مادری زبان کےعلاوہ کسی دوسری زبان کو سمجھنے کےلیےڈکشنری یالغات کا ہونا ناگزیر ہے عربی زبان کے اردومعانی کے حوالے سے کئی لغات یا معاجم تیار کی گئی ہیں لیکن ان سب میں منفرد اور انتہائی مفید 'القاموس الوحید' ہے اس کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس میں جدید عربی زبان کے اسالیب کا بھی خیال رکھاگیا ہے یہ کتاب علماء ،طلباءاور عوام سب کے لیے ایک قیمتی متاع ہے جس کے مطالعہ سے کسی بھی عربی لفظ کااردومفہوم ومدعا معلوم کیا جاسکتا ہے بعض احباب کےتقاضے پراسے اپ لوڈ کیا جارہا ہے تاکہ عربی تفہیم وتعلم میں اس سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب " المؤنث واحکامہ فی اللغۃ العربیۃ " علامہ ارشد حسن ثاقب صاحب کی ایک شاندار تصنیف ہے ،جو اپنے موضوع پر انتہائی مفید کتاب ہے۔ جس میں انہوں نے مونث قیاسی وسماعی اور مونث حقیقی ومجازی کے حوالے سے نہایت جامع بحث کی ہے۔ نیز اس میں انہوں ن...
عربی زبان و ادب عرب قوم سامی اقوام کی ایک شاخ ہے۔ ان قوموں میں بابلی، سریانی فینیقی، آرمینی، حبشی، سبئی اور عربوں کو شامل کیا جاتا ہے۔ دنیا کی دوسری زبانوں کی طرح عربی زبان میں بھی ادب کی دونوں قسمیں نظم و نثر پائی جاتی ہیں۔ لکھنے پڑھنے کا رواج نہ ہونے کی وجہ سے زمانۂ جاہلیت میں عرب ادبا اور شعرا بعض خاص میلوں میں سال میں ایک دفعہ جمع ہو کر خرید و فروخت کے علاوہ شعر و شاعری اور خطابت میں مقابلہ اور اپنے آبا و اجداد کے کارناموں کو گنا کر ایک دوسرے پر فخر کرتے تھے۔ ان میلوں میں قابل ذکر عکآظ مجنتہ اور ذوالمجاز ہیں۔ ان میلوں کی وجہ سے شعر و ادب کا پورے جزیرہ میں سال بھر تک چرچا رہتا تھا۔ زمانہ جاہلیت کی نثر عربوں میں لکھنے پڑھنے کا رواج نہ ہونے کی وجہ سے اسلام سے پہلے کا اکثر ادبی سرمایہ ضائع ہو گیا پھر بھی جو کچھ ہم تک پہنچا ہے اس کی بنیاد پر نثر جاہلی کو تین قسموں میں بانٹا جاتا ہے۔ (۱) تقریر (۲) کہاوتیں (۳) نصیحتیں اور حکیمانہ جملے۔اسی بنا پر عربی ادب پر بے شمار کتابیں لکھی جا چکی ہیں ۔ جن میں سے عمدہ کتاب ’’المقامات الحریری‘‘ عربی...
