جس طرح اسلام عقائد وایمانیات اورعبادات یعنی اللہ تعالیٰ اوراس کے بندوں کے درمیان تعلقات کا نظام پیش کرتاہے اسی طرح دنیاوی معاملات یعنی بندوں کے باہمی تعلقات کا نظام بھی عطا کرتا ہے ۔انسانی معاملات وتعلقات اگرچہ باہم مربوط متحد ہیں تاہم تفہیم وتسہیل کے لیے ان کو سیاسی،سماجی ،اقتصادی اورتہذیبی نظاموں کے الگ الگ خانوں میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔ان میں سے ہر ایک نظام کے لیے اسلام نے تمام ضروری اور محکم اصول بیان کردیئے ہیں۔اسوۂ نبوی نے ان کی عملی فروعات بھی تشکیل دے دی ہیں او ر صحابہ کرام اور خلفاء عظام اور ان کے بعد اہل علم نے ان پرعمل کر کے بھی دکھایا ہے ۔زیر نظر کتاب ''عہد نبوی کا نظام حکومت''دراصل پر وفیسر یاسین مظہر صدیقی کی کتاب ''عہد نبوی میں تنظیم حکومت وریاست '' کا اختصار ہے اس میں اصل ضخیم کتاب کے تمام اہم نکات آگئے ہیں ۔کتاب کا آغاز عہد رسالت میں ریاست کے تدریجی ارتقاء سے ہوا ہے پھر فاضل مصنف آپﷺ کے دور ِمبارک کے شہری نظم ونسق،فوجی،نظام ، مالی اور مذہبی نظام جیسے موضوعات کو زیر بحث لائے ہیں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس کتا...
اسلام بدعات و خرافات سے پاک دین ہے۔ تاریخ شاہد ہے کہ غلو و بدعات نے ہردین سماویہ کونقصان پہنچایا۔ اسلام میں بھی بہت سی بدعات نے رواج پایا اور ہر دور میں علماے حق نے ان کی بیخ کنی کی خصوصا برصغیر میں مسلمانوں میں در آنےوالی بدعات نے یوں رواج پکڑا کہ آج تک اس کے اثرات دکھائی دیتے اور یہی بدعات پاکستان کے مسلمانوں میں رواج پکڑ چکی ہیں ان بدعات میں سے عیدمیلاد النبیؐ کی بدعت پاک و ہند میں بڑی عقیدت سےمنائی جاتی ہے۔حالانکہ اس کا تصور قرون اولیٰ میں کہیں بھی نہیں پایا جاتا۔ زیر نظر کتاب اسی موضوع پر تحریر کی گئی مصنف نےبرصغیر میں اس بدعت کا آغاز اور اس میں پیش آنے والےدوسرےمفاسد کاقرآن و حدیث کی نصوص اور تاریخی حقائق سے ردّ کیا ہے۔(ک۔ط)
سیرۃ النبیﷺ ایک وسیع وعریض موضوع ہے جس پر گذشتہ چودہ صدیوں سے مسلمان تو مسلمان غیر مسلم بھی سیرت رسولﷺ پر بہت کچھ تحریر کرتے چلے آ رہے ہیں لیکن ابھی تک اس ایک ذات کی صفات کا تذکرہ تکمیل پذیر نہیں ہو سکا اور ہو بھی کیسے ’’ورفعنا لک ذکرک‘‘ کا اعلان تو قیامت تک کے لیے ہے جس کا ظہور یہ ہے کہ ہر زمانے میں آپﷺ کی سیرۃ پاک کے مختلف گوشوں پر مختلف انداز میں آپ کے شیدائی اور نقظہ چین قلم اُٹھاتے رہتے ہیں اور یہ سلسلہ جاری وساری رہے گا۔ان شاء اللہ۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی اس سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ اس میں نبیﷺ کی حیات مقدسہ کے ایسے واقعات جمع کیے گئے ہیں جن میں آپﷺ کی غریبوں اور بے کسوں سے محبت‘ ان کے لیے ہمدردی اور ان کی کارسازی کے لیے آپﷺ کی بے قرار کا تذکرہ ہے۔آپﷺ نے معاشرے کے گرے پڑے لوگوں کو جس طرح دیگر سوسائٹی کے برابر کرنے پر زور دیا ہے اور اس مسئلہ میں جو تعلیمات اپنی امت کو دی ہیں ان کا اطلاق آپﷺ نے خود کیسے کیا ان سب باتوں کوبیان کیا گیا ہے۔اس کتاب میں چار ابواب قائم کیے گئے ہیں۔ یہ کتاب’’ غریبوں کا والی &lsqu...
نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کا ایک ایک پہلو ہمارے لئے اسوہ حسنہ اور بہترین نمونہ ہے۔آپ ﷺ کی زندگی کا اہم ترین حصہ دشمنان اسلام ،کفار،یہودونصاری اور منافقین سے معرکہ آرائی میں گزرا۔جس میں آپ ﷺ کو ابتداءً دفاعی اور مشروط قتال کی اجازت ملی اور پھر اقدامی جہاد کی بھی اجازت بلکہ حکم فرما دیا گیا۔نبی کریم ﷺکی یہ جنگی مہمات تاریخ اسلام کا ایک روشن اور زریں باب ہیں۔جس نے امت کو یہ بتلایا کہ دین کی دعوت میں ایک مرحلہ وہ بھی آتا ہے جب داعی دین کو اپنے ہاتھوں میں اسلحہ تھامنا پڑتا ہے اور دین کی دعوت میں رکاوٹ کھڑی کرنے والے عناصر اور طاغوتی طاقتوں کو بزور طاقت روکنا پڑتا ہے۔نبی کریم ﷺ نے اپنی حیات طیبہ میں ستائیس غزوات میں بنفس نفیس شرکت فرمائی اور تقریبا سینتالیس مرتبہ صحابہ کرام کو فوجی مہمات پر روانہ فرمایا۔زیر تبصرہ کتاب ’’ غزوات النبی ﷺ ’’علامہ علی بن برھان الدین حلبی کی عربی تصنیف‘‘ انسان العیون فی سیرۃ الامین المامون المعروف بسیرۃ الحلبیۃ‘‘کا اردو ترجمہ ہے ، ترجمہ کر...
علامہ محمد احمد باشمیل صاحب زیر نظر کتاب ’غزوہ احزاب‘ سے قبل ابتدائی دو غزوات غزوہ بدر اور غزوہ احد پر خامہ فرسائی کر چکے ہیں۔ جس میں انھوں نے ان دونوں غزوات کے تفصیلی حالات و واقعات قلمبند کیے۔ اس کتاب میں بھی مصنف نے نہ صرف غزوہ احزاب کے تفصیلی واقعات کو بیان کیا ہے بلکہ ان تمام فوجی اور سیاسی واقعات کا بھی تذکرہ کیا ہے جن میں مسلمان غزوہ احد اور غزوہ احزاب کے درمیان زندگی گزارتے رہے۔ مصنف نے ان سات سریع اور فوجی حملوں کا بھی تذکرہ کیا ہے جو اسلامی فوج نے مسلمانوں کے مرکز کی مضبوطی اور اس ہیبت کو پختہ کرنے کے لیے کیے جو غزوہ احد کے بعد دلوں سے اکھڑ چکی تھی۔ (عین۔ م)
ہجرت کے بعد مسلمانوں کا سب سے پہلا غزوہ بدر کےمقام پر لڑی جانےوالی جنگ ہے۔ اس معرکہ میں کفار مکہ کی تعداد ایک ہزار سے زائد تھی اور ان کا پورا سراپا لوہے کے ہتھیاروں سے آراستہ تھا ۔ جبکہ مسلمانوں کی تعداد صرف 313 تھی، ان کے ہتھیار ٹوٹے ہوئے اور ان کی تلواریں کند تھیں۔ لیکن پھر بھی مسلمانوں نے اللہ تعالیٰ کی مدد اور توحید کے سچے جذبے کے ساتھ دشمنان اسلام پر فتح پائی۔ زیر مطالعہ کتاب میں محترم احمد باشمیل نے اسی غزوہ کو ایک منفرد انداز میں صفحات پر بکھیر دیا ہے۔ اس سے نہ صرف غزوہ بدر کی تمام جزئیات سامنے آگئی ہیں بلکہ اس وقت کے مسلمانوں کا جذبہ جہاد اور جوش ایمانی کا بھی بھرپور اندازہ ہو جاتا ہے۔ کتاب کا سلیس اردو ترجمہ مولانا اختر فتح پوری نے کیا ہے۔(ع۔ م)
