اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔ اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات، تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت، اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔ اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں، بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔اسلام معاشی زندگی کے حوالے سے راہنما اصول مہیا کرتا ہے۔ اسلام نے ہر اس تجارت سے منع کر دیا ہے جس میں بائع یا مشتری میں سے کسی ایک کو بھی دھوکہ ہونے کا اندیشہ ہو۔ زیر تبصرہ کتاب "مچھلی کی خرید وفروخت، فقہ اسلامی کی روشنی میں" ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی کی شائع کردہ ہے، جس میں...
دنیا کےتمام مذاہب اور قوموں میں تہوار اور خوشیاں منانے کے مختلف طریقے ہیں ۔ہر ایک تہوار کا کوئی نہ کوئی پس منظر ہے اور ہر تہوار کوئی نہ کوئی پیغام دے کر جاتا ہے جن سےنیکیوں کی ترغیب ملتی ہے اور برائیوں کو ختم کرنے کی دعوت ملتی ہے ۔ لیکن لوگوں میں بگاڑ آنےکی وجہ سے ان میں ایسی بدعات وخرافات بھی شامل ہوگئی ہیں کہ ان کا اصل مقصد ہی فوت جاتا ہے ۔جیسے جیسے دنیا ترقی کی منازل طے کرتی گئی انسانوں نےکلچر اور آرٹ کےنام سے نئے نئے جشن اور تہوار وضع کیےانہی میں سے ایک نئے سال کاجشن ہے ۔ نئے سال کےجشن میں دنیا بھر میں رنگ برنگی لائٹوں اور قمقمو ں سے اہم عمارات کو سجایا جاتا ہے اور 31؍دسمبر کی رات میں 12؍بجنے کا انتظار کیا جاتا ہے۔ 12؍بجتے ہی ایک دوسرے کو مبارک باد دی جاتی کیک کاٹا جاتا ہے ، ہرطرف ہیپی نیوائیر کی صدا گونجتی ہے،آتش بازیاں کی جاتی ہے اور مختلف نائٹ کلبوں میں تفریحی پروگرام رکھا جاتا ہےجس میں شراب وشباب اور ڈانس کابھر پور انتظام رہتا ہے&...
وائل حلاق کینیڈا سے تعلق رکھنے والے مسیحی فلسطینی محقق ہیں قانون اور اسلامی فکر کی تاریخ میں مہارت رکھتے ہیں ، اور وہ کولمبیا یونیورسٹی میں شعبہ مڈل ایسٹرین اسٹڈیز کے پروفیسر کی حیثیت سے کام کرتے ہیں۔ واشنگٹن یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کرنے کے بعد ’’میک گل یونیورسٹی‘‘ میں انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز میں شامل ہوئے اور 1985 میں اس یونیورسٹی میں اسلامی قانون کے اسسٹنٹ پروفیسر کی حیثیت سے کام کیا۔ وائل حلاق کا اسلامی علوم کے میدان میں بہت حصہ ہے۔ ان کی تخلیقات کا متعدد زبانوں میں ترجمہ کیا گیا ہے ، جن میں عبرانی ، انڈونیشی ، اطالوی ، جاپانی اور ترکی شامل ہیں۔ 2009 میں ، وائل حلاق کو دنیا کی 500 بااثر شخصیات میں شامل کیا گیا تھا۔ زیر نظر کتاب ’’ ناممکن ریاست ‘‘وائل حلاق کی معروف کتاب الدولة المستحيلة: الإسلام والسياسة ومأزق الحداثة الأخلاقي. کا اردوترجمہ ہے۔ اصل کتاب انگریزی میں ہےل...
