ایک بہت بڑا سیلاب جو نوح ؑ کے زمانے میں آیا جس میں نوح ؑ کی کشتی میں سوار انسانوں اور جانوروں کے علاوہ سب ڈوب گئے۔ اس طوفان میں زمین مسلسل پانی اگلتی رہی اور آسمان مسلسل بارش برساتا رہا۔ روایات اور سائنسی شواہد کی رو سے یہ طوفان بنیادی طور پر عراق کے علاقے مابین النھرین (میسوپوٹیمیا) میں آیا تھا۔ اس کا ذکر تورات، انجیل اور قرآن تینوں میں آتا ہے۔گویا کہ یہ اللہ تعالیٰ کا طریقہ کہ اللہ تعالیٰ اس دنیامیں اپنی نافرمانی کرنےوالوں کو مختلف طریقوں میں عذاب میں مبتلاکرتاہے اور آخرت میں اللہ تعالیٰ کے نافرمانوں کو عذاب سے دو چار ہونے پڑے گا۔دنیا میں اللہ تعالیٰ کے عذاب کی کثرت سے مثالیں موجود ہیں ۔ جیسے قرآن مجید میں سابقہ اقوام پراللہ کا عذاب نازل ہونے کےواقعات موجود ہیں اور اسی طرح کئی ایسے واقعات بھی موجود ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنےنافرمانوں کوفرداً فرداً بھی عذاب میں مبتلا کیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’طوفانِ حضرت نوح ‘‘ مولانا محمد اسحاق دہلوی کی تصنیف ہے۔ جس میں مشہور پیغمبرحضرت نوح اور ان کی قوم کے حالات ت اور قوم اور ان کے لڑکے پر اللہ...
معاشی نظام کے بقا واستحکام میں زر یعنی کرنسی کو بڑا دخل ہے ایک زمانہ میں کرنسی سونے اور چاندی کو بنایا جاتا تھا جس کی خود ایک قیمت اور اہمیت تھی اور آدمی کےبس کی بات نہیں تھی کہ جتنے سکے چاہے ڈھال لے کیونکہ ان سکوں کی ڈھلائی کےلیے قیمتی دھالت مطلوب ہوتی تھی ۔کرنسی یا سکّہ یا زر سے مراد ایسی چیز ہوتی ہے جس کے بدلے دوسری چیزیں خریدی یا بیچی جا سکیں۔ اور اگر یہ چیز کاغذ کی بنی ہو تو یہ کاغذی کرنسی، کاغذی سکّہ یا زر کاغذ کہلاتی ہے۔ ماضی میں کرنسی مختلف دھاتوں کی بنی ہوتی تھی اور اب بھی چھوٹی مالیت کے سِکّے دھاتوں سے ہی بنائے جاتے ہیں۔کہا جاتا ہے کہ کاغذی کرنسی موجودہ دنیا کا سب سے بڑا دھوکہ ہے۔کہا جاتاہے کہ اہلِ چین نے 650ء سے 800ء کے درمیان کاغذ کے ڈرافٹ بنانے شروع کیے تھے ، انہی ڈرافٹ نے آگے چل کرکرنسی
اسلامی نظامِ حیات میں طہارت وپاکیزگی کے عنصر کوجس شدو مد سے اُجاگر کر نے کی کوشش کی گئی ہے اس طرح سے کسی اور مذہب میں نہیں کی گئی ۔پلیدگی ،گندگی ا ور نجاست سے حاصل کی جانے والی ایسی صفائی وستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو، اسے طہارت کہتے ہیں۔نجاست خواہ حقیقی ہو، جیسے پیشاب اور پاخانہ، اسے خبث کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو، جیسے دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے حدث کہتے ہیں۔ دینِ اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے۔نبی ﷺنے طہارت کی فضیلت بیان کرتے ہوءے فرمایا:الطّهور شطر الایمان (صحیح مسلم 223) طہارت نصف ایمان ہے۔ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا:’’وضو کرنے سے ہاتھ، منہ،اورپاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہوجاتے ہیں‘‘۔(سنن النسائی،:103)طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبیﷺ سے مروی ہے: ’’ قبر میں زیادہ عذاب طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے‘‘۔ (صحیح الت...
