اسرائیل مغربی ایشیا کا ایک ملک ہے جو بحیرہ روم کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع ہے۔ اس کے شمال میں لبنان، شمال مشرق میں شام، مشرق میں اردن، مشرق اور جنوب مشرق میں فلسطین اور جنوب میں مصر، خلیج عقبہ اور بحیرہ احمر واقع ہیں۔ اسرائیل خود کو یہودی جمہوریہ کہلاتا ہے اور دنیا میں واحد یہود اکثریتی ملک ہے۔1948ء میں ریاست اسرائیل کے قیام کے ساتھ ہی عرب اور اسرائیلی میں پہلی بار ایک دوسرے سے ٹکرائے اور اس ٹکراؤ کو عرب اسرائیل جنگ 1948ء کا نام دیا گیا جبکہ اسرائیلی اسے ’’جنگ آزادی‘‘ کہتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’عرب اوراسرائیل‘‘منور مادیوان کی تصنیف ہے اس کتاب میں عرب اسرائیل جنگ کے کئی سربستہ راز ،عربوں کے خلاف سامراجی سازشیں، ارض مقدس پر اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کی تاریخی کڑیاں ، عرب مہاجرین کی آنسو بھری کہانی ،عربوں کی جدوجہد آزادی کی ولولہ انگیز داستان، اسرائیل ترقی اور طاقت کی اصل حقیقت کو واضح کیا گیا ہے ۔(م۔ا)
عرب ہند تعلقات انتہائی قدیم ہیں ،قدیم ز مانے سے دونوں کے درمیان مختلف قسم کے تجارتی ،معاشی اور مذہبی تعلقات پائے جاتے تھے ،اہل عرب ہندوستان کے سواحل پر آتے تھے اور ہندوستان کے باشندے عرب سے آمد ورفت رکھتے تھے ، ہندوستانیوں کی مختلف جماعتیں وہاں مستقل طور پر آباد بھی تھی جن کو عرب زط اور مید کے نام سے یاد کرتے تھے ،اسلام سے قبل ہی ہندوستان کی بہت سی چیزیں عرب کی منڈیوں میں فروخت ہوتی تھی ،ہندی تلوار ،مشک ،عود ،کافور ،مرچ ،ساگوان ،ادرک ،سندھی کپڑے عربوں میں بہت متعارف تھے ۔ رسول اللہ ﷺ کی بعثت کے وقت عرب کے مختلف علاقوں میں ہندوستان کے لوگ آتے جاتے تھے اور وہاں مستقل آباد بھی تھے ،خود مکہ میں ہندوستان کے تاجر اور صناع موجود تھے ،آپ ﷺاور حضرات صحابہ ہند اور اہل ہند سے اچھی طرح واقف تھے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ عرب و ہند عہد رسالتﷺ میں ‘‘ قاضی محمد اطہر مبارکپوری صاحب کی ہے۔ اس کتاب میں زمانۂ نبوت کے عرب و ہند سے بحث کی گئی ہے۔ کتاب کے آٹھ بڑے ابواب ہیں جن میں سے آخر کے تین ابواب (1) ’’پیغمبر اسلام اور ہندوستانی باشندے‘&lsq...
بعثتِ نبوی ﷺ سے بھی پہلے ہندوستان کے مختلف قبائل کے لوگوں کا وجود بحرین، بصرہ، مکہ اور مدینہ میں ملتا ہے۔ چناں چہ ۱۰ ہجری میں نجران سے بنوحارث بن کعب کے مسلمانوں کا وفد آنحضرتﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے ان کو دیکھ کر فرمایا: ”یہ کون لوگ ہیں جو ہندوستانی معلوم ہوتے ہیں“ (تاریخ طبری ۳/۱۵۶، بحوالہ برصغیر میں اسلام کے اولین نقوش از محمد اسحق بھٹی) مزید اسحق بھٹی اپنی مذکورہ کتاب میں فرماتے ہیں: ”کتب تاریخ و جغرافیہ سے واضح ہوتا ہے کہ جاٹ برصغیر سے ایران گئے اور وہاں کے مختلف بلاد و قصبات میں آ باد ہوئے اور پھر ایران سے عرب پہنچے اور عرب کے کئی علاقوں میں سکونت اختیار کرلی“نیز تاریخ میں ان قبائل کا۔ بزمانہٴ خلافت شیخین (حضرت ابوبکر وعمر ؓ) حضرت ابوموسیٰ اشعری کے ہاتھ پر مسلمان ہونے کا ثبوت بھی ملتا ہے۔ خلاصہ یہ کہ یہ قبائل عرب کے ساتھ گھل مل گئے ان قبائل میں سے بعضوں کے بہت سے رشتہ دار تھانہ، بھڑوچ اور اس نواح کے مختلف مقامات میں (جوبحرہند کے ساحل پر تھے) آباد تھے۔بالآخر عرب و ہند کے درمیان شدہ شدہ مراسم بڑھتے گئے یہاں تک کہ برصغیر...
اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل کی مقدس اصلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض...
کسی بھی قوم اور ملک کی تاریخ ہی اُن کی عزت وعظمت اور ان کی پہچان کا باعث ہوتی ہے۔ اگر کوئی ملک اپنی تاریخ نہ رکھتاہو تو اسے عزت واحترام کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا۔قوموں اور ملکوں کی سیاسی تاریخ کی طرح تحریکوں اور جماعتوں کی دینی اور ثقافتی تاریخ بھی ہمیشہ بحث وتحقیق کی محتاج ہوتی ہے۔محققین کی زبان کھلوا کر نتائج اخذ کرنے‘ غلطیوں کی اصلاح کرنے اور محض دعوؤں کی تکذیب وتردید کے لیے پیہم کوششیں کرنی پڑتی ہیں‘ پھر مؤرخین بھی دقتِ نظر‘ رسوخِ بصیرت‘ قوتِ استنتاج اور علمی دیانت کا لحاظ رکھنے میں ایک سے نہیں ہوتے‘ بلکہ بسا اوقات کئی تاریخ دان غلط کو درست کے ساتھ ملا دیتے ہیں‘ واقعات سے اس چیز کی دلیل لیتے ہیں جس پر وہ دلالت ہی نہیں کرتے‘لیکن بعض محققین افراط وتفریط سے بچ کر درست بنیادوں پر تاریخ کی تدوین‘ غلطیوں کی اصلاح ‘ حق کو کار گاہِ شیشہ گری میں محفوظ رکھنے اور قابلِ ذکر چیز کو ذکر کرنے کے لیے اہم قدم اُٹھاتے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب میں عربی ادب کی تاریخ کی ایک جھلک دی گئی ہے جس میں یہ کوشش کی گ...
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب "عربی اردو بول چال"محترم مخدوم صابری صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے انتہائی مختصر اور آسان انداز میں عربی زبان سکھانے کی کوشش کی ہے اور زیادہ سے زیادہ عملی مشقیں کروانے کی ٹریننگ دی ہےاور عربی الفاظ کے ساتھ ساتھ اس کا اردو ترجمہ بھی دے دیا ہے جس...
اللہ تعالی کاکلام اور نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہیں اسی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں سے عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے۔ اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔ لیکن مسلمانوں کی اکثریت عربی زبان سے ناواقف ہے جس کی وجہ سے وہ فرمان الٰہی اور فرمان نبوی ﷺ کو سمجھنے سے قاصر ہیں ۔ حتی کہ تعلیم حاصل کرنے والے لوگوں کی اکثریت سکول ،کالجز ،یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل اسلامیات کے اسباق کو بھی بذات خود پڑھنے پڑھانے سے قا صر ہے ۔دنيا كي سب سے بڑی اسلامی مملکت پاکستان دنیا کے نقشے پر اس لیے جلوہ گر ہوئی تھی کہ اس کے ذریعے اسلامی اقدار اور د...
