#4443

مصنف : عبد الحیی عابد

مشاہدات : 8316

عربی خط کی تاریخ و ارتقاء تحقیقی مقالہ برائے ایم عربی

  • صفحات: 269
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 12105 (PKR)
(بدھ 08 فروری 2017ء) ناشر : بہاء الدین زکریا یونیورسٹی، ملتان

تاریخ کے جھروکے سے قبطی قوم حضرت ابراہیمؑ کی نسل سے تعلق رکھتی تھی۔ حضرت اسماعیلؑ کے صاحب زادے نیابت تھے اور ان کا بیٹا نیا بوط تھا جن کے نام پر قبطی قوم کی بنیاد پڑی۔ قبطی نیم خانہ بدوش تاجر تھے لیکن دو تین صدی ق م میں انہوں نے سینائی میں شمالی عرب سے جنوبی شام تک وسیع قلمر و قائم کرلی۔ ان کے شہری مراکز میں ہنجر بصرہ اور قطرہ (سلیج) کو خاصی شہرت حاصل ہے۔ قطرہ ان کا دار الحکومت بھی تھا۔ فینقیوں کے رسم الخط کو آرامیوں نے اپنی سہولت کے مطابق ترمیم و اضافہ کے ساتھ ترقی دی اور جلد ہی اس خط نے قریب کی ریاستوں کو متاثر کرنا شروع کر دیا۔ قبطی بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ انھوں نے دوسری صدی ق م سے پہلے ہی آرامی خط اپنا لیا اور بعد میں اس میں اضافہ کر کے نیا رسم الخط وضع کر لیا جو قبطی خط کہلایا جس کے کئی کتبے اور سکوں پر تحریر دستیاب ہو چکی ہے۔ قبطی خط کے اثرات سینا کے علاقے تک پہنچے اور یہ خط پانچویں صدی عیسوی تک وہاں نظر آتا ہے۔ عربی رسم الخط عربی رسم الخط کے بارے میں محققین خطاطی کا خیال ہے کہ یہ سرزمین عرب اور ارد گرد کی زبانوں خاص طور پر اپنی ہم مآخذ پہلوی، کفروشتی، عبرانی کی نسبت خاصی تاخیر سے متعارف ہوا لیکن بقول ڈاکٹر اعجاز راہی صاحب ان کے نزدیک یہ پہلو قابل قبول نہیں کیونکہ عرب اقوام میں زمانۂ ماقبل تاریخ ایسے شواہد ملتے ہیں جن سے یہ پتا چلتا ہے کہ عربی النسل اقوام میں فن تحریر رائج تھا۔ بہر کیف جس وقت رسول مقبولؐ نے اعلان نبوت فرمایا‘ اس وقت حجاز میں فن تحریر کا آغازہو چکا تھا جس کو آج ہم خط قدیم کوفی حیرہ یا حمیرہ کہتے ہیں۔ یہ دراصل ایک ہی خط تھا اور اسے اسلام کے ارتقاء کے ساتھ ساتھ ترقی کی وہ منزل نصیب ہوئی کہ تاریخ خطاطی کا سب سے مقبول خط بن گیا اور اسلامی حکومت کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی وسعت اختیار کرتا چلا گیا۔ زیر تبصرہ کتاب" عربی خط کی تاریخ اور ارتقاء "محترم عبد الحی عابد صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے عربی خط کی تاریخ اور ارتقاء کو بیان کیا ہے۔ یہ کتاب در اصل ان کا ایم اے عربی کا تحقیقی مقالہ ہے جو انہوں نے ایم اے عربی کی ڈگری کے لئے بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے جناب ریاض الرحمن قریشی کی زیر نگرانی مکمل کیا تھا۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

عناوین

صفحہ نمبر

باب اول :

2

خط

3

رسم الخط

9

ابتداء

11

تصویری رسم الخط

17

قدیم رسول الخط

19

باب دوم :

39

عربی خط کی ابتداء

41

سمات ابل کانظریہ

44

عربی خط کااشتقاق

48

قدیم جاہلیت میں عربی خط

54

دوررسالت میں عربی خط

61

خلافت راشدہ میں عربی خط

68

اموی دور میں عربی خط

71

باب سوم

80

فن خطابی کاآغاز

82

خطاطی کےفروغ میں اسلام کاکردار

92

خطاطی کی فضیلت قرآن کی روشنی میں

88

خطاطی کی فضیلت احادیث نبوی کی روشنی میں

92

فرامین صحابہ کی روشنی میں

96

علماء ومشاہیرکی رائے

99

قواعد واصول خطاطی

103

دقیق اسالیب کتابت

109

کتابت قرآن

112

آداب کتابت قرآن

113

قواعد کتابت قرآن

118

باب چہارم

121

دوربنی عباس

122

ابن مقلہ

124

ابن مقلہ کےایجاد کردہ خطوط

127

خطاطی کےارتقاء کی وجوہات

132

مصر میں عربی خط

135

ترکی میں عربی خط

139

دولت عثمانیہ

141

ترکی زبانوں پر عربی خط کااثر

143

افریقہ میں عربی خط

146

افریقی زبانوں پرعربی خط کااثر

148

ایران میں عربی خط

153

فارسی زبانوں پر عربی خط کااثر

157

ایرانی رسم الخط

161

ایرانی خطاطی

163

باب پنجم

167

برصغیر پاک وہند

168

ہند میں عربی خط کی آمد

168

مغلیہ دور

172

ہندوستان زبانوں پر عربی خط کااثر

178

پاکستان میں خطاطی

181

مصورانہ خطاطی

192

باب ششم

197

خط کی اقسام

197

دولت عثمانیہ

141

خط کوئی

199

خط نسخ

211

خط تعلیق

217

خط نستعلیق

223

خط شکستہ

227

خط شفیعہ

227

خط ثلث

229

خط توقیع ورقاع

231

خط رقعہ

233

خط دیوانی

233

خط محقق وریحان

236

خط مغربی

239

خط طغری

242

مشہور مسلم خطاط

245

ماخذومراجع

264

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

فیس بک تبصرے

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 74381
  • اس ہفتے کے قارئین 371359
  • اس ماہ کے قارئین 1424859
  • کل قارئین110746297
  • کل کتب8851

موضوعاتی فہرست