جب سیلاب آتا ہے تو حکومت ، میڈیا ، ادارے، جماعتیں، شخصیات او رعوام سبھی اس سے بچاؤ کی چارہ جوئی کرتے ہیں اور ایسے ہمدرد لوگوں کو معاشرے میں وقار اوراحترام ملتا ہے ۔ اس سیلاب سے روک تھام کے نتیجے میں جان ومال کو تحفظ ملتا ہے اور یہ کتنا اچھا جذبہ ہے ۔اسی طرح ایک فحاشی کاسیلاب بھی ہے جس کے مقابلے میں حکومت ،میڈیا ،ادارے ،جماعتیں اور عوام کچھ اقدام کرنے کی بجائے اسے فروغ دیتے ہیں (الا ماشاء اللہ )حالانکہ فحاشی کے سیلاب سے ہمارے ایمان ویقین اور اقدار روایات کو خطرہ ہے اور فحاشی کا یہ سیلاب اونچے اونچے گھرانوں تک پہنچ چکا ہے۔اس فحاشی کےسیلاب کوروکنا معاشرے کےہرفرد کی ذمہ داری ہے ۔ زیر تبصرہ کتابچہ’’ فحاشی کاسیلاب اور اس کا سدِّ باب‘‘ ایڈیٹر ماہنامہ’’ ضیائے حدیث ‘‘ ،مدیر مسلم پبلی کیشنزمحترم محمد نعمانی فاروقی ﷾ کی کاوش ہے۔اس کتابچہ میں انہوں نے فحاشی کا مفہوم ، اثرات اور اس پر ملنے والی سزاؤں کے حوالے سے قرآن وسنت کے دلائل کی روشنی میں بحث پیش کی ہے۔اللہ تعالیٰ ملت اسلامیہ کو فحاشی کے سیلاب میں تنکوں کی طرح ب...
بد قسمتی سے پاکستان کا میڈیا اسلام اور نظریہ پاکستان اور ان کے اصول واقدار کی پیروی کرنے کی بجائے مغرب کی لادین فکر وتہذیب اور ان کے اصول واقدار کی پیروی کر رہا ہے اور فحاشی وعریانی پاکستانی میڈیا میں سکہ رائج الوقت بن چکی ہے۔ ناچنے ،گانے والے اور میراثی اب گلوکار، ادکار،موسیقار اور فنکار کہلاتے اورفلمی سٹار، فلمی ہیرو جیسے دل فریب مہذب ناموں سے یاد کئے جاتے ہیں۔مردوزَن کی مخلوط محفلوں کا انعقاد عروج پر ہے۔ بڑے بڑے شادی ہال، کلب،بازار، انٹرنیشنل ہوٹل اور دیگر اہم مقامات ا ن بیہودہ کاموں کے لئے بک کر دیئے جاتے ہیں جس کے لئے بھاری معاوضے ادا کئے جاتے اور شو کے لئے خصوصی ٹکٹ جاری ہوتے ہیں۔ چست اور باریک لباس، میک اَپ سے آراستہ لڑکیاں مجرے کرتی ہیں جسے ثقافت اور کلچر کا نام دیا جاتا ہے۔عاشقانہ اَشعار، ڈانس میں مہارت، جسم کی تھرتھراہٹ اور آوازکی گڑگڑاہٹ میں ڈھول باجوں اور موسیقی کی دھن میں کمال دکھانے والوں اور کمال دکھانے والیوں،جنسی جذبات کو اُبھارنے والوں کو خصوصی ایوارڈز سے نوازا جاتاہے۔اس دوران بعض سنجیدہ احباب نے جب اس معاملے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ت...
حبِ رسول ﷺ اہل ایمان کے لیے ایک روح افزاءباب کی حیثیت رکھتا ہے۔ حبِ رسول ﷺ کے بروئے شریعت کچھ تقاضے ہیں۔ خود نبی ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: ’’تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ مجھے اپنی جان، مال، اولاد، ماں باپ غرض جمیع انسانیت سے بڑھ کر محبوب نہ سمجھے‘‘۔ محبت رسول ﷺ کا مظہر اطاعتِ رسول ہے ۔ رسول اللہ ﷺ سے سچی محبت کےبغیر مومن ہونے کا دعویٰ منافقت کی بیّن دلیل ہے اور حب رسول ﷺ ہی وہ پیمانہ ہےجس سے کسی مسلمان کے ایمان کوماپا جاسکتا ہے۔ دعوائے محبت ہو اوراطاعت مفقود ہو تو دعویٰ کی سچائی پر حرف آتاہے۔ حب رسولﷺ کےتقاضوں میں سے ایک تقاضا تو نبی ﷺ کا ادب و احترام کرنا، آپ سے محبت رکھنا ہے۔ ۔پیغمبر اعظم وآخر الزمان ﷺ کا یہ اعجاز بھی منفرد ہے کہ آپ کے جان نثاروں کی زندگیاں جہاں محبتِ رسول کی شاہکار ہیں وہاں ہر ایک کی زندگی سنت رسولﷺ کی آئینہ دار ہے۔ ان نفوس قدسہ نے دونوں جہتوں میں راہنمائی کا عظیم الشان معیار قائم فرمایا ہے۔صحابہ کرام نبی کریم ﷺ سے سچی محبت کرتے تھے اوراس محبت میں مال ودولت کیا جان تک قربان کردیتے تھے تاریخ...
اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے۔ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بن جاتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی اچھی تربیت ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے ۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ زیرنظر کتاب’’ فرائض والدین‘‘ فضیلۃ الشیخ احمد القطان کی عربی تصنیف واجبات الاباء نحو الابناء کا اردو...
ہماری امام الانبیاء سیدنا محمد رسول اللہﷺ سے محبت جزو ایمان ہے اس کے بغیر ایمان کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا محبت کے جذبات شعر و نظم کے پیکر میں ڈھلتے ہیں تو انہیں نعت کہا جاتا ہے۔ رسول اکرم ﷺ کی مدح و ستائش اور آپ ﷺ کے اوصاف کریمہ کا بیان باعث شادابی ایمان ہے ۔ لیکن نعت کہنے والے کے لیے ضروری ہے کہ وہ اللہ اور بندے یعنی خالق اور مخلوق میں فرق و امتیاز کو ہر حال میں ملحوظ رکھے ورنہ وہ الحاد اور شرک میں مبتلا ہو جائے گا۔ اسلام کے ابتدائی ایام میں کئی ایک صحابہ کرام نے نعتیں لکھیں ہنوز یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ اصحاب النبی ﷺ میں حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ پہلے نعت گو شاعر اور نعت خواں تھے۔ سیدنا حسان بن ثابت کا نعتیہ کلام ’’ دیوان حسان ‘‘ کے نام سے مدون شکل میں موجود ہے جس کا اردو ترجمہ بھی ہو چکا ہے ۔ اس کے علاوہ بھی کئی نعتیہ مجموعے موجود ہیں لیکن اکثر میں مبالغہ آرائی اور شرک کی آمیزش ہے۔ زیر نظر کتاب ’’فردوس سخن‘‘جناب کاشف شکیل صاحب کی کاوش ہے انہوں نے متنوع اسلوب میں اپنے احساسات و جذبات کو ص...
امام الانبیاء سیدنا محمد رسول اللہﷺ سے محبت جزو ایمان ہے اس کے بغیر ایمان کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا محبت کے جذبات شعر و نظم کے پیکر میں ڈھلتے ہیں تو انہیں نعت کہا جاتا ہے۔ رسول اکرم ﷺ کی مدح و ستائش اور آپ ﷺ کے اوصاف کریمہ کا بیان باعث شادابی ایمان ہے ۔ لیکن نعت کہنے والے کے لیے ضروری ہے کہ وہ اللہ اور بندے یعنی خالق اور مخلوق میں فرق و امتیاز کو ہر حال میں ملحوظ رکھے ورنہ وہ الحاد اور شرک میں مبتلا ہو جائے گا۔ اسلام کے ابتدائی ایام میں کئی ایک صحابہ کرام نے نعتیں لکھیں ہنوز یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ اصحاب النبی ﷺ میں حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ پہلے نعت گو شاعر اور نعت خواں تھے۔ سیدنا حسان بن ثابت کا نعتیہ کلام ’’ دیوان حسان ‘‘ کے نام سے مدون شکل میں موجود ہے جس کا اردو ترجمہ بھی ہو چکا ہے ۔ اس کے علاوہ بھی کئی نعتیہ مجموعے موجود ہیں لیکن اکثر میں مبالغہ آرائی اور شرک کی آمیزش ہے۔ زیر نظر کتاب ’’فردوس سخن‘‘جناب کاشف شکیل صاحب کی کاوش ہے انہوں نے متنوع اسلوب میں اپنے احساسات و جذبات کو صفحہ قر...
