قرآن وسنت اور دیگر عربی علوم سمجھنےکے لیے’’ علم نحو‘‘کلیدی حیثیت رکھتاہے اس کے بغیر علوم ِاسلامیہ میں رسوخ وپختگی اور پیش قدمی کاکوئی امکان نہیں ۔ قرنِ اول سے لے کر اب تک نحو وصرف پرکئی کتب اور ان کی شروح لکھی کی جاچکی ہیں ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔کتب ِنحو میں ’’ہدایۃ النحو‘‘ کا شمار نحوکی اہم بنیادی کتب میں ہوتا ہے ۔یہ کتاب دینی مدارس کے متوسط درجۂ تعلیم میں شامل نصاب ہے ۔ اختصار وطوالت سے منزہ انتہائی جامع اور کثیر فوائد کی حامل ہے ۔کئی اہل نے اس پر شرح وحواشی کی صورت میں کام کیا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ارشاد النحو شرح اردو ہدایۃ النحو‘‘ مولانا ارشاد احمد کی کاوش ہے ۔موصوف نے طلبہ وطالبات کی استعداد کو ملحوظ رکھتے ہوئے مختصر اور جامع شرح تحریرکی ہے۔اس شرح میں طلباء وطالبات کے لیے وہ سب کچھ ہے&nb...
اللہ تعالی کاکلام اور نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہیں اسی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں سے عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعتِ اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعت اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔فن صرف علم نحو ہی کی ایک شاخ ہے شروع میں اس کے مسائل نحو کے تحت ہی بیان کیےجاتے تھے معاذ بن مسلم ہرّاء یاابو عثمان بکر بن محمدمزنی نے علم صرف کو علم النحو سے الگ کرکے مستقل فن کی حیثیت مرتب ومدون کیا۔صرف ونحوصرف کی کتابوں کی تدوین وتصنیف میں علماء عرب کےساتھ ساتھ عجمی علماء بھی پیش پیش رہے ۔جب یہ تسلیم کرلیا گیا کہ تعلیم وتدریس میں علم وفن کاپہلا تعارف طالب علم کی مادری زبان میں ہی ہوناچاہیے تو مختلف علاقوں کے اہل علم نے اپنی اپنی مقامی زبان میں اس فن پر کئی کتب تصنیف کیں ۔تاریخ اسلام کا یہ باب کس قد ر عظیم ہے کہ عربی زبان کی صحیح تدوین وترویج کا اعزاز عجمی علماء اور بالخصوص کبار علمائے ہندکے...
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے۔ عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ اور متعدد اہل علم نے اس پر قلم آزمائی کی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "اسباق النحو" محترم مولانا حمید الدین فراہی صاحب کی تصنیف ہے، جس کی ترتیب وتدوین محترم مولانا خالد مسعود صاحب نے فرمائی ہے جبکہ پیش لفظ مولانا امین احسن اصلاحی صاحب کے رقم کردہ ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ...
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب " اشرف الانشاء اردو شرح معلم الانشاء "دو جلدوں پر مشتمل محترم مولانا ابو حمزہ محمد شریف صاحب کی کاوش ہے ، جس میں انہوں نے عربی گرائمر کی مشہور ترین کتاب " معلم الانشاء" کا اردو ترجمہ اور شرح پیش کی ہے۔عربی زبان وادب سیکھن...
