یہ کتاب تقلید کی حقیقت کے بارے میں لکھی گئی ہے وہ تقلید جس میں عرصہ دراز سے لوگ تقلید میں غوطے لگا رہے ہیں اور یہ ایک ایسے شخص کے علمي جواهر هي، جو خود پہلے تقلید کی حقیقت کو ثابت کرتا تھا اب وہ اہلحدیث ہوا ہے اور اس کی وجہ تقلید نہیں بلکہ تحقیق ہے جس کا ہر مسلمان کو پابند کیا گیا ہے کہ جب بھی کوئی بات آئے تو اس کی تحقیق کر لینی چاہیے- دوسری اس کتاب کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں تقلید کا رد قرآن و سنت کی روشنی میں کیا گیا ہے اس میں ابطالِ تقلید کے لیے اقوال صحابہ , آئمہ سلف کا مذہب , میر محمد کا غالیانہ استنباط , تقلید علمائے احناف کے نزدیک , ابطال تقلید کے لیے علمائے احناف کے اقوال , اتباع سنت اور تقلید میں فرق کرنے والی کتاب ہے-اس میں انہوں نے مختلف علماء کے باطل استدلالات کی وضاحت کرتے ہوئے احناف کے مختلف مسائل میں اختلافات کو بھی پیش کرتے ہوئے قرآن وسنت کی روشنی میں ان کو وضاحت کی ہے-
کسی آدمی کی وہ بات ماننا،جس کی نص حجت ِشریعہ،قرآن و حدیث میں نہ ہو،نہ ہی اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے۔ تقلید اورعمل بالحدیث کے مباحث صدیوں پرانے ہیں۔ زمانہ قدیم سے اہل رائے اور ہل الحدیث باہمی رسہ کشی کی بنیاد ’’ تقلید‘‘ رہی ہے موجودہ دور میں بھی عوام وخواص کے درمیان مسئلہ تقلید ہی موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ حالانکہ گزشتہ چند ہائیوں میں تقلیدی رجحانات کے علاوہ جذبۂ اطاعت کو بھی قدرے فروغ حاصل ہوا ہے۔ امت کا در د رکھنے والے مصلحین نے اس موضوع پر سیر حاصل بحثیں کی ہیں ۔اور کئی کتب تصنیف کیں ہیں۔ لیکن تقلیدی افکار ونظریات پر تعب وعناد کی چڑھتی ہوئی دبیز چادر کے سامنے جتنی بھی ہوں وہ کم ہی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ تقلیدکی شرعی حیثیت ‘‘مولانا حافظ جلال الدین قاسمی ﷾ کی تقلیدکے حوالے سے قرآن وحدیث، آثار صحابہ وتصریحات ائمہ عظام واقوال علماء کرام کی روشنی میں اہم کتاب ہے جس میں انہوں نے لوگوں کو تقلیدِ شخصی کے بدترین نتائج سے اگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں کتاب وسنت کی طرف رجوع کی ترغ...
کسی آدمی کی وہ بات ماننا،جس کی نص حجت ِشریعہ،قرآن و حدیث میں نہ ہو،نہ ہی اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل بالحدیث کے مباحث صدیوں پرانے ہیں ۔زمانہ قدیم سے اہل رائے اور ہل الحدیث باہمی رسہ کشی کی بنیاد ’’ تقلید‘‘ رہی ہے موجودہ دور میں بھی عوام وخواص کے درمیان مسئلہ تقلید ہی موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ حالانکہ گزشتہ چند دہائیوں میں تقلیدی رجحانات کے علاوہ جذبۂ اطاعت کو بھی قدرے فروغ حاصل ہوا ہے ۔ امت کا درد رکھنے والے مصلحین نے اس موضوع پر سیر حاصل بحثیں کی ہیں ۔اور کئی کتب تصنیف کیں ہیں ۔لیکن تقلیدی افکار ونظریات پر تعب وعناد کی چڑھتی ہوئی دبیز چادر کے سامنے جتنی بھی ہوں وہ کم ہی ہیں۔زیر کتاب’’تقلید کیاہے ؟ تقلید کے موضو ع پر مولانا چراغ دین (اہل حدیث) اور مولانا قاضی شمس الدین (دیوبندی ) مابین تحری...