علامہ محمد احمد باشمیل صاحب نے غزوات کے حالات و واقعات کو قلمبند کرنے کا جو سلسلہ شروع کیا ہے ’غزوہ بنو قریظہ‘ اس سلسلہ کی چوتھی کڑی ہے۔ غزوات سے متعلق تاریخی کتب میں بہت سا مواد موجود ہے لیکن ان غزوات کے اسباب وعلل اور دیگر متعلقہ واقعات کو الگ کتابی شکل میں پیش کرنا یقیناً ایک مبارک کام ہے۔ ’غزوہ بنو قریظہ‘ کا مطالعہ اس لیے ضروری ہے کہ اس غزوہ نے مسلمانوں کی تقدیر میں نہ صرف انقلاب برپا کر دیا بلکہ دنیا کے پردے سے گمراہی اور ظلمتوں کی گھٹائیں بھی ہٹا دیں۔اس معرکے نے یہودی عنصر کا کا صفایا کیااور جزیرہ عرب کو اس کے شرور آثام اور اس کی سازشوں سے نجات دلا دی۔ یہ سازشیں ایسی تھیں جو صرف اس خبیث عنصر کے اڈوں پر ضرب لگانے سے ہی رک سکتی تھیں۔ (عین۔ م)
بلاشبہ غزوہ تبوک اس لحاظ سے تاریخ عہد نبوی ﷺ کا سب سے بڑا غزوہ ہے کہ جس میں اسلامی فوج کے جانبازوں کی تعداد تیس ہزار تھی اور عہد نبوی کی تاریخ میں رسولِ کریم ﷺ کی زیر کمان اتنی تعداد پہلے جمع نہیں ہوئی تھی۔ اس طرح یہ غزوہ سب سے بڑا فوجی حملہ تھا اور رسولِ کریم ﷺ کی آخری فوجی کاروائی تھی حتیٰ کہ آپ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ زیر نظر کتاب علامہ محمد أحمد باشمیل کی تصنیف لطیف ہے جس کو اردو قالب میں منتقل کرنے کی سعادت مولانا اختر فتح پوری کو ملی ہے۔ قابل مؤلف نے اس کتاب کو پانچ فصول میں تقسیم کیا ہے اور ہر فصل میں قیمتی اور تحقیقی معلومات نقل کی ہیں۔ فصل اول میں غزوہ حنین اور تبوک کی درمیانی مدت میں وقوع پذیر ہونے والے مختصر فوجی حالات و واقعات کو بیان کیا گیا ہے۔ فصل دوم میں قبائل شام کی تاریخ، تخریبی عناصر کا مدینہ میں متحرک ہونا، منافقین کے تعرفات کے نمونے اور دیگر حالات کا بیان ہے۔ فصل سوم میں غزوہ تبوک کے لئے مسلمانوں کی روانگی، غزوہ تبوک سے پیچھے رہ جانے والے مؤمنین، حجۃ الوداع کے خطبہ کی مانند رسول کریم ﷺ کا خطبہ اور تربیت نبوی ﷺ کا ایک واقعہ اور دیگر مختلف واقعات کا...
اسلام کے فیصلہ کن معرکوں میں غزوہ حنین کی حیثیت بالکل نمایاں ہے کیونکہ یہ معرکہ عسکری نقطۂ نگاہ سے ایک اہم معرکہ ہے جس میں مسلمانوں نے آنحضرت ﷺ کی زیرِ قیادت شمولیت اختیار کی۔ بارہ ہزار جانبازوں نے شرکت کی اور اتنی تعداد پہلے کسی معرکہ میں نظر نہیں آئی۔ نیز اس معرکہ میں مسلمانوں کی فیصلہ کن فتح، جزیرہ عرب میں بت پرستی کے تابوت، میں آخری کیل ثابت ہوئی۔ زیر نظر کتاب علامہ محمد احمد باشمیل کی تصنیف ہے جیسے اردو قالب میں مولانا اختر فتح پوری نے منتقل کیا ہے۔ کتاب شاندار تعلیمات اور دقیق قیمتی تحلیلات پر مشتمل ہے۔ بنو ثقیف اور بنو حیوازن کا کس طرح قلعہ قمع کیا گیا اور دوران معرکہ کس قسم کے حالات پیش آئے۔ مخالفین کے کتنے لوگ مقتول ہوئے اور مسلمانوں کے کتنے لوگوں نے جامِ شہادت نوش کیا۔ جزیرۂ عرب میں بت پرستی کا خاتمہ کیسے ہوا، یہ سب معلومات کتاب ھذا میں رقم کر دی گئی ہیں۔ ہر وہ شخص جو تاریخ اسلامی کے خزائن و معارف کے اکتشاف کا خواہاں ہے اسے اس کتاب کا مطالعہ بھی کرنا چاہئے اور مؤلف کے قیمتی تاریخی سلسلہ کی بقید کتابوں کی تعلیمات و تحلیلات کا بھی مطالعہ کرنا چاہئے۔ غزوۂ حنین میں جو...