اسلامی تعلیمات کے مطابق اللہ تعالی ایک ہے ۔اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔وہ ہر چیز پر قادر ہے۔نہ اس کی بیوی ہے اورنہ ہی اس کا کوئی بیٹا ہے ۔لیکن اس کے برعکس عیسائی عقیدہ تثلیث کے قائل ہیں ،جس کے مطابق اللہ تعالی، سیدنا عیسیٰ اورسیدہ مریم علیھا السلام تینوں خدا ہیں اور یہ تینوں خدا مل کر بھی ایک ہی خدا بنتے ہیں۔ یعنی وہ توحید کو تثلیث میں اور تثلیث کو توحید میں یوں گڈ مڈ کرتے ہیں کہ انسان سر پیٹ کے رہ جائے اور پھر بھی اسے کچھ اطمینان حاصل نہ ہو۔ مثلاً وہ اس کی مثال یہ دیتے ہیں کہ ایک پیسہ میں تین پائیاں ہوتی ہیں اور یہ تینوں مل کر ایک پیسہ بنتی ہیں۔ اس پر یہ اعتراض ہوا کہ جب سیدہ مریم علیھا السلام اورسیدنا عیسیٰ پیدا ہی نہ ہوئے تھے تو کیا خدا نامکمل تھا اور اگر نامکمل تھا تو یہ کائنات وجود میں کیسے آ گئی۔ اور اس پر فرماں روائی کس کی تھی؟ غرض اس عقیدہ کی اس قدر تاویلیں پیش کی گئیں جن کی بنا پر عیسائی بیسیوں فرقوں میں بٹ گئے۔ پھر بھی ان کا یہ عقیدہ لاینحل ہی رہا اور لاینحل ہی رہے گا۔ زیر تبصرہ کتاب "فرزندان توحید کا پیغام بن...
خشک واقعات کو دلچسپ پیرائے میں بیان کرنا بھی ایک فن ہے۔ ماضی مین مسلمانوں کی یہ روایت نہایت مضبوط رہی ہے کہ اسلامی تاریخ کو کہانیوں اور ناولوں کی صورتوں میں بیان کرکے ذہن نشین کر دیا جائے۔جدید دور یا نسل کے نسیم حجازی اور عبد الحلیم شرر جیسے مصنفین ذہن سازی اور تعمیر سیرت میں اس ادب کا اپنا حصہ تھے خواہ یہ مستند واقعات درج کریں یا غیر مستند۔آج کل بچے کارٹون سے شروع ہوتے ہیں اور وہی دیکھتے دیکھتے جوان ہوتے اور کہانیوں اور فلموں کی صورت بھی موجود ہے لیکن اپنے اسلاف کے کارناموں اور ان کی سیرت سے آگاہی بہت کم ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں مؤلف نے رجالِ دین کو موضوع بنایا ہے اور درسی کتب کی بجائے اس کتاب کو قصہ کہانی کے انداز میں بیان کیاہے تاکہ اس میں لوگوں کی دلچسپی میں اضافہ ہو۔ اس میں آسان‘ قابل فہم اور پر لطف انداز تحریر اختیار کیا ہے اور مصنف نے امام شافعی کے علمی اسفاراور حالات کو جامعیت کے ساتھ پیش کیا ہے۔ یہ کتاب’’ فرزند حرم امام شافعی کے علمی سفر ‘‘ ڈاکٹر اختر حسین عزمی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتا...
ایمانیات میں سے ایک اہم عقیدہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کےفرشتوں کو تسلیم کیا جائے۔ فرشتے اللہ تعالیٰ کی ایک وہ لطیف اور نورانی مخلوق ہیں اور عام انسان انہیں نہیں دیکھ سکتے۔۔ فرشتے اللہ تعالیٰ کا پیغام اس کے مقبول بندوں تک پہنچانے کا فریضہ سرانجام دیتے ہیں۔ لیکن بعض کم فہم لوگ فرشتوں کے خارجی وجود کا انکار کرتے ہیں اور ان قرآنی آیات کی تلاوت جن میں فرشتوں کا ذکر ہے مجرد قوتوں کے طور پر کرتے ہیں۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ایسے تصورات گمراہی پر مبنی ہیں۔ ملائکہ احکامِ الٰہی کی تعمیل کرنے والی معزز مخلوق ہے۔ ان کے وجود اور ان سے متعلقہ تفصیلات کو ماننا ایمان بالملائکہ کہلاتا ہے۔ فرشتوں کی کوئی خاص صورت نہیں، صورت اور بدن ان کے حق میں ایسا ہے کہ جیسے انسانوں کیلئے ان کا لباس، اللہ تعالیٰ نے انھیں یہ طاقت دی ہے کہ جو شکل چاہیں اختیار کر لیں۔ ہاں قرآن شریف سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان کے بازو ہیں، اس پر ہمیں ایمان رکھنا چاہیےکیونکہ فرشتوں پر ایمان رکھنا ایمان کا حصہ ہے یعنی ارکان ایمان میں سے ہے ۔اور ایمان بالغیب کے قبیل میں سے ہے ۔ اس لیے کوئی مسلمان بھی اس عقیدہ کا ا...
