سیرت نبوی ﷺ کامو ضوع ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت وتوفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " محمد پیغمبر انسانیتﷺ "محترم مولانا شاہ محمد جعفر پھلواری صاحب کی تصنیف ہے ۔جس میں انہوں نے نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ...
سید سلمان ندوی کے بقول بڑے سے بڑا آدمی اپنے گھر میں معمولی آدمی ہوتا ہے۔ اسی طرح والٹیر نے کہا تھا کوئی شخص اپنے گھر کا ہیرو نہیں ہو سکتا۔ لیکن حضور نبی کریمﷺ کی زندگی پر ایک طائرانہ نگاہ ڈالی جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ یہ اصول آپﷺ کے بارے درست نہیں ہے۔ نبی کریمﷺ کی سیرت کے مختلف پہلوؤں پر بہت سارا علمی کام ہوا اور ہو رہا ہے لیکن آپﷺ کی نجی زندگی کے حوالہ سے شاید اردو میں اس سے قبل اس قدر وقیع کام موجود نہیں تھا اسی کمی کو ابوثوبان عبدالقادر کے ایم۔فل کے مقالہ نے بہت حد تک پورا کردیا ہے۔ یہی مقالہ اس وقت کتابی صورت میں آپ کے سامنے ہے۔ کتاب کی چھ ابواب میں تقسیم کی گئی ہے۔ پہلا باب عربوں کی اسلام سے قبل حالت پر ہے۔ دوسرے باب میں نبوت سے قبل آپﷺ کے مقام و مرتبہ کو واضح کرنے کے لیے بعض ضروری واقعات و حوادث کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ تیسرے باب میں جسمانی خدو خال، اسلحہ اور لباس پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ چوتھے باب میں آپﷺ کی بیویوں سے متعلق معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ پانچواں باب آپﷺ کی عبادات و ریاضات اور مسنون اذکار پر مشتمل ہے۔ چھٹا اور آخری باب آپﷺ کی بیماری، وفات اور تجہیز و تکفین جیسے معاملات پ...
بعثتِ نبوی ﷺ سے بھی پہلے ہندوستان کے مختلف قبائل: زط (جاٹ)، مید، سیابچہ یا سیابجہ، احامرہ، اساورہ، بیاسرہ اور تکرّی (ٹھاکر) کے لوگوں کا وجود بحرین، بصرہ، مکہ اور مدینہ میں ملتا ہے۔ چناں چہ ۱۰ ہجری میں نجران سے بنوحارث بن کعب کے مسلمانوں کا وفد آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے ان کو دیکھ کر فرمایا: ”یہ کون لوگ ہیں جو ہندوستانی معلوم ہوتے ہیں“ (تاریخ طبری ۳/۱۵۶، بحوالہ برصغیر میں اسلام کے اولین نقوش از محمد اسحق بھٹی) بالآخر عرب و ہند کے درمیان شدہ شدہ مراسم بڑھتے گئے یہاں تک کہ برصغیر (متحدہ ہند) اور عرب کا باہم شادی و بیاہ کا سلسلہ بھی چل پڑا، اس ہم آہنگی کی سب سے اہم کڑی عرب و ہند کے تجارتی تعلقات تھے، یہی وجہ ہے کہ ہندوستان کے نت نئے اشیائے خوردونوش وغیرہ: ناریل، لونگ، صندل، روئی کے مخملی کپڑے، سندھی مرغی، تلواریں، چاول اور گیہوں اور دیگر اشیاء عرب کی منڈیوں میں جاتی تھیں۔جنوبی عرب سے آنے والے تجارتی قافلوں کی ایک منزل مکہ مکرمہ تھا، یہ قافلے ہندوستان اور یمن کا تجارتی سامان شام اور مصر کو لے جاتے تھے، اثنائے سفر میں یہ لوگ مکہ مکرمہ می...