ہندوپاک اور بنگلہ دیش کے اکثر مدارس میں مروج نصاب تعلیم ’’درس نظامی‘‘ کے نام سے معروف ومشہور ہے۔ اس کو بارہویں صدی کے مشہور عالم اور مقدس بزرگ مولانا نظام الدین سہالویؒ نے اپنی فکراور دور اندیشی کے ذریعہ مرتب کیا تھا۔ مولانا کا مرتب کردہ نصاب تعلیم اتنا کامل ومکمل تھا کہ اس کی تکمیل کرنے والے فضلاء جس طرح علوم دینیہ کے ماہر ہوتے تھے اسی طرح دفتری ضروریات اور ملکی خدمات کے انجام دینے میں بھی ماہر سمجھے جاتے تھے۔ اس زمانے میں فارسی زبان ملکی اور سرکاری زبان تھی اور منطق وفلسفہ کو یہ اہمیت حاصل تھی کہ یہ فنون معیار فضیلت تھے اسی طرح علم ریاضی (علم حساب) کی بھی بڑی اہمیت تھی ،چنانچہ مولانا نے اپنی ترتیب میں حالات کے تقاضے کے مطابق قرآن حدیث فقہ اور ان کے متعلقات کے ساتھ ساتھ اس زمانے کے عصری علوم کو شامل کیا اور حالات سے ہم آہنگ اور میل کھانے والا نصاب مرتب کیا۔ یہی وجہ تھی کہ یہ نصاب اس وقت بہت ہی مقبول ہوا اور اس وقت کے تقریباً تمام مدارس میں رائج ہوگیا۔ اب حالات ماضی سے بالکل بدل چکے ہیں۔ منطق وفلسفہ کے اکثر نظریات کی دنیا میں مانگ ب...
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے عربی میں ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب "عربی انگلش اردو بول چال"انڈیا کے معروف لغوی محترم بدر الزماں قاسمی کیرانوی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے ایک سو پچیس عنوانات کے تحت عربی اردو اور انگلش بول چال کی مشق کروائی ہے۔اور اس میں کوشش یہ کی گئی ہے کہ روز مرہ بول چال کے تمام موضوعات شامل ہو ج...
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب "عربی بول چال" پاکستان کے معروف لغوی مولانا مشتاق احمد چرتھالوی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے گیارہ سو کے قریب روز مرہ بول چال کے عام فہم جملوں کی عربی بمعہ اعراب وترجمہ کر دیا ہے۔یہ کتاب اپنے موضوع پر انتہائی مفید کتاب ہے، جوفروغ ل...
تاریخ کے جھروکے سے قبطی قوم حضرت ابراہیمؑ کی نسل سے تعلق رکھتی تھی۔ حضرت اسماعیلؑ کے صاحب زادے نیابت تھے اور ان کا بیٹا نیا بوط تھا جن کے نام پر قبطی قوم کی بنیاد پڑی۔ قبطی نیم خانہ بدوش تاجر تھے لیکن دو تین صدی ق م میں انہوں نے سینائی میں شمالی عرب سے جنوبی شام تک وسیع قلمر و قائم کرلی۔ ان کے شہری مراکز میں ہنجر بصرہ اور قطرہ (سلیج) کو خاصی شہرت حاصل ہے۔ قطرہ ان کا دار الحکومت بھی تھا۔ فینقیوں کے رسم الخط کو آرامیوں نے اپنی سہولت کے مطابق ترمیم و اضافہ کے ساتھ ترقی دی اور جلد ہی اس خط نے قریب کی ریاستوں کو متاثر کرنا شروع کر دیا۔ قبطی بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ انھوں نے دوسری صدی ق م سے پہلے ہی آرامی خط اپنا لیا اور بعد میں اس میں اضافہ کر کے نیا رسم الخط وضع کر لیا جو قبطی خط کہلایا جس کے کئی کتبے اور سکوں پر تحریر دستیاب ہو چکی ہے۔ قبطی خط کے اثرات سینا کے علاقے تک پہنچے اور یہ خط پانچویں صدی عیسوی تک وہاں نظر آتا ہے۔ عربی رسم الخط عربی رسم الخط کے بارے میں محققین خطاطی کا خیال ہے کہ یہ سرزمین عرب اور ارد گرد کی زبانوں خاص طور پر اپنی ہم ما...