قانون اسلامی ، اختصاصی مطالعہ کورس ۔چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس کو مختلف سکالرز نے مرتب کیا اور شریعہ اکیڈمی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد نے تقریبا بیس سال قبل اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔یہ کورس بنیادی طور پر علم اصول فقہ کے اختصاصی مطالعے کےلیے تیار کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد علم اصول فقہ کے جملہ مباحث کو عام فہم انداز میں طلبہ کے ذہن نشین کرانا ہے۔ پانچوں مکاتبِ فقہ کےبنیادی اصولوں کا تقابلی مطالعہ بھی اس میں شامل ہے۔ اسی طرح مناہج اجتہاد، قواعد فقہیہ اور تقنین (فقہی احکام کی ضابطہ بندی) کے موضوعات بھی کورس کا حصہ ہیں۔ چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس میں کوشش کی گئی ہیں کہ اصول فقہ کے مباحث کی ضروری تفصیلات مثالوں کے ساتھ پیش کر دی جائیں۔ رسرچ سکالرز کے افادہ اور نیٹ پر محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔اس کورس کے کل 24 اجزاء ہیں۔ جزءاول (علم اصول فقہ: ایک تعارف (حصہ اول ) اور بیسواں جزء (فقہ حنفی وفقہ مالکی ) دستیاب نہیں ہوسکے ۔(م۔ا)...
اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ علوم شر عیہ میں علم اصول فقہ کو غیر معمولی حیثیت حاصل ہے اسی لیے علمائے کرام نے علمِ اصول فقہ میں بے شمار کتب تصنیف فرمائیں جن میں سے کئی کتب‘ دینی مدارس کے نصاب میں بھی داخل ہیں‘ البتہ ابتدائی طور پر طالب علم کا جن کتب سے واسطہ پڑتا ہے ان میں سے ایک بنیادی‘ مختصر‘ جامع اور انتہائی اہم کتاب اصول الشاشی ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ادارے نے اصول الشاشی کی تلخیص پیش کرن کی سعی کی ہے۔ اس کے مطالعے کے بعد اصلِ کتاب کو سمجھنا نہایت آسان ہوگا۔ اس میں طلباء کے نفیس مزاج کو م نظ رکھتے ہوئے کتاب کی کمپوزنگ‘ تقال اور تفتیش وغیرہ ہر اعتبار سے تحسین کی کوشش کی گئی ہے‘ اصول الشاشی کی تمام ابحاث کو نمبر وار اسباق کی صورت میں پیش کیا گیا ہے‘ تعریفات اور امثلہ وغیرہ کو ہیڈنگز کی صورت میں امتیازی شکل دی گئی ہے‘ اسباق کے دوران اہم نکات کو ’
مسلمانوں کو کتاب وسنت پرعمل پیرا ہوتے ہوئے اپنےمسائل زندگی کےبارے میں قرآن وحدیث کی روشنی میں اہل علم سے رہنمائی لینی چاہئے؟ یا کسی ایک فقیہ کی تقلید شخصی پرکاربند رہنا چاہیے ؟یہ نکتہ اہل تقلید اور اہل حدیث کے مابین ایک عرصہ سے بحث ونظر کاموضوع رہا ہے ایک حنفی عالم دین نے ''اجتہاد وتقلید'' کےنام سے ایک رسالہ تصنیف فرمایا جس میں ترک تقلید ہی کا رونا رویا گیا تقلید جامد کی حمایت میں لکھي گئی اس کتاب مین کوئی نئی بات نہیں بلکہ وہی سطحی مغالطے ہیں جو ایک زمانے سے حلقہ مقلدین میں چلے آرہے ہیں زیرنظر کتاب میں شیخ العرب والعجم علامہ سیدبدیع الدین شاہ راشدی ؒ نے اس رسالے کامفصل علمی اور تحقیقی جواب دیاہے جس سے مقلدین کاتمام دلائل کا تاروبود بکھر کررہ جاتے ہیں اورتقلید سے متعلق سارے شبہات کامکمل ازالہ ہوجاتا ہے
وہ علم جس میں احکام کے مصادر ،ان کے دلائل کے ، استدلال کے مراتب اور استدلال کی شرائط سےبحث کی جائے او راستنباط کے طریقوں کووضع کر کے معین قواعد کا استخراج کیا جائے کہ جن قواعد کی پابندی کرتے ہوئے مجتہد تفصیلی دلائل سے احکام معلوم کرے ، اس علم کا نام اصول فقہ ہے ۔علامہ ابن خلدون کے بقول اس وجہ سے یہ علم علوم شریعت میں سے سب سے عظیم، مرتبے میں سب سے بلند اور فائدے کے اعتبار سے سب سے زیادہ معتبرہے (مقدمہ ابن خلدون ص:452)جس طرح کسی بھی زبان کو جاننے کےلیے اس زبان کے قواعد واصول کو سمجھنا ضروری ہے اسی طر ح فقہ میں مہارت حاصل کرنےکے لیے اصول فقہ میں دسترس اور اس پر عبور حاصل کرناضروری ہے اس علم کی اہمیت کے پیش نظر ائمہ فقہاء و محدثین نے اس موضوع پر کئی کتب تصنیف کی ہیں اولاً امام شافعی نے الرسالہ کے نام سے کتاب تحریرکی پھر اس کی روشنی میں دیگر اہل علم نے ک...
