ہندوستان دنیا کا ایسا خطہ ہے جہاں آٹھویں صدی سے لے کر بیسویں صدی تک دو غیرملکی حکمران، عرب مسلمان اور انگریز(برطانوی) قابض رہے۔ 712 ء میں مسلمان حکمران محمد بن قاسم نے ہندوستان میں قدم رکھا اور 1857 کے غدر کے بعد باقاعدہ مسلمانوں کے اقتدار کا خاتمہ ہوا۔ برطانوی سامراج جس کی ابتداء 1757 ء کو ہوئی تھی کا خاتمہ 1947 ء کو ہوا۔ محمد بن قاسم نے دمشق میں موجود مسلمان خلیفہ الولید اور بغداد کے گورنر حجاج بن یوسف کی آشیر باد سے، 712 ء میں ہندوستان پر حکمرانی کا آغاز کیا ۔ 1590ء تک مسلمان حکمران شہنشاہ اکبر تقریباً پورے ہندوستان پر قابض ہو چکا تھا۔ اورنگ زیب کے دور (1657-1707) میں اس سلطنت میں کچھ اضافہ ہوا۔ زیر تبصرہ کتا ب ’’ہندوستان کے مسلمان حکمرانوں کے عہد کے تمدنی جلوے‘‘ دار المصنفین کے رفیق سید صباح الدین عبد الرحمٰن کی مرتب شدہ ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے سلاطین دہلی اور شاہان مغلیہ کے عہد کے دربار،محلات، حرم، لباس، پارچہ بافی، زیورات، جوہرات، خوشبوئیات، خورد و نوش، ساز وسامان، تہوار، تقریبات، موسیقی، اور مصوری وغیرہ کی مکمل تفصیل بیان کی...
دین اسلام دین فطرت ہے، اسلام بہترین عقیدے، خوبصورت اخلاق اور اعلی ترین صفات اپنانے کی دعوت دیتا ہے، اسلام انسان کے جذبات کا خیال رکھتا ہے، اپنے حال سے خوش رہنے اور مستقبل کے بارے میں مثبت سوچ کی ترغیب دیتا ہے۔لوگوں کو مسرور کرنے والی باتیں بتلانا اللہ کی قربت کا ذریعہ ہے، اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ﴾ اور مومنوں کو خوشخبری دیں۔[البقرة: 223] بلکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ کو بھی اس سی سے سے متصف قرار دیا ،اور چونکہ بشارت کی دل میں بڑی منزلت ہے اس لیے فرشتے اسے لے کر آئے، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَلَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُشْرَى﴾بلاشبہ ہمارے پیغام رساں ابراہیم تک خوشخبری لے کر پہنچے۔ [هود: 69] اور رسولوں کی بعثت کا مقصد بھی اللہ کے مومن بندوں کو بشارت دینا بھی ہے، اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿و...
کسی بھی مضبوط جمہوری نظام میں بلدیاتی اداروں کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔ قیام پاکستان کے بعد 1959ء میں پہلی بار جنرل ایوب خان کے دور میں بلدیاتی جمہوریتوں کا نظام متعارف کرایا گیا۔ جسے بعدازاں 1962 ء کے دستور میں شامل کیا گیا۔ بنیادی جمہوریتوں کے اس نظام پر دس ہزار کی آباد ی پر مشتمل یونین کونسل سب سے نچلے درجے کی مقامی کونسل تھی۔ یونین کونسل کے ارکان میں دس منتخب اور 5 نامزد ہوتے تھے جنہیں بی ڈی ممبر کہا جاتا تھا۔ یونین کونسل کا سربراہ چیئرمین کہلاتا تھا۔ یونین کونسل کے دائرہ کار میں مقامی سطح پر امن و امان کے قیام اور زراعت کی ترقی میں کردار ادا کرنا اور مقامی آبادی کے مختلف مسائل حل کرنا تھے ۔ مقامی منصوبوں کیلئے یونین کونسل ٹیکس عائد کرنے کی مجاز ہوتی تھی ۔ صدر پاکستان کے انتخابات کیلئے یہی ارکان ووٹ ڈالتے تھے ۔ اسی طرح تحصیل کونسل اور ضلع کونسل کے ادارے اپنے اپنے دائرہ کار میں ڈپٹی کمشنر کی نگرانی میں کام کرتےتھے۔ 1969ء میں ایوب خان کی حکومت کی رخصتی کے ساتھ یہ نظام بھی رخصت ہو گیا۔ دوسری بار لوکل گورنمنٹ سسٹم جنرل ضیاء الحق نے 1979ء میں نافذ کیا جس کے مطابق شہری اور دیہی دو طرح کے ا...