یہ کتاب عربی زبان پڑھانے والے اساتذہ کیلئے چھوٹے چھوٹے محاضرات کے مجموعہ پر مشتمل ہے۔ بظاہر معمولی اور سادہ نظر آنے والے یہ محاضرات مصنف کے علمی تجارب کا نتیجہ ہیں جو انہوں نے عربی زبان کی تدریس کے دوران حاصل کئے۔ جنہیں وہ پاکستانی و غیر پاکستانی طلبہ کو برسوں سکھاتے رہے۔ عربی یا کوئی بھی زبان غیر اہل زبان کو پڑھانے کیلئے صرف ڈائریکٹ میتھڈ کاطریقہ کافی نہیں، خصوصاً جب کہ سامنے بڑی عمر کے سمجھ دار بچے ہوں۔ اور استاذ اور شاگرد میں کوئی زبان بھی مشترک ہو۔ زیر تبصرہ کتاب مدرسین کی صلاحیتوں کو نکھارنے میں یقیناً اہم کردار ادا کرے گی۔ پاکستان کی نصاب کمیٹی نے اس کتاب کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے اسے وفاق کے مدارس میں درجہ اولٰی کے نصاب میں شامل کر دیا ہے۔
اللہ تعالی کاکلام اور نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہیں اسی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں سے عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے۔ اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔ لیکن مسلمانوں کی اکثریت عربی زبان سے ناواقف ہے جس کی وجہ سے وہ فرمان الٰہی اور فرمان نبوی ﷺ کو سمجھنے سے قاصر ہے ۔ حتی کہ تعلیم حاصل کرنے والے لوگوں کی اکثریت سکول ،کالجز ،یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل اسلامیات کے اسباق کو بھی بذات خود پڑھنے پڑھانے سے قا صر ہے ۔جس کے لیے مختلف اہل علم اورعربی زبان کے ماہر اساتذہ نے نصابی کتب کی تفہیم وتشریح کے لیے کتب وگائی...
اللہ تعالی کاکلام اور نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہیں اسی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں سے عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعت اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امتِ مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔عربی زبان کی تفہیم وتدریس کے لیے کئی ماہرین فن نے اردو زبان زبان میں کتب تصنیف کی ہیں۔جن سے استفادہ کرکے عربی زبان سے واقفیت حاصل کی جاسکتی ہے ۔زیر نظر کتاب ’’عربی زبان کا آسان قائدہ‘‘ مولانا مشتاق احمد چرتھاؤلی کی ابتدائی طلباء و طالبات کے لیے آسان فہم کاوش ہے جوکہ اکثر مدارس دینیہ کی ابتدائی کلاسوں میں شامل نصاب ہے ۔ اس کتاب کو اچھی طرح پڑھنے سے طلباء صغیوں اور ضمیروں کو...
عربی تما م مسلمانوں کی مذہبی زبان ہے ،جس سے تعلق قائم رکھنا اورسیکھنے کی کوشش اور شوق ہر دل میں جاگزیں ہونا چاہیے ،کیونکہ مسلمانوں کی مقدس کتاب اور احادیث نبویہ کےعظیم و و سیع مجموعے عربی زبان میں ہیں اور ان سے عربی سیکھے بغیر کماحقہ فائدہ نہیں اٹھایا جاسکتا۔اس لیے بحیثیت مسلمان ہر شخص کو کوشش کرنی چاہیے کہ وہ عربی زبان کی ضروری معلومات ضرور سیکھے ،لیکن المیہ یہ ہے کہ ہم دنیا کی دوڑ اوراچھی زندگی کے حصول کے لیے بچوں کو اس وقت انگلش سکھانا شروع کرتے ہیں ،جب وہ توتلی زبان سے باتیں کرنا شروع کرتاہے۔جب کہ وہ ولادت سے بڑھاپے تک عربی زبان سے نابلد ہی رہتا ہےاورقرآن و حدیث کی زبان سیکھنے اور اس میں مہارت حاصل کرنی کی کوئی امنگ اور خواہش کبھی پیدا نہیں ہوتے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم خود بھی عربی زبان سیکھیں اور نسل نو میں بھی عربی کی تعلیم کا ذوق پید ا کریں ۔عربی زبان کوسیکھنے کے لیے یہ ابتدائی درجہ کی اچھی معلوماتی کتاب ہے،جس میں نحو و صرف کے ابتدائی قواعد کو بڑے سہل انداز میں پیش کیا گیا ہے۔(ف۔ر)
