اسلام میں فتویٰ نویسی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنا کہ بذات خود اسلام۔ فتویٰ سے مراد پیش آمدہ مسائل اور مشکلات سے متعلق دلائل کی روشنی میں شریعت کا وہ حکم ہے جو کسی سائل کے جواب میں کوئی عالم دین اور احکام شریعت میں بصیرت رکھنے والا شخص بیان کرے ۔ فتویٰ پوچھنے اور فتویٰ دینے کا سلسلہ رسولﷺ کے مبارک دور سے چلا آ رہا ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں قرآن کی تفاسیر، شروح حدیث، حواشی و تراجم کے ساتھ فتویٰ نویسی میں بھی علمائے اہل حدیث کی کاوشیں لائق تحسین ہیں ۔ تقریبا چالیس کے قریب علمائے اہل حدیث کے فتاویٰ جات کتابی صورت میں شائع ہو چکے ہیں ۔ زیرنظر کتاب ’’ فتاویٰ لجنۃ العلماء‘‘عصر حاصر کے آٹھ اکابر علماء و فقہاء کی اجتماعی تحقیقی کاوش کا مظہر ہے۔ جو تقریباً 150 کے قریب فتاویٰ جات پر مشتمل ہے۔ یہ فتاوی جات فردِ واحد کی بجائے اکابر علماء کی مشترکہ بحث و تحقیق کا ثمرہ ہے۔ ان فتاوی جات میں زیادہ تر عصر حاضر کے جدید مسائل پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ عقیدہ و منہج اور جدید معاشرتی مسائل پر اکابر علمائے اہل حدیث پاکستان کا یہ پہلا مشترکہ فتاویٰ ہے۔(م۔ا)...
کتاب وسنت کی روشنی میں مسائل زندگی سے متعلق شرعی راہنمائی کا نام اصطلاحی زبان میں ’فتوی‘ہے۔علمائے امت کے فتاوی کی ہزاروں سے متجاوز کتابیں چھپ کر منظر عام پر آ چکی ہیں،جن سے خلق خدا مستفید ہو رہی ہے۔انہی میں ایک ’فتاوی‘مولانا عبیداللہ عفیف دامت برکاتہم کا بھی ہے جو عظیم محدث اور جلیل القدر فقیہ و مفتی ہیں اور عرصہ دراز سے تدریس و افتاء میں مشغول ہیں۔جماعت اہل حدیث کے بزرگ ترین عالم و مفتی ہیں۔آپ مسئلہ کے تمام پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہیں اور قر آن و حدیث اور ائمہ سلف کی کتابوں سے براہ راست استفادہ کرتے ہیں ۔آپ کے فتاوی قوی دلائل پر مشتمل ہو تے ہیں ۔لہذا علماء و عوام میں یکساں لائق اعتماد جانے جاتے ہیں ۔واضح رہے کہ مفتی جماعت مولانا مبشر احمد ربانی بھی مولانا عفیف کے شاگردوں میں شامل ہیں،جس سے استاذ کی جلالت شان کا اندازہ ہوتا ہے۔قارئین اس عظیم الشان فتاوی سے یقیناً بہت فائدہ اٹھائیں گے۔(ط۔ا)
پیش آمدہ واقعات کے بارے میں دریافت کرنے والے کو دلیل شرعی کے ذریعے اللہ تعالیٰ کے حکم کے بارے میں خبر دینے کو فتویٰ کہتے ہیں۔ فتویٰ ایک اہم ذمہ داری ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ مفتی دینی معاملات میں لوگوں کی رہنمائی کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسلم معاشرہ میں فتویٰ نویسی کو بڑی اہمیت حاصل رہی ہے؛ چونکہ ایک مسلمان کو دینی اوردنیاوی معاملات میں جدید مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے؛ اس لیے مسلم معاشرہ میں اس کی موجودگی ضروری ہوجاتی ہے ۔نبی کریم کے دور سے لے کر اب تک علماء نے اس اہم ذمہ داری کو نبھایا اور ا س کے اصول ،شرائط اور آداب پر بھی سیر حاصل گفتگو کی ہے۔ فتاویٰ دراصل مسلم معاشرہ کے اقتصادی ،معاشی ،سیاسی اور سماجی مسائل کے عکاس ہوتے ہیں۔ ان سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ایک مخصوص معاشرہ کے لوگ ایک مخصوص وقت اور حالات میں کن مسائل کا شکار تھے؟ معاشرتی تغیرات اور علمی وفکری اختلافات کی نوعیت کیا تھی؟ ان مسائل کے حل کے لیے اس دور کے اہلِ علم نے کس نہج پر سوچ وبچار کی اور کن اصولوں کو پیش نظر رکھا ؟ نیز ان فتاویٰ نے مسلم معاشرہ پر کتنے گہرے اثرات مرتب کیے؛چنانچہ امام مالک ،...
