کل کتب 6857

دکھائیں
کتب
  • 1826 #5383

    مصنف : ڈاکٹر شاہد فریاد

    مشاہدات : 10688

    سیکولرازم ایک تعارف

    (جمعہ 12 اکتوبر 2018ء) ناشر : کتاب محل لاہور
    #5383 Book صفحات: 226

    سیکولرزم (Secularism)انگلش زبان کا لفظ ہے۔   جس کامطلب’لادینیت‘‘ یا ’’دُنیویت‘‘ ہے  اور یہ ایک ایسی اجتماعی تحریک ہے جو لوگوں کے سامنے آخرت کے بجائے اکیلی دنیا کو ہی ایک ہدف و مقصد کے طور پر پیش کرتی ہے۔ سیکولرازم محض ایک اصطلاح نہیں بلکہ ایک سوچ، فکر، نظریہ اور نظام کا نام ہے۔ مغربی مفکروں، دانشوروں، ادیبوں، فلسفیوں اور ماہرینِ عمرانیات کے مابین سیکولرازم کے مباحث میں مختلف النوع افکار و خیالات پائے جاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ سیکولرازم کا کوئی ایک رنگ نہیں، یا اس کا کوئی ایک ہی ایڈیشن نہیں۔ یہ کبھی یکسر مذہب کا انکار کرتا ہے اور کبھی جزوی اقرار۔انفرادی سطح پر مذہب کو قبول کرنا اور اجتماعی (معاشی، سیاسی اور ریاستی) سطح پر اسے رد کردینا سیکولرازم کا جدید اسلوب ہے۔  دراصل ’سیکولرازم‘ مغرب کا تجربہ ہے جسے مغربی معاشروں نے صدیوں کی کشمکش کے بعد اختیار کیا ہے۔ زیر نظر کتاب’’سیکولرازم‘‘ جناب ڈاکٹر شاہد فریاد  صاحب  کی تصنیف ہے ۔اس کتاب  میں  فاضل مصنف نے انسانیت کو ’سیکولرازم‘ کا اصل چہرہ دکھایا  ہے ،اس کا تاریخی پس منظر کیا ہے؟ اس نظریے کو وجود میں لانے کے اغراض و مقاصد کیا تھے؟ اور اس کے دنیا پر کیا اثرات رونما ہوئے؟ مصنف  نےاس کتاب  چارابواب میں تقسیم کیا ہے ۔باب اول میں سیکولرازم کی تعریف اور اس کے معنیٰ و مفہوم کی وسعت جیسے موضوعات زیربحث آئے ہیں۔باب دوم میں سیکولرازم کا تاریخی پس منظر بیان کیا ہے کہ کس طرح مذہبی معاشرے میں تبدیلی آئی اور اہلِ مغرب کے نظریات بدلے، عقلیت پسندی اور تجربیت پسندی نے مغربی معاشرے کو سیکولر نظام کا حصہ بنایا۔باب سوم میں سیکولرازم کی فکری اور نظریاتی بنیادیں زیربحث آئی ہیں۔ اس باب میں اُن مفکرین، دانشوروں، فلاسفہ اور ان تحریکوں کا تعارف کروایا گیا ہے جنہوں نے مذہب سے متعلق شک و ریب پیدا کیا اور آخر یورپ و مغرب کے روایتی و مذہبی معاشرے میں سیکولرازم کا غلبہ ہوا۔باب چہارم میں اسلام اور سیکولرازم کا تقابل اور موازنہ کیا گیا ہے۔(م۔ا) 

  • الاسرار المرفوعہ فی الاخبار الموضوعہ ( مقالہ پی ایچ ڈی )

    (بدھ 10 اکتوبر 2018ء) ناشر : دار القرآن و السنہ مردان
    #5599 Book صفحات: 565

    بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث در حقیقت کتاب اللہ  کی شارح اور مفسر ہے  اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے ۔نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ  کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں  کتاب اللہ  کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی  سائل کو اس کے سوال کا فی البدیہہ جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے  شعراء اور بلغاء بھی  باوجود قدرت  کے اس  سے متاثر ہوئے  بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی  زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی  نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے  نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ  صحابہ کرام ﷢ ا س کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے  ۔یہی  وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور  سرور وحزن کے  تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پاس آپ کی زندگی میں ہی  محفوظ  ہوچکے تھے کہ تاریخ انسانی  میں اس کی نظیر  نہیں ملتی اور نہ  ہی آئندہ ایسا ہونا ممکن ہے ۔خیر القرون کے گزر نے تک ایک طرف تو حدیث کی باقاعدہ تدوین نہ  ہوسکی اور دوسری طرف حضرت عثمان ﷜ کی شہادت  کے ساتھ  ہی دور ِ فتنہ  شروع ہوگیا  جس کی  طرف احادیث میں اشارات پائے جاتے  ہیں۔ پھر یہ  فتن کسی ایک جہت سے رونما نہیں ہوئے  بلکہ سیاسی اور مذہبی فتنے اس کثرت سے ابھرے کہ ان پر کنٹرول  ناممکن ہوگیا۔ان فتنوں میں  ایک فتنہ وضع حدیث کا تھا۔اس فتنہ کے سد باب کے لیے  گو پہلی صدی ہجری کےاختتام پر ہی  بعض علمائے تابعین نے کوششیں شروع  کردی تھی۔اور پھر اس   کے  بعد  وضع  حدیث کے اس فتنہ کوروکنے کےلیے ائمہ محدثین نے صرف احادیث کوجمع کردینے   کو ہی کافی  نہیں سمجھا بلکہ سنت کی حفاظت کے لیے  علل حدیث، جرح وتعدیل،  اور نقد رجال کے قواعد اور معاییر قائم کئے ،اسانید کے درجات مقرر  کئے ۔ ثقات اور ضعفاء رواۃ پر مستقل تالیفات مرتب  کیں­۔ اور مجروح رواۃ کے عیوب بیان کئے ۔موضوع احادیث  کو الگ جمع کیا   او ررواۃ حدیث کےلیے  معاجم ترتیب دیں۔جس سے ہر جہت سے صحیح ، ضعیف ،موضوع احادیث کی  تمیز امت کے سامنے آگئی۔اس سلسلے میں  ماضی قریب میں  شیخ البانی کی  کاوشیں بھی لائق تحسین ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ الأسرار المرفوعة في الاخبار الموضوعة‘‘ معروف  حنفی عالم  نور الدین علی بن  سلطان  المروف ملاعلی  القاری﷫ کی موضوع  احادیث  پر مشتمل كتاب کا اردو ترجمہ   ہے۔ جناب ڈاکٹر سراج الاسلام حنیف نے  ا س کا ترجمہ کرنے کے ساتھ  اس پر تحقیق  وتعلیق کاکام بھی کیا ہے  اور مقدمۃ التحقیق کے  عنوان  سے تقریباسو صفحات پر مشتمل  علمی مقدمہ  تحریرکیا ہے جس میں  حدیث  موضوع  کے متعلق مفید معلومات کے علاوہ  اسی کتاب کا ’’موضوعات کبیر‘‘ کے  نام  سے مکتبہ نعمانیہ ،لاہور  سے  مطبوعہ ترجمہ میں  مترجم   کے ترجمہ کی اغلاط  کی طرف توجہ بھی دلائی ہے ۔ اللہ تعالیٰ مترجم کی   اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(م۔ا) 

  • 1828 #5378

    مصنف : ابو نعمان بشیر احمد

    مشاہدات : 6460

    اسلامی دستور زندگی

    (منگل 09 اکتوبر 2018ء) ناشر : اسلامی اکادمی،لاہور
    #5378 Book صفحات: 82

    اسلام ایک کامل دین اومکمل دستور حیات ہے، جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے، اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زوردیتاہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتاہے،اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے۔ ہمارے معاشرہ میں  بگاڑ کا ایک بڑا سبب   یہ ہےکہ  ہم ہمیشہ حقوق وصول کرنے  کےخواہاں رہتےہیں لیکن  دوسروں کےحقوق ادا کرنے سےکنارہ کرتے ہیں  اور جو انسان حقوق لینے اور دینے میں توازن رکھتا ہو وہ یقیناً ا س بگڑے ہوئے معاشرے میں بھی انتہائی معزز ہوگا  اور سکون کی زندگی بسر کرتا ہوگا۔ اصلاح معاشرہ  کے لیے  تمام اسلامی تعلیمات میں اسی چیز کو مدنظر رکھا گیا ہے ۔زیر نظر کتا ب’’اسلامی دستور زندگی‘‘ میں جناب ابو نعمان بشیر صاحب  صاحب  نے  سوال  وجواب کی صورت میں  اصلاح معاشرہ کے سلسلے میں چندرہنما اصول   آسان فہم انداز میں پیش  کیے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی اس کاوش کو عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا) 