کسی بھی زبان کو سمجھنے کے لیے اس کے بنیادی اصول و قواعد کا جاننا بہت ضروری ہوتا ہے۔کوئی انسان اس وقت تک کسی زبان پر مکمل عبور حاصل نہیں کر سکتا جب تک وہ اس زبان کے بنیادی قواعد میں پختگی حاصل نہ کر لے۔ یہ عالم فانی بے شمار زبانوں کی آماجگاہ ہےاور اس میں بہت سی زبانوں کا تعلق زمانہ قدیم سے ہے۔موجوہ تمام زبانوں میں سب سےقدیم زبان عربی ہے اس کاوجود اس وقت سے ہےجب سےیہ کائنات معرض وجود میں آئی اور یہی زبان روزِ قیامت بنی آدم کی ہوگی۔عربی زبان سے اہل عجم کا شغف رکھنا اہم اور ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی پاک کلام بھی عربی میں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"عربی سیکھیں "ڈاکٹر مسعود ربانی کی تصنیف ہے۔ جس میں موصوف نے روزمرہ استعمال ہونے والے امور،اشیاء،گنتی اور ضروری عربی قواعد کالحاظ رکھتے ہوئے نہایت آسان اسلوب اپنایا ہے جس سے ہر کوئی مستفید ہو سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی محنت کو قبول فرمائے اوراہل علم کو زیادہ سے زیادہ استفادہ کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین(عمیر)
قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، سیاست و قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ زیر نظر کتاب’’عربی میں ردّ قادیانیت ایک تاریخی جائزہ ‘‘ جناب عابد حسین شاہ پیرزادہ کی تصنیف ہے فاضل مصنف نے اس کتاب میں عقیدۂ ختم نبوت کےبیان وتحفظ اور قادیانیت کے تعاقب میں عربی زبان میں انجام دئیے گئے کام کا تعارف پیش کرتے ہوئےعقیدہ ختم سے متعلق اٹھائیس، حیات ونزول سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے اثبات پر ستر سے زائد، ظہور امام مہدی کے بارے میں اٹھاون اور مجدد کے اوصاف واسماء سے متعلق مختلف ادوار میں لکھی گئی چھوٹی بڑی دس کتب...
زیر نظر کتابچہ ’’عربی کا معلم‘‘ اگرچہ حجم کے لحاظ سے چار چھوٹے چھوٹے اجزاء پر مشتمل ہے تاہم عربی قواعد اور عربی زبان دانی کی تعلیم وتعلم کے حوالے سے ناقابل فراموش اور مفید ترین ہے۔قابل مصنف نے اقتضائے وقت کے مطابق اس کتاب میں عربی قواعد کو آسان ترین مشقوں اور مثالوں کے ذریعے بیان کیا ہے تاکہ زبان دانی کے ضمن میں یہ قواعد باآسانی ذہن نشین ہوتے چلے جائیں۔ حقیقت یہ ہے کہ عربی زبان کی تفہیم اور افہام کے لیے اسباق کا انتخاب اور ان کی ترتیب کوئی معمولی کام نہیں ھے مگر اس کتابچے کے مشاہدے اور مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ موصوف نے شائقین عربی کی مایوسی اور مشقت کو کم کرنے اور تسہیل عربی کے حوالے سے قابل قدر اور کامیاب کوشش کی ہے ۔اسباق کے انتخاب اور ترتیب میں آسانی کے پہلو کو مدنظر رکھا گیا ہے۔پہلا جزء پندرہ اسباق پر ، دوسرا جزء دس اسباق پر ، تیسرا جزء اٹھارہ اسباق پر اور چوتھا چزء تیس اسباق پر مشتمل ہے ۔جزء اول کے علاوہ باقی سب اجزاء میں قرآنی امثلہ ، محاکموں او رتمرینات کا قابل قدر اضافہ نظر آتا ہے۔ اگر سب اسباق کو تطبیق کے ساتھ حل کرلیا جائے تو طالب علم میں عر...
