اِس کائناتِ ہست و بود میں اللہ ربّ العزت کی تخلیق کے مظاہر بے شمار ہیں ۔ کائنات کے اندر موسموں کی تبدیلی اور سردی و گرمی کا باہمی تعاقب اللہ رب العالمین کی قدرت کاملہ اور ربوبیت تامہ کی دلیل ہے ، یہ اللہ کی عظیم قدرت ہی کا مظہر ہے کہ اللہ نے سال میں دو موسم بنائے جن کا ذکر اللہ تعالیٰ نے سورہ قریش میں بھی کیا ہے ۔ جیسے انسانی جسم کے لیے ان موسموں کی اہمیت اور ان میں دلچسپی کا سامان ہے اسی طرح بدلتے موسموں کے ساتھ ساتھ بدلتے احکام اپنے اندر بہت سے حکمتیں اور سہولتیں لیے ہوئے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ موسم اور ہماری شریعت ‘‘ حافظ شبیر صدیق حفظہ اللہ کی کاوش ہے ۔ فاضل مرتب نے اس کتاب میں مختلف موسموں سے متعلقہ احکام و مسائل بڑی خوش اسلوبی سے بیان کرتے ہوئے سال کے چاروں موسموں (گرما ، سرما ، خزاں اوربہار) کے تعلق سے ضروری معلومات کے ساتھ ساتھ ، کتاب و سنت کی روشنی میں ان موسموں سے صحیح طریقے سے استفادہ کے امکانات و مواقع کا جائزہ لیا گیا ہے ۔ (م ۔ ا)
اِس کائناتِ ہست و بود میں اللہ ربّ العزت کی تخلیق کے مظاہر بے شمار ہیں۔کائنات کے اندر موسموں کی تبدیلی اور سردی وگرمی کا باہمی تعاقب اللہ رب العالمین کی قدرت کاملہ اور ربوبیت تامہ کی دلیل ہے ،یہ اللہ کی عظیم قدرت ہی کا مظہر ہے کہ اللہ نے سال میں دو موسم بنائے جن کا ذکر اللہ تعالیٰ نے سورہ قریش میں بھی کیا ہے۔شریعت نے بھی موسم سرم اور موسم گرما کے الگ الگ احکام بیان کیے ہیں ۔ موسم کی تبدیلی کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں چاہیئے کہ ہم لوگ موسمِ سرما میں سردی سے اور گرما میں گرمی سے بچنے کے لئےجس طرح مختلف اسباب اور وسائل اختیار کرتے ہیں اور ان اقدامات پر ہزاروں روپیہ خرچ کرتے ہیں،اسی طرح ہمیں چاہئے کہ آخرت میں شدت کی سردی اور گرمی سے اپنے آپ کو بچانے کے لئے جہنم سے بچنے کے اسباب اختیار کریں ۔ زیرنظر کتاب’’موسم سرما احکام ومسائل‘‘ مولانا عبد السلام بن صلاح الدین مدنی حفظہ اللہ کی مرتب شدہ ہے۔فاضل مرتب نے اس کتاب میں موسم سرما(جاڑے کےدنوں) کےبیشتر احکام ومسائل کو قرآن وسنت کی روشنی میں بیان کیا ہے اور حددر...
عصر حاضر علمی انقلاب کا دور کہلاتا ہے جس میں علوم و فنون کی ترقی کے ساتھ ساتھ علمی استفادہ کو آسان سے آسان تر بنانے کی کوششیں جاری ہیں اور اس سلسلہ میں مختلف اسلوب اختیارکیے جا رہے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’موسوعۃ فقہیہ‘ میں موسوعاتی یا انسائیکلوپیڈیائی اسلوب اختیار کیا گیا ہے جس میں حروف تہجی کی ترتیب کے ساتھ آسان زبان و اسلوب میں مسائل و معلومات یکجا کر دی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے عام اہل علم کے لیے بھی مطلوبہ معلومات تک رسائی اور استفادہ آسان ہو جاتا ہے۔ اس موسوعہ میں تیرہویں صدی ہجری تک کے فقہ اسلامی کے ذخیرہ کو جدید اسلوب میں پیش کیا گیا ہے اور چاروں مشہور فقہی مسالک کے مسائل و دلائل کو جمع کرنے کی کامیاب کوشش کی گئی ہے۔ ہر مسلک کے دلائل موسوعہ میں شامل کیے گئے ہیں، موازنہ اور ترجیح کی کوشش نہیں کی گئی ہے، دلائل کے حوالہ جات ہر صفحہ پر درج کیے گئے ہیں اور احادیث کی تخریج کا بھی خصوصی اہتمام کیا گیا ہے۔ موسوعہ کی ہر جلد کے آخر میں سوانحی ضمیمہ شامل کیا گیا ہے جس میں اس جلد میں مذکور فقہا کے مختصر سوانحی خاکے مع حوالہ جات درج کیے گئے ہیں۔ اسی مہتم بالشان موسوعہ کا اردو ترجمہ...
