قادیانیت کے یوم ِپیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، خطاب وسیاست میں قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکست فاش دی۔ سب سے پہلے 1935ء میں ڈسٹرکٹ جج بہاولپور نے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا ۔ پھر اس کے بعد بھی قادیانیوں کے خلاف یہ محاذ جاری رہا بالآخر تحریک ختم نبوت کی کوششوں سے 1974ء میں قومی اسمبلی پاکستان نے بھی قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دے دیا اور اس کے بعد پاکستان کی اعلیٰ عدالتوں نے بھی قادیانیوں کو غیرمسلم قرار دینے کے فیصلے جاری کیے۔ زیرنظر کتاب” قادیانیوں کےبارے میں وفاقی شرعی عدالت کافیصلہ‘‘ 1984ء میں قادیانیوں کے خلاف وفاقی شرعی عدالت اسلام آباد کی ط...
قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، خطاب وسیاست میں قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکست فاش دی سب سے پہلے قادیانیوں سے فیصلہ کن قانونی معرکہ آرائی بہاولپور کی سر زمیں میں ہوئی جہاں ڈسٹرکٹ جج بہاولپور نے مقدمہ تنسیخ نکاح میں مسماۃ عائشہ بی بی کانکاح عبد الرزاق قادیانی سے فسخ کردیاکہ ایک مسلمان عورت مرتد کے نکاح میں نہیں رہ سکتی 1926ء سے 1935 تک یہ مقدمہ زیر سماعت رہا جید اکابر علمائے کرام نے عدالت کے سامنے قادیانیوں کے خلاف دلائل کے انبار لگا دئیے کہ ان دلائل کی روشنی میں پہلی بار عدالت کے ذریعے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا ۔ پھر اس کے بعد بھی قادیانیوں کے خلاف یہ...
اسلامی تعلیم کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ حضرت آدم سے شروع ہوا اور سید الانبیاء خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہے نبوت کسبی نہیں وہبی ہے یعنی اللہ تعالی نے جس کو چاہا نبوت ورسالت سے نوازاکوئی شخص چاہے وہ کتنا ہی عبادت گزارمتقی اور پرہیزگار کیوں نہ وہ نبی نہیں بن سکتا ۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، خطاب وسیاست میں قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی۔ سب سے پہلے قادیانیوں سے فیصلہ کن قانونی معرکہ آرائی بہاولپور کی سر زمیں میں ہوئی جہاں ڈسٹرکٹ جج بہاولپور نے مقدمہ تنسیخ نکاح میں مسماۃ عائشہ بی بی کانکاح عبد الرزاق قادیانی سے فسخ کردیاکہ ایک مسلمان عورت مرتد کے نکاح میں نہیں رہ سکتی 1926ء سے 1935 تک یہ مقدمہ زیر سماعت رہا جید اکابر علمائے کرام نے عدالت کے سامنے قادیانیوں کے خلاف دلائل کے انبا...
دنیا بھر میں ہونے والے ہر کام کی ایک ابتداء ہوتی ہے ایک انتہاء۔ سلسلہ نبوت کی ابتداء اللہ رب العزت نے سیدنا آدم سے کی اور اس کی انتہاء حضرت محمد ﷺ پر ہوئی۔ آپ ﷺخاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی آخری اینٹ ہیں جن کی آمد سے سلسلہ نبوت کی عمارت مکمل ہوگئی ہے۔اور "لانبی بعدی " کے مبارک الفاظ نےبعد میں آنے والے تمام دعویٰ نبو ت کرنے والوں کی تکذیب کردی ہے ۔اسی مسئلہ ختم نبوت کو قرآن پاک کی ایک سو دس آیات مبارکہ اور دو سو سے زائد احادیث شریفہ میں مختلف انداز سے بیان کیا گیا ہے ۔رحمت عالم کی وفات کے بعد امت محمدیہ کا سب سے پہلا اجماع اسی مسئلہ پر منعقد ہوا۔عمارت نبوت میں بہت سے مکذبین نے نقب زنی کی نا کام کو شش کی اور قرآن وسنت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرے۔ان مکذبین میں سے ایک مرزاغلام احمد قادیانی ہے جس نے انگریزوں کو خوش کرنے اور برصغیر میں مسلمانوں میں جذبہ جہاد ختم کرنےکے لیے نبوت کا دعویٰ کیا ،چنانچہ اہل اسلام کی طرف سے اس کے خلاف ایک بھر پور تحریک چلی جس نے قادیانیوں کے باطل عقائد اورمذموم عزائم کو بے نقاب کیا اور اسی تحریک کا تسلسل تھا کہ 7 ستمب...
مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت یا فرقہ نہیں ہے۔ اہل حدیث نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔ مگر مسلک اہل حدیث پر دیگر مسالک نے کیچڑ اچھالنے کی بہت کوشش کی ہے مگر اللہ رب العزت کی نصرت سے مسلک اہل حدیث کامیاب ترین اور نبیﷺ کے نقش قدم پر چلنے ولا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ قدامت اہل حدیث‘‘ ابو عثمان محمد اشرف فاضل پوری( خطیب جامع مسجد اہل حدیث ککّہ کولو تحصیل وزیر آباد ضلع گوجرانوالہ) کی ہے۔ جس میں اہل حدیث کا معنی و مفہوم، فضیلت، طرز عمل اور دیگراہل حدیث کے افکار کو قرآن و سنت اور فقہاء و محدثین کے اقوال کے روشنی میں بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کے درجات بلند فرمائے اور ان کی مساعی جمیلہ کوشرف قبولیت سے نواز...
قرآن مجید وہ واحد آسمانی کتاب ہے جو چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود آج تک ہر طرح کی تحریف وتصحیف سے محفوظ ومامون ہے۔جبکہ دیگر آسمانی کتب مثلا تورات،انجیل اور زبور حوادثات زمانہ کے ہاتھوں تحریف وتصحیف کا شکار ہو چکی ہیں۔اس کا بنیادی سبب اللہ تعالی کا وہ وعدہ ہے جو اس نے قرآن مجید کی حفاظت کے حوالے سے امت سے فرمایا ہے،قرآن مجید کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالی نے لے رکھا ہے ،جبکہ دیگر کتب کی حفاظت کا ذمہ اللہ نے نہیں لیا ہے۔بلکہ ان کی حفاظت ان کے متبعین پر عائد تھی۔تورات و انجیل اور بائیبل سمیت ان سابقہ کتب میں ہونے والی تحریف وتصحیف کے باوجود ان کتب میں آج بھی متعدد ایسے احکامات موجود ہیں جو قرآن مجید کے احکامات سے ملتے جلتے ہیں۔زیر تبصرہ کتاب "قرآن ،بائیبل ،توریت کا تقابلی مطالعہ"محترم راجہ مشتاق جہلمی کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے بائبل تورات اور قرآن مجید کے ان احکامات کو جمع فرما دیا ہے ،جو ان تینوں کتب میں مشترک ہیں۔مولف کے کتاب کے شروع میں لکھے گئے مقدمہ سے محسوس ہوتا ہے کہ شاید وہ ان چیزوں کو جمع کر کے وحدت ادیان کی دعوت...
مسلمان تمام نبیوں اور آسمانی کتابوں پر ایمان رکھتے ہیں۔لیکن ان کا عقیدہ ہے کہ عہد نامہ قدیم اور عہد نامہ جدید دونوں کے نسخے تبدیل ہو چکے ہیں اور ان کے ماننے والوں نے اپنی ذاتی اغراض کے لئے ان کے متن میں تحریف کر دی ہے۔اس کے برعکس قرآن مجید ساڑھے چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود ہر طرح کی تحریف وتصحیف سے محفوظ ہے۔کیونکہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود ذات باری تعالی نے اٹھائی ہوئی ہے۔جبکہ صورتحال یہ ہے کہ عیسائی پادری قرآن مجید کو تو غیر محفوظ جبکہ اپنی کتب کو محفوظ قرار دیتے نظر آتے ہیں۔اس صورتحال میں لازم تھا کہ عیسائیوں کی ان کذب بیانیوں اور سازشوں کو ناکام بنایا جائے اور ان کے جھوٹوں کا مستند اور مدلل جواد دیا جائے،اور عیسائی پادریوں کی حقیقت کو منکشف کیا جائے۔ زیر تبصرہ کتاب"قرآن مجید و انجیل جدید"اسلامی مشن ،سنت نگر، لاہورکی طرف سے شائع کی گئی ہے۔جس میں انہوں نے بائبل کی تحریف اور اس میں موجود تضادات سے علمی انداز میں پردہ اٹھایا ہے،اور عہد نامہ عتیق اور عہد نامہ جدید کا حال تفصیل سے بیان کیا ہے۔اللہ تعالی دفاع توحید کے سلسلے میں انجام...
