تاریخی حقائق اس بات کے گواہ ہیں کہ جب قرون اولیٰ کے مسلمانوں نے اسلامی اصولوں کو اپنا شعاربنا کر عملی میدان میں قدم رکھا تو دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو زیر نگین کرلیا۔مسلمان دانشوروں ، سکالروں اور سائنسدانوں نے علم و حکمت کے خزانوں کو صرف اپنی قوم تک محدود نہیں رکھابلکہ دنیا کی پسماندہ قوموں کو بھی استفادہ کرنے کا موقعہ فراہم کیا۔ چنانچہ اس وقت کی پسماندہ قوموں نے جن میں یورپ قابل ذکر ہے مسلمان سکالروں سے سائنس اورفلسفہ کے علوم بدرس حاصل کئے۔یورپ کے سائنسدانوں نے اسلامی دانش گاہوں سے باقاعدہ تعلیم حاصل کرلی اور یورپ کو نئے علوم سے روشناس کیا۔حیرت کی بات ہے کہ وہی مسلم ملت جس نے دنیا کو ترقی اور عروج کا سبق پڑھایا آج انحطاط کا شکار ہے۔ جس قوم نے علم و حکمت کے دریا بہا دیئے آج ایک ایک قطرے کے لئے دوسرے اقوام کی محتاج ہے۔ وہی قوم جو دنیا کی عظیم طاقت بن کر ابھری تھی آج ظالم اور سفاک طاقتوں کے سامنے بے بس نظر آرہی ہے۔ یہ اتنا بڑا تاریخی سانحہ ہے جس کے مضمرات کاجاننا امت...
ایک اسلامی ریاست میں تعلیم کا بنیادی اور حقیقی مقصد ، طلبہ کی دینی اور قومی روح کی تربیت اور ان کے اخلاق کی صحیح تعمیر ہے ، تاکہ وہ فرائض بطریق احسن ادا ہوں ، جن کے لئے انسان کی تخلیق کی گئی ہے۔طلبہ کے ملّی اور دینی شعور کو اجاگر کرنے اور جلا دینے کے لیے وزارت مذہی امور پاکستان نے ملکی سطح پر یونیورسٹیز، دینی مدارس ، کالجز اور سکولز کے طلبہ و طالبات کے مابین اسلامی موضوعات پر مقابلۂ مضمون نویسی کا اہتمام کیا جس میں ملک بھر سے طلبہ و طالبات کی کثیر تعداد نے حصہ لیا ۔ زیر نظر کتاب ’’ کُل پاکستان مقابلۂ مضمون انعام یافتہ مضامین‘‘ اس مقابلہ مضمون نویسی میں اول ، دوم ، سوم پوزیشن کے مستحق 10 ؍ مضامین کی کتابی صورت ہے جسے وزارت مذہی امور حکومت پاکستان نے مرتب کر کے شائع کیا ہے۔(م۔ا)