اسرائیلیات سے مراد یہود و نصاریٰ کے وہ قصص اور واقعات ہیں جو حقیقی یا ظاہری طور پر اسلام قبول کرلینے والے یہود ونصاریٰ نے بیان کئے۔ان میں کچھ وہ روایات ہیں جن کی صحت کی تائید قرآن و سنت سے ہوتی ہو، یہ روایات صحیح ہونگی اور انہیں قبول کرلیا جائے گا۔جیسا کہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:’’ میری باتیں لوگوں کو پہنچاؤ اگرچہ ایک آیت ہی کیوں نہ ہو اور بنی اسرائیل سے جو سنو اسے بھی بیان کرو۔اس میں کوئی حرج نہیں لیکن جو شخص جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھے گا تو وہ اپنا ٹھکانہ دوذخ میں تلاش کرے‘‘ اور کچھ وہ اسرائیلی روایات جو قرآن و سنت کی نصوصِ صریحہ کے خلاف ہوں، وہ نہ توصحیح ہونگی اور نہ حجت بنیں گی۔بہت سے مفسرین نے اپنی تفاسیر کو بنی اسرائیل کے قصوں سے بھر دیا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’عربی کتب تفسیر پر اسرائیلی روایات کے اثرات تفسیر بیضاوی کے خصوصی مطالعہ کے ساتھ ‘‘ جناب جا وید احسن صاحب کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے 2013ء میں مسل...
کسی بھی زبان میں مہارت کے لیے گرامر کا آنا بہت ضروری ہے۔ ہمارے ہاں انٹرمیڈیٹ کی کلاسوں میں عربی کا مضمون داخل نصاب ہے۔ بنیادی طور پر عربی سے شد بد نہ ہونے کی وجہ سے طلبا کو اس مضمون میں کافی دقت ہوتی ہے۔ اور اسی وجہ سے وہ زیادہ اچھے نمبرزلینے سے بھی قاصر ہوتے ہیں۔ انٹرمیڈیٹ کے طلبا و طالبات کے لیے زیر نظر کتاب آسان اور واضح انداز میں ترتیب دی گئی ہے تاکہ طلبا کو عربی پر گرفت بھی ہو اور وہ اچھے نمبرز حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہو جائیں۔ ہر سبق کے اخیر میں تمرین دی گئی ہے جس کو حل کرنے سے سبق ذہن نشین ہو جاتا ہے۔ کتاب جہاں انٹر میڈیٹ کے طلبا و طالبات کے لیے سہولت کا باعث ہیں وہیں عربی گرامر سے شغف رکھنے والے دوسرے لوگ بھی اس سے خاطر خواہ استفادہ کر سکتے ہیں۔ کتاب کے مؤلف پروفیسر خان محمد چاولہ ہیں جو ریاض یونیورسٹی سے فارغ التحصیل اور شعبہ عربی گورنمنٹ کالج میں پروفیسر ہیں۔ (ع۔م)
اللہ تعالی کاکلام اور نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہیں اسی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں سے عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے۔ اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔ لیکن مسلمانوں کی اکثریت عربی زبان سے ناواقف ہے جس کی وجہ سے وہ فرمان الٰہی اور فرمان نبوی ﷺ کو سمجھنے سے قاصر ہیں ۔ حتی کہ تعلیم حاصل کرنے والے لوگوں کی اکثریت سکول ،کالجز ،یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل اسلامیات کے اسباق کو بھی بذات خود پڑھنے پڑھانے سے قا صر ہے ۔دنيا كي سب سے بڑی اسلامی مملکت پاکستان دنیا کے نقشے پر اس لیے جلوہ گر ہو...
ہدایت انسانی کےلیے اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ پر دو چیزوں کو نازل کیا ہے آپ ﷺ نے فرمایا''اعطیت القرآن ومثلہ معہ''مجھے قرآن اور اس کی مثل ایک اور چیز(یعنی حدیث)دے کر بھیجا گیا ہے اور انہی دو چیزوں کے واسطے نبی کریم ﷺ نے لوگو ں کو اللہ تعالی کا پیغام سنایا-یہ دونوں چیزیں عربی میں ہے اس لیے ان کو سمجھنے کےلیے عربی زبان کا آنا ضروری ہے -اس ضرورت کو پیش نظر رکھتے ہوئے یہ کتابچہ آپ کے سامنے پیش کیا جارہا ہے جس میں روز مرہ استعمال کیے جانے والے الفاظ کو عربی میں استعمال کیا گیا ہے تاکہ اس کے مطالعے سے آدمی عربی زبان بولنے پر فائز ہوسکے -یہ کتابچہ بہت عمدہ ہے ضرور اس کا مطالعہ فرمایئے گا