یہ چھوٹا سا کتابچہ محترم سلیم رؤف صاحب کے دیگر اصلاحی کتابچوں کی طرح روز مرّہ زندگی میں سرزد ہونے والی عملی کوتاہیوں، دین سے دوری، مغربیت اور مادہ پرستانہ ذہن کی اصلاح کیلئے نہایت سادہ، شستہ اور رواں واقعاتی اسلوب میں تحریر کی گئی ایک عمدہ کاوش ہے۔ چند صفحات پر مشتمل زیر تبصرہ کتابچہ کا موضوع بچوں کی اسلامی طرز پر تعلیم و تربیت اور اس کے فوائد کو بنایا گیا ہے۔ دردمندانہ انداز میں لکھی گئی ایک خوبصورت اصلاحی تحریر ہے۔
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے،جس میں تجارت سمیت زندگی کے تمام شعبوں کے حوالے سے مکمل راہنمائی موجود ہے۔اسلام تجارت کے ان طور طریقوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے ،جس میں بائع اور مشتری دونوں میں سے کسی کو بھی دھوکہ نہ ہو ،اور ایسے طریقوں سے منع کرتا ہے جن میں کسی کے دھوکہ ،فریب یا فراڈ ہونے کا اندیشہ ہو۔یہی وجہ ہے اسلام نے تجارت کے جن جن طریقوں سے منع کیا ہے ،ان میں خسارہ ،دھوکہ اور فراڈ کا خدشہ پایا جاتا ہے۔اسلام کے یہ عظیم الشان تجارتی اصول درحقیقت ہمارے ہی فائدے کے لئے وضع کئے گئے ہیں۔ سودخواہ کسی غریب ونادار سے لیاجائے یا کسی امیر اور سرمایہ دار سے ، یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری ، حرص وطمع، خود غرضی ، شقاوت وسنگدلی، مفاد پرستی ، زر پرستی اور بخل جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اس لیے دین اسلام اسے کسی صورت برداشت نہیں کرتا۔ شریعت اسلامیہ نے نہ صرف اسے قطعی حرام قرار دیاہے بلکہ اسے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ قرار دیاہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ نبی کریمﷺ کی مع...
کسی بھی قوم کی نشوونما اور تعمیر وترقی کےلیے عدل وانصاف ایک بنیادی ضرورت ہے۔ جس سے مظلوم کی نصرت ،ظالم کا قلع قمع اور جھگڑوں کا فیصلہ کیا جاتا ہے اورحقوق کو ان کےمستحقین تک پہنچایا جاتاہے اور دنگا فساد کرنے والوں کو سزائیں دی جاتی ہیں۔ تاکہ معاشرے کے ہرفرد کی جان ومال ،عزت وحرمت اور مال واولاد کی حفاظت کی جا سکے ۔ یہی وجہ ہے اسلام نے ’’قضا‘‘یعنی قیام عدل کاانتہا درجہ اہتمام کیا ہے۔ اور اسے انبیاء کی سنت بتایا ہے۔ اور نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے لوگوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتےہوئے فرمایا:’’اے نبی کریم ! آپ لوگوں کے درمیان اللہ کی نازل کردہ ہدایت کے مطابق فیصلہ کریں۔‘‘نبی کریمﷺ کی حیات مبارکہ مسلمانوں کے لیے دین ودنیا کے تمام امور میں مرجع کی حیثیت رکھتی ہے ۔ آپ کی تنہا ذات میں حاکم،قائد،مربی، مرشد اور منصف اعلیٰ کی تمام خصوصیات جمع تھیں۔جو لوگ آپ کے فیصلے پر راضی نہیں ہوئے ا ن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں سنگین وعید نازل فرمائی اور اپنی ذات کی قسم کھا کر کہا کہ آپ کے فیصلے تسلیم نہ کرنے والوں ک...
زیر تبصرہ کتاب"نجات المسلمین" محترم مولانا عبد الرشید انصاری صاحب کی تصنیف ہے، جو چار مختلف رنگوں میں چار متفرق موضوعات اور حصوں پر مشتمل ہے۔اس کتاب میں مولف موصوف نے متفرق دینی واصلاحی مسائل کو ایک جگہ جمع فرما دیا ہے۔پہلا حصہ نجات المسلمین، دوسرا حصہ فاسق اور فاجر مجرم ہیں، تیسرا حصہ اعتقادی منافق ابدی جہنمی ہیں اور چوتھا حصہ متفرق قسم کی تحریروں پر مشتمل ہے۔کتاب غیر مرتب سی ہے اور اس کے موضوعات کو سمجھنا ایک مشکل سا کام ہے۔کیونکہ مولف بلاترتیب احادیث کو جمع کر دیا ہے اور معروف تالیفات کی مانند اس کا کوئی باب یا فصل وغیرہ قائم نہیں کی۔کسی مسئلے کے ثبوت کے لئے مولف کا اپنا ہی ایک نرالا انداز ہے کہ وہ ہر مسئلے میں عدالتوں کا سہارا لیتے ہیں،اور بڑے بڑے انعامات کا اعلان کرتے ہیں۔اگرچہ ان کے اس طریقہ کار سے کوئی بھی متفق نہیں ہے لیکن اس کتاب میں انہوں نے چونکہ اصلاح معاشرہ کے حوالے سے متعدد دلائل کو ایک جگہ جمع کر دیا ہے ،لہذا اسے فائدے کی غرض سے اسےقارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کا...
اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں، تمام اہل علم اس کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کا نصب العین کتاب و سنت ہے۔ اس لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف نہیں ہے۔ "اہلحدیث "ایک فکر اور تحریک کا نام ہے جو سنت کو مدار عمل ٹھہرانے میں نہایت حریص اور رد بدعات میں نہایت بے باک ہیں۔اس کا مطح نظر فقط عمل بالقراٰن والحدیث ہے معاشرے میں پھیلے ہوئے رسوم و رواج کو یہ جماعت میزان نبوی میں پرکھتی ہے۔جوبات قرآن و سنت کے مطابق ہو اس کو قبول کرنا اس جماعت کا خاصہ اور امتیاز ہے۔ مسلک اہل حدیث وہ دستور حیات ہے جو صرف قرآن وحدیث سے عبارت ہے،بزرگان دین کی عزت سکھاتا ہے مگر اس میں مبالغہ نہیں۔"امرین صحیحین" کے علاوہ کسی کو بھی قابل حجت اور لائق تعمیل نہیں مانتا۔اہل حدیث ہی وہ فرقہ ہے جو خالص کتاب وسنت کا داعی ہے۔ زیر نظر کتاب "نصیحت" حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفیؒ کی ایک جماعتی تصنیف ہے۔ اور کتاب ہذا میں وہ ارشادات کو جمع کیا گیا ہے جو مولانا سلفیؒ نے جماعت اہل حدیث کے سربراہ اور منتظم ہونے کی حی...
یہ دنیا دار الامتحان ہے اس میں سانس لینے والے ہر شخص کو اس کے بِتائے گئے روز و شب کا جواب دہ ہونا ہے۔ کامیاب شخص وہ ہے جو دنیوی نعمتوں کے حصول کو اپنا مقصد اولین نہ بنائے بلکہ اپنے اللہ کو راضی کرنے کی تگ و دو میں رہے اور اپنے آپ کو جہنم سے بچاتے ہوئے جنت کا وارث بن جائے۔ پیش نظر مختصر سی کتاب میں فاضل مؤلف عبدالعزیز بن عبداللہ المقبل نے خواتین کو 50 ایسی نصیحتیں کی ہیں جو نہ صرف ان کی دنیوی زندگی کوحد درجہ پرسکون بنا دیں گی بلکہ ان پر عمل سے اخروی زندگی میں بھی انشاء اللہ کامرانیاں ایک مسلم عورت کی منتظر ہوں گی۔ دوسرے الفاظ میں یہ کتاب ایسے اقوال زریں پر مشتمل ہے جو خواتین کی انفرادی و اجتماعی زندگی میں نہایت خوش کن اثرات مرتب کریں گے۔
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہونے کی وجہ سے زندگی کے ہر شعبہ میں اصول فراہم کرتا ہے ، جاسوسی کے موضوع پر بھی اسلام نے راہنمائی فرمائی ہے۔ عام طور پر ہر چیز کے جواز عدمِ جواز کے حوالے سے دو جہت ،دو پہلو ہوتے ہیں چنانچہ جاسوسی کے بھی دو پہلو ہیں ایک جائز او ردوسرا ناجائز۔جائز پہلو یہ ہے کہ اسلامی ملک کونقصان دینے اور اس کو کمزور کرنے والے شرپسند عناصر کا کھوج لگانا اور ان کے منصوبوں کوناکارہ کرنا او ران کے غلط عزائم سے حکام کو اطلاع دینا یہ جائز ہے اور ناجائز پہلو یہ کہ مسلمانوں کی نجی زندگی میں کھوج لگانا اور ان کے بھید معلوم کرنا اس پہلو کوشریعت مطہرہ نے گناہ کبیرہ میں شمار کیا ہے ۔زیر نظر ''کتاب نظام جاسوسی ایک جائزہ اور اس کا شرعی حکم '' جاسوسی کے موضوع پر ایک اچھی کاوش ہے فاضل مصنف نے اس میں سب سے پہلے جاسوس کی لغوی واصطلاحی تحقیق اور جاسوسی کی تاریخ ،جاسوسی اصطلاحات اور پھر دورِ حاضر کی بین الاقوامی انٹیلی جنس ایجنسیوں کامختصراً تذکرہ کرنے کے بعد آخر میں جاسوسی کےحوالے سے شرعی نقطہ نظر کی وضاحت کی ہے اللہ تعالی مؤلف کی اس کاوش کو شرف قبولی...