عربی زبان ،اہل اسلام کےلیے بہت اہمیت کی حامل ہے ،اس لیے کہ ہمارادین اسی زبان میں نازل ہوا۔قرآن کریم اوراحادیث نبویہ کوسمجھنےکے لیےعربی کاجانناناگزیرہے ،کہ اس کےبغیرکماحقہ ان کی معرفت حاصل نہیں کی جاسکتی ۔اس کے لیے عجمیوں کوڈکشنری کی ضرورت پڑتی ہے۔’’ المنجد‘‘ عربی اردوایک بہت ہی مفیدڈکشنری ہے ۔جس کی مدد سے عربی الفاظ کے مفاہم ومعانی باآسانی معلوم کیے جاسکتے ہیں ۔کتاب وسنت ڈاٹ کام کی ٹیم اسے قارئین کرام کی خدمت میں پیش کررہی ہے ۔اس سے یقیناً علماءاورطلباء سمیت عوام الناس بھی مستفیدہوں گے،اورعربی زبان کے افہام وتفہیم میں اس سے فائدہ اٹھائیں گے۔
علوم ِنقلیہ کی جلالت وعظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی حقیقت کہ ان کے اسرار ورموز اور معانی ومفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں کلام الٰہی ،دقیق تفسیر ی نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول وقواعد ،اصولی وفقہی احکام ومسائل کا فہم وادراک اس علم کے بغیر حاصل نہیں کرسکتے یہی وہ عظیم فن ہےکہ جس کی بدولت انسان ائمہ کےمرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتاہے ۔جوبھی شخص اپنی تقریر وتریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے وہ سب سے پہلے نحو کےاصول وقواعد کی معرفت کا محتاج ہوتاہے ۔عربی مقولہ ہے : النحو فی الکلام کالملح فی الطعام یعنی کلام میں نحو کا وہی مقام ہے جو کھانے میں نمک ہے ۔سلف وخلف کے تمام ائمہ کرام کااس بات پراجماع ہے کہ مرتبۂ اجتہاد تک پہنچنے کے لیے علم نحو کا حصول شرط لازم ہے قرآن وسنت اور دیگر عربی علوم سمجھنےکے لیے’’ علم نحو‘‘کلیدی حیثیت رکھتاہے اس کے بغیر علومِ اسلامیہ میں رسوخ وپختگی اور پیش قدمی کاکوئی امکان نہیں ۔ قرن ِ اول سے ل کر اب تک نحو وصرف پرکئی کتب ان کی شروح لکھی کی جاچکی ہیں ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ زیر نظر کتاب &rs...
اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے اپنے برگزیدہ رسولوں اور پیغمبروں کو مبعوث فرمایا جو گمراہی اور جہالت میں ڈوبی ہوئی بنی نوع کو صراط مستقیم سے ہمکنار کرتے۔ سید الانبیاء ختمی المرتبت حضرت محمدﷺ اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپﷺ کو قرآن جیسا عظیم معجزہ اور جوامع الکلم سے نوازہ۔ آپﷺ نے امت کی خاطر مشکلات و مصائب کو خندہ پیشانی سے قبول کیا اور عرب جیسے بادیہ نشینوں کو ایک ایسا مثالی معاشرہ بنایا جس کی نظیر دنیا کا کوئی اور مذہب نہیں پیش کرنے سے قاصر ہے۔ اللہ رب العزت نے اپنی پاک کلام میں بھی لوگوں کو انتہائی آسان فہم انداز میں مثالوں کے ساتھ صراط مستقیم کی ترغیب و تہدیب فرمائی ہے اور یہی طریقہ و اسلوب پیارے نبی اکرمﷺ نے اپنے صحابہ کے لیے اپنایا۔ نبی کریمﷺ نے امثال کے ساتھ احکام واضح کیے کیونکہ مثال کی صورت میں بیان کی گئی بات نہ صرف دلچسپی کا باعث ہوتی ہے بلکہ مخاطب کو جلد ذہن نشین ہو جاتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "امثال الحدیث" قاری محمد دلاور سلفی حفظہ اللہ کی منفرد اور سود مند تصنیف ہے۔ کتاب کی تفہیم و تخریج فضیلۃ الشیخ...
اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے اپنے برگزیدہ رسولوں اور پیغمبروں کو مبعوث فرمایا جو گمراہی اور جہالت میں ڈوبی ہوئی بنی نوع کو صراط مستقیم سے ہمکنار کرتے۔ سید الانبیاء ختمی المرتبت حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ ﷺ کو قرآن جیسا عظیم معجزہ اور جوامع الکلم سے نوازہ۔ قرآن مجید امت مسلمہ کے پاس اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ایک عظیم تحفہ ہے۔ اس سچی اور لاریب کتاب میں گزشتہ اقوام کے واقعات اور مستقبل کی پشین گوئیاں بھی بیان کی گئی ہیں۔ یہ کتاب مقدس حق اور باطل کے درمیاں فیصلہ کرنے والی ہے۔ قرآن کریم سراپا نصیحت، حکمت و دانائی کی باتوں سے اور لبریز سیدھے راستے کی طرف راہنمائی کرنے والی کتاب ہے۔ نزول قرآن سے لے کر لمحہ موجودہ تک مختلف زاویوں سے اس کی توضیحات و تفسیرات سامنے آرہی ہیں لیکن اس کے مصارف ہیں کہ ختم نہیں ہوتے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے توحید، رسالت، آخرت اور دیگر مضامین کو سمجھانے کے لیے مثالیں بیان کی ہیں تا کہ ان مثالوں کی روشنی میں بات کو اچھی طرح ذہن نشین کر لیا جائے۔ مثال کی صورت میں کی گئی بات دلچسپی ک...
کسی بھی زبان کو سمجھنے کے لیے اس کے بنیادی اصول و قواعد کا جاننا بہت ضروری ہوتا ہے۔ کوئی انسان اس وقت تک کسی زبان پر مکمل عبور حاصل نہیں کر سکتا جب تک وہ اس زبان کے بنیادی قواعد میں پختگی حاصل نہ کر لے۔یہ عالم فانی بے شمار زبانوں کی آماجگاہ ہےاور اس میں بہت سی زبانوں کا تعلق زمانہ قدیم سے ہے۔موجوہ تمام زبانوں میں سب سےقدیم زبان عربی ہے اس کاوجود اس وقت سے ہےجب سےیہ کائنات معرض وجود میں آئی اور یہی زبان روزِ قیامت بنی آدم کی ہوگی۔عربی زبان سے اہل عجم کا شغف رکھنا اہم اور ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی پاک کلام بھی عربی میں ہے۔اہل اسلام کی تمام تر تعلیمات کا ذخیرہ عربی زبان میں مدوّن و مرتب ہے اور ان علوم سے استفادہ عربی گرائمر(نحو و صرف) کے بغیر نا ممکن ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "املاء الصرف اردو شرح ارشاد الصرف" مولانا مفتی عطا الرحمٰن کی ارشاد الصرف کی بے مثال اردو شرح ہے۔ جس میں فوائد و تحقیقات کے ساتھ چار ہزار نایاب صیغہ جات کو بڑے سہل انداز سے حل کیا گیا ہے۔ یہ اردو شرح مدرسین اور طلباء عظام کے لیے نہایت مفید اور کار آمد ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ...
کسی بھی زبان کو سمجھنے کے لیے اس کے بنیادی اصول و قواعد کا جاننا بہت ضروری ہوتا ہے۔ کوئی انسان اس وقت تک کسی زبان پر مکمل عبور حاصل نہیں کر سکتا جب تک وہ اس زبان کے بنیادی قواعد میں پختگی حاصل نہ کر لے۔یہ عالم فانی بے شمار زبانوں کی آماجگاہ ہےاور اس میں بہت سی زبانوں کا تعلق زمانہ قدیم سے ہے۔موجوہ تمام زبانوں میں سب سےقدیم زبان عربی ہے اس کاوجود اس وقت سے ہےجب سےیہ کائنات معرض وجود میں آئی اور یہی زبان روزِ قیامت بنی آدم کی ہوگی۔عربی زبان سے اہل عجم کا شغف رکھنا اہم اور ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی پاک کلام بھی عربی میں ہے۔اہل اسلام کی تمام تر تعلیمات کا ذخیرہ عربی زبان میں مدوّن و مرتب ہے اور ان علوم سے استفادہ عربی گرائمر(نحو و صرف) کے بغیر نا ممکن ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "املاء الصرف اردو شرح ارشاد الصرف" مولانا مفتی عطا الرحمٰن کی ارشاد الصرف کی بے مثال اردو شرح ہے۔ جس میں فوائد و تحقیقات کے ساتھ چار ہزار نایاب صیغہ جات کو بڑے سہل انداز سے حل کیا گیا ہے۔ یہ اردو شرح مدرسین اور طلباء عظام کے لیے نہایت مفید اور کار آمد ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ...