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔ اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات، تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت، اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔ اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں، بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔اسلام معاشی زندگی کے حوالے سے راہنما اصول مہیا کرتا ہے۔ اسلام نے ہر اس تجارت سے منع کر دیا ہے جس میں بائع یا مشتری میں سے کسی ایک کو بھی دھوکہ ہونے کا اندیشہ ہو۔ زیر تبصرہ کتاب "مچھلی کی خرید وفروخت، فقہ اسلامی کی روشنی میں" ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی کی شائع کردہ ہے، جس میں...
اسلام ایک ایسا دین ہے جو زندگی کے تمام شعبوں کے متعلق رہنمائی فراہم کرتا ہے۔اب یہ ایک لازمی بات ہے کہ شرعی نصوص محدود جبکہ انسانی مسائل لامحدود ہیں۔انہیں حل کرنے کے لئے اجتہاد و تفقہ کا راستہ اپنانا ضروری ہے۔یہ ایک حقیقت ہے کہ قرآن اور حدیث نبوی میں زندگی کے بعض مسائل کے بارے میں جزوی تفصیلات بھی موجود ہیں اور بعض مسائل خاص کر معاملات کے بارے میں زیادہ تر اصول و قواعد کی رہنمائی پر اکتفاء کیا گیا ہے تاکہ ہر عہد کی ضرورتوں اور تقاضوں کے مطابق ان کی تطبیق میں سہولت ہو، اسی لئے ہر دور میں ایسے واقعات بھی پیش آتے رہے ہیں جن کے بارے میں صریح حکم قرآن و حدیث میں نہیں ملتا۔دوسری طرف یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ موجودہ دور تیز رفتار سیاسی تبدیلیوں، معاشی انقلابات اور وسائل و ذرائع کی ایجات کا ہے، اس لئے اس عہد میں مسائل بھی زیادہ پیش آتے ہیں، چنانچہ ماضی قریب میں مختلف اسلامی ممالک میں اس مقصد کے لئے فقہ اکیڈمیوں کا قیام عمل میں آیا، نئے مسائل کو حل کرنے میں ان کی خدمات بہت ہی عظیم الشان اور قابل تحسین ہیں، اس سلسلہ کی ایک کڑی اسلامک فقہ اکیڈمی ( انڈیا) بھی ہے۔زیرنظر کتاب ...
انسانی زندگی دنیاوی ہو یا آخرت کی دونوں کے آغاز میں عجیب و غریب مماثلت پائی جاتی ہے ۔اگر دنیا کے سفر کا نقظۂ آغاز 9 ماہ تہ بہ تہ اندھیرے ہیں تو آخرت کے سفر کا نقطۂ آغاز بھی قبر کے تہ بہ تہ اندھیرے ہیں ۔اگر دینا میں قدم رکھتے ہی انسان کو غسل دیا جاتا ہے تو آخرت کے سفر میں قبر میں قدم رکھنے سے پہلے غسل کا اہتمام کیا جاتا ہے۔دنیا کے سفر کے مرحلہ میں اگر انسان کے کانوں میں اذان و اقامت کے ذریعہ اس کی روح کو تسکین پہنچائی جاتی ہے تو آخرت کے اس مرحلہ میں صلاۃ جنازہ اور مغفرت کی دعاؤں سے انسان کی روح کو مسرت پہنچائی جاتی ہے ۔بحرحال انسان کی فلاح اسی میں ہے کہ دنیا کا سفر ہو یا آخرت کا تمام مراحل کو قرآن و سنت کی ہدایات کے مطابق سرا...