جس طرح اسلام عقائد وایمانیات اورعبادات یعنی اللہ تعالیٰ اوراس کے بندوں کے درمیان تعلقات کا نظام پیش کرتاہے اسی طرح دنیاوی معاملات یعنی بندوں کے باہمی تعلقات کا نظام بھی عطا کرتا ہے ۔انسانی معاملات وتعلقات اگرچہ باہم مربوط متحد ہیں تاہم تفہیم وتسہیل کے لیے ان کو سیاسی،سماجی ،اقتصادی اورتہذیبی نظاموں کے الگ الگ خانوں میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔ان میں سے بشمول نظامِ حکومت اور ہر ایک نظام کے لیے اسلام نے تمام ضروری اور محکم اُصول بیان کردیئے ہیں۔اُسوۂ نبوی نے ان کی عملی فروعات بھی تشکیل دے دی ہیں او ر صحابہ کرام اور خلفاء عظام اور ان کے بعد اہل علم نے ان پرعمل کر کے بھی دکھایا ہے ۔عہد نبوی کا نظام حکمرانی یا اسلامی نظام ِحکومت کے متعلق متعدد کتب موجود ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ نظامِ حکومت نبویہ ‘‘ علامہ عبد الحی الکتانی کی عہد نبوی کے نظام ِحکمرانی کے متعلق م...
طاغوت، عربی زبان کا لفظ ہے۔ جس کے متعد د معانی ہیں ۔قرآن کریم میں یہ لفظ 8 مرتبہ استعمال ہوا ہے۔ اسلامی اصطلاح میں اس سلسلے میں مزید وسعت ہے۔ طاغوت سے مراد وہ حاکم ہے جو قانون الٰہی کے علاوہ کسی دوسرے قانون کے مطابق فیصلہ کرتا ہے ۔ قرآن مجید میں ایک آیت کے حوالے سے ہے کہ جو عدالت طاغوت کی حیثیت رکھتی ہے، اس کے پاس اپنے معاملات فیصلہ کے لیے، لے کر جانا ایمان کے منافی ہے۔ زیر نظر رسالہ ’’ نظام طاغوت سے برأت‘‘ مولانا صدر الدین اصلاحی کے ماہنامہ ’زندگی‘ رام پور ہندوستان نومبر ودسمبر1952ء میں شائع ہونے والے مضمون کی کتابی صورت ہے ۔اس میں طاغوت کی حیثیت مثالوں کے ذریعے بیان کی گئی ہے اور دستور سازی وقانون سازی کی کیا حیثیت ہے؟نظام طاغوت کی خاص ملازمتیں جن سے نظام کو تقویت ملتی ہے ان کی کیا حیثیت ہے؟اور اس نظا م میں عام ملازمتوں کی حیثیت کیسی ہے، کس کو اس نظام میں شامل ہوکر رخصتِ شرعی مل سکتی ہے اور اس کی کیا واقعی صورتیں ہیں ۔(م ۔ا)
پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا ،لیکن افسوس کہ آج تک کسی بھی حکومت نے پاکستان میں اسلام نافذ کرنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔نظریہ پاکستان کے بارے میں واضح رہنا چاہئے کہ قرار داد مقاصد 1949ء اور 1973ء کے متفقہ آئین میں واضح طورپر یہ قرار دیا جاچکا ہے کہ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے اور یہاں کتاب وسنّت کو فروغ دیا جائے گا۔ اس دستور کو عوام پاکستان کے منتخب نمائندے منظور کرچکے ہیں، عدالتیں اس کی بناپر فیصلہ کرتی ہیں اور یہ جمہوری اساسات پر ایک مسلمہ بن چکا ہے کہ پاکستان میں اسلام نظام کو قائم کیا جائے گا۔ایک اسلامی ریاست کا قیام ہندوستان کے مسلمانوں کا صدیوں پرانا خواب تھا۔جس کے شواہد مغلیہ خاندان کے زوال کے بعد ہماری پوری تاریخ میں پھیلے ہوئے ہیں۔اسی نفسیات اورمسلمانوں کے دیرینہ خواب کو سمجھتے ہوئے قائداعظم نے علی گڑھ یونیورسٹی کے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان تو اسی روزمعرضِ وجود میں آگیا جس روز ہندوستان کی سرزمین پرپہلے مسلمان نے قدم رکھا۔ پھر کہا کہ اس میں میرا کوئی کمال نہیں، میں نے فقط یہ کیاکہ جو بات آپ کے دلوں اور ذہنوں میں تھی، اسے طشت ا...
