کل کتب 6856

دکھائیں
کتب
  • 6376 #605

    مصنف : حکیم محمدعمران ثاقب

    مشاہدات : 18591

    طاہر القادری خادم دین متین یا افاک اثیم؟

    (جمعرات 02 جون 2011ء) ناشر : منہاج القرآن والسنۃ، گوجرانوالہ
    #605 Book صفحات: 267

    طاہر القادری صاحب کا نام محتاج تعارف نہیں ان کے معتقدین انہیں مفکر اسلام،نابغہ عصر، قائد انقلاب اور شیخ الاسلام ایسے پر فخر القاب سے یاد کرتے ہیں جبکہ ان کے ناقدین انہیں احسان فراموش، شہرت کا بھوکا اور حب جاہ و منصب کا حریص قرار دیتے ہیں۔موصوف کے ناقدین میں محض مسلکی مخالفین ہی شامل نہیں بلکہ بریلوی علما بھی ،جن کی طرف قادری صاحب اپنا انتساب کرتے ہیں،موصوف کو خطرے کی گھنٹی سمجھتے ہوئے اہل سنت میں شمار کرنے پر تیار نہیں۔شہرت و ناموری کی خاطر قادری صاحب کرسمس کا کیک کاٹنے اور دشمنان صحابہ روافض کی مجالس کو رونق بخشنے سے بھی ذرا نہیں شرماتے اور اب تو نوبت بایں جا رسید کہ انہوں نے اعداے ملت یہود ونصاریٰ کے حق میں بھی فتاویٰ صادر کرنے شروع کر دیے ہیں۔زیر نظر کتاب جناب قادری کے نقاب سنیت کو الٹ کر ان کے باطنی رفض وتشیع کوآشکار کرتی ہے۔اس کتاب کے فاضل مصنف قبل ازیں طاہرالقادری کی علمی خیانتیں کے نام سے بھی ایک کتاب تحریر کر چکے ہیں۔اس کے جواب میں ایک صاحب نے قادری صاحب کا دفع کرنے کی ناکام کوشش کی جس کے جواب میں زیر تبصرہ کتاب منصہ شہود پر آئی ہے۔بہ حیثیت مجموعی اس کے مندرجات سے اتفاق ہونے کے باوجود مصنف سے التماس ہے کہ کتاب کا نام شدت و سختی کا عکاس ہے بہتر تھا کہ ذرا سنجیدہ نام منتخب کیا جاتا۔

  • 6377 #525

    مصنف : صالح بن فوزان الفوزان

    مشاہدات : 29647

    خواتین کے مخصوص مسائل

    (بدھ 01 جون 2011ء) ناشر : دعوت وتوعیۃ الجالیات ربوہ۔ریاض
    #525 Book صفحات: 199

    اسلام نے خواتین کو جو عزت اور مقام و مرتبہ عطا کیا ہے ،تاریخ عالم  کے کسی غیر آسمانی مذہب یا فلسفے میں اس کی مثال نہیں ملتی۔خواتین کی ساخت چونکہ مرد سے مختلف ہے اس لیے اس کی خصوصیات بھی مرد سے جدا ہیں ۔اسی فرق و امتیاز کا اعتبار کرتے ہوئے اسلامی شریعت نے بعض مسائل میں خواتین کے لیے   الگ احکا م رکھے ہیں ۔زیر نظر مختصر سے کتابچہ میں ان تمام مسائل کو بڑی جامعیت کے ساتھ کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کر دیا گیا ہے ۔محترم خواتین کو لازماً اس کا مطالعہ کرنا چاہیے یقیناً اس سے انہیں اپنے مسائل کا حل جاننے میں مدد ملے گی ۔
     

  • 6378 #524

    مصنف : عمرو بن عبد المنعم بن سلیم

    مشاہدات : 17468

    عبادات میں بدعات اور سنت نبوی سے ان کا رد

    (منگل 31 مئی 2011ء) ناشر : مکتبہ قدوسیہ،لاہور
    #524 Book صفحات: 322

    اللہ رب العزت کا ہم پر احسان عظیم ہے کہ اس نے ہمارے دین کو مکمل کر دیا ہے ۔اس کا شکر یوں ادا ہو سکتا ہے کہ اس پر عمل کیا جائے اور ہر معاملے میں اس کی پیروی (اتباع) کی جائے ۔لیکن شیطان انسان کو ہر طریقے سے گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔چنانچہ اس نے بعض لوگوں کے ذہن میں یہ خیال ڈالا کہ نیک کام زیادہ سے زیادہ ہونے چائییں،لہذا عبادات کی نت نئی صورتیں ایجاد ہوئیں اور دین سمجھ کر انہیں بھی اپنایا جانے لگا۔اسی شئے کو شریعت میں بدعت کہا گیا ہے ۔بدعت در حقیقت بہت بڑا جرم ہے کہ ’تکمیل دین‘ کے الہیٰ انعام کی تکذیب ونا شکری ہے ۔زیر نظر کتاب میں عبادات میں رائج بدعات کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ کتاب و سنت سے ان کی تردید کی گئی ہے ۔اصل کتاب عربی میں تھی،جس کا ترجمہ مولف سلفی عالم حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے کیا ہے ،جس سے کتاب کی ثقاہت پر مہر تصدیق مثبت ہو گئی ہے ۔

  • 6379 #478

    مصنف : محمد بن عبد العزیز المسند

    مشاہدات : 17052

    زیبائش نسواں

    (اتوار 29 مئی 2011ء) ناشر : دار الابلاغ، لاہور
    #478 Book صفحات: 160

    مغرب کی جانب سے ’تحریک آزادی نسواں‘ کے نام پر جو مہم شروع کی گئی تھی اس کا ایک نمایاں پہلو یہ تھا کہ عورت کو ’چراغ خانہ‘ کے بجائے ’شمع محفل‘ ہونا چاہیے ۔ظاہر ہے کہ جب عورت گھر کی چار دیواری سے نکل کر بازار و محفل میں آئے گی تو اسے اپنی آرائش و زیبائش کا بھی اہتمام کرنا پڑے گا۔اس کے لیے ’میک اپ‘ کو لازم قرار دیا گیا اور یوں بے شمار مصنوعات منظر عام پر آئیں۔شرعی و دینی اعتبار سے تو جتنا کچھ غلط  تھا سووہ تو ظاہر ہے کہ قرآن کریم اسے ’تبرج الجاہلیۃ الاولی‘کہتا ہے اور بے پردہ بن سنور کر نکلنے والی کو حدیث میں ’زانیہ ‘ قرار دیا گیا ہے تاہم میڈیکل سائنس اور طب جدید نے بھی یہ قرار دیا ہے کہ کاسمیٹکس کا استعمال جلدی امراض کا بہت بڑا سبب ہے ۔زیر نظر کتاب میں فاضل مصنف نے اس حوالے سے ڈاکٹروں کی آراء بیان کی ہیں اور ساتھ ساتھ علما کے فیصلے بھی ذکر کر دیئے ہیں کہ ان سے کو ن کون دینی ودنیوی نقصانات ہوتے ہیں۔ہرمسلمان کو عموماً اور خواتین  اسلام کو خصوصاً اس کتاب کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ میک اپ کے نقصانات سے بچ سکیں اور قرآن و حدیث کے مطابق زندگی بسر کرنے کی طرف مائل ہوں۔
     

  • 6380 #477

    مصنف : ڈاکٹر قیام الدین احمد

    مشاہدات : 23080

    ہندوستان میں وہابی تحریک

    (ہفتہ 28 مئی 2011ء) ناشر : نفیس اکیڈمی کراچی
    #477 Book صفحات: 397

    وہابی تحریک در اصل اس تحریک کا نام ہے جو شیخ محمد بن عبدالوہاب النجدی ؒ نے نجد میں چلائی ۔یہ ایک اصلاحی تحریک تھی جس کا مقصد یہ تھا کہ مسلمانوں میں جو غیر ضروری اوہام اور غیر شرعی اعمال و رسوم پیدا ہو گئے ہیں انہیں ختم کر کے دین کو اپنی قدیم سادگی پر واپس لایا جائے اور دین پر مر مٹنے کی جو تمنا صحابہ کرام میں موجود تھی اسے پھر سے زندہ کر دیا جائے۔ظاہر ہے کہ اس مقصد کے  حصول میں وہابیوں کو مختلف طاقتوں سے ٹکرانا پڑا اور وہ ٹکرائے۔ہندوستان کی وہابی تحریک کا اس سے حقیقتاً کوئی تعلق نہ تھا۔مگر چونکہ یہ لوگ بھی دینی جذبات سے لبریز تھے ،ان میں بھی روح جہاد کار فرماتھی اوریہ بھی دین کو عہد اول کی سادگی پر واپس لانا چاہتے تھے اس لیے یہ لوگ بھی وہابی مشہور ہو گئے یا دوسروں نے ان کی تحریک کو وہابی تحریک مشہور کر دیا۔زیر نظر کتاب میں اس تحریک کی مفصل تاریخ مستند حوالہ جات کی روشنی میں بیان کی گئی ہے ،جس سے اس کے تمام گوشے نکھر کر سامنے آ جاتے ہیں اور تمام شکو ک و شبہات کا ازالہ ہو جاتا ہے ۔

