پاکستان کی تمام زبانیں، بشمول قومی زبان اردو، بلا استثناء اپنے آغاز و ارتقاء میں قرآن کریم مرہون منت اور دین اسلام کی تخلیق ہیں، ان تمام زبانوں کا ابتدائی ادب در اصل اسلامی ادب ہے! علمائے کرام اور صوفیائے عظام تبلیغ اسلام اور اصلاح معاشرہ کا فریضہ سر انجام دیتے وقت عربی اور فارسی کا ذخیرہ الفاظ استعمال کرتے تھے مگر قواعد اور جملوں کا تانا بانا مقامی زبانوں کا ہوتا تھا، قرآنی آیات اور احادیث نبوی کا ترجمہ و تشریح بھی ہوتی تھی یا دینی مسائل کا بیان اور وعظ و نصیحت بھی، یہ سب کچھ اسی شکل میں پیش کیا جاتا تھا۔پاکستان کی تمام زبانیں بحمد للہ ہمارا اسلام ورثہ و سرمایہ ہیں اور ان کا تحفظ یا اشاعت اول و آخر عظمت قرآن کی دلیل اور اسلام کا قابل فخر سرمایہ ادب ہے اور عالمی رابطہ ادب اسلامی اسے قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہےاور اس کے تحفظ و اشاعت کا علمبردارہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ مجموعہ پاکستان کی علاقائی زبانوں کا اسلامی ادب‘‘ ڈاکٹر خالق داد ملک کی ہے۔یہ مجموعہ مقالات در اصل عالمی رابطۂ ادب اسلامی کے اقلیمی مکتب برائے پاکستان و افغانستان کے زیر اہتم...
امام الانبیاء سیدنا محمد رسول اللہﷺسے محبت جزو ایمان ہے اس کےبغیر ایمان کاتصور بھی نہیں کیا جاسکتا محبت کےجذبات شعرونظم کے پیکر میں ڈھلتے ہیں تو انہیں نعت کہا جاتا ہے۔عربی زبان میں نعت کے لیے لفظ "مدحِ رسول" استعمال ہوتا ہے۔ رسول اکرم ﷺ کی مدح وستائش اور آپ ﷺ کے اوصاف کریمہ کابیان باعث شادابی ایمان ہے ۔لیکن نعت کہنے والا اللہ اور بندے میں یعنی خالق اور مخلوق میں فرق وامتیاز کو ہر حال میں ملحوظ رکھے ورنہ وہ الحاد، شر ک میں مبتلا ہوجائے گا۔ اسلام کی ابتدائی تاریخ میں کئی صحابہ کرام نے نعتیں لکھیں ہنوز یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ اصحاب النبی ﷺ میں حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ پہلے نعت گو شاعر اور نعت خواں تھے۔سیدنا حسان بن ثابت کا نعتیہ کلام ’’ دیوان حسان ‘‘ کے نام سے مدون شکل میں موجود ہے جس کا اردو ترجمہ بھی ہوچکا ہے ۔اس کے علاوہ بھی کئی نعتیہ مجموعے موجود ہیں لیکن اکثرمیں مبالغہ آرائی اور شرک کی آمیزش ہے۔ زیر نظرکتابچہ’’مداحِ رسولﷺسیدن...
خاتم النبیین‘ رحمۃ للعالمین‘ صادق ومصدوق کا منصب جس طرح کائنات میں یکتا وبے مثال ہے‘ اسی طرح آپﷺ کی توصیف کی نمائندگی کرنے والی صنفِ نعت بھی اپنی جگہ منفرد اور ممیز ہے۔ یہ وہ صنف ہے جس کی حدودِ مسافت کے دو رویّہ انتہائی قابلِ احترام‘ صاحب ایمان‘ سراپا علم وعمل‘ محبت رسالت مآب کی خوشبو سے معطر‘ جان نثاری نبوت کے نخلِ عظیم ‘ بہ قامت مستقیم ایستادہ ہیں۔اور نبیﷺ کی سیرت اور مدح پر نبیﷺ کے بعد سے اب تک بہت سی کتب تصنیف کی گئی ہیں اور یہ سلسلہ جاری وساری رہے گا۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص اسی موضوع پر ہے اس میں مؤلفہ نے شرک سے ‘نبیﷺ کے لیے اے اور یا کے لفظ سےاورجو اسمائے ضمیر ادب کے آڑے آ سکتے ہیں ان سے گریز کیا ہے اور اسم محترم محمدﷺ کی بجائے آپ کے القابات کا استعمال کیا گیا ہے۔اسی طرح باقی ایسے الفاظ اور القابات کے استعمال سے اجتناب کیا ہے جو ادب کے خلاف ہیں۔ یہ کتاب’’ مدح مزمل ‘‘ ام عبد منیب کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتی ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں...