چونکہ نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالی نے ایک عالمگیر دین دیکر دنیا میں بھیجنا تھا ،چنانچہ ان کی آمد کے تذکرے تورات وانجیل اور زبور جیسی آسمانی کتب میں بھی موجود تھے۔انجیل برنا باس اناجیل اربعہ میں سے سب سے زیادہ معتبر اور مستند انجیل ہے ،جو سیدنا عیسی ؑ کی تعلیمات و سیرت اور اقوال کے بہت زیادہ قریب ہے۔یہ عیسائیوں کی اپنی بد قسمتی ہے کہ وہ اس انجیل کے ذریعہ سے اپنے عقائد کی تصحیح اور سیدنا عیسی کی اصل تعلیمات کو جاننے کا جو موقع ان کو ملا تھا اسے محض ضد کی بنا پر انہوں نے کھو دیا ہے۔ اس انجیل میں متعدد ایسی بشارتیں پائی جاتی ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے بارے میں برنا باس نے سیدنا عیسیٰسے روایت کی ہیں ۔ ان بشارتوں میں کہیں سیدنا عیسیٰنبی کریم ﷺ کا نام لیتے ہیں ، کہیں ’’ رسول اللہ ‘‘ کہتے ہیں ، کہیں آپ کے لیے ’’ مسیح‘‘ کا لفظ استعمال کرتے ہیں ، کہیں ’’قابل تعریف‘‘(Admirable) کہتے ہیں ، اور کہیں صاف صاف ایسے فقرے ارشاد فرماتے...
قوموں کی زندگی میں تاریخ کی اہمیت وہی ہے جو کہ ایک فرد کی زندگی میں اس کی یادداشت کی ہوتی ہے۔ جس طرح ایک فرد واحد کی سوچ، شخصیت، کردار اور نظریات پر سب سے بڑا اثر اس کی یادداشت کا ہوتا ہے اسی طرح ایک قوم کے مجموعی طرزعمل پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والی چیز اس کی تاریخ ہوتی ہے ۔ کوئی بھی قوم اس وقت تک اپنی اصلاح نہیں کر سکتی جب تک وہ اپنے اسلاف کی تاریخ اور ان کی خدمات کو محفوظ نہ رکھے۔اسلامی تاریخ مسلمانوں کی روشن اور تابندہ مثالوں سے بھری پڑی ہے۔لیکن افسوس کہ آج کا مسلمان اپنی اس تاریخ سے کٹ چکا ہے۔اپنی بد اعمالیوں اور شریعت سے دوری کے سبب مسلمان آج پوری دنیا میں ذلیل ورسوا ہو رہے ہیں۔اور ہر میدان میں انہیں شکست وہزیمت کا سامنا ہے ۔آج 57 آزاد ممالک کی شکل میں قوت ،عددی اکثریت اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود ذلت ،عاجزی اور درماندگی میں اسی مقام پر کھڑی ہے جہاں سوسال پہلے کھڑی تھی۔اس کا سب سے برا سبب مسلمانوں کا دین سے دور ہونا اور غیروں کے قریب ہونا ہے۔کافر ہمیں اس لئے مارتے ہیں کہ یہ مسلمان ہیں اور ہم اس لئے مار کھا ر...
اللہ رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد کریمﷺ ہیں۔ اللہ رب العزت نے ہر نبی کو چند ساتھی دیے جنہیں حواری کے لفظ سے جانا جاتا ہے اور ہمارے نبیﷺ کے ساتھیوں کو صحابہ کے نام سے ۔ ہر نبی کے ساتھیوں کو اتنی عظیمت وشان حاصل نہیں ہے جتنی کہ نبیﷺ کے صحابہؓ کو حاصل ہے اور پھر آگے صحابہ کرامؓ میں سے بھی کچھ صحابہ فضائل میں دوسروں کی نسبت عظمت والے ہیں اور ہمارے اسلاف کا یہ طرز عمل رہا ہے کہ انہوں نے نبیﷺ کے صحابہ کےحالات زندگی محفوظ کیے ہیں اور صحابہ کرامؓ کا دفاع کرتے رہیں ہیں۔ یقیناً شکوک وشبہات پھیلانا اور بدگمانیوں کو ہوا دینا انبیائے کرام کے دشمنان کا بہت پرانا وسیلہ ہے لیکن ان کا دفاع کرنا بھی امت کے علماء کا وطیرہ رہا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب میں بھی صحابہ کرامؓ پر کیے جانے والے شبہات کا دفاع کیا گیا ہے اور ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو کہ وجہ اختلاف و نزاع&n...