قرآن مجید اللہ تعالی کی وہ آخری کتاب ہے،جسےاس نے اپنے آخری پیغمبر جناب محمد صلی اللہ علیہ و سلم پر نازل فرمایا ہے۔ یہ کتاب قیامت تک آنے والے لوگوں کےلئے ذریعۂ ہدایت و رُشد اور راہ نجات ہے۔ یہ کتاب ایک ایسی گائیڈ بک ہے ،جو کسی بھی انسان کے لئے ہرقسم کے حالات وواقعات میں شاندار اور کامیاب رہنمائی کرتی ہے۔ یہ کتاب آسمانی وزمینی علوم کا احاطہ کرنے والی ہے۔ یہ دنیا کی وہ تنہا معجزاتی کتاب ہے، جسے بار بار پڑھنے سے بوریت اوراکتاہٹ کی جھلک بھی محسوس نہیں ہوتی اور ہر بار پڑھتے وقت اس کلام کی گہرائی کا ادراک ہوکر نئی معلومات انسان کے ذہن کو ملتی ہے۔اس کتاب کی حقانیت کے لئےصرف ایک ہی دلیل کافی ہے کہ اس کتاب میں جو کچھ لکھا ہے، آج تک اس میں سے ایک حرف کی معلومات کو کوئی غلط ثابت نہیں کرسکا اور نہ ہی کبھی کرسکے گا۔ یہ اس کتاب کاکھلم کھلا چیلنج ہے۔اسی طرح اس کتاب کو مضبوطی سے تھام کرچلنے والا انسان کبھی ناکام ونامراد نہیں ہوا ہے اورنہ ہی کبھی ہوگا۔ اس کتاب میں کوئی تحریف وتبدیلی نہیں کرسکتا،جیسا کہ سابقہ کتب (تورات اورانجیل وغیرہ) میں ہوا ہے، کیونکہ اس کتاب کی حف...
آج جب ہم اعدائے دین کی طرف دیکھتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ان کی صفوں میں ہزارہا اختلافات کے باوجود مکمل ہم آہنگی ،وحدت اور یکجہتی پائی جاتی ہے۔اور جب ہم اپنی طرف دیکھتے ہیں تو ایک خدا ،ایک نبی،ایک قرآن اور ایک کعبہ کے ماننے والے انتشار وخلفشار میں مبتلاء،تفرقہ بازی،دھڑے بندی اور افتراق وتشتت کے ہاتھوں قعر مذلت کی اتھاہ گہرائیوں میں سسکتے نطر آتے ہیں۔وہ دین جو سراپا اتحاد واتفاق ہے ،اہل ہوس نے اسے فرقہ بندی کے زہر آلود خنجر سے لخت لخت کر دیا ہے اور عالمگیر انسانی اخوت کے داعی گروہ بندی کے زخموں سے چور چور نڈھال پڑے کراہ رہے ہیں اور تہذیب وانسانیت کے دشمن ہر جگہ ان کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں۔آج امت مسلمہ میں اتفاق اور اتحاد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، ہم 58 اسلامی ممالک ہیں۔ 2 ارب مسلمان ہیں۔ ہم بہت طاقتور ہوسکتے ہیں، بشرطیہ اختلاف کے ناسور سے نکل آئیں۔ایک نقطے پر متفق ہوجائیں۔ مسلمانوں کے لیے اس وقت سب سے آہم اور مشترکہ مسئلہ یہ ہے کہ وہ سب مل کر وقت کے طاغوت سے نجات حاصل کرنے کی بھر پور کوشش کریں۔فرقہ بندی اور اسلام دو متضاد چیزیں ہیں۔اس حقیقت کو لوگوں میں...
مسلک اہل حدیث ایک نکھرا ہوا اور نترا ہوا مسلک ہے۔جو حقیقتا خاصے کی شے اور پاسے کا سونا ہے۔اس کا منبع مصدر کتاب وسنت ہے۔مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت یا فرقہ نہیں ہے، بلکہ یہ ایک مکتب فکر اور تحریک کا نام ہے ۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہ...
کتاب استثناء18:18 کی ایک بشارت ہے کہ جس کی پیش گوئی حضرت موسی ٰ علیہ السلام کے ذریعے کی گئی ہے۔جس میں ہےکہ ’’میں ان کےلیے ان ہی کے بھائیوں میں تیری مانند ایک نبی پیدا کروں گا ۔‘‘اس بشارت کو اہل علم نے ’’مثیل موسیٰ،مانند موسی‘‘ کا عنوان دیا ہے۔تین آسمانی مذاہب کے ماننے والوں کے مابین کئی صدیوں سے یہ مقدمہ چلا آرہا ہے کہ اس پیش گوئی کا مصداق کون ہے ؟یہودی کہتے ہیں کہ حضرت یوشع بن نون علیہ السلام ،عیسائی کہتے ہیں حضرت عیسی علیہ السلام اور مسلمانوں کا دعویٰ یہ ہےکہ مثیلِ موسیٰ سے مراد حضرت محمد ﷺ ہیں ماضی میں اس پر بہت کچھ لکھا گیا ہے۔ذاکر نائیک اور دیدات نے یہ ثابت کرنے کے لئے کہ یہ نبوت محمدﷺ کے بارے میں ہے نہ کہ حضرت عیسیٰ کے بارے میں محمدﷺاور موسیٰ علیہ السلام کے درمیان یکساں باتوں کی ایک فہرست(حضرت عیسیٰ المسیح کے برعکس، محمد صلی اللہ علیہ وسلم او رموسیٰ علیہ السلام دونوں ایک جامع قانونی ضابط...