علوم صرفیہ ونحویہ کی اہمیت کے لیے یہ بات ہی کافی ہے کہ یہ علوم ،قرآن وحدیث پر مبنی بے مثال اور عظیم المرتبت محل کی بنیادیں اور اساسیں ہیں ۔زیر نظر کتاب ’’مسائل النحو والصرف‘‘ مولانا نور حسین قاسمی کی تالیف لطیف ہے جو علوم صرفیہ ونحویہ پر مشتمل سینکڑوں کتب کا خلاصہ اور نچوڑ ہے اس میں علم نحو وصرف سے متعلق ایسے فوائد نافعہ ، قواعد مہمہ اور فرائد منثورہ پنہاں ہیں جو نہایت سود مند ہونے کے باوجود تمام کتب میں با آسانی دستیاب نہیں ہیں اس میں بہت سارے وہ اصول وضوابط اور ادبی وفنی اصطلاحات ونوادرات مندرج ہیں جن کا مکمل مگر جامع تعارف عام کتابوں میں مشکل سے ملتا ہے ۔اس میں بعض ایسے ادبی لطائف وظرائف ، فنی حقائق و دقائق ، قابل قدر نکات وصلات اور بعض مشکل عربی عبارات کی تشریحات وتوضیحات ہیں جو دیگر کتب میں باآسانی دستیاب نہیں ہوتی ہیں۔ کتاب میں موجود ہر مضمون وبحث کا مستند حوالہ مکتوب ہونے کے ساتھ عربی عبارات واصطلاحات کا اردو ترجمہ بھی ہے تاکہ ہر طالب علم اس سے استفادہ کرسکے ۔نیز کتاب میں ایک بحث ’’الف سے یا‘‘ تک بھی ہے جس میں ہر حرف سے متعلق ضر...
کویت میں مقیم برصغیر کے عظیم اسکالر اورجید عالم دین فضیلة الشیخ صلاح الدین مقبول احمد صاحب حفظہ اللہ کو الله پاك نے اهل وطن سے پہلے اہل كويت ميں بڑی پزيرائي عطا كرركهى ہے- كويت ميں ان كے شاگردوں كا حلقہ بڑا وسيع ہے جن ميں سے بعض بڑے بڑے عہدوں پر فائز هيں، ہمارا تجربہ ہےكہ علماء كى صحيح قدر و منزلت عرب ہى پہچانتے ہيں،ہم ايك عرصہ سے آپ كوعربی زبان میں محقق ، مؤلف ، داعی اور اسکالرکی حیثیت سے توجانتے تھے تاہم یہ معلوم نہیں تھا کہ آپ عربى اور اردو زبان کے قادرالکلام شاعر بھی ہیں، عربى زبان ميں ہم نے آپ كا ايك مدحيہ كلام پڑھا تھا لیکن اردو زبان کی شاعری کا علم اس وقت ہوا جب ہم نے علامہ محمد اسحاق بھٹی صاحب کی کتاب ”دبستانِ حدیث“ پڑھى- زیرِ تبصرہ کتاب ’’مسدّسِ شاہراہِ دعوت‘‘جید عالم دین فضیلة الشیخ صلاح الدین مقبول احمد صاحب حفظہ اللہ کی ہے۔ جو کہ مسدس یعنی 834 ابیات پر مشتمل یہ کتاب اسلامی افکار کا ایک حسین مجموعہ ہے ۔ پاکیزہ شاعری کی اہمیت وضرورت پرزوردیتے ہوئے شيخ موصوف نے جن موضوعات کو نظم کے لیے انتخاب کیا ہے وہ خالص اسلا...
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب "مشکل ترکیبوں کا حل مع قواعد ونکات"محترم مولانا حسین احمد ھررواری صاحب استاذ دار العلوم دیو بند کی تصنیف ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں لغت عرب کی مشکل تراکیب کو حل فرما دیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں...
