اسلام نے بڑے صاف اور واضح انداز میں حلال اور حرام کے مشکل ترین مسائل کو کھول کھول کر بیان کردیا ہے اس کےلیے کچھ قواعد و ضوابط بھی مقرر فرمائے ہیں جو راہنما اصول کی حیثیت رکھتے ہیں ایک مومن مسلما ن کے لیے ضروری ہے کہ تاحیات پیش آمدہ حوائج وضروریات کو اسی اصول پر پر کھے تاکہ اس کا معیارِ زندگی اللہ اور اس کے رسول کریم ﷺ کی منشا کے مطابق بن کر دائمی بشارتوں سے بہر ہ ور ہو سکے۔سیدنا ابو ہریرہسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا:لوگوں پر ایک زمانہ ایسا بھی آئے گا کہ آدمی اس بات کی پروا نہیں کرے گا کہ جو مال اس کے ہاتھ آیا ہے وہ حلا ل ہے یا حرام(صحیح بخاری:2059) دور حاضر میں حرام مال کمانے کی بہت سی ناجائز شکلیں عام ہو چکی ہیں اور لوگ ان کے حرام یا حلال ہونے کے متعلق جانے بغیر انہیں جائز سمجھ کر اختیار کرتے جا رہے ہیں۔جن میں انعامی سکیمیں ،لاٹری،انشورنس،اور مکان گروی رکھنے کی مروجہ صورت وغیرہ ہیں۔علمائے اسلام اس بات کے لیے کوشاں ہیں کہ بینک اور انشورنش کمپنی جیسے اداروں کا اسلامی متبادل پیش کیا جائے تاکہ مسلمان حرام سے بچ سکیں اور حلال طریقہ پر اپنی ضرورت پوری کرسکیں۔ انشورنش کے لیے ایسے اسلامی متبادل کو علماء نے ’’ تکافل‘‘ سے تعبیر کیا ہے کیونکہ انشورنش یعنی تیقن دینا مخلوق کے ہاتھ میں نہیں ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’شریعت کے دائرہ میں انشورنش (تكافل) كی صورت‘‘ اسلامک فقہ اکیڈمی کے زیر اہتمام منعقد کیے گئے اکیسویں سیمینار’’ بعنوان ’’ اسلام کانظام تکافل‘‘ میں’’ تکافل ‘‘ کے متعلق علماء کرام مفتیان عظام کی طرف سے پیش کیے گئے مقالات کی کتابی صورت ہے ۔اسلامک فقہ اکیڈمی کے شعبہ علمی کے رفیق جناب مفتی احمد نادر القاسمی نے ان مقالات کو بڑی خوش اسلوبی سے مرتب کیا ہے ۔ تاکہ فقہاء اور ارباب افتاء اوراسلامی معاشیات کے ماہرین اس سے استفادہ کرسکیں۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
پیش لفظ |
9 |
باب اول:تمہیدی امور |
|
سوالنامہ |
15 |
تجاویز |
17 |
عرض مسئلہ |
19 |
باب دوم: تفصیلی مقالات |
|
تکافل۔ پس منظر ضرورت اوراسلامی طریقہ کار |
41 |
اسلامی انشورنش کےبنیادی خطوط |
59 |
امداد باہمی انشورنس کے شرعی اصول وضوابط |
92 |
خطرات کو دفع کرنے کےلیے اسلامی انشورنس |
128 |
تکافل (انشورنس)کی شرعی صورت |
148 |
انشورنس بصورت تکافل تحلیل وتجزیہ اورشرعی حکم |
163 |
شرعی تکافل کامروجہ ماڈل ایک تعارف |
174 |
مروجہ سودی بیمہ کامتبادل شرعی انشورنس |
188 |
تکافل ۔ طریقہ کار اورہندوستان میں اس کی ضرورت |
205 |
عہد حاضر میں اسلامی انشورنس کی ضرورت |
221 |
تکافل (تعاونی انشورنس )شریعت اسلامیہ کی نگاہ میں |
237 |
شریعت کے دائرہ میں موجودہ انشورنس کامتبادل |
247 |
تکافل (اسلامی انشورنس)حقائق اوراحکام |
265 |
تعاونی بیمہ کی شرعی بنیادیں |
288 |
قرآن وحدیث میں تکافل کاتصور |
295 |
شریعت کےدائرہ میں انشورنس کےمتبادل کی تلاش |
317 |
ہندوستان میں انشورنس کی قابل عمل صورتوں کاجائزہ |
327 |
باب سوم: مختصر تحریریں |
|
ضرورت کےپیش نظر بیمہ کی گنجائش |
337 |
تکافل کی شرعی صورت |
341 |
تامین یاتکافل کامتبادل |
347 |
اسلامی انشورنس اوراس کی شکلیں |
351 |
نظام تکافل ایک شرعی جائزہ |
354 |
انشورنس کاشرعی متبادل اوراس کی صورت |
357 |
اسلامی انشورنس کاخاکہ |
360 |
تاصیل التامین التکافلی علی اساس الوقف |
366 |
شریعت کی روشنی میں تکافل کی صورت |
370 |
فقہ اسلامی کی روشنی میں انشورنس کی صورت |
373 |
تکافل کی تنظیمی اورادارتی صورت |
376 |
لائف انشورنس کی جائز شکلیں |
378 |
موجودہ انشورنس کےشرعی متبادل کی صورت |
381 |
اسلامی انشورنس حالات اورضرورت |
385 |
وقف فنڈ کے ذریعہ تکافل کی صورت |
387 |
تعاون کے جذبہ سے تکافل |
388 |
التکیف الشرعی لعملیۃ التکافل علی اساس الوقف |
389 |