انسان کی زندگی اس دنیا کی ہویا آخرت کی دونوں کےآغاز میں عجیب وغریب مماثلت پائی جاتی ہے ۔اگردنیا کے سفر کا نقظۂ آغاز 9 ماہ تہ بہ تہ اندھیرے ہیں تو آخرت کےسفر کا نقطۂ آغازبھی قبر کے تہ بہ تہ اندھیرے ہیں ۔اگر دینا میں قدم رکھتے ہی انسان کو غسل دیا جاتا ہے تو آخرت کے سفر میں قبر میں قدم رکھنے سے پہلے غسل کا اہتمام کیاجاتا ہے۔دنیا کے سفر کےمرحلہ میں اگر انسان کے کانوں میں اذان واقامت کے ذریعہ اس کی روح کو تسکین پہنچائی جاتی ہے تو آخرت کے اس مرحلہ میں صلاۃ جنازہ اور مغفرت کی دعاؤں سے انسان کی روح کومسرت پہنچائی جاتی ہے ۔بحر حال انسان کی فلاح اسی میں ہے کہ دنیا کاسفر ہویا آخرت کا تمام مراحل کو قرآن وسنت کی ہدایات کےمطابق سرانجام دیا جائے ۔ زیر نظر کتابچہ’’ میت کےغسل ، کفن اوردفن کےاحکام‘‘ محترم جناب محمد اسماعیل ساجد صاحب کی کاوش ہے مرتب موصوف نے اس کتابچہ میں بیمار پرسی، حالت نزع ،غسل وکفن ، مسنون جنازہ ، دعائیں، تعزیت، ایصال ثواب اور زیار...
صحت اللہ تعالی کی ایک بہت بڑی نعمت ہے اور حتی المقدور اس کی حفاظت انسان کا فریضہ اور اس کی ذمہ داری بھی ہے، یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ موجودہ دور میں صنعتی انقلاب، ماحولیاتی عدم توازن اور غذائی اجناس میں اضافہ کے لئے نئے نئے تجربات کی وجہ سے بیماریوں بڑھ رہی ہیں اور امراض پیچیدہ تر ہوتے جارہے ہیں۔اس کے ساتھ امراض کی تشخیص اور علاج کے نت نئے زود اثر طریقے بھی دریافت ہو رہے ہیں۔لیکن جدید طریقہ علاج اتنا مہنگا اور گراں ہو چکا ہے کہ متوسط معاشی صلاھیت کے حامل لوگوں کے لئے اس کے اخراجات ناقابل برداشت ہو جاتے ہیں اور ستم بالائے ستم یہ ہےکہ طب وعلاج جو خدمت خلق کا ایک ذریعہ اور باعزت پیشہ تھا اب اس نے تجارت کی صورت اختیار کر لی ہے۔اس صورت حال نے میڈیکل انشورنس کو وجود بخشا ، جس کی متعدد صورتیں ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" میڈیکل انشورنس فقہ اسلامی کی روشنی میں" ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی کی شائع کردہ ہے، جس میں انہوں نے پندرہویں فقہی سیمینار منعقدہ میسور مؤرخہ 11 تا 13 مارچ 2006ء میں میڈیکل انشورنس فقہ اسلامی کی روشنی میں کے موضوع پر &nb...
دلائل شرعیہ کی رو سے نبی کریمﷺکی ذات اسوہ حسنہ اور معتبرمیزان ہے ،جن کے اتباع کے بغیر کامیابی ممکن نہیں اور کسی بھی عمل کی قبولیت کا معیار یہ ہے کہ وہ سنت نبوی کے مطابق ہو ۔شریعت میں ہر وہ عمل مردود ہے ،جس کی بنیاد مخالفت حدیث پر ہو یا وہ دین میں ایجاد کردہ عمل ہو،چونکہ نماز دین کی اساس اورقرب الہٰی کا بہترین ذریعہ ہے ،اس لیے ہرمسلمان پر لازم ہے کی اس کی نماز سنت کے مطابق ہے اورنماز کا کوئی بھی عمل نماز نبوی کے خلاف نہ ہو ۔لیکن المیہ یہ ہے کہ تقلید کی روش نے سادہ لوح مسلمانوں کو اصل دین سے بے بہرہ کر کے تقلید امام کے نام سے ان کی نماز تک بگاڑ دی اور نمازکے کئی فرائض و سنن کو تقلید کے تیشے سے چھیدکر عامۃ الناس میں اتنامنفی پراپیگنڈہ کیا کہ لوگ انہیں نمازکے فرائض سنن ماننے کے لیے تیارنہیں۔ان سنن میں سے آپ کی ایک دائمی سنت رفع الیدین ہے ،جو آپ سے متواتر ثابت ہے ،کتاب ہذا میں رفع الیدین کے ثبو ت پر سیرحاصل گفتگو کی گئی ہے اوردلائل وآثار سے اس مسئلہ کی حقانیت ثابت کی گئی ہے۔اثبات رفع الیدین کے موضوع پر یہ ایک عمدہ تالیف ہے ،جس کا مطالعہ قارئین کے لیے نہایت مفید ہوگا۔(ف۔ر)
