22 شعبان 1426 ھ کو ڈنمارک کے اخبار میں نبی کریمﷺ کے توہین آمیز خاکے شائع ہوئے۔ اس کے بعد توہین آمیز خاکوں کا سلسلہ دراز ہوتا چلا گیا اور بہت سے دیگر ممالک نے بھی اس ناپاک جسارت میں حصہ لیا۔ انھی دنوں میں شیخ محترم ابو عدنان محمد منیر قمر نے سعودی ریڈیو سے اپنے پروگرام ’اسلام اور ہماری زندگی‘ میں اس موضوع پر تقاریر نشرکیں۔ ان میں سے بیشتر تقاریر ڈیلی اردو نیوز جدہ میں شائع بھی ہوتی رہیں۔ وہ تمام تقاریر و مضامین اس وقت کتابی شکل میں قارئین کےسامنے ہیں۔ کتاب کے شروع میں نبی کریمﷺ کی رحمت کا تفصیلی تذکرہ کرتے ہوئے رسول اکرم ﷺسے محبت کی فرضیت پر قرآنی دلائل دئیے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں انبیا کرام سے استہزا کے انجام پر متعدد واقعات بیان کرتے ہوئے توہین رسالت کی سزا کو قرآن وسنت کی روشنی میں واضح کیا گیا ہے۔ اس وقت مرتکب توہین رسالت ﷺ کی توبہ کے بارے میں کچھ علما مختلف الرائے ہیں۔ اس بارے میں بھی کسی حتمی رائے کا اظہار کیا جاتا تو کتاب کی جامعیت میں مزید اضافہ ہو سکتا تھا۔ بہر آئینہ اپنے موضوع پر یہ ایک بہترین اور قابل مطالعہ کتاب ہے۔(عین۔ م)
اللہ تعالیٰ نے عورت کو معظم بنایا لیکن قدیم جاہلیت نے عورت کو جس پستی کے گھڑے میں پھینک دیا اور جدید جاہلیت نے اسے آزادی کا لالچ دے کر جس ذلت سے دو چار کیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے ایک طرف قدیم جاہلیت نے اسے زندگی کے حق سے محروم کیا تو جدید جاہلیت نے اسے زندگی کے ہر میدان میں دوش بدوش چلنے کی ترغیب دی اور اسے گھر کی چار دیواری سے نکال کر شمع محفل بنادیا ۔ جاہل انسانوں نےاسے لہب ولعب کاکھلونا بنا دیا اس کی بدترین توہین کی اور اس پر ظلم وستم کی انتہا کردی تاریخ کے اوراق سے پتہ چلتاہے کہ ہر عہد میں عورت کیسے کیسے مصائب ومکروہات جھیلتی رہی اور کتنی بے دردی سے کیسی کیسی پستیوں میں پھینک دی گئی اور عورت اپنی عزت ووقار کھو بیٹھی آزادی کے نام پر غلامی کا شکار ہوگئی۔ ۔ لیکن جب اسلام کا ابرِ رحمت برسا توعورت کی حیثیت یکدم بدل گئی ۔
زیر تبصرہ کتاب’’ حقوق نسواں کے بارے اشکالات اور قرآن و سنت کی روشنی میں ان کا جائزہ ‘‘ فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد...
آج ہر شخص پریشان نظر آتاہے،اورکسی کو بھی حقیقی سکون میسر نہیں ہے۔ اس پریشان حالی اور غیر مطمئن حالت کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم اپنے مسائل حل کرنےکےلیے دین حنیف سے رہنمائی نہیں لیتے۔ بلکہ ان مادہ پرست لوگوں کے پاس جاتےہیں جو اسلام کے دشمن اور مسلمانوں کے قاتل ہیں۔اسلام وہ عظیم دستور زندگی ہے جس نے فرد اورمعاشرے کی اصلاح،فلاح بہبوداورامن وسکون کےلیے ہر شخص کے حقوق وفرائض مقررکردیے ہیں، جن پر عمل کر کے ہرانسان اپنےمعاملات کو بطریق احسن حل کرسکتا ہے۔مولانا عبد الروف رحمانی جھنڈانگری برصغیر کے معروف عالم دین اوربلند پایہ واعظ تھے ۔ آپ کو خطیب الہنداور خطیب الاسلام کے پر فخر القابات سے نوازا گیا تھا۔ آپ نے تصنیف وتالیف کے میدان میں بڑی گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔آپ نےمتعددعلمی واصلاحی موضوعات پر لکھا ہے اورتقریباپچاس سے زیادہ کتب کے مؤلف بھی ہیں۔زیرتبصرہ کتاب ’’ حقوق ومعالات ‘‘ مولانا موصوف کی ہی ایک اہم کتاب ہے ، جس میں...