ہماری قومی زبان اردو اگرچہ ابھی تک ہمارے لسانی و گروہی تعصبات اور ارباب بست و کشاد کی کوتاہ نظری کے باعث صحیح معنوں میں سرکاری زبان کے درجے پر فائز نہیں ہو سکی لیکن یہ بات محققانہ طور پر ثابت ہے کہ ہند ایرانی تہذیب کی مظہر یہ زبان اس وقت دنیا کی دوسری بڑی بولی جانے والی زبان ہے۔ ہر بڑی زبان کی طرح اس زبان میں بے شمار کتب حوالہ تیار ہو چکی ہیں اور اس کے علمی، تخلیقی اور تنقیدی و تحقیقی سرمائے کا بڑا حصہ بڑے اعتماد کے ساتھ عالمی ادب کے دوش بدوش رکھا جا سکتا ہے۔ ایسی زبان اس امر کی متقاضی ہے کہ اسے صحیح طور پر لکھا بولا جا سکے۔ لیکن اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں ہے کہ اردو بولنے یا لکھنے والے پاکستانیوں کی بہت بڑی تعداد اپنی قومی زبان کی صحت کی طرف سے سخت غفلت برت رہی ہے۔ تلفظ اور املا کی غلطیاں، اہل قلم کیا اور دوسرے لوگ کیا سب سے بے تحاشا سرزد ہو رہی ہیں۔ جیسا کہ کتاب کے نام سے ظاہر ہے یہ اصلاح زبان کے لیے کی گئی ایک کاوش ہے جس کے مصنف طالب الہاشمی ہیں کتاب کے شروع میں تلفظ کی غلطیوں پر ایک مضمون علامہ اسد ملتانی مرحوم اور املا کی غلطیاں کے عنوان سے جناب حامد علی خان مرحوم کا مضمون شام...
فارسی ایک شیریں اور زندہ زبان ہے ۔ دوسری زبانوں کی طرح یہ زبان بھی سلسلہ ارتقاء کی تمام کڑیوں سے گزری ہے اور تاریخی، سیاسی ، جغرافیائی اور علمی اثرات قبول کرکے دنیا کی سرمایہ دار زبانوں کی صف میں شمار ہوتی ہے ۔ اس کا تدریجی ارتقاء بالکل ایک طبیعی اور فطری امر ہے، نیز ہر قسم کے بےجا تصرّف اور تصنع سے پاک ہے ۔ البتہ یہ درست ہے کہ گذشتہ پچاس ساٹھ سال کے عرصے میں فارسی زبان کے ذخیرہ الفاظ میں اضافہ ہوا ہے۔ نئے خیالات نے نئےاسالیب بیان تلاش کئے ہیں ۔ پرانے الفاظ کی حسب ضرورت کاٹ چھانٹ کی گئی ہے ۔ بعض ثقیل عربی الفاظ کا استعمال کم کر دیا گیا ہے اور جدید علمی تحقیقات اور مغربی علوم کی مختلف کتابوں کے تراجم کے لیۓ بے شمار نئی اصلاحات وضع کی گئی ہیں ۔ فارسی ادب میں جو تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں ان سے متعلق ہماری معلومات کم اور ہمارا مطالعہ اور نصاب تعلیم چند ایک قدیم ادبی کتابوں تک محدود رہا ہے ۔ زیر تبصر ہ کتاب " اصول فارسی" محترم مولانا الطاف حسین حالی صاحب کی تصنیف ہے ، جسے احمد رضا صاحب نے مرتب کیا ہے۔ اس کتاب میں مولف موصوف نے فارسی زبان کے...