عقیدہ ختم نبوت دین اسلام کابہت اہم اور بنیادی عقیدہ ہے۔جس پر تمام امت مسلمہ سلفاً و خلفاً کا ہمیشہ ہر زمانے میں اجماع رہا ہےکہ جو شخص بھی اس اجماعی عقیدے کا مخالف ہو گاوہ کافر، مرتد، خارج از اسلام ہوگا۔ 1857ء کے بعد برطانوی سامراج نے برصغیر میں اپنے غلیظ اور ناپاک مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے جھوٹی نبوت کی بنیاد ڈالی اور اس کے لیے مرزا غلام احمد قادیانی کا انتخاب کیا گیا۔ اس دجال، کذاب کے ذریعے امت مرزائیہ وجود میں آئی۔ جس نے برطانوی سامراج کے مقاصد شریرہ کو ہر سطح پر کامیاب کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ علمائے اسلام مجاہدین ختم نبوت نے شروع دن سے ہی اس کفریہ فتنے کا محاسبہ وتعاقب کیا اور عوام الناس کو ان کے کفریہ و باطل عقائد و عزائم سے آگاہ کیا۔ مرزا غلام احمد قادیانی نے مذہبی روپ اختیار کرکے مسلمانوں کو اجرائے نبوت، حیات مسیح، مہدویت کی بحثوں میں الجھایا اور مسلمانوں کو انگریزوں کا وفادار بننے پر زور دیا۔ قادیانی صرف اسلام ہی کے لیے نہیں بلکہ ملک وقوم کے لیے بھی ایک سامراجی ہتھیار ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"محاسبہ قادیانیت"جس کو مولانا مشتاق احمد چنیوٹی نے مج...
قادیانیت کی تردید اور مرزا قادیانی کی جھوٹی نبوت کے گھروندے کو مسمار کرنے کے لئے خارج سے کسی دلیل کی قطعاً ضرورت نہیں۔ اس کے لئے تو مرزا قادیانی کی متضاد تحریریں ہی کافی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب بھی اس بات کی شاہد عدل ہے۔ قادیانیت جیسے غلیظ مذہب کو درست ثابت کرنے کیلئے ایک کتاب بنام "احمدیہ پاکٹ بک" لکھی گئی ہےجو کہ اب انٹرنیٹ پر بھی عام دستیاب ہے۔ اور مرزائی حضرات اس کتاب کی تصنیف پر پھولے نہیں سماتے کہ اس کا جواب تو گویا ہو ہی نہیں سکتا۔ زیر تبصرہ کتاب اسی کتاب کے بھرپور اور شافی جواب پر مشتمل ہے۔ جس میں قادیانیت سے متعلقہ کم و بیش تمام مباحث شامل ہیں۔ اور احمدیہ پاکٹ بک کے تمام تر اعتراضات، تاویلات اور شبہات و تحریفات کا خود مرزا قادیانی کی تحریروں سے ایسا رد کیا گیا ہے کہ قاری مصنف کی محنت کی تعریف کئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ رد قادیانیت کے میدان میں یہ کتاب واقعی ایک لاجواب کتاب ہے۔
مولانا رحمت اللہ کیرانوی اسلام اور اہل سنت کے بڑے پاسبانوں میں سے تھے۔ آپ علماء دیوبند مولانا قاسم نانوتوی ومولانا رشید احمد گنگوہی وغیرہم کے حلقۂ فکر کے ایک فرد تھے۔ جس زمانے میں ہزاروں یورپی مشنری، انگریز کی پشت پناہی میں ہندوستان کے مسلمانوں کو عیسائی بنانے کی کوششوں میں لگے ہوئے تھے، مولانا کیرانوی اور ان کے ساتھی مناظروں، تقریروں اور تحریرکے ذریعے اسلامی عقائد کے دفاع میں مصروف تھے۔ ١٨٥٤ء یعنی جنگ آزادی سے تین سال قبل مولانا رحمت اللہ کیرانوی نے آگرہ میں پیش آنے والے ایک معرکہ کے مناظرہ میں عیسائیت کے مشہور مبلغ پادری فنڈر کو شکست دی۔جنگ آزادی ١٨٥٧ء میں مولانا کیرانوی حاجی امداد اللہ (مہاجر مکی) رحمۃ اللہ علیہ کی قیادت میں انگریز کے ساتھ قصبہ تھانہ بھون میں انگریز کے خلاف جہاد میں شامل ہوئے اور شاملی کے بڑے معرکہ میں بھی شریک ہوئے جس میں دیگر کئی لوگوں کے علاوہ ان کے ساتھی حافظ محمد ضامن شہیدہوئے اور مولانا قاسم نانوتوی ؒ زخمی ہوئےانگریز کی فتح کے بعد مولانا کیرانوی دیگر مجاہدین کی طرح ہجرت کرکے حجاز چلے گئے۔ یہاں موصوف نے پادری ف...