اسلامی شریعت جس بنیادی فکری اساس پر قائم ہے وہ عقیدۂ توحید ہے۔ اس عقیدے پر اسلام کے تصور کائنات کی رو سے انسان اپنے ہر عمل کے لیے نہ صرف اپنے وحدہ لا شریک خالق ورازق کے سامنے جواب دہ ہے بلکہ وہ خود اپنی ذات‘ دیگر بنی نوع انسان‘ حیوانات‘ ماحول اور جملہ کائنات کے حوالے سے بھی ذمہ داری رکھتا ہے دنیا میں اللہ کا خلیفہ اور نائب ہونے کی حیثیت سے انسان اللہ کے تفویض کردہ حقوق اور اختیارات کے استعمال میں ان حدود وقیود کا پابند ہے جو کائنات کے خالق حقیقی نے متعین کی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب میں انہی حدود وقیود کا بیان ہے جو شارع کی طرف سے مقرر ہیں۔اس کتاب کو قانونی نظریے کے ساتھ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے مختلف پہلوؤں کا جدید عالمی قوانین کے ساتھ موازنہ بھی کیا ہے۔حق کے غلط استعمال کرنے کو شارع نے جائز قرار دیا ہے؟اور قرآن وسنت کی نصوص اور فقہ صحابہ میں حق کے بے جا استعمال کے حوالے سے کیا تعلیمات ہیں؟ فقہ اسلامی میں یہ تصور کن مباحث کے تحت اور اس کی بابت فقہی آراء کونسی ہیں؟ ان سب موضوعات کو کتاب میں بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ ک...
زیر مطالعہ چند صفحات پر محیط رسالہ میں مسئلہ رؤیت ہلال پر قیمتی آراء کا اظہار کرتے ہوئے احادیث و آثار کی روشنی میں ثابت کیا گیا ہے کہ شریعت اسلامیہ میں اختلاف مطالع کا اعتبار کیا گیا ہے اور لوگوں کو اپنے مطلع کے مطابق احکامات الٰہیہ کا پابند کیا گیا ہےمولانا عبدالوکیل ناصر نے ثابت کیا ہے کہ موجودہ دور کے بہت سے ’دانشور‘ حضرات جو یہ نعرہ مستانہ بلند کرتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ ساری دنیا کو ایک جگہ کی رؤیت کا پابند کر دیا جائے، کا مؤقف کسی طور بھی قابل قبول نہیں ہے۔
زیر تبصرہ کتاب"حقیقت اسلام" جماعت اسلامی پاکستان کے بانی مولانا سید ابو الاعلی مودوی کی تصنیف ہے ۔جس میں آپ کے وہ خطبات جمع ہیں جو انہوں نے 1938ء میں چند مہینوں تک مشرقی پنجاب کے ایک دیہاتی علاقے میں قیام کے دوران ارشاد فرمائے۔وہ فرماتے ہیں کہ وہاں میں نے جمعہ کے اجتماعات میں عام مسلمانوں کو دین سمجھانے کے لئے خطبات کا ایک سلسلہ شروع کیا اور چونکہ مخاطب ناخواندہ اور نیم ناخواندہ لوگ تھےچنانچہ ان خطبات میں زیادہ سے زیادہ عام فہم اور آسان زبان استعمال کی تھی۔انہیں تعلیم یافتہ لوگ بھی دین سمجھنے کے لئے پڑھ سکتے ہیں اور اپنے ان پڑھ عوام کو سنا کر بھی یہ بتا سکتے ہیں کہ ان کا اصل دین کیا ہے۔یہ خطبات دراصل چانچ الگ الگ حصوں میں شائع کئے گئے ہیں، جوحقیقت اسلام، حقیقت صوم وصلوۃ، حقیقت زکوۃ، حقیقت حج اور حقیقت جہاد کے موضوعات پر مشتمل ہیں۔ زیر تبصرہ کتابچہ حقیقت اسلام ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)
مسلمانوں کا امتیازی وصف دن اور رات میں پانچ دفعہ اپنے پرور دگار کے سامنے با وضوء ہو کر کھڑے ہونا اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنا اور اپنے رب سے اس کی رحمت طلب کرنا ہے۔ نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ کلمۂ توحید کے اقرار کے بعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے۔ اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ قیامت کے دن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ نماز بے حیائی اور برائی کے کاموں سے روکتی ہے۔ بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے۔ نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر اہم ہے کہ سفر وحضر، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔ اس لیے ہرمسلمان مرد اور عورت پر پابندی کے ساتھ وقت پر نماز ادا کرنا لازمی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ حقیقت الصلاۃ ‘‘ امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد کی تصنیف ہے۔ مولانا آزاد اسلام ایک کاحرکی اور انقلابی تصور رک...