مادری زبان کےعلاوہ کسی دوسری زبان کو سمجھنے کےلیے ڈکشنری یالغات کا ہونا ناگزیر ہے عربی زبان کے اردو معانی کے حوالے سے کئی لغات یا معاجم تیار کی گئی ہیں لیکن ان سب میں منفرد اور انتہائی مفید ' مصباح اللغات' ہے اس کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس میں جدید عربی زبان کے اسالیب کا بھی خیال رکھاگیا ہے یہ کتاب علماء ،طلباء اور عوام سب کے لیے ایک قیمتی متاع ہے جس کے مطالعہ سے کسی بھی عربی لفظ کا اردومفہوم ومدعا معلوم کیا جاسکتا ہے بعض احباب کےتقاضے پراسے اپ لوڈ کیا جارہا ہے تاکہ عربی تفہیم وتعلم میں اس سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔
یہ بات بڑی تعجب خیز اور ناقابل فہم ہے کہ کوئی فرد اپنی زندگی کا بیشتر حصہ اور اپنی ذہنی صلاحیتیں علوم وفنون کی درس وتدریس میں اور ان تصنیفات وتالیفات کے مطالعے میں صرف کر دے جو عربی زبان میں لکھی گئی ہیں لیکن اس زبان میں خط وکتابت اور اظہار خیال سے بالکل معذور اور قاصر ہو ۔زبانوں کے سلسلے کا یہ بالکل انوکھا تجربہ ہے جو صرف برصغیر پاک وہند کے عربی مدارس کلیات اور جامعات کی خصوصیت ہے اس معذوری کی واحد وجہ یہ ہے کہ عربی زبان کو قرآن وحدیث کی زبان اور زندہ وترقی یافتہ زبان کی حیثیت سے پڑھنے پڑھانے کے بجائے ایک نظری علم اور کتابی فن کی حیثیت سے دیکھا گیا ہے اور اس کی علمی مشق اور تحریر وانشاء کی طرف توجہ نہیں دی گئی۔ ’’معلم الانشاء‘‘ تین مختصر حصوں پر مشتمل مولانا عبدالماجد ندوی کی علمی کاوش ہے جو عربی تحریر وتقریر سکھانے کی ایک بہترین فنی کتاب ہے اس کتاب میں انشاء وترجمہ کی تمرینات سے پہلے صرف ونحو کے ضروری قواعد بیان کردیے گئے ہیں جن پر انشاء وترجمہ کی بنیاد ہے ۔مختلف قسم کی رنگ برنگی مشقوں ، متنوع عملی مثالوں اور دلچسپ جملوں کے ذریعے قواعد کو ذہن نشین کروانے او...
اس وقت ’مفتاح الإنشاء‘ کا حصہ اول آپ کے سامنے ہے، اس کتا ب کا مقصد اعلیٰ جماعتوں کے طلبہ و طالبات کو عربی زبان میں تحریر و انشاء کی تعلیم و تربیت دینا ہے۔ مؤلف نے اس میں عربی کے آسان اور کثیر الاستعمال محاوروں اور مرکبات کا مفصل تعارف کراتے ہوئے ان کے استعمال کی متنوع اور متعدد مثالیں دی ہیں اس کے بعد عربی کے مشہور افعال کا تعارف کرایا ہے اور ان کے استعمالات کی مشقیں کرائی ہیں۔ اس حصے کی تمام مثالیں عربی کے ایسے جدید الفاظ، مرکبات اور محاوروں پر مشتمل ہیں جن کا آج کی روز مرہ زندگی کے مختلف شعبوں سے گہرا تعلق ہے۔ اس کے علاوہ کتاب میں متنوع مضامین، مقالات، مشہور کہانیاں، خطوط اور درخواستوں کے نمونے درج کیے ہیں۔(ع۔م)
عربی ایک مبارک زبان ہے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کا نزول بھی اسی زبان میں کیا۔ عربی زبان کی تفہیم کے لیے بہت سے قواعد مرتب کیے جا چکے ہیں اور اس پر تقریباً ہر بڑی زبان میں بہت سی قیمتی کتب منظر عام پر آ چکی ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب ’مفتاح لسان القرآن‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک اہم کاوش ہے۔ جس میں عربی کو سمجھنے کے لیے طالبان علم کی سہولت کی خاطر قواعد و ضوابط رقم کیے گئے ہیں۔ اس علمی کام کے پیچھے کراچی میں واقع مدرسہ عائشہ صدیقہ ؓ کے اساتذہ کی محنت کارفرما ہے، جنھوں نے نہایت جانفشانی کے ساتھ آسان اسلوب میں یہ کتاب مرتب کی تاکہ ہر سطح کے طالب علم حتیٰ کہ عوام الناس بھی اس سے استفادہ کر سکیں۔ اس سے قبل ہم قارئین کتاب و سنت ڈاٹ کام کی خدمت میں اسی ادارے کی شائع کردہ کتاب ’لسان القرآن‘ پیش کر چکے ہیں۔ ’لسان القرآن‘ سے درست طریقے انداز سے استفادہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ ’مفتاح لسان القرآن‘ کا مطالعہ کیا جائے اور جو قواعد بیان کیے گئے ہیں ان کو یاد کیا جائے اور ہر سبق کے اخیر میں دی گئی مشقوں کو حل کیا جائے۔ یہ کتاب...