نسیم حجاز ی اردو کے مشہور ناول نگار تھے جو تاریخی ناول نگاری کی صف میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ ان کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام ’’نسیم حجازی‘‘ سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات ہی بیان نہیں کر تے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔نسیم حجازی نے تقریبا 20 کے قریب ایمان افروز ناول تحریر کیے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ اندھیری رات کے مسافر‘‘ بھی انہی کاتحریر کردہ ناول ہے ۔ان کایہ تاریخی ناول است...
بڑے لوگوں کی بعض باتیں ان کے تجربے کی ترجمان اور ان کی زندگی کا نچوڑ ہوتی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’انمول موتی‘ میں ایسے لوگوں کی ان قیمتی باتوں کو جمع کیا گیا ہے جو ہماری زندگیوں کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ مشہور کہاوتیں، ضرب الامثال اور اقوال زریں کو بھی کتاب کا حصہ بنایا گیا ہے۔ جن لوگوں کے اقوال و ارشادات کو اس کتاب میں جگہ دی گئی ہے ان میں نبی کریمﷺ، صحابہ کرام، مسلم دانشور، سیاستدان اور بہت سارے مغربی مفکرین وغیرہ شامل ہیں۔ مغرب کی ایسی مثبت چیزیں جو اسلام سے متصادم نہیں ہیں ان کو لینے سے اسلام ہمیں منع نہیں کرتا۔ کیونکہ حکمت ایک مومن کی گمشدہ متاع ہے وہ جہاں سے بھی ملے اسے لے لینا چاہیے۔ محمد طاہر نقاش صاحب وقتاً فوقتاً بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے کتب شائع کرتے رہتے ہیں یہ کتاب بھی ان کتب میں ایک اچھا اضافہ ہے جو بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں کے لیے بھی اتنی ہی اہمیت کی حامل ہے۔(ع۔م)
بابا جی علی محمد صمصام رحمہ اللہ انڈیا میں ضلع امرتسر کے گاؤں کک کڑیالہ 1893 میں پیدا ہوئے ۔ علوم دینیہ کی تکمیل کے بعد تمام عمر تبلیغی سرگرمیوں میں مصروف رہے ، برصغیر کے کونے کونے میں اللہ تعالیٰ کی توحید کا پرچار اور محمدﷺ کی اطاعت کا درس ریتے رہے۔ شعروشاعری میں وہ مقام حاصل کیا شاذ و نادر ہی کسی کو نصیب ہوتا ہے۔ تبلیغی میدان میں ان کی حنیف آواز میں ایسا رعب و دبدبہ تھا کہ بڑے بڑے خطیب دنگ رہ جاتے۔ للہ تعالیٰ نے موصوف کو 11 مرتبہ حج بیت اللہ کی سعادت بخشی۔ 23جولائی 1978 کو رحلت فرما کر ضلع فیصل آباد کے علاقے میں ستیانہ بنگلہ میں مدفون ہوئے۔مرحوم 40 کے قریب کتب کے مصنف ہیں جن میں جنت دیاں رانیاں ، جنت دے شہزادے، گلشن صمصام مشہور تصانیف ہیں ۔ زیر نظر رسالہ ’’انمولی موتی ‘‘ بابا صمصام مرحوم کا حمد ، نعت،توحید اور مختلف موضوعات پر مشتمل شعری مجموعہ ہے نیٹ پر محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے اگر چہ اب پنجابی شاعری کا&n...