یہ مسئلہ ایک طویل عرصہ سے استخوان نزاع بنا ہوا ہے کہ آیا اجتہاد کا دروازہ بند ہو چکا ہے یا کھلا ہے ،اور یہ کہ کیا ہر شخص پر ائمہ اربعہ میں سے کسی ایک کی تقلید واجب ہے یا نہیں؟مقلدین حضرات کا کہنا ہے کہ اجتہاد کا مطلق کا دروازہ بند ہو چکا ہے اور اب ہر شخص کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان ائمہ میں سے کسی ایک کی تقلید کرے ۔اس کے برعکس اہل حدیث کا کہنا ہے ہ باب اجتہاد تاقیامت واہے اور تقلید شخصی کا قرآن وحدیث سے کوئی ثبوت نہیں،لہذا یہ درست نہیں۔زیر نظر کتابچہ امام شوکانی ؒ کی تصنیف ہے جو یمن کے ایک جلیل القدر عالم ،فقیہ،مفسر ،مجتہد اور محدث تھے۔امام صاحب ؒ نے اس میں ارباب تقلید کے دلائل کا جائزہ لیا ہے اور ان کے مغالطوں کا تجزیہ کر کے ان کا تارو پود بکھیر دیا ہے ،نیز یہ بھی ثابت کیا ہے کہ خود ائمہ متبوعین نے لوگوں کو اپنی تقلید سے روکا ہے ۔امید ہے کہ مسئلہ تقلید کو سمجھنے کے لیے اس کا مطالعہ مفید ثابت ہو گا۔(ط۔ا)
اخروی نجات ہر مسلمان کا مقصدِ زندگی ہے جو صرف اور صرف توحیدِ خالص پرعمل پیرا ہونے سے پورا ہوسکتا ہے۔ جبکہ مشرکانہ عقائد واعمال انسان کو تباہی کی راہ پر ڈالتے ہیں جیسا کہ قرآن کریم نے مشرکوں کے لیے وعید سنائی ہے ’’ اللہ تعالیٰ شرک کو ہرگز معاف نہیں کرے گا او اس کے سوا جسے چاہے معاف کردے گا۔‘‘ (النساء:48) لہذا شرک کی الائشوں سے بچنا ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے ۔اس کے بغیر آخرت کی نجات ممکن ہی نہیں ۔ حضرت نوح نے ساڑے نوسوسال کلمۂ توحید کی طرف لوگوں کودعوت دی ۔ اور اللہ کے آخری رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نےبھی عقید ۂ توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس فریضہ کو سر انجام دیا کہ جس کے بدلے آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ اورآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں عل...