جہاد فی سبیل اللہ، اللہ کو محبوب ترین اعمال میں سے ایک ہے اور اللہ تعالی نے بیش بہا انعامات جہاد فی سبیل مین شریک ایمان والوں کے لئے رکھے ہیں۔ اور تو اور مومن مجاہدین کا اللہ کی راہ میں نکلنے کا عمل اللہ کو اتنا پسندیدہ ہے کہ اس کے مقابلے میں نیک سے نیک، صالح سے صالح مومن جو گھر بیٹھا ہے، کسی صورت بھی اس مجاہد کے برابر نہیں ہو سکتا، جو کہ اپنے جان و مال سمیت اللہ کے دین کی سربلدی اور اس کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو گرانے کے لئے، کسی شہہ کی پرواہ کئے بغیر نلکل کھڑا ہوا ہوتا ہے۔جہاد اسلام کے فرائض میں نماز، روزہ ، حج، زکوٰۃ کی طرح اسلام کا پانچواں فرض ہے۔رسول ﷺ نے فرمایا کہ"الجہاد ماض الی یوم القیامۃ" یعنی جہاد قیامت تک جاری رہے گا ۔قرآن و سنّت کی بے شمار نصوص اور اجماع امت جہا د کی فر ضیت کا اعلان کر رہے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "فتح الجواد فی معارف آیات الجہاد" محترم مولانا مسعود اظہر صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں جہاد سے متعلق وارد آیات قرآنیہ کو ایک جگہ جمع کرتے ہوئے ان سے مستنبط رموز و معارف کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔ یہ کتا...
تلاوت ِقرآن کا بھر پور اجروثواب اس امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم کی تلاوت کا صحیح طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے ۔ کیونکہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس کاحکم ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں اداء الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے طالب علم کو کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی ایک طویل لسٹ ہے اور تجوید وقراءات کے موضو...
امام بخاری رحمہ اللہ کی شخصیت اور ان کی صحیح بخاری کسی تعارف کی محتاج نہیں سولہ سال کے طویل عرصہ میں امام بخاری نے 6 لاکھ احادیث سے اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں بیٹھ کر فرمائی اور اس میں صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔یہی وجہ ہےکہ علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اصح الکتب بعد کتاب الله صحیح البخاری بے شماراہل علم اور ائمہ حدیث نے مختلف انداز میں صحیح بخاری کی شروحات لکھی ہیں ان میں فتح الباری از حافظ ابن حجر عسقلانی کو امتیازی مقام حاصل ہے ۔ برصغیر میں متعدد علمائے کرام نے صحیح بخاری کے تراجم ،فوائد اور شروحات لکھی ہیں ۔جن میں علامہ وحید الزمان اور مولانا داؤد راز رحمہما اللہ کے تراجم وفوائد قابل ذکر ہیں ۔ شیخ الحدیث مولانا عبد الحلیم ...
فقہ اسلامی اس علم کا نام ہے جو کتاب و سنت سے سچی وابستگی کے بعد تقرب الٰہی کی صورت میں حاصل ہوتا ہے ۔ یہ علم دھول و غبار کو اڑا کر ماحول کو صاف و شفاف بناتا ہے اور بعض ایسے مبہم خیالات کا صفایا کرتا ہے جہاں بظاہر کچھ ہوتا ہے اور اندرون خانہ کچھ ۔ فقہ اسلامی مختلف شبہ ہائے زندگی کے مباحث پر مشتمل ہے اس کے فہم کے بعض نابغۂ روگار متخصصین ایسے بھی ہیں جن کے علم و فضل اور اجتہادات سے ایک دنیا مستفید ہوئی اور ہورہی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’فتح المعین فی تقریب منہج السالکین و توضیح الفقہ فی الدین‘‘علامہ عبد الرحمٰن بن ناصر السعدی رحمہ اللہ اور فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر ہیثم بن محمد سرحان حفظہ اللہ کی تصنیف ہے ۔ تقریب منہج السالکین و توضیح الفقہ فی الدین علامہ عبد الرحمٰن بن ناصر السعدی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے ۔ ڈاکٹر ہیثم بن محمد سرحان حفظہ اللہ نے اس کتاب کی فتح المعین کے نام سے مختصر توضیح و تشریح کی ہے۔ م...