کسی بھی نظام کو نافذ کرنے کے دو ہی طریقے ہیں۔انقلابی یا ارتقائی۔اگر کسی نظام کو انقلابی طریقوں سے نافذ کیا جائے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ اس کے اثرات کا ظہور فورا قبول کر لیا جاتا ہے اور بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ معاشرے نے اس نظام کو پوری طرح قبول کر لیا ہے۔حالانکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا ہے ، کیونکہ ہر وہ نظام جو معاشرے پر زبر دستی ٹھونسا جائے ، اس کے مخالفانہ جذبات وقتی طور پر دبے رہتے ہیں اور جوں ہی کوئی موقع ملتا ہے وہ پہلے سے زیادہ شدت کے ساتھ نمودار ہو جاتے ہیں۔اس کے برعکس ارتقائی طریقہ ذرا سست رفتار ہوتا ہے ، اس کے اثرات کا ظہور فوری طور پر نہیں ہوتا ہے۔لیکن اس طریقے میں نظام کی اقدار معاشرے کے باطن میں رس رس کر پیوست ہو جاتی ہیں، اور انسانی ضمیر کی تہہ میں بیٹھ جاتی ہیں پھر انہیں نکالنا کسی طرح بھی ممکن نہیں رہتا ہے۔نظام اسلام کا طریقہ ابتدائے اسلام میں ارتقائی ہی رہا اور یہ بہت مفید اور موثر ثابت ہوا۔یہی وجہ ہے کہ نبی کریم ﷺ یہ شدید خواہش رکھتے تھے کہ تمام لوگ اسلام قبول کر لیں ، لیکن آپ ﷺ نے کسی پر جبر نہیں کیا اورقرآن مجید نے تو صریح ال...
پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا ،لیکن افسوس کہ آج تک کسی بھی حکومت نے پاکستان میں اسلام نافذ کرنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔نظریہ پاکستان کے بارے میں واضح رہنا چاہئے کہ قرار داد مقاصد 1949ء اور 1973ء کے متفقہ آئین میں واضح طورپر یہ قرار دیا جاچکا ہے کہ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے اور یہاں کتاب وسنّت کو فروغ دیا جائے گا۔ اس دستور کو عوام پاکستان کے منتخب نمائندے منظور کرچکے ہیں، عدالتیں اس کی بناپر فیصلہ کرتی ہیں اور یہ جمہوری اساسات پر ایک مسلمہ بن چکا ہے کہ پاکستان میں اسلام نظام کو قائم کیا جائے گا۔ایک اسلامی ریاست کا قیام ہندوستان کے مسلمانوں کا صدیوں پرانا خواب تھا۔جس کے شواہد مغلیہ خاندان کے زوال کے بعد ہماری پوری تاریخ میں پھیلے ہوئے ہیں۔اسی نفسیات اورمسلمانوں کے دیرینہ خواب کو سمجھتے ہوئے قائداعظم نے علی گڑھ یونیورسٹی کے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان تو اسی روزمعرضِ وجود میں آگیا جس روز ہندوستان کی سرزمین پرپہلے مسلمان نے قدم رکھا۔ پھر کہا کہ اس میں میرا کوئی کمال نہیں، میں نے فقط یہ کیاکہ جو بات آپ کے دلوں اور ذہنوں میں تھی، اسے طشت ا...
سود کو عربی زبان میں ”ربا“کہتے ہیں ،جس کا لغوی معنی زیادہ ہونا ، پروان چڑھنا ، او ر بلندی کی طرف جانا ہے ۔ اور شرعی اصطلاح میں ربا (سود) کی تعریف یہ ہے کہ : ” کسی کو اس شرط کے ساتھ رقم ادھار دینا کہ واپسی کے وقت وہ کچھ رقم زیادہ لے گا “۔سودخواہ کسی غریب ونادار سے لیاجائے یا کسی امیر اور سرمایہ دار سے ، یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری ، حرص وطمع، خود غرضی ، شقاوت وسنگدلی، مفاد پرستی ، زر پرستی اور بخل جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اس لیے دین اسلام اسے کسی صورت برداشت نہیں کرتا۔ شریعت اسلامیہ نے نہ صرف اسے قطعی حرام قرار دیاہے بلکہ اسے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ قرار دیاہے ۔اور رہی بات کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران اسلامی بینک کاری نے غیر معمولی ترقی کی ہے اس وقت دنیا کے تقریبا 75 ممالک میں اسلامی بینک کام کررہے ہیں ان میں بعض غیر مسلم ممالک بھی شامل ہیں۔ صرف پاکستان میں مختلف بینکوں کی تین سو سے زائد برانچوں میں اسلامی بینکاری کے نام پرکام ہو...