اللہ تعالیٰ کے کچھ خوش نصیب بندے ایسے ہیں جو ایسے اعمال سرانجام دیتے ہیں جن کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے فرشتے ان پر درود بھیجتے ہیں اور درود کا مطلب علمائے کرام نے انسان کے لیے فرشتوں کو دعا و استغفار کرنا بتلایا ہے۔ اور کچھ بدقسمت ایسے ہیں جو ایسے کاموں میں بدمست رہتے ہیں جو اللہ اور اس کے فرشتوں کی لعنت کا موجب بنتے ہیں۔ قرآن وسنت میں ایسے اعمال کی بالتفصیل بیان کردیا گیا ہے۔ ڈاکٹر فضل الہٰی نے زیر تبصرہ کتاب میں قرآن وحدیث کی نصوص سے ایسے ہی خوش قسمت اور بدقسمت لوگوں کی فہرست مرتب کی ہے۔ مولانا نے احادیث شریفہ کو ان کے اصلی مراجع سے نقل کیا ہے۔ صحیحین کے علاوہ دیگر کتب حدیث سے منقولہ احادیث سے متعلق علمائے امت کے اقوال ذکر کیے گئے ہیں۔ آیات کریمہ اور احادیث مبارکہ سے استدلال کرتے وقت مفسرین اور محدثین کی تفاسیر اور شروح سے مقدور بھر استفادہ کیا گیا ہے۔ کتاب کا مطالعہ اس لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے آپ کا جائزہ لیں کہ ہمارا شمار کس فہرست میں ہوتا ہے۔ اور اگر اس سلسلہ میں کوئی کمی کوتاہی موجود ہے تو اس کو دور کرتے ہوئے اپنے آپ کو فرشتوں کے درود کے مستحق بنانے کی کوشش کریں۔ (ع۔...
اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے انبیاء کرام و رسل عظام کی ایک برزگزیدہ جماعت کو مبعوث فرمایا۔ اس مقدس و مطہر جماعت کو کچھ ایسے حواری اور اصحاب بھی عنائت کیے جو انبیاء کرام کی تصدیق و حمایت کرتے۔ اللہ رب العزت نے سید الاوّلین و الآخرین حضرت محمد ﷺ کو صحابہ کرام کی ایک ایسی جماعت عطا فرمائی جن کے بارے میں اللہ کی یہ مشیت ہوئی کہ وہ خاتم النبیین سے براہ راست فیض حاصل کریں اور رسول اللہ ﷺ خود ان کا تزکیہ نفس کرتے ہوئے کتاب و حکمت کی تعلیم دیں۔ درس گاہِ محمدیہ ﷺ کی تعلیم و تربیت نے افرادِ انسانی کی ایک ایسی مثالی جماعت تیار کی کہ انبیاء کرام کے بعد روئے زمین پر کوئی جماعت ان سے بہتر سیرت و کردار پیش نہ کر سکی۔ وہ مقدس جماعت جن کا ذکر قرآن مجید اور دیگر آسمانی کتب میں بھی کیا گیا اور جن کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:" خیر امتی قرنی" (بخاری)"میری امت کی سب سے بہترین جماعت میرے عہد کے لوگ ہیں۔" اسی طرح صحابہ کرام سے محبت جہاں تمام مسلمانوں کے ایمان کا جزء ہے وہاں اللہ تعالیٰ کے پاکباز اور نورانی فرشتے بھی ا...
ایمانیات میں سے ایک اہم عقیدہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کےفرشتوں کو تسلیم کیا جائے۔ کیونکہ فرشتوں پر ایمان رکھنا ایمان کا حصہ ہے یعنی ارکان ایمان میں سے ہے ۔اور ایمان بالغیب کے قبیل میں سے ہے ۔ اس لیے کوئی مسلمان بھی اس عقیدہ کا انکار نہیں کرسکتا۔ملائکہ کا انکار کرنے والا دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے ۔ فرشتے اللہ تعالیٰ کی ایک وہ لطیف اور نورانی مخلوق ہیں اور عام انسان انہیں نہیں دیکھ سکتے۔۔ فرشتے اللہ تعالیٰ کا پیغام اس کے مقبول بندوں تک پہنچانے کا فریضہ سرانجام دیتے ہیں۔زیر نظر کتاب’’فرشتوں کی تاریخ‘‘ لیوس او لیور کی کتابAngels: A-Z کا اردو ترجمہ ہے ۔اردو ترجمہ وتحقیق کا کام یاسر جواد نے کیا ہے۔اس کتاب میں فرشتوں کے بارے میں یہودیت ، عیسائیت، اسلام اور دیگر مذاہب کے مختلف تصورات کا انتہائی دلچسپ معلوماتی اور تحقیقی جائزہ پیش کیا گیا ہے ۔(م۔ا)
اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمتوں میں صحت اور فراغت بھی ہیں ان کا صحیح استعمال اور قدر دانی انسان کو عام انسانوں سےممتاز کرتی ، دنیا میں ترقی کے عروج سے نوازتی اور اُخروی کامیابی سے ہمکنار کرتی ہے، مسلمان کی زندگی میں اصل تو یہ ہے کہ اس میں فراغت کا کوئی بیکار وقت ہوتا ہی نہیں کیونکہ مسلمان کا وقت اور اس کی عمر اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہوتے ہیں اور اسلامی تعلیم و تربیت نوجوانوں میں یہ شعور پیدا کرتی ہے کہ وہ اپنی زندگی کے ہر لمحہ اور ہر گھڑی کواللہ تعالیٰ کی امانت سمجھیں اور اسے خیر و بھلائی کے کاموں میں صرف کریں ، خود نبی اکرم ﷺ نے ہماری فرصت و فراغت کی ہر گھڑی سے استفادہ کرنے کی دعوت دی ہے؛ فرمایا’’ پانچ چیزوں سے پہلے پانچ چیزوں کے وجود کو غنیمت سمجھیں ۔‘‘ان پانچ چیزوں میں سےایک مشغولیت سے پہلے فراغت ہے۔ زیر نظر کتاب’’ فرصت کے لمحات ‘‘ تین ائمہ حرم فضیلۃ الشیخ سعود الشریم ، فضیلۃ الشیخ عبد الباری الثبيتي،فضیلۃ الشیخ صلاح البدیر حفظہم اللہ کے خطبات سےوقت کی قدر وقیمت سے متعلق&n...