اسلامی نظام حیات میں طہارت وپاکیزگی کے عنصر کوجس شدو مد سے اُجاگر کر نے کی کوشش کی گئی ہے اس طرح سے کسی اور مذہب میں نہیں کی گئی ۔پلیدگی ،گندگی ا ور نجاست سے حاصل کی جانے والی ایسی صفائی وستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو، اسے طہارت کہتے ہیں۔نجاست خواہ حقیقی ہو، جیسے پیشاب اور پاخانہ، اسے خبث کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو، جیسے دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے حدث کہتے ہیں۔ دینِ اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے۔نبی ﷺنے طہارت کی فضیلت بیان کرتے ہوءے فرمایا:الطّھور شطر الایمان (صحیح مسلم 223) طہارت نصف ایمان ہے۔ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا:’’وضو کرنے سے ہاتھ، منہ،اورپاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہوجاتے ہیں‘‘۔(سنن النسائی،:103)طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبیﷺ سے مروی ہے: ’’ قبر میں زیادہ عذاب طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے‘‘۔ (صحیح الترغیب و الترھیب: 152...
اللہ تعالی کے نزدیک دین اسلام ہی اصل دین ہے اسی لئے اسلام نے اپنے پیروکاروں کو تمام امور حیات میں طہارت وصفائی کا پابند بنایا ہے۔ نبی آخرالزماں محمدﷺ نے اپنی ذات کا بہترین اسوہ پیش کیا۔ آپ ﷺ بیدار ہونے سے لے کر رات سونے تک جسم اور لباس کی صفائی ستھرائی کا خیال رکھتے اور اپنے صحابہ کو بھی ترغیب دلاتے ۔ حالانکہ دیگر مذاہب میں بھی پاک صاف رہنے کے احکام ہیں لیکن غیرمسلم معاشرہ گندگی اور غلاظت میں غرق نظر آتا ہے ۔ اللہ تعالی نےجسم ،لباس ، رہنے کی جگہ،کھانے پینے اور زندگی گزارنے کے تمام امور میں صفائی اور پاکیزگی کا حکم دیا ہے ۔ سورہ بقرہ میں مسجدوں ، سورہ مدثر میں لباس ،سورہ مائدہ میں کھانے میں پاکیزگی اختیار کرنے کا حکم دیا ہے ۔ دیگر اقوام کی تقلید میں امت مسلمہ کے بیشتر لوگوں نے پاکیزگی کو پس پشت ڈال دیا ہے ۔ اور ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے فخر محسوس کرتے ہیں ۔ اس لئے ضرورت ہے کہ مسلمانوں کے اندر اسلامی طریقہ طہارت اور پاکیزگی کے آداب کا شعور بیدار کیا جائے ۔ چناچہ اسی مقصد کے حصول کی خاطر یہ کتابچہ لکھا گیا ہے ۔ جس میں محترم ڈاکٹر ہمایوں صاحب نے بہت ہی احسن اسلوب میں اسلامی طہارت...
انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کا پانچواں یونٹ ہے جس...
اسلامی نظام حیات میں طہارت وپاکیزگی کے عنصر کوجس شدو مد سے اُجاگر کر نے کی کوشش کی گئی ہے اس طرح سے کسی اور مذہب میں نہیں کی گئی ۔پلیدگی ،گندگی ا ور نجاست سے حاصل کی جانے والی ایسی صفائی وستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو، اسے طہارت کہتے ہیں۔نجاست خواہ حقیقی ہو، جیسے پیشاب اور پاخانہ، اسے خبث کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو، جیسے دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے حدث کہتے ہیں۔ دینِ اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے۔نبی ﷺنے طہارت کی فضیلت بیان کرتے ہوءے فرمایا:الطّهور شطر الایمان (صحیح مسلم 223) طہارت نصف ایمان ہے۔ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا:’’وضو کرنے سے ہاتھ، منہ،اورپاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہوجاتے ہیں‘‘۔(سنن النسائی،:103)طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبیﷺ سے مروی ہے: ’’ قبر میں زیادہ عذاب طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے‘‘۔ (صحیح التر...