غزوۂ موتہ کا شمار اسلام کے فیصلہ کن معرکوںمیں ہوتا ہے یہ جنگ روم کے عیسائیوں کے خلاف لڑی گئی اس میں آپﷺ نے تین سپہ سالاروں کومقررکیا لیکن وہ تینوں شہید ہوگئے تو مسلمانوں کو انتہائی پسپائی اور شکست کا سامنا کرنا پڑا۔تو اس صورت حال میں حضرت خالد بن ولید نے اسلامی فوج کی قیادت سبنھالی اور مسلمانوں کو جمع کرکے رومیوں کو شکست سے دوچار کیا ۔ زیر نظر کتاب عرب کے مشہو ر تاریخ دان احمد باشمیل کی عربی کتاب کاسلیس آسان ترجمہ ہے فاضل مؤلف نے اس کتاب میں شام کے حالات وواقعات اس کاتاریخی پس منظر او رہجرت کے بعد واقع ہونے واقعات کا جائزہ لیتے ہوئے ان امورکی وضاحت بھی پیش کی جن کےنتیجہ میں غزوۂ موتہ پیش آیا تھا او راس غزوہ کے حالات واقعات کو تفصیلاً پیش کیا ہے ۔(م۔ا)
اسلام کی سنہری تاریخ، قیمتی خزانوں اور بہادرانہ اور قابل تعریف کارناموں سے بھرپور ہے۔ اسلام کے فیصلہ کن معرکوں میں سے ایک ’’معرکہ خیبر‘‘ ہے۔ محرم ۷ہجری کا یہ واقعہ اپنے عوامل اور عواقب کے اعتبار سے بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ اس واقعے کے نتیجے میں نہ صرف یہودیوں کی سطوت اور طاقت پارہ پارہ ہو گئی بلکہ مسلمانوں کو بھی ان کی جانب سے مکمل تحفظ حاصل ہو گیا۔ زیرِ نظر کتاب ’’علامہ محمد أحمد باشمیل‘‘ کی تصنیف ہے جس کو ’’اختر فتح پوری‘‘ نے اردو قالب میں منتقل کیا ہے۔ قابل مصنف نے اسلام کے فیصلہ کن معرکے کے عنوان پر سلسلہ وار مختلف معرکوں پر کتب لکھی ہیں۔ ان میں ہر واقعہ کے پس منظر، محرکات اور جزئیات پر بحث کی ہے اور ایک ایک نقطہ اور ایک ایک مقام کو اپنی وسعت فکر و نظر کا موضوع بنایا ہے۔ واقعہ خیبر اس سے پہلے اتنی مفصل اور مستند معلومات کے ساتھ شاید ہی کسی کتاب میں مذکور ہوا ہو۔ قابل مصنف نے کتاب کو چار فصول میں تقسیم کیا ہے۔ پہلی فصل میں یہود خیبر کی مختصر تاریخ اور خیبر کے جغرافیے پر بحث کی ہے۔ دوسری فصل میں خیبر کی فتح...