دعا عبادت کا مغز ہے یا عین عبادت ہے۔ دعا کسی بھی وقت کی جا سکتی ہے اور اللہ تعالی سے اس کی مدد مانگی جا سکتی ہے۔لیکن فرض نمازوں کے بعد دعا مانگنے کے حوالے سے اہل علم کے درمیان دو رائے چلی آ رہی ہیں اور دونوں ہی غلو،مبالغے اور تشدد پر مبنی ہیں۔کچھ لوگ فرض نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنے کو بدعت قرار دیتے ہیں تو کچھ لوگ فرض نماز کے بعد دعا مانگنے کو ضروری اور فرض قرار دیتے ہیں۔یہ دونوں موقف ہی غلو اور تشدد پر مبنی ہیں۔دعا کرنا بھی اللہ تعالی کی عبادت کرنا ہے۔جس پر کوئی بھی کسی قسم کی پابندی لگانا جائز نہیں ہے۔جس وقت کوئی چاہے ،جب چاہے،جس طرح چاہے دعا کرے۔انفرادی دعا یا اجتماعی دعا اس پر کوئی مثبت یا منفی پابندی کا کوئی جواز نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" فرض نماز کے بعد دعا کی اہمیت "محترم حکیم میاں عبد الرحمن عثمانی صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے ہمارے معاشرے میں دعا کے حوالے سے پائے جانے والے اسی افراط وتفریط اور غلو سے ہٹ کر ایک تحقیقی و اجتہادی کاوش پیش کی ہے ،جسے جماعت اہل حدیث کے متعدد اہل علم نے بنظر تحسین دیکھا ہے اور اپنی اپنی تقاریظ قلمبن...
امام، مقتدی اور اکیلے نمازی کے لیے ہر فرض نماز کے بعد اذکار کو درمیانی آواز میں پڑھنا مسنون ہے۔تاہم یہ جائز نہیں ہے کہ سب بہ یک زبان ذکر کریں کیونکہ بہ یک زبان ذکر کرنے کی شریعت مطہرہ میں اس کی کوئی دلیل نہیں ہے ۔ نماز کے بعد کے مسنون اذکار اور ان کی فضیلت احادیث میں موجود ہے بعض اہل علم نے نماز کے بعد مسنون اذکار سے متعلق مستقل کتب و رسائل بھی مرتب کیے ہیں ۔ فضیلۃ الشیخ مقبول احمد السلفی حفظہ اللہ کا مرتب شدہ کتابچہ بعنوان ’’ فرض نماز کے بعد اذکار اور ان کی فضیلت ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔ (م۔ا)
نماز دین اسلام کے بنیادی پانچ ارکان میں سےکلمہ توحید کے بعد ایک اہم ترین رکن ہے۔اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماع امت سے ثابت ہے۔شب معراج کے موقع پر امت محمدیہ کو اس تحفہ خداوندی سے نوازہ گیا۔نماز کفر وایمان کےدرمیان ایک امتیاز ہے۔دن اور رات میں پانچ مرتبہ باجماعت نماز اداکرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے۔لیکن نماز کی قبولیت کی اول شرط یہ ہےکہ وہ نبی کریمﷺ کی نماز کے موافق ہو۔نماز کےمختلف فیہ مسائل میں سے ایک مسئلہ فاتحہ پڑھنے کا ہے کہ نماز میں مقتدی امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھے گا یا نہیں۔ کتاب وسنت کے دلائل کےمطابق فاتحہ ہر نفل،فرض نماز کی ہر رکعت میں پڑھنا فرض اور واجب ہے۔خواہ نمازی منفرد ہو،امام ہویامقتدی ہو۔کیونکہ سورہ فاتحہ نماز کے ارکان میں سےایک رکن ہےاور اس کےبغیر نماز نامکمل ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:"لاصلوۃ لمن لم یقراء بفاتحۃ الکتاب" اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے فاتحہ نہ پڑھی۔ زیر تبصرہ کتاب"فرضیت فاتحہ" مولانا رحمت اللہ ربانی کی ایک شاہکار تصنیف ہے۔ جس میں موصوف نے براہیں قاطعہ اور دلائل ساطعہ سے اس مسئلہ کو واضح کیا ہےکہ...