اسلامی نظام حیات میں طہارت وپاکیزگی کے عنصر کوجس شدو مد سے اُجاگر کر نے کی کوشش کی گئی ہے اس طرح سے کسی اور مذہب میں نہیں کی گئی ۔پلیدگی ،گندگی ا ور نجاست سے حاصل کی جانے والی ایسی صفائی وستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو، اسے طہارت کہتے ہیں۔نجاست خواہ حقیقی ہو، جیسے پیشاب اور پاخانہ، اسے خبث کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو، جیسے دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے حدث کہتے ہیں۔ دینِ اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے۔نبی ﷺنے طہارت کی فضیلت بیان کرتے ہوءے فرمایا:الطّھور شطر الایمان (صحیح مسلم 223) طہارت نصف ایمان ہے۔ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا:’’وضو کرنے سے ہاتھ، منہ،اورپاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہوجاتے ہیں‘‘۔(سنن النسائی،:103)طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبیﷺ سے مروی ہے: ’’ قبر میں زیادہ عذاب طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے‘‘۔ (صحیح الترغیب و الترھیب: 152...
ہندوپاک اور بنگلہ دیش کے اکثر مدارس میں مروج نصاب تعلیم ’’درس نظامی‘‘ کے نام سے معروف ومشہور ہے۔ اس کو بارہویں صدی کے مشہور عالم اور مقدس بزرگ مولانا نظام الدین سہالویؒ نے اپنی فکراور دور اندیشی کے ذریعہ مرتب کیا تھا۔ مولانا کا مرتب کردہ نصاب تعلیم اتنا کامل ومکمل تھا کہ اس کی تکمیل کرنے والے فضلاء جس طرح علوم دینیہ کے ماہر ہوتے تھے اسی طرح دفتری ضروریات اور ملکی خدمات کے انجام دینے میں بھی ماہر سمجھے جاتے تھے۔ اس زمانے میں فارسی زبان ملکی اور سرکاری زبان تھی اور منطق وفلسفہ کو یہ اہمیت حاصل تھی کہ یہ فنون معیار فضیلت تھے اسی طرح علم ریاضی (علم حساب) کی بھی بڑی اہمیت تھی ،چنانچہ مولانا نے اپنی ترتیب میں حالات کے تقاضے کے مطابق قرآن حدیث فقہ اور ان کے متعلقات کے ساتھ ساتھ اس زمانے کے عصری علوم کو شامل کیا اور حالات سے ہم آہنگ اور میل کھانے والا نصاب مرتب کیا۔ یہی وجہ تھی کہ یہ نصاب اس وقت بہت ہی مقبول ہوا اور اس وقت کے تقریباً تمام مدارس میں رائج ہوگیا۔آج بھی تھوڑے بہت فرق کے ساتھ یہ نصاب دینی مدارس میں رائج ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"...
ظہور امام مہدی کے مسئلہ میں بہت سے لوگوں نے ٹھوکر کھائ ہے۔ بعض وہ ہیں جو حضرت عیسٰیؑ اور امام مہدی کو ایک ہی شخصیت قرار دیتے ہیں ‘ بعض وہ ہیں جو آنحضرت کی اس پیشگوئی کا مصداق حضرت عمر بن عبد العزیز کو ٹھراتےہیں‘ ایک گروہ ایسا ہے جو اپنے امام منتظر محمد بن حسن عسکری کو مہدی بنانے پر تلاا ہوا ہے‘ بعض انتہا پسند وہ ہیں جو آئے دن مہدی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور بعض نے تو سرے سے ہی امام مہدی کا انکار کر دیا ہے۔اس طرح کے دیگر اور بھی بہت سے لوگ ہیں جو وارد شدہ احادیث پر اعتراضات کی صورت میں یا انکار کی صورت میں عوام الناس کے لیے مسائل پیدا کر رہے ہیں۔۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں مصنف﷾ نے تمام دعاوی کا محققانہ جائزہ لیتے ہوئے ان کا واضح رد کرنے کے ساتھ ساتھ درست موقف وعقیدہ’’ظہور امام مہدی۔ ایک اٹل حقیقت‘‘ کو دلائل وبراہین کی روشنی میں خوب مجلی ومنور کیا ہے۔ دلائل قرآن مجید واحادیث صحیحہ سے اور متواتر ائمہ وعلماء کا بھی تذکرہ ہے جو اس موقف کے حاملین میں سے ہیں۔ کبار اہل علم کے اقوال اور سعودی عرب کے دار الافتاء کی د...