مسلمانوں کا نظم مملکت تاریخ کا ایک نہایت اہم موضوع ہے اسلام ایک کامل دین اور مکمل دستورِ حیات ہے اسلام نےجہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زور دیا ہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کیے ہیں جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتے ہیں اسلام کا نظامِ سیاست وحکمرانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے، اسلام کا جس طرح اپنا نظامِ معیشت ہے اور اپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنا نظامِ سیاست وحکومت ہےاسلامی نظام میں ریاست اور دین مذہب اور سلطنت دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں، دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں دونوں ایک دوسرے کے مددگار ہیں، دونوں کے تقاضے ایک دوسرے سے پورے ہوتے ہیں، چنانچہ ماوردی کہتے ہیں کہ جب دین کمزور پڑتا ہے تو حکومت بھی کمزور پڑ جاتی ہے اورجب دین کی پشت پناہ حکومت ختم ہوتی ہے تو دین بھی کمزور پڑ جاتا ہے، اس کے نشانات مٹنے لگتے ہیں۔ اسلامی فکر م...
دین اسلام مذہب اور سیاست کے درمیان علیحدگی کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔اسلام اللہ تعالی کی جانب سے انسانوں کے تمام مادی اورروحانی معاملات میں رہنمائی کے لئے آیا ہے۔ نبی کریم ﷺنے یہی کام اپنی مبارک زندگی میں عملی طور پر کر کے دکھایا ہے۔ اسلام میں یہ عقیدہ اور تصور باہر سے آیا ہے کہ دین کی روحانی اور معنوی تعلیمات پر ایک علیحدہ طبقہ عمل کرے گا اور سیاست، نظامِ حکومت اور معاشرے کے معاملات دوسرا طبقہ سنبھالے گا۔ اسی لیے تو آپﷺاور ان کے بعد خلفائے راشدین مسلمانوں کی حکومت اور نظام کے رہنما بھی تھے اور ان کے دینی رہنماء اور امام مسجد بھی۔ تاریخِ اسلام میں جب بھی معاشرے کو سیاسی اعتبار سے مسجد اور محراب سے قیادت اور رہنمائی ملی ہے،مسلمان قوت، سر بلندی اور فتوحات حاصل کرتے رہے۔ اس کے برعکس جب بھی مسلمانوں کی سیاسی قیادت قوم پرستوں نے کی تو مسلمان ذلت اور آپسی جنگوں کا شکار ہو کر حکومت اور نظام گنوا بیٹھے۔ مذہب اور سیاست کے درمیان علیحدگی کے نظریہ کومغربی اصطلاح میں سیکولرازم بھی کہا جاتا ہے، جو کلیسا کے منحرف دین کے خلاف یورپ کی الحادی بغاو...
سیرت سرور کائنات وہ سدا بہار،پاکیزہ ،ہر دلعزیز موضوع ہے جسے شاعر اسلام سیدنا حسان بن ثابت سے لے کر آج تک پوری اسلامی تاریخ میں آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کے جملہ گوشوں پر مسلسل کہااور لکھا گیا ہے او رمستقبل میں لکھا جاتا رہے گااس کے باوجود یہ موضوع اتنا وسیع اور طویل ہے کہ اس پر مزید لکھنے کاتقاضا اور داعیہ موجود رہے گا۔انبیاء کرام اور نبی کریم ﷺ کی بعثت کا اولین مقصد لوگوں کو عقیدہ توحید کی دعوت اور ان کاتزکیہ کرنا او رلوگوں کو احکام الٰہی کی تعلیم دینا ہے اور پھر اسلامی حکومت قائم کرکے حدود اللہ کانفاذ او ردین الہی کو غالب کرنا ہے ۔ زیر نظر کتاب '' مصطفویﷺ مدنی عالمی ریاست'' میں فاضل مصنف جناب فارروق احمد صاحب نے سیرت نبویﷺ کے مختلف گوشوں میں سے نبی کریم ﷺ کے فریضہ اقامت دین اور اسلامی حکومت کے قیام اور اس کو وسعت دنیے کے لیے نبیﷺ او رآپ کےجانثار صحابہ کرام کی جدوجہد او رکوششوں کو تفصیل سے بیان کرتے ہوئے آخر ی باب میں کیا دور حاضر میں اسلامی ریاست کا قیام ممکن ہے کے موضوع پر بحث کی ہے فاضل مصنف کا اسلوب سادہ،سلیس،عام فہم ،دل نشیں اور دلوں کوگر...