...کسی بھی قوم کی نشوونما اور تعمیر وترقی کےلیے عدل وانصاف ایک بنیادی ضرورت ہے ۔جس سے مظلوم کی نصرت ،ظالم کا قلع قمع اور جھگڑوں کا فیصلہ کیا جاتا ہے اورحقوق کو ان کےمستحقین تک پہنچایا جاتاہے اور دنگا فساد کرنے والوں کو سزائیں دی جاتی ہیں ۔تاکہ معاشرے کے ہرفرد کی جان ومال ،عزت وحرمت اور مال واولاد کی حفاظت کی جا سکے ۔ یہی وجہ ہے اسلام نے ’’قضا‘‘یعنی قیام عدل کاانتہا درجہ اہتمام کیا ہے۔اوراسے انبیاء کی سنت بتایا ہے۔اور نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے لوگوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتےہوئے فرمایا:’’اے نبی کریم ! آپ لوگوں کےدرمیان اللہ کی نازل کردہ ہدایت کے مطابق فیصلہ کریں۔‘‘نبی کریمﷺ کی حیات مبارکہ مسلمانوں کے لیے دین ودنیا کے تمام امور میں مرجع کی حیثیت رکھتی ہے ۔ آپ کی تنہا ذات میں حاکم،قائد،مربی،مرشد اور منصف اعلیٰ کی تمام خصوصیات جمع تھیں۔جو لوگ آپ کے فیصلے پر راضی نہیں ہوئے&nb...
دين اسلام میں جس طرح نماز کی اہمیت مسلمہ ہے بالکل اسی طرح نماز کے اندر سورۃ فاتحہ کا مسئلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے- كتاب وسنت كی نصوص اس سلسلے میں واضح راہنمائی فراہم کرتی ہیں اگر کوئی شخص غیر جانبداری سے ان کا مطالعہ کرے تویقینا راہ صواب اس کی منتظر ہے-علمائے اسلام کی جانب سے اس موضوع پر بہت سی کتب منظر عام پر آئیں-اس سلسلے میں امام بخاری نے ایک کتاب جزء القراء ۃ للبخاری کے نام سے تصنیف کی – جس میں انہوں نے فاتحہ خلف الامام کو موضوع بحث بناتے ہوئے تفصیل کے ساتھ اپنی علمی آراء کا اظہار فرمایا-حافظ زبیر علی زئی نے اسی موضوع کو آگے بڑھاتے ہوئے امام صاحب کی کتاب کا ترجمہ، تحقیق ، تعلیقات اور اضافہ جات کے ساتھ انتہائی سادہ انداز میں عوام کے سامنے پیش کرتے ہوئے اتمام حجت کیا ہے-اس سلسلے میں انہوں نے احادیث مرفوعہ،آثار صحابہ،آثار التابعین اور اس ضمن میں علماء کرام کا تذکرہ کر کے ثابت کیاہے کہ کسی بھی مرفوع حدیث میں فاتحہ خلف الامام کی ممانعت وارد نہیں ہوئی-فاتحہ خلف الامام کی ممانعت میں جتنی بھی احادیث بیان کی جاتی ہیں وہ صحیح نہیں ہیں ی...
جہری نمازوں میں امام و مقتدی کا اونچی آواز میں آمین کہنا نبی کریمﷺ اور صحابہ کرام سے ثابت ہے۔ بہت سی احادیث اس بات کی شاہد ہیں کہ آمین کہنا ایک مسنون عمل ہے۔ لیکن ہمارے ہاں ایک بڑا فقہی مسلک اونچی آواز میں آمین کہنے کا قائل نہیں ہے۔ اس موضوع پر فریقین کی جانب سے بہت لے دے ہو چکی ہے اور ہوتی رہتی ہے۔ بہرحال اس مسئلہ کو علمی انداز میں سمجھنے اور سلجھانے کی ضرورت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’نماز میں اونچی آواز سے آمین کہنا‘ بھی، جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، اسی موضوع پر لکھی گئی ہے۔ یہ کتاب دراصل اس عربی مقالے کا اردو ترجمہ ہے جو محترم محمد مظفر الشیرازی نے مدینہ یونیورسٹی میں پڑھتے ہوئے آخری سال میں ’القول الامین فی الجھر بالتامین‘ کے نام سے جمع کرایا۔ اس کی افادیت کو دیکھتے ہوئے حافظ عبدالرزاق اظہر نے اس کو اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ مؤلف نے الجہر بالتامین سے متعلقہ جتنی روایات بھی میسر آ سکیں ان کی مکمل طور پر تخریج کی ہے اور ہر حدیث پر صحت و سقم کے حوالے سے حکم لگایا ہے، حدیث کی جتنی بھی سندیں ہیں ان کا جدول بھی پیش کیا ہے، ہر ایک راوی کا حکم ضم کرنے کے ساتھ ساتھ اسی ترتیب...