     

  • 6381 #476

    مصنف : محب اللہ شاہ راشدی

    مشاہدات : 25610

    مقالات راشدیہ ۔جلد 1

    dsa (جمعرات 26 مئی 2011ء) ناشر : نعمانی کتب خانہ، لاہور
    #476 Book صفحات: 506

    حضرت علامہ محب اللہ شاہ صاحب راشدی سندھ کے نام ور اہل حدیث عالم تھے ۔آپ علم و فضل کے اعتبار سے بڑے جامع الکلمالات تھے ،تمام علوم اسلامیہ پر آپ کو دسترس حاصل تھی۔’مقالات راشدیہ‘آپ کے مختلف مضامین و مقالات کا مجموعہ ہے۔یہ چار ابواب پر مشتمل ہےجن میں عقائد،مسائل ،تحقیق وتنقید او رشخصیات کے زیر عنوان قریباً ڈیڑھ درجن مقالات شامل ہیں۔ان مقالات میں مختلف موضوعات زیر بحث آئے ہیں اور شاہ صاحب نے انتہائی تحقیقی اسلوب میں ان پر قلم اٹھایا ہے ۔500سے زائد صفحات پر مبنی ا س عظیم الشان کتاب میں بے شمار قیمتی نکات علمیہ ہیں جو ارباب علم کے لیے خصوصاً انتہائی مفید ہیں۔خدا کرے جلد ہی شاہ صاحب کے مقالات کی مزید مجلدات بھی منظر عام پر آئیں تاکہ شائقین کتاب وسنت ان سے مستفید ہو سکیں۔
     

  • 6382 #475

    مصنف : امام ابن تیمیہ

    مشاہدات : 23625

    کتاب الوسیلہ

    (بدھ 25 مئی 2011ء) ناشر : اسلامی اکادمی،لاہور
    #475 Book صفحات: 403

    شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ کا اسم گرامی محتاج تعارف نہیں ۔ساتویں صدی ہجری میں جب کہ ہر طرف شرک و بدعت ،تصوف و فلسفہ اور الحاد ولادینیت کے گھٹا گھوپ اندھیرے چھائے ہوئے تھے،حضرت الامام نے توحید رسالت اور آخرت پر ایمان و یقین کی قندیلیں روشن کیں او ر شرک و بدعت کے خلاف علم جہاد بلند کیا۔امام صاحب کے زمانہ میں ایک گمراہ کن عقیدہ یہ بھی فروغ پارہا تھا کہ اللہ تعالی تک رسائی حاصل کرنے کے لیے کسی بزرگ کے وسیلہ کی ضرورت ہے ۔جس طرح ایک عام شہری کسی درمیانی واسطہ کے بغیر براہ راست بادشاہ  وقت تک نہیں پہنچ سکتا،اسی طرح اللہ عزوجل کا تقرب بھی کسی توسط کے بغیر ممکن نہیں ۔ظاہر ہے کہ یہ نظریہ قرآن وحدیث سے کسی طرح میل نہیں کھاتا لہذا امام صاحب نے اس کی پرزور تائید کی اور شرعی دلائل کی روشنی میں وسیلہ کے جائز و ناجائز پہلوؤں پر سیر حاصل بحث کی۔موجودہ زمانے میں بھی یہ مسئلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ اہل بدعت وسیلہ کے غلط تصور کو معاشرے میں پھیلانے کے لیے کوشاں ہیں ۔لہذا ہر متبع سنت کو اس کتاب کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ حقیقت حال سے آگاہ ہو سکے اور شکوک و شبہات سے خود  بھی بچ سکے اور دوسروں کو بھی بچا سکے۔
     

  • 6383 #460

    مصنف : ناصر الدین البانی

    مشاہدات : 22824

    حجیت حدیث (البانی صاحب)

    (اتوار 22 مئی 2011ء) ناشر : مکتبہ محمدیہ، لاہور
    #460 Book صفحات: 166

    فتنہ انکار حدیث کی تاریخ کے  سرسری مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ حدیث نبوی کی حجیت و اہمیت کے منکرین دو طرح کے ہیں ۔ایک وہ جو کھلم کھلا حدیث کا انکار کرتے ہیں اور اسے کسی بھی حیثیت سے ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔دوسری قسم ان لوگوں کی ہے جو صراحتاً حدیث کے منکرین ،بلکہ زبانی طور پر اس کو قابل اعتماد تسلیم کرتے ہیں لیکن انہوں نے تاویل و تشریح کے ایسے اصول وضع کر رکھے ہیں جن سے حدیث کی حیثیت مجروح ہوتی  ہے اور لوگوں پر یہ تاثر قائم ہوتا ہے کہ سنت نبوی کو تشریعی اعتبار سے  کوئی اہم مقام حاصل نہیں ہے ۔عالم اسلام کے عظیم محدث اور جلیل القدر عالم علامہ ناصر الدین البانی ؒ کی زیر نظر کتاب میں اسی دوسرے گروہ کے افکار کی تردید کی گئی ہے۔یہ کتاب تین رسالوں کا مجموعہ ہے پہلا رسالہ  سنت کے مقام و مرتبہ کے بیان پر مشتل ہے۔اس میں واضح کیا گیا ہے کہ سنت کے بغیر قرآن کریم کا فہم حاصل کرنا ممکن نہیں ہے۔دوسرے رسالے میں اس امر پر بحث کی ہے کہ خبر واحد عقیدہ میں بھی حجت ہے ۔اس سلسلہ میں متکلمین اور احناف وغیرہ کے شبہات کا مکمل ازالہ کیا گیا ہے ۔تیسرے رسالہ میں بھی اسی نکتے کو ایک اور انداز میں نکھارا ہے اور اس فن میں بے شمار قیمتی نکات معرض تحریر میں آگئے ہیں ۔حجیت حدیث کے دلائل و براہین پر مشتمل بہترین کتاب کا مطالعہ ہر مسلمان کو کرنا چاہیے ۔
     

  • سنن دارمی (اردو) جلد 1

    dsa (جمعہ 20 مئی 2011ء) ناشر : انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور
    #465 Book صفحات: 1016

    اللہ رب العزت نے انسانوں کے لیے زندگی گزارنے کا جو طریق و عمل مقرر  فرمایا ہے ،اسے ’دین اسلام‘کا عنوان دیا گیا ہے۔دین اسلام کی بنیاد وحی الہیٰ پر ہے ۔وحی کی دو صورتیں ہیں :اول ،وجی جلی یا وحی متلو یہ قرآن کریم کی صورت میں ہمارے ہاتھوں میں موجود ہے ۔دوم ،حدیث و سنت جو رسول اکرم ﷺ کے اقوال و افعال اور تقریرات سے عبارت ہے ۔وحی کے یہ دونوں حصے لازم و ملزوم ہیں اور ایک کو نظر انداز کر کے دوسرے کو سمجھنا ممکن نہیں ہے ۔چنانچہ حدیث و سنت کی اہمیت کے پیش نظر محدثین کرام نے اس کی تدوین و ترتیب اور جمع و حفاظت کا کام بے حد لگن اور محنت سے سر انجام دیا۔اخذ و روایت حدیث میں ایسی احتیاط و اہتمام کا ثبوت دیا کہ امت مسلمہ سے قبل اس کی مثال نہیں ملتی ۔اس کے نتیجے میں بے شمار کتب حدیث منظر عام پر آئیں ،جن میں سے ایک سنن دارمی بھی ہے جو کہ امام ابو محمد عبداللہ بن عبدالرحمن ابن الفضل  بن بہرام الدارمی کی تالیف ہے ۔امام صاحب کی جلالت قدر کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ امام مسلم،امام ترمذی،امام ابو داؤد،بقی بن مخلد اور حافظ ابو زرعہ رازی ایسے اساطین فن آپ کے تلامذہ میں شامل ہیں ۔آپ کی سنن ،علم حدیث کا شان دار مجموعہ ہے ،جسے تحقیق و تخریج کے ساتھ پیش کیا جارہا ہے ۔

     

  • 6385 #466

    مصنف : ڈاکٹر فضل الٰہی

    مشاہدات : 22146

    جھوٹ کی سنگینی اور اس کی اقسام

    (جمعرات 19 مئی 2011ء) ناشر : مکتبہ قدوسیہ،لاہور
    #466 Book صفحات: 228

    گناہوں کی دو قسمیں ہیں :صغیرہ  اور کبیرہ ،پھر کبیرہ گناہوں  میں بعض انتہائی سنگین ہیں ،جن کی بنا پر لوگ شدید اذیت اور مشکلات سے دو چار ہوتے ہیں ۔ایسے ہی گناہوں میں سے ایک بد ترین گناہ جھوٹ ہے ۔لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں جھوت عام ہو چکا ہے ۔بہت سے لوگ دوسرے لوگوں کے جھوٹ پر رنجیدہ ہونے والے اپنے لیے دروغ گوئی کو عقل و دانش کی علامت سمجھتے ہیں ۔کذب بیانی سے بزعم خود دوسروں کو بے وقوف بنانے کا تذکرہ اپنے لیے باعث افتخار گردانتے ہیں ۔عالم اسلام کے عظیم اسکالر ڈاکٹر فضل الہیٰ نے زیر نظر کتاب میں جھوٹ کی ہلاکت خیزی کو واضح کیا ہے اور جھوٹ کی سنگینی ،جھوٹ چھوڑنے کا عظیم الشان صلہ ،جھوٹ کی اقسام اور جھوٹ بولنے  کی اجازت کے مواقع جیسے اہم مسائل کو قرآن و حدیث اور علمائے سلف کے اقوال کی روشنی میں اجاگر کیا ہے ۔ہر مسلمان کو یہ کتاب لازماً پڑھنی چاہیے تاکہ معاشرے کو جھوٹ جیسے قبیح جرم سے پاک کیا جا سکے ۔
     

