بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث در حقیقت کتاب اللہ کی شارح اور مفسر ہے اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے ۔نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں کتاب اللہ کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی سائل کو اس کے سوال کا فی البدیہہ جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے شعراء اور بلغاء بھی باوجود قدرت کے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ صحابہ کرام ا س کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے ۔یہی وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور سرور وحزن کے تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پاس آپ کی زندگی میں ہی محفوظ ہوچکے تھے کہ تاریخ انسانی میں اس کی نظیر نہیں ملتی اور نہ ہی آئندہ ایسا ہونا ممکن ہے ۔خیر القرون کے گزر نے تک ایک طرف تو حدیث کی باقاعدہ تدوین نہ ہوسکی اور دوسری طرف حضرت عثمان کی شہادت کے ساتھ ہی دور ِ فتنہ شروع ہوگیا جس کی طرف احادیث میں اشارات پائے جاتے ہیں۔ پھر یہ فتن کسی ایک جہت سے رونما نہیں ہوئے بلکہ سیاسی اور مذہبی فتنے اس کثرت سے ابھرے کہ ان پر کنٹرول ناممکن ہوگیا۔ان فتنوں میں ایک فتنہ وضع حدیث کا تھا۔اس فتنہ کے سد باب کے لیے گو پہلی صدی ہجری کےاختتام پر ہی بعض علمائے تابعین نے کوششیں شروع کردی تھی۔اور پھر اس کے بعد وضع حدیث کے اس فتنہ کوروکنے کےلیے ائمہ محدثین نے صرف احادیث کوجمع کردینے کو ہی کافی نہیں سمجھا بلکہ سنت کی حفاظت کے لیے علل حدیث، جرح وتعدیل، اور نقد رجال کے قواعد اور معاییر قائم کئے ،اسانید کے درجات مقرر کئے ۔ ثقات اور ضعفاء رواۃ پر مستقل تالیفات مرتب کیں۔ اور مجروح رواۃ کے عیوب بیان کئے ۔موضوع احادیث کو الگ جمع کیا او ررواۃ حدیث کےلیے معاجم ترتیب دیں۔جس سے ہر جہت سے صحیح ، ضعیف ،موضوع احادیث کی تمیز امت کے سامنے آگئی۔اس سلسلے میں ماضی قریب میں شیخ البانی کی کاوشیں بھی لائق تحسین ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ الأسرار المرفوعة في الاخبار الموضوعة‘‘ معروف حنفی عالم نور الدین علی بن سلطان المروف ملاعلی القاری کی موضوع احادیث پر مشتمل كتاب کا اردو ترجمہ ہے۔ جناب ڈاکٹر سراج الاسلام حنیف نے ا س کا ترجمہ کرنے کے ساتھ اس پر تحقیق وتعلیق کاکام بھی کیا ہے اور مقدمۃ التحقیق کے عنوان سے تقریباسو صفحات پر مشتمل علمی مقدمہ تحریرکیا ہے جس میں حدیث موضوع کے متعلق مفید معلومات کے علاوہ اسی کتاب کا ’’موضوعات کبیر‘‘ کے نام سے مکتبہ نعمانیہ ،لاہور سے مطبوعہ ترجمہ میں مترجم کے ترجمہ کی اغلاط کی طرف توجہ بھی دلائی ہے ۔ اللہ تعالیٰ مترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
مقدمہ |
8 |
موضوع حدیث بیان کرناگناہ ہے |
9 |
واضعین حدیث کی قسمیں |
14 |
زنادقہ اوربےدین |
14 |
بعض عبادوزہاد |
18 |
بعض فقہاء |
21 |
مذہبی متعصبین |
23 |
بعض معاندین |
23 |
درباری ملا |
24 |
علم کی نمائش کرنےوالےواعظ |
25 |
غلط فہمی |
28 |
بعض تاجر |
29 |
اپنےخصم کوخاموش کرنےوالے |
29 |
ذاتی فائدہ کےطلب گار |
30 |
مدعیان بزرگی |
30 |
نیکی کی نیت سےگھڑنےوالے |
31 |
قراءت قرآن سےمتعلق |
32 |
جعل سازی جاننےکےذرائع |
34 |
واضع خوداعتراف کرے |
34 |
روایت میں رکاکت وسطحیت ہو |
35 |
روایت انبیاءکےکلام کےمشابہ نہ ہو |
35 |
روایت میں بےڈھنگی بات ہو |
35 |
روایت حس اورمشاہدہ کےخلاف ہو |
35 |
روایت بیان کرنےوالاواضح دروغ گواوربےدین ہو |
36 |
روایت میں معمولی کام بھاری ثواب کاذکرہو |
36 |
روایت میں معمولی کام پرشدیدوعیدکاذکرہو |
36 |
روایت کےخلاف صحیح شواہدموجودہوں |
36 |
روایت تاریخی حقائق کےخلاف ہو |
37 |
روایت اطباءاورچٹکلہ بازوں کےکلام کےمشابہ ہو |
37 |
روایت شہوت کی رغبت دلاتی ہو |
37 |
روایت اصول اخلاق کےخلاف ہو |
37 |
روایت صراحت قرآن کےخلاف ہو |
38 |
روایت قرآن وسنت کےاصول کےخلاف ہو |
38 |
موضوع روایات پرمشتمل کتابیں |
38 |
ملی علی قاری |
42 |
ملاعلی قاری کی تصانیف |
51 |
الاسرارالمرفوعۃ فی الاخبارالموضوعۃ کاارودترجمہ |
53 |
الاسرارالمرفوعۃ فی الاخبارالموضوعۃ |
102 |
حدیث :من کذب علی متعمداکےطرق |
102 |
مقدمۃ |
102 |
حدیث :من کذب علی متعمداگوسوسےزیادہ صحابہ نےروایت کیا |
141 |
فصل: جھوٹی روایت بیان کرناحرام ہے |
145 |
فصل:واعظین اورقصہ گوحدیث سےناواقف ہوتےہیں |
153 |
فصل:ابن کرام کی چندروایات کاحکم |
155 |
فصل:جرح رواۃ غیبت نہیں |
159 |
فصل:واعظین کاجھوٹ |
166 |
فصل:زنادقہ کی وضع کردہ روایات اورقصہ گوداعظین کی مذمت |
174 |
فصل:وعظ کون کرے.؟ |
176 |
فصل:حدیث کی قسمیں |
187 |
الاسرارالمرعوۃ |
194 |
حرف الهمزة |
194 |
حرف الباء |
300 |
حرف التاء |
315 |
حرف الثاء |
341 |
حرف الجيم |
343 |
حرف لحاء |
350 |
حرف الخاء |
374 |
حرف الدال |
384 |
حرف الذال |
390 |
حرف الراء |
393 |
حرف الزاء |
402 |
حرف السين |
407 |
حرف الشين |
420 |
حرف الصاد |
433 |
حرف الضاد |
444 |
حرف الطاء |
447 |
حرف الظاء |
450 |
حرف العين |
453 |
حرف الغين |
464 |
حرف الفاء |
468 |
حرف القاف |
480 |
حرف الكاف |
488 |
علمي فهارس |
507 |