ہمارے ہاں فقہی جمود اور تعصب کی وجہ سے یہ رجحان بہت تقویت اختیار کر گیاہے کہ نماز میں اسوہ رسول کو مدنظر رکھنے کی بجائے اسے اپنے آباؤ اجداد کے طریقہ کے مطابق ہی ادا کرنے کوشش کی جاتی ہے- حالانکہ نماز کی قبولیت کے لیے طریقہ نبوی ملحوظ رکھنا انتہائی ضروری ہے-نماز کی دیگر جزئیات کی طرح اس مسئلے میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے کہ نماز میں ہاتھ باندھنے کی جگہ کون سی ہے-کچھ لوگوں کا خیال ہے ہاتھ زیر ناف باندھے جائیں اور کچھ لوگ ہاتھوں کو سینے پر باندھنے کے قائل ہیں-زیر نظر کتاب میں سید بدیع الدین شاہ راشدی نے سینے پر ہاتھ باندھنے سے متعلق بالدلائل گفتگو کی ہے انہوں نے اس حوالے سے احادیث، آثار صحابہ اور اقوال تابعین کا تذکرہ کرتے ہوئے سینے پر ہاتھ نہ باندھنے والوں کے دلائل کا بھی رد پیش کیا ہے-
شریعتِ اسلامیہ میں نماز بہت بڑا اور اہم رکن ہے اور اس پر مواظبت لازم قرار دی گئی ہے بلکہ کفر وایمان کے درمیان نماز ایک امتیاز ہے۔عقیدہ توحید کے بعد کسی بھی عمل کی قبولیت کےلیے دو چیزوں کاہونا ضروری ہے۔ نیت اور طریقۂ رسول ﷺ ۔لہٰذا نماز کے بارے میں آپ کاﷺ واضح فرمان ہے ’’ نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو‘‘ (بخاری) رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے کھڑا ہوتے وقت ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں تک اٹھانا (یعنی رفع الیدین کرنا) نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے۔آپ ﷺ نے اپنی زندگی کے آخری ایام تک اس سنت پر عمل کیا ہے۔نماز میں رفع الیدین رسول اللہ ﷺ سے متواتر ثابت ہے۔امام شافعی فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کی حدیث کو صحابہ کرام کی اس قدر کثیر تعداد نے روایت کیا ہے کہ شاید اور کسی حدیث کواس سے زیادہ صحابہ نے روایت نہ کیا ہو۔ او رامام بخاری نے جزء رفع الیدین میں لکھا ہے ہے کہ رفع الیدین کی حدیث کوانیس صحابہ نے روایت کیا ہے ۔ لیکن صد افسوس اس مسئلہ کو مختلف فیہ بنا کر دیگر مسائل کی طرح تقلید اور مسلکی تعصب کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ۔اثبا ت رف...
نماز دین اسلام کے بنیادی پانچ ارکان میں سے کلمہ توحید کے بعد ایک اہم ترین رکن ہے۔اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ شبِ معراج کے موقع پر فرض کی گئی ،اور امت کو اس تحفہ خداوندی سے نوازا گیا۔اس کو دن اور رات میں پانچ وقت پابندی کے ساتھ باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے۔لیکن نماز کی قبولیت کے لئے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی نماز کے موافق ہو۔نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ فاتحہ خلف الامام کا ہے کہ امام کے پیچھے مقتدی سورۃ الفاتحہ پڑھے گا یا نہیں پڑھے گا۔ہمارے علم کے مطابق فرض نفل سمیت ہر نماز کی ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ پڑھنا فرض اور واجب ہے،نمازی خواہ منفرد ہو،امام ہو یا مقتدی ہو۔کیونکہ سورۃ الفاتحہ نماز کے ارکان میں سے ایک رکن ہے اور اس کے بغیر نماز نامکمل رہتی ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے اس میں فاتحۃ الکتاب نہیں پڑھی۔دوسری جگہ فرمایا: “جس نے أم القرآن(یعنی سورۃ الفاتحہ)پڑھے بغیرنماز ادا کی تو وہ نماز ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے، نا مکمل ہے۔یہ احادیث اور اس معنی پر دلالت کر...