غزوات سے متعلق تاریخی کتب میں بہت سا مواد موجود ہے لیکن ان غزوات کے اسباب وعلل اور دیگر متعلقہ واقعات کو الگ کتابی شکل میں پیش کرنا یقیناً ایک مبارک کام ہے۔ علامہ محمد احمد باشمیل صاحب نے غزوات سے متعلق جو سلسلہ شروع کیا ہے یہ اس سلسلے کی آٹھویں کڑی ہے۔ اس سے قبل آپ غزوہ بدر، احد، احزاب، بنی قریظہ، صلح حدیبیہ، غزوہ خیبر اور غزوہ موتہ پر قیمتی معلومات فراہم کر چکے ہیں۔ ان کتب کو عوام و خواص سند قبولیت عطا کر چکے ہیں۔ اس کتاب کا موضوع فتح مکہ ہے جس کا معاملہ بڑا حیرت انگیز ہے اس لیے کہ یہ فتح بغیر جنگ کے ہوئی ہے اور یہ عظیم ترین قائد نبی کریم ﷺ کی دور اندیشی کا پختہ پھل ہے۔ یقیناً اس غزوے کا مطالعہ مسلمانوں کے ایمان کی تازگی کا باعث ہو گا۔ (ع۔م)
بلاشبہ دنیا کی تاریخ میں عہد نبویﷺ سیاسی، دینی اور اقتصادی اعتبار سے ممتاز ہے نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ کے مختلف گوشوں پر سیرت نگاروں نے کاوشیں کیں۔ کتب احادیث بھی آپﷺ ہی کے کردار کا مرقع ہیں۔ عبادات و معاملات، عقائدوغزوات اور محامد وفضائل، کو نسا باب اور فصل آپ کےتذکرے سے مزین نہیں۔ پیغمبر اسلام ﷺ کی حیات پاکیزہ سے متعلق صدہا مصنفینِ اسلام نے قابل قدر تصانیف لکھی ہیں اور اس کثرت سے لکھی ہیں کہ آج تک کسی علمی یا ادبی موضوع پر اس قدر سیر حاصل کتابیں تصنیف نہیں کی گئیں۔ سیرت مقدسہ کی ا ن کتابوں میں مصنفین نے جہاں رسول اکرمﷺ کی پاک زندگی کے مختلف گوشوں پر پوری شرح وبسط کے ساتھ روشنی ڈالی ہے۔ اسی کے ذیل میں انہوں نے آپ کے ان فرامین مکاتیب عالیہ کابھی ذکر کیا ہے۔ جو مختلف حالات کے زیر اثر دنیا کے مختلف حصوں میں ارسال کئے گئے۔ ان مکاتیب النبیﷺ کی جمع و تدوین میں راویان حدیث اور محدثین کرام کابڑا حصہ ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب ’’فرمان نبوی ترجمہ و شرح مکاتیب النبیﷺ‘‘ تیسری صدی ہجری کے معروف محدث ابو جعفر الدیبلی السندی کی نبی کریمﷺ کے مختلف...
دنیا کی دوسر ی اسلامی زبانوں کی طرح اردو میں شروع ہی سے رسول کریم ﷺکی سیرت طیبہ پر بے شمار کتابیں لکھیں جا رہی رہیں۔یہ ہر دلعزیز سیرتِ سرورِ کائنات کا موضوع گلشنِ سدابہار کی طرح ہے ۔جسے شاعرِ اسلام سیدنا حسان بن ثابت سے لے کر آج تک پوری اسلامی تاریخ میں آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کے جملہ گوشوں پر مسلسل کہااور لکھا گیا ہے او رمستقبل میں لکھا جاتا رہے گا۔اس کے باوجود یہ موضوع اتنا وسیع اور طویل ہے کہ اس پر مزید لکھنے کاتقاضا اور داعیہ موجود رہے گا۔ دنیا کی کئی زبانوں میں بالخصوص عربی اردو میں بے شمار سیرت نگار وں نے سیرت النبی ﷺ پر کتب تالیف کی ہیں۔ اردو زبان میں سرت النبی از شبلی نعمانی ، رحمۃللعالمین از قاضی سلیمان منصور پوری اور مقابلہ سیرت نویسی میں دنیا بھر میں اول آنے والی کتاب الرحیق المختوم از مولانا صفی الرحمن مبارکپوری کو بہت قبول عام حاصل ہوا۔زی...