علامہ محمد اقبال کو شاعر مشرق کہا جاتا ہے ۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اہل مشرق کے جذبات و احساسات کی جس طرح ترجمانی کا حق اقبال مرحوم نے ادا کیا ہے اس طرح کسی دوسرے نے نہیں کیا ۔ ان کی شاعری عروج رفتہ کی صدا ہے ۔ ان کے افکار و نظریات عظمت مسلم کے لئے ایک بہترین توجیہ اور جواز فراہم کرتے ہیں ۔ افکار اقبال کو سمجھنے میں لوگوں نے بہت کوشش کی ہے تاہم اس حوالے سے ایک قابل اعتبار حد تک اعزاز ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی صاحب کو بھی ہے ۔ زیر نظر کتاب ان کے مقالات کا جو تھا مجموعہ ہے اس میں ان کے تیس برس کے مقالات کو یکجا کر دیا گیا ہے ۔ یہ چار بنیادی حصوں میں منقسم ہے ۔ پہلا حصہ اقبال اور اکبر حیدری اور میر انیس اور اقبال کے موضوع پر ہے ۔ دوسرے حصے میں فکر اقبال کے بعض پہلوؤں کی نشان دہی کی گئی ہے ۔ تیسرے اور چوتھے حصے کا تعلق خالصتا اقبالیاتی تحقیق سے ہے ۔ اس کے علاوہ اس کتاب میں ہاشمی صاحب نے فکر اقبال کے بعض ایسے گوشوں کو تفصیل کے ساتھ پیش کیا ہے جنہیں دوسرے نقادوں نے یا تو یکسر نظر انداز کر دیا، یا ان کی طرف معمولی اشارے کر کے آگے نکل گئے ہیں ۔ (ع۔ح)
عربی زبان کو ایک ایسا اعزاز حاصل ہے جس کی وجہ سے وہ قیامت تک رہے گی ۔ اور وہ یہ ہے کہ قرآن جیسی مقدس کتاب اس زبان میں موجود ہے ۔ مسلمان اپنا دین سیکھنے کے لئے ہمیشہ ہی اس زبان کے محتاج رہیں گے ۔ اس کی تفہیم اور تشریح کے لئے ماہرین نے مختلف پہلوؤں سے کام کیا ہے ۔ ایک تو اس کا گوشہ گرائمر کا ہے جس میں اس زبان کے قواعد و ضوابط زیر بحث آیا کرتے ہیں ۔ اس کے علاوہ اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ اسے براہ راست بولنے کی مشق کی جائے ۔ تاکہ اس کے الفاظ معانی کے ساتھ زبان پر چڑھ جائیں ۔ زیر نظر کتاب مؤخرالذکر پہلو کو سامنے رکھتے ہوئے مرتب کی گئی ہے ۔ اس میں تقریبا تمام وہ الفاظ آگئے ہیں جو ہماری روزمرہ معمولات میں استعمال ہوا کرتے ہیں ۔ اور اس کے علاوہ یہ ہے کہ زبان کے اساسی اجزا کو ملا کر ایک جملہ کیسے تشکیل دیا جانا چاہیے اس حوالے سے بھی ساتھ ساتھ بطریق احسن مشق ہوتی جاتی ہے ۔ اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر اسے مدارس میں داخل نصاب بھی کیا جا چکا ہے اور ہزاروں مبتدی طلبا اس سے مستفید ہو رہے ہیں ۔ اللہ مصنف کو اجر سے نوازے ۔ آمین (ع۔ح)
علوم نقلیہ کی جلالت وعظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے, مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کے اسرار ورموز اور معانی ومفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ کلام الٰہی ،دقیق تفسیر ی نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول وقواعد ،اصولی وفقہی احکام ومسائل کا فہم وادراک اس علم کے بغیر حاصل نہیں کرسکتے۔ یہی وہ عظیم فن ہے جس کی بدولت انسان ائمہ کےمرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتاہے ۔جوبھی شخص اپنی تقریر وتحریر میں عربی زبان کو اپنانا چاہتا ہے وہ سب سے پہلے نحو کےاصول وقواعد کی معرفت کا محتاج ہوتاہے ۔عربی مقولہ ہے : النحو فی الکلام کالملح فی الطعام یعنی کلام میں نحو کا وہی مقام ہے جو کھانے میں نمک ہے ۔سلف وخلف کے تمام ائمہ کرام کااس بات پراجماع ہے کہ مرتبۂ اجتہاد تک پہنچنے کے لیے علم نحو کا حصول شرط لازم ہے ۔ قرآن وسنت اور دیگر عربی علوم سمجھنےکے لیے'' علم نحو''کلیدی حیثیت رکھتاہے۔ اس کے بغیر علوم اسلامیہ میں رسوخ وپختگی اور پیش قدمی کاکوئی امکان نہیں ۔ قرن اول سے لے کر اب تک نحو وصرف پرکئی کتب اور شروح لکھی کی جاچکی ہیں،اور ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ زیر نظر کتاب البشیر...