اہل حدیث مروجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں ہےاورنہ ہی فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے ۔ اہل حدیث ایک جماعت او رایک تحریک کا نام ہے۔ جس کا بنیادی موقف زندگی کےہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا او ردوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا ،یا یو ں کہہ لیجیئے کہ اہل حدیث کانصب العین کتاب وسنت کی دعوت او ر اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے زیر نظر کتابچے میں مولانا حافظ جلال الدین قاسمی فاضل دار العلوم دیو بند﷾ نے لفظ اہل حدیث کا معنی بیان کرتے ہوئے مختصراً تاریخ اہل حدیث کو دلائل کے ساتھ بڑےاحسن انداز میں بیان کیا ہے او ر یہ ثابت کیا ہے کہ اہل سنت سے مراد اہل حدیث ہی ہیں ۔(م۔ا)
مذاہب باطلہ کے پیروکار اس بات کوتسلیم کرتے ہیں کہ مذہب حق اسلام ہےلیکن اس کے باوجود وہ اس کو ماننے کے لیے ہرگز تیار نہیں۔غیر مسلم مصنفین نے ہمیشہ حقائق کو توڑ مروڑ کر اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔مستشرقین نے جب اسلام کو اپنی تحقیقات کا نشانہ بنایا تو انہوں نے مستند تاریخی حقائق، بخاری ومسلم ودیگر کتب صحاح کی صحیح روایات کو نظر انداز کر کے غیر مستند اور وضعی روایات کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا۔ ہر دو ر میں محدثین اور ائمہ عظام نے مذاہب باطلہ کا خوب رد ّکیا ہے ۔مذاہب باطلہ کےردّ میں علمائے برصغیر کی خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر نظر مقالہ بعنوان’’ مذاہب باطلہ کےردّ میں مؤلفین تفسیر ثنائی وحقانی کی کاوشیں ‘‘ پروفیسر ڈاکٹر حافظ اسرائیل فاروقی (سابقہ چیئر مین شعبہ علوم اسلامیہ،یو ای ٹی) کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے 2003ء میں پنجاب یونیورسٹی شعبہ علوم اسلامیہ میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ مقالہ...
جب ہم مذاہب کی تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں۔ تو ہم پر یہ حقیقت منکشف ہوتی ہے ۔ کہ جب سے یہ کائنات وجود میں آئی ہے ۔تب سے انسان اور مذہب ساتھ ساتھ چلتے آئے ہیں ۔ابتدا میں تمام انسانوں کا مذہب ایک تھامگر جوں جوں انسانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا لوگ مذہب سے دور ہونے لگے پھر خالق کائنات نے مختلف ادوار میں انسانوں کی راہنمائی کے لیے پیغمبر بھیجے لیکن پیغمبروں کے اس دنیا سے رخصت ہو جانے کے بعد ان کے ماننے والوں نے ان کے پیغام پر عمل کرنے کی بجائے خود سے نئے دین اور مذاہب اختیار کر لیے اس طرح مذاہب کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا او ر اس وقت دنیا میں کئی مذاہب پیدا ہو چکے ہیں جن میں سے مشہور مذاہب ،اسلام،عیسائیت،یہودیت،ہندو ازم،زرتشت،بدھ ازم ،سکھ ازم ہیں۔اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ بنی نوع انسان ہر دور میں کسی نہ کسی مذہب کی پیروی کرتے رہے ہیں۔ لیکن ان تمام مذاہب کی تعلیمات میں کسی نہ کسی حد تک مماثلت پائی جاتی ہے ۔جیسا کہ دنیا کے تمام مذاہب کسی نہ کسی درجے میں قتل، چوری ،زنااور لڑائی جھگڑے کو سختی سے ممنوع قرار دیتے ہیں اور تمام قسم کی اچھائیوں کو اپنانے کی تلقین کر...