اسلام کی سنہری تاریخ، قیمتی خزانوں اور بہادرانہ اور قابل تعریف کارناموں سے بھرپور ہے۔ اسلام کے فیصلہ کن معرکوں میں سے ایک ’’معرکہ خیبر‘‘ ہے۔ محرم ۷ہجری کا یہ واقعہ اپنے عوامل اور عواقب کے اعتبار سے بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ اس واقعے کے نتیجے میں نہ صرف یہودیوں کی سطوت اور طاقت پارہ پارہ ہو گئی بلکہ مسلمانوں کو بھی ان کی جانب سے مکمل تحفظ حاصل ہو گیا۔ زیرِ نظر کتاب ’’علامہ محمد أحمد باشمیل‘‘ کی تصنیف ہے جس کو ’’اختر فتح پوری‘‘ نے اردو قالب میں منتقل کیا ہے۔ قابل مصنف نے اسلام کے فیصلہ کن معرکے کے عنوان پر سلسلہ وار مختلف معرکوں پر کتب لکھی ہیں۔ ان میں ہر واقعہ کے پس منظر، محرکات اور جزئیات پر بحث کی ہے اور ایک ایک نقطہ اور ایک ایک مقام کو اپنی وسعت فکر و نظر کا موضوع بنایا ہے۔ واقعہ خیبر اس سے پہلے اتنی مفصل اور مستند معلومات کے ساتھ شاید ہی کسی کتاب میں مذکور ہوا ہو۔ قابل مصنف نے کتاب کو چار فصول میں تقسیم کیا ہے۔ پہلی فصل میں یہود خیبر کی مختصر تاریخ اور خیبر کے جغرافیے پر بحث کی ہے۔ دوسری فصل میں خیبر کی فتح...
غزوات سے متعلق تاریخی کتب میں بہت سا مواد موجود ہے لیکن ان غزوات کے اسباب وعلل اور دیگر متعلقہ واقعات کو الگ کتابی شکل میں پیش کرنا یقیناً ایک مبارک کام ہے۔ علامہ محمد احمد باشمیل صاحب نے غزوات سے متعلق جو سلسلہ شروع کیا ہے یہ اس سلسلے کی آٹھویں کڑی ہے۔ اس سے قبل آپ غزوہ بدر، احد، احزاب، بنی قریظہ، صلح حدیبیہ، غزوہ خیبر اور غزوہ موتہ پر قیمتی معلومات فراہم کر چکے ہیں۔ ان کتب کو عوام و خواص سند قبولیت عطا کر چکے ہیں۔ اس کتاب کا موضوع فتح مکہ ہے جس کا معاملہ بڑا حیرت انگیز ہے اس لیے کہ یہ فتح بغیر جنگ کے ہوئی ہے اور یہ عظیم ترین قائد نبی کریم ﷺ کی دور اندیشی کا پختہ پھل ہے۔ یقیناً اس غزوے کا مطالعہ مسلمانوں کے ایمان کی تازگی کا باعث ہو گا۔ (ع۔م)
ہر ذی شعور مؤمن مسلمان پر یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ عصر حاضر میں جان لیوا فتنوں سے زیادہ ایمان لیوا فتنوں کی بھرمار ہے، ایک راسخ العقیدہ اور پختہ ایمان والے کے لیے جان کا نقصان کوئی اتنا بڑا خسارہ نہیں، لیکن ایمان کا نقصان عظیم خسارہ ہے، فتنے تو خلافت راشدہ کے ختم ہوتے ہی رونما ہونا شروع ہوئے تھے، آئے روز کسی نئے رنگ و روپ میں ایسے فتنے رونما ہو رہے ہیں جو مسلمانوں کے لیے ایمان لیوا اور گمراہ کن ثابت ہو رہے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’فتنوں کے وقت مسلمانوں کا موقف‘‘ ڈاکٹر محمد بن عمر بازمول(استاد جامعہ ام القریٰ) کی تصنیف ہے اس کتاب میں انہوں نے فتنوں کے وقت مسلمانوں کے موقف کو واضح کیا ہے اور کتاب و سنت سے دلائل کی روشنی میں اس کے لیے کچھ اصول و ضوابط بتائے ہیں جن پر کاربند ہو کر ایک مسلمان خود کو فتنوں سے بچا سکتا ہے ۔ نیز یہ بھی واضح کیا ہے کہ وہ کون سے لوگ ہیں جو فتنوں کا شکار ہوتے ہیں اور انکے کیا مقاصد ہوتے ہیں،نیز ایسے فتنوں سے معاشرے اور ملک و ملت پر کیا بھیانک اثرات مرتب ہوتے ہیں تاریخی وا...
