دعوت وتبلیغ ، دروس ومحاضرات اور دینی جلسوں اور اجتماعات كا مقصد علم نبوت كی روشنی میں عوام الناس کی تعلیم وتربیت،انہیں اللہ کے قریب کرنا، ان کے دلوں میں اللہ کی عظمت، محبت اور رحمت کی امید ، خشیت وخوف راسخ کرنا ، انہیں صراط مستقیم پر کامزن رکھنا ہے لیکن عصر حاضر میں عوامی جلسے واجتماعات اس سےخالی نظر آتے ہیں جس کی بینادی وجہ عوامی خطباء حضرات کا سامعین کو ہنسانا اور عوام کی شاباشی وصول کرنا ہےجس کی وجہ سے ایسے اجتماعات اور جلسوں کے فائدے کم اور نقصانات زیادہ ہیں ،عوام میں علم کی اہمیت ختم ہوگئی ہے جیدعلماء کامقام جاتا رہا ، لوگ سنجیدہ اور علمی دورس سننے کی طاقت نہیں رکھتے، ان کے نزدیک ’’ مزے مزے کی کہانیاں، وقتاً فوقتاً چٹکلے ، جھوٹے اور منگھڑٹ واقعات، مخالفین پر نازیبا جملے ، تقریر میں انداز ترتم‘‘جب تک یہ سب باتیں تقریر کا حصہ نہیں بن جاتیں تقریر بے سود اور بدہ مزہ سمجھی جاتی ہے۔اس کے علاوہ ابھی کئی خرابیاں موجود ہیں ۔ زیر نظرکتاب ’’ فتنۂ بردرس‘‘ مولانا ضیاء الرحمٰن عبد العزیز محمد نذیری ﷾ کی کاوش ہے یہ اپنے موضوع پر قرآن وسنت سے مدلل ،آثار سلف صالح سے مزین اور اقوال علماء سے مرصع ایک بیش بہانادر تحفہ ہے، کتاب کے مطالعہ سے یہ بات واضح ہوجاتی ہےکہ اس موضوع کی مکمل وضاحت کے لیے جو کد وکاوش علوم وفنون کےدریا میں غوطہ زنی کر کے انہوں نے کی اور جواہر ولآلی ڈھونڈ ڈھونڈ کر لائے وہ اپنی مثال آپ ہے اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے اور اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(آمین) یہ کتا ب ڈاؤنلوڈ کر کے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کی گئی ہے۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
شکر و امتنان |
5 |
تقریظ |
8 |
مقدمہ |
14 |
سنت تمیز |
14 |
حالات حاضرہ میں تمییز کی حاجت و ضرورت |
19 |
تخصصات کا دور |
25 |
شبہ:اللہ کا دین سب کے لیے |
28 |
مقام امتیاز |
30 |
شبہ اوراس کا ازالہ |
34 |
غلط فہمی اور اس کا ازالہ |
35 |
حقیقت حال |
38 |
شبہ اور اس کا ازالہ |
38 |
وجہ امتیاز |
40 |
اپیل |
42 |
قرات کتاب سے پہلے |
44 |
وراثت نبوت |
49 |
وارثین نبوت |
51 |
علماء ہی دعاۃ ہیں |
54 |
علماء ہی دعوت کے حقدار کیوں؟ |
55 |
اقسام دعوت اور ان کےحاملین |
58 |
انفرادی دعوت اور اس کےحاملین |
58 |
اجتماعی دعوت او راس کےحاملین |
58 |
اجتماعی دعوت دینی منصب ہے |
61 |
پہلا قول |
61 |
دلیلیں |
61 |
دلیل (1) |
62 |
وجہ استدلال |
62 |
دلیل (2) |