  • 6386 #473

    مصنف : احمد خلیل جمعہ

    مشاہدات : 18408

    صحابیات طیبات رضی اللہ عنہن

    (بدھ 18 مئی 2011ء) ناشر : نعمانی کتب خانہ، لاہور
    #473 Book صفحات: 672

    صحابہ کرام ؓ جن کے سینوں پہ انوار رسالت براہ راست پڑے اور صحابیات طیبات جنہوں  نے گلشن رسالت کے مہکتے پھولوں سے اپنے دامن سجائے ،یہ کائنات کی وہ ہستیاں ہیں جن کے وجود پر جتنا بھی فخر کیا جائے کم ہے ۔ان کا تذکرہ  رب کریم نے اپنی آسمانی کتابوں تورات،انجیل اور قرآن میں بھی کیا ہے ۔انبیاء کرام ؑ کے بعد اس روئے زمین پر ان سے بہتر انسانوں کی کوئی قدسی صفات جماعت معرض وجود میں نہیں آئی۔زیر نظر کتاب  میں 70 جلیل القدر صحابیات کی حیات طیبہ کے درخشاں پہلو نہایت دلفریب ،دلآویز اور دلپذیر انداز میں نمایاں کیے گئے ہیں ۔اہل اسلام کوبالعموم اور محترم خواتین کو بالخصوص اس کتاب کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ اپنی زندگیوں کو ان صحابیات کے غونوں کے مطابق ڈھال کر دنیوی و اخروی فوز و فلاح  کی مستحق بن سکیں۔
     

  • 6387 #461

    مصنف : پروفیسر ثریا بتول علوی

    مشاہدات : 20350

    جدید تحریک نسواں اور اسلام

    (اتوار 15 مئی 2011ء) ناشر : منشورات، لاہور
    #461 Book صفحات: 496

    عورت چھپانے کی چیز ہے سو عورت پردہ اور گھر کی چار دیواری تک محصور ہو گی تو اس کی عزت و آبرو محفوظ ،معیار ووقار برقرار رہے گا اور دنیا میں معزز اور   آخرت میں محترم ٹھہرے گی۔کتاب وسنت کے بے شمار دلائل عورتوں کو گھروں میں ٹکے رہنے ،اجنبی مردوں سے عدم  اختلاط اور غیر محرموں سے پردہ و حجاب کی پر زور تاکید کرتے ہیں اور جاہلی بناؤ وسنگھار ،بے حجابی و بے پردگی اور مخلوط مجالس کی سخت ممانعت کرتے ہیں ۔نیز فحاشی و عریانی ،بے حیائی و بے پردگی،بدکاری و زنا کاری اور بے حیائی و بے غیرتی کے خفیہ و علانیہ جتنے بھی چور دروازے ہیں اسلام نے یہ تمام راستے مسدود کردیے ہیں ۔
    اللہ تبارک اسمہ وتعالی ٰ انسانوں کو با عزت و باوقار دیکھنا پسند کرتے ہیں۔اس لیے محرم و غیر محرم رشتہ داروں کی تقسیم ،اجنبی مردوں سے عدم اختلاط ،بامر مجبوری غیر محرم مردوں سے درشت لہجے میں گفتگو اور چار دیواری کا حصارعورت کی عصمت و ناموس کی حفاظت کے  مضبوط حفاظتی حصار  مقرر کیے ہیں ۔ان پر عمل پیرا ہو کر عورت پرسکون و پرکشش زندگی گزار سکتی ہے۔لیکن یہ عظیم سانحہ ہے کہ اسلامی معیار ی تعلیمات کو قدامت پسندی اور فرسودہ تہذیب کا نام دیکر اور آزادی نسواں  کے پرکشش اور رنگین نعرے کی آڑ میں عورتوں  کو گھروں سے نکالنے ،مخلوط تقاریب و مجالس میں لتاڑنے ،مساوات مردوزن کی آڑ میں پردہ نشینوں کو ملازمتوں  میں دھکیلنے اور آئیڈیل کی تلاش میں عورت کو بے توقیر و غیر معیاری کرنے کی مغربی مہم نے اہل  اسلام سے دینی روحانیت ،مذہبی غیرت اور ملی حمیت کا جنازہ نکال دیا ہے ۔پھر اس ننگی مغربی ثقافتی یلغار کے سامنے مضبوط بند ھ باندھنے کے بجائے  مسلم حکمران ،طبقہ اشرافیہ ،صحافی و دانشور اور الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا اس زہر ناک گندگی ، جنسی آوارگی  کو پروان چڑھانے اور شیطانی مقاصد کی تعمیل میں پیش پیش ہیں۔حق تو یہ تھا کہ اہل یورپ کے آزادی نسواں کے نام پر جنسی آوارگی اور عورت کی بے توقیری کے شرمناک وار کا کتاب وسنت کے دلائل سے پوری مردانگی سے توڑ کیا جاتا اور اسلام کے حقوق  مردو زن کے فطرت کے عین موافق ہونے کے سبب اسے منوانے کی سخت سر توڑ کوشش کی جاتی۔لیکن ’’حمیت نام تھا جس کا گئی تیمور کے گھر سے ‘‘کے مصداق یہاں تو آوے کا آوا ہی مغرب کی آوارگی کا معترف و شائق ہے ۔
    ایسے سنگین حالات میں معاشرتی استحکام ،مردوزن کی عصمت و ناموس کی حفاظت اور بے حیائی و جنسی آوارگی کی روک تھام کے لیے ضروری ہے کہ مسلم دانشور ،علماء کرام اور مذہبی تنظیموں کے سربراہان و کار پردا زان پورا سر درد لیکر فحاشی و عریانی کے اس طوفان  بدتمیزی کی روک تھام کریں اور شریعت اسلامیہ میں مردو زن کے حقوق و دائرہ کار کی حقانیت کا پرچار کریں ۔مغربی سفارتی یلغار اور فحاشی و عریانی کے منہ زور سیلاب کی روک تھام کے لیے زیر تبصرہ کتاب ایک اہم کاوش ہے ۔لیکن اسے بارش کا پہلا قطرہ خیال کیا جائے ابھی منزل تک پہنچنے کے لیے بڑی دشوار گزار اور پر پیچ مسافتیں ہیں ۔



     