امام مہدی علیہ السلام وہ شخصیت ہیں جن کے بارے میں نبی کریم ﷺ کے ارشادات تمام مستند کتب میں ملتے ہیں۔ حدیث کے مطابق ان کا ظہور قیامت کے نزدیک ہو گا۔ مسلمانوں کے نزدیک امام مہدی علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام قیامت کے نزدیک اسلامی حکومت قائم کر کے دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔ سیدنا عیسی اور امام مہدی کی آمد اور ان کی نشانیوں کی حدیث میں تفصیل موجود ہے ۔اور اس پر عربی و اردو زبان میں کئی مستقل کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ظہور امام مہدی ایک اٹل حقیقت‘‘مولانا محمد منیر قمر حفظہ اللہ کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں مہدی کے متعلق تمام قسم کے غلط دعاوی کا محققانہ نوٹس لیتے ہوئے ان کا واضح ردّ کرنے کے ساتھ ساتھ درست موقف پیش کیا ہے اپنے موقف کی تائید میں قرآن مجید اور احادیث نبویہ سے بھی دلائل ذکر کیے ہیں۔ ظہور امام مہدی کے حق میں لکھی گئی کتب و رسائل سے بھی آگاہی مہیا کی ہے اور آخر میں کبار اہل علم کے اقوال اور سعودی عرب کے فتاوی لجنۃ دائمہ کے فتاوی بھی درج کیے ہیں ۔(م۔ا)
مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواس کی رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے جو انسان کے لیے ضابطۂ حیات ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک ظہیر الدین محمد بابر بھی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب میں ظہیر الدین محمد بابر سے متعلق تزک بابری کے علاوہ اس دور سے اب تک مسلمان اور ہندو مؤرخین نے فارسی‘ اردو اور انگریزی میں جو لکھا گیا ہے ان کے اقتباسات کو پیش کیا گیا ہے تاکہ وہ اپنی رائے خود قائم کر سکیں۔ اور ان کے حالات‘کارکردگی اور کارناموں کا تذکرہ اصلی ماخذان کی خود نوشت سوانح عمری ہے‘ اردو میں اس کا صحیح اور...
شریعت کے قوانین انسان کے تمام شعبوں ؛ عقائد، عبادات، معاملات، معاشرت اور اخلاق سب کو حاوی ہیں، شریعت کے قوانین میں وہ تقسیم نہیں جو آج کی بیشتر حکومتوں کے دستوروں میں پائی جاتی ہے، کہ ایک قسم کو پرسنل لاءیعنی احوالِ شخصیہ کا نام دیا جاتا ہے، جو کسی انسان کی شخصی اور عائلی زندگی سے متعلق ہوتی ہے، اور اس کے متعلق یہ غلط تأثر دیا جاتا ہے کہ اس کے کرنے یا نہ کرنے کا اسے اختیار حاصل ہے، اسی تأثر کا یہ اثر ہے کہ آج جن لوگوں کو مسلم دانشور کہا جاتا ہے، وہ یہ کہتے ہوئے ذرا نہیں جھجکتے کہ مذہب میرا اپنا ذاتی معاملہ ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ میں چاہوں تواس پر عمل کروں اور چاہوں تو نہ کروں؛ حالاں کہ اُن کی یہ سمجھ غلط ہے؛ کیوں کہ مسلمان کا مطلب ہی یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنی زندگی کے تمام شعبوں میں شریعتِ اسلامی کا پابند ہے، مختار نہیں۔قرآن وحدیث میں عائلی مسائل کی اہمیت کا اندازہ صرف اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن کا کثیر حصہ انہی امور سے متعلق ہے او ر نساء کے نام سے مستقل سورۃ کا نزول اس بات کی علامت ہے کہ خانگی امور ، اسلامی معاشرہ میں بے پناہ اہمیت کے حام...