64 |
دلیل (3) |
64 |
دوسرا قول |
66 |
دلیلیں |
66 |
تیسرا قول |
66 |
دلیل |
66 |
دوسرے قول کا مناقشہ |
67 |
تیسرے قول کا مناقشہ |
70 |
ترجیح |
71 |
وجوہ ترجیح |
71 |
حاملین اجتماعی دعوت کے اوصاف |
73 |
علمی کمال |
73 |
علمی استناد و توثیق |
75 |
اقسام علوم جن کا داعی کوحامل ہونا چاہیے |
77 |
علمی رسوخ کے شرط کی وجہ |
78 |
اس فریضے کےحامل کا امتحان |
82 |
امتحان کی وجہ |
85 |
جاہل دعاۃ سے تحذیر |
85 |
صحفیین سے تحذیر |
86 |
ظن سے بات کرنے والون سےحصول علم کی ممانعت |
87 |
مشائخ ومدارس کے ناپڑھے دعاۃ سے تحذیر |
87 |
کتابی دعاۃ سے تحذیر |
88 |
علمی بونوں سے تحذیر |
88 |
اہل بدعت سے علم لینے کی تحذیر |
89 |
جاہلوں کی سرداری سے تحذیر |
90 |
علماء سے حصول علم کی ترغیب |
91 |
ان اصولوں کی روگردانی کا نقصان |
91 |
دعوۂ اسکالری کی حقیقت |
98 |
روبیضہ ہونے کی دلیل |
99 |
جاہل ہونے کی دلیل |
100 |
تکلف |
100 |
علمی غرہ اور تکبر |
101 |
جہالت اور سطحیت وغیرہ |
103 |
علمی تباہی کا سبب |
105 |
بچکانہ پن |
106 |
حیلہ سازی اور دست درازی وغیرہ |
108 |
دعوتی رنگینیت |
109 |
مصحف اٹھانا |
110 |
رت کر تقریر |
110 |
دوران تقریر ہنسانا |
111 |
بناؤٹی خشوع و خضوع کی بدعت |
113 |
فضول خرچی و فضول گوئی |
114 |
علمی دھونس جمانا |
115 |
چودھراہٹ کی طلب |
117 |
کفار ومشرکین کی مشابہت |
118 |
کفار و مشرکین سے مرعوبیت کے اثرات |
119 |
متعالم ہونے کی علامتیں |
120 |
سفاہت و بے وقوفی اورہر قائل کی پیروی |
121 |
مدح وستائش کی طلب |
123 |
ان سے فتوے پوچھے جانےکی وجہ |
125 |
ان سے ہونے والا نقصان |
125 |
ان کاحکم |
125 |
علمی فریب دہی اور دھوکہ |
126 |
چھوٹا منہ بڑی بات |
127 |
انواع واقسام کی جہالت |
128 |
عربی زبان سے جہالت |
128 |
اس زبان سے ناواقفیت کا نتیجہ |
131 |
اس کا نقصان |
131 |
عربی سے واقفیت سلفیت کا شعار |
132 |
مادری زبان اردو سے جہالت |
133 |
قرآن سے لحن |
134 |
سلف کے نزدیک لحن کی قباحت |
135 |
حدیث میں لحن |
135 |
عربی زبان میں لحن |
136 |
خارش زدہ اونٹ |
137 |
تفسیر و علوم القرآن سے جہالت |
137 |
ان کاحکم |
138 |
ان کی خطرناکی |
139 |
ان کا نقصان |
139 |
حدیث رسولﷺ سے جہالت |
142 |
ان کاحکم |
143 |
علوم حدیث سے جہالت |
143 |
ان کاحکم |
144 |
عقیدے میں کھوٹ |
145 |
عجیب و غریب عقدی اصطلاحات کا رواج |
146 |
ان سے ہونے والا نقصان |
147 |
فقیہ کے اوصاف |
151 |
فقہ سے کھلواڑ کی وجہ |
154 |
اس کا نقصان |