اس کتاب میں توحید کی حقیقت کے بیان کے ساتھ ساتھ یہ بھی بیان ہے کہ جوشبہات مشرکین مکہ پیش کرتے تھے وہی شبہات آج کے مشرکین بھی پیش کرتے ہیں-مصنف نے مشرکین مکہ کے توحید کے متعلق شبہات کو پیش کر کے ان کا رد کیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ عقیدہ توحید کی بھی وضاحت کی ہے اور اس چیز کو واضح کیا ہے کہ دین کا علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے-اس لیے عقیدہ توحید کی پہچان کے لیے علوم شرعیہ سے وافقیت ضروری ہے۔
انسانیت کے لیے سب سے قیمتی چیز توحید ہے۔توحید وہ گوہر نایاب ہے جس کے ساتھ اللہ تعالی نے تمام انبیا کو مبعوث کیا ہے، اور یہ اللہ کا بندوں پر پہلا حق ہے۔ جس کے بغیر انسان کا کوئی عمل قابل قبول نہیں ہے۔ زیر نظر کتاب میں مولانا گوہر رحمان نے توحید کے موضوع پر بہترین انداز میں قلم کاری کی ہے ، اور عقلی طرز استدلال کے ذریعے توحید کے موضوع کو واضح کیا ہے ۔ غیر مسلم فلاسفہ اور مفکرین کے اقوال کو استعمال میں لاتے ہو ئے یہ ثابت کیا گیا ہے کہ توحید انسانی فطرت ہے اور انسانوں کی اکثریت کا عقیدہ ہے۔ غیر اسلامی دنیا میں دعوت توحید کی ذمہ داری ادا کرنے والے لوگوں کے لیے یہ ایک بے نظیر کتاب ہے۔(م۔ا)
اسلام کی پرشکوہ عمارت جن پانچ ستونوں پر استوار ہےان میں سے ایک نہایت مضبوط و مستحکم ستون حج ہے ۔ حج ایک مقدس فریضہ ہی نہیں ایک نہایت اشرف وافضل عمل ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے ۔ا ور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبویﷺ ہے کہ آپ نےفرمایا الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔مگر یہ اجر وثواب تبھی ہےجب حج او رعمر ہ سنت نبوی کے مطابق اوراخلاص نیت سے کیا جائے ۔اور منہیات سےپرہیز کیا جائے ورنہ حج وعمرہ کےاجروثواب سےمحروم رہے گا۔حج صر ف ایک عبادت ہی نہیں بلکہ یہ جامع عبادات ہے یعنی اسلام نے عبادت کی جتنی بھی صورتیں مقرر فرمائی ہیں ۔ان سب کی روح اس میں موجود ہےاس میں توحید بھی...
دجال یا مسیح دجال مسلمانوں کے نزدیک اس شخص کا لقب ہے جو قیامت کی بڑی علامتوں میں سے ایک اور قرب قیامت یعنی آخری زمانہ میں ظاہر ہوگا۔دجال قوم یہود سے ہوگا ہر نبی نے اس کے فتنہ سے اپنی اپنی (قوموں) امتوں کو ڈرایا ہے مگر حضرت محمد ﷺنے اس کے فتنہ کو انتہائی وضاحت سے بیان فرمانے کے ساتھ ساتھ بہت سی نشانیاں اور اس سے بچاؤ کے طریقے اپنی امت کو سمجھا دیے ہیں۔ اس کا فتنہ بہت سخت ہوگا چنانچہ نبی ﷺنے فرمایا! آدم کی تخلیق سے لے کر قیامت قائم ہونے تک کوئی بھی فتنہ دجال کے فتنہ سے بڑھ کر نہیں ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’حقیقت دجال اور فتنہ قادیانیت ‘‘محترم جناب عبید اللہ لطیف صاحب کی کاوش ہے فاضل مصنف نے اس کتابچہ میں اسلامی عقیدے اور قادیانی عقیدے کا تقابلی جائزہ پیش کرنے کے علاوہ دجال کے بارے میں مرزا قادیانی کے پھیلائے گئے شکوک وشبہات کے جوابات دینے کی کوش کی ہے۔ مصنف موصوف قادیانیت کے ردّ میں تقریبا 6؍ کتب مرتب کر...
ہر قمری مہینہ کی گیارہویں رات کو شیخ عبد القادر جیلانی کے نام پر جو کھانا تیار کیا جاتا ہے وہ " گیارہویں شریف " کے نام سے مشہور ہے ۔ خاص کر ربیع الآخر کی گیارہویں شب کو اسے زیادہ اہمیت حاصل ہے ۔گیارہویں ہندوستانی بدعت ہے، جو شیعہ کی تقلید میں اپنائی گئی ہے، کیونکہ وہ بھی اپنے ائمہ کے لیے نیاز برائے ایصال ثواب دیتے ہیں۔ خوب یاد رہے کہ سلف صالحین اور ائمہ اہل سنت سے یہ طریقہ ایصال ثواب ہرگز ہرگز ثابت نہیں۔ اگر اس کی کوئی شرعی حیثیت ہوتی اور یہ اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کا باعث ہوتا تو وہ اس کا اہتمام کرتے۔ رسول اللہ ﷺ کے اس فرمان : ’’من عمل عملا لیس علیہ امرنا فہو رد ‘‘ کے مطابق یہ گیارھویں منانے کا عمل رسول اللہ ﷺکے بعد شروع ہوا ہےلہذایہ بدعت ہے اور گمراہی والا کام ہے اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’حقیقت رسم گیارہویں‘‘پروفیسر نور محمد چودہری کی کاوش ہے جس میں انہوں نے قرآن احادیث کےدلائل کی روشنی میں ثابت کیا ہے رسم گیارہویں کی کوئی حقیقت نہیں ہے یہ محض ایک بدعت ہے جسے نام نہاد مل...