اللہ تعالیٰ کاکلام اور نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہیں اسی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں سے عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعتِ اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعت اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔فن صرف علم نحو ہی کی ایک شاخ ہے شروع میں اس کے مسائل نحو کے تحت ہی بیان کیےجاتے تھے معاذ بن مسلم ہرّاء یاابو عثمان بکر بن محمدمزنی نے علم صرف کو علم النحو سے الگ کرکے مستقل فن کی حیثیت سے مرتب ومدون کیا۔صرف ونحوکی کتابوں کی تدوین وتصنیف میں علماء عرب کےساتھ ساتھ عجمی علماء بھی پیش پیش رہے ۔جب یہ تسلیم کرلیا گیا کہ تعلیم وتدریس میں علم وفن کاپہلا تعارف طالب علم کی مادری زبان میں ہی ہوناچاہیے تو مختلف علاقوں کے اہل علم نے اپنی اپنی مقامی زبان میں اس فن پر کئی کتب تصنیف کیں ۔تاریخ اسلام کا یہ باب کس قد ر عظیم ہے کہ عربی زبان کی صحیح تدوین وترویج کا اعزاز عجمی علماء اور بالخصوص کبار علمائے ہندکے حصے میں آیا ہندوستان اور مغ...
نسیم حجاز ی اردو کے مشہور ناول نگار تھے جو تاریخی ناول نگاری کی صف میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ ان کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام ’’نسیم حجازی‘‘ سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات ہی بیان نہیں کر تے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔نسیم حجازی نے تقریبا 20 کے قریب ایمان افروز ناول تحریر کیے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ اور تلوار ٹوٹ گئی ‘‘ بھی انہی کاتحریر کردہ تاریخی ناول ہے ۔یہ ناول ای...
کسی بھی زبان کو سیکھنے کے لئے نحو و صرف و گرائمر کی اہمیت محتاج بیان نہیں۔ خصوصاً عربی زبان جو قرآن و حدیث کی زبان ہے جسے فصاحت و بلاغت میں بلاشبہ تمام زبانوں پر فوقیت و برتری حاصل ہے۔ چنانچہ ہر دور میں ارباب علم و فن اس زبان کی خدمت کیلئے ’’مختلف قسم کی چھوٹی بڑی کتب تصیف و تألیف کی ہیں۔ اسی سلسلہ کی ایک ساتویں صدی ہجری میں ابن مالکؒ کی ’’الفیہ‘‘ ہے اور اس کی شرح علامہ ابن عقیل نے تحریر فرمائی ہے جو ’’شرح ابن عقیل‘‘ کے نام سے معروف ہے۔ یہ متن و شرح بیشک علم نحو و صرف کی عظیم الشان اور فقید الثال خدمت ہے خصوصاً بلاد عرب میں اس کتاب کو جو پذیرائی حاصل ہوئی ہے وہ کسی سے مخفی نہیں ہے سینکڑوں برس سے یہ کتاب مدارس و جامعات میں شامل و عجم نصاب ہے اس میں علم نحو کی تمام اہم جزئیات کا احاطہ کیا گیا ہے نیز مسائل کو آیات قرآنیہ، احادیث مبارکہ، عربی زبان کے محاورات و ضرب الأمثال فصیح و بلیغ اشعار سے مدلّل و مبرہن کر کے آراستہ کیا گیا ہے چونکہ مذکورہ کتاب اور اس کے حواشی عربی زبان میں ہیں جن سے استفادہ عجمی طلبہ کے لئے قدرے دشوار...