عصر حاضر کا اگر تجزیاتی مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ گزشتہ تیس سالوں میں دنیا میں جتنی تبدیلیاں رونما ہوئی وہ سابقہ ادوار میں نہ ہوئی اور انہی تبدیلیوں میں سے ایک خوش آئند تبدیلی جو سامنے آئی وہ کویت‘ سعودی عرب‘ متحدہ عرب امارات‘ ملائشیا وغیرہ میں اسلامی بینکاری کے حوالے سے اُٹھائے گئے مثبت عملی اقدامات ہیں جو بلا شک وشبہ ایک مثبت آغاز قرار دیے جا سکتے ہیں۔ عالم اسلام کو جس طرح عالم کفر کے سودی نظام معیشت نے اپنے تسلط مین لیا ہوا ہے اس کے بعد بجا طور پریہ کہا جا سکتا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں محقق نے موضوع کی جملہ جزئیات کا احاطہ کرنے کے ساتھ ساتھ عصر حاضر میں پیش آمدہ مسائل اور ان کا حل سوالات وجوابات کی شکل میں دیا ہے جبکہ آغاز میں اقتصاد اور معیشت کی اساسیات‘ آداب اور احکام جامعیت کے ساتھ ذکر کیے ہیں۔ اسمیں چار ابواب ہیں‘ پہلے باب میں اسلام کے نظام اقتصاد کے بنیادی خصائص وضوابط کو‘ دوسرے میں مضاربت تاریخی واخلاقی پس منظر کو‘ تیسرے میں مضاربت‘ تعارف‘ اقسام واحکام کو اور چوت...
دنیا کی تمام تہذیبوں اور ثقافتوں کے مقابلے میں اسلام کی تہذیب و ثقافت بالکل منفرد اور امتیازی خصوصیات کی حامل ہے۔ اس کی بنیادی وجہ وہ اُصول و ضوابط اور افکار و نظریات ہیں جو نبی اکرم ﷺ نے اپنے اُسوہ حسنہ کے ذریعے اُمتِ مسلمہ کو عطا فرمائے ہیں۔ ثقافت کی تمام ترجہات میں اُسوہ حسنہ سے ہمیں ایسی جامع راہنمائی میسر آتی ہے جس سے بیک وقت نظری، فکری اور عملی گوشوں کا احاطہ ہوتا ہے۔ ایسی جامعیت دنیا کی کسی دوسری تہذیب یا ثقافت میں موجود نہیں ہے۔ زیر نظر کتاب’’مطالعہ تہذیب‘‘ محترمہ نگار سجاد ظہیر صاحبہ کی تصنیف ہے مصنفہ 1987ء سے 2014ءتک اٹھائیس بر س جامعہ کراچی سے وابستہ رہیں موصوفہ نے یہ کتاب ایم اے کے طلبہ وطالبات کی نصابی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے مرتب کی ۔اس کتاب کا پہلا ایڈیشن 1993ء میں شائع ہوا، 2007ء میں ...
دنیا کی تمام تہذیبوں اور ثقافتوں کے مقابلے میں اسلام کی تہذیب و ثقافت بالکل منفرد اور امتیازی خصوصیات کی حامل ہے۔ اس کی بنیادی وجہ وہ اُصول و ضوابط اور افکار و نظریات ہیں جو نبی اکرم ﷺ نے اپنے اُسوہ حسنہ کے ذریعے اُمتِ مسلمہ کو عطا فرمائے ہیں۔ ثقافت کی تمام ترجہات میں اُسوہ حسنہ سے ہمیں ایسی جامع راہنمائی میسر آتی ہے جس سے بیک وقت نظری، فکری اور عملی گوشوں کا احاطہ ہوتا ہے۔ ایسی جامعیت دنیا کی کسی دوسری تہذیب یا ثقافت میں موجود نہیں ہے۔ زیر نظر کتاب’’مطالعہ تہذیب‘‘ محترمہ نگار سجاد ظہیر صاحبہ کی تصنیف ہے مصنفہ 1987ء سے 2014ءتک اٹھائیس بر س جامعہ کراچی سے وابستہ رہیں موصوفہ نے یہ کتاب ایم اے کے طلبہ وطالبات کی نصابی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے مرتب کی ۔اس کتاب کا پہلا ایڈیشن 1993ء میں شائع ہوا، 2007ء میں ...
شیطان سے انسان کی دشمنی سیدنا آدم کی تخلیق کےوقت سے چلی آرہی ہے۔ قرآن مجید میں بار بار اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف توجہ دلائی ہے کہ شیطان مردود سےبچ کر رہنا یہ تمہارا کھلا دشمن ہے ۔ارشاد باری تعالی إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا ’’ یقیناًشیطان تمہارا دشمن ہے تم اسے دشمن ہی سمجھو ۔‘‘ اللہ کریم نے شیطان کوقیامت تک کے لیے زندگی دے کر انسانوں کے دل میں وسوسہ ڈالنے کی قوت دی ہے اس عطا شدہ قوت کے بل بوتے پر شیطان نے اللہ تعالیٰ کوچیلنج کردیا کہ وہ آدم کی اولاد کو اللہ کا باغی ونافرمان بناکر جہنم کا ایدھن بنادے گا ۔لیکن اللہ کریم نے شیطان کو جواب دیا کہ تو لاکھ کوشش کر کے دیکھ لینا حو میرے مخلص بندے ہوں گے وہ تیری پیروی نہیں کریں گے او رتیرے دھوکے میں نہیں آئیں گے۔ابلیس کے وار سے محفوظ رہنے کےلیے علمائے اسلام اور صلحائے ملت نے کئی کتب تالیف کی...