  • 1829 #5380

    مصنف : مفتی محمد رضوان

    مشاہدات : 7305

    حسن اخلاق

    (پیر 08 اکتوبر 2018ء) ناشر : ادارہ غفران راولپنڈی
    #5380 Book صفحات: 74

    اللہ تبارک وتعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک بڑی دولت اور نعمت سے نوازا ہے، جو پورے دین کو جامع اور اس کی تبلیغ کا بہترین ذریعہ ہے۔ وہ نعمت اور دولت اخلاق ہے، ہمارے نبی حضرت محمد رسول اللہﷺ اخلاق کے اعلیٰ معیار پر تھے، چنانچہ آپﷺ کی راز دارِ زندگی اور آپﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ ؓ عنہا فرماتی ہیں، ”آپﷺ کے اخلاق کا نمونہ قرآن کریم ہے“۔ آپﷺ نے اپنے ہر قول وفعل سے ثابت کیا کہ آپﷺ دنیا میں اخلاقِ حسنہ کی تکمیل کے لیے تشریف لائے، چنانچہ ارشاد ہے: ”بعثت لاتتم مکارم الاخلاق“ یعنی ”میں (رسول اللہ ﷺ) اخلاق حسنہ کی تکمیل کے واسطے بھیجا گیا ہوں“۔ پس جس نے جس قدر آپﷺ کی تعلیمات سے فائدہ اٹھاکر اپنے اخلاق کو بہتر بنایا اسی قدر آپﷺ کے دربار میں اس کو بلند مرتبہ ملا، صحیح بخاری کتاب الادب میں ہے، ”ان خیارکم احسن منکم اخلاقا“ یعنی ”تم میں سب سے اچھا وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔ حضورﷺ کی ساری زندگی اخلاقِ حسنہ سے عبارت تھی، قرآن کریم نے خود گواہی دی ”انک لعلی خلق عظیم“ یعنی ”بلاشبہ آپﷺ اخلاق کے بڑے مرتبہ پر فائز ہیں“۔ آپ ﷺ لوگوں کوبھی ہمیشہ اچھے اخلاق کی تلقین کرتے آپ کے اس اندازِ تربیت کےبارے  میں حضرت انس﷜ کہتے ہیں۔ رایته یامر بمکارم الاخلاق(صحیح مسلم :6362) میں  نے آپ  کو دیکھا کہ آپ لوگوں کو عمدہ اخلاق کی تعلیم دیتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ حُسنِ    اخلاق‘‘ جناب مفتی  محمد رضوان صاحب کی  تصنیف ہے ۔یہ کتا ب  دل اور نفس کی اصلاح وتزکیہ سےمتعلق اچھے اور برے اخلاق کا مختصرکامجموعہ  ۔ اصلاح وتزکیۂ نفس کی فضیلت واہمیت ، اخلاق حمیدہ اور اخلاق رذیلہ کی حقیقت وماہیت  قرآن وسنت کی روشنی میں اخلاق حمیدہ کی اہمیت  اور اخلاق رذیلہ کی مذمت  ، اخلاق حمیدہ کے حصول اور اخلاق  رذیلہ  سے بچنے کے طریقوں کے متعلق یہ  کتاب  مختصر اور جامع مجموعہ ہے ۔(م۔ا) 

  • 1830 #5381

    مصنف : خورشید احمد فاروق

    مشاہدات : 5010

    حضرت عثمان ؓکے سرکاری خطوط

    (اتوار 07 اکتوبر 2018ء) ناشر : ادارہ اسلامیات انار کلی ،لاہور
    #5381 Book صفحات: 207

    خطوط لکھنے  اورانہیں محفوظ رکھنے کاسلسلہ بہت قدیم ہے قرآن مجید میں حضرت سلیما﷤  ؑ کا  ملکہ سبا کو  لکھے گئے خط کا تذکرہ موجود ہے  کہ  خط ملنے پر ملکہ سبا حضرت سلیما ن﷤ کی  خدمت میں حاضر ہوئی۔خطوط نگاری کا  اصل سلسلہ اسلامی دور سے شروع ہوتا ہے  خود نبیﷺ نے اس  سلسلے کا آغاز فرمایا کہ جب آپ نے  مختلف بادشاہوں اور  قبائل  کے سرداروں کو خطوط ارسال  فرمائے  پھر  اس کے  بعد   خلفائے راشدین﷢  اور اموی  وعباسی  خلفاء نے  بھی بہت سے لوگوں کے نام خطوط لکھے  جو مختلف  کتب سیر میں  موجود ہیں ان میں  سے کچھ مکاتیب تو  کتابی صورت میں بھی شائع ہوچکے ہیں ۔اہل علم اپنی تحریروں او رتقریروں میں ان کے حوالے دیتے ہیں ۔برصغیرکے مشاہیر اصحاب علم میں سے   شاہ ولی اللہ  محدث دہلوی ، سید ندیر حسین محدث دہلوی، سیرسید ،مولانا ابو الکلام  آزاد، علامہ اقبال ، مولانا غلام رسول مہر اور دیگر بے شمار  حضرات کے خطوط کتابی صورت میں مطبوع  ہیں  اور نہایت دلچسپی سے  پڑ ھےجاتے ہیں۔ابتدائے اسلام کے خطوط  میں سے کسی ایک  کے بارے میں   یقین کے ساتھ یہ کنہا مشکل ہے کہ  و ہ اپنی  لفظی ومعنوی شکل میں ویسا  ہی ہے  کہ جیسا ان کو لکھا گیا تھا۔اس میں شک نہیں  کہ یہ خطوط ہمارے پاس مکتوب ومدون شکل میں آئے  ہیں لیکن قید تحریر میں آنے سے پہلے بہت عرصہ تک وہ سینہ بہ سینہ اور زبان بہ زبان نقل ہوتے رہے  ۔سینہ بہ سینہ انتقال کے دوران بعض خطوط کے مضمون بڑھ گئے اور بعض کے گھٹ گے اور بعض کے بدل گئے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’حضرت عثمان ﷜ کے سرکاری خطوط‘‘  ڈاکٹر خورشید احمد فاروق کی مرتب شدہ ہے اس میں  خلیفہ ثالث امیر المومنین سیدناعثمان غنی ﷜کی  طرف  منسوب ستر سے زائد خطوط شامل   ہیں۔ فاضل مصنف  نے ان خطوط  کو مختلف کتب سیر وتاریخ سے تلاش کر کے اس میں   بحوالہ جمع کیا ہے ۔ (م۔ا)

  • 1831 #5598

    مصنف : خرم اقبال

    مشاہدات : 6096

    دنیا حیرت اور حقائق(واقعات عالم کا نسائیکلوپیڈیا)

    (ہفتہ 06 اکتوبر 2018ء) ناشر : حق پبلیکیشنز لاہور
    #5598 Book صفحات: 289

    واقعات جہاں انسان کے لیے خاصی دلچسپی کا سامان ہوتے ہیں وہیں یہ انسان کے دل پر بہت سارے پیغام اور اثرات نقش کر دیتے ہیں۔ اسی لیے قرآن مبین میں اللہ تعالیٰ نے جا بجا سابقہ اقوام کے قصص و واقعات بیان کیے ہیں تاکہ لوگ ان سے عبرت و نصیحت حاصل کریں اور اپنی زندگی میں وہ غلطیاں نہ کریں جو ان سے سرزد ہوئیں۔فی زمانہ بچے بڑے جھوٹے اورلغوافسانوں ،ناولوں اورکہانیوں کے قصوں میں گرفتارنظرآتےہیں ،ایسی کتابوں کی بہت زیادہ ضرورت ہے،جس میں سچےواقعات بیان کئے گئے ہوں ۔جنہیں پڑھ کرعمل کاجذبہ بیدارہو۔ زیر تبصرہ  کتاب’’دنیا حیرت اور حقائق(واقعات عالم کا نسائیکلوپیڈیا) جناب خرم اقبال کی مرتب شدہ ہے ۔یہ کتاب کئی انگریز کتب کانچوڑ ہے لیکن جناب خرم اقبال صاحب  نے ترجمہ انتہائی سادہ کرنے کی کوشش کی ہے ۔قارئین  اس کتاب کا مطالعہ کرنے کےبعد اس کی دلچسپ معلومات کوبآسانی یاد رکھ سکتے ہیں۔ یہ کتاب جنرل معلوماتی مقابلہ  جات  میں  شامل  ہونے والے طلباء وطالبات کی  تیاری کے لیے   مفید ومعاون ہے(م۔ا) 

  • 1832 #5351

    مصنف : مختلف اہل علم

    مشاہدات : 6635

    ڈوگرز یونیک واقفیت عامہ

    (جمعہ 05 اکتوبر 2018ء) ناشر : نا معلوم
    #5351 Book صفحات: 669

    اللہ رب العزت نے دنیا میں کسی بھی چیز کو بے کار نہیں پیدا کیا یا ایسا نہیں کہ فضول اشیاء پیدا کی ہوں بلکہ ہر ایک کے پیدا کرنے کا کوئی نا کوئی مقصد ضرور ہے اور ہر ایک کے ذمہ کچھ نا کچھ کام ضرور ہیں کہ جن کا ادا کرنا ان کے لیے ضروری ہے۔ دنیا وما فیہا میں بہت سے مخلوقات زندگی بسر کر رہی ہیں اور ہر ایک کے بارے میں یا چند ایک کے بارے میں کوئی معلومات حاصل کرنا  عام افراد کے لیے مشکل ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب ڈوگرز یونیک کی کتاب ہے جو کہ اہم ذمہ دار،علم شناس اور بااعتماد اشاعتی ادارہ ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے جنرل نالج جیسے موضوع کو بنیاد بنا کہ معلومات کا عظیم ذخیرہ بیان کیا ہے اور موجودہ دور میں جس تیز رفتاری سے تبدیلیاں رونما ہوتی رہتی  ہیں سب  کو مد نظر رکھ کر اس ایڈیشن کو شائع کیا گیا ہے اور اس کا لفظ لفظ اور سطر سطر نہایت احتیاط اور ذمہ داری کے ساتھ مکمل تحقیق اور تصدیق کے بعد تحریر کیا گیا ہے اور یہ کتاب ہر عام وخاص کے لیے یکساں مفید ثابت ہو گی۔اس میں کئی ایک اہم موضوع ہیں اور ان کے ذیل میں اور اہم جز بنا کر معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ اس کتاب میں فلکیات‘ جغرافیہ‘ سائنس‘ انسانی جسم اور جینیاتی ریسرچ‘ کمپیوٹر سے متعلق بنیادی معلومات‘ تاریخ عالم اور متفرق عالمی معلومات‘ تاریخ پاکستان‘ اسلامیات‘ کھیلیں‘ اصطلاحات‘ مخففات اور حالات حاضرہ سے متعلق معلومات کا خزانہ بیان کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ واقفیت عامہ ‘‘ڈوگرز یونیک کی تصنیف کردہ ہے۔ اس کتاب کے علاوہ ان کی درجنوں  کتب اور  بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ادارے وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )

  • 1833 #5461

    مصنف : سٹیون روڈلف

    مشاہدات : 6025

    تربیت کے دس رہنما اصول

    (جمعرات 04 اکتوبر 2018ء) ناشر : سینٹر فار ہیومن ایکسی لینس لاہور
    #5461 Book صفحات: 178

    جس طرح  والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے  ایسے  ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے  اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا  واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا  جائے  ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے  اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت  اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں  کوشک نہیں  کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت  کی جائے  تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی  ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے  اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے  تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ اولاد کی  تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت  ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تربیت کے دس رہنما اصول ‘‘  سٹیون روڈ لف کی انگریزی کتا ب کا اردو ترجمہ ہے ۔اردو ترجمے کے فرائض جناب عمران علی صاحب نےانجام دیئے ہیں ۔ مصنف  نے اس  کتاب میں بچوں کی تربیت کے بہترین 10 رہنما اصول آسان فہم  انداز  میں پیش  کیے  ہیں ۔ والدین  اور اساتذہ اس کتاب کی  معاونت سے بچوں  کے مسائل حل کرنے کے ساتھ ساتھ  ایک منصوبہ بندی کے ساتھ بچوں کی تربیت کا ایک مؤثر اور دلچسپ نظام بھی ترتیب دے سکتے ہیں ۔بچوں کےرویوں ، ان کے تعلیمی مسائل ،صحت وصفائی بول چال او رکھیل کود کے  بارے میں والدی اور اساتذہ  کی معاونت  کےلیے یہ یقیناً بہت مؤثر ہے ۔فاضل مصنف نے بچوں کی تربیت  کے ترتیب وار دس اصول پیش کر کے آخر میں  بچوں کو درپیش مشکلات اور ان کاحل  بھی  قارئین کے  لیے پیش کیا  ہے ۔(م۔ا)

  • 1834 #5454

    مصنف : خالد رشید

    مشاہدات : 8220

    تعلیمی تحقیق

    (بدھ 03 اکتوبر 2018ء) ناشر : علمی کتاب خانہ، اردو بازار لاہور
    #5454 Book صفحات: 313

    تحقیق ایک اہم علمی فریضہ ہے۔ تحقیق کے ذریعے ہم نامعلوم کا علم حاصل کرتے ہیں۔ غیر محسوس کو محسوس بناتے ہیں۔ جو باتیں پردۂ غیب میں ہوتی ہیں، انہیں منصۂ  شہود پر لاتے ہیں تا کہ کسی امر میں یقینی علم ہم کو حاصل ہو، اور اس کی بنیاد پر مزید تحقیق جاری رکھی جا سکے۔تحقیق ایک مسلسل عمل ہے۔مزید واقعاتی  حقائق کا جائزہ لینے اور ان کے اثرات معلوم کرنے کا نام بھی تحقیق ہے ۔ تحقیق کے عربی لفظ کا مفہوم حق کو ثابت کرنا یا حق کی طرف  پھیرنا ہے۔تحقیق کے لغوی معنیٰ کسی شئے کی حقیقت کا اثبات ہے۔ ’’تحقیق کے لیے انگریزی میں استعمال ہونے والا لفظ ریسرچ ہے…اس کے ایک معنیٰ توجہ سے تلاش کرنے کے ہیں، دوسرے معنیٰ دوبارہ تلاش کرنا ہے۔دور حاضر میں اصول تحقیق ایک فن سے ترقی کرتاہوا باقاعدہ ایک علم بلکہ ایک اہم علم کی صورت اختیار کرچکا ہے ۔ عالمِ اسلام کی تمام یونیورسٹیوں ، علمی اداروں ، مدارس اور کلیات میں  تمام علوم پر تحقیق زور شور سے جاری ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اصول تحقیق کا مادہ تمام عالمِ اسلام کی یونیورسٹیوں میں عموماً ا ور برصغیر کی جامعات اور متعدد اداروں میں خصوصاً نصاب کے طور پر پڑھایا جاتا ہے ۔ان تمام اداروں میں بھی جہاں گریجویٹ اوراس کے بعد کی کلاسوں میں مقالہ لکھوایا جاتا ہے  یا ایم فل وڈاکٹریٹ کی باقاعدہ کلاسیں ہوتی ہیں وہاں تحقیق نگاری یا اصول تحقیق کی بھی باقاعدہ تدریس ہوتی ہے ۔ اس طرح اصول تحقیق ، تحقیق نگاری، فن  تحقیق یا تحقیق کا علم جامعات  اورمزید علمی اداروں میں بہت زیادہ اہمیت حاصل کرچکا ہے۔تحقیق واصول تحقیق پر متعدد کتب موجود ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’تعلیمی تحقیق ‘‘جناب  خالد رشید  صاحب کی تصنیف ہے ۔اس کتاب کو فاضل مصنف نے  9 ابواب میں  تقسیم کیا ہے ۔یہ نو ابواب تحقیق  کی ضرورت واہمیت ،مواد کی  فراہمی کے ذرائع وطریق کار ،  اقسامِ تحقیق، ہرقسم کے  طریق کار  وخصائص، تحقیق کے مختلف ڈایزائن، تحقیق میں شماریات کا استعمال،تحقیق کے لیے تجاویز وترتیب  جیسے مواد پر مشتمل ہے ۔(م۔ا) 

  • 1835 #5597

    مصنف : مختلف اہل علم

    مشاہدات : 7677

    شریعت کے دائرہ میں انشورنس ( تکافل ) کی صورت

    (منگل 02 اکتوبر 2018ء) ناشر : ایفا پبلیکیشنز نئی دہلی
    #5597 Book صفحات: 395

    اسلام نے بڑے صاف اور واضح انداز  میں حلال  اور حرام  کے مشکل ترین مسائل کو کھول  کھول  کر بیان کردیا  ہے اس کےلیے  کچھ قواعد و ضوابط  بھی مقرر فرمائے ہیں جو راہنما اصول کی حیثیت  رکھتے  ہیں ایک مومن مسلما ن کے لیے  ضروری ہے کہ تاحیات پیش  آمدہ حوائج  وضروریات کو اسی اصول  پر پر کھے  تاکہ اس کا معیارِ  زندگی اللہ  اور اس کے رسول کریم  ﷺ کی منشا کے مطابق  بن کر دائمی  بشارتوں  سے بہر ہ ور ہو سکے۔سیدنا ابو ہریرہ﷜سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا:لوگوں پر ایک زمانہ ایسا بھی  آئے گا کہ آدمی اس بات کی پروا نہیں کرے گا کہ جو مال اس کے ہاتھ آیا ہے وہ حلا ل ہے یا حرام(صحیح بخاری:2059) دور حاضر میں حرام مال کمانے کی بہت سی ناجائز شکلیں عام ہو چکی ہیں اور لوگ ان کے حرام یا حلال ہونے کے متعلق جانے بغیر انہیں جائز سمجھ کر اختیار کرتے جا رہے ہیں۔جن میں انعامی سکیمیں ،لاٹری،انشورنس،اور مکان گروی رکھنے کی مروجہ صورت وغیرہ ہیں۔علمائے اسلام اس بات کے لیے کوشاں ہیں کہ بینک اور انشورنش کمپنی جیسے اداروں کا اسلامی متبادل پیش کیا جائے تاکہ  مسلمان حرام سے بچ سکیں اور حلال طریقہ پر اپنی ضرورت پوری کرسکیں۔ انشورنش کے لیے  ایسے اسلامی متبادل کو علماء نے ’’ تکافل‘‘ سے تعبیر کیا ہے کیونکہ انشورنش  یعنی تیقن دینا مخلوق کے ہاتھ  میں  نہیں  ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’شریعت کے دائرہ میں  انشورنش (تكافل) كی صورت‘‘ اسلامک فقہ اکیڈمی   کے  زیر اہتمام منعقد کیے گئے اکیسویں سیمینار’’ بعنوان ’’ اسلام کانظام تکافل‘‘  میں’’ تکافل ‘‘ کے  متعلق علماء کرام مفتیان  عظام کی طرف سے پیش کیے  گئے مقالات کی  کتابی صورت ہے ۔اسلامک فقہ اکیڈمی کے شعبہ علمی کے رفیق جناب مفتی احمد نادر القاسمی  نے ان  مقالات کو  بڑی خوش اسلوبی سے مرتب کیا ہے ۔ تاکہ فقہاء اور ارباب افتاء اوراسلامی معاشیات کے ماہرین  اس سے استفادہ کرسکیں۔(م۔ا)