عربی زبان میں لفظ ’’زکاۃ‘‘ پاکیزگی ،بڑھوتری اور برکت کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔جبکہ شریعت میں زکاۃ ایک مخصوص مال کے مخصوص حصہ کو کہا جاتا ہے جو مخصوص لوگوں کو دیا جاتا ہے ۔اور اسے زکاۃ اس لیے کہاجاتا ہے کہ اس سے دینے والے کا تزکیہ نفس ہوتا ہے اور اس کا مال پاک اور بابرکت ہوجاتا ہے۔ نماز کے بعد دین اسلام کا ہم ترین حکم ادائیگی زکاۃ ہے اس کی ادائیگی فر ض ہے اور دین اسلام کے ان پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جن پر دین قائم ہے۔زکاۃ ادا کرنےکے بے شمار فوائد اور ادا نہ کرنے کے نقصانات ہیں ۔قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں تفصیل سے اس کے احکام ومسائل بیان ہوئے ۔جو شخص اس کی فرضیت سےانکار کرے وہ یقینا کافر اور واجب القتل ہے ۔یہی وجہ کہ خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق ﷺ نے مانعین زکاۃ کے خلاف اعلان جنگ کیا۔اور جو شخص زکاۃ کی فرضیت کا تو قائل ہو لیکن اسے ادا نہ کرتا ہو اسے درد ناک عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔جس کی وضاحت سورہ تو...
شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے ۔ قیامت کے روزہ عقیدہ توحید کی موجودگی میں اعمال کی کوتاہیوں اور لغزشوں کی معافی تو ہوسکتی ہے لیکن شرک کی غلاظت وگندگی کے ہوتے ہوئے آسمان وزمین کی وسعتوں کےبرابر اعمال بھی بے کاروعبث ہوگے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔نیز شرک اعمال کو ضائع وبرباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا ہے ۔ پہلی قوموں کی تباہی وبربادی کاسبب شرک ہی تھا۔ مقام ِافسوس ہے کہ اسلامی معاشرہ کے اکثر افراد توحید کی لذتوں سے بے بہرہ ہیں مشرکانہ عقائد واعمال کے اسیر ہوچکے ہیں تو حید کی جگہ شرک اور سنت کی جگہ بدعت نے لے لی ہے ۔اس طرح کی ابتر صورت حال میں عوام الناس کو اسلام کے چشمہ صافی سے متعارف کرانے کی ضرورت ہے ۔اور بادۂ نبوت کے جرعہ نوشوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ امت کےسامنے شر ک کی مذمت اور توحید کی فضیلت کو&n...
اللہ تبارک وتعالیٰ کے تنہالائقِ عبادت ہونے ، عظمت وجلال اورصفاتِ کمال میں واحد اور بے مثال ہونے اوراسمائے حسنیٰ میں منفرد ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کےساتھ اعتراف کرنے کانام توحید ہے ۔توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل ہیں ۔ اور شرک کام معنیٰ یہ کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھرائیں جبکہ اس نےہی ہمیں پیدا کیا ہے ۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے اور شرک ایسا گناہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انسان کے تمام گناہوں کو معاف کردیں گے لیکن شرک جیسے عظیم گناہ کو معاف نہیں کریں گے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔نیز شرک اعمال کو ضائع وبرباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا عمل ہے ۔ پہلی قوموں کی تباہی وبربادی کاسبب شرک ہی تھا۔ چنانچہ جس کسی نے بھی محبت یا تعظیم میں اللہ کے علاوہ کسی کواللہ کے برابر قرار دیا یا ملت ابراہیمی کے مخالف نقوش کی پیروی کی وہ مشرک ہے۔ زیر تبصرہ کتاب...