نماز دین اسلام کے بنیادی پانچ ارکان میں سے کلمہ توحید کے بعد سب سے اہم رکن ہے۔ اس کی فرضیت قرآن سنت اور اجماع امت سے ثابت ہے۔ شب معراج کے موقع پر امت محمدیہ کو اس تحفہ خداوندی سے نوازہ گیا۔ نماز کفر و ایمان کے درمیان ایک امتیاز ہے۔ دن اور رات میں پانچ مرتبہ باجماعت نماز ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے، لیکن نماز کی قبولیت کی شرط اول یہ ہے کہ وہ نبی کریمﷺ کے نماز کے موافق ہو۔ نماز کے مختلف فیہ مسائل میں سے ایک مختلف فیہ مسئلہ فاتحہ پڑھنے کا بھی ہے کہ نماز میں مقتدی امام کے پیچھے فاتحہ پڑھے گا یا نہیں۔ کتاب و سنت کے دلائل کے مطابق فاتحہ ہر فرض و نفل نماز کی ہر رکعت میں پڑھنا فرض اور واجب ہے خواہ نمازی منفرد ہو، امام ہو یا مقتدی، کیونکہ فاتحہ کے بغیر نماز نا مکمل و ناقص ہے۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا: "لا صلوٰۃ لمن لم یقراء بفاتحۃ الکتاب" اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے فاتحہ نہ پڑھی۔ زیر تبصرہ کتاب"نماز میں سورۃ الفاتحہ" جو کہ فاضل مصنف کرم الدین سلفی کی فرضیت فاتحہ پر بے مثال تصنیف ہے۔ جس میں موصوف نے احادیث صحیحہ، آثار صحابہ و اقوال ائمہ...
نماز کے دیگر مسائل کی طرح ایک اختلافی مسئلہ نماز میں حالت قیام میں ہاتھ باندھنے کے مقام کا بھی ہے۔ ہمارے برصغیر میں اکثریت نماز میں زیر ناف ہاتھ باندھ کر نماز پڑھتی نظر آتی ہے۔ رسول اکرم ﷺ کا فرمان ہے کہ نماز اس طرح پڑھو جیسے مجھے پڑھتے دیکھتے ہو۔ اس کتاب میں رسول اکرم ﷺ کی نماز میں حالت قیام میں ہاتھ باندھنے کے مقام کی وضاحت اور ہاتھ باندھنے کا حکم مستند احادیث کی روشنی میں واضح کیا گیا ہے۔ طرفین کے دلائل اور ان پر کئی طرق سے بحث ہے۔ فاضل مصنف نے نفس مسئلہ پر ہی راست گفتگو کی ہے جو کہ اکثر یا تو احادیث و آثار پر مشتمل ہے ، یا مخالفین پر اتمام حجت کیلئے سلف صالحین کے زیر بحث مسئلہ سے متعلقہ اقوال پر۔ اپنے موضوع کے لحاظ سے مختصر مگر جامع کتاب ہے۔
نماز دین اسلام کے بنیادی پانچ ارکان میں سے کلمہ توحید کے بعد ایک اہم ترین رکن ہے۔اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ شب معراج کے موقع پر فرض کی گئی ،اور امت کو اس تحفہ خداوندی سے نوازا گیا۔اس کو دن اور رات میں پانچ وقت پابندی کے ساتھ باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے۔نماز دین کا ستون ہے۔ نماز جنت کی کنجی ہے۔ نماز مومن کی معراج ہے۔ نماز نبی کریمﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔ نماز جنت کا راستہ ہے۔ نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔ نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔ نماز برے کاموں سے روکتی ہے۔ نماز مومن اور کافر میں فرق کرتی ہے۔ نماز بندے کو اﷲ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول رکھتی ہے۔لیکن اللہ کے ہاں وہ نماز قابل قبول ہے جو نبی کریم ﷺ کے معروف طریقے کے مطابق پڑھی جائے۔آپ نے فرمایا:تم ایسے نماز پڑھو جس مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔لیکن افسوس کی بات ہے کہ آج بہت سارے مسلمان نماز نبوی ﷺ پڑھنے کی بجائے مختلف مسالک اور اپنے علماء...