  • 6388 #474

    مصنف : امام احمد بن حنبل

    مشاہدات : 55169

    مسند امام احمد بن حنبل (مترجم) جلد 1

    dsa (ہفتہ 07 مئی 2011ء) ناشر : مکتبہ رحمانیہ لاہور
    #474 Book صفحات: 740

    زیر نظر کتاب امام المحدثین،شمس الموحدین اور کتاب وسنت کے بے باک داعی  امام احمد بن حنبل ؒ کی خدمت حدیث کے  سلسلہ میں معرکہ آراء تصنیف ہے ۔جس کی حسن ترتیب اور بہترین انتخاب کی دنیا معترف ہے ۔یہ کتاب احادیث نبویہ کا عظیم و وسیع ذخیرہ ہے ،جس میں  تیس ہزار کے لگ بھگ مرویات ہیں ۔اتنا بڑا ذخیرۂ احادیث  کسی ایک مؤلف کی الگ تالیف میں ناپید ہے۔ان اوصاف کے سبب علمائے حدیث اور شائقین  تحقیق ہمیشہ سے اس کتاب کے دلدادہ اور طالب رہے ہیں ۔اس کتاب کی افادیت و اہمیت کے پیش نظر حافظ احمد شاکر اور شعیب ارنؤوط نے اس کی تحقیق و تخریج کی جس  وجہ سے اس کتاب سے استفادہ کرنا آسان ہو گیا اور صحیح ،حسن اور ضعیف روایات کی پہچان سہل ہو گئی۔احادیث نبویہ کے اس وسیع ذخیرے سے عربی دان طبقہ ہی اپنی علمی تشنگی دور کر سکتا تھا لیکن اردو دان طبقہ کے لیے اس سے استفادہ مشکل تھا۔چنانچہ علم حدیث کو عام کرنے اور عامیوں کو  احادیث نبویہ سے روشناس کرانے کے لیے اردو مکتبہ جات نے کمرہمت کسی اور ہر مکتبہ نے اپنی استعدادو استطاعت کے  مطابق کتب احادیث کے تراجم و فوائد شائع کرنے کا آغاز کیا اور یہ سلسلہ صحاح ستہ سے بڑھتا ہوا دیگر کتب احادیث تک جا پہنچا ۔پھر عوام الناس کے کتب احادیث سے ذوق و شوق کے سبب مالکان مکتبہ جات  میں حوصلہ بڑھا اور انہوں نے بڑی کتب احادیث کے تراجم پیش کرنے کا عزم کیا اسی سلسلہ کی کڑی مسند احمد بن حنبل کا زیر نظر ترجمہ ہے ۔جو مکتبہ رحمانیہ کی بہت بڑی علم دوستی اور جذبہ  خدمت  حدیث کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔کتاب کے ترجمہ میں مترجم کی علمی گہرائی اور وسعت مطالعہ کی داد دینا پڑتی ہے ۔نیز  احادیث کی مختصر تخریج اور روایات کے صحت و ضعف کے حکم کی وجہ سے کتاب کی اہمیت دو چند ہوگئی ہے ۔احادیث پر اکثر حکم تو الشیخ شعیب ارنؤوط کا ہے البتہ بعض روایات پر شیخ البانی  کا حکم نقل کیا گیا ہے۔عمومی و اجتماعی فوائد کے اعتبار سے یہ نہایت مفید کتاب ہے لیکن اشاعت کی عجلت یا کسی ضروری مصلحت کی وجہ سے کتاب کو معیاری بنانے  میں کوتاہی کی گئی ہے ۔کیونکہ احادیث کی تخریج و تحقیق کے اسلوب کی نا تو مقدمہ میں وضاحت کی گئی ہے اور نہ ہی تخریج و تحقیق کا معیار ایک ہے۔بلکہ کچھ احادیث کی مختصر تخریج ہے اور بعض احادیث تخریج سے یکسر خالی ہیں۔یہی معاملہ تحقیق کا ہے کہیں شعیب ارنؤوط کا حکم نقل ہے ،کہیں علامہ البانی کا اور کہیں دونوں کے متضاد حکم درج ہیں۔اور اکثر ضعیف روایات کے اسباب ضعف غیر منقول ہیں اس کے برعکس کچھ مزید علمی فوائد ہیں:مثلاً حدیث نفس صفحہ بارہ پر مسند احمد کے راویوں کی ترتیب کا بیان ہے چونکہ یہ ترتیب غیر ہجائی ہے اس لیے صفحہ چھیالیس پر تمام راویوں کی حروف ہجائی  کے اعتبار سے  ترتیب نقل کی گئی ہے ۔نیز احادیث کی تلاش کی خاطر آخری دو جلدوں میں احادیث کے اطراف درج کیے گئے ہیں ۔جس سے احادیث کی تلاش قدرے آسان ہو گئی ہے۔یہ کتا ب چودہ جلدوں اور اٹھائیس ہزار ایک سو ننانوے احادیث پر مشتمل ہے ۔
     

  • 6389 #472

    مصنف : حافظ عماد الدین ابن کثیر

    مشاہدات : 91840

    تفسیر ابن کثیر(تخریج شدہ) جلد1

    dsa (پیر 02 مئی 2011ء) ناشر : مکتبہ اسلامیہ، لاہور
    #472 Book صفحات: 808

    دینی علوم میں کتاب اللہ کی تفسیر وتاویل کا علم اشرف علوم میں شمار ہوتا ہے۔ ہر دور میں ائمہ دین نے کتاب اللہ کی تشریح وتوضیح کی خدمت سر انجام دی ہے تا کہ عوام الناس کے لیے اللہ کی کتاب کو سمجھنے میں کوئی مشکل اور رکاوٹ پیش نہ آئے۔ سلف صالحین ہی کے زمانہ ہی سے تفسیر قرآن، تفسیر بالماثور اور تفسیر بالرائے کے مناہج میں تقسیم ہو گئی تھی۔ صحابہ ؓ ، تابعین عظام اور تبع تابعین رحمہم اللہ اجمعین کے زمانہ میں تفسیر بالماثور کو خوب اہمیت حاصل تھی اور تفسیر کی اصل قسم بھی اسے ہی شمار کیا جاتا تھا۔ تفسیر بالماثور کو تفسیر بالمنقول بھی کہتے ہیں کیونکہ اس میں کتاب اللہ کی تفسیر خود قرآن یا احادیث یا اقوال صحابہ یا اقوال تابعین و تبع تابعین سے کی جاتی ہے۔ بعض مفسرین اسرائیلیات کے ساتھ تفسیر کو بھی تفسیر بالماثور میں شامل کرتے ہیں کیونکہ یہ اہل کتاب سے نقل کی ایک صورت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے قدیم تفسیری ذخیرہ میں اسرائیلیات بہت زیادہ پائی جاتی ہیں۔امام ابن کثیر ؒ متوفی ۷۷۴ھ کی اس تفسیر کا منہج بھی تفسیر بالماثور ہے۔ امام ؒ نے کتاب اللہ کی تفسیر قرآن مجید، احادیث مباکہ، اقوال صحابہ وتابعین اور اسرائیلیات سے کی ہے اگرچہ بعض مقامات پر وہ تفسیر بالرائے بھی کرتے ہیں لیکن ایسا بہت کم ہے۔ تفسیر طبری ، تفسیر بالماثور کے منہج پر لکھی جانے والی پہلی بنیادی کتاب شمار ہوتی ہے۔ بعض اہل علم کا خیال ہے کہ تفسیر ابن کثیر ، تفسیر طبری کا خلاصہ ہے۔امام ابن کثیر ؒ کی اس تفسیر کو تفسیر بالماثور ہونے کی وجہ سے ہر دور میں خواص وعوام میں مرجع و مصدر کی حیثیت حاصل رہی ہے اگرچہ امام ؒ نے اپنی اس تفسیر میں بہت سی ضعیف اور موضوع روایات یا منگھڑت اسرائیلیات بھی نقل کر دی ہیں جیسا کہ قرون وسطی کے مفسرین کا عمومی منہاج اور رویہ رہا ہے۔ بعض اوقات تو امام ؒ خود ہی ایک روایت نقل کر کے اس کے ضعف یا وضع کی طرف اشارہ کر دیتے ہیں لیکن ایسا کم ہوتا ہے۔ لہٰذا اس بات کی شدت سے ضرورت محسوس ہو رہی تھی کہ تفسیر بالماثور کے اس مرجع ومصدر میں ان مقامات کی نشاندہی کی جائے جو ضعیف یا موضوع روایات یا منگھڑت اسرائیلیات پر مشتمل ہیں ۔ مجلس التحقیق الاسلامی کے محقق اور مولانا مبشر احمد ربانی صاحب کے شاگرد رشید جناب کامران طاہر صاحب نے اس تفسیر  کی تخریج کی ہے اور حافظ زبیر علی زئی صاحب نے اس کی تحقیق اور  تخریج پر نظر ثانی کی ہے۔تخریج و تحقیق عمدہ ہے لیکن اگر تفسیر کے شروع میں محققین حضرات اپنا منہج تحقیق بیان کر دیتے تو ایک عامی کو استفادہ میں نسبتاً زیادہ آسانی ہوتی کیونکہ بعض مقامات پر ایک عامی الجھن کا شکار ہو جاتا ہے جیسا کہ پہلی جلد میں ص ۳۷ پر ایک روایت کے بارے لکھا ہے کہ شیخ البانی ؒ نے اسے ’صحیح‘ قرار دیا ہے لیکن اس کی سند منقطع ہے۔اسی طرح ص ۴۲ پر ایک روایت کے بارے لکھا ہے کہ اس روایت کی سند صحیح ہے اور اسے ضعیف کہنا غلط ہے۔ اب یہاں یہ وضاحت نہیں ہے کہ کس نے ضعیف کہا ہے اور کن وجوہات کی بنا پر کہا ہے اورضعیف کے الزام کے باوجود صحیح ہونے کی دلیل کیا ہے ؟اسی طرح ص ۴۳پر ایک روایت کے بارے لکھا ہے کہ شیخ البانی ؒ نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے لیکن یہ روایت ضعیف ہے۔ان مقامات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ محققین نے علامہ البانی ؒ کی تحقیق پر اعتماد نہیں کیا ہے بلکہ اپنی تحقیق کی ہے جبکہ ایک عام قاری اس وقت الجھن کا شکار ہو جاتا ہے جب وہ اکثر مقامات پر یہ دیکھتا ہے کہ کسی روایت یا اثر کی تحقیق میں علامہ البانی ؒ کی تصحیح وتضعیف نقل کر دی جاتی ہے اور یہ وضاحت نہیں کی جاتی ہے کہ محققین نے ان مقامات پرمحض علامہ البانی ؒ کی تحقیق پر اعتماد کیا ہے یا اپنی بھی تحقیق کی ہے اور اگر اپنی بھی تحقیق کی ہے تو ان کی تحقیق اس بارے علامہ البانی ؒ سے متفق ہے یا نہیں ؟یہ ایک الجھن اگر اس تفسیر میں شروع میں منہج تحقیق پر گفتگو کے ذریعہ واضح ہو جاتی تو بہتر تھا۔ بہر حال بحثیت مجموعی یہ تخریج وتحقیق ایک بہت ہی عمدہ اور محنت طلب کاوش ہے ۔ اللہ تعالیٰ  حافظ زبیر علی زئی اورجناب کامران طاہر حفظہما اللہ کو اس کی جزائے خاص عطا فرمائے۔ آمین!