فتنہ انکار حدیث دور حاضر کے فتنوں میں سے ایک بڑا فتنہ ہے۔ اس وجہ سے نہیں کہ اس کا موقف علمی زیادہ مستحکم و مضبوط ہے بلکہ اس وجہ سے کہ اپنے مقصد کے اعتبار سے یہ فتنہ دہریت اور کمیونزم کا ہم آہنگ ہے۔ اس کا مقصد بجز دین کو فنا کرنے کے اور کچھ نہیں ہے۔ منکرین حدیث اس گمراہی میں مبتلا ہیں یا دوسروں کو یہ کہہ کر گمراہ کرنا چاہتے ہیں کہ واجب الاتباع محض وحی الٰہی ہے اور وحی صرف کتاب اللہ میں منحصر ہے اور حضور نبی کریمﷺ کی اطاعت آپ کی زندگی تک محض مرکز ملت ہونے کی وجہ سے تھی آج مرکز ملت کی عدم موجودگی میں حضورﷺ کے احکام کی پابندی غیر ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب میں علامہ محمد ایوب صاحب دہلوی نے اس ضمن میں پائے جانے والے تمام تر شبہات کا جواب دیا ہے۔ حدیث سے متعلق بحث کرتے ہوئے اس موضوع کو آٹھ سوالات میں تقسیم کیا گیا ہے اور پھر انھی آٹھ سوالات کو سامنے رکھ کر خالص علمی انداز میں بحث کی گئی ہے۔(ع۔م)
کچھ گمراہ لوگوں نےعہد صحابہ ہی میں احادیث نبویہ سےمتعلق اپنےشکوک وشبہات کااظہارکرناشروع کردیا تھا ،جن کوپروان چڑہانےمیں خوارج ، رافضہ،جہمیہ،معتزلہ، اہل الرائے اور اس دور کے دیگر فرق ضالہ نےبھر پور کردار ادا کیا۔ لیکن اس دور میں کسی نے بھی حدیث وسنت کی حجیت سے کلیتاً انکار نہیں کیا تھا،تاآنکہ یہ شقاوت متحدہ ہندوستان کے چند حرماں نصیبوں کے حصے میں آئی،جنہوں نے نہ صرف حجیت حدیث سے کلیتاً انکار کردیا بلکہ اطاعت رسولﷺ سے روگردانی کرنے لگے اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کو عہد نبوی تک ہی قرار دینے کی سعی نامشکور کرنے لگے ۔ منکرین اور مستشرقین کے پیدا کردہ شبہات سےمتاثر ہو کر مسلمانوں کی بڑی تعداد انکار حدیث کے فتنہ میں مبتلا ہوکر دائرہ اسلام سے نکلی رہی ہے۔ لیکن الحمد للہ اس فتنہ انکار حدیث کے ردّ میں برصغیر پاک وہند میں جہاں علمائے اہل حدیث نے عمل بالحدیث اورردِّ تقلید کے باب میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں وہیں فتنہ انکار حدیث کی تردید میں بھی اپنی تمام تر کوششیں صرف کردیں۔اس سلسلے میں سید نواب صدیق حسن خان، سید نذیر حسین محدث دہلوی،مولانا شمس...