تاریخ کتبِ مذاہب کے مطالعہ سے یہ حقیقت منکشف ہوتی ہے کہ جب سے یہ کائنات وجود میں آئی ہے تب سے انسان اور مذہب ساتھ ساتھ چلتے آئے ہیں ۔ مشہور مذاہب ،اسلام،عیسائیت،یہودیت،ہندو ازم،زرتشت،بدھ ازم ،سکھ ازم ہیں۔او راس بات سے انکار ممکن نہیں کہ بنی نوع انسان ہر دور میں کسی نہ کسی مذہب کی پیروی کرتے رہے ہیں۔ لیکن ان تمام مذاہب کی تعلیمات میں کسی نہ کسی حد تک مماثلت پائی جاتی ہے ۔جیسا کہ دنیا کے تمام مذاہب کسی نہ کسی درجے میں قتل، چوری ،زنااور لڑائی جھگڑے کو سختی سے ممنوع قرار دیتے ہیں اور تمام قسم کی اچھائیوں کو اپنانے کی تلقین کرتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’مذاہب عالم ایک تقابلی مطالعہ ‘‘ مولانا انیس احمد فلاحی مدنی کی تصنیف ہےانہوں نے اس کتاب میں مناظرانہ اندازکی بجائے معروضی طریقہ اختیارکرتے ہوئے یہودیت ، صابئیب کے علاوہ ہندوستانی مذاہب،جین مت ، ہندومت، سکھ مت، اور بدھ کا مطالعہ پیش کیا ہے ہر مذہب کی تاریخ ،بنیادی عقائد مذہبی کتب ، عبادات کے طور طریقوں اور رسم ورواج، تیوہار اور ف...
جب ہم مذاہب کی تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں۔ تو ہم پر یہ حقیقت منکشف ہوتی ہے ۔ کہ جب سے یہ کائنات وجود میں آئیہے ۔تب سے انسان اور مذہب ساتھ ساتھ چلاتے آئے ہیں ۔ابتدا میں تمام انسانوں کا مذہب ایک تھامگر جوں جوں انسانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا لوگ مذہب سے دور ہونے لگے پھر خالق کائنات نے مختلف ادوار میں انسانوں کی راہنمائی کے لیے پیغمبر بھیجے لیکن پیغمبروں کے اس دنیا سے رخصت ہو جانے کے بعد ان کے ماننے والوں نے ان کے پیغام پر عمل کرنے کی بجائے خود سے نئے دین اور مذاہب اختیار کر لیے اس طرح مذاہب کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا او ر اس وقت دنیا میں کئی مذاہب پیدا ہو چکے ہیں جن میں سے مشہور مذاہب ،اسلام،عیسائیت،یہودیت،ہندو ازم،زرتشت،بدھ ازم ،سکھ ازم شامل ہیں۔اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ بنی نوع انسان ہر دور میں کسی نہ کسی مذہب کی پیروی کرتے رہے ہیں۔ لیکن ان تمام مذاہب کی تعلیمات میں کسی نہ کسی حد تک مماثلت پائی جاتی ہے ۔جیسا کہ دنیا کے تمام مذاہب کسی نہ کسی درجے میں قتل، چوری ،زنااور لڑائی جھگڑے کو سختی سے ممنوع قرار دیتے ہیں اور تمام قسم کی اچھائیوں کو اپنانے کی تلق...
جب ہم مذاہب کی تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں۔ تو ہم پر یہ حقیقت منکشف ہوتی ہے ۔ کہ جب سے یہ کائنات وجود میں آئیہے ۔تب سے انسان اور مذہب ساتھ ساتھ چلاتے آئے ہیں ۔ابتدا میں تمام انسانوں کا مذہب ایک تھامگر جوں جوں انسانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا لوگ مذہب سے دور ہونے لگے پھر خالق کائنات نے مختلف ادوار میں انسانوں کی راہنمائی کے لیے پیغمبر بھیجے لیکن پیغمبروں کے اس دنیا سے رخصت ہو جانے کے بعد ان کے ماننے والوں نے ان کے پیغام پر عمل کرنے کی بجائے خود سے نئے دین اور مذاہب اختیار کر لیے اس طرح مذاہب کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا او ر اس وقت دنیا میں کئی مذاہب پیدا ہو چکے ہیں جن میں سے مشہور مذاہب ،اسلام،عیسائیت،یہودیت،ہندو ازم،زرتشت،بدھ ازم ،سکھ ازم شامل ہیں۔اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ بنی نوع انسان ہر دور میں کسی نہ کسی مذہب کی پیروی کرتے رہے ہیں۔ لیکن ان تمام مذاہب کی تعلیمات میں کسی نہ کسی حد تک مماثلت پائی جاتی ہے ۔جیسا کہ دنیا کے تمام مذاہب کسی نہ کسی درجے میں قتل، چوری ،زنااور لڑائی جھگڑے کو سختی سے ممنوع قرار دیتے ہیں اور تمام قسم کی اچھائیوں کو اپنانے کی تلق...