  • 6390 #543

    مصنف : عبد الرحمن کیلانی

    مشاہدات : 28709

    احکام تجارت اورلین دین کے مسائل

    (اتوار 01 مئی 2011ء) ناشر : مکتبۃ السلام، وسن پورہ، لاہور
    #543 Book صفحات: 390

    اسلامی تعلیمات میں حلال و حرام کے مابین تمیز و تفریق کو بہت زیادہ اجاگر کیا گیا ہے ۔تجارت اور لین دین کے باب میں بھی اس پر بہت زور دیا گیا ہے کہ حرام طریقوں سے بچا جائے او رکسب معاش کے حلال ذرائع اختیار کیے جائیں۔فی زمانہ معاشی مسائل کے حوالے سے بہت زیادہ غفلت برتی جارہی ہے اور ایسی بے شمار باتیں مسلمان معاشروں میں رواج پا گئی ہیں جو شرعاً نا جائز ہیں۔زیر نظر کتاب میں کسب حلال ،نا جائز ذرائع آمدنی ،تجارت کے احکام و مسائل،تجارت کی جائز و  ناجائز صورتیں اور لین دین کے احکام کو کتاب وسنت کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے ۔اسی طرح بنک کا سود،بچت اور سرمایہ  کاری کا اسلامی نظر ،بینکوں کے شراکتی کھاتوں کی حقیقت ،بلا سود بینکاری،بیمہ کی شرعی حیثیت اور اس کا متبادل حل ،مالک اور مزدور کے مسائل،مسئلہ مزارعت میں جواز اور عدم جواز کی صورتیں،زکوۃ اور ٹیکس میں فرق اور انعامی بانڈز وغیرہ مسائل پر بھی محققانہ بحث کی گئی ہے ۔یہ امر لائق مسرت ہے کہ مفتی جماعت مولانا مبشر احمد ربانی نے کتاب میں مذکور احادیث و آثار کی تحقیق و تخریج او راس پر نظر ثانی کی ہے ۔لہذا بلا مبالغہ کہا جا سکتا ہے کہ معاشی مسائل کے حوالے سے یہ ایک جامع کتاب ہے ،جس کا مطالعہ ہر مسلمان کو لازماً کرنا چاہیے تاکہ وہ حرام سے بچ کر حلال ذرائع اختیار کر سکے اور شرعی احکام سے کما حقہ عہدہ بر آں ہو سکے۔
     

  • 6391 #456

    مصنف : عبد المنان نور پوری

    مشاہدات : 31926

    قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل ۔جلد 1

    dsa (بدھ 27 اپریل 2011ء) ناشر : المکتبۃ الکریمیۃ،لاہور
    #456 Book صفحات: 634

    فضیلۃ الشیخ  حافظ عبدالمنان نور پوری  حفظہ اللہ  تعالی کی شخصیت محتاج تعارف نہیں ۔آپ زہدو ورع اور علم و فضل کی جامعیت کے اعتبار سے اپنے اقران و اماثل میں ممتاز ہیں۔اللہ تعالی نے جہاں آپ کو علم و فضل کے دروہ عُلیا پر فائز کیا ہے ،وہاں آپ کو عمل و تقویٰ کی خوبیوں اور اخلاق و کردار کی رفعتوں سے بھی نوازا ہے ۔علاوہ ازیں اوائل عمر ہی سے مسند تدریس پر جلوہ افروز ہونے کی وجہ سے آپ کو علوم و فنون میں بھی جامعیت یعنی معقول اور منقول دونوں علوم میں یکساں عبور اور دسترس حاصل ہے ۔تدریسی و تحقیق ذوق ،خلوص وللّٰہیت اور مطالعہ  کی وسعت گہرائی کی وجہ سے آپ کے اندر جو علمی رسوخ ،محدثانہ فقاہت اور استدلال و استنباط کی قوت پائی جاتی ہے ،اس نے آپ کو مرجع خلائق بنایا ہوا ہے۔چنانچہ عوام ہی نہیں خواص بھی،ان پڑھ ہی نہیں علماء فضلاء بھی ،اصحاب منبر و محراب ہی نہیں الہ تحقیق و اہل فتویٰ بھی مسائل کی تحقیق کے لیے آپ کی طرف رجوع  کرتےہیں اور آپ  تدریسی و تصنیفی مصروفیات کے با وصف سب کو اپنے علم کے چشمہ صافی سے سیراب فرماتے ہیں ۔جزاہ اللہ عن الاسلام والمسلمین خیر الجزاء۔
    زیر نظر کتاب انہی سینکڑوں سوالات کے جوابات پر مستمل ہے جو ملک کے اطراف وجوانب سے بذریعہ خطوط آپ سے کیے گئے ۔اس میں عقائد سے لے کر زندگی کے تمام معاملات تک کے مسائل شامل ہیں ۔ہر سوال کا جواب قرآن وحدیث کی روشنی میں دیا گیا ہے جس سے فاضل مؤلف کے قرآن و حدیث پر عبور ،نصوص کے استخصا ر ،تفقہ و استنباط کے ملکہ اور قوت استدلال کا اندازہ کیا جا سکتا ہے ۔
    یوں شرعی احکام و مسائل پر مشتمل یہ کتاب رہنمائے زندگی بھی ہے اور علوم و معارف کا خزینہ بھی،حکمت و دانش کا مرقع بھی ہے اور اسرار و حکم کا گنجینہ بھی ،فکر و نظر کا گلدستہ بھی ہے اور قدیم و جدید کا حسین امتزاج  بھی۔اس میں مفسرانہ نکتے بھی ہیں اور محدثانہ شان بھی ،فقیہانہ استنباط و طرز استدلال بھی ہے اور متکلمانہ انداز بھی ۔عوام کے لیے بھی ایک نہایت مفید کتاب اور علماء و طلبائے علوم دینیہ کے لیے بھی ایک گوہر نایاب ،معیاری کتابت و طباعت اور خوبصورت جلدان سب پر مستزاد۔گویا پیکر حسن کو لباس جمیل سے آراستہ کر کے اس کے قامت کی زیبائی کو اور رؤئے آبدار کی رعنائی کو خوب سے خوب تر کر دیا گیا ہے ۔جس پر اصحاب المکتبۃ الکریمیۃ بھی مبارک باد کے مستحق اور تحسین و آفرین کے سزاوار ہیں ۔   ایں کار از تو آید و مرواں چنیں کنند
     

  • 6392 #444

    مصنف : محمود مہدی استنبولی

    مشاہدات : 38846

    تحفۃ العروس (تخریج شدہ)

    (اتوار 24 اپریل 2011ء) ناشر : مکتبہ اسلامیہ، لاہور
    #444 Book صفحات: 580

    کسی بھی  معاشرے کی تنظیم وتعمیر میں عائلی و ازدواجی زندگی ایک اکائی کی حیثیت رکھتی ہے۔ اسلام  نے عائلی زندگی کے بارے تفصیلی احکامات جاری کیے ہیں کیونکہ معاشرے کا استحکام خاندان کے استحکام پر منحصر ہوتا ہے۔ اگر خاندان مستحکم ہو گا تو معاشرہ  بھی مضبوط بنیادوں پر استوار ہو گا۔ ’تحفۃ العروس‘ کا موضوع بھی ازدواجی زندگی ہے۔ اس کتاب میں شوہروں کو اپنی بیویوں کے ساتھ حسن معاشرت کے آداب سکھائے گئے ہیں۔ یہ کتاب مہذب انداز میں میاں بیوی کے ازدواجی تعلقات پر کتاب وسنت اور ائمہ سلف کے اقوال کے ذریعے روشنی ڈالتی ہے۔ میاں بیوی کے ازدواجی تعلقات ایک نہایت ہی نازک موضوع ہے جس پر عموماً بازار میں سطحی اور فحش کتابیں دستیاب ہوتی ہیں جو تعلیم کم دیتی ہیں اور جنسی ہیجان انگیزی کا سبب زیادہ بنتی ہے۔ یہ کتاب اس قسم کے فحش مواد سے پاک ہے۔ البتہ اس کتاب میں کچھ ایسی باتیں بھی آ گئیں کہجن کا بیان ہمارے ہاں شرم وحیا کے معاشرے میں رائج تصورات کی  روشنی میں کچھ نامناسب معلوم ہوتا ہے لیکن چونکہ ہمارے ہاں شادی حضرات کی تعلیم کے لیے کسی قسم کے شادی کورسز یا ازدواجی کورسز موجود نہیں ہیں لہٰذا ایسے میں اس قسم کا لٹریچر ایک ضرورت بن جاتی ہے جس میں ایک نئے شادی شدہ جوڑے کی اسلامی تعلیمات کی روشنی میں بہت سے مسائل میں رہنمائی کی جائے۔ازدواجی مسائل کے حوالے سے اس کتاب میں عورتوں اور مردوں کی نفسیات اور ترجیحات پر بھی اچھی بحث موجود ہے کہ جس کا علم نہ ہونے کی وجہ سے اکثر وبیشتر نئے شادی شدہ جوڑے اختلافات وانتشار کا شکار ہو جاتے ہیں۔ نئے شادی شدہ حضرات کو اس کتاب کے مطالعہ کرنے کی تلقین کرنی چاہیے۔