عربی زبان اس عالم فانی کی قدیم ترین زبان کی حیثیت رکھتی ہے جو فصاحت و بلاغت کے اعتبار سے اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتی۔ اس کے علاوہ اسے قرآن و حدیث اور دوسرے اسلامی علوم کی زبان ہونے کی حیثیت سے مذہبی تقدس بھی حاصل ہے۔ ہر قوم اپنے پسندیدہ رسم و رواج اور قومی روایات کا تحفظ کرتی ہے۔ اہل عرب چونکہ لکھنے پڑھنے کے علوم سے نا واقف تھے اس لیے انہوں نے اپنی روایات کو تحریری طور پر محفوظ رکھنے کی بجائے شاعری، خطبات اور ضرب الامثال کے ذریعے زبانی طور پر حافظے کی مدد سے محفوظ رکھا۔ یہی وجہ ہے کہ دور جاہلیت اور قدیم عربوں کے احوال و ظروف اور تہذیب و تمدن کو سمجھنے کے لیے ان کی شاعری کی طرف رجوع نا گزیر ہے۔ جذبے کی سچائی، فطرت کی صحیح ترجمانی، تصنع اور بناوٹ سے مبّرا ہونا قدیم عربی شاعری کا ایک کمال خاصہ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" منتخب عربی اشعار" پروفیسر مولانا محمد رفیق نے عربی شاعری کے شائقین کے لیے پانچ سو(500) سے زائد منتخب عربی اشعار کا مختصر مجموعہ اردو دان طبقے کے لیے تیار کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے محنت کو شرف قبولیت سے نوازے۔ آمین(عمیر)
علومِ نقلیہ کی جلالت وعظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی حقیقت کہ ان کے اسرار ورموز اور معانی ومفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں۔ کیونکہ علومِ عربیہ میں علم نحو کو جو رفعت ومنزلت حاصل ہے اس کا اندازہ اس امر سے بہ خوبی ہو جاتاہے کہ جو بھی شخص اپنی تقریر وتحریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے وہ سب سے پہلے نحو کےاصول وقواعد کی معرفت کا محتاج ہوتا ہے کلام ِالٰہی ،دقیق تفسیر ی نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول وقواعد ،اصولی وفقہی احکام ومسائل کا فہم وادراک اس علم کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا یہی وہ عظیم فن ہےکہ جس کی بدولت انسان ائمہ کےمرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتاہے ۔عربی مقولہ ہے : النحو فی الکلام کالملح فی الطعام یعنی کلام میں نحو کا وہی مقام ہے جو کھانے میں نمک کا ہے ۔ قرآن وسنت اور دیگر عربی علوم سمجھنےکے لیے’’ علم نحو‘‘کلیدی حیثیت رکھتاہے اس کے بغیر علوم ِاسلامیہ میں رسوخ وپختگی اور پیش قدمی کاکوئی امکان نہ...
شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد عربی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے۔ اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔ لیکن مسلمانوں کی اکثریت عربی زبان سے ناواقف ہے جس کی وجہ سے وہ فرمان الٰہی اور فرمان نبوی ﷺ کو سمجھنے سے قاصر ہیں ۔ حتی کہ تعلیم حاصل کرنے والے لوگوں کی اکثریت سکول ،کالجز ،یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل اسلامیات کے اسباق کو بھی بذات خود پڑھنے پڑھانے سے قا صر ہے ۔دنيا كي سب سے بڑی اسلامی مملکت پاکستان دنیا کے نقشے پر اس لیے جلوہ گر ہوئی تھی کہ اس کے ذریعے اسلامی اقدار اور دینی شعائر کا احیاء ہوگا۔علماء ومدارس کی اپنی حدتک عربی زبان کی نشرواشاعت کے لیے کوششیں وکاوشیں قابل ذکر ہیں۔ لیکن سرکاری طور پر حکومت کی طرف کماحقہ جدوجہد نہیں کی گئی۔ زیرتبصرہ کتاب ’’ نصاب الادب ‘‘ مجلس المدینہ العلمیہ(دعوت اسلامی) کی کاوش ہے ۔ اس کتاب کی جدت ،ندرت،اہمیت اور افادیت یہ ہے کہ یہ جدیداحوال وظروف اور وزمرہ معاملات ومسائل کو پیش نظر رکھ کر مرتب کی گی ہے ۔ تدریس وتفہیم...