علوم نقلیہ کی جلالت وعظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے, مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کے اسرار ورموز اور معانی ومفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ کلام الٰہی ،دقیق تفسیر ی نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول وقواعد ،اصولی وفقہی احکام ومسائل کا فہم وادراک اس علم کے بغیر حاصل نہیں کرسکتے۔ یہی وہ عظیم فن ہے جس کی بدولت انسان ائمہ کےمرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتاہے ۔جوبھی شخص اپنی تقریر وتحریر میں عربی زبان کو اپنانا چاہتا ہے وہ سب سے پہلے نحو کےاصول وقواعد کی معرفت کا محتاج ہوتاہے ۔عربی مقولہ ہے : النحو فی الکلام کالملح فی الطعام یعنی کلام میں نحو کا وہی مقام ہے جو کھانے میں نمک ہے ۔سلف وخلف کے تمام ائمہ کرام کااس بات پراجماع ہے کہ مرتبۂ اجتہاد تک پہنچنے کے لیے علم نحو کا حصول شرط لازم ہے ۔ قرآن وسنت اور دیگر عربی علوم سمجھنےکے لیے'' علم نحو''کلیدی حیثیت رکھتاہے۔ اس کے بغیر علوم اسلامیہ میں رسوخ وپختگی اور پیش قدمی کاکوئی امکان نہیں ۔ قرن اول سے لے کر اب تک نحو وصرف پرکئی کتب اور شروح لکھی کی جاچکی ہیں،اور ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ زیر نظر کتاب البشیر...
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب " البشیر شرح نحو میر" محترم علامہ غلام جیلانی میرٹھی صاحب کی تصنیف ہے جو عربی زبان پر لکھی گئی معروف ترین کتاب "نحو میر "کی اردو شرح ہے۔عربی زبان سیکھنے کے حوالے سے یہ ایک مقبول ترین کتاب ہے ،جو متعدد دینی مدارس اور سکولوں وکالجوں کے...
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب " البشیر شرح نحو میر" محترم علامہ غلام جیلانی میرٹھی صاحب کی تصنیف ہے جو عربی زبان پر لکھی گئی معروف ترین کتاب "نحو میر "کی اردو شرح ہے۔عربی زبان سیکھنے کے حوالے سے یہ ایک مقبول ترین کتاب ہے ،جو متعدد دینی مدارس اور سکولوں وکالجوں کے...
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب "الترجمۃ العربیۃ" محترم مولانا مسعود عالم ندوی اور محترم مولانا محمد عاصم الحداد کی مشترکہ کوشش ہے۔ جسے ڈاکٹر محمد اقبال نکیانہ صاحب کے زیر اشراف عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق منفرد انداز میں طبع کیا گیا ہے۔ اس کتاب کے تین حصے ہیں جن میں سے دو حصے اس جلد...
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب "الثمرات النقیۃ للدورۃ النحویۃ"محترم ابو محمد ادریس الاثری صاحب کی تصنیف ہے ،جو اپنے موضوع پر ایک شاندار انتہائی مفید کتاب ہے۔مولف موصوف نے یہ کتاب رمضان المبارک میں دینی مدارس کے طلباء کے لئے منعقد کئے جانے والے دورہ نحو وصرف کے دوران مرتب کی اور نحو وصر...
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب "الثمرات النقیۃ للدورۃ النحویۃ"محترم ابو محمد ادریس الاثری صاحب کی تصنیف ہے ،جو اپنے موضوع پر ایک شاندار انتہائی مفید کتاب ہے۔مولف موصوف نے یہ کتاب رمضان المبارک میں دینی مدارس کے طلباء کے لئے منعقد کئے جانے والے دورہ نحو وصرف کے دوران مرتب کی اور نحو وصر...