  • رسول اکرم ﷺ کے معمولات شب و روز

    (پیر 01 اکتوبر 2018ء) ناشر : بیکن بکس لاہور
    #5596 Book صفحات: 282

    راحت  واطمینان اللہ  تعالیٰ کے ذکر میں ہے اور اپنی کسی بھی سرگرمی کو اللہ تعالیٰ کے ذکر  سےخالی رکھنا نقصان اور حسرت کا باعث ہے ۔ اگر کسی آدمی کے شب وروز اللہ  تعالیٰ کے  ذکر سے خالی تو حسرتوں اور خساروں کے سمندر میں غرق ہے  اور اس کا علاج سوائے اللہ تعالیٰ کے ذکر کو قائم کرنے کے اور کوئی نہیں ہے ۔ان خساروں سے  تحفظ کی کامل صورت خو د رسول اللہ ﷺ نے اپنے اسوۂ حسنہ سے بتادی ہے ۔ آپ ﷺ نےہر موقعہ ومحل  کے مطابق ذکر   ودعا ء متعین فرمائی۔ جو  غفلت کے زہر کا تریاق ہے  مگر اس تریاق کے استعمال کے لیے ضروری ہے  کہ ان دعاؤں اوراذکار کے الفاظ  محفوظ ہوں تاکہ  کوئی اپنی عقل سے ان  میں کمی بیشی نہ کرے  کیونکہ دعائیں اور اذکار اللہ تعالیٰ کی صفات وعظمت کے شان کےمضامین پر مشتمل  ہیں اور اس ذات ِ بے مثال کی صفات کی بالکل صحیح تعبیر وہ ہی ہو سکتی ہے جو رسول اللہ ﷺ نے بتلائی ہے۔شریعتِ اسلامیہ کی  تعلیمات کے مطابق صرف دعا ہی  میں  ایسی قوت ہے  کہ جو تقدیر کو  بدل سکتی  ہے  ۔دعا ایک  ایسی عبادت  ہے جو انسا ن ہر لمحہ  کرسکتا ہے  اور  اپنے خالق  ومالق  اللہ  رب العزت سے اپنی  حاجات پوری کرواسکتا ہے۔مگر یہ  یاد رہے    انسان کی دعا اسے  تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی  ملحوظ رکھے۔دعاؤں کے حوالے سے   بہت سے  کتابیں موجود ہیں جن میں علماء کرام نے مختلف انداز میں  دعاؤں کو جمع کیا ہے ۔ زیر  تبصرہ کتاب’’رسول اکرمﷺ کےمعمولات شب وروز‘‘امام  احمد بن شعیب نسائی﷫ کی رسول اللہ ﷺ کے شب وروز کے معمولات واذکار پر مرتب شدہ کتاب ’’ عمل  الیوم واللیلۃ‘‘ کا   اردو ترجمہ ہے ۔امام نسائی کے بعد  ابن سنی، ابو نعیم اصفہانی ، حافظ مقدسی اور علامہ جلال الدین  سیوطی﷭ نے ’’  عمل  الیوم واللیلۃ‘‘ کے  نام سے کتب مرتب کیں مگر حسنِ ترتیب کاتاج امام نسائی کی کتاب کو حاصل رہا ہے ۔  یہ کتاب حضور اکرم ﷺ کے معمولات  ِ شب وروز پر لکھی  جانے  والی  اولین کتاب ہے۔ امام نسائی کی اس  کتاب میں دعائیں؍احادیث کی تعداد706 ہے ۔زاہد محمود قاسمی نے اس کتاب کو اردو قالب میں  ڈھالا ہے ۔(م۔ا)

  • 1837 #5449

    مصنف : پروفیسر محمد صدیق قریشی

    مشاہدات : 4844

    پیغمبر ﷺ حکمت و بصیرت

    (اتوار 30 ستمبر 2018ء) ناشر : الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور
    #5449 Book صفحات: 318

    اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے  حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی  شخصیت حضرت آدم ﷤ کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت  کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج  انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی  ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے  قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے  ۔ رہبر  انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔حضرت  محمد ﷺ ہی اللہ  تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل  ترین ہستی ہیں جن کی زندگی  اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل  رہنمائی کا پوراسامان رکھتی ہے ۔  انسان کے لکھنے پڑھنے کی ابتدا سے اب تک کوئی انسان ایسا نہیں گزرا جس کے  سوانح وسیرت سے متعلق دنیا کی مختلف زبانوں میں جس قدر محمد رسول اللہ ﷺ سے لکھا جاچکا ہے اور لکھا جارہا ہے ۔اردو زبان  بھی  اس معاملے  میں کسی بھی زبان سے پیچھے نہیں رہی اس  میں حضورﷺ سے متعلق بہت کچھ لکھا گیا اور  ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے ۔حضور اکرم ﷺ کی  ذات اقدس پر ابن اسحاق اورابن ہشام سے لے کر  گزشتہ چودہ صدیوں  میں اس  ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے  ۔اور پورے عالمِ اسلام  میں  سیرت  النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد بھی  کیا  جاتاہے   جس میں  مختلف اہل علم  اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔یہ سب اس بات کا  بیّن  ثبوت  ہے کا انسانوں میں سے ایک انسان ایسا بھی تھا اور ہے کہ جس کی ذات کامل  واکمل پر جس قدر بھی لکھا جائے کم ہے  اور انسانیت اس کی  صفات ِ عالیہ پر جس قدر بھی فخر کرے   کم ہے ۔زير  نظر کتاب ’’   پیغمبر ﷺ حکمت وبصیرت‘‘ پروفیسر محمد صدیق قریشی صاحب کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے سیرت طیبہ ﷺ کے مختلف پہلوؤں  کو  پیش کیا  ہے اور عصر حاضر  میں بعض درپیش مسائل کا تعلیمات نبوی ﷺ کی روشنی میں حل  پیش کیا ہے ۔(م۔ ا) 

  • 1838 #5456

    مصنف : ڈاکٹر ابو الکلام قاسمی

    مشاہدات : 9874

    نظریاتی تنقید ( مسائل و مباحث )

    (ہفتہ 29 ستمبر 2018ء) ناشر : بیکن بکس لاہور
    #5456 Book صفحات: 258

    تحقیق کی طرح تنقید بھی دنیائے ادب کے لیے خاص اہمیت رکھتی ہے۔ ان دونوں کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔ تحقیق اور تنقید نہر کے دو کناروں کی طرح ہیں۔ جو کبھی بھی آپس میں نہیں مل سکتے مگر ہمیشہ ایک ساتھ رواں رہتے ہیں۔تنقید ایک ایسی اصطلاح ہے جس میں کسی بھی شخص چیز یا پھر صنف کے منفی اور مثبت پہلو گنوائے جاتے ہیں۔تنقید کے دائرہ کار میں  تعریف وتحسین بھی شامل ہے اور فن پارے  کےنقائص کی نشاندہی بھی۔ اسی باعث تنقید کاعمل توازن  غیر جانب داری او رمعروضیت کی بنیاد پر قائم ہوتا ہے ۔ لیکن نظریاتی تنقید اور اس کے اطلاقی پہلو کےپس منظر میں سب سے پہلے یہ بات سمجھنی ضروری ہے کہ تنقیدی نظریے کا کوئی بھی عملی اطلاق نظریے اوراطلاق کی مکمل ہم آہنگی کےبغیر ممکن نہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’نظریاتی  تنقید مسائل ومباحث‘‘ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ  کے پروفیسر ڈاکٹر ابو الکلام قاسمی کی مرتب شدہ ہے ۔یہ کتاب ان تنقیدی مضامین کا  مجموعہ ہے  کہ  جن  کا تعلق تنقید کےنظری مباحث  سے ہے  ۔مشرقی اور مغربی تنقید کےنئے   اور پرانے  نظری مباحث کے ساتھ ساتھ  بعض ممتاز تنقیدی دبستانوں کا تعارف بھی اس کتاب میں شامل کردیاگیا  ہےجس  سے یہ کتاب محض اردو  کے تنقیدی نظریات تک محدود نہیں رہی بلکہ علی الاطلاق ادبی تنقید سے متعلق نظریات وتصورات کی دستاویز بن گئی ہے ۔ہندوستان میں نظری تنقید کا  یہ مجموعہ  چند سال  قبل شائع ہوا  جسے وہاں غیر معمولی مقبولیت حاصل ہوئی اور اسے جلد حوالے کی کتاب کی حیثیت  حاصل ہوگئی اسی کے پیش نظر  2015ءمیں  اسے  پاکستان میں بیکن ہاؤس  نےپہلی دفعہ شائع کیا ہے ۔(م۔ا) 