زاد المعاد فی هدی خیر العباد حافظ محمد ابن قیم الجوزی کی سیرت کے موضوع پر مشہور کتاب ہے۔کتب سیرت میں زاد المعاد کی منفرد خصوصیت یہ ہے کہ اس میں صرف حالات اور واقعات کے بیان پر اکتفاء نہیں کیا گیا بلکہ ہر موقع پر یہ بات واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ آنحضرت کے فلاں قول اور فلاں عمل سے کیا حکم مستنبط ہو سکتا ہے اور آنحضرت کے حالات اور معمولات زندگی میں ہمارے لیے کیا کچھ سامانِ موعظت موجود ہے گویا اس کتاب میں امت کے سامنے رسول کریم کا اسوہ حسنہ اس طرح کھول کر رکھ دیا گیا ہے کہ وہ زندگی کے ہر شعبے میں اس سے ہدایت حاصل کر سکے۔ امام ابن القيم کی اس کتاب کا ايک خوبصورت اختصار شيخ محمد بن عبدا لوہاب رحمہ اللہ نے’مختصر زاد المعاد‘ کے نام سے کيا ہےزیر نظرکتاب اسی اختصار کا اردو ترجمہ ہے ۔ترجمہ کی سعادت ڈاکٹر مقتدیٰ حسن ازہری رحمہ اللہ نے حاصل کی ہے ۔(م۔ا)
سيرت دينی موضوعات ميں سے ايک اہم تر موضوع ہے جس ميں اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم کي ذاتی اور شرعی زندگی کامطالعہ کيا جاتا ہے۔ايک مسلمان ہونے کے ناطے ہماری يہ بنيادی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہميں اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم کي ذات، حالات، شمائل اور سيرت سے واقفيت ہونی چاہيے۔ ہر دور ميں اہل علم نے سيرت پر کتابيں لکھی ہيں۔امام محمد بن اسحاق (متوفی152ھ) کی کتاب سيرت ابن اسحاق اس موضوع پر پہلی جامع ترين کتاب شمار ہوتی ہے اگرچہ امام محمد بن اسحاق سے پہلے صحابہ وتابعين ميں سے 40 افراد کے نام ملتے ہيں جنہوں نے سيرت کے متفرق ومتنوع پہلوؤں پر جزوی بحثيں کي ہيں۔اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم کي سيرت پر مختلف اعتبارات سے کام ہوا ہے جن ميں ايک اہم پہلو سيرت کا فقہی اور حکيمانہ پہلو بھی ہے يعنی فقہی اعتبار سے سيرت کو مرتب کرنا اور اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم کے اعمال و افعال کی حکمتيں بيان کرنا۔ امام ابن القيم (متوفی 751ھ)کی کتاب ’زاد المعاد‘ سيرت کے انہی دو پہلوؤں کو سامنے رکھتے ہوئے مرتب کي گئی ہے۔بعض اہل علم نے ’زاد المعاد‘ کو فلسفہ سيرت کی کتاب بھی کہا ہے جبکہ ب...
علامہ شیخ محمد ناصر الدین البانی عصر حاضر میں مسلمانوں کے نامور علماء کرام میں سے ہیں۔آپ علم حدیث کے ان نمایاں علماء کرام میں سے شمار کئے جاتے ہیں،جو فن جرح وتعدیل میں یگانہ روز گار شمار کئے جاتے ہیں۔آپ مصطلح الحدیث میں حجت مانے جاتے ہیں۔ان کے بارے میں اہل علم فرماتے ہیں کہ انہوں نے حافظ ابن حجر اور حافظ ابن کثیر وغیرہ جیسے علماء جرح وتعدیل کے دور پھر سے زندہ کردیا ہے۔زیر تبصرہ مضمون " مختصر سیرت محدث امام مجدد محمد ناصر الدین البانی"محترم طارق علی بروہی کی کاوش ہے ،جس میں انہوں نے اس عظیم الشان محدث اور عالم دین کی زندگی اور سیرت کو قلمبند کیا ہے،تا کہ حدیث کے طالب علم ان کی مانند اپنی زندگی کو خدمت حدیث میں کھپا دیں اور حدیث مبارکہ میں محدثین کے اصولوں کو پیش نظر رکھیں۔اللہ تعالی مولف کو جزائے خیر سے نوازے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
سیرت النبی ﷺ بنی نوعِ انسان کےلیے ہدایت اور روشنی کا وہ مینار ہے ، جس سے گم گشتہ راہ انسانوں کو ہدایت ملتی ہے خاتم الانبیاء کی سیرت پاک ہمارے لیے اسوۂ حسنہ قرار دی گئی ہے ۔حضور پاک ﷺ کی پاکیزہ اور مقدس سیرت اس وقت بھی ان انسانوں کے لیے ہدایت کاباعث بنی جو انسانیت سے دور زندگی اور حیوانیت کے دلدادہ ہو چکے تھے۔ آج بھی اس پڑھے لکھے،علم وآگہی اور سائنس کے زمانے میں رشد وہدایت کے متلاشیوں کے لیے تسکین وطمانیت ِ قلب کا سامان مہیا کرتی اور ان کی علمی تشنگیوں کو بھجاتی ہے ۔حضور اکرمﷺ کی سیرت ِ پاک کی جامعیت کایہ پہلو کس قدر تابناک ہے کہ آنحضرتﷺ کی سیرت پاک نے5 لاکھ انسانوں کی سیرتوں کو ہمیشہ کےلیے محفوظ کردیا ۔اسماء الرجال کا فن اس کے ثبوت کےلیے کافی ہے۔اس عظیم ترقی کے دور میں کسی نبی کی ولادت اور وفات کی تاریخ وثوق اور قطعیت سےنہیں بتائی جاسکتی لیکن نبی کریم ﷺ کی پوری زندگی کے ایک ایک لمحہ کو نہ صرف بیان کیا جاسکتا ہے بلکہ آپﷺ کی ہر بات کےلیے سلسلۂ اسناد بھی پیش کیا جا سکتاہے ۔امام الانبیاء ﷺ کی سیرت پاک کے موضوع پر دنیا بھر کی زبانوں میں بے شمار کتابیں لکھیں گئی...