مسلمان کو سب سےزیادہ جس چیز کا اہتمام کرنا چاہیے او رجس چیز پر اسے سب سے زیادہ حریص ہونا چاہیے وہ وہ چیز ہے جس کا تعلق امو رِعقیدہ اوراصولِ عبادت سے ہے کیونکہ عقیدے کی سلامتی اور نبی کریمﷺ کی اتباع یہی دو ایسی چیزیں ہیں کہ جن پر اعمال کی قبولیت کا دارمدار ہے اور یہی بندۂ مومن کے لیے نفع بخش ہیں ۔ زیر نظر کتاب ایک عربی کتاب کا ترجمہ ہے جوکہ امورِ عقیدہ سے متعلق اس عظیم کلمہ کی وضاحت پر مشتمل ہے جس کے لیے مخلوق کو پید اکیا گیا ،رسولوں کو مبعوث کیا گیا، کتابیں نازل کی گئیں اور جس کی بنا پر لوگ مومنوں اور کافروں میں تقسیم ہوگئے اورخوش نصیب اہل جنت اور بد نصیب اہل جہنم میں بٹ گئے اس کتاب میں اسی کلمۂ توحید کے فضائل ،معانی ،ارکان ، شروط اور نواقض اور اسی طرح اس کلمۂ طیبہ کے دوسرے جزء محمد رسول اللہﷺ کی حقیقت کو بیان کیا گیا ہے ۔کتاب کے ترجمےکا کام '' زاد الخطیب'' کے مؤلف ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد ﷾ نے سر انجام دیا ہے حافظ صاحب اس کتاب کے علاوہ متعدد کتب کے مترجم ومؤلف بھی ہیں اللہ تعالیٰ اشاعت دین کے سلسلے میں مصنف ومترجم کی تمام مساعی جمیلہ کو...
زکوۃ کی ادائیگی کے وقت اناج کو تولنا ایک فطری ضرورت ہے۔کیونکہ زکوۃ اس وقت واجب ہو گی جب غلہ یا اناج نصاب کی مقدار کو پہنچ جائے گا۔گیہوں، جو، مکئی اور چاول وغیرہ ان غلہ جات میں زکوۃ کا نصاب پانچ وسق ہے، اور وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے،اگر اناج اس مقدار کو پہنچ جائے تو زکوۃ واجب ہے ورنہ نہیں۔زکوۃ نکالنے کی مقدار مجموعی پیداوار کا دسواں حصہ ہے اگر آبپاشی بارش، نہروں اور چشموں وغیرہ کے پانی سے ہوئی ہے، اور اس شکل میں بیسواں حصہ ہے جب کہ آبپاشی مشینوں اور اونٹوں کے رہٹ وغیرہ کے ذریعہ ہوئی ہو۔سیدنا عبداللہ بن زید ؓنبی کریمﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا:ابراہیم ؑ نے مکہ کو حرم قرار دیا تھا اور اس کے لیے برکت کی دعا کی اور میں نے مدینہ کو حرم قرار دیا ہے، جس طرح ابراہیم ؑ نے مکہ کو حرم قرار دیا تھا اور میں نے مدینہ کے “ مد” اور صاع میں برکت کی دعا کی جس طرح ابراہیم ؑ نے مکہ کے لیے دعا کی۔ اہل علم نے نبی کریم ﷺ کے صاع کی مقدار کے حوالے سے اختلاف کیا ہے کہ اس کی صحیح مقدار کتنی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب محترم مولانا عبد العزیز حنیف صاحب کی تصن...
ہر انسان خواہش مند ہے کہ وہ صراطِ مستقیم ‘ ہدایت یافتہ اور صحیح عقیدے کا حامل ہو۔یقین اور عقیدے کا انسان کے کردار پر گہرا اور لازمی اثر ہے۔جس شخص کا عقیدہ یہ ہے کہ ایمان اور اعمال صالحہ کے بغیر آخرت میں نجات نہیں مل سکتی وہ پوری محنت کے ساتھ ایمان کو حاصل کرے گا اور اعمال صالحہ کے لیے وقت اور سرمائے کو خرچ کرے گا۔اور یہی نجات کا محفوظ راستہ ہے۔البتہ اگر کسی کا عقیدہ بگڑ گیا اور اُس نے سمجھ لیا کہ فلاں صاحب کا وسیلہ کام دے دے گا یا فلاں ہستی کی شفاعت کام آجائے گی تو بھلا وہ کیوں کر مشقت اٹھا کر اعمال کی محنت کرے گا اور اپنی ذات وخواہشات کو پابندیوں میں جکڑے گا۔اس وقت ہمارا معاشرہ اسی غلط عقیدے کی وجہ سے بے عملی کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں بس رہے ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب مصنف﷾ نے وسیلے کے عنوان پر ایک جامع ومدلل کتاب تالیف فرمائی ہے۔ اس عنوان کو جملہ تفصیلات کے ساتھ بیان کیا گیا ہے اور روشن دلائل کو آسان زبان میں سمو دیا ہے۔ہر عنوان میں دیگر اہم شخصیات کی اہم تالیفات سے اقتباس بھی لیے گئے ہیں۔ حوالہ جات کا خاص اہتمام کیا گیا ہے‘ حوالے میں اصل مصدر...