جب ہم مذاہب کی تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں۔ تو ہم پر یہ حقیقت منکشف ہوتی ہے ۔ کہ جب سے یہ کائنات وجود میں آئی ہے ۔تب سے انسان اور مذہب ساتھ ساتھ چلاتے آئے ہیں ۔ابتدا میں تمام انسانوں کا مذہب ایک تھامگر جوں جوں انسانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا لوگ مذہب سے دور ہونے لگے پھر خالق کائنات نے مختلف ادوار میں انسانوں کی راہنمائی کے لیے پیغمبر بھیجے لیکن پیغمبروں کے اس دنیا سے رخصت ہو جانے کے بعد ان کے ماننے والوں نے ان کے پیغام پر عمل کرنے کی بجائے خود سے نئے دین اور مذاہب اختیار کر لیے اس طرح مذاہب کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا او ر اس وقت دنیا میں کئی مذاہب پیدا ہو چکے ہیں جن میں سے مشہور مذاہب ،اسلام،عیسائیت،یہودیت،ہندو ازم،زرتشت،بدھ ازم ،سکھ ازم شامل ہیں۔اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ بنی نوع انسان ہر دور میں کسی نہ کسی مذہب کی پیروی کرتے رہے ہیں۔ لیکن ان تمام مذاہب کی تعلیمات میں کسی نہ کسی حد تک مماثلت پائی جاتی ہے ۔جیسا کہ دنیا کے تمام مذاہب کسی نہ کسی درجے میں قتل، چوری ،زنااور لڑائی جھگڑے کو سختی سے ممنوع قرار دیتے ہیں اور تمام قسم کی اچھائیوں کو اپنانے کی تل...
تاریخ انسانی میں جس طرح موت کا مسئلہ ہمیشہ یقینی اور حتمی رہا ہے، اسی طرح یہ بات بھی ہمیشہ غیر متنازع رہی ہے کہ اس کائنات کا خالق کوئی نہ کوئی ہے، اور آنکھ بند کرکے یہ بھی سب کہتے ہیں کہ وہ ازل سے ہے اور ابد تک ہے۔ہمیشہ سے ہمیشہ تک اس کا وجود قائم رہے گا۔خالق کائنات کے وجود پر یقین کے بعد عقل انسانی کا اس میں اختلاف ہو گیا، کہ وہ خالق ہے کون؟ اور پھر وہ ایک ہے دوہے یا چند؟ ان مباحث سے قطع نظر ہم تھوڑی دیر اس متفق علیہ مسئلہ پر غور کرلیں کہ خدا موجود ہے اور خدا کا وجود یقینی اور حتمی ہے تو اس کے وجود کے ساتھ ہمارے فرائض کیا ہیں اور خالق کو مانتے ہوئے ہمارے اوپر کیا ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں؟خدا کے وجود کو ماننے کو بعد جو سب سے پہلا احساس ہمارے اندر پیدا ہوتا ہے وہ اپنے مخلوق ہونے کا احساس ہے۔ یہ احساس سب سے پہلے ہمارے کبر ونخوت کے بت کو توڑتا ہے، اکڑنے کے بجائے جھکنے کا درس دیتا ہے۔ یہ احساس ہمیں بتاتا ہے کہ ہم اس جہاں میں خود سے نہیں آئے کسی نے بھیجا، کسی نے چاہا تب ہم آئے۔ جب ہم عقل کے سہارے یہاں تک پہنچتے ہیں تو ہماری روح ہم سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ ہم اپن...