محمد ﷺ کی ذات اقدس اور آپ کا پیغام اللہ جل جلالہ کی انسانیت بلکہ جن و انس پر رحمت عظمیٰ ہے جیسا کہ سیرتِ رسول عربی ﷺ پر منثور اور منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا لا متناہی سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا، بلکہ فرمان الٰہی کے مطابق ہر آنے والے دور میں آپ کا ذکر خیر بڑھتا جائے گا۔ جس طرح رسول اللہ ﷺ پر نازل ہونے والی کتاب محفوظ و مامون ہے، اسی طرح آپ کی سیرت اور زندگی کے جملہ افعال و اعمال بھی محفوظ ہیں۔ اس لحاظ سے ہادیان عالم میں محمد رسول اللہ ﷺ کی سیرت اپنی جامعیت، اکملیت، تاریخیت اور محفوظیت میں منفرد اور امتیازی شان کی حامل ہے کوئی بھی سلیم الفطرت انسان جب آپ کی سیرت کے جملہ پہلوؤں پر نظر ڈالتا ہے تو آپ کی عظمت کا اعتراف کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ مختصر سیرت الرسولﷺ‘‘شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب کی ہے جس کا ترجمہ محمد خالد سیف نے کیا ہے۔ جس میں آپ ﷺ کے نسب نامہ کی اہمیت و فضیلت اور نسب نامہ کے مختلف مراحل کو بیان کیا گیا ہے۔اور آپﷺ کی پیدایش سے لے کر وفات تک کے تمام واقعات، غزوات ، خلفائے راشدین اور ص...
اردو کی سب سے زیادہ مایہ ناز کتاب سیرت النبیﷺ جو علامہ شبلی نعمانی اور مولانا سید سلیمان ندوی کی مشترکہ کاوش ہے۔سات ضخیم جلدوں پر مشتمل یہ کتاب نہ صرف اردو زبان بلکہ دنیا بھر کی مختلف زبانوں میں لکھی جانے والی بہترین کتب سیرت میں شمار کی جاتی ہے۔اس کی تالیف اولاً علامہ شبلی نعمانی نے شروع کی، انہوں نے پہلی دو جلدیں لکھیں تھیں کہ 1914ء ان کا انتقال ہو گیا ۔ وفات سے قبل انہوں نے اپنے شاگرد رشید سید سلیمان ندوی کووصیت کی تھی کہ وہ اس کام کی تکمیل کریں۔چنانچہ باقی پانچ جلدیں سوم تاہفتم سید سلیمان ندوی نےمکمل کی تھیں۔سیرت النبی ﷺ کی پہلی جلد شبلی نعمانی کی وفات کے چار سال بعد 1918ء میں شائع ہوئی اور آخری جلد سید سلیمان ندوی وفات کےبعدہوئی۔پاک وہند میں اس کتاب کے کئی ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں اور مسلسل شائع ہورہے ہیں۔انگریزی سمیت کئی غیر ملکی زبانوں میں اس کے تراجم بھی ہوچکے ہیں۔اس کتاب میں واقعات کی تفتیش وتلاش اور مسائل ونظریات کی بحث وتحقیق پر بڑی محنت وکاوش اور دیدہ ریزی کی گئی ہے ۔یہ کتاب سات بڑی جلدوں میں ہے اورایک ع...