ہماری اخلاقی اقدار کو بگاڑنے میں جس قدر ٹی وی اور کیبل نیٹ ورک نے کردار ادا کیا ہے شاید ہی کسی اور چیزنے کیا ہو۔ اور اس کی سب سے بڑی ذمہ داری خود والدین پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے اس کو گھر میں رکھنے میں کوئی عار محسوس نہ کی۔ زیر نظر مختصر سے کتابچہ میں اسی موضوع کو ایک نئے اسلوب میں بیان کیا گیا ہے۔ کتابچے کی ورق گردانی سے اندازہ ہوتا ہے کہ نسل نو کے دین سے دوری کی سب سے بڑی وجہ یہی آلات موسیقی ہی ہیں جن کا بے دریغ استعمال جاری ہے۔ اس کتابچے کا مطالعہ بچوں بوڑھوں اور مردوں عورتوں کے لیے یکساں مفید ہے۔
جوانی زمانۂِ نشاط، عصر ِکار کردگی، اور عبادت سے لذت حاصل کرنے کا وقت ہے، تاریخ نے چند نوجوانوں کے زندہ جاوید رہنے والے واقعات بھی محفوظ کیے ہیں، جنہوں نے معرفتِ الہی حاصل کی ، اور اپنے دین پر ڈٹ گئے، تو قرآن کریم نے انکا تذکرہ محفوظ کر لیا اور جنت کا حق دار بنا دیا۔جنت اللہ کےمحبوب بندوں کا آخری مقام ہے اور اطاعت گزروں کےلیے اللہ تعالیٰ کا عظیم انعام ہے ۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئی نہیں ۔یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی، عالیشان عمارتیں ہوں گی،خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے، انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی، اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔ زیرِ تبصرہ کتاب’’ نوجوانوں کے لیے ایک سو 100 نصیحتیں‘‘ ابو مرجان انس مدنی کی ہے۔جس میں مصنف نے انتہائی قیمتی نصائح کا انتخاب کیا اور انہیں قرآن و سنت کے دلائل سے مزین کیا ہے۔مختصر اور جامع کتاب میں بیان ہونے والی نصائح م...
یہ چھوٹا سا کتابچہ محترم سلیم رؤف صاحب کے دیگر اصلاحی کتابچوں کی طرح روز مرّہ زندگی میں سرزد ہونے والی عملی کوتاہیوں، دین سے دوری، مغربیت اور مادہ پرستانہ ذہن کی اصلاح کیلئے نہایت سادہ، شستہ اور رواں واقعاتی اسلوب میں تحریر کی گئی ایک عمدہ کاوش ہے۔ چند صفحات پر مشتمل زیر تبصرہ کتابچہ کا موضوع مسلمانوں میں رواج پا جانے والے ہندوانہ عقائد و رسوم و رواج ہیں۔ دردمندانہ انداز میں لکھی گئی ایک خوبصورت اصلاحی تحریر ہے۔
یوم ویلنٹائن" 14فروری " کوبالخصوص یورپ میں یوم محبت کے طور پر منایا جاتا ہے، یوم ویلنٹائن کی تاریخ ہمیں روایات کے انبار میں ملتی ہے اور روایات کا یہ دفتر اسرائیلیات سے بھی بدتر ہے ، جس کا مطالعہ مغربی تہذیب میں بے حیائی ،بے شرمی کی تاریخ کے آغاز کا اشارہ دیتا ہے ، اس بت پرستی کے تہوار کے بارے میں کئی قسم کی اخباررومیوں اوران کے وارث عیسائیوں کے ہاں معروف ہیں ۔ چوتھی صدی عیسوی تک اس دن کو تعزیتی انداز میں منایا جاتا تھا لیکن رفتہ رفتہ اس دن کو محبت کی یادگار کا رتبہ حاصل ہوگیا اور برطانیہ میں اپنے منتخب محبوب اور محبوبہ کو اس دن محبت بھرے خطوط' پیغامات' کارڈز اور سرخ گلاب بھیجنے کا رواج پا گیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ویلنٹائن ڈے بے شرمی کا تہوار‘‘محمد نور الہدیٰ کی ہے۔ جس میں ویلنٹائن ڈے کی اصل حقیتتاریخی اعتبار سے بیان کی ہے ۔ اور اس دن کو منانے کے حوالہ سے جن نقصانات کا مستقبل میں سامنا کرنا پڑتا ہے ان کو اجاگر کیا ہے۔اور مزید مسلمانوں کو اپنی اصلاح کرنے کی رغبت دلائی گی ہے۔ امید ہے اس کتابچہ سے معاشرہ کی اصلاح ممکن ہو۔...