محرم الحرام اس قدر بابركت مہینہ ہے کہ خداوند قدوس نے اس کو روز اول سے حرمت والا مہینہ قرار دیا۔ محرم کی دس تاریخ کو اللہ تعالی نے قومِ موسی کو فرعون سے نجات اس لیے حضرت موسی اور آپ کی قوم ہر سال اس دن روزہ رکھتے رسول اکرم ﷺ بھی شکرو سپاس کے طور پر اپنی پوری زندگی عاشورا کا روزہ رکھتے رہے۔ ’عاشوراء محرم روز عید یا روز غم و ماتم‘ شیخ الحدیث عبیداللہ رحمانی مبارکپوری کی عام فہم انداز میں لکھی گئی ایک قابل قدر تصنیف ہے جس میں مولانا نے عاشوراء محرم کے ضمن میں تمام تر واقعات کا اختصار کے ساتھ احاطہ کیا ہے۔ کتاب میں غیر جانبداری کے ساتھ شہادت عثمان سے لے کر جنگ جمل و جنگ صفین سے ہوتے ہوئے واقعہ کربلا تک تمام واقعات کو سپرد قلم کیا گیا ہے اور یہ ثابت کیا گیا ہے کہ یوم عاشور شکر و سپاس کا دن ہے نہ کہ ماتم کے نام پر صحابہ کرام پر سب و شتم کرنے کا۔
مغربی دنیا اب تک مختلف ذرائع سے سیاسی، سماجی ، فوجی اور اقتصادی سطح پر مسلمانوں پر حاوی رہی ہے۔ لیکن ایک طرف مسلمانوں میں بیداری پیدا ہونے کے بعد انھیں یہ خوف لاحق ہوگیا ہے کہ اگر عالم اسلام کو کچھ لائق اور ژرف نگاہ قائد میسر آگئے اور انھوں نے اپنی بکھری قوتوں کا استعمال کر نا سیکھ لیا تو وہ دن دور نہیں جب کہ مغرب کی قیادت کا طلسم چکناچور ہوکر بکھر جائے گا اور عالم اسلام قیادت و جہاں بانی کی نئی بلندیاں طے کرتا ہوا نظر آئے گا۔دوسری طرف اہل مغرب کو خود اپنے ملکوں میں پیر تلے زمین کھسکتی نظر آرہی ہے، مسلمان پورے اسلامی تشخص اور تہذیبی شناخت کے ساتھ ہر میدان میں پورے یورپ و امریکہ میں اپنا وجود تسلیم کرا رہے ہیں۔ جب کہ اسلام نے انسانیت کو عزت دی، مقامِ ممتاز پر فائز کیا، علم، اخلاق، کردار، حیا، تہذیب، شرم و مروت اور امن و عافیت کے جوہر سے آشنا کیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ انسانیت کی برہم زلفیں سنور گئیں۔ نصیبہ جاگ اٹھا، غیر انسانی رویوں کی حوصلہ شکنی ہوئی۔ خیالات کی وادیاں گل زار ہوئیں۔اسلام نے انسان کو انسان بنایا۔ اس کی فکر کی اصلاح کی، عقیدہ وعمل میں سدھار پیدا کی...
پوری دنیا بالعموم اور عالَمِ اسلام بالخصوص سیاسی اکھاڑ پچھاڑ کا شکار ہے، مسلمان اسلام سے ہٹ کر کئی ایک محبتوں اور نعروں میں الجھ چکے ہوئے ہیں، اس لیے ایک دوسرے کے خلاف پراپیگنڈہ ایک عام سی بات ہے، دنیا کا سب سے بہترین اسلام ملک سعودی عرب سمجھا جاتا ہے، جبکہ بالمقابل جن لوگوں کو مسلمانوں کے لیے سب سے خطرناک تصور کیا جاتا ہے، وہ ایرانی لوگ ہیں، ڈاکٹر وسیم محمدی صاحب زیر نظر کتاب ’’ عالمِ اسلام پر سعودی عرب کے عظیم احسانات اورایران کی ریشہ دوانیوں کا تجزیاتی مطالعہ ‘‘اسی مقدمہ کے گرد گھومتی ہے، بلکہ پورے عالَمِ اسلام کو دو حصوں میں تقسیم کرکے، حمایتیوں کو اپنا دوست اور مخالفین کو ایران نواز گردانا ہے، جس میں اخوانیت، جماعت اسلامی اور مصر کے سیاسی حالات اور وہاں مسلمانوں کی دگرگوں حالت بھی زیر بحث آگئی ہے، مصنف عرصہ دارز تک سعودی عرب میں زیر تعلیم رہے ہیں، سیاسی عالمی مسائل میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں،اپنی وسعتِ مطالعہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے بڑے ذوق و شوق بلکہ جوش و خر...