اسلام کی ابتدائی تاریخ کے خلفاء اربعہ کو’’خلفائے راشدین ‘‘ کہا جاتا ہے ۔یہ خلفاء کرام عہد نبوت میں ہی ہر لحاظ سے دیگر صحابہ کرام کےمقابلے میں ایک امتیازی شان و مقام رکھتےتھے ۔تمام صحابہ کرام کو عمومی طور پر اور خلفائے راشدین کو خصوصی طور پر ، امت میں جو مقام و مرتبہ حاصل ہے ، اس کے بارے میں صرف اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ انبیاء کرام کے بعدیہ مقدس ترین جماعت تھی جس نے خاتم الانبیاء محمد رسول اللہ ﷺکی رسالت کی تصدیق کی ، آپﷺ کی دعوت پر لبیک کہا ، اپنی جان و مال سے آپﷺکا دفاع کیا ، راہِ حق میں بے مثال قربانیاں دیں ، نبی اکرم ﷺ کے اسوۂ حسنہ کی بے چوں وچراں پیروی کی اور آپﷺ کی رحلت کے بعد اپنے عقیدہ وعمل کے ذریعے اس آخری دین اور اس کی تعلیمات کی حفاظت کی۔صحیح احادیث میں خلفائے راشدینکے جو فضائل بیان ہوئے ہیں ، وہ ہمارے لیے کافی ہیں۔اس لیے کہ جہاں ہم ان کے ذریعے صحابہ کرامکے حقیقی مقام و مرتبہ کو جان سکتے ہیں وہیں ان کی عقیدت میں غلو کے فساد سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں۔ زیر نظرکتابچہ’’مختصر س...
اسلام کی ابتدائی تاریخ کے خلفاء اربعہ کو’’خلفائے راشدین ‘‘ کہا جاتا ہے ۔یہ خلفاء کرام عہد نبوت میں ہی ہر لحاظ سے دیگر صحابہ کرام کےمقابلے میں ایک امتیازی شان و مقام رکھتےتھے ۔تمام صحابہ کرام کو عمومی طور پر اور خلفائے راشدین کو خصوصی طور پر ، امت میں جو مقام و مرتبہ حاصل ہے ، اس کے بارے میں صرف اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ انبیاء کرام کے بعدیہ مقدس ترین جماعت تھی جس نے خاتم الانبیاء محمد رسول اللہ ﷺکی رسالت کی تصدیق کی ، آپﷺ کی دعوت پر لبیک کہا ، اپنی جان و مال سے آپﷺکا دفاع کیا ، راہِ حق میں بے مثال قربانیاں دیں ، نبی اکرم ﷺ کے اسوۂ حسنہ کی بے چوں وچراں پیروی کی اور آپﷺ کی رحلت کے بعد اپنے عقیدہ وعمل کے ذریعے اس آخری دین اور اس کی تعلیمات کی حفاظت کی۔صحیح احادیث میں خلفائے راشدینکے جو فضائل بیان ہوئے ہیں ، وہ ہمارے لیے کافی ہیں۔اس لیے کہ جہاں ہم ان کے ذریعے صحابہ کرامکے حقیقی مقام و مرتبہ کو جان سکتے ہیں وہیں ان کی عقیدت میں غلو کے فساد سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں۔ زیر نظرکتابچہ’’مختصر س...
اسلام کی ابتدائی تاریخ کے خلفاء اربعہ کو ’’خلفائے راشدین ‘‘کہا جاتا ہے۔ یہ خلفاء کرام عہد نبوت میں ہی ہر لحاظ سے دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مقابلے میں ایک امتیازی شان و مقام رکھتے تھے۔ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو عمومی طور پر اور خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کو خصوصی طور پر، امت میں جو مقام و مرتبہ حاصل ہے ، اس کے بارے میں صرف اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد یہ مقدس ترین جماعت تھی جس نے خاتم الانبیاء محمد رسول اللہ ﷺ کی رسالت کی تصدیق کی، اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں قرآن مجید میں ارشاد فرمایا کہ: رضی اللہ عنہم ورضو عنہ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپﷺ کی دعوت پر لبیک کہا، اپنی جان و مال سے آپﷺ کا دفاع کیا، راہِ حق میں بے مثال قربانیاں دیں ، نبی اکرم ﷺ کے اسوۂ حسنہ کی بے چوں و چراں پیروی کی اور آپﷺ کی رحلت کے بعد اپنے عقیدہ و عمل کے ذریعے اس آخری دین اور اس کی تعلیمات کی حفاظت کی۔ زیر نظر کتابچہ ’’مختصر سیرت خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم‘‘مولانا ابو عدنان محمد منیر قمرحفظہ ال...