کسی بھی زبان کی تعلیم و تعلم کے لیے اس کے قواعد و ضوابط کا علم ہونا نہایت ضروری ہے۔ علم نحو تمام عربی علوم و معارف کے لئے ستون کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ تمام عربی علوم اسی کی مدد سے چہرہ کشا ہوتے ہیں ۔ علوم نقلیہ کی جلالت و عظمت اپنی جگہ مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کے اسرار و رموز اور معانی و مفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں ۔ حق یہ ہے کہ قرآن و سنت اور دیگر علوم سمجھنے کے لئے علم نحو کلیدی حیثیت رکھتا ہے ، علم نحو کی اس اہمیت کے پیش نظر عربی ، فارسی اور دیگر زبانوں میں اس فن کی مفصل و مطول ، متوسط اور مختصر ہر طرح کی کتابیں لکھی گئیں ۔ اردو زبان میں صرف و نحو کی کتابیں لکھنے کا مقصد لسانی اصول و قواعد کی تسہیل و تفہیم اور عربی زبان کی ترویج و اشاعت ہی تھا ۔ کیونکہ فن تعلیم کا اصول اور تجربہ یہ ہے کہ اگر ابتدائی طور پر کوئی مضمون مادری زبان میں ذہن نشین ہو جائے تو پھر اسے کسی بھی اجنبی زبان میں تفصیل و اضافہ سمیت بخوبی پڑھا اور سمجھا جا سکتا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’نصاب النحو‘‘ مجلس المدینۃ العلمیۃ (دعوت اسلامی) کی پیشکش ہ...
تحقیق کی طرح تنقید بھی دنیائے ادب کے لیے خاص اہمیت رکھتی ہے۔ ان دونوں کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔ تحقیق اور تنقید نہر کے دو کناروں کی طرح ہیں۔ جو کبھی بھی آپس میں نہیں مل سکتے مگر ہمیشہ ایک ساتھ رواں رہتے ہیں۔تنقید ایک ایسی اصطلاح ہے جس میں کسی بھی شخص چیز یا پھر صنف کے منفی اور مثبت پہلو گنوائے جاتے ہیں۔تنقید کے دائرہ کار میں تعریف وتحسین بھی شامل ہے اور فن پارے کےنقائص کی نشاندہی بھی۔ اسی باعث تنقید کاعمل توازن غیر جانب داری او رمعروضیت کی بنیاد پر قائم ہوتا ہے ۔ لیکن نظریاتی تنقید اور اس کے اطلاقی پہلو کےپس منظر میں سب سے پہلے یہ بات سمجھنی ضروری ہے کہ تنقیدی نظریے کا کوئی بھی عملی اطلاق نظریے اوراطلاق کی مکمل ہم آہنگی کےبغیر ممکن نہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’نظریاتی تنقید مسائل ومباحث‘‘ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کے پروفیسر ڈاکٹر ابو الکلام قاسمی کی مرتب شدہ ہے ۔یہ کتاب ان تنقیدی مضامین کا مجموعہ ہے کہ جن کا تعلق تنقید کےنظری مباحث سے ہے ۔مشرقی اور مغر...