سفارتکاری ایک باقاعدہ اور فن ہے اور مختلف صورتوں میں اس کی مختلف اقسام ہیں۔بین الاقوامی تعلقات کی صورت میں اس کی دو قسمیں :دوطرفہ سفارتکاری اور کئی طرف سفارتکاری ہیں، جبکہ ملکی تعلقات کے انتظام وانصرام کی صورت میں :خفیہ سفارتکاری اور علی الاعلان سفارتکاری ہوتی ہیں،اسی طرح مقاسڈ کے حصول کے کئے سرانجام دی جانے والی سفارتکاری کی اقسام میں انسانی سفارتکاری، عام سفارتکاری اور حفاظتی سفارتکاری شامل ہیں۔حفاظتی سفارتکاری کا مقصد سفارتکاری ذرائع استعمال کر کے لڑائی جھگڑوں کا سد باب اور ان میں شدت سے بچاؤ کی تدابیر اختیار کرتے ہوئے اس اسباب کا حک تلاش کرنا ہوتا ہے جن کی وجہ سے ان اختلافات میں تیزی آتی ہے اور بڑھ کر تشدد کے مراحل میں داخل ہو جاتے ہیں۔حفاظتی سفارتکاری لڑائی جھگڑوں کے حل میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔بین الاقوامی برادری نے دنیا بھر میں اس سفارتکاری کی افادیت کے پیش نظر اقوام متحدہ کی سرپرستی میں سال 2007ء میں جمہوریہ ترکمانستان میں اس کا پہلا کرکز قائم کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"معاشرتی مسائل کے حل کیلئے حفاظتی سفارتکاری کا کردار"پاکستان میں مت...
فواحش کا اطلاق تمام بیہودہ اور شرمناک افعال پر ہوتا ہے۔ ہر وہ برائی جو اپنی ذات میں نہایت قبیح ہو، فحش ہے۔بالخصوص قوت شہوانیہ کی بے اعتدالی اور حدود الٰہی سے تجاوز کی وجہ سے جن گناہوں کا صدور ہوتا ہے انہیں فواحش کہاجاتاہے،خواہ وہ قولی ہوں یا فعلی ۔موجودہ دور کی جدید اختراعات کہ جس میں حیا باختگی پائی جاتی ہو اور جدید تہذیب کےاندر پائی جانے والی عریانیت وبے حیائی،اخلاق سوز رسائل وجرائد اورمغرب کی درآمدشدہ آزاد رَو کثافتیں بھی فواحش میں داخل ہیں۔ زیرنظرکتاب’’معاشرے میں پھیلے فواحش ایک جائزہ‘‘ محترم جناب جمشید عالم عبد السلام سلفی صاحب کی تصنیف ہے۔ فاضل مصنف نےاس کتاب میں سماج ومعاشرے میں پھیلے فواحش سےمتعلق تفصیلی گفتگو کی ہےاور معاشرے میں پھیلے فواحش کی مختلف صورتوں کا جائزہ لیا ہے۔اس ضمن میں فواحش کی تفصیلی وضاحت کےبعدسب سے بڑی بے حیائی اور گناہ ِ عظیم شرک کی ہلاکت وسنگینی کو بیان کیا ہے۔نیز معاشرے میں شرک اور بدکاری کے پھیلاؤ کی قبیح صورتوں کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔ساتھ ہی عریانیت وبے حجا...
کبیرہ اور صغیرہ گناہوں پر ہمارے اسلاف نے بہت سی کتابیں لکھیں جن کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ اس سلسلہ میں امام ذہبی اور محمد بن عبدالوہاب کی کتب نہایت اہمیت کی حامل ہیں۔ لیکن امام ابن حجر کی کتاب ’الکبائر‘ اس ضمن میں سب سے زیادہ جامع کتاب ہے اور اس میں دیگر کتب کے مقابلہ میں تفصیل زیادہ بیان ہوئی ہے۔ انہوں نے بعض کبیرہ گناہوں کے ضمن میں فقہا کے مباحث اور ان کے اختلافات کا بھی ذکر کیا ہے اور انہوں نے اپنی کتاب میں بعض ایسے گناہوں کو بھی کبیرہ گناہوں میں شامل کیاہے جن کی حیثیت کبیرہ گناہ کی نہیں ہے۔ مصنف نے انہیں کبیرہ گناہ محض بعض مسالک کے اصولوں اور کچھ مذاہب کے فقہا اور ان کی بحثوں کی وجہ سے قرار دیا ہے۔ بعض اضافوں اور اردو ترجمہ کی صورت میں ابن حجر کی یہی کتاب آپ کے سامنے ہے۔ مترجم نے بعض ان کبائر کو بھی کتاب کا حصہ بنا دیا ہے جن کا تذکرہ پہلے علما کی کتب میں نہیں ہے جیسے انبیا اور صحابہ کی فلمیں بنانا اور دشمنان خدا سے روابط رکھنا وغیرہ۔ کبیرہ گناہوں کی جن بحثوں کو سلف کی کتابوں میں اختصار کے ساتھ بیان کیا گیا ہے مترجم نے اس کو خاصا تفصیل کے ساتھ رقم کیا ہے۔ اور کتاب کا اخ...