154 |
منہج دعوت سے جہالت |
155 |
منہج کو چھپانا |
155 |
ہوی پرستی اور اس کے مظاہر |
157 |
شعارات ونعرات |
159 |
علماء سے بغض اور ان پر طعن |
159 |
عقلانیت |
160 |
بغیرعلم کے اللہ پر کلام |
161 |
ان کا نقصان و حکم |
163 |
ان کو معذور سمجھنے کا حکم |
166 |
اکبریت یا اصغریت ؟ |
168 |
عدم توازن |
170 |
ہویٰ پرستی کے مطابق دعوت |
171 |
فلمی انداز دعوت |
171 |
شخصیت پرستی کا رواج |
176 |
اناشید کے ذریعہ دعوت کا حکم |
179 |
شبہ اوراس کا ازالہ |
180 |
آفاقی رسالہ و پیغام مسجد کی محدودیت |
183 |
یومیہ دروس کا دیوالیہ |
184 |
مدارس کی افادیت کو ٹھیس |
185 |
کتب کی بے وقعتی |
185 |
انفرادی اذان کی غفلت |
185 |
اسٹریٹ دعوت کی حقیقت |
188 |
عدم تشہیر کا ممکنہ فائدہ |
190 |
داعی کافائدہ |
190 |
مدعو کا فائدہ |
190 |
دعوت کا فائدہ |
191 |
دعوہ سینٹر کی حقیقت |
195 |
آخر اس کا راز کیا ہے ؟ |
196 |
دعوتی کیمپ |
197 |
امت کی تفریق |
197 |
شبہ اور اس کا ازالہ |
198 |
علمی تفریق کا خطرناک اثر |
199 |
فریضہ زکوٰۃ سے کھلواڑ |
200 |
سیاسی پارٹیاں |
201 |
انٹر نیشنل اسکولس کی حقیقت |
202 |
ڈانسنگ اسکولس |
203 |
اس کی اصلیت |
204 |
اس کا نقصان |
205 |
نرالہ انداز خارجیت |
205 |
شیخ البانی ؒ کا سنہرا فیصلہ |
207 |
داعیات میں داعیانہ اوصاف کا فقدان |
212 |
ان اصولوں سےروگردانی کانتیجہ |
214 |
حقیقی سلفی عورتوں کی سمجھ داری |
216 |
شیخ باز رحمہ اللہ کا فتویٰ |
217 |
عدم جوازی پر علماء کا اجماع |
218 |
عقل و فطرت کا تقاضا |
219 |
نقصانات |
220 |
قیادت کی تقسیم |
220 |
علم کی بکتی لاج |
221 |
مہلک بیماریوں کا پھیلاؤ |
221 |
قواعد ، فنون اور مناہج سے کھلواڑ |
222 |
شمولیت دعوت کا سمٹاؤ |
224 |
اولویات میں خرد برد |
224 |
فلسفیانہ فکر کو رواج |
224 |
عقدی امور کی تربیت کا سلفی منہج |
225 |
خلاصہ کلام |
226 |
علماء کا سکوت |
227 |
علماء کی ذمہ داری |
229 |
علاج |
231 |
(1)کتاب وسنت اورمنہج سلف کا التزام |
231 |
(2)ظاہر پرستی سے اجتناب |
232 |
(3)علم کی ترویج |
233 |
(4)علماء کی قدردانی |
233 |
(5)اجتماعی دعوت ایک دینی منصب |
234 |
(6)دعاۃ کا اختبار اور تیاری |
234 |
(7)جہت فتویٰ کا انضباط |
235 |
(8)جھوٹے وارثین نبوت کی ناطقہ بندی |
236 |
(10) طلبۃ العلم کی کفالت |
237 |
(11)حفاظت دین ، جذبہ اور احتیاطی تدابیر |
237 |
(12)عوام کی فقہی اورعلمی تربیت |
237 |
(13) علماء پر طعن سے پرہیز |
238 |
(14)احساس زیاں |
239 |