  • 1839 #5460

    مصنف : ڈاکٹر معین الدین عقیل

    مشاہدات : 5109

    مسلمانوں کی جدوجہد آزادی

    (جمعہ 28 ستمبر 2018ء) ناشر : مکتبہ تعمیر انسانیت لاہور
    #5460 Book صفحات: 290

    تحریک پاکستان اس تحریک کو کہتے ہیں جو برطانوی ہند میں مسلمانوں نے ایک آزاد وطن کے لیے چلائی جس کے نتیجے میں پاکستان قائم ہوا۔تحریک پاکستان اصل میں مسلمانوں کے قومی تشخص اور مذہبی ثقافت کے تحفظ کی وہ تاریخی جدو جہد تھی جس کا بنیادی مقصد مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ اور بحیثیت قوم ان کی شناخت کو منوانا تھا ۔ جس کے لیے علیحدہ مملکت کا قیام از حد ضروری تھا ۔قیامِ پاکستان کا قیام اس طویل جدوجہد کا ثمر ہے جو مسلمانانِ برصغیر نے اپنے علیحدہ قومی تشخص کی حفاظت کے لیے شروع کی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مسلمانوں کی جدوجہد آزادی‘‘ ڈاکٹر معین الدین   عقیل صاحب کی ان  تقریروں کا مجموعہ ہے  جو انہوں نے  ریڈیو پاکستان ،کراچی سے  ’’ تحریک پاکستان  منزل بہ منزل ‘‘ کے عنوان سے  سلسلہ وار 19 اکتوبر 1978ء سے  12 جو ن 1979ء تک پیش کیے ۔بعد ازاں ان  تقریروں کو تحریر کر کے  کتابی صورت میں مرتب کیا گیا ہے ۔ اس کتاب میں اسلامی مملکت پاکستان کے قیام کی جد وجہد کے تمام اہم محرکات او رعوامل کو ان کے عہد بہ عہد ارتقاء اور تدریجی مراحل کے ساتھ پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔اس میں بالخصوص یہ  اہتمام کیا گیا کہ ملتِ اسلامیہ کے تمام مسائل ، افکار اور تحریکات  کے تمام ضروری پہلو اپنی سب تفصیلات او رجزئیات  کے ساتھ  سامنےآجائیں۔(م۔ا)

  • 1840 #5458

    مصنف : عبد الرؤف ملک

    مشاہدات : 6112

    مغرب کے عظیم فلسفی

    (بدھ 26 ستمبر 2018ء) ناشر : پاکستان رائٹرز کوآپریٹو سوسائٹی لاہور
    #5458 Book صفحات: 242

    لفظ فلسفہ یونانی لفظ فلوسوفی یعنی حکمت سے محبت سے نکلا ہے فلسفہ کا موضوع وجود ہے۔ پس کائنات کی ہر شیء اس علم میں داخل ہے۔ لیکن وجودِ عام سے بحث کرتا ہے۔ فلسفہ کسی بھی شیء کے متعلق اٹھنے والے بنیادی سوالات کا جواب فراہم کرتا ہے۔ اب اگر وہ دین ہو تو فلسفہ دین، اگر تاریخ ہو توفلسفہ تاریخ، اگر اخلاق ہو تو فلسفہ اخلاق، اگر وجود ہوتو فلسفہ وجود کہا جاتا ہے وغیرہ۔نیزفلسفہ علم و آگہی کا علم ہے، یہ ایک ہمہ گیر علم ہے جو وجود کے اعراض اور مقصد دریافت کرنے کی سعی کرتا ہے۔ افلاطون کے مطابق فلسفہ اشیا کی ماہیت کے لازمی اور ابدی علم کا نام ہے۔ جبکہ ارسطو کے نزدیک فلسفہ کا مقصد یہ دریافت کرنا ہے کہ وجود بذات اپنی فطرت میں کیا ہیں۔ کانٹ اسے ادراک و تعقل کے انتقاد کا علم قرار دیتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مغرب کے عظیم فلسفی‘‘ جناب عبد الرؤف ملک کی تصنیف ہے ۔ یہ کتاب مغرب  کے  17 فلسفیوں کی  سوانح  اور ان  کے افکار و  نظریات پر مشتمل ہے ۔ فاضل مصنف ا س کتاب میں  ان فلسفیوں کو جگہ دی ہے جنہیں اقلیم ِفلسفہ میں  نمائندگی حاصل ہے جن کے خیالات  وآراء اجتہادی حیثیت رکھتے ہیں  اورجن کے خرمن فکر کی دنیا  خوشہ چین  ہے ۔ جن میں  افلاطون، ارسطو،ابن رشد،جان لاک،ہیگل، کارل مارکس، ولیم جیمس،برنرنڈرسل وغیرہ کے نام شامل ہیں ۔اس سلسلہ  میں جہاں تک ہوسکا ہے  فاضل مصنف نے  اصطلاحات   کے  استعمال سے گریز کیا ہے تنقیدی تجزیہ اور مابعد الطبیعاتی الجھنوں سے دور رہنے کی کوشش کی ہے ۔(م ۔ا)

  • 1841 #5595

    مصنف : مختلف اہل علم

    مشاہدات : 9264

    اسلام پاکستان اور جدید دنیا ( لازمی )

    (منگل 25 ستمبر 2018ء) ناشر : علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد
    #5595 Book صفحات: 478

    اسلام کسی  ایسے مذہب  کا نا م نہیں  جو صرف روحانیت پر زور دیتا ہو نہ ہی اسلام رہبانیت کی تعلیم دیتا ہے ۔ اسلام ایک مکمل  نظام حیات ہے جو انسانی  زندگی کے جملہ اعتقادی ، فکری ،اخلاقی اور عملی پہلوؤں کو پوری طرح گھیرے ہوئے ہے ۔اسلام کے پیروکار ایک ایسے معاشرے سےتعلق رکھتے ہیں جو دیگر معاشروں سے سفارتی روابط رکھتے ہوئے اپنی علیحدہ واقدار زندگی اور الگ تہذیب کے وارث ہوتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اسلام او رپاکستان او رجدید دنیا‘‘ ایس ایم شاہد کی مرتب  شدہ ہے یہ  کتاب  علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کےبی ایڈ کے نصاب میں شامل ہے۔ یہ کورس  9 یونٹوں پر مشتمل ہے اوراس کا کوڈ نمبر 652 ہے۔اس میں اسلام کی منفرد اقدار کو  واضح کر نے کے لیے  اسلام کے لغوی  واصطلاحی  مفہوم بیان کیا گیا ہے  اور اس کےعقائد  وارکان ، امتیازی اوصاف اور سیاسی ،معاشرتی ، معاشی اور اخلاقی نظام کے بارے میں مختصراً بحث کی گئی ہے(م۔ا) 

  • 1842 #5457

    مصنف : ڈاکٹر لیاقت علی خان نیازی

    مشاہدات : 6364

    اسلام کا قانون صحافت

    (پیر 24 ستمبر 2018ء) ناشر : بک ٹاک لاہور
    #5457 Book صفحات: 273

    صحافت کسی بھی معاملے بارے تحقیق اور پھر اسے صوتی، بصری یا تحریری شکل میں بڑے  پیمانے پر قارئین، ناظرین یا سامعین تک پہنچانے کے عمل کا نام ہے۔صحافت پیشہ کرنے والے کو صحافی کہتے ہیں۔ گو تکنیکی لحاظ سے شعبہ صحافت کے معنی کے کئی اجزاء ہیں لیکن سب سے اہم نکتہ جو صحافت سے منسلک ہے وہ عوام کو باخبر رکھنے کا ہے۔دنیا کے حالات پر نظر رکھنے والا ادنی شعور کا حامل انسان بھی اس بات سے بے خبر نہیں کہ سائنس، ٹیکنالوجی اور فلسفہ نے ترقی کے جو منازل طے کیے، گزشتہ صدیوں میں ان کا تصور بھی ایک عجوبہ نظر آتا تھا، برقی مقناطیسی لہروں سے ابلاغ کے میدان میں جو مراحل طے ہوئے ہیں، ہوا میں اڑنے اور زمین میں دوڑنے والے ذرائع کی ایجادات میں جو کام یابیاں بنی نوع انسان نے حاصل کی ہیں، اس نے دنیا کے مشرق ومغرب ، شمال وجنوب کے طویل فاصلوں کو سمیٹ لیا اور اس طرح پوری دنیا ایک ایسے ”عالمی گاؤں“ کی شکل اختیا رکر گئی ہے کہ جس کے کسی ایک گوشے میں واقع ہونے والے حادثے کی دوسرے گوشہ میں اطلاع چند لمحوں کی بات ہے ۔اس صورتِ حال میں صحافت نے جو اہمیت اختیار کی وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، بلکہ اظہر من الشمس ہے، تاہم، بدقسمتی سے ہر میدان کی طرح صحافت کے میدان میں بھی باگ ڈور ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں ہے جن کی پوری زندگی اسلام دشمنی سے عبارت ہے اور اس میدان پر بھی اغیار پوری طرح سے حاوی ہوگئے، ادھر مسلمان قوم اسلام سے ٹھیٹھ تعلق رکھنے والے صحافیوں کی ایسی کھیپ تیار کرنے میں کام یاب نہ ہو سکی جو ایک طرف علم وعمل، پیشہ ورانہ امور میں مہارت اور صحافت کے اصولوں کی نشیب وفراز کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو کر عالمی صحافت پر اثر انداز ہو اور اپنے اثر ورسوخ، جو کہ ان سے زائل ہو چکا تھا کو بحال کرے اور دوسری طرف عملی طور پر اسلام کے ساتھ اس کی محبت اور عقیدت ایسی مضبوط ہو کہ زمانہ جو کہ آزادی کا نعرہ لگا کر اسلام کی بنیادوں کو کھوکھلی کرنا چاہتا ہے اس کو ان اصولوں کا پابند بنائیں زیر تبصرہ کتاب  ’’ اسلام کا قانون صحافت ‘‘ ڈاکٹر لیاقت  علی خان نیازی کی تصنیف ہے ۔ یہ کتاب اپنے موضوع میں  اس تفصیل کےساتھ اولین کتاب  ہے اور ایک منفرد کاوش ہے ۔ فاضل مصنف نے ابلاغ کے بارے میں اسلام کے نقطۂ نظر کو  تفصیل سے واضح کیا ہے ۔ان کی اس تحقیق سے  صحافت کے طلبا اور اہل قلم  رہنمائی حاصل کریں گے ۔اور نئے راستے کھلیں گے۔ اوراس موضوع پر مزید تحقیق بھی ہوگئی۔(م۔ا) 