اسلام کی دعوت وتبلیغ اور نشرواشاعت کے لئے نثر کے ساتھ ساتھ نظم بھی ایک اہم ذریعہ ہے،مگر نظم کی صلاحیت سب افراد میں نہیں پاتی جاتی بلکہ یہ صلاحیت بہت کم اہل قلم میں پائی جاتی ہے۔شعر وشاعری کی استعداد وہبی ہوتی ہے نہ کہ کسبی،کوئی بھی شخص صرف اپنی کوشش سے شاعر نہیں بن سکتا ہے۔شاعر صرف وہی بن سکتا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے یہ ذوق اور ملکہ عطا کیا ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’نعتوں نظموں کا گنجینہ المعروف گلشن چیمہ‘‘ہردلعزیز عوامی خطیب جناب مولانا محمد نواز چیمہ حفظہ اللہ کی کاوش ہے،جس میں انہوں نے منظوم انداز میں متعدد دینی واسلامی موضوعات (توحید باری تعالیٰ ، عبادات ، سیرت ، سیرت صحابہ ،تاریخ،اعمال،فکرت آخرت) کو ایک خوبصورت اور حسین انداز میں پیش کیا ہے ۔اہل ذوق حضرات کے لئے یہ ایک نادر تحفہ ہے۔اللہ تعالی ٰمؤلف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے لیےذریعہ نجات بنائے۔آمین (م۔ا)
ہماری قومی زبان اردو اگرچہ ابھی تک ہمارے لسانی و گروہی تعصبات اور ارباب بست و کشاد کی کوتاہ نظری کے باعث صحیح معنوں میں سرکاری زبان کے درجے پر فائز نہیں ہو سکی لیکن یہ بات محققانہ طور پر ثابت ہے کہ اس وقت دنیا کی دوسری بڑی بولی جانے والی زبان ہے۔ ہر بڑی زبان کی طرح اس زبان میں بے شمار کتب حوالہ تیار ہو چکی ہیں اور اس کے علمی، تخلیقی اور تنقیدی و تحقیقی سرمائے کا بڑا حصہ بڑے اعتماد کے ساتھ عالمی ادب کے دوش بدوش رکھا جا سکتا ہے۔ ایسی زبان اس امر کی متقاضی ہے کہ اسے صحیح طور پر لکھا بولا جا سکے۔ کیونکہ کسی بھی زبان کی بنیادی اکائی اس کے اصول وقواعد ہیں ۔ زبان پہلے وضع ہوتی ہے اور قواعد بعد میں لیکن زبان سے پوری واقفیت حاصل کرنے کےلیے قواعد زبان سے آگاہی ضروری ہے۔اہل زبان نے قواعد کی ضرورت کبھی محسوس نہیں کیا اس لیے انہوں نے قواعد مرتب نہیں کیے ۔اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں ہے کہ اردو بولنے یا لکھنے والے پاکستانیوں کی بہت بڑی تعداد اپنی قومی زبان کی صحت کی طرف سے سخت غفلت برت رہی ہے۔سکولوں اورکالجوں کےلیے گرائمر کی متعدد کتابیں شائع ہوئیں ہیں...
علامہ محمد اقبالؒ ہماری قوم کے رہبر و رہنما تھے،آپ کو شاعر مشرق کہا جاتا ہے ۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اہل مشرق کے جذبات و احساسات کی جس طرح ترجمانی کا حق اقبال مرحوم نے ادا کیا ہے اس طرح کسی دوسرے نے نہیں کیا ہے ۔شاعری کسی فکرونظریہ کودوسروں تک پہنچانے کاموثرترین طریقہ ہے ۔شعرونظم سے عموماً عقل کی نسبت جذبات زیادہ متاثرہوتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ وحی الہیٰ کے لیے شعرکواختیارنہیں کیاگیا۔تاہم اگرجذبات کی پرواز درست سمت میں ہوتوانہیں ابھارنا بجائے خودمقصودہے ۔۔ ان کی شاعری عروج رفتہ کی صدا ہے ۔ ان کے افکار و نظریات عظمت مسلم کے لئے ایک بہترین توجیہ اور جواز فراہم کرتے ہیں،اوراسلام کی انقلابی ،روحانی اوراخلاقی قدروں کاپراثرپیغام ہے ۔ان کی شاعری میں نری جذباتیت نہیں بلکہ وہ حرکت وعمل کاایک مثبت درس ہے ۔اس سے انسان میں خودی کے جذبے پروان چڑھتے ہیں اورملت کاتصورنکھرتاہے ۔بنابریں یہ کہاجاسکتاہے کہ اقبال نے اسلامی تعلیمات کونظم میں بیان کیاہے۔تاہم یہ بات بھی ملحوظ خاطررکھناضروری ہے کہ علامہ عالم دین نہ تھے ہمارے ملی شاعرتھے اوربس ۔فلہذاتعبیردین میں ان کوسندخیال کرناقطع...