گناہ چھوٹا ہو یابڑا ہر قسم کے گناہ سے اپنے دامن کو بچانا ضروری ہے لیکن بعض گناہ ایسے ہیں جونہ صرف فرد واحد کے لیے نقصان دہ ہیں بلکہ پورے معاشرے پر تباہ کن اثرات چھوڑتے ہیں ۔ جیسا کہ امم سابقہ کی تباہی وبربادی کفر وشرک کے علاوہ مختلف گناہ اورجرائم کی وجہ سے ہوئی ہے ۔ لیکن انسان کی خصلت ہے کہ وہ نسیان سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ اس کے تحت وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے ۔ بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے ۔ اگر اس نے توبہ نہ کی تویہ غلطی اس کے خالق ومالک کو اس سے ناراض کردے گی۔ اس سےاپنے معبود ومالک کی ناراضگی کسی صورت بھی برداشت نہیں ہوتی۔ اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ کریم کے دربار میں حاضر ہوکر گڑگڑاتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے کا پکا عزم کرتےہوئے توبہ کرتا ہے کہ اے مالک الملک اس مرتبہ معاف کردے آئندہ میں ایسا کبھی نہ کروں گا۔گناہ کے بعد ایسے احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احس...
دور جدید کا انسان جن سیاسی ،معاشرتی اور معاشی مسائل سے دوچار ہے اس پر زمانے کا ہر نقش فریادی ہے۔آج انسان اس رہنمائی کا شدید حاجت مند ہے کہ اسے بتلایا جائے ۔اسلام زندگی کے ان مسائل کا کیا حل پیش کرتا ہے۔ زندگی کے مختلف شعبوں میں اس کا وہ نقطہ اعتدال کیا ہے؟جس کی بناء پر وہ سیاسی ،معاشی اور معاشرتی دائرے میں استحکام اور سکون واطمینان سے انسان کو بہرہ ور کرتا ہے ۔اس وقت دنیا میں دو معاشی نظام اپنی مصنوعی اور غیر فطری بیساکھیوں کے سہارے چل رہے ہیں۔ایک مغرب کا سرمایہ داری نظام ہے ،جس پر آج کل انحطاط واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اشتراکی نظام ہے، جو تمام کی مشترکہ ملکیت کا علمبردار ہے۔ایک مادہ پرستی میں جنون کی حد تک تمام انسانی اور اخلاقی قدروں کو پھلانگ چکا ہے تو دوسرا معاشرہ پرستی اور اجتماعی ملکیت کا دلدادہ ہے۔لیکن رحم دلی،انسان دوستی اور انسانی ہمدردی کی روح ان دونوں میں ہی مفقود ہے۔دونوں کا ہدف دنیوی مفاد اور مادی ترقی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔اس کے برعکس اسلام ایک متوسط اور منصفانہ معاشی نظریہ پیش کرتا ہے،وہ سب سے پہلے دلوں میں...
اسلامی معاشیات ایک ایسا مضمون ہے جس میں معاشیات کے اصولوں اور نظریات کا اسلامی نقطہ نظر سے مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ ایک اسلامی معاشرہ میں معیشت کس طرح چل سکتی ہے۔ موجودہ زمانے میں اس مضمون کے بنیادی موضوعات میں یہ بات شامل ہے کہ موجودہ معاشی قوتوں اور اداروں کو اسلامی اصولوں کے مطابق کس طرح چلایا جا سکتا ہے ۔ اسلامی معیشت کے بنیادی ستونوں میں زکوٰۃ، خمس، جزیہ وغیرہ شامل ہیں۔ اس میں یہ تصور بھی موجود ہے کہ اگر صارف یا پیداکاراسلامی ذہن رکھتے ہوں تو ان کا بنیادی مقصد صرف اس دنیا میں منافع کمانا نہیں ہوگا بلکہ وہ اپنے فیصلوں اور رویوں میں آخرت کو بھی مدنظر رکھیں گے۔ اس سے صارف اور پیداکار کا رویہ ایک مادی مغربی معاشرہ کے رویوں سے مختلف ہوگا اور معاشی امکانات کے مختلف نتائج برآمد ہوں گے۔ اسلامی مالیات اور کاروبار کے بنیادی اصول قرآن وسنت میں بیان کردیے گئے ہیں۔ اور قرآن وحدیث کی روشنی میں علمائے امت نے اجتماعی کاوشوں سے جو حل تجویز کیے ہیں وہ سب کے لیے قابل قبول ہونے چاہئیں۔کیونکہ قرآن کریم اور سنت رسول ﷺ کے بنیادی مآخذ کو مدنظر رکھتے ہوئ...