ٹی وی کیلئے ہمارے معاشرے میں عموماً نرم گوشہ رکھا جاتا ہے۔ اور کچھ بزعم خود دانشور اس کی حمایت میں دلائل تراشتے نہیں تھکتے، فروغ بے حیائی اور نیلام عزت و ناموس کےلیے کسی بھی زہرناک تحریک سے کمنہیں۔ یہی ہے وہ کہ جس کے سبب غیرت کا جنازہ نکلا، عزتیں نیلام ہوئیں، اخلاق قصۂ پارینہ بنے، تہذیب و ثقافت پہ کفار کی چھاپ لگی، بچوں کے اخلاق تباہ اور بچیاں بے راہ ہوئیں۔ چادر اور چار دیواری کی محفوظ و مامون پناہ گاہ میں اسی ٹی وی کے نقب کے باعث آج گھر جہنم زار بن چکے، اسلام کا صاف کشادہ اور سنہری ماحول کفار کے غلاظت سے لتھڑے ، بے رنگ اور بدترین ماحول کا نمونہ بن چکا۔ یہ زہر اتنا میٹھا اور اس قدر غیر محسوس ہے کہ بہت سے لوگوں کو ایمان کی جمع پونچی لٹنے کا احساس تک نہ ہوا۔ زیر تبصرہ کتابچہ میں نہایت دلسوزی سے ایسے ہی لاتعداد نقصانات کا جائزہ لیا گیا ہے اور ٹی وی کے بظاہر دلفریب اور معلومات افزا پردۂ سیمیں کے پس پردہ نہایت تلخ اور بے حد زہریلے حقائق کی دردمندانہ اسلوب میں نقاب کشائی کی گئی ہے۔
دور ِ حاضر میں میڈیا کے جتنے ذرائع موجود ہیں ٹی وی ان سب سے زیادہ آسان ذریعہ ہے ۔ یہ صرف متعلقہ مواد ہی پیش نہیں کرتا بلکہ آواز کے ساتھ ساتھ تصویر دے کر چہرےکا لب ولہجہ اورمطلوبہ منظر کشی بھی بصارت کے ذریعے عوام کےذہنوں میں منتقل کرتاہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی قوتِ تاثیر دیگر تمام ذرائع سے کئی گنا زیادہ ہے اس میڈیا کے اتنا مؤثر ہونے کے باوجود دنیا بھر کے ممالک میں تفریح کے نام سے فکری وعملی تخریب پر ابھارنے والا مواد پیش کیا جارہا ہے ،سوائے چند ایک معلوماتی یاتعلیمی پروگرامز کے ۔ٹی وی میڈیا کےپھیلائے ہوئے دینی ،اخلاقی او رمعاشرتی نقصانات زبانِ زدِعام ہیں ،وہ چاہے مغرب کے دانش ورہوں یا مشرق کے علمائےاسلام،یورپی عوام ہوں یا ایشیائی باشندے۔ٹی وی بہت سے کبیرہ گناہوں کامجموعہ ہے محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نے زیر تبصرہ کتاب’’ٹی وی گھر میں کیوں؟‘‘ میں ٹی وی کے نقصانات او راس کی وجہ سے انسان جن گاہوں کا شکار ہوتاجاتا ہے ان کومحترمہ نے بڑے احسن انداز میں قرآن واحادیث کی روشنی میں بیان کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام...