اسلام کی ابتدائی تاریخ کے خلفاء اربعہ کو ’’خلفائے راشدین ‘‘کہا جاتا ہے۔ یہ خلفاء کرام عہد نبوت میں ہی ہر لحاظ سے دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مقابلے میں ایک امتیازی شان و مقام رکھتے تھے۔ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو عمومی طور پر اور خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کو خصوصی طور پر، امت میں جو مقام و مرتبہ حاصل ہے ، اس کے بارے میں صرف اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد یہ مقدس ترین جماعت تھی جس نے خاتم الانبیاء محمد رسول اللہ ﷺ کی رسالت کی تصدیق کی، اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں قرآن مجید میں ارشاد فرمایا کہ: رضی اللہ عنہم ورضو عنہ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپﷺ کی دعوت پر لبیک کہا، اپنی جان و مال سے آپﷺ کا دفاع کیا، راہِ حق میں بے مثال قربانیاں دیں ، نبی اکرم ﷺ کے اسوۂ حسنہ کی بے چوں و چراں پیروی کی اور آپﷺ کی رحلت کے بعد اپنے عقیدہ و عمل کے ذریعے اس آخری دین اور اس کی تعلیمات کی حفاظت کی۔ زیر نظر کتابچہ ’’مختصر سیرت خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم‘‘مولانا ابو عدنان محمد منیر قمرحفظہ ال...
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پورا سامان رکھتی ہے۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والے انسانوں کے لیے ’’اسوۂ حسنہ‘‘ہیں ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت و صورت پر ہزاروں کتابیں اور لاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’مختصر سیرت نبوی (سوال و جواب)‘‘محترم ابو عبد البر عبد الحی السلفی کی مرتب شدہ ہے۔فاضل مرتب نے اس مختصر کتابچہ میں مستند و تاریخی مراجع و مصادر سے استفادہ کر کے سوالاً جواباً آسان فہم دل نشیں اسلوب میں سید الانبیاء محمد ﷺ کی زندگی کے ابتدائی حالات سے لے کر آپ ﷺ کی زندگی میں پیش آنے والے اہم حالات، واقعات، غزوات و سرایا اور تاریخی مقامات کے متعلق مفید معلومات پیش کیں ہیں ۔(م۔ا)
کتب ِ سیرت او رکتب ِ شمائل میں فرق یہ ہے کہ کتب سیرت میں نبی کریم ﷺ سے متعلق ہر بات خوب وضاحت سے بیان کی جاتی ہے ۔ مثلاً ہجرت جہاد وقتال ،غزوات ، دشمن کی طرف سے مصائب وآلام، امہات المومنین کابیان اور صحابہ کرام کے تذکرے وغیرہ ۔جبکہ شمائل وخصائل کی کتب میں صرف آپﷺ کی ذاتِ بابرکت ہی موضوع ہوتی ہے ۔ اسی لیے امام ترمذی نے اس موضوع پر الگ سے کتاب تصنیف کی ہیں۔ شمائل ترمذی پا ک وہند میں موجو د درسی جامع ترمذی کے آخر میں بھی مطبوع ہے۔ جسے مدارسِ اسلامیہ میں طلباء کو سبقاً پڑھایاجاتا ہے ۔ اور اسے شمائل محمدیہ کےنام سے الگ بھی شائع کیا گیا ہے علامہ شیخ ناصر الدین البانی وغیرہ نے اس پر تحقیق وتخریج کا کام بھی کیا ہے ۔اور کئی اہل علم نے اسے اردو دان طبقہ کے لیے اردوزبان میں منتقل کیا ہے۔ زیرنظر کتاب’’ مختصر سیرت وشمائل نبی ﷺ‘‘...
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔سیرت نبوی کے مطالعہ سے مسلمان عبادات ، معاملات، اخلاق وآداب سے متعلق نبوی معمولات کو جان سکتا ہے ۔ سیرت نبویﷺ کےمطالعہ ہی سے ہم اپنے معاشرے کی کمزوری اور کوتاہی کے اسباب وجوہات کو تلاش کرسکتے ہیں۔ اور ان کا علاج کتاب وسنت کی روشنی میں کرسکتے ہیں۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہ...