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں نبی کریم ﷺ کی ذات گرامی کو بہترین نمونہ قرار دے کر اہل اسلام کو آپ کے اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہونے کا حکم ارشاد فرمایا ہے۔ جس کا تقاضا ہے کہ آپ کی سیرت مبارکہ کے ایک ایک گوشے کو محفوظ کیا جائے۔اور امت مسلمہ نے اس عظیم الشان تقاضے کو بحسن وخوبی سر انجام دیا ہے۔ سیرت نبوی پر ہر زمانے میں بے شمار کتابیں لکھی گئی ہیں اور اہل علم نے اپنے لئےسعادت سمجھ کر یہ کام کیا ہے ۔نبی کریمﷺ سے محبت کرنا ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے، اور اس محبت کا تقاضا ہے کہ آپ ﷺ کے فرامین پر عمل کیا جائے ۔آپ کی مدح سرائی کرنا عین ایمان ہے۔ آپﷺ کی مدح سرائی خود اللہ تعالی اپنے کلام قرآن مجید میں فرمائی ہے اور اسی طرح آپ کے چاہنے والوں نے بھی اس میں اپنی بساط اور ہمت کے مطابق حصہ لیا ہے۔صحابہ کرام میں سیدنا حسان بن ثابت آپ ﷺ کی مدح سرائی میں شعر کہا کرتے تھے اور آپ کا دفاع کرتے ہوئے مشرکین کی ہجو کا جواب بھی دیا کرتے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب"اک دعا پر اثر ہو گئی"محترم کاظم حسین کاظمی صاحب کی تصنیف ہے جو نبی کریم ﷺ کی مدح پر مشتمل نعتیہ کلام سے بھر پور ہے۔ ال...
علامہ محمد اقبال بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف ، قانون دان ، سیاستدان ، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے ۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ بال جبریل ‘‘علامہ اقبال کے کلام کا مجموعہ ہے ۔ یہ ان کا دوسرا مجموعہ کلام ہے جو بانگ درا کے بعد 1935ء میں منظر عام پرآئی ۔ اس مجموعے میں اقبال کی بہترین طویل نظمیں موجود ہیں ۔ جن میں مسجد قرطبہ ، ذوق و شوق اور ساقی نامہ شامل ہیں ۔ (م۔ا)
علامہ محمد اقبال بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف ، قانون دان ، سیاستدان ، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ بانگ درا ‘‘علامہ اقبال کی شاعری پر مشتمل پہلا مجموعہ کلام ہے جو 1924ء میں شائع ہوئی ۔ اس مجموعے کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے حصے میں بچوں کے لیے خوبصورت نظمیں اور حب الوطنی کے حوالے سے مشہور ’’ ترانۂ ہندی‘‘موجود ہے، جسے بھارت میں اہم حیثیت حاصل ہے اور اسے یوم ِآزادی پر گایا جاتا ہے۔ دوسرے حصے میں علامہ نے مغرب کی علمیت و عقلیت کو تو سراہا ہے لیکن مادہ پرستی اور روحانیت کی کمی پر کڑی تنقید کی ہے۔ جبکہ تیسرے حصے میں علامہ اقبال نے مسلمانوں کو اپنے عظیم ماضی کی یاد دلائی ہے اور تمام تر سرحدوں سے بالا تر ہو کر ان سے اخوت و بھائی چارے کا مطالبہ کیا ہے ۔ مشہور نظمیں شکوہ، جواب شکوہ، خضر راہ اور طلوع اسلام اسی حصے میں شامل ہیں اور انہیں تاریخ کی بہترین اسلامی شاعری تسلی...