مسلمانوں کی فرقہ بندیوں کا افسانہ بڑا طویل اورالمناک ہے ۔مسلمان پہلے صرف ایک امت تھے ۔ پہلے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہہ کر ایک شخص مسلمان ہوسکتا تھا لیکن اب اس کلمہ کے اقرار کے ساتھ اسے حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی بھی ہونے کا اقرار کرنا ضروری ہوگیا ہے ۔ضرورت اس امر کی مسلمانوں کو اس تقلیدی گروہ بندی سے نجات دلائی جائےاور انہیں براہ راست کتاب وسنت کی تعلیمات پر عمل کرنے کی دعوت دی جائے ۔مسلک اہل حدیث در اصل مسلمانوں کوکتاب وسنت کی بنیاد پر اتحاد کی ایک حقیقی دعوت پیش کرنےوالا مسلک ہے ۔ اہل حدیث کے لغوی معنی حدیث والے اوراس سے مراد وہ افراد ہیں جن کے لیل ونہار،شب وروز،محض قرآن وسنت کےتعلق میں بسر ہوں او رجن کا کوئی قول وفعل اور علم، طور طریقہ اور رسم ورواج قرآن وحدیث سے الگ نہ ہو۔گویامسلک اہل حدیث سے مراد وہ دستورِ حیات ہےجو صرف قرآن وحدیث سے عبارت ،جس پر رسول اللہﷺ کی مہرثبت ہو۔اور اہل ح...
دنیا جہان میں مختلف ذہنیتوں کےاعتبار سے اختلافات کاہونا ایک فطری امر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنيا ميں بہت سارے مذاہب اور مسالک پائے جاتے ہیں۔ اور ان میں سے ہر مسلک یہ نعرہ بلند کرتاہے کہ وہی حق پر ہے اور باقی تمام مسالک راہ ہدایت سے ہٹے ہوئے ہیں۔ حضور نبی کریم ﷺ کے فرمان کے مطابق ایسے لوگ حق پر ہیں جن کا عمل نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام کے عمل کے عین مطابق ہے۔ زبانی کلامی تو مذاہب عالم کاہر گروہ و مذہب اپنی جگہ یہی حسن ظن رکھتا ہے کہ فرقہ ناجیہ طائفہ منصورہ کامصداق ہمارا مذہب ہی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے اہل حدیث ایک ایسی جماعت ہے جو تقلیدی بیڑیوں کی بجائے قرآن سنت پر عمل پیرا ہیں اور یہی اہل حدیث کا منہج و دعوت ہے۔ اہل حدیثوں کےخلاف الزام تراشی کی مہم اور بدنام کرنے کی پرزور کوشش کچھ حیرت انگیز نہیں بلکہ ہر دور میں اہل حق کو طعن و تشنیع کا نشانہ بنا یا جاتا رہاہے۔ زیر نظر کتاب"فرقہ ناجیہ بجواب فائفہ منصورہ" مولانا حکیم محمد اشرف سندھو کی تصنیف ہے۔جس میں موصوف نے مقلدین کے اکابر علماء کے اقوال نقل کیے ہیں اور ثابت کیا ہے کہ فرقہ ناجیہ اگر...
