زیر نظر کتاب امام المحدثین،شمس الموحدین اور کتاب وسنت کے بے باک داعی امام احمد بن حنبل ؒ کی خدمت حدیث کے سلسلہ میں معرکہ آراء تصنیف ہے ۔جس کی حسن ترتیب اور بہترین انتخاب کی دنیا معترف ہے ۔یہ کتاب احادیث نبویہ کا عظیم و وسیع ذخیرہ ہے ،جس میں تیس ہزار کے لگ بھگ مرویات ہیں ۔اتنا بڑا ذخیرۂ احادیث کسی ایک مؤلف کی الگ تالیف میں ناپید ہے۔ان اوصاف کے سبب علمائے حدیث اور شائقین تحقیق ہمیشہ سے اس کتاب کے دلدادہ اور طالب رہے ہیں ۔اس کتاب کی افادیت و اہمیت کے پیش نظر حافظ احمد شاکر اور شعیب ارنؤوط نے اس کی تحقیق و تخریج کی جس وجہ سے اس کتاب سے استفادہ کرنا آسان ہو گیا اور صحیح ،حسن اور ضعیف روایات کی پہچان سہل ہو گئی۔احادیث نبویہ کے اس وسیع ذخیرے سے عربی دان طبقہ ہی اپنی علمی تشنگی دور کر سکتا تھا لیکن اردو دان طبقہ کے لیے اس سے استفادہ مشکل تھا۔چنانچہ علم حدیث کو عام کرنے اور عامیوں کو احادیث نبویہ سے روشناس کرانے کے لیے اردو مکتبہ جات نے کمرہمت کسی اور ہر مکتبہ نے اپنی استعدادو استطاعت کے مطابق کتب احادیث کے تراجم و فوائد شائع کرنے کا آغاز کیا اور یہ سلسلہ صحاح ستہ سے بڑھتا ہوا دیگر کتب احادیث تک جا پہنچا ۔پھر عوام الناس کے کتب احادیث سے ذوق و شوق کے سبب مالکان مکتبہ جات میں حوصلہ بڑھا اور انہوں نے بڑی کتب احادیث کے تراجم پیش کرنے کا عزم کیا اسی سلسلہ کی کڑی مسند احمد بن حنبل کا زیر نظر ترجمہ ہے ۔جو مکتبہ رحمانیہ کی بہت بڑی علم دوستی اور جذبہ خدمت حدیث کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔کتاب کے ترجمہ میں مترجم کی علمی گہرائی اور وسعت مطالعہ کی داد دینا پڑتی ہے ۔نیز احادیث کی مختصر تخریج اور روایات کے صحت و ضعف کے حکم کی وجہ سے کتاب کی اہمیت دو چند ہوگئی ہے ۔احادیث پر اکثر حکم تو الشیخ شعیب ارنؤوط کا ہے البتہ بعض روایات پر شیخ البانی کا حکم نقل کیا گیا ہے۔عمومی و اجتماعی فوائد کے اعتبار سے یہ نہایت مفید کتاب ہے لیکن اشاعت کی عجلت یا کسی ضروری مصلحت کی وجہ سے کتاب کو معیاری بنانے میں کوتاہی کی گئی ہے ۔کیونکہ احادیث کی تخریج و تحقیق کے اسلوب کی نا تو مقدمہ میں وضاحت کی گئی ہے اور نہ ہی تخریج و تحقیق کا معیار ایک ہے۔بلکہ کچھ احادیث کی مختصر تخریج ہے اور بعض احادیث تخریج سے یکسر خالی ہیں۔یہی معاملہ تحقیق کا ہے کہیں شعیب ارنؤوط کا حکم نقل ہے ،کہیں علامہ البانی کا اور کہیں دونوں کے متضاد حکم درج ہیں۔اور اکثر ضعیف روایات کے اسباب ضعف غیر منقول ہیں اس کے برعکس کچھ مزید علمی فوائد ہیں:مثلاً حدیث نفس صفحہ بارہ پر مسند احمد کے راویوں کی ترتیب کا بیان ہے چونکہ یہ ترتیب غیر ہجائی ہے اس لیے صفحہ چھیالیس پر تمام راویوں کی حروف ہجائی کے اعتبار سے ترتیب نقل کی گئی ہے ۔نیز احادیث کی تلاش کی خاطر آخری دو جلدوں میں احادیث کے اطراف درج کیے گئے ہیں ۔جس سے احادیث کی تلاش قدرے آسان ہو گئی ہے۔یہ کتا ب چودہ جلدوں اور اٹھائیس ہزار ایک سو ننانوے احادیث پر مشتمل ہے ۔
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
عرض ناشر |
|
4 |
کلمات تشکر |
|
9 |
حدیث نفس |
|
11 |
مقدمہ |
|
15 |
مرویات صحابہ کرام |
|
46 |
مسند الخلفاءالر اشدین حضرت ابو بکر صدیق ؓکی مرویات |
|
69 |
حضرت عمر فاروق ؓکی مرویات |
|
112 |
حضرت عثمان غنی ؓکی مرویات |
|
249 |
حضرت علی المرتضیٰ ؓکی مرویات |
|
306 |
مسند العشرۃ المبشرہ حضرت طلحہ بن عبیداللہ ؓکی مرویات |
|
564 |
حضرت زبیر بن العوام ؓکی مرویات |
|
587 |
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓکی مرویات |
|
587 |
حضرت سعید بن زید بن عمر و بن نفیل ؓکی مرویات |
|
648 |
حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓکی مرویات |
|
657 |
حضرت ابو عبیدہ بن الجراح ؓکی مرویات |
|
672 |
مسند توابع العشرۃ رضوان اللہ علیہم اجمعین |
|
|
حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر ؓکی مرویات |
|
678 |
حضرت زید بن خارجہ ؓکی حدیث |
|
685 |
حضرت حارث بن خزمہ ؓکی حدیث |
|
686 |
حضرت سعد ؓکی حدیث |
|
685 |
مسند آل ابی طالب |
|
|
حضرت امام حسن ؓکی مرویات |
|
688 |
حضرت امام حسین ؓکی مرویات |
|
693 |
حضرت عقیل بن ابی طالب ؓکی مرویات |
|
695 |
حضرت جعفر بن ابی طالب ؓکی حدیث |
|
696 |
حضرت عبداللہ بن جعفر ؓکی مرویات |
|
703 |
مسند آل عباس ؓ |
|
|
حضرت عباس ؓکی مرویات |
|
711 |
حضرت فضل بن عباس ؓکی مرویات |
|
724 |
حضرت تمام بن عباس ؓکی حدیثیں |
|
735 |
حضرت عبیداللہ بن عباس ؓکی حدیث |
|
736 |