انسان کی زندگی دکھ سکھ ، غمی و خوشی ، بیماری و صحت ، نفع و نقصان اور آزادی و پابندی سے مرکب ہے۔ اس لیے شریعت نے صبر اور شکر دونوں کو لازمی قرار دیا ہے تاکہ بندہ ہر حال میں اپنے خالق کی طرف رجوع کرے۔ دکھ ، غمی ، بیماری ، نقصان اور محکومیت پر صبر کا حکم ہے اور ساتھ ساتھ ان کو دور کرنے کے اسباب اختیار کرنے کا بھی حکم ہے جبکہ سکھ ، خوشی ، صحت ، نفع اور آزادی پر شکر کرنے کا حکم ہے اور ساتھ ساتھ ان کی قدردانی کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ اگر دونوں طرح کے حالات کو شریعت کے مزاج اور منشاء کے مطابق گزارا جائے تو باعث اجر وثواب ورنہ وبال جان۔لیکن ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم دونوں حالتوں میں خدائی احکام کو پس پشت ڈالتے ہیں۔ مشکل حالات پر صبر کے بجائے ہائے ہائے، مایوسی و ناامیدی اور واویلا کرتے ہیں جبکہ خوشی کے لمحات میں حدود شریعت کو یکسر پامال کردیتے ہیں۔ اس کی بے شمار مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ آپ نے اکثر دیکھا ہو گا کہ جب کسی گھر میں کوئی فوتگی ہو جاتی ہے تو لوگوں کی زبانیں تقدیر خداوندی پر چل پڑتی ہیں اور مرنے والے کو کہہ رہے ہوتے ہیں کہ " ابھی تو تیرا وقت بھی نہیں آیا ت...
یہ مسئلہ ایک طویل عرصہ سے استخوان نزاع بنا ہوا ہے کہ آیا اجتہاد کا دروازہ بند ہو چکا ہے یا کھلا ہے ،اور یہ کہ کیا ہر شخص پر ائمہ اربعہ میں سے کسی ایک کی تقلید واجب ہے یا نہیں؟مقلدین حضرات کا کہنا ہے کہ اجتہاد کا مطلق کا دروازہ بند ہو چکا ہے اور اب ہر شخص کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان ائمہ میں سے کسی ایک کی تقلید کرے ۔اس کے برعکس اہل حدیث کا کہنا ہے ہ باب اجتہاد تاقیامت واہے اور تقلید شخصی کا قرآن وحدیث سے کوئی ثبوت نہیں،لہذا یہ درست نہیں۔زیر نظر کتابچہ امام شوکانی ؒ کی تصنیف ہے جو یمن کے ایک جلیل القدر عالم ،فقیہ،مفسر ،مجتہد اور محدث تھے۔امام صاحب ؒ نے اس میں ارباب تقلید کے دلائل کا جائزہ لیا ہے اور ان کے مغالطوں کا تجزیہ کر کے ان کا تارو پود بکھیر دیا ہے ،نیز یہ بھی ثابت کیا ہے کہ خود ائمہ متبوعین نے لوگوں کو اپنی تقلید سے روکا ہے ۔امید ہے کہ مسئلہ تقلید کو سمجھنے کے لیے اس کا مطالعہ مفید ثابت ہو گا۔(ط۔ا)
قرآن و حدیث ہی کامل و اکمل دین ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اسی پر عمل کر کے ؓ کا لقب حاصل کیا اور قیامت تک کیلئے یہی قانون قرار پایا۔ دوسری طرف راہ حق کی طرف سب سے بڑی رکاوٹ تقلید شخصی ہے۔ کہ جس کی بدولت نبی اکرم ﷺ کے بعد پوری امت میں سے کسی ایک عالم کو امام مختص کر کے اس کی ہر صحیح یا غلط بات کو مان لیا جاتا ہے۔ دور حاضر میں اس موضوع پر سلف صالحین سے لے کر آج تک علماء تحریاً و تقریراً اظہار حق کرتے رہے ہیں۔ انہی میں ایک کاوش یہ زیر تبصرہ کتاب بھی ہے ، جو کہ درحقیقت پشتو زبان میں تحریر کی گئی تھی۔ یہ اس کا اردو ترجمہ ہے۔ مصنف محترم، فقہ حنفی پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ آئے دن مختلف مقلدین کی جانب سے شبہات و سوالات کے جوابات کے علاوہ مناظروں میں بھی جہالت کے خلاف تحقیق کی تلوار سے جنگ لڑ رہے ہیں۔ تقلید کی حقیقت اور کتاب و سنت کے اتباع کی طرف والہانہ دعوت دیتی یہ ایک عمدہ کتاب ہے۔