ڈرامہ یوں تو ہر زبان میں لیکن بالخصوص اردو ادب میں ایک قلیل التعداد صنف ادب ہے۔یہ کہانی، مکالمہ اور منظر نگاری کا مخلوط فن ہے۔اور تاثر کے لحاظ سے شعر اور افسانے جیسی روانی اور تاثیر اس میں نہیں ہوتی۔اس لئے شعر اور افسانے کے مقابلے میں بہت کم ادیبوں کی توجہ ڈرامہ نگاری کی طرف ہوتی ہے۔ گویا اس میں محنت زیادہ اور حاصل کم ہوتا ہے۔ڈرامہ میں محاکات اور منظر نگاری کے ساتھ ساتھ مکالمات کا فطری پن بے ساختگی اور مطابق حال ہونا بہت ضروری ہوتا ہے۔ جس میں ذرا سی کمی اور لغزش بھی ڈرامہ کو ناکام بنا دیتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" عالم بالا کے سائے میں "علی احمد باکثیر الیمنی کی عربی تصنیف ہے، جس کا اردو ترجمہ محترم پروفیسر قلب بشیر خاور بٹ صاحب نے کیا ہے۔اس کتاب میں مصنف نے سات ڈرامے جمع کئے ہیں، جن میں قیدی، زاد راہ، مالی، باز گشت، مہمان، روشنی کے رشتے اور امام ابن تیمیہ شامل ہیں۔ یہ ڈرامے محض افسانے نہیں ہیں بلکہ تاریخ اسلام کے وہ سچے قصے ہیں جو اسلامی تاریخ کا حصہ ہیں۔گویا یہ سب ڈرامے مقصدیت اور تاریخی حقائق سے لبریز ہیں۔(راسخ)
اللہ تعالیٰ نے کائنات کے نظام کو چلانے کے لیے اس کے انتہائی اہم کردار انسان کو وجود بخشا حضرت انسان کو مٹی سے پیدا کیاگیا ہے ۔ انسان اپنی تخلیق کے مختلف مراحل سے گزر کر اپنے آخری منزل تک پہنچتا ہے۔انسان جب فقط روح کی شکل میں تھا تو عدم میں تھا روح کے اس مقام کو عالم ارواح کہتے ہیں او رجب اس روح کو وجود بخشا گیا اس کو دنیا میں بھیج دیا گیا اس کے اس ٹھکانےکو عالم دنیا اور اسی طرح اس کے مرنے کے بعد قیامت تک کے لیے جس مقام پر اس کی روح کو ٹھہرایا جاتا ہے اسے عالم برزخ کہتے ہیں اس کے بعد قیامت قائم ہوگی اور لوگوں کو ان کی دائمی زندگی سے ہمکنار کیا جائے گا۔مرنے کے بعد کے حالات جو مابعد الطبیعات میں آتے ہیں کو اسلام نے بڑے واضح انداز میں پیش کردیا ہے۔ کہ مرنے کے بعد اس کا قیامت تک کے لیے مسکن قبر ہے اور برزخی زندگی میں قبر میں اس کے ساتھ کیا احوال پیش آتے ہیں۔ انسان کے اعمال کی جزا و سزا کا پہلا مقام قبر ہی ہے کہ جس میں وہ منکر نکیر کے سوالوں کے جواب دے کر اگلے مراحل سے گزرتا ہے زیر تبصرہ کتاب’’عالمِ برزخ‘‘ مولانا عبدالرحمن عاجز مالیر...
اس عالم فانی کی چند روزہ زندگی محض افسانہ ہے۔ آج یا کل اس دار مکافات سے ہرایک لازما کوچ کرنا ہے۔ موت سے کسی کو مفر نہیں۔ پھر غور کرنا چاہیے کہ موت کے بعد کیا ہوگا؟ کہاں جائیں گے؟ کیا پیش آئے گا؟ کہاں رہیں گے؟ امن وچین ملے گا یا درد وعذاب سے دو چار ہونگے ؟ کن احوال وظروف کا سامنا ہوگا ٰ؟ جو شخص موت کے بعد کے احوال وکوائف اور حالات وواقعات پر نظر نہیں رکھتا، وہ بڑا غافل اور ناعاقبت اندیش انسان ہے۔ افسوس اس بات پر ہے کہ اس مادی دور میں مسلمان آخرت کو بھلا چکے ہیں ۔ دنیا کی زیب وزینت اور آرائش، اس کی حلاوت وطراوت ، تازگی وخنکی، عیش وشادمانی، خوشی وخرمی، نقش ونگار، حسن وجمال، دل فریبی اور دل ربائی کے نشے میں ایسے چور ہیں کہ اس مدہوشی اور بے خودی میں آخرت کے بارے میں ضعیف الاعتقاد ہوگئے ہیں ۔ حالانکہ کے قرآن مجید نے توحید کے بعد آخرت ، قیامت اور معاد کےعقیدےپر بڑا زور دیا ہے۔ اور قیامت و آ خرت کےمنکر کو کافر قرار دیا ہے۔ زیر تبصرہ یہ کتاب معروف عالم دین مولانا حکیم محمد صادق سیالکوٹی کی کاوش ہے۔اس میں انہوں نے برزخ، بعثت، حشر، نشر، قیامت، میزان، صراط، ا...