اللہ تعالی نے نبی کریمﷺ کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپﷺخاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی بلند مقام عمارت کی سب سے آخری اینٹ ہیں۔آپ کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔آپﷺ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک جھوٹا اور کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کےجھوٹ وفریب کوبے نقاب کرد یا اور وہ دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں ذلیل وخوار ہو کر رہ گیا۔ زیر تبصرہ کتاب" فتنہ انکار ختم نبوت "مرزا محمد حسین بی کام کی تصنیف ہے۔موصوف مرزائیوں کے خلیفہ ثانی مرزا بشیر الدین محمود کے خاندان کی مستورات کے اتالیق رہے ہیں اور اس لحاظ سے وہ ان کے گھر کے بھیدی ہیں۔انہیں اس خانہ ساز نبوت کے اندرون خانہ کے حالات دیکھنے کے جو مواقع میسر آئے وہ کسی دوسرے شخص کو میسر نہیں آئے۔انہوں نے مرزا محمود کے گھر کے جو حالات آنکھ...
جیسا کہ صاحب عقل و فہم جانتے ہیں کہ موجودہ دور فتنات کا دور ہے جس میں مسلمانوں کو ثقافتی، سیاسی اور سماجی سطح پر بے شمار مسائل کا سامنا ہے۔ نیکی اور بھلائی ایک اجنبی چیز سمجھے جانے لگے ہیں۔ ایسے میں اس بات کی شدت سے ضرورت ہے کہ ان فتنوں سے بچاؤ کی تدابیر کی جائیں۔ کیونکہ قرآن کی ایک آیت کا مفہوم یہ ہے کہ جب فتنے سر اٹھاتے ہیں تو صرف ظالم ہی اس کا شکار نہیں ہوتے بلکہ اس کے دائرہ میں سارے لوگ آ جاتے ہیں اور جب یہ فتنے برپا ہو جاتے ہیں تو کسی کو کچھ کہنے کا موقع ہی نہیں دیتے۔ زیر نظر مختصر سے کتابچہ میں فضیلۃ الشیخ صالح بن عبدالعزیز آل شیخ نے ایسے قواعد و ضوابط کو ترتیب کےساتھ بیان کر دیا ہے جو فتنہ اور فساد میں ایک مسلمان کے لیے مشعل راہ ہو سکتے ہیں۔ ڈاکٹر عبدالرحمٰن بن عبدالجبار الفریوائی نے نے اس کا اردو ترجمہ کیا ہے۔ 48 صفحات پر مشتمل اس کتابچے پر طارق علی بروہی نے نظر ثانی کی ہے۔ کتابچہ میں فتنات سے بچاؤ کے لیے جو 9 قواعد بیان کیے گئے ہیں ان سے ہر خاص و عام کا مطلع ہونا بہت ضروری ہے۔ (ع۔م)
دعوت وتبلیغ ، دروس ومحاضرات اور دینی جلسوں اور اجتماعات كا مقصد علم نبوت كی روشنی میں عوام الناس کی تعلیم وتربیت،انہیں اللہ کے قریب کرنا، ان کے دلوں میں اللہ کی عظمت، محبت اور رحمت کی امید ، خشیت وخوف راسخ کرنا ، انہیں صراط مستقیم پر کامزن رکھنا ہے لیکن عصر حاضر میں عوامی جلسے واجتماعات اس سےخالی نظر آتے ہیں جس کی بینادی وجہ عوامی خطباء حضرات کا سامعین کو ہنسانا اور عوام کی شاباشی وصول کرنا ہےجس کی وجہ سے ایسے اجتماعات اور جلسوں کے فائدے کم اور نقصانات زیادہ ہیں ،عوام میں علم کی اہمیت ختم ہوگئی ہے جیدعلماء کامقام جاتا رہا ، لوگ سنجیدہ اور علمی دورس سننے کی طاقت نہیں رکھتے، ان کے نزدیک ’’ مزے مزے کی کہانیاں، وقتاً فوقتاً چٹکلے ، جھوٹے اور منگھڑٹ واقعات، مخالفین پر نازیبا جملے ، تقریر میں انداز ترتم‘‘جب تک یہ سب باتیں تقریر کا حصہ نہیں بن جاتیں تقریر بے سود اور بدہ مزہ سمجھی جاتی ہے۔اس کے علاوہ ابھی کئی خرابیاں موجود ہیں ۔ زیر نظرکتاب ’&rsq...