قانون اسلامی ، اختصاصی مطالعہ کورس ۔چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس کو مختلف سکالرز نے مرتب کیا اور شریعہ اکیڈمی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد نے تقریبا بیس سال قبل اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔یہ کورس بنیادی طور پر علم اصول فقہ کے اختصاصی مطالعے کےلیے تیار کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد علم اصول فقہ کے جملہ مباحث کو عام فہم انداز میں طلبہ کے ذہن نشین کرانا ہے۔ پانچوں مکاتبِ فقہ کےبنیادی اصولوں کا تقابلی مطالعہ بھی اس میں شامل ہے۔ اسی طرح مناہج اجتہاد، قواعد فقہیہ اور تقنین (فقہی احکام کی ضابطہ بندی) کے موضوعات بھی کورس کا حصہ ہیں۔ چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس میں کوشش کی گئی ہیں کہ اصول فقہ کے مباحث کی ضروری تفصیلات مثالوں کے ساتھ پیش کر دی جائیں۔ رسرچ سکالرز کے افادہ اور نیٹ پر محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔اس کورس کے کل 24 اجزاء ہیں۔ جزءاول (علم اصول فقہ: ایک تعارف (حصہ اول ) اور بیسواں جزء (فقہ حنفی وفقہ مالکی ) دستیاب نہیں ہوسکے ۔(م۔ا)...
قانون اسلامی ، اختصاصی مطالعہ کورس ۔چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس کو مختلف سکالرز نے مرتب کیا اور شریعہ اکیڈمی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد نے تقریبا بیس سال قبل اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔یہ کورس بنیادی طور پر علم اصول فقہ کے اختصاصی مطالعے کےلیے تیار کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد علم اصول فقہ کے جملہ مباحث کو عام فہم انداز میں طلبہ کے ذہن نشین کرانا ہے۔ پانچوں مکاتبِ فقہ کےبنیادی اصولوں کا تقابلی مطالعہ بھی اس میں شامل ہے۔ اسی طرح مناہج اجتہاد، قواعد فقہیہ اور تقنین (فقہی احکام کی ضابطہ بندی) کے موضوعات بھی کورس کا حصہ ہیں۔ چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس میں کوشش کی گئی ہیں کہ اصول فقہ کے مباحث کی ضروری تفصیلات مثالوں کے ساتھ پیش کر دی جائیں۔ رسرچ سکالرز کے افادہ اور نیٹ پر محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔اس کورس کے کل 24 اجزاء ہیں۔ جزءاول (علم اصول فقہ: ایک تعارف (حصہ اول ) اور بیسواں جزء (فقہ حنفی وفقہ مالکی ) دستیاب نہیں ہوسکے ۔(م۔ا)...
قانون اسلامی ، اختصاصی مطالعہ کورس ۔چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس کو مختلف سکالرز نے مرتب کیا اور شریعہ اکیڈمی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد نے تقریبا بیس سال قبل اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔یہ کورس بنیادی طور پر علم اصول فقہ کے اختصاصی مطالعے کےلیے تیار کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد علم اصول فقہ کے جملہ مباحث کو عام فہم انداز میں طلبہ کے ذہن نشین کرانا ہے۔ پانچوں مکاتبِ فقہ کےبنیادی اصولوں کا تقابلی مطالعہ بھی اس میں شامل ہے۔ اسی طرح مناہج اجتہاد، قواعد فقہیہ اور تقنین (فقہی احکام کی ضابطہ بندی) کے موضوعات بھی کورس کا حصہ ہیں۔ چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس میں کوشش کی گئی ہیں کہ اصول فقہ کے مباحث کی ضروری تفصیلات مثالوں کے ساتھ پیش کر دی جائیں۔ رسرچ سکالرز کے افادہ اور نیٹ پر محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔اس کورس کے کل 24 اجزاء ہیں۔ جزءاول (علم اصول فقہ: ایک تعارف (حصہ اول ) اور بیسواں جزء (فقہ حنفی وفقہ مالکی ) دستیاب نہیں ہوسکے ۔(م۔ا)...