سیرت کا موضوع گلشن سدابہار کی طرح ہے جس کی سج دہج میں ہر پھول کی رنگینی وشادابی دامان نگاہ کوبھر دینے والی ہے۔ یہ گل چیں کا اپنا ذوق انتخاب ہے کہ وہ کس پھول کو چنتا اور کس کو چھوڑتا ہے مگر حقیقت یہ ہےکہ جسے چھوڑا، وہ اس سے کم نہ تھاجسے چن لیا گیا ۔بس یوں جانیےکہ اس موضوع پر ہرنئی تحقیق وتوثیق قوس قزح کے ہر رنگ کو سمیٹتی اور نکھارتی نظر آتی ہے۔ سیرت طیبہ کا موضوع اتنا متنوع ہے کہ ہر وہ مسلمان جو قلم اٹھانےکی سکت رکھتاہو،اس موضوع پر لکھنا اپنی سعادت سمجھتا ہے۔ ہر قلم کار اس موضوع کو ایک نیا اسلوب دیتا ہے، اور قارئین کو رسول اللہﷺ کی زندگی کے ایک نئے باب سے متعارف کرواتا ہے ۔ پھر بھی سیرت پر لکھی گئی بے شمارکتب کسی نہ کسی پہلوسے تشنگی محسوس کراہی دیتی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مختصر سیرۃ النبی ﷺ‘‘ مولانا صفی الرحمن مبارک پوری صاحب کی تصنیف کردا ہے جس میں انہوں نے ذخیرہ احادیث اور مصدقہ تاریخی واقعات کی قوی شہادتوں سے سیرت طیبہﷺ کے موضوع پر نہایت ہی قابل تحسین اور خوبصورت کتاب تألیف کی ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ ا...
شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی (1895ء تا 1968ء) کی ذات ِمتنوع صفات کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ عالم اسلام کےعلمی حلقے ان کے قلم کی روانی سے بخوبی آگاہ ہیں۔مولانا مرحوم بيک وقت ايک جيد عالمِ دين مجتہد ، مفسر ،محدث ، مؤرخ ، محقق ، خطيب ، معلم ،متکلم ، نقاد ، دانشور ، مبصر تھے ۔ تمام علوم اسلاميہ پر ان کو يکساں قدرت حاصل تھی ۔ تفسیر قرآن ، حديث ، اسماء الرجال ، تاريخ وسير اور فقہ پر ان کو عبور ِکامل حاصل تھا ۔ حديث اور تعليقات حديث پر ان کا مطالعہ بہت وسيع تھا حديث کے معاملہ ميں معمولی سی مداہنت بھی برداشت نہيں کرتے تھے۔مولانا محمد اسماعيل سلفیايک کامياب مصنف بھی تھے ۔ان کی اکثر تصانيف حديث کی تائيد وحمايت اور نصرت ومدافعت ميں ہيں آپ نے دفاع سنت کابیڑا اٹھایا اور اس کا حق ادا کیا۔ زیر تبصرہ کتاب’’مخدوم العلماء مولانا محمد اسماعیل سلفی ‘‘ محترمہ سعدیہ ارشد بنت حافظ محمد ارشد صاحب کا 1979ء ایم اے علوم اسلامیہ کےلیے پنجاب یونیورسٹی میں پیش کیےگئے مقالہ کی کتابی صورت ہے ۔اس میں مصنفہ نے مولانا سلفی کی تگ وتاز کے مختلف دائروں کی...
خاتم النبیین‘ رحمۃ للعالمین‘ صادق ومصدوق کا منصب جس طرح کائنات میں یکتا وبے مثال ہے‘ اسی طرح آپﷺ کی توصیف کی نمائندگی کرنے والی صنفِ نعت بھی اپنی جگہ منفرد اور ممیز ہے۔ یہ وہ صنف ہے جس کی حدودِ مسافت کے دو رویّہ انتہائی قابلِ احترام‘ صاحب ایمان‘ سراپا علم وعمل‘ محبت رسالت مآب کی خوشبو سے معطر‘ جان نثاری نبوت کے نخلِ عظیم ‘ بہ قامت مستقیم ایستادہ ہیں۔اور نبیﷺ کی سیرت اور مدح پر نبیﷺ کے بعد سے اب تک بہت سی کتب تصنیف کی گئی ہیں اور یہ سلسلہ جاری وساری رہے گا۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص اسی موضوع پر ہے اس میں مؤلفہ نے شرک سے ‘نبیﷺ کے لیے اے اور یا کے لفظ سےاورجو اسمائے ضمیر ادب کے آڑے آ سکتے ہیں ان سے گریز کیا ہے اور اسم محترم محمدﷺ کی بجائے آپ کے القابات کا استعمال کیا گیا ہے۔اسی طرح باقی ایسے الفاظ اور القابات کے استعمال سے اجتناب کیا ہے جو ادب کے خلاف ہیں۔ یہ کتاب’’ مدح مزمل ‘‘ ام عبد منیب کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتی ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں...