سبعہ معلقات وہ قصیدے تھے جو خانہ کعبہ کی دیواروں پر لٹکائے گئے تھے‘ یہ ان سات بڑے(امروالقیس بن حجر بن عمرو الکندی،طرفہ بن العبد البکری،زہیر بن ابی سلمی المزنی، معلقہ: لبید بن ربیعہ عامری،معلقہ: عمرو بن کلثوم تغلبی،عنتر بن شداد عبسی،حارث بن حلزہ الشکری) شاعروں کے تھے جنھیں عرب صاحب معلقہ کہتے تھے۔سبعہ معلقہ عربی درسیات کی مشہور کتاب ہے۔مختلف اہل علم نے اس کے اردو ترجمہ وتسہیل کا کام کیا ہے۔ زیرنظر کتاب’’ السبع المعلقات ؍ البیان الوافی لمافی المعلقات من الخوافی‘‘شیخ الحدیث مولانا اسماعیل سلفی رحمہ کی مدارس عربیہ کےنصاب کی مشہور کتاب سبعہ معلقہ کی وہ عربی شرح مع اردو رترجمہ ہےانکی وفات تک غیر مطبوعہ تھیں۔اس کا مسودہ مولاناکی وفات کے بعد انکے کاغذات سے ملا۔مولانا عطاء اللہ حنیف رحمہ اللہ نے مولانا سلفی کے صاحبزادے پروفیسر مولانا محمد سے حاصل کرکے1971ء میں اسے حسن طباعت سے آراستہ کیا۔(م۔ا)
علومِ نقلیہ کی جلالت وعظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی حقیقت کہ ان کے اسرار ورموز اور معانی ومفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں۔ کیونکہ علومِ عربیہ میں علم نحو کو جو رفعت ومنزلت حاصل ہے اس کا اندازہ اس امر سے بہ خوبی ہو جاتاہے کہ جو بھی شخص اپنی تقریر وتحریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے وہ سب سے پہلے نحو کےاصول وقواعد کی معرفت کا محتاج ہوتا ہے کلام ِالٰہی ،دقیق تفسیر ی نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول وقواعد ،اصولی وفقہی احکام ومسائل کا فہم وادراک اس علم کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا یہی وہ عظیم فن ہےکہ جس کی بدولت انسان ائمہ کےمرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتاہے ۔عربی مقولہ ہے : النحو فی الکلام کالملح فی الطعام یعنی کلام میں نحو کا وہی مقام ہے جو کھانے میں نمک کا ہے ۔ قرآن وسنت اور دیگر عربی علوم سمجھنےکے لیے’’ علم نحو‘‘کلیدی حیثیت رکھتاہے اس کے بغیر علوم ِاسلامیہ میں رسوخ وپختگی اور پیش قدمی کاکوئی امکان نہیں ۔ قرنِ اول سے لے کر اب تک نحو وصرف پرکئی کتب اور ان کی شروح لکھی کی جاچکی ہیں ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب&...
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب " الصرف العزیز "محترم مولانا مفتی محمد حسن صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے علم الصرف کے تمام ضروری مسائل کو جمع فرما دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات می...