ایک مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اپنی ہر قسم کی عبادات اور معاملات میں اسوہ رسول کو ملحوظ خاطر رکھے- دین اسلام میں عبادات میں سے اہم ترین عبادت نماز ہے جس کے ترک سے ایک مسلمان اسلام سے خارج قرار پاتا ہے- رسول اکرم ﷺ نے صحابہ کرام کو نماز کے مکمل ارکان وشرائط سے پوری طرح آگاہ فرما دیا تھا لہذا ضروری ہے کہ نماز کو اس کی مکمل شرائط کے ساتھ اسوہ رسول کے مطابق ادا کیا جائے- نماز کی ادائیگی میں جو فروعی اختلافات پائے جاتے ہیں ان میں سےایک مسئلہ ہاتھوں کو باندھنے کا ہے کہ قیام کی حالت میں ہاتھ سینے پر باندھے جائیں گے یا سینے سے نیچے یا زیر ناف؟اس کتاب میں مصنف نے تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے کہ نماز میں ہاتھ کہاں باندھنے چاہیں؟ اس حوالے سے انہوں نے بہت سی احادیث،آثار صحابہ اور ائمہ کے اقوال کا تذکرہ کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ نماز میں ہاتھ باندھنے کااصل محل کیا ہے؟
دعا عبادت کا مغز ہے یا عین عبادت ہے۔ دعا کسی بھی وقت کی جا سکتی ہے اور اللہ تعالی سے اس کی مدد مانگی جا سکتی ہے۔لیکن فرض نمازوں کے بعد دعا مانگنے کے حوالے سے اہل علم کے درمیان دو رائے چلی آ رہی ہیں اور دونوں ہی غلو،مبالغے اور تشدد پر مبنی ہیں۔کچھ لوگ فرض نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنے کو بدعت قرار دیتے ہیں تو کچھ لوگ فرض نماز کے بعد دعا مانگنے کو ضروری اور فرض قرار دیتے ہیں۔یہ دونوں موقف ہی غلو اور تشدد پر مبنی ہیں۔دعا کرنا بھی اللہ تعالی کی عبادت کرنا ہے۔جس پر کوئی بھی کسی قسم کی پابندی لگانا جائز نہیں ہے۔جس وقت کوئی چاہے، جب چاہے،جس طرح چاہے دعا کرے۔انفرادی دعا یا اجتماعی دعا اس پر کوئی مثبت یا منفی پابندی کا کوئی جواز نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" نماز کے بعد اجتماعی دعا کی شرعی حیثیت "محترم ڈاکٹر رانا محمد اسحاق صاحب کی تصنیف ہے، جس کی تحقیق وتخریج محترم مولانا خالد مدنی صاحب نے فرمائی ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں دعا کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی ہے۔ بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف کی اس جدوجہد کو قبول فرماتے ہوئے ان کے میزان حسنات میں اضافے...
نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمہ توحید کے اقرار کے بعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے۔ اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے۔ بے نمازی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش و منکرات سے انسان کو روکتی ہے۔ بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔ نماز کی اہمیت و فضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کے لیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول ا...
شریعت اسلامیہ میں نماز بہت بڑا اور اہم رکن ہے اور اس پر مواظبت لازم قرار دی گئی ہے بلکہ کفر وایمان کے درمیان نماز ایک امتیاز ہے۔عقیدہ توحید کے بعد کسی بھی عمل کی قبولیت کےلیے دو چیزوں کاہونا ضروری ہے۔ نیت اور طریقہ رسول ﷺ لہٰذا نماز کے بارے میں آپ ﷺ کا واضح فرمان ہے ’’ نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو‘‘ (بخاری) نماز میں رفع الیدین رسول اللہ ﷺ سے متواتر ثابت ہے لیکن افسوس بہت سے دیگر مسائل کی طرح ’’ مسئلہ رفع الیدین ‘‘ بھی تقلید اور مسلکی تعصب کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ۔ جب صحیح مرفوع احادیث، آثار صحابہ، آثار تابعین اور آئمہ کرام سے رکوع جاتے اور اٹھتے وقت رفع یدین ثابت ہے تو اس کے مقابلے میں ضعیف، موضوع اور چند ایک تابعین کے عمل کی کیا وقعت رہ جاتی ہے ؟ رفع الیدین کو ایک معرکۃ الآراء مسئلہ بنا دیا گیا ہے اور حامیین اور مخالفین نے اس پر بہت کچھ لکھ کر اس کو واضح کرنے کی کوشش کی ہے اور انہی کوششوں میں سے ایک اعلیٰ کوشش مولانا حافظ زبیر علی زئی محقق حدیث...