یہ کتاب دراصل حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کے تقلید کے رد پر مشتمل ان پانچ مضامین کا مجموعہ ہے جو ماہنامہ الحدیث حضرو میں قسط وار شائع ہوئے۔ فرق مسالک سے شغف رکھنے والے احباب جانتے ہیں کہ اہلحدیث اور احناف کے درمیان ایمان، عقائد اور اصول کے بعد ایک بنیادی اختلافی مسئلہ تقلید ہے۔ پھر اس کی بھی دو قسمیں ہیں تقلید مطلق اور تقلید شخصی۔ قرآن، حدیث ، اجماع اور آثار سلف صالحین سے تقلید کی یہ دونوں قسمیں باطل اور مردود ہیں۔ لیکن آج یہ مسئلہ امت مسلمہ میں شدید اختلاف کا موجب بنا ہوا ہے۔ یہ بات تو طے ہے کہ اگر امت مسلمہ کبھی متفق و متحد ہوئی تو کتاب و سنت ہی پر اتفاق ہو سکتا ہے۔ نہ کہ چار یا بارہ اماموں پر۔ دعوت غور و فکر اور تقلیدی اندھیروں سے کتاب و سنت کے دلائل کی روشنی سے دین کو سمجھنے کی دعوت دیتی یہ کتاب انشاء اللہ بہت سے رہِ گم کردہ مسافروں کو صراط مستقیم کی روشن شاہراہ کا رستہ دکھانے کا سبب بنے گی۔
چوتھی صدی ہجری میں امت مسلمہ نے بحثیت مجموع اجتہاد کا راستہ چھوڑ کر تقلید کا راستہ اپنا لیا۔اور پھر بتدریج یہ تقلیدی جمود اس قدرپختہ ہوگیا کہ آج چودہ صدیاں گزرنے کے باوجود اسے خرچنا مشکل ہی نہیں بلکہ محال نظر آتا ہے۔لیکن اس امت کی نجات صحیح معنوں صرف اجتہاد اور کتاب وسنت کے تمسک سے ہی ہے۔اگرچہ مسلمانوں میں موجود تمام مسالک و فرق یہی کہتے ہیں کہ ہم کتاب و سنت سے ہی منسلک ہیں لیکن عملا صورتحال مختلف ہے۔زیرنظر کتاب میں مصنف نے اسی فکر کے خدوخال واضح کرنے کی کوشش فرمائی ہے۔اور اس ہر فرقے و مسلک کتاب و سنت سے تمسک کی قلعی کھولنے کی سعی کی ہے۔اس سلسلے میں موصوف نے کئی ایک شرعی مسائل و احکام کو پیش نظر رکھتے ہوئے جائزہ لیا ہے۔اور غیر جانب دار ہو کر تجزیہ کیا ہے۔کیونکہ اس موصوف خود اس باب میں حقیقت کے شدت سے متلاشی تھے۔اسی وجہ سے انہوں نے اپنی کتاب کا نام راہ نجات رکھا ہے۔ تاہم یہ فقہی اختلافات ہوتے ہیں ان کے بناء پر جدل و نزاعات کی راہ ہموار نہیں کرنی چاہیے۔اگرچہ مصنف کا رویہ ب...
کسی آدمی کی وہ بات ماننا،جس کی نص حجت ِشریعہ،قرآن و حدیث میں نہ ہو،نہ ہی اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل بالحدیث کے مباحث صدیوں پرانے ہیں ۔زمانہ قدیم سے اہل رائے اور ہل الحدیث باہمی رسہ کشی کی بنیاد ’’ تقلید‘‘ رہی ہے موجودہ دور میں بھی عوام وخواص کے درمیان مسئلہ تقلید ہی موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ حالانکہ گزشتہ چند ہائیوں میں تقلیدی رجحانات کے علاوہ جذبۂ اطاعت کو بھی قدرے فروغ حاصل ہوا ہے ۔ امت کا در د رکھنے والے مصلحین نے اس موضوع پر سیر حاصل بحثیں کی ہیں ۔اور کئی کتب تصنیف کیں ہیں ۔لیکن تقلیدی افکار ونظریات پر تعب وعناد کی چڑھتی ہوئی دبیز چادر کے سامنے جتنی بھی ہوں وہ کم ہی ہیں۔زیر نظر کتاب ’’ رد تقلید ‘‘مولانا حافظ جلال الدین قاسمی ﷾ کی تقلیدکے حوالے سے قرآن وحدیث ، آثار صحابہ وتصریحات ائمہ عظام واقوال علماء کرام کی روشنی میں اہم کتا...