ادارہ تحقیقات اسلامی نے اسلام آباد انٹرنیشنل یونیورسٹی میں ایک سہ روزہ پروگرام کاانعقاد کیا۔ جس کا موضوع ’اجتماعی اجتہاد، تصور، ارتقاء اور عملی صورتیں‘ تجویز ہوا۔ اس سیمینار میں حافظ حافظ عبدالرحمٰن مدنی حفظہ اللہ نے ’پارلیمنٹ اور تعبیر شریعت‘ کے نام سے مقالہ پیش کیا۔ یہی مقالہ اس وقت کتابی صورت میں آپ کے سامنے ہے۔ جس میں حافظ صاحب نے نفاذ شریعت سے متعلق امت کے چار مشہور نظریات پر تبصرہ کیا ہے۔ سب پہلے علامہ اقبال کے نظریہ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس حوالہ سے دوسرے نظریہ کے طور پر انہوں نے انقلاب ایران اور طالبانی طرز فکر کو لیا ہے۔ تیسرا نظریہ پاکستان کے آزاد خیال اہل علم اور دینی سیاسی جماعتوں کا ہے، اس پر بھی حافظ صاحب نے سیر حاصل اور مدلل بحث پیش کی ہے۔ چوتھا اور آخری نظریہ وہ ہے جو عالم اسلام کے بعض ممالک میں شریعت کی عمل دار ی کی حد تک عرصہ سے رائج ہے۔ تعبیر شریعت کے حوالے سے یہ کتابچہ ایک علمی دستاویز ہے۔ (ع۔م)
پاکستان کا معاشرہ اور ثقافت مغرب میں بلوچ اور پشتون اور قدیم درد قبائل جیسے پنجابیوں، کشمیریوں، مشرق میں سندھیوں، مہاجرین، جنوب میں مکرانی اور دیگر متعدد نسلی گروہوں پر مشتمل ہے جبکہ شمال میں واکھی، بلتی اور شینا اقلیتیں. اسی طرح پاکستانی ثقافت ترک عوام، فارس، عرب، اور دیگر جنوبی ایشیائی، وسطی ایشیاء اور مشرق وسطی کے عوام کے طور پر اس کے ہمسایہ ممالک، کے نسلی گروہوں نے بہت زیادہ متاثر کیا ہے. کسی بھی معاشرے کے افراد کے طرزِ زندگی یا راہ عمل جس میں اقدار ، عقائد ، ر سم ورواج اور معمولات شامل ہیں ثقافت کہلاتے ہیں، ثقافت ایک مفہوم رکھنے والی صطلاح ہے اس میں وہ تمام خصوصیات ( اچھائیاں اور برائیاں ) شامل ہیں جو کہ کسی بھی قوم کی پہچان ہوتی ہیں دنیا میں انسانی معاشرے کا وجود ٹھوس ثقافی بنیادوں پر قائم ہے انسان ثقافت و معاشرہ لازم و ملزوم ہیں ، ہم ان کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کرسکتے ، ثقافت کے اندر انسانی زندگی کی تمام سر گرمیاں خواہ وہ ذہنی ہوں یا مادی ہوں شامل ہیں سی سی کون کا کہنا ہے کہ ” انسان کے رہن سہن کا وہ مجموعہ جو سیکھنے کے عمل کے ذریعے نسل در سنل...
زیر نظر کتاب ''پاکستان میں انٹیلی جنس ایجنسوں کا سیاسی کردار''اپنی نوعیت کی پہلی اور اہم کتاب ہے جس میں پاکستان کے معروف صحافی منیر احمد نے خفیہ سروس کے ادارے کی خامیوں اور خوبیوں کو لوگوں کے سامنے پیش کرتے ہوئے ایسے حکمرانوں کا تذکرہ کیا ہے جنہوں نے خفیہ اداروں کا غلط استعمال کیا- کتاب میں ایسے خفیہ ہاتھوں کو بھی بے نقاب کیا گیا ہے جن کے ہاتھوں میں ہمارے سیاستدان کٹھ پتلیاں بنے ہوئے ہیں-اس کے علاوہ آپ کو اس کتاب میں بھٹو نے خفیہ اداروں کو سیاسی مقاصد کے لیے کس طرح استعمال کیا اور قائد اعظم سے آج تک خفیہ ادارے کس حد تک ملک کے سیاہ وسفید کے مالک رہے، کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا ہے- کتاب کے مطالعے سے آپ کو قدم قدم پر ایسے حیرت انگیز اور چشم کشا انکشافات ملیں گے جن سے آپ کبھی بھی واقف نہ تھے-