عورتیں مردوں کے لئے شدید ترین فتنہ ہیں۔ نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے: مَا تَرَكْتُ بَعْدِي فِتْنَةً أَضَرَّ عَلَى الرِّجَالِ مِنْ النِّسَاءِ.(صحيح بخاری ومسلم )’’میں نے اپنے بعد مردحضرات کے لئے عورتوں سے زیادہ نقصان دہ کوئی فتنہ نہیں چھوڑا ۔‘‘عورتوں کی فتنہ انگیزی یہ ایسی واضح بات ہے جس کے اندردو دانشمندوں کا کبھی اختلاف نہیں ہوسکتا۔ البتہ اس فتنہ سے بچنے کے راستے ،وسائل وذرائع نبی کریم ﷺ نے بیان کردئیے ہیں جنھیں اختیار کرکے ہم اس فتنہ سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ فتنہ خواتین او ران سے بچنے کی تدبیریں ‘‘ سعودی عرب کے نامور عالم شیخ محمد صالح المنجد کے عربی رسالہ ’’ الابتلاء بفتنۃ النساء ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس رسالہ کو عربی سے اردو قالب میں ڈھالنے کی سعادت جناب ابو عاصم فضل الرحمٰن فیصل ﷾ ( مدرس جامعہ الدعوۃ الاسلامیہ ،مرید کے ) نے حاصل کی ہے ۔شیخ موصوف نے اس مختصر رسالہ میں قرآن واحادیث کی روشنی میں عورتوں کے فتنے کی وضاحت کی ہے اور ان احتیاطی تدابیر کو بیان کیا ہے جن کو اختیار ک...
اسلامی تاریخ کے مختلف ادوار میں جنم لینے والے بعض فتنوں مثلاً خوارج،معتزلہ،باطنیہ،قادیانیت اور انکار حدیث کی طرح دور حاضر میں ایک بڑا فتنہ تجدد پسند الحادی فکر ہے جس کا مقصد امت مسلمہ کو اس کے ماضی سے کاٹ دینا اور اسے دین اسلام کی چودہ سو سالہ متفقہ اور متوارث تعبیر سےمحروم کر دینا ہے۔جناب جاوید احمد غامدی اسی تجدید پسند الحادی فکر کے علمبر دار ہیں اور تحریر و تقریر اور میڈیا کے ذریعے اس فکر کو پھیلانے میں سر گر م عمل ہیں۔موصوف اسلامی جہاد کے مخالف ہیں،قرآن مجید کی معنوی تحریف کرتے ہیں،حدیث و سنت کی حجیت کو نہیں مانتے اور حدیث کو دین کا حصہ تسلیم نہیں کرتے۔اجماع امت کے منکر ہیں،شرعی اصطلاحات کے معنی بدلتے ہیں اور مغربی تہذیب کو مسلم معاشرے میں رائج کرنے کے لیے ہمہ وقت کوشاں ہیں۔زیر نظر کتاب میں غامدی صاحب کے افکار و تطریات کا علمی و تنقیدی جائزہ لیا گیا ہے،جس سے قارئین کو غامدی تصورات کی حقیقت جاننے کا موقع ملے گا۔اس کتاب سے بحیثیت مجموعی اتفاق کے باوجود انداز تحریر اور بعض مندرجات سے اختلاف ممکن ہے۔(ط۔ا)
شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسریؒ برصغیر پاک و ہند کی جامع الصفات علمی شخصیت تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو بے پناہ خوبیوں اور محاسن سے نواز رکھا تھا۔ مولانا نے جہاں دین اسلام کے لیے اور بہت سی خدمات انجام دیں وہیں قادیانیت کی دیوار کو دھکا دینے میں مولانا نے کلیدی کردار ادا کیا۔ مرزائیت کے رد میں جس مردِ حق نے سب سے زیادہ مناظرے کیے، کتب تصنیف کیں اور مرزا غلام احمد کے چیلنج پر اس کے گھر جا کر اسے مناظرے کے لیے للکارا، اسے دنیا فاتح قادیان شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسریؒ کے نام سے جانتی ہے۔ مولانا محترم نے قادیانیت کے رد میں جو کتب اور رسائل لکھے ہیں، ان میں سے چند ایک کے نام یہ ہیں: تاریخ مرزا، الہامات مرزا، نکاح مرزا، نکاتِ مرزا، عجائبات مرزا، علم کلام مرزا، شہادت مرزا، چیستان مرزا، محمد قادیانی، بہاء اللہ اور مرزا، فاتح قادیان، فتح ربانی اور مباحثہ قادیانی، شاہ انگلستان اور مرزا قادیان، مکالمہ احمدیہ، صحیفہ محبوبیہ، تحفہ احمدیہ اور بطش قدیر بر قادیانی تفیر کبیر وغیرہ۔ پیش نظر کتاب کا موضوع مولانا ثناء اللہ امر تسریؒ کے ان کارناموں اور خدمات کا تعارف ہے جو موجودہ صدی میں ملت...
قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، سیاست و قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ زیر نظر کتاب’’فتنۂ قادیانیت ایک جائزہ ‘‘مولانا عبد المنان الحنان السلفی حفظہ اللہ کی مرتب شد ہے ۔ فاضل مرتب نے اس کتاب میں اختصار کے ساتھ اس فتنے کے بانی مرزا غلام احمد قادیانی کا تعارف اور اس کے خود ساختہ مذہب کے باطل عقائد ونظریات کا جائزہ پیش کیا ہے۔ یہ کتابچہ ایک مقدمہ اور تین ابواب پر مشتمل ہے مقدمہ میں تمہید وتوطۂ کے بعد چند جھوٹے مدعیات نبوت کا مختصر تذکرہ ہے اور پھر فتنۂ قا...
قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جاری ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کے کمروں تک لڑی گئی، اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا، تحریر و تقریر،سیاست و قانون اور عدالت میں، الغرض ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ بے شمار لوگ ایسے ہیں جو قادیانی مبلغین سے متاثر ہو کر مرتد ہو گئے تھے لیکن جب قادیانیت کا کفر ان پر واضح ہوا تو وہ قادیانیت پر لعنت بھیج کر دوبارہ قادیانیت کے کفر کے اندھیروں سے نکل کر اسلام کی روشنی میں آچکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں استقامت عطا فرمائے۔ آمین جناب محمد طاہر عبد الرزاق صاحب نے زیر نظر کتاب ’’ فتنۂ قادیانیت کو پہچانئیے‘‘میں قادیانیت سے متعلق ممتاز علماء کرام و مفیتان عظام اور قلمکاران کے تحریر کردہ تقریبا 25 مضامین کو یکجا کر دیا ہے۔ (م۔ا)
اللہ تعالی نے نبی کریم کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپ خاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی سب سے آخری اینٹ ہیں ،جن کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔لیکن آپ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کی حقیقت کو جھوٹ وفریب کا بے نقاب کرد یا ۔چنانچہ اس کے خلاف ایک زبر دست تحریک چلی جو اس کے دھوکے اور فریب کو تنکوں کی طرح بہا لے گئی۔ پاکستانی پارلیمنٹ نے اسے اور اس کے پیروکاروں کو غیر مسلم قرار دے کر ایک عظیم الشان فیصلہ کیا۔اس سے پہلے بھی اس کے خلاف متعدد عدالتی فیصلے آئے ،جنہیں فاضل مولف محمد متین خالد نے اس کتاب میں جمع فرما دیا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین(راسخ)
نبی کریم ﷺ نے جس طرح حدیث کو حاصل کر نے کی ترغیب دی اور اس کےحاملین کے لیے دعا فرمائی ہے، اسی طرح حدیث وضع کرنے یا حدیث کے نام پر کوئی غلط بات آپﷺ کی طرف منسوب کرنے سے سختی سے منع فرمایا اور ایسے لوگوں کو جہنم کی وعید سنائی ہے۔ علماء اور محدثین نے بھی اس کے متعلق سخت موقف اختیار کیا ہے،اوران کے نزدیک حدیث کووضع کرنے والا اسی سلوک کا مستحق جو سلوک مرتد اور مفسد کےساتھ کیا جاتاہے ۔ وضع حدیث کی ابتداء ہجرت نبوی ﷺ کے چالیس سال بعد ہوئی۔ حدیث وضع کرنے میں سرفہرست روافض تھے ۔خوفِ خدا اور خوف آخرت سے بے نیازی نے اس معاملہ میں ان کو اتنا جری بنا دیا تھاکہ وہ ہر چیز کو حدیث بنادیتے تھے۔ علمائے اسلام نے واضعین کے مقابلہ میں قابل قدر خدمات انجام د ی ہیں ۔انہوں نے ایسے اصول وقواعد مرتب کیے او ر موضوع حدیث کی ایسی علامتیں بتائیں جس سے موضوع احادیث کےپہچاننے میں بڑی آسانی ہوجاتی ہےانہوں نے موضوع احادیث پر مش...