کسی آدمی کی وہ بات ماننا،جس کی نص حجت شریعہ،قرآن و حدیث میں نہ ہو،نہ ہی اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل بالحدیث کے مباحث صدیوں پرانے ہیں ۔زمانہ قدیم سے اہل رائے اور ہل الحدیث باہمی رسہ کشی کی بنیاد ’’ تقلید‘‘ رہی ہے موجودہ دور میں بھی عوام وخواص کے درمیان مسئلہ تقلید ہی موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ حالانکہ گزشتہ چند دہائیوں میں تقلیدی رجحانات کے علاوہ جذبۂ اطاعت کو بھی قدرے فروغ حاصل ہوا ہے ۔ امت کا درد رکھنے والے مصلحین نے اس موضوع پر سیر حاصل بحثیں کی ہیں اور کئی کتب تصنیف کیں ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’سلف صالحین اورتقلید‘‘ غالبًا محدث العصر حافظ زبیر علی کے تقلید کے متعلق ایک تحقیقی مضمون کی کتابی صورت ہے ۔ حافظ صاحب مرحو م نے اس رسالہ میں کہا ہے کہ علماء کے لیے تقلید جائز نہیں بلکہ حسبِ استطاعت کتاب وسنت اور اجماع پر قولاً وفعلاً عمل کرنا ضرروی ہے اوراگر ادلۂ ثلاثہ میں کوئی مسئلہ نہ ملے تو پھر اجتہاد جائز ہے۔ ال...
قانون اسلامی ، اختصاصی مطالعہ کورس ۔چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس کو مختلف سکالرز نے مرتب کیا اور شریعہ اکیڈمی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد نے تقریبا بیس سال قبل اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔یہ کورس بنیادی طور پر علم اصول فقہ کے اختصاصی مطالعے کےلیے تیار کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد علم اصول فقہ کے جملہ مباحث کو عام فہم انداز میں طلبہ کے ذہن نشین کرانا ہے۔ پانچوں مکاتبِ فقہ کےبنیادی اصولوں کا تقابلی مطالعہ بھی اس میں شامل ہے۔ اسی طرح مناہج اجتہاد، قواعد فقہیہ اور تقنین (فقہی احکام کی ضابطہ بندی) کے موضوعات بھی کورس کا حصہ ہیں۔ چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس میں کوشش کی گئی ہیں کہ اصول فقہ کے مباحث کی ضروری تفصیلات مثالوں کے ساتھ پیش کر دی جائیں۔ رسرچ سکالرز کے افادہ اور نیٹ پر محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔اس کورس کے کل 24 اجزاء ہیں۔ جزءاول (علم اصول فقہ: ایک تعارف (حصہ اول ) اور بیسواں جزء (فقہ حنفی وفقہ مالکی ) دستیاب نہیں ہوسکے ۔(م۔ا)...
کسی بھی علم کی اہمیت کا اندازہ اس کے موضوع سے لگایاجاتاہے۔ علم اصول حدیث کا موضوع "سندومتن "یعنی حدیث ہے۔ اورحدیث کی اہمیت سے کوئی بھی مسلمان انکار نہیں کرسکتا،کیونکہ قرآن مجید کے بعد حدیث احکام شرعیہ کا ایک اہم ترین اور دوسرا بڑا ماخذہے۔یہی وجہ ہے کہ محدثین کرام نے اس ضمن میں نہایت ہی احتیاط برتی ہے۔ اور نبی کریمﷺ کی طرف منسوب احادیث کی چھان بین کے لئے اصول وضع کیے ہیں۔ان میں سے کچھ اصولوں کا تعلق حدیث کی سند سے ہے،اور کچھ کا حدیث کے متن سے ہے۔حدیث کی سند کی تحقیق کے عمل کو "روایت حدیث" کہا جاتا ہے۔جبکہ متن کی تحقیق کے عمل کو "درایت حدیث" کہا جاتا ہے۔ احادیث کو جب روایت کے اصولوں کی بنیاد پر پرکھا جاتا ہے تو احادیث کی غالب تعداد کے بارے میں نہایت ہی اطمینان کے ساتھ یہ کہا جا سکتا ہے کہ ان احادیث کی نسبت رسول اللہﷺ کی طرف درست ہے یا نہیں۔ بسا اوقات کوئی حدیث روایت کے اصولوں کے مطابق صحیح قرار پاتی ہے لیکن اس کے متن میں کوئی ایسی بات ہوتی ہے جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس بات کی نسبت رسول اللہ ﷺ کی درست نہیں ہو سکتی۔ اس کی وجہ یہ...