علومِ نقلیہ کی جلالت وعظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی حقیقت کہ ان کے اسرار ورموز اور معانی ومفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں۔ کیونکہ علومِ عربیہ میں علم نحو کو جو رفعت ومنزلت حاصل ہے اس کا اندازہ اس امر سے بہ خوبی ہو جاتاہے کہ جو بھی شخص اپنی تقریر وتحریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے وہ سب سے پہلے نحو کےاصول وقواعد کی معرفت کا محتاج ہوتا ہے کلام ِالٰہی ،دقیق تفسیر ی نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول وقواعد ،اصولی وفقہی احکام ومسائل کا فہم وادراک اس علم کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا یہی وہ عظیم فن ہےکہ جس کی بدولت انسان ائمہ کےمرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتاہے ۔عربی مقولہ ہے : النحو فی الکلام کالملح فی الطعام یعنی کلام میں نحو کا وہی مقام ہے جو کھانے میں نمک کا ہے ۔ قرآن وسنت اور دیگر عربی علوم سمجھنےکے لیے’’ علم نحو‘‘کلیدی حیثیت رکھتاہے اس کے بغیر علوم ِاسلامیہ میں رسوخ وپختگی اور پیش قدمی کاکوئی امکان نہیں ۔ قرنِ اول سے لے کر اب تک نحو وصرف پرکئی کتب اور ان کی شروح لکھی کی جاچکی ہیں ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔کتب ِنحو میں &rsq...
اسلامی صحافت سے مرادوہ صحافت ہےجس میں اسلامی رنگ غالب ہواور جو زندگی کےتمام سیاسی،اجتماعی ، اقتصادی ،دینی اور قانونی پہلوؤں کو اسلامی نقطۂ نظر سے پیش کرے۔اسلامی صحافت نے ممالک اسلامیہ کی ثقافت اور ان کے علمی وادبی دائرہ کار کو وسیع کرنے میں بھر پور حصہ لیا ہےاور ایسے مصنفین ومؤلفین اور سیاسی لوگوں کی جماعتیں پیدا کیں جنہوں نے علم وادب کی آبیاری میں حصہ لینے کے ساتھ ثقافت اسلامیہ کےچشموں کو وسعت دی اور فکر اسلامی کو صحیح راہ پرگامزن کیا۔ہندوستان میں اسلامی صحافت کی دو قسمیں ہیں پہلی وہ ہے جس کاآغاز مسلمانوں کےہاتھوں ہوا۔دوسری قسم وہ ہےجس میں مسلمانوں کےمسائل اور مشکلات پر بحث ہوتی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’برصغیر میں اسلامی صحافت کی تاریخ اور ارتقاء‘‘ پروفیسر ڈاکٹر سلیم الرحمٰن خان ندوی صاحب کےعربی مقالہ’’الصحافة الإسلامية في الهند تاريخها وتطورها‘‘ کا اردوترجمہ ہےموصوف نےیہ مقالہ جامعۃ الامام بن سعود،الر...
علامہ سید سلمان ندوی ؒ عظیم مذہبی اسکالر،عمدہ مفکر اور بہترین ادیب وخطیب تھے۔یہ بہترین مصنف اور درد دل رکھنے والے مسلم دانشور ہیں۔ان کی تحریریں اور تصانیف اردو ادب کا بہترین مرقع اور اسلامی فکر اور مذہبی طرز کی بہترین غماز ہیں۔زیر نظر کتاب برید فرنگ (یورپ کی ڈاک) بھی علامہ موصوف کے ان خطوط کا مجموعہ ہے۔جو انہوں نے 1920ء میں دورہ یورپ کے دوران برصغیر میں علما ،مفکرین اور ذاتی دوستوں کو تحریر کیے۔ان خطوط میں یورپی سیاستدانوں اور حکمرانوں سے ملاقاتوں کے احوال،یورپی طرز سیاست اور یورپ میں مکین اہل اسلام کی اسلام سے وابستگی اور قلبی لگاؤ کا بیان ہے۔یہ خطوط دراصل ایک سفرنامہ ہے جس میں یورپی فکر کو سمجھنے کا کافی سامان ہے۔او ریہ اردو ادب کا ایک بہترین جامع مجموعہ ہے ۔جو قارئین کی معلومات کے لیے اہم اور ادب وسیاست سے تعلق رکھنے والوں کے لیے بیش قیمت خزانہ بھی ہے۔اس کتاب کا مطالعہ نہایت معلومات افزا ثابت ہوگا۔انشاء اللہ (فاروق رفیع)