کتاب وسنت ڈاٹ کام پر جہاں مذہبی ، دینی، اور علمی وتحقیقی کتب اپلوڈ کی جاتی ہیں ۔وہاں مدارس وسکولز اور کالجز ویونیورسٹیز کے طلباء کی سہولت کے لئے نصابی کتب کو بھی ترجیحی طور پر اپلوڈ کیا جاتا ہے، تاکہ طلباء بآسانی ان کتب کو حاصل کر سکیں اور علمی ونصابی تیار بھر پور طریقے سے کر سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب " معروضیات اسلامیات " محترم پروفیسر صفدر علی، گورنمنٹ کالج فتح گڑھ کی کاوش ہے جو انہوں نے ایم اے اسلامیات سال دوم کےطلباء کے لئے 2015ء کے ترمیم شدہ نصاب کے عین مطابق بڑی محنت سے تیار کی ہے۔آپ نے اس کتاب کو معروضی انداز میں سوالا جوابا تیار کیا ہے۔ امید واثق ہے کہ اگر کوئی طالب علم اس گائیڈ سے تیاری کر کے امتحان دیتا ہے تو وہ ضرور اچھے نمبروں سے پاس ہوگا۔ان شاء اللہ۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو دنیوی واخروی تما م امتحانوں میں کامیاب فرمائے۔آمین(راسخ)
نبی اکرمﷺ کی حیات مبارکہ اور اسوہ حسنہ کے پہلوؤں اور جہتوں کو شمار کرنا ممکن نہیں ہے۔ ہر روز ایک نیا موضوع سامنے آتا ہے‘ انسانیت کسی حوالے سے مشکل سے دو چار ہوتی ہے‘ یا کسی نئے پہلو سے کائنات کے اب تک سر بستہ راز اس پر منکشف ہوتے ہیں‘ تو اہل علم سنت مطہرہ اور سیرت طیبہ کا مطالعہ کترے ہیں اور آخر اہل علم کو سیرت طیبہ میں روشنی میسر آجاتی ہے۔ جب نبیﷺ تشریف لائے تو اس وقت کی مختصر ‘ سادہ اور فطرت سے بھر پور زنگی میں ماحولیات بہ طور موضوع متعارف نہیں تھا۔ اس وقت اس موضوع کی ضرورت بھی نہیں تھی۔ پھر جوں جوں انسان ارتقاء پاتا رہا‘ اپنے زعم میں مہذب کہلاتا رہا‘ اسی رفتار سے وہ فطرت سے انحراف کرتا رہا اور فطرت اسے سزا سناتی رہی۔ جب انسان اس ضرورت کی جانب متوجہ ہوا تواسے علم ہوا کہ اس حوالے سے جناب نبیﷺ تو بہت پہلے ہدایات فرما چکے ہیں کئی ایک ایسے موضوعات ایسے ہیں لیکن معیشت نبویﷺ کا موضوع اہم ہے اور ہر روز زندہ وتازہ بھی۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع کے حوالے سے ہے لیکن اس میں ظن وتخمین سے زیادہ کام لیا گیا ہے جس کی وجہ سے قاری ک...
بطور مسلمان ہمارا فرض ہے کہ ہم اس چیز کو اہمیت دیں کہ ہمارے پیٹ میں جانے والا لقمہ حلال ذرائع سے حاصل شدہ ہے یا حرام ذرائع سے۔ کتاب و سنت میں نہایت شد و مد کے ساتھ حلال رزق کمانے اور کھانے پر زور دیا گیا ہے۔ لیکن آج ہم دیکھتے ہیں کہ بہت سے لوگ معاش و تجارت میں حلال و حرام کی تمیز روا نہیں رکھتے۔ حافظ ذوالفقار معیشت و تجارت اور بینکاری کے موضوع پر ید طولیٰ ٰرکھتے ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب ان کی علمیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جس میں معیشت و تجارت سے متعلق نہایت سادگی کےساتھ بہت سے موضوعات آسان زبان میں ایک عام قاری کے لیے بیان کر دئیے گئے ہیں۔ اس کتاب کے مطالعہ سےعوام الناس اور کاروباری طبقہ دین قیم کی پاکیزہ اور روشن تعلیمات سے آگاہ ہوگا۔ اور یقیناً خرید و فروخت کے معاملات ان کے مطابق ادا کر سکے گا۔(ع۔ م)
مغربی تہذیب جسے مسیحی بنیاد پرستی کا نام دیا جانا ،زیادہ صحیح ہوگا،قرون وسطی کی صلیبی جنگوں بلکہ اس سے بھی قبل اسلام اور عالم اسلام کے خلاف محاذ آراء رہی ہے۔جس نے تاریخ کے مختلف ادوار میں مختلف روپ دھارے ہیں۔البتہ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ مغربی تہذیب ہو یا مسیحی بنیاد پرستی ،اسلام اور اسلامی اقدار ان کا بنیادی ہدف رہے ہیں۔بنیاد پرستی عصر حاضر کا ایک سلگتا ہوا موضوع ہے،جس کی سرحدوں کا تعین کرنا ایک مشکل امر ہے۔ایک طبقہ کے لئے ایک رویہ اگر بنیاد پرستی ہوتا ہے تو دوسرے طبقہ کے لئے وہی رویہ جائز اور عین درست ہوتا ہے۔جبکہ ایک طبقہ ایسا بھی پایا جاتا ہے جوبنیاد پرستی کو کسی روئیے کے طور پر تسلیم ہی نہیں کرتا ہے۔زیر تبصرہ کتاب " بنیاد مغرب اور عالم اسلام کی فکری وتہذیبی کشمکش اور مسلم اہل دانش کی ذمہ داری " دنیا میں پائے جانے والے انہی رویوں اور بنیاد پرستی کے موضوع پر لکھی گئی ہے ،جو محترم مولانا محمد عیسی منصوری صاحب کی کاوش ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں مغربی افکار ونظریات اور ان کا تاریخی پس منظر،عہد وپیمان اور یورپی اقوام،نئے عالمی نظام کے خوش...