قرآن شریف میں اللہ تعالی نے اہل ایمان کو حکم دیا ہے کہ سب مل کر خدا کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں اور فرقہ بندی سے اجتناب کریں،حدیث کے مطابق مسلمان بھی پہلی امتوں کی طرف مختلف فرقوں میں بٹ جائیں گے ،جن کی تعداد تہتر تک جا پہنچے گی یہ سب دوزخی ہوں گے سوائے ایک کے ،جوکہ سنت رسول اور صحابہ کرام کے طریق کار پر گامزن ہو گا۔اس کو فرقہ ناجیہ کہا جاتا ہے ۔آج ہر گروہ یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ نجات یافتہ(ناجی)ہے ۔لیکن دعویٰ بلا دلیل قابل قبول نہیں ہوتا۔زیر نظر کتابچے میں فرقہ ناجیہ کی خصوصیات اور ان کے منہج کی بنیادوں کو اجاگر کیا گیا ہے جس سے فرقہ ناجیہ کی پہچان باآسانی کی جا سکتی ہے اور اور بدتی گروہوں سے واقفیت حاصل کی جاسکتی ہے ۔(ط۔ا)
انتہا پسندی اورفرقہ واریت نے اُمت کوبہت نقصان پہنچایاہے۔مخلص لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ انتہاءپسندی اورفرقہ واریت کو روکنے کے لیےکردار اداکریں کیونکہ ا نتہا پسندی اورفرقہ واریت کا ہم انکار نہیں کرسکتے، البتہ اس کا سامنا اور اس کا حل نکالنے کی ہمیں تدبیر کرنا چاہیے۔ہمیں معاشرے میں دلیل اور اعلیٰ نظریات کےساتھ کام کرنا چاہیے۔امن و سلامتی کی بنیاد پر دعوتِ دین دینے کی اشد ضرورت ہے۔دہشت گرد کے متعلق آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ جہنم کے دروازے پرہوں گے۔امام ابن قیم نے فرمایا:’’اسلام عدل ،سچائی اورامن پسندی کادین ہے۔ یہی وجہ ہے کہ محدثین کرام نے اسلام کو امن وسلامتی کے ساتھ لوگوں تک پہنچایا ہے۔انتہا پسندی اورفرقہ واریت کا خاتمہ قرآن وسنت کی طرف رجوع کرنے اور منہجِ سلف کو اختیار کرنے ہی سے ممکن ہے۔‘‘دور جدید میں میڈیااسلام کی شکل بگاڑ نے میں خاصا پیش پیش ہے۔ اسلام اور اہل اسلام کا مذاق اُڑانا اور معاشرے کو ان سے متنفر کرنا روزمرہ کا معمول بن چکاہے۔ لہٰذاہمیں سوشل میڈیا اوردیگر ذرائع ابلاغ کے اداروں کی طرف بھی توجہ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ زیر تبص...
یہ بات مسلم ہے کہ انتشار واختلاف،تشتت اوافتراق اور فرقہ واریت کو فروغ دینے والی کوئی چیز ہے تو وہ تقلید ہے آغاز نبوت سے تکمیل دین تک اللہ تعالی او ررسول اکرم ﷺ نےنو ع انسانی کےلیے یہ (تقلید)ناکارہ لفظ قرآن وسنت میں کہیں ذکر نہیں کیا۔ذرا غور فرمائیے اگر اپنے باپ کے ساتھ دوسرے باپ کا تصور نہیں ہوسکتاتو اللہ تعالی کے مقابلے میں کوئی اور معبودو مسجوداور ہادئ برحق پیغمبر آخرالزماں ﷺ کے بالمقابل کوئی او رمطاع کیسے ہوسکتا ہے ؟اس رسالے میں فرقہ واریت او رتقلید جیسے اہم مضامیں پر قرآن وسنت کی روشنی میں تفصیل بیان کی گئی ہے ۔جو متلاشیان حق کے لیے مینارۂ نور کی سی حیثیت رکھتا ہے ۔
بلاشبہ دنیا کی تاریخ میں عہد نبویﷺ سیاسی، دینی اور اقتصادی اعتبار سے ممتاز ہے نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ کے مختلف گوشوں پر سیرت نگاروں نے کاوشیں کیں۔ کتب احادیث بھی آپﷺ ہی کے کردار کا مرقع ہیں۔ عبادات و معاملات، عقائدوغزوات اور محامد وفضائل، کو نسا باب اور فصل آپ کےتذکرے سے مزین نہیں۔ پیغمبر اسلام ﷺ کی حیات پاکیزہ سے متعلق صدہا مصنفینِ اسلام نے قابل قدر تصانیف لکھی ہیں اور اس کثرت سے لکھی ہیں کہ آج تک کسی علمی یا ادبی موضوع پر اس قدر سیر حاصل کتابیں تصنیف نہیں کی گئیں۔ سیرت مقدسہ کی ا ن کتابوں میں مصنفین نے جہاں رسول اکرمﷺ کی پاک زندگی کے مختلف گوشوں پر پوری شرح وبسط کے ساتھ روشنی ڈالی ہے۔ اسی کے ذیل میں انہوں نے آپ کے ان فرامین مکاتیب عالیہ کابھی ذکر کیا ہے۔ جو مختلف حالات کے زیر اثر دنیا کے مختلف حصوں میں ارسال کئے گئے۔ ان مکاتیب النبیﷺ کی جمع و تدوین میں راویان حدیث اور محدثین کرام کابڑا حصہ ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب ’’فرمان نبوی ترجمہ و شرح مکاتیب النبیﷺ‘‘ تیسری صدی ہجری کے معروف محدث ابو جعفر الدیبلی السندی کی نبی کریمﷺ کے مختلف...
شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ کی ذاتی تصنیفات کے حوالہ سے معلوم ہوتا ہےکہ وہ ایک عالم باعمل اور عقیدہ اہل السنۃ پر کاربند نظر آتے ہیں بلکہ آپ خود اپنے عقیدہ کے حوالہ سے لکھتے ہیں اعتقادنا اعتقاد السلف الصالح والصحابة ہمار عقیدہ وہی ہے جوصحابہ کرام اور سلف صالحین کا ہے اور شیخ عبد القادر دورسرں کو بھی سلف صالحین کا عقیدہ مذہب اختیار کرنے کی تلقین کرتے تھے ۔ مگر شیخ کے بعض عقیدت مندوں نے فرطِ عقیدت میں شیخ کی خدمات وتعلیمات کو پس پشت ڈال کر ایک ایسا متوازی دین وضع کر رکھا ہے جو نہ صرف قرآن وسنت کے صریح خلاف ہے بلکہ شیخ کی مبنی برحق تعلیمات کے بھی منافی ہے ۔زیر نظر کتابچہ شیخ عبدالقادر جیلانی کی مشہور ومعروف کتاب غنیۃ الطالبین سے اخذکردہ ہے ۔ عبادات ،عقائد او ربدعات خرافات کے حوالے سے شیخ عبدالقادر جیلانی کی تعلیمات کو حکیم عبد الرحمن خلیق نے سوال وجواب کی صورت اس مختصر کتابچہ میں جمع کردیا ہے جسے پڑھ کر شیخ کا عقیدہ ومسلک واضح ہوجاتاہے او ر ان کی طرف منسوب غلط قسم کے مسائل کی حققیت بھی آشکارہ ہوجاتی ہے اللہ تعالی شیخ عبدالقادر جیلانی کی مرقد پر اپنی رحمتوں کانز...
ماہنامہ ’’محدث ‘‘لاہور ہندوستان سے نکلنے والے ماہنامہ ’’محدث‘‘ دہلی کی ارتقائی شکل ہے۔ نصف صدی قبل دسمبر1970ء میں محترم ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾ نے ’’ مجلس التحقیق الاسلامی‘‘ لاہور کی طرف ملت اسلامیہ کے اس علمی وتحقیقی اور اصلاحی مجلہ ’’محدث‘‘کا پہلا شمارہ شائع کیا۔اس وقت سے ہی اس علمی وتحقیقی مجلہ کی اشاعت جاری وساری ہے ۔ اس وقت رسالے کی مجلس التحریر میں محدث العصر حافظ عبداللہ روپڑی کے دو مایہ ناز شاگرد شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ مدنی، مولانا عبدالسلام کیلانی (فاضل مدینہ یونیورسٹی ) کے علاوہ حافظ ثناء اللہ خاں ، چودہری عبد الحفیظ اورمولانا عزیز زبیدی رحمہم اللہ کے اسماء گرامی شامل تھے ۔ محدث کے مدیر اعلی ٰ محترم جناب حافظ عبد الرحمن مدنی حفظہ اللہ تما م امور خود ہی سرانجام دیتے رہے بعد ازاں مولانا اکرام اللہ ساجد اور مفسر قرآن حافظ صلاح الدین...
دنیا کی دوسر ی اسلامی زبانوں کی طرح اردو میں شروع ہی سے رسول کریم ﷺکی سیرت طیبہ پر بے شمار کتابیں لکھیں جا رہی رہیں۔یہ ہر دلعزیز سیرتِ سرورِ کائنات کا موضوع گلشنِ سدابہار کی طرح ہے ۔جسے شاعرِ اسلام سیدنا حسان بن ثابت سے لے کر آج تک پوری اسلامی تاریخ میں آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کے جملہ گوشوں پر مسلسل کہااور لکھا گیا ہے او رمستقبل میں لکھا جاتا رہے گا۔اس کے باوجود یہ موضوع اتنا وسیع اور طویل ہے کہ اس پر مزید لکھنے کاتقاضا اور داعیہ موجود رہے گا۔ دنیا کی کئی زبانوں میں بالخصوص عربی اردو میں بے شمار سیرت نگار وں نے سیرت النبی ﷺ پر کتب تالیف کی ہیں۔ اردو زبان میں سرت النبی از شبلی نعمانی ، رحمۃللعالمین از قاضی سلیمان منصور پوری اور مقابلہ سیرت نویسی میں دنیا بھر میں اول آنے والی کتاب الرحیق المختوم از مولانا صفی الرحمن مبارکپوری کو بہت قبول عام حاصل ہوا۔زی...