نماز میں رفع الیدین ایک معرکۃ الآراء مسئلہ ہے اور حامیین اور مخالفین نے اس پر بہت کچھ لکھ کر اس کو واضح کرنے کی کوشش کی ہے اور انہی کوششوں میں سے ایک اعلی کوشش مولانا زبیر علی زئی محقق حدیث حفظہ اللہ تعالی کی ہے-جس میں انہوں نے رفع الدین کے مسئلے کو نکھارنے کی کوشش کی ہے-مختلف لوگوں کے مختلف دلائل ،ان کا عالمانہ تجزیہ، اور پھر ان دلائل کا علمی محاکمہ پیش کیا ہے-اس لیے سب سے پہلے سنت کی اہمیت پر بیان کر کے ایک مسلمان کے لیے یہ چیز واضح کی ہے کہ مسلمان کی زندگی کا مقصد سنت کی پیروی اور اتباع ہونی چاہیے اس لیے اس موضوع کو نکھارنے کے بعد دوسرے مسائل کو پیش کیا ہے-رفع الیدین کے دلائل کو بڑی شرح وبسط کے ساتھ بیان کرنے کے بعد اس کے مقابلے میں پائے جانے والے اعتراضات کو خوب واضح کیا اور ان کا علمی انداز سے جواب دیا ہے-جس میں رسول اللہ ﷺ کے عمل کے ساتھ ساتھ صحابہ کرام کے عمل اور بعد کے تابعین اور تبع تابعین کے اعمال اور اقوال سے اس مسئلہ کو نکھارنے کی کوشش کی ہے-اللہ تعالی سے دعا کہ وہ حق کا علم ہو جانے کے بعد اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے-آمین
ٹرانس جینڈر انگریزی زبان کے دو کلمات trans اور gender کا مجموعہ ہے، ٹرانس trans کا معنیٰ ہے تبدیل کرنا اور gender سے مراد ہے جنس، گویا ٹرانس جینڈر پرسن، transgender person سے وہ مرد یا عورت مراد ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے مرد یا عورت پیدا کیا لیکن وہ اللہ کے فیصلے پر ناخوش ہیں اور اپنی پیدائشی جنس تبدیل کر کے مرد سے عورت یا عورت سے مرد بننا چاہتے ہیں۔ ان میں سے بعض ہارمون تھراپی یا سرجری وغیرہ کروا کر جسمانی خدوخال بدل لیتے ہیں اور بعض اپنی طرز گفتگو، لباس، عادات وغیرہ تبدیل کر کے اپنی پسند کے مطابق جنس کا اظہار gender expression کرتے ہیں۔ پاکستانی پارلیمنٹ نے 2018 میں خواجہ سرا اور خُنثی کی آڑ میں اس غیر انسانی رویے کو قانونی تحفظ فراہم کرتے ہوئے transgender persons Right protection act منظور کیا ہے ۔ جو کہ سراسر غیر اسلامی، اور غیر انسانی ایکٹ ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ٹرانس جینڈر ایکٹ 2018ء ک...
ٹرانس جینڈر انگریزی زبان کے دو کلمات trans اور gender کا مجموعہ ہے، ٹرانس trans کا معنی ہے تبدیل کرنا اور gender سے مراد ہے جنس، گویا ٹرانس جینڈر پرسن، transgender person سےوہ مرد یا عورت مراد ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے مرد یا عورت پیدا کیالیکن وہ اللہ کے فیصلے پر ناخوش ہیں اور اپنی پیدائشی جنس تبدیل کرکے مرد سے عورت یا عورت سے مرد بننا چاہتے ہیں. ان میں سے بعض ہارمون تھراپی یا سرجری وغیرہ کروا جسمانی خد وخال بدل لیتے ہیں اور بعض اپنی طرز گفتگو، لباس، عادات وغیرہ تبدیل کرکے اپنی پسند کے مطابق جنس کا اظہارgender expression کرتے ہیں. پاکستانی پارلیمنٹ نے 2018 میں خواجہ سرا اور خُنثی کی آڑ میں اس غیر انسانی رویے کو قانونی تحفظ فراہم کرتے ہوئے transgender persons Right protection act منظور کیا ہے . جوکہ سراسر غیر اسلامی، اور غیر انسانی ہے ایکٹ ہے۔ زیر...