تاریخ انسانی میں جس طرح موت کا مسئلہ ہمیشہ یقینی اور حتمی رہا ہے، اسی طرح یہ بات بھی ہمیشہ غیر متنازع رہی ہے کہ اس کائنات کا خالق کوئی نہ کوئی ہے، اور آنکھ بند کرکے یہ بھی سب کہتے ہیں کہ وہ ازل سے ہے اور ابد تک ہے۔ہمیشہ سے ہمیشہ تک اس کا وجود قائم رہے گا۔خالق کائنات کے وجود پر یقین کے بعد عقل انسانی کا اس میں اختلاف ہو گیا، کہ وہ خالق ہے کون؟ اور پھر وہ ایک ہے دوہے یا چند؟ ان مباحث سے قطع نظر ہم تھوڑی دیر اس متفق علیہ مسئلہ پر غور کرلیں کہ خدا موجود ہے اور خدا کا وجود یقینی اور حتمی ہے تو اس کے وجود کے ساتھ ہمارے فرائض کیا ہیں اور خالق کو مانتے ہوئے ہمارے اوپر کیا ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں؟خدا کے وجود کو ماننے کو بعد جو سب سے پہلا احساس ہمارے اندر پیدا ہوتا ہے وہ اپنے مخلوق ہونے کا احساس ہے۔ یہ احساس سب سے پہلے ہمارے کبر ونخوت کے بت کو توڑتا ہے، اکڑنے کے بجائے جھکنے کا درس دیتا ہے۔ یہ احساس ہمیں بتاتا ہے کہ ہم اس جہاں میں خود سے نہیں آئے کسی نے بھیجا، کسی نے چاہا تب ہم آئے۔ جب ہم عقل کے سہارے یہاں تک پہنچتے ہیں تو ہماری روح ہم سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ ہم اپن...
تاریخ انسانی میں جس طرح موت کا مسئلہ ہمیشہ یقینی اور حتمی رہا ہے، اسی طرح یہ بات بھی ہمیشہ غیر متنازع رہی ہے کہ اس کائنات کا خالق کوئی نہ کوئی ہے، اور آنکھ بند کرکے یہ بھی سب کہتے ہیں کہ وہ ازل سے ہے اور ابد تک ہے۔ہمیشہ سے ہمیشہ تک اس کا وجود قائم رہے گا۔خالق کائنات کے وجود پر یقین کے بعد عقل انسانی کا اس میں اختلاف ہو گیا، کہ وہ خالق ہے کون؟ اور پھر وہ ایک ہے دوہے یا چند؟ ان مباحث سے قطع نظر ہم تھوڑی دیر اس متفق علیہ مسئلہ پر غور کرلیں کہ خدا موجود ہے اور خدا کا وجود یقینی اور حتمی ہے تو اس کے وجود کے ساتھ ہمارے فرائض کیا ہیں اور خالق کو مانتے ہوئے ہمارے اوپر کیا ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں؟خدا کے وجود کو ماننے کو بعد جو سب سے پہلا احساس ہمارے اندر پیدا ہوتا ہے وہ اپنے مخلوق ہونے کا احساس ہے۔ یہ احساس سب سے پہلے ہمارے کبر ونخوت کے بت کو توڑتا ہے، اکڑنے کے بجائے جھکنے کا درس دیتا ہے۔ یہ احساس ہمیں بتاتا ہے کہ ہم اس جہاں میں خود سے نہیں آئے کسی نے بھیجا، کسی نے چاہا تب ہم آئے۔ جب ہم عقل کے سہارے یہاں تک پہنچتے ہیں تو ہماری روح ہم سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ ہم اپن...
محمد پالن حقانی کی تصنیف کردہ دوکتابیں’’جماعت اہل حدیث کا ٖآئمہ اربعہ سے اختلاف ‘‘اور’’ جماعت اہل حدیث کا خلفائے راشدین سے اختلاف‘‘منظر عام پر آئیں ان دونوں کتابوں کامقصد جماعت اہل حدیث کی تنقیص ،تذلیل،تحقیر،او رجماعت اہل حدیث کے خلاف غلط فہمیاں پیدا کرنااو رمناظرہ بازی کا میدان تیار کرکےاپنی کتابوں کے ذریعے پیسے کمانا ہے اور ساتھ ہی اپنی مقبولیت وشہرت میں اضافہ بھی ہے حقانی صاحب کی کتاب ’’آئمہ اربعہ سے جماعت اہل حدیث کا اختلاف ‘‘ کے دو جواب بنام ’’حدیث خیر وشر‘‘ اور ’’اباطیل حقانی ‘‘کےنام سے دیئے جا چکے ہیں بجائے اس کے کہ حقانی صاحب ان کاجواب دیتے پھر ایک بارموٹی سی گالی دینے کےلیے قلم کو حرکت دی اور ایک کتاب ’’جماعت اہل کا خلفائے راشدین سے اختلاف‘‘ لکھ دی اس کتاب میں اہل حدیث کے متعلق یہ غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ جماعت اہل حدیث خلفائے راشدین کو نہیں مانتی او ران کا ادب نہیں کرتی ۔ز...