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے جا بجا قیامت کے دن کی ہولناکیوں کا تذکرہ کیا ہے۔ تاکہ لوگوں کو اللہ تعالیٰ کا خوف دامن گیر ہو اور وہ دنیوی زندگی کو طاعت الٰہی میں گزارنے کی کوشش کریں۔ قیامت کے دن جب کچھ لوگ سورج کی دھوپ سے جھلس رہے ہوں گے اور اپنے پسینے میں ڈوب رہے ہوں گے اللہ تعالیٰ کچھ خوش نصیبوں کو اپنے عرش کا سایہ نصیب فرمائیں گے۔ صحیح بخاری کی ایک حدیث میں ایسے خوش نصیبوں کی سات قسمیں بیان ہوئی ہیں۔ زیر نظرکتاب میں محترم تفضیل احمد ضیغم نے نہایت واضح اور جامع اندازمیں ان لوگوں کی تفصیل بیان فرمائی ہے اس کے علاوہ عرش کا سایہ پانے والے ان خوش نصیبوں کا بھی تذکرہ کیا ہے جن کا ذکر صحیح بخاری کی حدیث میں موجود نہیں ہے بلکہ دیگر احادیث میں ایسے لوگوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ اس طرح ان لوگوں کی مجموعی طور پر دس قسمیں بنتی ہیں۔ مؤلف نے کتاب کے شروع میں اللہ تعالیٰ کے عرش کے حوالے سے نہایت قیمتی معلومات فراہم کی ہیں ۔ عرش کے حوالے سے متکلمین کی رائے کا تذکرہ کرتے ہوئے اس حوالے سے پائے جانے والے اشکالات کا بھی جواب دیا ہے۔کتاب کے آخر میں عرش عظیم کا سایہ پانے والے ان لوگوں کا تذکرہ موجود ہے...
قانون اسلامی ، اختصاصی مطالعہ کورس ۔چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس کو مختلف سکالرز نے مرتب کیا اور شریعہ اکیڈمی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد نے تقریبا بیس سال قبل اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔یہ کورس بنیادی طور پر علم اصول فقہ کے اختصاصی مطالعے کےلیے تیار کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد علم اصول فقہ کے جملہ مباحث کو عام فہم انداز میں طلبہ کے ذہن نشین کرانا ہے۔ پانچوں مکاتبِ فقہ کےبنیادی اصولوں کا تقابلی مطالعہ بھی اس میں شامل ہے۔ اسی طرح مناہج اجتہاد، قواعد فقہیہ اور تقنین (فقہی احکام کی ضابطہ بندی) کے موضوعات بھی کورس کا حصہ ہیں۔ چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس میں کوشش کی گئی ہیں کہ اصول فقہ کے مباحث کی ضروری تفصیلات مثالوں کے ساتھ پیش کر دی جائیں۔ رسرچ سکالرز کے افادہ اور نیٹ پر محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔اس کورس کے کل 24 اجزاء ہیں۔ جزءاول (علم اصول فقہ: ایک تعارف (حصہ اول ) اور بیسواں جزء (فقہ حنفی وفقہ مالکی ) دستیاب نہیں ہوسکے ۔(م۔ا)...
فقہ اسلامی کا ایک اہم ماخذ او رسرچشمہ عرف و عادت ہے ۔عرف سے مراد وہ قول یا فعل ہے جو کسی ایک معاشرہ کےیا تمام معاشروں کے تمام لوگوں میں روا ج پاجائے ۔اور وہ اس کے مطابق چل رہے ہوں۔فقہاء کے نزدیک عرف وعادت دونوں کے ایک ہی معنی ہیں ۔عرف شریعت اسلامیہ میں معتبر ہے او ر اس پر احکام کی بنیاد رکھنا درست ہے ۔کتب فقہ میں اس کی حجیت اور اقسام وغیرہ کے حوالے سے تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔زیر نظر کتاب ''عرف وعادت '' اسلامک فقہ اکیڈمی کے زیر اہتمام آٹھویں فقہی سیمنیار منعقدہ اکتوبر 1995ء علی گڑھ میں پیش کئے گئے علمی،فقہی اور تحقیقی مقالات کا مجموعہ ہے جس میں عرف وعادت کی حقیقت،عرف اور اس کی اقسام کااعتبار،عرف وعادت کے معتبر ہونے کی شرطیں، عرف وعادت سے متعلق فقہی قواعد،عرف او ر اقوال فقہاء میں تعارض کے حوالے سے تفصیلی مباحث پیش کی گئی ہیں۔(م۔ا)