  • اسلام کا نظام حکومت اردو ترجمہ احکام السلطانیہ

    (اتوار 23 ستمبر 2018ء) ناشر : اسلامک پبلیکیشنز، لاہور
    #5594 Book صفحات: 453

    اسلام کا نظام ِ حکومت سیاسی دنیا کےلیے ناموسِ اکبر ہے  حاکمیت کی جان ہے ۔ اسلامی نظام حکومت کا  مآخذ اللہ کاآخری قانون ہے۔تمام برائیوں کا خاتمہ کرتاہے اور تمام بھلائیوں کاحکم  دیتا ہے جو انسان ِ کامل  کو  اللہ تعالیٰ کا نائب بناتا ہے۔ اوراسلام ایک کامل دین اور مکمل دستور حیات ہے اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زور دیتا ہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتا ہے جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے اسلام کا نظامِ سیاست وحکمرانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے، اسلام کا جس طرح اپنا نظامِ معیشت ہے اور اپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنا نظامِ سیاست وحکومت ہےاسلامی نظام میں ریاست اور دین مذہب اور سلطنت دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں، دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں دونوں ایک دوسرے کے مددگار ہیں، دونوں کے تقاضے ایک دوسرے سے پورے ہوتے ہیں، چنانچہ  ماوردی  کہتے  ہیں کہ جب دین کمزور پڑتا ہے تو حکومت بھی کمزور پڑ جاتی ہے اورجب دین کی پشت پناہ حکومت ختم ہوتی ہے تو دین بھی کمزور پڑ جاتا ہے، اس کے نشانات مٹنے لگتے ہیں۔ اسلامی فکر میں دین اورسیاست کی دوری کاکوئی تصور نہیں پایا جاتا  اور اسی کانتیجہ  ہے کہ  مسلمان ہمیشہ اپنی حکومت کواسلامی اصولوں پر قائم کرنے کی جدوجہد کرتے رہے۔ یہ جدوجہد ان کے دین وایمان کاتقاضہ ہے ۔قرآن پاک اور احادیث نبویہ میں جس طرح اخلاق  اور حسنِ کردار کی تعلیمات موجود ہیں۔اسی طرح معاشرت،تمدن اور حکومت کے بارے  میں واضح احکامات بھی موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتا ب’’اسلام کا نظام حکومت‘‘  امام ابو الحسن  الماوردی کی مشہورومعروف کتاب  ’’ الاحکام السلطانیہ ‘‘ کا  اردور ترجمہ ہے پروفیسر ساجد الرحمٰن صدیقی نے اسے  اردو قالب میں منتقل کیا ہے  ۔امام ماوردی  نے اس کتاب کو  بیس ابواب  میں تقسیم کر کے ان میں   اسلامی حکومت کے خدو خال اور طریقہ کار کو تفصیل سے بیان کیا ہےان  ابواب  میں سے امام ،وزراء ،فوجی سپہ سالاروں ،کوتوالی کا تقرراور عدالت ،اشراف کی دیکھ بھال،امامت نماز ،امارت حج،صدقات،جزیہ وخراج کے عائد کرنے کے ضوابط اور دفاتر کا قیام اور ان کے احکام وغیرہ جیسے ابواب قابل ذکر ہیں۔اللہ تعالیٰ  مؤلف،مترجم  وناشرین کی اس کوشش کو قبول فرمائے اور ہمیں اسلامی نظام حکومت جیسی نعمت سے سرفراز فرمائے۔الاحکام السلطانیہ کا ایک ترجمہ  ہے مولوی سید محمد ابراہیم صاحب نے  بھی کیا ہےیہ ترجمہ بھی کتاب وسنت سائٹ پر موجودج ہے ۔ ( م۔ا) 

  • 1844 #5593

    مصنف : مفتی شوکت علی فہمی

    مشاہدات : 9545

    ہندوستان پر مغلیہ حکومت

    (ہفتہ 22 ستمبر 2018ء) ناشر : سٹی بک پوائنٹ کراچی
    #5593 Book صفحات: 291

    ہندوستان دنیا کا قدیم ترین ملک ہے ۔ اس ملک  کوو ہی قدامت حاصل ہےجو دنیا کے کسی پرانے سے پرانے ملک  کو حاصل ہوسکتی ہے۔ ہندوستان کےبارے میں مؤرخوں کی رائے  ہے کہ  اس  ملک کی تہذیب او ر تمدن یونان سے بھی قدیم ہے۔ہندوستان ابتداء ہی ایک نہایت زرخیز ملک ہے ۔ لیکن اس کی زرخیزی اس ملک کے باشندوں کےلیے  ہمیشہ مصیبت بنی ر ہے ۔ چنانچہ ہندوستان کے گرد وپیش  جب بھی کسی قوم کو ذرا بھی اقتدار حاصل ہوا   وہ ہندوستان پر چڑھ دوڑی تاکہ ہندوستان کی زرخیزی سے مالا مال ہو سکے ۔ ہندوستان دنیا کا ایسا خطہ ہے جہاں آٹھویں صدی سے لے کر بیسویں صدی تک دو غیرملکی حکمران، عرب مسلمان اور انگریز(برطانوی) قابض رہے۔ 712 ء میں مسلمان حکمران محمد بن قاسم نے ہندوستان میں قدم رکھا اور 1857 کے غدر کے بعد باقاعدہ مسلمانوں کے اقتدار کا خاتمہ ہوا ۔ برطانوی سامراج جس کی ابتداء 1757 ء کو ہوئی تھی کا خاتمہ 1947 ء کو ہوا۔ محمد بن قاسم نے دمشق میں موجود مسلمان خلیفہ الولید اور بغداد کے گورنر حجاج بن یوسف کی آشیر باد سے، 712 ء میں ہندوستان پر حکمرانی کا آغاز کیا ۔ 1590ء تک مسلمان حکمران شہنشاہ اکبر تقریباً پورے ہندوستان پر قابض ہو چکا تھا۔ مغلیہ سلطنت 1526ء سے 1857ء تک برصغیر پر حکومت کرنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کی بنیاد ظہیر الدین بابر نے 1526ء میں پہلی جنگ پانی پت میں دہلی سلطنت کے آخری سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر رکھی تھی۔ مغلیہ سلطنت اپنے عروج میں تقریباً پورے برصغیر پر حکومت کرتی تھی، یعنی موجودہ دور کے افغانستان، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے ممالک پر مشتمل خطے پر انکا دور دورہ تھا۔ زیرتبصرہ کتاب ’’ ہندوستان پرمغلیہ حکومت‘‘ مفتی شوکت علی فہمی کی  ہندوستان پر مغلیہ دور  سے لے کر انگریزں کے دورِ حکومت تک مغلیہ حکومت کی تاریخی معلومات پر  ایک دلچسپ تاریخی کتاب ہے۔مصنف نے  اس کتاب میں  مستند تاریخی حوالوں سے ہندوستان پر مغلیہ حکومت کے قیام  ، عروج زوال اور انگریزی راج کےقیام پر بڑی وضاحت کے ساتھ روشنی  ڈالی ہے اور  جامع انداز میں  ہندوستان کےمغلیہ بادشاہوں کی سچی تصویر پیش کی ہے ۔اس کتاب کا سب سے اہم حصہ وہ آخری باب ہےجس میں مغلیہ حکومت کے زوال کی تفصیلات درج ہیں اور جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ انگریزوں  نے مغلیہ حکومت کی ہڈیوں پر کس طر ح برطانوی حکومت کی تعمیر شروع کی ۔ اس باب میں انگریزوں کو بالکل عریاں کر کے پیش کیا گیا ہےاور یہ واضح کیا گیا ہے کہ انگریزوں نے کس  عیاری اور مکاری کے ساتھ ہندوستان کے برصغیرپر غاصبانہ قبضہ  جمایا۔اس تاریخی کتاب میں  جتنے بھی واقعات درج ہیں و ہ تمام کے تمام ہندوستان کی ان قابل اعتبار پرانی تاریخوں سے اخذ کیے گئے ہیں  جو  ہندوستان کےتقریباً  ہر طبقہ میں مستند خیال کی جاتی ہیں (م۔ا) 