     

  • 6393 #451

    مصنف : فضل الرحمان بن محمد

    مشاہدات : 16641

    عورت کی سربراہی کا اسلام میں کوئی تصور نہیں

    (جمعرات 21 اپریل 2011ء) ناشر : انجمن اہل حدیث مسجد مبارک لاہور
    #451 Book صفحات: 450

    کتاب وسنت  کے دلائل کی رو سے امور حکومت کی نظامت مرد کی ذمہ داری ہے اور حکومتی و معاشرتی ذمہ داریوں سے ایک مضبوط اعصاب کا مالک مرد ہی عہدہ برآں ہو سکتاہے۔کیونکہ عورتوں کی کچھ طبعی کمزوریاں ہیں اور شرعی حدود ہیں جن کی وجہ سے نا تو وہ مردوں کے شانہ بشانہ مجالس و تقاریب  میں حاضر ہوسکتی ہیں اور نہ ہی سکیورٹی اور پروٹوکول کی مجبوریوں کے پیش نظر ہمہ وقت اجنبی مردوں  سے اختلاط کر سکتی ہیں ،فطرتی عقلی کمزوری بھی عورت کی حکمرانی میں رکاوٹ ہے کہ امور سلطنت کے نظام کار کے لیے ایک عالی دماغ اور پختہ سوچ کا حامل حاکم ہونا لازم ہے ۔ان اسباب کے پیش نظر عورت کی حکمرانی قطعاً درست نہیں بلکہ حدیث نبوی ﷺ کی رو سے اگر کوئی عورت کسی  ملک کی حکمران بن جائے تو یہ اسکی تباہی و بربادی کا پیش خیمہ ہو گی ۔زیر نظر کتاب میں کتاب وسنت کے دلائل ،تعامل صحابہ  اور محدثین وشارحین کے اقوال سے فاضل مولف نے یہ ثابت کیا ہے کہ عورت کا اصل مقام گھر کی چار دیواری ہے اور دلائل شرعیہ  کی  رو سے  عورت کبھی حکمران نہیں بن سکتی ۔پھر معترضین کے اعتراضات اور حیلہ سازیوں کا بالتفصیل رد کیا ہے  اور عورت کی حکمرانی کی راہ ہموار کرنے کے لیے فتنہ پرور مستشرقین کی فتنہ سامانیوں کو احسن انداز سے طشت ازبام کیا ہے ۔کتاب انتہائی مدلل ہے اور اپنے موضوع کی کما حقہ ترجمانی کرتی ہے ۔نیز دلائل و براہین کا ایسا انبار ہے جو افتراء پرداز علماء و نام نہاد مغربی طفیلیوں کے مصنوعی حیلوں کو خس و خاشاک کی طرح بہاتا چلا جاتا ہے ۔اس کتاب کی تالیف پر مولف حفظہ اللہ  داد کے مستحق ہیں اور موجودہ دور میں جب سارا معاشرہ ہی عورت کی حکمرانی کا قائل دکھائی دیتا ہے ۔پھر حکومتی سطح پر قومی و صوبائی پارلیمان میں عورتوں کی وزارتوں کا کوٹہ بڑھا  دینے اور الیکشن میں عورتوں کی مزید حوصلہ افزائی کی وجہ سے  اس کتاب کی اہمیت دو چند ہو گئی ہے ۔اسے گھر گھر پہنچانا مبلغین و اہل ثروت کی ذمہ داری ہے ۔
     

  • 6394 #454

    مصنف : ڈاکٹر طاہر عبد الحلیم

    مشاہدات : 17782

    صوفیت کی ابتداء وارتقاء

    (منگل 19 اپریل 2011ء) ناشر : مسلم ورلڈ ڈیٹا پروسیسنگ،پاکستان
    #454 Book صفحات: 125

    زیر تبصرہ کتاب ڈاکٹر طارق عبدالحلیم اور ڈاکٹر محمد العبدہ کی عربی کتاب ’’الصوفیۃ وتطورھا‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب میں صوفیت ،صوفیائے کرام ،ان کی عبادات وفضائل اور صوفیت کی آڑ میں توحید و رسالت اور کتاب وسنت کی پامالی کا سرسری جائزہ ہے ۔تصوف اور اہل تصوف کی چیرہ دستیوں،کتاب وسنت کے دلائل کی تضحیک و روگردانی کو عیاں کرنے کے لیے ایک عظیم کتابی مجموعہ  کی ضرورت ہے ۔علمائے اہل حق نے ہر دور میں باطل نظریات کے حامل فرقوں کی سرکوبی کے لیے تعلیم و تعلم او رتحریرو تقریر کے ذریعے کما حقہ اپنا جاندار کردار ادا کیا ہے ۔لیکن  منہ زور فتنے بھی اپنی پوری تابانی  سے قائم و دائم چلے آرہے ہیں ۔اسلام کے ابتدائی ادوار میں اس کی شان وشوکت اور رعب داب کی وجہ سے یہودونصاری کے لیے اہل اسلام سے انتقام لینا اور انہیں زیر کرنا تو محال تھا۔سو ایک منظم منصوبہ بندی کے  تحت مسلمانوں کے نظریات وعقائد کو کمزور کرنے اور انہیں  اسلام کی روح (کتاب وسنت) سے دور کرنے کے لیے عبداللہ بن سبا(یہودی) نے دینی لبادہ اوڑھ کر مسلمانوں میں کفریہ وشرکیہ عقائد راسخ کرنے کا تہیا کیا اور بڑی مہارت اور چابکدستی سے اس نے لوگوں میں غلط نظریات کی ترویج شروع کردی ۔حتی کہ خلیفہ چہارم علی بن ابی طالب کے دور میں کچھ ایسے افراد تیار کیے جو یہ اعتقاد رکھتے تھے کہ علی ؓمعاذ اللہ حقیقی خدا ہیں اور انسانیت کے روپ میں زمین پر جلوہ افروز ہیں ۔پھر اس سلسلہ نے تصوف کا لبادہ اوڑھا اور سادہ لوح مسلمانوں میں یہ بات مشہور کی کہ دین کی تقسیم دو طریقوں پر ہے۔(1)شریعت (2)طریقت ۔شریعت کتاب وسنت کا علم ہے اور طریقت باطنی علم ہے جوسینہ بہ سینہ حسن بصری سے علی ؓاور علی ؓسے نبی صلی اللہ   علیہ وسلم تک پہنچتا ہے ۔جب کہ کتاب وسنت کے دلائل اس تقسیم کا رد کرتے ہیں اور صحیح مسلم میں مروی  روایت میں علی ؓاس بات کی نفی کرتے ہیں کہ ان کے پاس شریعت کے سوا کوئی باطنی علم نہیں جس کی رسول اللہ ﷺ نے انہیں  خاص تعلیم دی ہو ۔لیکن تصوف کی بنیاد ہی جھوٹ ،دھوکہ ،ملمع سازی اور ذاتی خواہشات کی ترویج ہے۔لہذا کتاب وسنت  کے دلائل ان کے نظریات میں آڑھ اور رکاوٹ نہیں بن سکتے۔پھر تصوف  میں نظریہ وحدۃ الوجود وحدۃ الشھود اور حلول ایسے  کفریہ اور شرکیہ عقائد ہیں جو اصل توحید کے سراسر منافی ہیں اور ابن عربی کے اصول کے اصل چیز محبت ہے ۔اسلام ،شرک ،کفر ،یہودیت وعیسائیت میں کوئی  فرق  نہیں ہے ان کی اسلام  دشمنی اور بد عقیدگی کی صریح علامت ہے ۔
    لقد صارقلبی قابلاً کل صورۃ۔فمرعی لغزلان ودیر لرھبان
    وبیت الاوثان وکعبۃ طائف  ۔والواح الطوراۃ ومصحف قرآن
    ادین بدین الحب انی توجھت ۔رکائبہ فالحب دین وایمانی
    ’’میرا دل ہر صورت قبول کر لیتا ہے ،ہرن کی چراگاہ  ہو ،راہب کی کٹیا ہو ،بت کدہ ہو یا طواف کرنے والے کا کعبہ ،تورات کی تختیاں ہوں یا قرآنی مصحف (یہ سب برابر ہیں )میں دین محبت کا پیروکار ہوں اس کی کے سوار جہاں چلے جائیں محبت ہی میرا دین و ایمان ہے۔‘‘
    ایسے واہیات تصورات کو دین کا رنگ دینا اس کی ترویج میں دشت دشت پھرنا اور دنیا ہی میں خود کو جنت الفردوس کا وارث خیال کرنا کتاب وسنت سے دوری اور شیطانی غلبے کا شاخسانہ ہے ۔تصوف کیا ہے صوفیاء کے گھناؤنے کردار،انکے غلط نظریات اور بدعات کو جاننے کےلیے زیر نظر کتاب کا ضرور مطالعہ کیجئے جس سے  تصوف و اہل تصوف کی دین سے بیزاری اور بد کرداری آیاں ہو جائے گی۔نیز اس کتاب میں اہل تصوف کا عامیوں کو پھانسنے کا عظیم گر بناوٹی کرامات کا بیان بھی ہے ۔جس کی آڑ میں عام لوگوں کو ورغلایا جاتا ہے اور دین سے دور کیا جاتاہے ۔ایسی کرامات جس سے توحید پر زد آئے  اور یہ ثابت کیا جائے کہ زمین و آسمان اور عرش و فرش پیرولی کی دسترس میں ہے یہ کیونکر کرامت ہو سکتی ہے ۔کرامت کی حقیقت حال جاننے کے لیے صوفیاء کے امام ابو یزید بسطامی کا قول ضرور ملاحظہ کریں ۔پھر کسی کی  ولائت تسلیم کریں ۔فرماتے ہیں :
    ’’لو نظرتم الی رجل اعطی من الکرامات حتی یرتفع  فی الھواء فلا تغتروا بہ حتی تنظروا کیف ہو عندالامر والنہی وحفظ حدودالشریعۃ۔[میزان الاعتدال:جلد 2صفحہ 346]
    ’’اگر  تم کسی ایسے شخص کو دیکھو جسے بے شمار (بناوٹی )کرامات حاصل ہیں ۔حتی کہ وہ ہوا میں بلند ہوتاہے تو اس سے دھوکا نہ کھاؤ جب تک اسے آزما نہ لو کہ وہ اوامر ونواہی  اور حدود شرعیہ کا کتنا پابند ہے۔