علومِ عربیہ میں علم معانی اورعلم بیان کو ایک اہم مقام حاصل ہے اور فصاحت وبلاغت کے رموز کافہم وادراک اس علم کا مرہون منت ہے عربی دانی کےلیے یہ علم ایک کلیدی حیثیت رکھتا ہے ۔اس علم کے حصو ل کےلیے جودشواریاں ہیں اہل علم ان سے بخوبی آگاہ ہیں ۔جس کی وجہ سے اکثر مدارس نے تلخیص المفتاح کو نصاب سے نکال دیا ہے ۔زیر نظر کتاب’’بلاغۃ مؤمن‘‘ علم معانی کی معروف کتاب ’’تلخیص المفتاح ‘‘کی اردو شرح ہے جوکہ سیدقاری عبدالرؤف مؤمن زیدی﷾ کی کاوش ہے ۔ درس نظامی پڑھنے اور پڑھانے والوں کےلیے انتہائی مفید ہے ۔کتاب ہذا بلاغۃ مؤمن 360 صفحات پر محیط دو جلدوں میں مشتمل ہے ۔اللہ تعالی فاضل مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)
مصلح الدين شیخ سعدی آج سے تقريبا 800 برس پہلے ايران كے شہر شیراز ميں پيدا ہوئے آپ ايك بہت بڑے معلم مانےجاتے ہيں-آپ كى دو كتابيں گلستان اور بوستان بہت مشہور ہيں-پہلى كتاب گلستان نثر ميں ہے جبكه دوسرى كتاب بوستان نظم ميں ہے- آپ نےسو برس كى عمر ميں شيراز ايران ميں انتقال فرمايا۔ آپ 1210ء میں ایران کے شہر شیراز میں پیدا ہوئے، آپ کے والد کی وفات آپ کے بچپن میں ہی ہو گئی تھی۔ اپنی جوانی میں، سعدی نے غربت اور سخت مشکلات کا سامنا کیا اور بہتر تعلیم کے لیے آپ نے اپنے آبائی شہر کو خیرباد کہا اور بغداد تشریف لے آئے۔ آپ نے المدرسة النظاميہ میں داخلہ لیا، جہاں آپ نے اسلامی سائنس، قانون، حکومت، تاریخ، عربی ادب اور اسلامی الٰہیات کی تعلیم حاصل کی سعدی شیرازی نے جامع نظامیہ سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد متعدد ملکوں کی سیاحت کی۔ وہ شام ، مصر، عراق، انتولیا بھی گئے ، جہاں بڑے شہروں کی زیارت کی ، گاہکوں سے بھرے پررونق بازار دیکھے، اعلیٰ درجہ کے فنون لطیفہ کے نمونوں سے محفوظ ہوئے اور وہاں کے علماء اور فن کاروں سے ملاقاتیں کی۔ انہوں نے بہت سی تصانیف لکھیں جو کہ زیادہ تر فارسی زب...
ہر زبان میں ادب میں وہی حیثیت ہوتی ہے جو انسانی جسم میں دل کی ہے۔کیونکہ کسی بھی زبان کی برائی یا اچھائی اس کے ادب سے پہچانی جاتی ہے۔عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب " بیان المختارات " محترم سید ابو الحسن علی ندوی کی عربی ادب پر لکھی گئی عربی تصنیف "مختارات من...
اللہ تعالی کاکلام اور نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہیں اسی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں سے عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے۔ اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔ لیکن مسلمانوں کی اکثریت عربی زبان سے ناواقف ہے جس کی وجہ سے وہ فرمان الٰہی اور فرمان نبوی ﷺ کو سمجھنے سے قاصر ہے ۔ حتٰی کہ تعلیم حاصل کرنے والے لوگوں کی اکثریت سکول ،کالجز ،یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل اسلامیات کے اسباق کو بھی بذات خود پڑھنے پڑھانے سے قا صر ہے ۔جس کے لیے مختلف اہل علم اورعربی زبان کے ماہر اساتذہ نے...