علوم اسلامیہ اور عربیہ میں علمِ لغت ایک ایسا جامع علم ہے جس سے جملہ علوم کا سلسلہ جڑتا ہے۔ علمِ لغت کو ام العلوم سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے کیونکہ علم نحو، صرف، اشتقاق، معانی، بدیع اور علم بیان وغیرہ کا استخراج اسی علم سے ہوا ہے۔ عربی لغت میں الفاظ کے درمیان باہم مناسبت اور ترادف بھی ہوا کرتا ہے جس کی نشاندہی اکثر لغت کی کتب میں چیدہ چیدہ مقامات پر اہل فن نے کی ہے۔ بعد میں اس پہلو کو مزید روشن بنانے کے لئے مستقل عرق ریزی کی ضرورت محسوس ہوئی۔ چنانچہ ارباب علم و فن نے اس پہلو کو خوف روشن کر کے دکھایا۔ زیر نظر کتاب بھی اس سلسلے کی ایک اہم کڑی ہے۔ ’’البروق فی انواع الفروق‘‘ یعنی الفاظ مترادفہ کے درمیان فرق، مولانا نور حسین قاسمی کی تصنیف لطیف ہے۔ اس کتاب میں الف سے لیکر یاء تک، دلچسپ الفاظ مترادفات مثلاً اللہ، الہ، رب، خدا جیسے کلمات کا والد، ولد، ابن جیسے کلمات کا، جنگ، جہاد، غزوہ جیسے کلمات کا اور اسی طرح دین، شریعت، ملت، مذہب جیسے کلمات کا آپس میں فرق آسان کتاب میں جا بجا مقامات پر فروق پر مبنی عربی کتب سے براہِ راست اقتباسات باحوالہ نقل کئے گئے ہیں اور آخر م...
ہمارے ہاں بہت سی عربی اردو ڈکشنریاں مروج ہیں لیکن فی زمانہ مسئلہ یہ ہے کہ ان ڈکشنریوں میں جدید الفاظ و اصطلاحات کی وضاحت نہیں ملتی۔ اسی مشکل کے پیش نظر مولانا وحید الزماں کیرانوی نے زیر نظر ’القاموس الاصطلاحی‘ کے نام سے عربی۔ اردو ڈکشنری تیار کی جس میں کم و بیش بیس ہزار الفاظ و اصطلاحات کا اردو میں ایسا تطبیقی اور اصطلاحی ترجمہ کیا گیا ہے کہ بوقت مطالعہ جدید عبارات کو حل کرنے میں آسانی ہو۔ ترجمہ میں بعض اوقات ظاہر لفظ کی رعایت نہ کرتے ہوئے ایسا ترجمہ کیا گیا ہے جو موقع اور محل کے لحاظ سے صحیح طور پر منطبق ہو جائے نیز بہت سے الفاظ کے ایسے متعدد ترجمے کیے گئے ہیں کہ ان میں سے کسی نہ کسی ترجمہ کا انطباق ہو جائے گا۔ کتاب کی ترتیب ابتدائی حروف کے لحاظ سے ہے تاکہ ہر معیار کے طلبہ اس سے استفادہ کر سکیں۔ دفاتر، عدالتوں اور کارخانوں وغیرہ میں مستعمل الفاظ کا معنی جاننے میں یہ کتاب بہت حد تک معاون ثابت ہو گی۔(ع۔م)
عربی زبان اپنی وسعت اور آفاقیت کے لحاظ سے دنیا کی زندہ اور وسیع تر زبانوں میں ممتاز تر حیثیت رکھتی ہے اس لیے اس میں مختلف النوع جدید اصطلاحات و تعبیرات بے تکلفی کے ساتھ سماتی جا رہی ہیں جن کا اندازہ جدید لٹریچر اور جدید عربی معاجم کے مطالعہ سے کیا جا سکتا ہے۔ برصغیر میں عربی اخبارات و مجلات اور جدید تالیفات کو سمجھنے کے لیے عربی دان طبقہ کو ایک ایسی ڈکشنری کی ضرورت تھی جس میں خاص طور پر نئی عربی اصطلاحات یا قدیم الفاظ کے نئے معانی کی وضاحت اردو میں ہو۔ اس مشکل کو مولانا وحید الزماں کیروانوی نے ’القاموس الجدید‘ کے نام سے حل کیا ہے۔ ’القاموس الجدید‘ جدید عربی لٹریچر کو سمجھنے کے لیے بہت حد تک معاون ثابت ہو گی۔ اس کتاب کی ترتیب میں ’القاموس العصری‘ کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ ایسے الفاظ جو بظاہر عام مروجہ کتب عربیہ میں بکثرت استعمال ہوتے ہیں لیکن ذہنوں میں ان کے ایک خاص معنی اور اشتقاقی ترجمے رچ بس گئے ہیں وہ بھی معنی اور ترجمہ کے جدید لباس میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے، الفاظ کے معنی اگرچہ قدیم و جدید کی صراحت کے بغیر بیان کیے گئے ہیں لیکن ہر معنی...