عالمگیریت کا مطلب ہر جگہ ثقافتی خصلت کا پھیل جانا ہے۔میکم میریٹ نے عالمگیریت کے عمل کو ایک ایسی صورت حال سے تعبیر کیا ہے جس میں مقامی اور معمولی روایات آہستہ آہستہ ایک بڑی روایت کی تشکیل کا باعث بنتی ہیں۔ کسی بھی معاشرے کی ثقافتی زندگی کو واضح کرنے کے لیے عالمگیریت ایک بہت اہم تصور ہے۔ زیر نظر رسالہ ’’عالمگیرت اور امریکی مفادات‘‘ فضیلۃ الشیخ ابو عبد اللہ محمد بن سعید رسلان حفظہ اللہ کے رسالہ العولمة و المصالح الامريكيه کا اردو ترجمہ ہے ۔انہوں نے اس رسالہ میں عالمگیریت کے عناصر،عالمگیرت کے سیاسی اہداف و آثار،ثقافتی عالمگیریت کے اہداف،مسلم معاشروں میں عالمگیریت کے منفی اثرات کو واضح کیا ہے۔(م۔ا)
عصر حاضر سائنس اور ٹیکنالوجی کا دور ہے۔بیسویں صدی کی آخری دو دہائیوں میں کمپیوٹر کی ایجاد اور اس میں حیرت انگیز ترقی نے ناصرف انسانی فکر ونظر میں تبدیلی پیدا کی ہے، بلکہ سماجی زندگی پر بھی ایک حیرت انگیز انقلابی تبدیلی رونما ہوئی ہے۔اس انقلابی تبدیلی کا سہرا انٹر نیٹ کی ایجاد کو جاتا ہے، جس نے کرہ ارض کو سکیڑ کر اور فاصلوں کی اہمیت کو ختم کر کے ایک نقطے میں سمیٹ دیا ہے اور دنیا کو ایک گلوبل ویلج کی شکل دے دی ہے۔عصر حاضر میں انٹرنیٹ پر معلومات کا ایک بے بہا خزانہ موجود ہےجو صرف ایک کلک سے آپ کے سامنے دستیاب ہوتا ہے۔اس وقت کروڑوں ویب سائٹس آن لائن کام کرہی ہیں، لیکن اس سمندر میں سے اپنے کام کی سائٹس کو تلاش کرنا اور ان سے استفادہ کرنا ایک مشکل امر ہے، چنانچہ اس مسئلے کو سامنے رکھتے ہوئے ایک ایسی ڈائریکٹری تیار کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی جو انٹر نیٹ کو براؤز کرتے وقت آپ کی مدد کر سکے۔ زیر تبصرہ کتاب "عالمی انٹرنیٹ ڈائریکٹری "محترم محمد متین خالد اور محترم اعظم شیخ صاحبان کی مشترکہ کاوش ہے، جس میں انہوں نے متعدد اہم موضوعات پر د...
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔ اس کی اپنی تہذیب اور اپنی ثقافت ہے جو دنیا کی ساری تہذیبوں اور ثقافتوں سے منفرد اور ممتاز حیثیت کی حامل ہے۔ آج مسلمانان عالم کو کسی بھی احساس محرومی میں مبتلاہوئے بغیر اس سچائی ودیانت پر ڈٹ جاناچاہئے کہ درحقیقت اسلامی تہذیب اور قرآن و سنت کے اصولوں سے ہی دنیاکی دیگر اقوام کی تہذیبوں کے چشمے پھوٹے ہیں۔ جبکہ صورتحال یہ ہے کہ مغربی و مشرقی یورپی ممالک اس حقیقت اور سچائی کو تسلیم ہی نہیں کرتے ہیں اور الٹا وہ اس حقیقت سے کیوں منہ چراتے ہیں۔ تہذیب عربی زبان کا لفظ ہے جو اسم بھی ہے اور شائستگی اور خوش اخلاقی جیسے انتہائی خوبصورت لفظوں کے مکمل معنوں کے علاوہ بھی کسی درخت یا پودے کو کاٹنا چھاٹنا تراشنا تا کہ اس میں نئی شاخیں نکلیں اور نئی کونپلیں پھوٹیں جیسے معنوںمیں بھی لیاجاتاہے ا ور اسی طرح انگریزی زبان میں تہذیب کے لئے لفظ ”کلچر“ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ میرے خیال سے آج دنیا کو اس سے بھی انکار نہیں کرناچاہے کہ ”بیشک اسلامی تہذیب و تمدن سے ہی دنیا کی تہذیبوں کے چشمے پھوٹے ہیں جس نے دنیاکو ترقی...