اس دنیا میں انسانوں کے مختلف طبقات میں چھوٹے سے لیکر بڑے تک ،بچے سے لیکر بوڑھے تک،ان پڑھ جاہل سے لیکر ایک ماہر عالم اور بڑے سے بڑے فلاسفر تک،ہر شخص کی جد وجہد اور محنت وکوشش میں اگر غور سے کام لیا جائے تو ثابت ہو گا کہ اگرچہ محنت اور کوشش کی راہیں مختلف ہیں مگر آخری مقصد سب کا قدرے مشترک ایک ہی ہے ،اور وہ ہے "امن وسکون کی زندگی"اور نبی کریم اسی امن وسلامتی کا علم بردارمذہب لے کر آئے۔ اسلام ایک امن وسلامتی والا مذہب ہے ،جو نہ صرف انسانوں بلکہ حیوانوں کے ساتھ بھی نرمی کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس عظیم دین کا حسن دیکھئے کہ اسلام ’’سلامتی‘‘ اور ایمان ’’امن‘‘ سے عبارت ہے اور اس کا نام ہی ہمیں امن و سلامتی اور احترام انسانیت کا درس دینے کیلئے واضح اشارہ ہے۔نبی کریمﷺ کی حیاتِ طیبہ ، صبر و برداشت، عفو و درگزر اور رواداری سے عبارت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" فضائل سید المرسلین فی اقوال شفیع المذنبین" محترم مولانا فضل الرحمن ہزاروی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے سیرت نبوی ﷺ پر متعدد موضوعات کے ت...
نبی ﷺ کی شان سب سے نرالی ہے ، قرآن وحدیث کے متعدد نصوص سے آپ ﷺ کے بے شمار فضائل اور لاجواب وبے مثال شان وشوکت کا اندازہ لگتا ہے ۔ انسانی تاریخ میں ایسے پہلے آدمی ہیں جنہیں اللہ تعالی یہ بلندمقام ومرتبہ دیا۔ آپ کی رفعت شان کے باوجود آپ ایک بشر ہیں ۔ ایک بشر ہونے کے ناطے آپ میں ویسے ہی بشری اوصاف تھے جو ایک انسان میں پائے جاتے ہیں ۔ ہاں آپ بعض بشری اوصاف میں انسانوں سے ممتاز ہیں جوصحیح دلیل سے ثابت ہیں۔ مثلا آپ کا پسینہ بے حد خوشبودار تھا۔آپ ﷺ کی شان میں غلو کرنے والوں نے وہ باتیں بھی آپ کی طرف منسوب کردی جو بشری اوصاف سے اوپر ہیں اور جن کی کوئی صحیح دلیل وارد نہیں ہے ۔ اس قسم کی باتوں کے متعلق آپ ﷺ نے فرمایا تھا:لا تُطْروني ، كما أطْرَتِ النصارى ابنَ مريمَ ، فإنما أنا عبدُه ، فقولوا : عبدُ اللهِ ورسولُه(صحيح البخاري:3445) ترجمہ: مجھے میرے مرتبے سےزیادہ نہ بڑھا ؤ جس طرح نصاری نے عیسی کے مرتبے کو بڑھادیا۔میں تو صرف اللہ کابندہ ہوں، اس لیے یہی کہا کرو (...
امام الانبیاء ، سیدالمرسلین جناب محمد مصطفی ﷺ بے شمار اعلی صفات ،و خصائل و خصائص کے حامل ہیں،لیکن اللہ عزوجل کی طرح ان کے ننانوے نام کسی صحیح یا ضعیف روایت میں منقول نہیں۔نبی ﷺ ذاتی نام صرف دو ہیں۔ ’’محمد‘‘اور ’’احمد‘‘ اور صحیح بخاری میں نبی کریم ﷺ کے صرف اور صرف پانچ نام وارد ہیں، آپ کا ارشاد ہے :میرے پانچ نام ہیں : میں محمد ہوں ۔اورمیں احمد ہوں ۔ اورمیں ’’ماحی‘ ہوں ، جس سے اللہ تعالی کفر کو مٹادیتا ہے ۔ اور میں ’’حاشر‘‘ ہوں ، میرے قدموں پر اللہ تعالی لوگوں کو اکٹھا کرے گا ۔ اور میں ’’عاقب (یعنی آخری نبی)‘‘ ہوں ۔(صحیح بخاری :3532)رسول اکرم ﷺ کے اسماء مبارکہ کے بارے میں علماءنے دس سے زیادہ کتب لکھیں ہیں اور اسی طرح سیرت کی کتب میں ابواب بھی قائم کئے ہیں ۔لیکن علماء کے درمیاں اس کی تعداد میں اختلاف پایا جاتا بعض علم...
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’قرآن اورتعمیر سیرت‘‘ ڈاکٹر میر ولی الدین کے ’’قرآن اور سیرت سازی ‘‘کے عنوان سے مطبوعہ مقالات کا مجموعہ ہے ۔یہ مقالات 1944ءمی...
نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "قرآن اور پیغمبر" جماعت اسلامی پاکستان کے بانی مولانا سید ابو الاعلی مودودی کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے قرآن مجید کے حوالے سے نبی کریم ﷺ کی سیرت مبارکہ کو بیا ن کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اورتمام مسلمانوں کو نبی کریمﷺ کے اسو...
قرآن کریم کلام الٰہی ہے ، جوکہ ازل سے لوح محفوظ میں موجود ہےلوحِ محفوظ سے اس کا نزول دو مرتبہ ہوا ہے ، ایک مرتبہ یہ پورے کا پورا آسمان دنیا (البیت المعمو ر )میں نازل کر دیا گیا تھا، البیت المعمور آسمان پر فرشتوں کی عبادت گاہ ہے ، دوسری مرتبہ نبی کریم ﷺ پر تھوڑا تھوڑا کر کےحسبِ ضرورت نازل کیا جاتا رہا ، یہاں تک کہ 23؍ سال میں اس کی تکمیل ہوئی ۔ زیر نظر چارٹ بعنوان’’قرآن سیرت آسان چارٹ‘‘ عدیل خالق دعورہ کا مرتب شد ہے فاضل مرتب نے اس چارٹ کو خلیل الرحمٰن چشتی صاحب کی معروف کتاب ’’ قرآنی سورتوں کا نظم جلی ‘‘ اورسیرت النبیﷺ پر عالمی ایوارڈ یافتہ کتاب ’’ الرحیق المختوم‘‘ سے استفادہ کر کے بڑی محنت سے پریزنٹیشن کے انداز میں مرتب کرکے اس چارٹ میں پورے دورے نبوت کا خاکہ کھینچ دیا ہے اور سیرت النبی ﷺ کو تین ادوار اور تین مراحل میں تقسیم کیا ہے ۔ پہلا دور خفیہ تبلیغ کے تین سال، دوسرا دور وفد قریش...
نبی کریم ﷺاﷲ کے برگزیدہ نبی اور انسان تھے ۔ اﷲ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو سلسلہ انسانیت سے پیدا کیا تھا اورجس طرح ہر انسان کا سایہ ہوتا ہے اسی طرح آپ کا بھی سایہ مبارک موجود تھا۔ بہت سی غلط باتوں کی طرح معاشرے میں ایک یہ بات بھی شہرت پاگئی ہے کہ رسول ﷲ ﷺ کا سایہ نہیں تھا، بعض سادہ فطرت اور جذباتی اسلاف نے تو اس بے اصل خیال کا چرچا کیا ہی تھا لیکن ہندوستان میں اسے پھیلانے کی ذمہ داری قبرپرستوں پر عموماً اورمولانااحمد رضا خان صاحب پر خصوصاً ہے۔صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ آپﷺ کا سایہ موجود تھا۔ سیدنا انس بن مالک ؓ عنہ سے روایت ہے کہ ایک رات رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی اور عین نماز کے دوران آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ مبارک اچانک آگے بڑھایا ، پھر جلد ہی پیچھے ہٹا لیا ۔ ہم نے آپ ﷺسے آپ کے اس خلاف معمول نماز میں جدید عمل کے اضافہ کی وجہ دریافت کی تو ہمارے اس سوال کے جواب میں آپ ﷺنے فرمایا کہ میرے سامنے ابھی ابھی جنت لائی گئی ۔ میں نے اس میں بڑے اچھے پھل دیکھے تو میں نے چاہا کہ اس میں سے کوئی گچھا توڑلوں ۔ مگر معاحکم ملا کہ پیچھے ہٹ جاؤ۔ میں پیچھے پلٹ گیا ۔ پھر اسی طرح جہنم...