اسلامی تاریخ کے لحاظ سے مدینہ منورہ دوسرا بڑا اسلامی مرکز اور تاریخی شہر ہے ۔نبی ﷺ کی ہجرت سے قبل یہ کوئی خاص مشہور شہر نہیں تھا لیکن آپ ﷺ کی آمد ،مہاجرین کی ہجرت اور اہل مدینہ کی قربانیوں نے اس غیر معروف شہر کو اتنی شہرت و عزت بخشی کہ اس شہر مقدس سے قلبی لگاؤ اور عقیدت ہر مسلمان کا جزو ایمان بن چکی ہے ۔اس شہر میں بہت سے تاریخی مقامات , اور بکثرت اسلامی آثار وعلامات پائے جاتے ہیں جن سے شہر کی عظمت ورفعت شان کا پتہ چلتا ہے.اس شہر مقدس کی فضیلت میں بہت سی احادیث شریفہ وارد ہوئی ہیں۔سیدنا عبد اللہ بن زید نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: سیدناابراہیم نے مکہ کو حرم قرار دیا اور اس کے لئے دعا کی, میں مدینہ کو حرم قرار دیتا ہوں جس طرح ابراہیم نے مکہ حرم قرار دیا, میں مدینہ کے لئے دعا کرتا ہوں یہاں کے مُد میں اس کے صاع میں (برکت ہو) جس طرح ابراہیم نے مکہ کے لئے دعاکی.(بخاری)مدینہ منورہ کی فضیلت پر مبنی متعدد صحیح روایات موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "مدینہ منورہ اسماء ،فضائل ،مساجد"معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کا...
اسلامی تاریخ کے لحاظ سے مدینہ منورہ دوسرا بڑا اسلامی مرکز اور تاریخی شہر ہے ۔نبی ﷺ کی ہجرت سے قبل اس کا نام یثرب تھا اورغیر معروف تھا لیکن آپ ﷺ کی آمد ،مہاجرین کی ہجرت اور اہل مدینہ کی قربانیوں نے اس غیر معروف شہر کو اتنی شہرت و عزت بخشی کہ اس شہرِ مقدس سے قلبی لگاؤ اور عقیدت ہر مسلمان کا جزو ایمان بن چکی ہے ۔اس شہر میں بہت سے تاریخی مقامات اور بکثرت اسلامی آثار وعلامات پائے جاتے ہیں جن سے شہر کی عظمت ورفعت شان کا پتہ چلتا ہے.اس شہر مقدس کی فضیلت میں بہت سی احادیث شریفہ وارد ہوئی ہیں۔سیدنا عبد اللہ بن زید نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں ’’کہ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا: سیدناابراہیم نے مکہ کو حرم قرار دیا اور اس کے لئے دعا کی، میں مدینہ کو حرم قرار دیتا ہوں اورمدینہ کے لئے دعا کرتا ہوں کہ یہاں کے مُد میں اس کے صاع میں برکت ہو۔‘‘ (صحیح بخاری) نبی کریم ﷺ نے مدینہ منورہ کے چند مقامات کی زیارت کو مشروع قرار کردیا ہے ان مقامات کی طرف جانا سیدنا حضرت محمد ﷺ کی اقتدا اور آپ کے اسوۂ حسنہ کے پی...
یہ ایک امر واقع ہے کہ سالہا سال سے ایک ایسے کتابچے کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی جو اختصار کے ساتھ ساتھ مدینہ منورہ کے تمام اہم تاریخی مقامات و حالات کو بیان کرے اور قرآن پاک کی روشنی میں ان پر تبصرہ بھی پیش کرے۔ زیر نظر کتابچے نے اس کمی کو یقینی حد تک پورا کر دیا ہے۔ زیر نظرکتاب کے مطالعے سے نہ صرف آباؤ و اجداد کی قربانیوں کی یاد تازہ ہو جاتی ہے بلکہ عقل دنگ رہ جاتی ہے کہ اسلام نے کفار اور منافقین کی سرتوڑ کوششوں کے باوجود کیسے ترقی کی۔ کتابچے میں تمام تاریخی حالات و واقعات مستند اور مدلل انداز میں پیش کیے گئے ہیں۔ اور ان سے اخذ شدہ نتائج کو اختصار کے ساتھ درج کیا گیا ہے۔