اسلام ایک پاکیزہ دین اور مذہب ہے ،جو اپنے ماننے والوں کو عفت وعصمت سے بھرپور زندگی گزارنے کی ترغیب دیتا ہے۔ایک مسلمان خاتون کے لئے عفیف وپاکدامن ہونے کا مطلب یہ کہ وہ ان تمام شرعی واخلاقی حدود کو تھامے رکھے جو اسے مواقع تہمت و فتنہ سے دور رکھیں۔اور اس بات میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے کہ ان امور میں سے سب سے اہم اور سرفہرست چہرے کو ڈھانپنا اور اس کا پردہ کرنا ہے۔کیونکہ چہرے کا حسن وجمال سب سے بڑھ کر فتنہ کی برانگیختی کا سبب بنتا ہے۔امہات المومنین اور صحابیات جو عفت وعصمت اور حیاء وپاکدامنی کی سب سے اونچی چوٹی پر فائز تھیں،اور پردے کی حساسیت سے بخوبی آگاہ تھیں۔ان کا طرز عمل یہ تھا کہ وہ پاوں پر بھی کپڑا لٹکا لیا کرتی تھیں،حالانکہ پاوں باعث فتنہ نہیں ہیں۔اور پردہ کرنے میں اس بات کا علم ہونا ضروری ہے کہ سے پردہ کیا جائے اور کس سے نہ کیا جائے۔2004 ء میں جب فرانس میں حجاب پر پابندی کا قانون منظور ہوا تو عالمی اسلامی تحریکوں کے ایک اجتماع میں امت مسلمہ کے جید عالم دین مفکر اسلام علامہ یوسف قرضاوی کی قیادت میں یہ فیصلہ ہوا کہ ہر سال 4 ستمبر کو یوم حجاب منا...
قانون اسلامی ، اختصاصی مطالعہ کورس ۔چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس کو مختلف سکالرز نے مرتب کیا اور شریعہ اکیڈمی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد نے تقریبا بیس سال قبل اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔یہ کورس بنیادی طور پر علم اصول فقہ کے اختصاصی مطالعے کےلیے تیار کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد علم اصول فقہ کے جملہ مباحث کو عام فہم انداز میں طلبہ کے ذہن نشین کرانا ہے۔ پانچوں مکاتبِ فقہ کےبنیادی اصولوں کا تقابلی مطالعہ بھی اس میں شامل ہے۔ اسی طرح مناہج اجتہاد، قواعد فقہیہ اور تقنین (فقہی احکام کی ضابطہ بندی) کے موضوعات بھی کورس کا حصہ ہیں۔ چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس میں کوشش کی گئی ہیں کہ اصول فقہ کے مباحث کی ضروری تفصیلات مثالوں کے ساتھ پیش کر دی جائیں۔ رسرچ سکالرز کے افادہ اور نیٹ پر محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔اس کورس کے کل 24 اجزاء ہیں۔ جزءاول (علم اصول فقہ: ایک تعارف (حصہ اول ) اور بیسواں جزء (فقہ حنفی وفقہ مالکی ) دستیاب نہیں ہوسکے ۔(م۔ا)...
قرآنِ مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِ ہدایت ہے اور اسے یہ اعزاز حاصل ہے کہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے۔ اسے پڑھنے پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پر ثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِ صحابہ سے لے کر عصر حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم و تشریح اور ترجمہ و تفسیر کرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتبِ احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے۔ اور مختلف ائمہ نے عربی زبان میں مستقل بیسیوں تفاسیر لکھیں ہیں۔ جن میں سے کئی تفسیروں کے اردو زبان میں تراجم بھی ہو چکے ہیں۔ اور ماضی قریب میں برصغیرِ پاک و ہند کے تمام مکتب فکر کے علماء نے قرآن مجید کی اردو تفاسیر لکھنے میں گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’عام فہم تفسیر القرآن‘‘ 2 مجلدات پر مشتمل مولانا عبدالسلام عمری﷾ کی کاوش ہے یہ تفسیر انہوں نے تفسیر ابن کثیر، احسن البیان، ترجمان القرآن از مولانا ا...