’’نظم‘‘عربی زبان میں ثلاثی مجردکے باب سے مشتق اسم صفت ہے۔ اردو میں اپنے اضل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ 1854ء "مراۃ الاقایم" میں مستعمل ملتا ہے۔جس کے لغوی معنی ایک لڑی میں پرونا ہے/شعر کی صورت میں مرتب کیا ہوا کلام مراد لیا جاتا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں بیشتران منظومات کا مجموعہ ہے جو اکابر علمائے اہلحدیث کی وفات پر لکھی گئی تھیں اور اخبار اہل حدیث‘ جریرۂ ترجمان نیز ماہنامہ التوعیہ میں وقتاً فوقتاً شائع ہوئیں۔ اور اس کتاب میں ان تمام کو جمع کیا گیا ہے اور اکابرین کے بارے میں مختصر تعارف دیا گیا ہے خاص کر سر سید اور مولانا ابوالکلام آزاد کے بارے میں ۔ کیونکہ یہ شخصیات اپنے اپنے دور کی مایۂ ناز شخصیات گزری ہیں اور سلف کے منہج پر عمل کرنے والے اور عقیدہ اور مسلک کے بارے میں کبھی کسی سے سمجھوتہ نہ کرنے والے تھے۔ نظم میں تصویر کے دونوں پہلوؤں کو پیش نظر رکھا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ چراغ منزل ‘...
اردو کی بنیاددکن کے قدیم صوفی شعراء اور مذہبی مبلغین نے رکھی ۔ اردو ابتدائی لڑیچر تمام تر مذہبی ہے اور 1350ء سے لے کر 1590ء تک ڈھائی سوسال کے دوران دکن میں اردو کےبے شمار مذہبی رسالے لکھے گئے ۔دکن میں اردو ادب کا پہلا دور 1590ء میں شروع ہوا ۔ 1590ء سے 1730ء تک دکن میں کئی اچھے شاعر اور نثر نگار پیدا ہوئے سچ پوچھیئے تو باقاعدہ اردو ادب کی بنیاد اسی زمانہ میں رکھی گئی۔اس دور کی سب سےا ہم اور مشہور شخصیت شمس الدین ولی اللہ تھے اسے بابائے ریختہ اور اردو شاعری کاباوا آدم کہا جاتا ہے۔اردو ادب کی تاریخ او رارتقاء کےمتعلق متعدد کتب موجود ہیں ۔زیر تبصرہ کتاب ’’کاروان ادب ‘‘ ڈاکٹر اے وحیدکی تصنیف ہے ۔ اس کتاب کی ترتیب میں نہایت جانفشانی سلیقے اور خوش ذوقی سے کام لیا گیا ہے فورٹ ولیم کے نثر نگاروں سے لے کر کتاب کے تصنیف تک کے تمام ادیبوں کا تذکرہ اس کتاب میں موجود ہے باب اول ادب او ر اس کے اصناف کے متعلق ہے جس میں جملہ ادبی مسائل پر ت...
اللہ تعالی کاکلام اور نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہیں اسی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں سے عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعت اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔عربی زبان سیکھنے کےلیے نحو وصرف کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔فن صرف علم نحو ہی کی ایک شاخ ہے شروع میں اس کے مسائل نحو کے تحت ہی بیان کیےجاتے تھے معاذ بن مسلم ہرّاء یاابو عثمان بکر بن محمدمزنی نے علم صرف کو علم النحو سے الگ کرکے مستقل فن کی حیثیت مرتب ومدون کیا۔ صرف ونحوصرف کی کتابوں کی تدوین وتصنیف میں علماء عرب کےساتھ ساتھ عجمی علماء بھی پیش پیش رہے ۔جب یہ تسلیم کرلیا گیا کہ تعلیم وتدریس میں علم وفن کاپہلا تعارف طالب علم کی مادری زبان میں ہی ہوناچاہ...
اللہ تعالی کاکلام اور نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہیں اسی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں سے عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعت اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔عربی زبان سیکھنے کےلیے نحو وصرف کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔فن صرف علم نحو ہی کی ایک شاخ ہے شروع میں اس کے مسائل نحو کے تحت ہی بیان کیےجاتے تھے معاذ بن مسلم ہرّاء یاابو عثمان بکر بن محمدمزنی نے علم صرف کو علم النحو سے الگ کرکے مستقل فن کی حیثیت مرتب ومدون کیا۔ صرف ونحوصرف کی کتابوں کی تدوین وتصنیف میں علماء عرب کےساتھ ساتھ عجمی علماء بھی پیش پیش رہے ۔جب یہ تسلیم کرلیا گیا کہ تعلیم وتدریس میں علم وفن کاپہلا تعارف طالب علم کی مادری زبان میں ہی ہوناچاہ...