  • 6395 #450

    مصنف : سید بدیع الدین شاہ راشدی

    مشاہدات : 20925

    فقہ و حدیث

    (پیر 18 اپریل 2011ء) ناشر : جمعیت اہل حدیث،سندھ
    #450 Book صفحات: 218

    زیر نظر کتاب محدث العصر شیخ العرب والعجم علامہ سید بدیع الدین راشدی رحمتہ اللہ علیہ کا عظیم علمی شاہکار اور معرکہ آراء کتاب ہے ۔جسے کتاب وسنت کے دلائل کو دین حنیف کا ماخذ ثابت کیا گیا ہے اور کتاب وسنت کو چھوڑ کر خودساختہ حنفی فقہ اور ائمہ احناف کے بے سروپا اقوال کی آنکھیں بند کر کے تقلید  واتباع کی شناعت کو طشت ازبام کیا ہے۔اس کتاب کی تالیف کا پس منظر یہ ہے کہ راشدی صاحب نے ایک فتوی دیا۔جس کا ماحصل یہ تھا کہ ہم قرآن وحدیث  کے علاوہ کسی اور چیز کو سند نہیں سمجھتے۔اس فتوی سے مشتعل ہو کر اور تعصب وعناد کی تربیت میں پروان چڑھنے و الے ایک حنفی عالم نے مسلکی غیرت کے تاؤ میں آکر اس فتوی پر بے جاتبرّا بازی کی اور فقہ کو دین حنیف کا اساس ثابت کرنے کے لیے بے سروپا دلائل سے یہ ثابت کرنے کی سعی لاحصل کی او راس مسئلہ کو ترتیب دے کر کہ اگر کنویں میں کوئی چیز گر کر مر جائے یا مردہ چیز کنویں میں گر پڑے تو ای کی صفائی کیسے ہوگی۔چنانچہ اس مسئلہ کی عقدہ کشائی کے لیے کتاب وسنت خاموش ہیں ۔لہذا کتب فقہ ہی اس مسئلہ کی نشاندہی کرتی ہیں۔سو ثابت ہوا کہ فقہ ہی دین کی بنیادی اساس ہے اور فقہ کے مقابلے میں احادیث نبویہ کی چنداں ضرورت و اہمیت نہیں ۔کتاب وسنت پر اس جارحانہ حملے کے جواب میں شاہ صاحب نے قلم اٹھایا اور حدیث وفقہ کا اس انداز میں تقابلی  جائزہ پیش کیا کہ فقہ کی اصلیت اور اہل فقہ کا گھناؤنا کردار کھول کر پیش کیا کہ اس کی تردید کی کسی حنفی میں جرأت باقی نہ رہی ۔یہ کتاب سندھی زبان میں لکھی گئی ہے اور علامہ مرحوم نے کتاب کو چار اجزاء میں مرتب کیا ہے۔
    (ا) ہدایہ کے سو مسائل کا ذکر جو احادیث نبویہ کے صریح خلاف ہیں
    (ب) قہ حنفیہ کے چالیس اخلاق سوز مسائل کا بیان جو حیاء ،اخلاق اور تہذیب وشائستگی سے حددرجہ گرے ہوئے ہیں ۔
    (ج) دس ایسے مسائل جو ابو حنیفہ ،صاحبین (امام یوسف،امام محمد) اور امام کرخی کے درمیان مختلف ہیں۔
    (د) تیس ایسے مسائل جو کتاب  وسنت کی تعلیمات کے بالکل متصادم ہیں۔
    ان میں سے صرف پہلے جزء کا اردو ترجمہ ہوا ہے اور اس کتاب کی ترتیب یوں ہے کہ ایک صفحہ پر حدیث نبوی بیان ہوئی ہے اور اس سے اگلے صفحہ پر ہدایہ کی وہ عبارت مذکور جو حدیث کے صریح خلاف ہے بیان کی گئی ہے ۔نیز  احادیث کی تخریج اور ہدایہ کی عبارتوں کی تخریج بھی موجود ہے ۔یہ ایک انتہائی اہم اور نادر کتاب ہے جس کا مطالعہ انتہائی ضروری ہے بالخصوص سادہ لوح حنفی لوگ جنہیں یہ باور کرایا جاتا ہے کہ فقہ کتاب وسنت کا خلاصہ اور ائمہ احناف کا کوئی قول کتاب وسنت کے خلاف نہیں ۔اس کتاب کے مطالعہ سے حقیقت واضح ہو جائے گی کہ حنفی فقہ کتاب وسنت سے بالکل الگ  دین ہے ۔حنفی فقہ کی ترویج دراصل ایک نئی دین سازی ہے ۔لہذا یہ کتاب تقلیدی بندھنوں میں بندھے لوگوں کے لیے روشنی کا مینارہ ہے  کہ فقہی معہ شگافیوں کی حقیقت سے با خبر ہو کر کتاب وسنت کے دلائل کو حرز جان بنائیں اور وہ دین جو نبی ﷺ پر نازل ہوا تھا۔اس کی اتباع کرکے خود کو کتاب و سنت کا صحیح متبع بنائیں۔
     

  • 6396 #449

    مصنف : پروفیسر ثریا بتول علوی

    مشاہدات : 14315

    اسلام اور توہین رسالت

    (اتوار 17 اپریل 2011ء) ناشر : تنظیم اساتذہ پاکستان -خواتین
    #449 Book صفحات: 34

    اہل مغرب کے اللہ کے رسول ﷺ کی ذات پر شخصی حملوں نے عصر حاضر میں ہر مسلم و غیر مسلم کے دل میں توہین رسالت کی حقیقت اور سزا کے بارے علم حاصل کرنے کا ایک جذبہ پیدا ہو گیا ہے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ مغرب نے اس بات کو جانچ لیا ہے کہ اسلام کی اصل بنیادیں کتاب اللہ اور محمد رسول اللہ ﷺ ہی ہیں۔ لہٰذا کسی نہ کسی طرح ان کے بارے شکوک وشبہات پھیلا کے عام لوگوں کو ان سے متنفر کر دو تو عوام الناس کا بڑے پیمانے پر اسلام کی طرف میلان اور رجحان خود بخود تھم جائے گا۔
    اللہ کے رسول ﷺ کی ذات کی حفاظت کے لیے بہت سے اہل علم نے قلم اٹھایا ہے جن میں سب سے پہلے شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ؒ نے ’الصارم المسلول‘ کے نام سے ایک کتاب لکھی۔ محترمہ ثریا بتول علوی صاحبہ نے بھی بہت ہی آسان فہم اسلوب بیان میں توہین رسالت کی سزا کی تاریخ اور اس کے شرعی دلائل پرروشنی ڈالی ہے۔علاوہ ازیں مغرب ان سازشوں کو بھی محترمہ نے بے نقاب کرنے کی کوشش کی ہے کہ جن کی تکمیل کے لیے وہ توہین رسالت کا ارتکاب کرتے ہیں یا نت نئے ڈرامے رچاتے ہیں۔کتاب اپنے موضوع پر صحافتی انداز میں لکھی گئی ایک عمدہ کتاب ہے اگرچہ ایک جگہ محترمہ نے لکھا ہے کہ توہین رسالت کے مرتکب کے لیے نیت کا اعتبار نہیں ہو گا، ہمارے خیال میں محترمہ کا یہ قول محل نظر ہے۔ اسلام میں تو ہر عمل کی بنیاد نیت ہے ، یہاں تک کہ کلمہ کفر کہنے اور نہ کہنے میں بھی نیت کا اعتبار کیا گیا ہے۔
     

  • 6397 #448

    مصنف : امام ابن تیمیہ

    مشاہدات : 16767

    رافضیت ابن تیمیہ کے اقوال کی روشنی میں

    (جمعہ 15 اپریل 2011ء) ناشر : المکتبۃ التعاونی للدعوۃ والارشاد
    #448 Book صفحات: 26

    اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کی حفاظت کے لئے مختلف اسباب مہیا فرمائے، جن میں ایک سبب یہ ہے کہ اس نے امت کے ربانی علماء کو دین اسلام کا دفاع اور بدعت اور اس کے خطرات کی نشاندہی کرنے کی توفیق دی، اللہ نے جن علمائے امت کو اس کارخیر کی توفیق بخشی ان میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کا نام بھی شامل ہے۔ ان کی تالیفات میں سے منہاج السنۃ النبویہ ایک اہم تالیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب اسی کتاب سے منتخب کردہ رافضیت کے موضوع پر سوالات کے جوابات پر مشتمل ہے۔ مذکورہ فرقہ سے متعلق ابن تیمیہ ؒ کے اقوال اس کی واضح دلیل ہیں کہ انہیں اس فرقہ کے مذہب اور ان کے اقوال و روایات پر وسیع معلومات حاصل تھیں، ان کے پیش کردہ عقلی و نقلی دلائل و براہین سنجیدہ ، ٹھوس اور پائیدار بنیادوں پر قائم ہیں۔جن کی تردید کی فریق مخالف نے آج تک جرات نہیں کی۔

  • 6398 #470

    مصنف : حافظہ مریم مدنی

    مشاہدات : 16661

    محدث روپڑی اور تفسیری درایت کے اصول(ایم فل۔ مقالہ)

    (جمعرات 14 اپریل 2011ء) ناشر : شیخ زاید اسلامک سنٹر لاہور
    #470 Book صفحات: 266

    زیر نظر کتاب حافظہ مریم مدنی کا ایم فل کا مقالہ ہے۔ جس میں انہوں نے قرآن کی تفسیر روایت و درایت سے اخذ کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔کیونکہ انسانی عقل کتنی ہی پختہ ہو ،خیالات میں کتنی ہی رفعت ہو اور افکاری بالیدگی میں کتنی ہی موزونیت ہو قرآنی آیات کی تفسیر کو سمجھنے کے لیے روایات (احادیث نبوی )اور درایات(صحابہ کرام ؓ کے تفسیری اقوال ) کا علم بنیادی حیثیت کا حامل ہے۔اس لیے کہ قرآنی آیات کے صحیح مفہوم کی تعیین کے یہی دو طریق اصل ماخذ ہیں۔علماء حق اور محدثین کا قرآن کی تفسیر میں یہی اسلوب رہا ہے ۔لیکن مرور زمانہ کے ساتھ کئی گمراہ فرقے ،روشن خیال افراد اور مغرب زدہ دانشوروں نے قرآنی آیات کی گتھیاں سلجھانے اور قرآنی آیات کے مفہوم کی تعیین کے لیے لغت عربی ،عرب ادبا ء کے کلام اور عقلی سوچ کا سہارا لیا ہے ۔جو وحی کی تعبیر و تشریح میں مستقل اتھارٹی نہیں ہیں ۔بلکہ اپنی تخلیقی کمزوریوں کے باعث خود بھی محتاج اصلاح ہیں۔لہذا کلام الہی کی صحیح تعبیر و تشریح احادیث نبویہ ﷺ یا آثار صحابہ ہی سے ممکن ہے۔البتہ اجتہادی مسائل میں اہل علم کے اختلافی اقوال کی صورت میں دلائل شرعیہ یا لغت عرب سے مدد لی جاسکتی ہے ۔اس پس منظر میں فکری اصلاح اور صحیح قرآنی تعبیر و تفسیر کے لیے یہ مقالہ ایک اہم سنگ میل ہے ۔جس میں مقالہ نگار نے روپڑی خاندان کے چشم و چراغ اور علماء برصغیر کے آسمان کے درخشندہ ستارے حافظ عبداللہ محدث روپڑیؒ کے قرآنی تفسیر کی تعبیر میں روایت و درایت کا اہتمام کرنے کے راہنما اصول کا بیان ہے ۔نیز یہ مقالہ منکرین حدیث و مستشرقین کی فکری یلغار کے سامنے ایک مضبوط بند ہے ۔جس سے عقلی توفق اور پرویزی افکار کی منہ زور لہریں ٹکرا کر اپنی موت آپ مر جائیں ۔حافظہ مریم مدنی کی یہ کاوش ان کے کتاب وسنت سے شغف ،دین اسلام سے قلبی لگاؤ اور احادیث و آثار کے دفاع کی لگن کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔اللہ تعالی ٰ مصنفہ کی اس دینی خدمت کو شرف قبول بخشے اور انہیں اس طرح کے مزید علمی کاموں کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
     

  • 6399 #446

    مصنف : خالد الحسینان

    مشاہدات : 18042

    دن اور رات میں 1000 سے زیادہ سنتیں

    (بدھ 13 اپریل 2011ء) ناشر : مکتبہ دعوت توعیۃ الجالیات،ربوہ،ریاض
    #446 Book صفحات: 100

    قرآن مجید میں اللہ کے رسول ﷺ کی زندگی کو اہل ایمان کے لیے اسوہ حسنہ قرار دیا گیا ہے۔ دنیا میں ہر مذہب، فکر وفلسفہ اور قوم سے تعلق رکھنے والے اپنے مذہب، فکر وفلسفہ اور قوم کے بانیان کے رہن سہن، طرز بودو باش ، نشست وبرخاست اور قیام وطعام کی نقل کرتے ہیںمثلاً اہل ہندوستان گاندھی جی کے لباس اور وضع قطع کی پیروی کرتے ہیں جبکہ اہل چین اپنے رہنما ماؤزے تنگ کو کاپی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ پاکستان میں قائداعظم کی جناح کیپ اور شیروانی کے ذریعے ان کے لباس کو فروغ دیا جاتا ہے تو سکھ پگڑی، کرپان،کڑا وغیرہ کے ذریعے اپنے گرونانک کے ساتھ اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔ ہر مسلمان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنی زندگی کو اللہ کے رسول ﷺ کے اعمال وافعال سے مزین کرے اور اپنی صبح سے لے کر شام تک کی زندگی اور شام سے لے کے صبح تک کی زندگی کو احادیث وسنن کی روشنی میںبسر کرے۔ شیخ خالد الحسینان نے اس موضوع پر ایک نہایت ہی مفیدکتابچہ مرتب کیا ہے جس میں انہوں نے ۲۴ گھنٹے میں اللہ کے رسول ﷺ کی طہارت، نماز،نشست وبرخاست، قیام وطعام ، سفر وحضر، حرکات وسکنات، رہن سہن اور سونے وجاگنے سے متعلق ایک ہزار سے زائد سنن جمع کی ہیں ۔ اس کتابچے کی یہ امتیازی خصوصیت ہے کہ اس میں صحیح اور مستند روایات سے استفادہ کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اللہ کے رسول ﷺ کی زندگی کو نمونہ بنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!
     

  • 6400 #447

    مصنف : حمزہ محمد صالح عجاج

    مشاہدات : 18531

    رسول اکرم ﷺ کی 55 وصیتیں

    (منگل 12 اپریل 2011ء) ناشر : دار الاندلس،لاہور
    #447 Book صفحات: 125

    اللہ کے رسول ﷺ کے فرامین مبارکہ دین اسلام میں ایک بنیادی مصدر کی حیثیت رکھتے ہیں ۔مختلف ادوار میں اہل علم حضرات نے آپ کے فرامین کو مختلف موضوعات اور عناوین کے تحت جمع کیا۔ اس کتاب میں اللہ کے رسول ﷺ کے فرامین میں آپ کی وصیتوں کو جمع کیا گیا ہے۔ کسی بھی شخص کی وصیت میں اس کے دوسرے فرامین کی نسبت تاکید زیادہ ہوتی ہے۔ اس لحاظ سے وصایا کی اہمیت بقیہ فرامین کی نسبت ایک درجہ زیادہ ہوتی ہے۔ ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہم میں ہر ایک شخص کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ اللہ کے رسول ﷺ کے وصایا پر عمل کرتے ہوئے دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کرے۔ مصنف نے محنت شاقہ کے ساتھ مختلف کتب احادیث سے ۵۵ کے قریب آپ کے وصایا جمع کیے ہیں۔بعض مقامات پر کوئی ضعیف روایت بھی نقل ہوگئی ہے کیونکہ اس عنوان کے تحت کوئی صحیح روایت موجود نہ تھی لہٰذا مصنف نے ضعیف روایت کو نقل کر دیا لیکن ساتھ ہی روایت کے ضعیف ہونے کی نشاندہی بھی کر دی گئی ہے۔ اس کتاب پرتبصرہ میں، میں یہ ضرور کہوں گا کہ یہ کتاب محض مطالعہ یا علمی نشوونماکے لیے نہیں ہے بلکہ عمل کے لیے ہے۔ ہمیں آپ کی اس وصیتوں کو اپنی زندگی میں لانے کے لیے اس کتاب کا مطالعہ کرنا چاہیے ۔ اپنے موضوع پر بہت ہی جامع اور مفید کتاب ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو آپ کی وصایا پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!

     

< 1 2 ... 253 254 255 256 257 258 259 ... 274 275 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 4705
  • اس ہفتے کے قارئین 143208
  • اس ماہ کے قارئین 1759935
  • کل قارئین111081373
  • کل کتب8851

موضوعاتی فہرست