  • 1845 #5592

    مصنف : مسعود عالم فلاحی

    مشاہدات : 9789

    ہندستان میں ذات پات اور مسلمان

    (جمعہ 21 ستمبر 2018ء) ناشر : القاضی نئی دہلی
    #5592 Book صفحات: 642

    اسلام دین فطرت ہے. اسلام نے نہ صرف تمام فطری تقاضوں کی جائز تکمیل کی ہے بلکہ غیر فطری عناصر کا سد باب کیا ہے. انسانوں میں رنگ ونسل اور ذات برادری کے تعصب کی بنیاد پر تفریق اور اونچ نیچ کا تصور زمانہ قدیم سے چلا آ رہا ہے. اسلام نے اس تصور کی یکسر نفی کرتے ہوئے فضیلت وامتیاز کا صرف ایک معیار برقرار رکھا ہے تقوی اور خشیت الہی. فرمان الہی ہے:يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ مِّنْ ذَكَرٍ وَّاُنْثٰى وَجَعَلْنٰكُمْ شُعُوْبًا وَّقَبَاۗىِٕلَ لِتَعَارَفُوْا ۭ اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ عَلِيْمٌ خَبِيْرٌ’’لوگو! ہم نے تم سب کو ایک (ہی) مرد و عورت سے پیدا کیا ہے اور اس لئے کہ تم آپس میں ایک دوسرے کو پہچانو کنبے قبیلے بنا دیئے ہیں، اللہ کے نزدیک تم سب میں سے با عزت وہ ہے جو سب سے زیادہ ڈرنے والا ہے یقین مانو کہ اللہ دانا اور باخبر ہے۔‘‘ (الحجرات: 13)نبی رحمتﷺ حجۃ الوداع کے موقع پر لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ﻳﺎ ﺃﻳﻬﺎ اﻟﻨﺎﺱ، ﺃﻻ ﺇﻥ ﺭﺑﻜﻢ ﻭاﺣﺪ، ﻭﺇﻥ ﺃﺑﺎﻛﻢ ﻭاﺣﺪ، ﺃﻻ ﻻ ﻓﻀﻞ ﻟﻌﺮﺑﻲ ﻋﻠﻰ ﻋﺠﻤﻲ ، ﻭﻻ ﻟﻌﺠﻤﻲ ﻋﻠﻰ ﻋﺮﺑﻲ، ﻭﻻ ﺃﺣﻤﺮ ﻋﻠﻰ ﺃﺳﻮﺩ، ﻭﻻ ﺃﺳﻮﺩ ﻋﻠﻰ ﺃﺣﻤﺮ، ﺇﻻ ﺑﺎﻟﺘﻘﻮﻯ’’لوگو! تمہارا رب ایک ہے، تمہارا باپ (آدم) ایک ہے. سنو کسی عربی کو عجمی پر کوئی فضیلت حاصل نہیں نہ کسی عجمی کو عربی پر کوئی فضیلت حاصل ہے. کسی گورے کو کسی کالے پر اور کسی کالے کو کسی گورے پر کوئی فضیلت حاصل نہیں،سوائے تقوی کے۔‘‘ (مسند احمد: 23489 صحيح)انسانی مساوات پر مبنی اسلام کی ان واضح تعلیمات کا نتیجہ تھا کہ صحابہ کرام کے معاشرے میں ہمیں رنگ ونسل، قبیلہ وبرادری کی بنیاد پر کسی قسم کی تفریق نہیں ملتی، بہت سارے صحابہ ایسے تھے جو غلام تھے لیکن اسلام لانے کے بعد انہیں بھی اسلامی معاشرے میں وہی احترام، حقوق اور تحفظات حاصل تھے جو دیگر صحابہ کو حاصل تھےزیر تبصرہ کتا ب’’ ہندوستان  میں ذات پات اور مسلمان‘‘ کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتا ب میں ہندوستان کے پس منظر میں ذات پات کی تاریخی پہلو پر روشنی ڈالی ہے  او ر ہر دور  میں کس طرح حق وباطل کی کشمکش جاری رہی نیز اشاعت اسلام کی  اصل وجہ اور اسلام کی اشاعت کو روکنے کی خاطر شروع سےجس طرح کوششیں اور سازشیں جاری رہی  ان کو بھی بھی بیان کیا ہے۔اولاً یہ کتاب ماہنامہ ’’ زندگی نو‘‘ دہلی میں مئی 2000ء تااگست 2000ء قسطوار ’’ ہندستان میں چھوت چھات اور مسلمان‘‘ کے عنوان سے  قسط وار شائع ہوئی ۔بعد ازاں افادۂ عام کےلیے اسے کتابی صورت میں شائع کیاگیا۔(م۔ا) 

  • 1846 #5451

    مصنف : خورشید احمد فاروق

    مشاہدات : 6023

    حضرت عمر ؓکے سرکاری خطوط

    (جمعرات 20 ستمبر 2018ء) ناشر : پرنٹ لائن پبلشرز لاہور
    #5451 Book صفحات: 322

    خطوط لکھنے  اورانہیں محفوظ رکھنے کاسلسلہ بہت قدیم ہے قرآن مجید میں حضرت سلیمان  ؑ کا  ملکہ سبا کو  لکھے گئے خط کا تذکرہ موجود ہے  کہ  خط ملنے پر ملکہ سبا حضرت سلیمان ؑ کی  خدمت میں حاضر ہوئی۔خطوط نگاری کا  اصل سلسلہ اسلامی دور سے شروع ہوتا ہے  خود نبیﷺ نے اس  سلسلے کا آغاز فرمایا کہ جب آپ نے  مختلف بادشاہوں اور  قبائل  کے سرداروں کو خطوط ارسال  فرمائے  پھر  اس کے  بعد   خلفائے راشدین﷢  اور اموی  وعباسی  خلفاء نے  بھی بہت سے لوگوں کے نام خطوط لکھے  جو مختلف  کتب سیر میں  موجود ہیں ان میں  سے کچھ مکاتیب تو  کتابی صورت میں بھی شائع ہوچکے ہیں ۔اہل علم اپنی تحریروں او رتقریروں میں ان کے حوالے دیتے ہیں ۔برصغیرکے مشاہیر اصحاب علم میں سے   شاہ ولی اللہ  محدث دہلوی ، سید ندیر حسین محدث دہلوی، سیرسید ،مولانا ابو الکلام  آزاد، علامہ اقبال ، مولانا غلام رسول مہر اور دیگر بے شمار  حضرات کے خطوط کتابی صورت میں مطبوع  ہیں  اور نہایت دلچسپی سے  پڑ ھےجاتے ہیں۔ابتدائے اسلام کے خطوط  میں سے کسی ایک  کے بارے میں   یقین کے ساتھ یہ کنہا مشکل ہے کہ  و ہ اپنی  لفظی ومعنوی شکل میں ویسا  ہی ہے  کہ جیسا ان کو لکھا گیا تھا۔اس میں شک نہیں  کہ یہ خطوط ہمارے پاس مکتوب ومدون شکل میں آئے  ہیں لیکن قید تحریر میں آنے سے پہلے بہت عرصہ تک وہ سینہ بہ سینہ اور زبان بہ زبان نقل ہوتے رہے  ۔سینہ بہ سینہ انتقال کے دوران بعض خطوط کے مضمون بڑھ گئے اور بعض کے گھٹ گے اور بعض کے بدل گئے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’حضرت عمرفاروق ﷜ کے سرکاری خطوط‘‘  ڈاکٹر خورشید احمد فاروق کی مرتب شدہ ہے اس میں  خلیفہ ثانی امیر المومنین سیدنا عمر فاروق﷜کے 454 خطوط  ہیں۔ فاضل مصنف  نے ان خطوط  کو مختلف کتب سیر وتاریخ سے تلاش کر کے اس میں   بحوالہ جمع کیا ہے ۔ سیدنا  عمر کے ان  خطوط کی ثقاہت  جاننے کے لیے  فاضل مصنف کا تمہیدی مقدمہ پڑھنا ضروری ہے ۔ جو کتاب کے صفحہ نمبر 42 سے شروع ہوتا ہے ۔ ۔نیٹ پر ان   کو محفوظ  کرنے کی  خاطر سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے ۔ اس کتاب کا پہلا ایڈیشن 1959ء میں شائع ہوا تھا۔موجودہ ایڈیشن اس کتاب کا تیسرا ایڈیشن ہے۔اس ایڈیشن میں   خطوط  اور ان کے مقدموں پر نظر ثانی  کی  ہے  اور ان کو ادبی وتحقیقی اور معنوی اعتبار سے پہلے  سے زیادہ بہتر بنانے کی کوشش کی ہے اور کچھ مزید خطوط  اورسیدنا عمر فاروق﷜ کے تعارف کا اضافہ کیا  گیا ہے ۔(م۔ا)

  • 1847 #5450

    مصنف : خورشید احمد فاروق

    مشاہدات : 4396

    حضرت ابوبکر صدیق ؓکے سرکاری خطوط

    (بدھ 19 ستمبر 2018ء) ناشر : ادارہ اسلامیات انار کلی ،لاہور
    #5450 Book صفحات: 218

    خطوط لکھنے  اورانہیں محفوظ رکھنے کاسلسلہ بہت قدیم ہے قرآن مجید میں حضرت سلیمان  ؑ کا  ملکہ سبا کو  لکھے گئے خط کا تذکرہ موجود ہے  کہ  خط ملنے پر ملکہ سبا حضرت سلیمان ؑ کی  خدمت میں حاضر ہوئی۔خطوط نگاری کا  اصل سلسلہ اسلامی دور سے شروع ہوتا ہے  خود نبیﷺ نے اس  سلسلے کا آغاز فرمایا کہ جب آپ نے  مختلف بادشاہوں اور  قبائل  کے سرداروں کو خطوط ارسال  فرمائے  پھر  اس کے  بعد   خلفائے راشدین﷢  اور اموی  وعباسی  خلفاء نے  بھی بہت سے لوگوں کے نام خطوط لکھے  جو مختلف  کتب سیر میں  موجود ہیں ان میں  سے کچھ مکاتیب تو  کتابی صورت میں بھی شائع ہوچکے ہیں ۔اہل علم اپنی تحریروں او رتقریروں میں ان کے حوالے دیتے ہیں ۔برصغیرکے مشاہیر اصحاب علم میں سے   شاہ ولی اللہ  محدث دہلوی ، سید ندیر حسین محدث دہلوی، سیرسید ،مولانا ابو الکلام  آزاد، علامہ اقبال ، مولانا غلام رسول مہر اور دیگر بے شمار  حضرات کے خطوط کتابی صورت میں مطبوع  ہیں  اور نہایت دلچسپی سے  پڑ ھےجاتے ہیں۔ابتدائے اسلام کے خطوط  میں سے کسی ایک  کے بارے میں   یقین کے ساتھ یہ کنہا مشکل ہے کہ  و ہ اپنی  لفظی ومعنوی شکل میں ویسا  ہی ہے  کہ جیسا ان کو لکھا گیا تھا۔اس میں شک نہیں  کہ یہ خطوط ہمارے پاس مکتوب ومدون شکل میں آئے  ہیں لیکن قید تحریر میں آنے سے پہلے بہت عرصہ تک وہ سینہ بہ سینہ اور زبان بہ زبان نقل ہوتے رہے  ۔سینہ بہ سینہ انتقال کے دوران بعض خطوط کے مضمون بڑھ گئے اور بعض کے گھٹ گے اور بعض کے بدل گئے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’حضرت ابوبکر صدیق ﷜ کے سرکاری خطوط‘‘  ڈاکٹر خورشید احمد فاروق کی مرتب شدہ ہے اس میں  حضرت ابو بکر صدیق﷜کے 70 خطوط ہیں۔ اولاً  ان میں سے  پنتالیس خطوط برہان  دہلی میں شائع ہوئے  بعد ازاں ان  میں اضافہ کرکے ان کو کتابی صورت میں شائع کیا گیا فاضل مصنف  نے ان خطوط کی عربی عبارتیں بھی کتاب کے آخر میں درج کردی ہیں۔ ان خطوط  کے سلسلہ میں یہ بات پیش نظر رہنی چاہیے  کہ   جو خط جتنا  زیادہ مختصر ہوگا اتنا ہی زیادہ اس کے اصل سے قریب ہونے کا امکان ہے  اور جو خط جنتا بڑا اور طویل ہوگا اس میں اضافہ اور راویوں کے تصرف کا اتنا ہی  زیادہ احتمال ہے ۔اوران  خطوط  کی استنادی حیثیت قوی نہیں ہے ۔نیٹ پر ان   کو محفوظ  کرنے کی  خاطر سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے ۔(م۔ا)