زندگی سے بھرپور فائدہ اٹھانا،خاطر خواہ لطف اندوز ہونا اور فی الواقع کامیاب زندگی گزارنا یقینا آپ کا حق ہے،لیکن یہ اسی وقت ہی ممکن ہو سکتا ہے جب آپ زندگی گزارنے کا سلیقہ جانتے ہوں،کامیاب زندگی کے اصول وآداب سے واقف ہوں ،اور نہ صرف واقف ہوں بلکہ عملاً ان سے اپنی زندگی کو آراستہ و شائستہ بنانے کی کوشش میں پیہم سرگرم بھی ہوں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ نوادر الاخبار وظرائف الاشعار‘‘ شہاب الدین احمد الحجازی (م875ھ) کی عربی زبان میں ہے۔ جس میں اچھی زندگی گزارنے کی رہنمائی کی گئی ہے۔گویا کہ اس کتاب میں نعمت ،مشاورت ورائے، اوقات کی استعمال، سلطان کی صحبت و آداب اور اولاد کی تعلیم کو بیان کرتے ہوئے مزید دیگر مفکرین کے اقوال وغیرہ کو بیان کیا گیا ہے۔ بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اپنی زندگی شریعت کے عظیم اصولوں کے مطابق گزارنے کی توفیق دے۔آمین(رفیق الرحمن)
نبی کریم ﷺ کی مدحت، تعریف و توصیف، شمائل و خصائص کے نظمی اندازِ بیاں کو نعت یا نعت خوانی یا نعت گوئی کہا جاتا ہے۔ عربی زبان میں نعت کے لیے لفظ ’’مدحِ رسول‘‘ استعمال ہوتا ہے۔ اسلام کی ابتدائی تاریخ میں بہت سے صحابہ کرام نے نعتیں لکھیں اور یہ سلسلہ آج تک جاری و ساری ہے۔ نعت لکھنے والے کو نعت گو شاعر جبکہ نعت پڑھنے والے کو نعت خواں یا ثنا خواں کہا جاتا ہے زیر نظر کتاب’’ کلام نور کے ادبی محاسن‘‘ محمد طفیل احمد مصباحی کی تصنیف ہے۔صاحب تصنیف نے اس کتاب میں بڑے عمدہ اسلوب اور دلنشیں پیرایۂ بیان میں کلام نور کے ادبی محاسن کو اجاگر کرتے ہوئے سلاست وسادگی ،ایجاز واختصار، فصاحت وبلاغت، معنی آفرینی ،محاورات کا استعمال ، تشبیہات ،استعمارات، تراکیب اور صنائع لفظی ومعنوی ساتھ پیرایۂ اظہار واسلوب ادا اور دیگر فنی محسان کو مبرہن کیا ہے ۔(م۔ا)
شاعری کسی فکرونظریہ کودوسروں تک پہنچانے کاموثرترین طریقہ ہے ۔شعرونظم سے عموماً عقل کی نسبت جذبات زیادہ متاثرہوتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ وحی الہیٰ کے لیے شعرکواختیارنہیں کیاگیا۔تاہم اگرجذبات کی پروازدرست سمت میں ہوتوانہیں ابھارنا بجائے خودمقصودہے ۔ہمارے عظیم قومی شاعرعلامہ محمداقبال نے یہی کارنامہ سرانجام دیاہے ۔اقبال کی شاعری اسلام کی انقلابی ،روحانی اوراخلاقی قدروں کاپراثرپیغام ہے ۔اس کی شاعری میں نری جذباتیت نہیں بلکہ وہ حرکت وعمل کاایک مثبت درس ہے ۔اس سے انسان میں خودی کے جذبے پروان چڑھتے ہیں اورملت کاتصورنکھرتاہے ۔بنابریں یہ کہاجاسکتاہے کہ اقبال نے اسلامی تعلیمات کونظم میں بیان کیاہے۔تاہم یہ بات بھی ملحوظ خاطررکھناضروری ہے کہ علامہ عالم دین نہ تھے ہمارے ملی شاعرتھے اوربس ۔فلہذاتعبیردین میں ان کوسندخیال کرناقطعاً غلط ہے ۔ہم قارئین کے لیے ’کلیات اقبال ‘پیش کررہے ہیں ،اس امیدکے ساتھ کہ اس سے احیائے ملت کاجذبہ بیدارہوگا۔ان شاء اللہ