امت مسلمہ کے لیے حضرت ابوبکر صدیق کی بے شمار قربانیاں اور بے مثال کارنامے ہیں ان کا ایک کارنامہ یہ بھی ہے کہ انھوں نے آنحضرت محمدﷺ کی وفات کے بعد صحابہ کے اختلاف کے باوجود لشکر اسامہ کو روانہ فرمایا۔ آپ کے اس کارنامے میں بہت سے دروس پنہا ہیں۔ زیر نظر کتابچہ میں انھی دروس و عبرتوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ حدیث، سیرت اور تاریخ کے بنیادی مراجع کی روشنی میں حضرت ابوبکر ؓکے لشکر اسامہ کو ارسال کرنے کے واقعات کو اختصار کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ سیدنا ابوبکر صدیق ؓکے لشکر اسامہ کو روانہ کرنے کے متعلقہ واقعات سے سولہ دروس اور عبرت و نصیحت کی باتوں کا استنباط کیا گیا ہے۔ ان حاصل شدہ دروس اور عبرتوں کے بیان کے دوران، تائید و وضاحت کی غرض سے کتاب و سنت کے دلائل پیش کیے گئے ہیں۔ (ع۔م)
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر مجلہ ماہنامہ ’’دعوۃ ،اسلام آباد‘‘کا رحمۃ للعالمین نمبر ہے ۔یہ مجلہ 23؍ اہل قلم حضرات کی نگارشات کا مجموعہ ہے۔اس مجلہ میں علماء وفضلاء کی تحریروں کےساتھ اسلاف ک...
سیرتِ رسولﷺ پر منثور اور منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا لا متناہی سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا، بلکہ فرمان الٰہی کے مطابق ہر آنے والے دور میں آپ کا ذکر خیر بڑھتا جائے گا۔دنیا میں ہزار وں سماجی مصلحین ،فلاسفہ و حکماء ،مدبرین و سیاست داں، مقنّنین ومنتظمینِ سلطنت، انسانوں کا بھلا چاہنے والے اور ان کی فلاح و بہبود کے کام کرنے والے آئے، لیکن انسانی سماج پر جتنے ہمہ گیر اثرات خاتم النبیین حضرت محمدﷺ کی ذاتِ گرامی کے مرتب ہوئے، اتنی اثر آفرینی کسی اور کے حصے میں نہیں آئی۔۔ رسول اللہﷺ کی شخصیت اور پیغام کے بارے میں ہر زمانے میں اور دنیا کے ہر خطے میں بے شمار کتابیں لکھی جا چکی ہیں اور یہ سلسلہ جاری وساری ہے اور قیامت تک رہے گا۔ ان شاء اللہ۔ زیرِ تبصرہ’’ نقوش رسول نمبر‘‘کو مصنف نے سیرت کے موضوع پر لکھے گئے جتنے اچھے اچھے مقالات تھے سب کو اس نمبر کی زینت بنایا ہے اور جن موضوعات پر کام کا مواد نہ تھا اُن موضوعات پر نئے سرے سے کام کروایا۔ اور سیرت کی دوسری کتابوں کی نسبت اس میں بہت تفصیل کے ساتھ لکھا گیا ہے. جہاں دوسری کتابوں می...
حبِ رسول ﷺ اہل ایمان کے لیے ایک روح افزاءباب کی حیثیت رکھتا ہے۔ حبِ رسول ﷺ کے بروئے شریعت کچھ تقاضے ہیں۔ خود نبی ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: ’’تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ مجھے اپنی جان، مال، اولاد، ماں باپ غرض جمیع انسانیت سے بڑھ کر محبوب نہ سمجھے‘‘۔ محبت رسول ﷺ کا مظہر اطاعتِ رسول ہے ۔ رسول اللہ ﷺ سے سچی محبت کےبغیر مومن ہونے کا دعویٰ منافقت کی بیّن دلیل ہے اور حب رسول ﷺ ہی وہ پیمانہ ہےجس سے کسی مسلمان کے ایمان کوماپا جاسکتا ہے۔ دعوائے محبت ہو اوراطاعت مفقود ہو تو دعویٰ کی سچائی پر حرف آتاہے۔ حب رسولﷺ کےتقاضوں میں سے ایک تقاضا تو نبی ﷺ کا ادب و احترام کرنا، آپ سے محبت رکھنا ہے۔ ۔پیغمبر اعظم وآخر الزمان ﷺ کا یہ اعجاز بھی منفرد ہے ہک آپ کے جان نثاروں کی زندگیاں جہاں محبتِ رسول کی شاہکار ہیں وہاں ہر ایک کی زندگی سنت رسولﷺ کی آئینہ دار ہے۔ ان نفوس قدسہ نے دونوں جہتوں میں راہنمائی کا عظیم الشان معیار قائم فرمایا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’محبت رسولﷺ کی فرضیت ،اہمیت اور تقاضے ‘‘ دار السلام ،لاہور کے...