ہر باشعور کا یقین ہے کہ آگ سے ہاتھ جل جاتا ہے‘ لہٰذا کوئی سمجھ دار جان بوجھ کر آگ کو ہاتھ نہیں لگاتا۔اسی طرح ہر انسان کا یقین ہے کہ مال ومتاع ضرورت پوری کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ چنانچہ ہر صاحب استطاعت انسان مال کمانے میں اپنی جان عزیز کا بڑا حصہ خرچ کر ڈالتا ہے۔ معلوم ہوا کہ یقین اور عقیدے کا انسان کے کردار پر گہرا اور لازمی اثر ہے۔جس کا عقیدہ ہے کہ ایمان اور اعمال صالح کے بغیر نجات ممکن نہیں تو وہ اپنا وقت اور سرمایہ اسی مقصد میں خرچ کرے گا اور جس کا عقیدہ بگڑ گیا کہ فلاں کے وسیلے سے کام چل جائے گا تو وہ بھلا کیوں مشقت کرے گا۔زیرِ تبصرہ کتاب میں اسی موضوع کو بیان کیا گیا ہے کہ وسیلہ کی کیا حقیقت ہے ؟ کتاب کو جامع ومدلل انداز میں تحریر کیا گیا ہے اور مضمون کی جملہ تفصلات کو دلائل میں سمو دیا ہے۔ وسیلہ کے مفہوم اور اس کی جائز وناجائز صورتوں کا بیان ہے اور وسیلے کی ناجائز صورتوں میں پیش کیے جانے والے دلائل کا جائزہ لیا گیا ہے۔ حوالہ جات بھی فٹ
قرآن و حدیث ہی کامل و اکمل دین ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اسی پر عمل کر کے ؓ کا لقب حاصل کیا اور قیامت تک کیلئے یہی قانون قرار پایا۔ دوسری طرف راہ حق کی طرف سب سے بڑی رکاوٹ تقلید شخصی ہے۔ کہ جس کی بدولت نبی اکرم ﷺ کے بعد پوری امت میں سے کسی ایک عالم کو امام مختص کر کے اس کی ہر صحیح یا غلط بات کو مان لیا جاتا ہے۔ دور حاضر میں اس موضوع پر سلف صالحین سے لے کر آج تک علماء تحریاً و تقریراً اظہار حق کرتے رہے ہیں۔ انہی میں ایک کاوش یہ زیر تبصرہ کتاب بھی ہے ، جو کہ درحقیقت پشتو زبان میں تحریر کی گئی تھی۔ یہ اس کا اردو ترجمہ ہے۔ مصنف محترم، فقہ حنفی پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ آئے دن مختلف مقلدین کی جانب سے شبہات و سوالات کے جوابات کے علاوہ مناظروں میں بھی جہالت کے خلاف تحقیق کی تلوار سے جنگ لڑ رہے ہیں۔ تقلید کی حقیقت اور کتاب و سنت کے اتباع کی طرف والہانہ دعوت دیتی یہ ایک عمدہ کتاب ہے۔
جب کوئی معاشرہ مذہب کو اپنے قانون کا ماخذ بنا لیتا ہے تو اس کے نتیجے میں علم فقہ وجود پذیر ہوتا ہے۔ علم فقہ، دین کے بنیادی ماخذوں سے حاصل شدہ قوانین کے ذخیرے کا نام ہے۔ چونکہ دین اسلام میں قانون کا ماخذ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سنت ہے اس وجہ سے تمام قوانین انہی سے اخذ کیے جاتے ہیں۔ جب قرآن و سنت کی بنیاد پر قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے تو اس کے نتیجے میں متعدد سوالات پیدا ہو جاتے ہیں۔قرآن مجید کو کیسے سمجھا جائے؟قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کہاں سے اخذ کی جائے گی وغیرہ وغیرہ۔ ان سوالوں کا جواب دینے کے لئے جو فن وجود پذیر ہوتا ہے، اسے اصول فقہ کہا جاتا ہے۔اور تمام قدیم مسالک (احناف،شوافع،حنابلہ اور مالکیہ)نے قرآن وسنت سے احکام شرعیہ مستنبط کرنے کے لئے اپنے اپنے اصول وضع کئے ہیں۔بعض اصول تو تمام مکاتب فکر میں متفق علیہ ہیں جبکہ بعض میں اختلاف بھی پایا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " حقیقۃ الفقہ" محترم مولانا حافظ محمد یوسف جے پوری کی تصن...