مغربی تہذیب سے مراد وہ تہذیب ہے جو گذشتہ چا ر سو سالوں کے دوران یورپ میں اُبھری اس کا آغاز سولہویں صدی عیسوی میں اُس وقت سے ہوتا ہے جب مشرقی یورپ پر ترکوں نے قبضہ کیا ۔ مغربی تہذیب اور اسلام میں بنیادی فرق یہ ہے کہ مغربی تہذیب فلسفہ کی بنیاد پر قائم ہے اور اسلام وحی کی بنیاد پر قائم ہے۔چنانچہ مغربی تہذیب کسی خاص مذہب کا نام نہیں جو الہامی یا خدائی تعلیمات پر عمل کرنے کامدعی ہو۔مغربی تہذیب اپنے اپنے مذہب پر نجی اور پرائیویٹ زندگی میں عمل کرنے کی اجازت ضرور دیتی ہے۔ لیکن یہ خاص مذہبی طرز فکر، عقائد اور وحی پر مبنی تعلیمات کا نام نہیں۔چنانچہ مغربی تہذیب کی بعض تعلیمات، دنیا کے تمام مذاہب کی مشتر کہ تعلیمات سے ہٹ کر بھی موجود ہیں۔ مثلاً شادی کے بغیر کسی عورت کے ساتھ تعلق تقریباً ہر بڑے مذہب میں شرم وحیا اور اخلاق کے منافی سمجھا گیا۔لیکن مغربی تہذیب اس کو کسی قسم کی ادنیٰ قباحت سمجھنے کو تیار نہیں۔ مادیت ، زرپرستی اور دولت سے انتہاء درجے کی محبت کو تمام مذاہب نے مذموم قرار دیا، لیکن مغربی تہذیب اس کو کسی قسم کا عیب سمجھنے کی روا دار نہیں۔
زیر نظر کتاب &r...
مذہب سے اظہاربیزاری کرکےاپنی عقل کی بنیادپرجو سیاسی نظام انسان نے وضع کیاہےاس دورجدیدمیں اسے جمہوریت کہتےہیں ۔ جمہوریت کو اساس اہل یورپ نےفراہم کی ۔پھربعد میں مسلمانوں نے اسےاپنایا۔مسلمانوں جب اسے اپنایاتو اس میں بنیادی طور پر تین طرح کی آراتھیں ۔پہلی یہ کہ اسے مکمل رد کردیاجائےدوسری یہ تھی کہ اسےمکمل قبول کرلیاجائے جبکہ بعض کےہاں اسے قبول توکیا جائے لیکن ترمیم و اضافےکےساتھ ۔زیرنظرکتاب اولیں نقطہ کی حامل ہے جس میں مصنف نے عقلی ،فطری ،اخلاقی اور شرعی بنیادوں پر اس کاکھوکلا پن ثابت کرکےدکھادیاہے۔موصوف کاکہناہےکہ گزشتہ دوصدیوں سے دنیاجمہوریت کاتجربہ کررہی ہے ۔جس میں اسے مسلسل ناکامی کا سامناکرناپڑرہاہے۔اور آئندہ بھی اس کی کامیابی کوئی امکانات نظر نہیں آرہےسو بہتر یہی ہےکہ اسلام کا دیاہوانظام خلافت جوکہ ایک فطر ی نظام ہےمسلمانوں کو چاہیےکہ اسے اپنائیں۔کیونکہ اس میں ہی ان کی کامیابی کاراز ہے۔اس کےعلاوہ یہ ہےکہ دنیاکی دیگر اقوام کو اگرظاہر ی طورپر کچھ کامیابی مل بھی جاتی ہےاس سے یہ دوکھانہیں کھاناچاہیےکہ مسلمانوں کو بھی اس سے کامیابی ممکن ہوکیونکہ اس امت کی اساس ہی دیگرہے۔(ع۔ح)
نبی کریمﷺکی عزت، عفت، عظمت اور حرمت اہل ایمان کاجزوِلاینفک ہے اور حب ِرسولﷺایمانیات میں سے ہے اور آپ کی شانِ مبارک پر حملہ اسلام پر حملہ ہے۔عصر حاضر میں کفار ومشرکین کی جانب سے نبوت ورسالت پر جو رکیک اور ناروا حملے کئےجارہے ہیں، دراصل یہ ان کی شکست خوردگی اور تباہی و بربادی کے ایام ہیں۔گستاخ رسول کی سزا ئے موت ایک ایسا بین امر ہے کہ جس کے ثبوت کے لئے قرآن و حدیث میں بے شمار دلائل موجود ہیں۔ نبی کریم ﷺ کی عظمت و توقیر مسلمان کے ایمان کا بنیادی جزو ہے اور علمائے اسلام دور صحابہ سے لے کر آج تک اس بات پر متفق رہے ہیں کہ آپ ﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کرنیوالا آخرت میں سخت عذاب کا سامنا کرنے کے علاوہ اس دنیا میں بھی گردن زدنی ہے۔ خود نبی رحمت ﷺ نے اپنے اور اسلام کے بے شمار دشمنوں کو (خصوصا فتح مکہ کے موقع پر)معاف فرمادینے کیساتھ ساتھ ان چند بدبختوں کے بارے میں جو نظم و نثر میں آپ ﷺ کی ہجو اور گستاخی کیا کرتے تھے، فرمایا تھا کہ:اگر وہ کعبہ کے پردوں سے چمٹے ہوئے بھی ملیں تو انہیں واصل جہنم کیا جائے۔اور گستاخ رسول کو قتل کرنے والے کو شرعا کوئی سزا نہی...
شراب اور نشہ آور اشیاء معاشرتی آفت ہیں جو صحت کو خراب خاندان کو برباد،خاص وعام بجٹ کو تباہ اور قوت پیداوار کو کمزور کرڈالتی ہے۔ان کے استعمال کی تاریخ بھی کم وبیش اتنی ہی پرانی ہے جتنی انسانی تہذیب کی تاریخ یہ اندازہ لگانا تو بہت مشکل ہے کہ انسان نے ام الخبائث کا استعمال کب شروع کیا اوراس کی نامسعود ایجاد کاسہرہ کس کے سر ہے ؟ تاہم اس برائی نے جتنی تیزی سے اور جتنی گہرائی تک اپنی جڑیں پھیلائی ہیں اس کا ندازہ اس سے کیا جاسکتا ہے کہ تمام عالمی مذاہب نے اس کے استعمال کو ممنوع قرار دیا ہے۔دین ِ اسلام میں اللہ تعالیٰ نے شراب کے استعمال کو حرام قرار دیا ہے اور رسول اللہ ﷺ نےاس کے استعمال کرنے والے پر حد مقرر کی ہے یہ سب اس مقصد کے تحت کیا گیا کہ مسکرات یعنی نشہ آور چیزوں سے پیدا شدہ خرابیوں کو روکا جائے ا ن کے مفاسد کی بیخ کنی اور ان کےمضمرات کا خاتمہ کیا جائے کتب احادیث وفقہ میں حرمت شرات اور دیگر منشیات اور اس کے استعمال کرنے پر حدود وتعزیرات کی تفصیلات موجود ہیں ۔ اور بعض اہل علم نے شراب اور نشہ اور اشیا ء پر مستقل کتب تصنیف کی ہیں ۔
زیر تبصرہ کتابچہ &rs...
برے اعمال انسان کے نفس پر اتنا اثر کرتے ہیں کہ ان اعمال کی وجہ سے اس کا دل اپنی اصلی حالت سے نکل جاتا ہے اور حقائق کو سمجھنے سےمحروم ہوجاتا ہے اور اس کے بعد وہ اچھائی اور برائی کی تمیز کرنے کے لائق نہیں رہتا۔اچھے یا برے اعمال انسان کے اپنے لئے ہیں ارشاد باری تعالیٰ ہے مَنِ اهْتَدَى فَإِنَّمَا يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ ۖ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا ۚ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى ۗ وَمَا كُنَّا مُعَذِّبِينَ حَتَّى نَبْعَثَ رَسُولًا (سورة لاسراء:15) ’’جو شخص ہدایت اختیار کرتا ہے تو اپنے لئے اختیار کرتا ہے اور جو گمراہ ہوتا ہے تو گمراہی کا ضرر بھی اسی کو ہوگا اور کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اور جب تک ہم پیغمبر نہ بھیج لیں عذاب نہیں دیا کرتے‘‘ زیر نظر کتاب’’منکرات الاعمال‘‘ مکتب توعیہ الجالیت،سعودی عرب کی مرتب کردہ کا&nbs...