  • 1848 #5590

    مصنف : قاضی اطہر مبارکپوری

    مشاہدات : 5495

    دیار پورپ میں علم اور علماء

    (پیر 17 ستمبر 2018ء) ناشر : دار البلاغ، انڈیا
    #5590 Book صفحات: 515

    مسلم دورِ حکومت میں دہلی کےمشرق میں صوبۂ الہ آباد ، صوبہ او دھ اور صوبۂ عظیم آباد پر مشتمل جو وسیع او رمحدود خطہ  ہےاس کو  پُورب  کہا جاتا ہے۔ہر صوبہ  میں دار الامارت ، ہر دار الامارت  سے متعلق بڑے بڑے شہر ہر شہر میں متعلق قصبات  اور ہر قصبہ کسے متعلق دیہات تھے ۔ملک پُورب کےقصبات شہروں کےحکم میں تھےجن میں عالیشان عمارتیں، شرفاء کےمحلات  ، علماء، مشائخ ، مختلف قسم کےپیشہ ور ، مدارس اور مساجد تھیں جو جمعہ وجماعت سے  معمور تھیں اسی ملک کو دیار پُورب سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔ سلطان محمود غزنوی کی  مسلسل فتوحات  کےزمانہ میں ہندوستان کا یہ علاقہ(دیار پورب)اسلام او رمسلمانوں سےآشنا ہوچکا تھا۔ خاص  طور سے بنارس کی فتوحات نے ان اطراف میں بڑی اہمیت اختیار کر لی تھی۔ ا س کےبعد  سالار مسعود غازی علوی اور ان کے رفقاء کی مجاہدانہ سرگرمیوں کی وجہ سے یہ اسلام اور مسلمانوں کاشہرہوا۔ زیر نظر کتاب ’’ دیارِ پُورب میں علم اور علماء‘‘ مبارکپور کے معروف سیرت نگار ومؤرخ جناب قاضی اطہر مبارکپوری ﷫کی  تصنیف ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں  شیرازِ ہند پُورب کی سات سوسالہ اسلامی تاریخ کے  چار علمی ادوار قائم کر کے ہر دور  کی علمی دینی سرگرمی اوراربابِ عمل وفضل وکمال کا اجمالی تعارف کرایا ہے۔اس کےبعد اس دیار کےکئی خانوادہ ہائے علم وفضل کےعلماء  ومشائخ، ان کے اساتذہ وتلامذہ معاصرین اور متعلقین کاتذکرہ درج کیا ہے ۔جس سے سر زمین پوُرب میں غلام سلطنت کے قیام سےلے کر نوابئ اَودھ کےخاتمہ تک کی علمی دو دینی تاریخ معلوم ہوتی ہے۔پُورپ اور علمائے پورپ کےتعارف پر یہ اولین کتاب ہے۔(م۔ا)

  • 1849 #5589

    مصنف : خورشید احمد فاروق

    مشاہدات : 4189

    برصغیر اور عرب مورخین

    (اتوار 16 ستمبر 2018ء) ناشر : نفیس اکیڈمی کراچی
    #5589 Book صفحات: 373

    ہندوستانی موضوعات  پرلکھنے والے عہد وسطی کے عرب مصنفین ہندوؤں کو علم ودانش سے آراستہ قوم قرارد یتے ہیں۔ ان مصنفین نےہندو زندگی  سے متعلق موضوعات پر بہت کچھ لکھا ہے۔عربوں  نےقدیم ہندوستان کے بارے میں کیا اور کتنا لکھا یہ بتانا بہت مشکل ہے۔ کیونکہ  ان  کی بہت سے اور بالخصوص معرکۃ الآراء کتابیں تنگ ذہن  علماء کےتعصب ،بے اعتنائی ، باہمی مسلکی او رمذہبی نزاع اور دوسرے آسمانی حوادث کی  نذر ہوگئی ہیں۔ مسلمانوں  نےاپنے  ابتدائی دور میں  سندھ کو ایک نئی تہذیب او ر کلچر سے آشنا کیاتھا  ۔ اس کی  تفصیل مختلف مؤرخوں کے بیانات سے ملتی ہے۔ جناب خورشید احمد فاروق کی زیر کتاب ’’ برصغیر او رعرب مؤرخین‘‘  مختلف مؤرخوں کےایسے ہی بیانات کا مجموعہ ہے۔ نیزیہ کتا ب محمود غزنوی سے پہلے کے ہندوستان (نویں،دسویں صدی عیسوی) کے مذہب ، تمدن ، علوم ، تاریخ اور تجارت وغیرہ سے متعلق عرب مؤلفوں کے بیانات پر مشتمل ہے۔تاکہ  اس  سے  وہ محققین مستفیض ہوسکیں جو یا تو عربی نہیں جانتے یا پھر  جن کےلیے مختلف عربی  ماخذات  تک رسائی حاصل کرنا نہایت مشکل ہے ۔(م۔ا) 

  • 1850 #5455

    مصنف : کشور ناہید

    مشاہدات : 4969

    عورت زبان خلق سے زبان حال تک

    (ہفتہ 15 ستمبر 2018ء) ناشر : سنگ میل پبلیکیشنز، لاہور
    #5455 Book صفحات: 358

    اللہ  تعالی نے  عورت کو معظم بنایا لیکن جاہل انسانوں نےاسے لہب ولعب کاکھلونا بنا دیا  اس کی بدترین توہین کی اور اس پر ظلم وستم کی انتہا کردی تاریخ کے اوراق سے پتہ چلتاہے کہ ہر عہد میں عورت کیسے کیسے  مصائب ومکروہات جھیلتی رہی اور کتنی بے دردی سے کیسی کیسی پستیوں میں  پھینک دی گئی لیکن جب اسلام کا ابرِ رحمت برسا توعورت کی حیثیت یکدم بدل گئی ۔محسن انسانیت جناب رسول اللہ  ﷺ  نے  انسانی سماج پر احسان ِعظیم فرمایا عورتوں کو ظلم ،بے حیائی ، رسوائی اور تباہی کے گڑھے سے نکالا انہیں تحفظ بخشا ان کے  حقوق اجاگر کیے ماں،بہن ، بیوی اور بیٹی کی حیثیت سےان کےفرائض بتلائے  اورانہیں شمع خانہ بناکر عزت واحترام کی سب سےاونچی  مسند پر فائز کردیااور  عورت و مرد کے شرعی احکامات کو  تفصیل سے بیان کردیا ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ عورت زبانِ خلق سے زبان حال تک ‘‘ عورت سے متعلق 26 موضوعات پر منفرد تحقیقی مضامین کا  مجموعہ ہے  محترمہ کشورناہید صاحبہ نے  ان  مضامین  کو مختلف مطبوعہ کتب سے   انتخاب  کر کے اس کتاب  میں شامل کیا اورکچھ خاص  موضوعات پر تحقیق کے ذریعے لکھوائے  گئے۔چند مضامین میں برصغیر کے بنیادی حوالے ہیں ۔ دیگر مضامین میں بین الاقوامی منظر کے توسط ، عورت اور مرد کےمقام کا تجزیہ کیا گیا ہے  اور تضادات کو سامنے لایاگیا ہے۔اس کتاب  کےمندرجات سے  ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں کیوں اس کتاب  کےاکثر مضامین  مغرب  زدہ  جدید  زہن رکھنے والی خواتین کے  افکار ونظریات پر مشتمل ہیں ۔ محض معلومات اور ا ن  افکار وخیالات پر  نقد کی خاطر اس   کتا ب کو سائٹ پر پبلش کیا  گیا ہے ۔(م۔ا)

< 1 2 ... 71 72 73 74 75 76 77 ... 274 275 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 57771
  • اس ہفتے کے قارئین 318241
  • اس ماہ کے قارئین 1934968
  • کل قارئین111256406
  • کل کتب8851

موضوعاتی فہرست