برصغیر میں عبداللہ چکڑالوی نے سب سے پہلے انکار حدیث کے فتنہ کی تخم ریزی کی، حافظ اسلم جیراجپوری اور غلام احمد پرویز نے اس کی آبپاشی کی اور اپنے افکار و نظریات کی بنیاد انکار حدیث پر رکھی۔ چنانچہ انھوں نے علی الاعلان کہا کہ حجت شرعیہ صرف قرآن کریم ہے دینی معاملات میں حدیث حجت نہیں، اور اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ حدیث کا استہزا کیا اور اس کے لیے گستاخی کے جملے بولے۔ علمائے کرام نے فتنہ پرویزیت کا ادراک کرتے ہوئے ان کے لٹریچر کا بھرپور تعاقب کیا اور مسکت جوابات دئیے۔ تحریک رد پرویزیت کے سلسلے میں جو علمی تحقیقی کام ہوا اور ملک کےاخبارات وجرائد میں چھپا اس کی یکجا کتابی شکل اس وقت آپ کے سامنے ہے۔ تاکہ علمی وتحریکی حضرات ایک مجموعے سے باآسانی استفادہ کر سکیں۔ (عین۔ م)
قوموں کی زندگی میں تاریخ کی اہمیت وہی ہے جو کہ ایک فرد کی زندگی میں اس کی یادداشت کی ہوتی ہے۔ جس طرح ایک فرد واحد کی سوچ، شخصیت، کردار اور نظریات پر سب سے بڑا اثر اس کی یادداشت کا ہوتا ہے اسی طرح ایک قوم کے مجموعی طرزعمل پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والی چیز اس کی تاریخ ہوتی ہے ۔ کوئی بھی قوم اس وقت تک اپنی اصلاح نہیں کر سکتی جب تک وہ اپنے اسلاف کی تاریخ اور ان کی خدمات کو محفوظ نہ رکھے۔اسلامی تاریخ مسلمانوں کی روشن اور تابندہ مثالوں سے بھری پڑی ہے زیر نظر کتاب’’ فتوح البلدان ‘‘احمد بن یحی بن جابر البلاذری کی تصنیف ہے ۔سید ابو الخیر مودودی نےاسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ بلاذری نے یہ کتاب البلدان الکبیر کو مختصر کر کے لکھی ۔ اس کتاب میں مسلمانوں کے تمام غزوات جو عہد نبوی سے مصنف کے زمانے تک ہوئے ان کا تفصیلی ذکر موجود ہے اس کے ساتھ ساتھ اس وقت کے تمام جغرافیائی تاریخی اور خلفاء کے حالات کی تفصیل بھی موجود ہے ۔(م۔ا)
شام سریانی زبان کا لفظ ہے جو حضرت نوح کے بیٹے سام بن نوح کی طرف منسوب ہے۔ طوفان نوح کے بعد سام اسی علاقہ میں آباد ہوئے تھے۔ ۔ مبارک سرزمین پہلی جنگ عظیم تک عثمانی حکومت کی سرپرستی میں ایک ہی خطہ تھی۔ بعد میں انگریزوں اوراہل فرانس کی پالیسیوں نے اس سرزمین کو چار ملکوں (سوریا، لبنان، فلسطین اور اردن) میں تقسیم کرادیا،لیکن قرآن وسنت میں جہاں بھی ملک شام کا تذکرہ وارد ہوا ہے اس سے یہ پورا خطہ مراد ہے جو عصر حاضر کے چار ملکوں (سوریا، لبنان، فلسطین اور اردن)پر مشتمل ہے۔ قرآن کریم میں بھی ملک شام کی سرزمین کا بابرکت ہونا متعدد آیات میں مذکور ہے اوراسی مبارک سرزمین کے متعلق نبی اکرمﷺ کے متعدد ارشادات احادیث کی کتابوں میں محفوظ ہیں مثلاً اسی مبارک سرزمین کی طرف حضرت امام مہدی حجاز مقدس سے ہجرت فرماکر قیام فرمائیں گے اور مسلمانوں کی قیادت فرمائیں گے۔ حضرت عیسیٰ کا نزول بھی اسی علاقہ یعنی دمشق کے مشرق میں سفید مینار پر ہوگا۔ غرضیکہ یہ علاقہ قیامت سے قبل اسلام کا مضبوط قلعہ و مرکز بنے گا۔ زیر نظر کتاب’’فتوحات شام ‘...