عربی زبان اپنی وسعت اور آفاقیت کے لحاظ سے دنیا کی زندہ اور وسیع تر زبانوں میں ممتاز تر حیثیت رکھتی ہے اس لیے اس میں مختلف النوع جدید اصطلاحات و تعبیرات بے تکلفی کے ساتھ سماتی جا رہی ہیں جن کا اندازہ جدید لٹریچر اور جدید عربی معاجم کے مطالعہ سے کیا جا سکتا ہے۔ برصغیر میں عربی اخبارات و مجلات اور جدید تالیفات کو سمجھنے کے لیے عربی دان طبقہ کو ایک ایسی ڈکشنری کی ضرورت تھی جس میں خاص طور پر نئی عربی اصطلاحات یا قدیم الفاظ کے نئے معانی کی وضاحت اردو میں ہو۔ اس مشکل کو مولانا وحید الزماں کیروانوی نے ’القاموس الجدید‘ کے نام سے حل کیا ہے۔ ’القاموس الجدید‘ جدید عربی لٹریچر کو سمجھنے کے لیے بہت حد تک معاون ثابت ہو گی۔ اس کتاب کی ترتیب میں ’القاموس العصری‘ کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ ایسے الفاظ جو بظاہر عام مروجہ کتب عربیہ میں بکثرت استعمال ہوتے ہیں لیکن ذہنوں میں ان کے ایک خاص معنی اور اشتقاقی ترجمے رچ بس گئے ہیں وہ بھی معنی اور ترجمہ کے جدید لباس میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے، الفاظ کے معنی اگرچہ قدیم و جدید کی صراحت کے بغیر بیان کیے گئے ہیں لیکن ہر معنی...
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجود ہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جو انسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے۔ عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔اس کے ساتھ اردو ہماری قومی زبان ہے جبکہ انگریزی بین الاقوامی زبان ہے۔ ان زبانوں کی اسی اہمیت کے پیش نظ رزیر تبصرہ کتاب "القاموس المعنون " لکھی گئی ہے جس میں ان تینوں زبانوں کو یکجا کردیا گیا ہے۔ یہ کتاب محترم مفتی حضرت علی صاحب فاضل ومتخصص جامعہ فاروقیہ کراچی کی تالیف...
مادری زبان کےعلاوہ کسی دوسری زبان کو سمجھنے کےلیےڈکشنری یالغات کا ہونا ناگزیر ہے عربی زبان کے اردومعانی کے حوالے سے کئی لغات یا معاجم تیار کی گئی ہیں لیکن ان سب میں منفرد اور انتہائی مفید 'القاموس الوحید' ہے اس کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس میں جدید عربی زبان کے اسالیب کا بھی خیال رکھاگیا ہے یہ کتاب علماء ،طلباءاور عوام سب کے لیے ایک قیمتی متاع ہے جس کے مطالعہ سے کسی بھی عربی لفظ کااردومفہوم ومدعا معلوم کیا جاسکتا ہے بعض احباب کےتقاضے پراسے اپ لوڈ کیا جارہا ہے تاکہ عربی تفہیم وتعلم میں اس سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب " المؤنث واحکامہ فی اللغۃ العربیۃ " علامہ ارشد حسن ثاقب صاحب کی ایک شاندار تصنیف ہے ،جو اپنے موضوع پر انتہائی مفید کتاب ہے۔ جس میں انہوں نے مونث قیاسی وسماعی اور مونث حقیقی ومجازی کے حوالے سے نہایت جامع بحث کی ہے۔ نیز اس میں انہوں ن...