آنحضور ﷺ کے بعد اجرائےنبوت کاتخیل جس طرح ملت اسلامیہ میں انتشارو خلفشار کا باعث بناہے،اسی طرح انکار حدیث کاشو شہ بھی اپنے نتائج کے لحاظ سےکچھ کم خطرناک نہیں ہے۔قرآن مجید کے بعدحدیث نبوی ﷺ اسلامی احکام و تعلیمات کا دوسرابڑا ماخذ ہے۔بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ قرآن مجید کو کما حقہ سمجھنے کے لیے،اس پررضائے الٰہی کےمطابق عمل کرنے کے لیےحدیث کا ہونا ازحد ضروری اور اہم ہے۔دین کے بے شمار احکام سنت رسولﷺ کی راہنمائی کے بغیر ناقص ہیں مثلا'نماز کا طریقہ،زکوٰۃ کا نصاب،جنازے کے احکام،حج کے مناسک وغیرہ ۔منکرین حدیث نے یہ نعرہ بلند کیا کہ انسان کی راہنمائی کےلیے صرف قرآن کافی ہے۔حدیث رسول ﷺ کےمتعلق امت مسلمہ کو شکوک و شبہات میں مبتلا کیا۔حدیث رسول ﷺ کے انکارسے درحقیقت قرآن مجید کا انکار لازم آتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"سنت قرآن حکیم کی روشنی میں"عبدالغفار احسن کی تصنیف ہے۔اس مقالے میں قرآنی آیات سے ثابت کیاگیاہےکہ اسلامی شریعت کا دوسراماخذحدیث رسولﷺ ہےیہ حدیث وحی کی ایک مستقل قسم ہےاس کے بغیر نہ تو قرآن مجید کاصحیح فہم حاصل ہو سکتا ہے اور نہ اسلام کی شاہراہ پرانسان...
قرآن کریم تمام شرعی دلائل کا مآخذ ومنبع ہے۔اجماع وقیاس کی حجیت کے لیے بھی اسی سے استدلال کیا جاتا ہے ،اور اسی نے سنت نبویہ کو شریعت ِاسلامیہ کا مصدرِ ثانی مقرر کیا ہے۔قرآن مجید کے ساتھ سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے قرآن مجید میں بے شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔اہل سنت الجماعت کا روزِ اول سے یہ عقیدہ رہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی سنت کی ایک مستقل شرعی حیثیت ہے ۔اتباعِ سنت جزو ایمان ہے ۔حدیث سے انکا ر واعراض قرآن کریم سے انحراف وبُعد کازینہ اور سنت سے اغماض ولاپرواہی اور فہم قرآن سے دوری ہے ۔سنت رسول ﷺکے بغیر قرآنی احکام وتعلیمات کی تفہیم کا دعو یٰ نادانی ہے ۔ اطاعتِ رسول ﷺ کے بارے میں یہ بات پیش نظر رہنی چاہیے کہ رسو ل اکرم ﷺ کی اطاعت صرف آپﷺ کی زندگی تک محدود نہیں بلکہ آپﷺ کی وفات کے بعد بھی قیامت تک آنے والے تمام مسلمانوں کے لیے فرض قرار دی گئی ہے ۔گویا اطاعتِ رسول ﷺ اور ایمان لازم وملزوم ہ...
اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں انسان کےلیےبےشمار اور بیش بہا نعمتیں پیداکی گئی ہیں۔پس انسان کے لیےلازم ہےکہ وہ ان سے نہ صرف بھرپور فائدہ اٹھائے بلکہ اس پر اللہ رب العزت کا شکریہ بھی اداکرے۔اب اگر یہ مسئلہ پیدا ہو کہ سب سے عظیم ترین اور اعلیٰ ترین نعمت کونسی ہےتو اس کا قطعی اور دو ٹوک جواب یہ ہےکہ صراط مستقیم ہی ایک ایسی منفرد نعمت ہےجس کا درجہ دیگر سب اشیاء سے بلند تر ہے۔ہر انسان یہ خواہش رکھتا ہےکہ دنیا میں اس کو عزت کی نگاہ سےدیکھا جائے اور آخرت میں بھی جنت اس کا مقدر بنے۔دنیا وآخرت میں کامیابی کا حصول صرف تعلیمات اسلام میں ہےیہ واحد دین ہےجو انسان کی ہر ضرورت کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ اللہ رب العزت نے انسان کی کامیابی کا راز اتباع رسول اللہ ﷺ میں مضمر کیا ہے۔ موجودہ دور میں سنت کے مقابلے میں بدعت اس قدر اشاعت ہو رہی ہے کہ عام آدمی دین حنیف کے متعلق متزلزل اور شکوک و شبہات کا شکار ہو کر رہ جاتا ہے۔ ایک عام آدمی کے لیے سنت کو پہچاننا انتہائی مشکل بنا دیا گیا ہے جبکہ خوشی ہو یا غمی اسلام نے ہر موڑ پر بنی آدم کی راہنمائی فرمائی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’&...
اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں انسان کے لیے بے شمار اور بیش بہا نعمتیں پیداکی گئی ہیں۔ پس انسان کے لیے لازم ہے کہ وہ ان سے نہ صرف بھرپور فائدہ اٹھائے بلکہ اس پر اللہ رب العزت کا شکریہ بھی ادا کرے۔ اب اگر یہ مسئلہ پیدا ہو کہ سب سے عظیم ترین اور اعلیٰ ترین نعمت کونسی ہےتو اس کا قطعی اور دو ٹوک جواب یہ ہے کہ صراط مستقیم ہی ایک ایسی منفرد نعمت ہےجس کا درجہ دیگر سب اشیاء سے بلند تر ہے۔ ہر انسان یہ خواہش رکھتا ہے کہ دنیا میں اس کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جائے اور آخرت میں بھی جنت اس کا مقدر بنے۔ دنیا وآخرت میں کامیابی کا حصول صرف تعلیمات اسلام میں ہے یہ واحد دین ہے جو انسان کی ہر ضرورت کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ اللہ رب العزت نے انسان کی کامیابی کا راز اتباع رسول اللہ ﷺ میں مضمر کیا ہے۔ موجودہ دور میں سنت کے مقابلے میں بدعت اس قدر اشاعت ہو رہی ہے کہ عام آدمی دین حنیف کے متعلق متزلزل اور شکوک و شبہات کا شکار ہو کر رہ جاتا ہے۔ ایک عام آدمی کے لیے سنت کو پہچاننا انتہائی مشکل بنا دیا گیا ہے جبکہ خوشی ہو یا غمی اسلام نے ہر موڑ پر بنی آدم کی راہنمائی فرمائی ہے۔ زیر تبصرہ کتا...
قانون اسلامی ، اختصاصی مطالعہ کورس ۔چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس کو مختلف سکالرز نے مرتب کیا اور شریعہ اکیڈمی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد نے تقریبا بیس سال قبل اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔یہ کورس بنیادی طور پر علم اصول فقہ کے اختصاصی مطالعے کےلیے تیار کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد علم اصول فقہ کے جملہ مباحث کو عام فہم انداز میں طلبہ کے ذہن نشین کرانا ہے۔ پانچوں مکاتبِ فقہ کےبنیادی اصولوں کا تقابلی مطالعہ بھی اس میں شامل ہے۔ اسی طرح مناہج اجتہاد، قواعد فقہیہ اور تقنین (فقہی احکام کی ضابطہ بندی) کے موضوعات بھی کورس کا حصہ ہیں۔ چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس میں کوشش کی گئی ہیں کہ اصول فقہ کے مباحث کی ضروری تفصیلات مثالوں کے ساتھ پیش کر دی جائیں۔ رسرچ سکالرز کے افادہ اور نیٹ پر محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔اس کورس کے کل 24 اجزاء ہیں۔ جزءاول (علم اصول فقہ: ایک تعارف (حصہ اول ) اور بیسواں جزء (فقہ حنفی وفقہ مالکی ) دستیاب نہیں ہوسکے ۔(م۔ا)...
قرآن کریم تمام شرعی دلائل کا مآخذ ومنبع ہے۔اجماع وقیاس کی حجیت کے لیے بھی اسی سے استدلال کیا جاتا ہے ،اور اسی نے سنت نبویہ کو شریعت ِاسلامیہ کا مصدرِ ثانی مقرر کیا ہے۔قرآن مجید کے ساتھ سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے قرآن مجید میں بے شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔اہل سنت الجماعت کا روزِ اول سے یہ عقیدہ رہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی سنت کی ایک مستقل شرعی حیثیت ہے ۔سنت وہ ہدایت ہےجس پر رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ،علم واعتقاد اور قول وعمل کےساتھ گامزن تھے اور یہی وہ سنت ہے جس کی اتباع واجب ہےاور اس پر چلنے والے قابل تعریف اوراس کی مخالف کرنےوالے قابل مذمت ہیں ۔کیونکہ اتباعِ سنت جزو ایمان ہے ۔حدیث سے انکا ر واعراض قرآن کریم سے انحراف وبُعد کازینہ اور سنت سے اغماض ولاپرواہی اور فہم قرآن سے دوری ہے ۔سنت رسول ﷺکے بغیر قرآنی احکام وتعلیمات کی تفہیم کا دعو یٰ نادانی ہے ۔ اطاعتِ رسول ﷺ کے بارے میں یہ بات پیش نظر رہنی چاہیے ...