اس کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے-پہلے حصہ میں وہ موضوعات زیر بحث لائے گئے ہیں جو قرآن و حدیث یا اجماع صحابہ کے خلاف ہیں جن کی تہذیب اجازت نہیں دیتی اور حصہ دوم میں وہ امور صحیہ اور مسلمہ درج کیے گئے ہیں جن پر بالخصوص اہل حدیث کا عمل ہے –مصنف نے اس کتاب میں جن باتوں پر خصوصی بحث کہ ہے اور اپنا موضوع بنایا ہے وہ رسول اللہ , صحابہ , تابعین کے زمانے کا طرز عمل ہے، اسلام میں فرقہ بندی , تقلید کے معنی , ابتداء و اسباب , تقلید کی تردید کتاب و سنت و تفاسیر ز اقوال صحابہ تابعین و تبع تابعین آ ئمہ اربعہ کے اقوال سے ہے- اس طرح نماز , روزہ , حج, زکوۃ , نکاح , رضاعت , طلاق و بیوع اور کھا نے پینے کے متعلق سب مسائل کا بیان ہے -جبکہ حصہ دوم میں امام ابو حنیفہ , شافعی , ملا علی قاری کے اقوال , کتب احادیث , آئمہ حدیث , کتب فقہ , اور دوسرے اہم موضوع بیان کیے ہیں-ہر بحث کو الگ الگ باب بنا کر اس کے بارے میں احناف کے فقہی مسائل کو بیا ن کر کے قرآن وسنت کی روشنی میں اور علمائے احناف کی آراء کی روشنی میں اس کی وضاحت کی گئی ہے-
وسیلہ کامطلب ہے ایسا ذریعہ استعمال کیا جائے جو مقصود تک پہنچا دے۔توسّل اور اس کے شرعی حکم کے بارے میں بڑا اضطراب واِختلاف چلا آ رہا ہے ۔کچھ اس کو حلال سمجھتے ہیں اورکچھ حرام ۔کچھ کو بڑا غلو ہے اور کچھ متساہل ہیں ۔اور کچھ لوگوں نے تو اس وسیلہ کے مباح ہونے میں ایسا غلو کیا کہ اﷲکی بارگاہ میں اس کی بعض ایسی مخلوقات کا وسیلہ بھی جائز قرار دے دیاہے ، جن کی نہ کوئی حیثیت ہے نہ وقعت ۔مثلاً اولیاء کی قبریں ،ان قبروں پر لگی ہوئی لوہے کی جالیاں ،قبر کی مٹی ،پتھر اور قبر کے قریب کا درخت۔اس خیال سے کہ ''بڑے کا پڑوسی بھی بڑا ہوتا ہے''۔اور صاحب قبر کے لئے اﷲکا اکرام قبر کو بھی پہنچتا ہے 'جس کی وجہ سے قبر کا وسیلہ بھی اﷲکے پاس درست ہوجاتا ہے ۔یہی نہیں بلکہ بعض متاخرین نے تو غیر اﷲسے استغاثہ کو بھی جائز قرار دے دیا اور دعویٰ یہ کیا کہ یہ بھی وسیلہ ہے 'حالانکہ یہ خالص شرک ہے جو توحید کی بنیاد کی خلاف ہے۔ جائز وسیلہ کی تین صورتیں ہیں جو کہ قرآن و حدیث سے ثابت ہیں اور وہ درج ذیل ہیں۔ 1۔اللہ تعالیٰ کے اسماء کا وسیلہ قرآن میں ہے: وَلِلَّهِ الْأَسْم...