امام احمد بن حنبل( 164ھ -241) بغداد میں پیدا ہوئے۔ آپ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 179ھ میں علم حدیث کے حصول میں مشغول ہوئے جبکہ اُن کی عمر محض 15 سال تھی۔ 183ھ میں کوفہ کا سفر اختیار کیا اور اپنے استاد ہثیم کی وفات تک وہاں مقیم رہے، اِس کے بعد دیگر شہروں اور ملکوں میں علم حدیث کے حصول کی خاطر سفر کرتے رہے۔ امام احمد جس درجہ کے محدث تھے اسی درجہ کے فقیہ اورمجتہد بھی تھے۔ حنبلی مسلک کی نسبت امام صاحب ہی کی جانب ہے۔ اس مسلک کا اصل دار و مدار نقل و روایت اور احادیث و آثار پر ہے۔ آپ امام شافعی کے شاگرد ہیں۔ اپنے زمانہ کے مشہور علمائے حدیث میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ مسئلہ خلق قرآن میں خلیفہ معتصم کی رائے سے اختلاف کی پاداش میں آپ نے کوڑے کھائے لیکن غلط بات کی طرف رجوع نہ کیا۔ آپ کوڑے کھا کھا کر بے ہوش ہو جاتے لیکن غلط بات کی تصدیق سے انکار کر دیتے۔ انہوں نے حق کی پاداش میں جس طرح صعوبتیں اٹھائیں اُس کی بنا پر اتنی ہردلعزیزی پائی کہ وہ لوگوں کے دلوں کے حکمران بن گئے۔ آپ کی عمر کا ایک طویل حصہ جیل کی تنگ و تاریک کوٹھریوں میں بسر ہوا۔ پاؤں میں بیڑیاں پڑی رہتیں، طرح طرح کی اذیتیں دی جاتیں تاکہ آپ کسی طرح خلق قرآن کے قائل ہو جائیں لیکن وہ عزم و ایمان کا ہمالہ ایک انچ اپنے مقام سے نہ سرکا۔ حق پہ جیا اور حق پہ وفات پائی۔ امام صاحب نے 77 سال کی عمر میں 12 ربیع الاول 214ھ کوانتقال فرمایا۔ اس پر سارا شہر امنڈ آیا۔ کسی کے جنازے میں خلقت کا ایسا ہجوم دیکھنے میں کبھی نہیں آیا تھا۔ جنازہ میں شرکت کرنے والوں کی تعداد محتاط اندازہ کے مطابق تیرا لاکھ مرد اور ساٹھ ہزار خواتین تھیں۔ (وفیات الاعیان : 1؍48) حافظ ابن کثیر فرماتے ہیں کہ امام صاحب کایہ قول اللہ تعالیٰ نےبرحق ثابت کردیا کہ: ’’ان اہل بدع ،مخالفین سے کہہ دوکہ ہمارے اور تمہارے درمیان فرق جنازے کے دن کا ہے (سیراعلام النبلاء:11؍ 343) امام صاحب نے کئی تصنیفات یادگار چھوڑیں۔ ان کی سب سے مشہوراور حدیث کی مہتم بالشان کتاب ’’مسنداحمد‘‘ ہے۔ اس سے پہلےاور اس کے بعد مسانید کے کئی مجموعے مرتب کیے گئے مگر ان میں سے کسی کو بھی مسند احمد جیسی شہرت، مقبولیت نہیں ملی۔ یہ سات سو صحابہ کی حدیثوں کا مجموعہ ہے۔ اس میں روایات کی تعداد چالیس ہزار ہے۔ امام احمد نے اس کو بڑی احتیاط سے مرتب کیا تھا۔ اس لیے اس کا شمار حدیث کی صحیح اور معتبر کتابوں میں ہوتا ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی نے اس کو کتبِ حدیث کے دوسرے درجہ کی کتابوں یعنی سنن ابی داؤد، سنن نسائی اور جامع ترمذی کے ہم پایہ قرار دیا ہے۔ مسنداحمد کی اہمیت کی بنا پر ہر زمانہ کے علما نے اس کے ساتھ اعتنا کیا ہےاور یہ نصاب درس میں بھی شامل رہی ہے۔ بہت سے علماء نے مسند احمد کی احادیث کی شرح لکھی بعض نے اختصار کیا بعض نےاس کی غریب احادیث پر کام کیا۔ بعض نے اس کے خصائص پر لکھا اوربعض نے اطراف الحدیث کا کام کیا۔ مصر کے مشہور محدث احمد بن عبدالرحمن البنا الساعاتی نے الفتح الربانى بترتيب مسند الامام احمد بن حنبل الشيباني کے نام سے مسند احمد کی فقہی ترتیب لگائی اور بلوغ الامانى من اسرار الفتح الربانى کے نام سے مسند احمد پر علمی حواشی لکھے۔ اور شیخ شعیب الارناؤوط نے علماء محققین کی ایک جماعت کے ساتھ مل کر الموسوعة الحديثية کے نام سے مسند کی علمی تخریج او رحواشی مرتب کیے جوکہ بیروت سے 50 جلدوںمیں شائع ہوئے ہیں۔ مسند احمد کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر اسے اردو قالب میں بھی ڈھالا جاچکا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مسند احمد امام احمد بن حنبل‘‘ مسند احمد کا 12 جلدوں پر مشتمل ترجمہ وفوائد ہیں۔ مترجمین میں پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی﷾ (سابق شیخ الحدیث جامعہ لاہور الاسلامیہ، لاہور) شیخ الحدیث عباس انجم گوندلوی﷾، ابو القاسم محمد محفوظ اعوان ﷾ کےاسمائےگرامی شامل ہیں۔ تخریج وتحقیق اور شرح کا کام جناب ابو القاسم محمد محفوظ اعوان ﷾ کی کاوش ہے۔ موصوف نے آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ کی روشنی میں احادیث کی تشریح وتوضیح کی ہے اورمختلف فیہ مسائل میں زیادہ ترصرف راحج قول پیش کرنے پر اکتفا کیا ہے۔ شرح میں شیخ ناصر البانی کے بعض فقہی مباحث بھی موجود ہیں ۔فوائد میں امام البانی جیسے محققین پر اعتماد کرتے ہوئے احادیث صحیحہ کاذکر کیاگیا ہے۔ احادیث کی تخریج، صحت وضعف کاحکم لگاتے وقت ’’الموسوعۃ الحدیثیۃ‘‘ کو سامنے رکھاہے۔ اور بعض مقامامات پر حکم لگاتے وقت شیخ البانی کی رائے کو ترجیح دی ہے۔ کتاب کے آخر میں الف بائی ترتیب کے ساتھ احادیث کے اطراف قلمبند کردئیے گئےہیں۔ تاکہ قارئین آسانی کےساتھ اپنے مقصد تک رسائی حاصل کرسکیں۔ اور اسے شیخ احمد عبدالرحمن البنا کی فقہی ترتیب کے مطابق مرتب کر کے شائع کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے مولانا حافظ عبد اللہ رفیق﷾ (شیخ الحدیث جامعہ محمد یہ لوکوورکشاپ، لاہور) کو جنہوں نے اس کتاب پرنظرثانی فرماکر اس میں موجود نقائص کو دور کرنے کی بھر پور سعی کی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ اجر عظیم سے نوازے جناب شیخ الحدیث ومفتی پاکستان حافظ عبدالستار حماد﷾ کوکہ جنہوں نےاپنی نگرانی میں مسند احمد کا ترجمہ بزبان اردو کروانے کی ذمہ داری لی۔ جو کہ بعد میں یہ سعادت محمد رمضان محمدی صاحب کے حصہ میں آئی جن کی نگرانی میں یہ کام پایۂ تکمیل تک پہنچا۔ خراج تحسین کےلائق جناب ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی ﷾ جو دیار غیر میں رہتے ہوئے بھی حدیث رسول کی خدمت میں مصروف کار ہیں۔ دیار غیر میں منہج سلف کی ترجمانی میں ان کا کردار انتہائی نمایاں ہے۔ ایسے ہی ان کےدست راست او رمخلص دوست حافظ حامد محمود خضری﷾ (ایم فل سکالر لاہور انسٹی ٹیوٹ فارسوشل سائنسز، لاہور) کو اللہ تعالیٰ اجر جزیل عطا فرمائے کہ جن کے علمی تعاون واشراف سے محدثین کی علمی تراث کو بزبان اردو ترجمہ کے ساتھ منصۃ شہود پر لایاجارہا ہے۔ اب تک مختلف موضوعات پر تقریبا 35 کتب مرتب ہوکر شائع ہوچکی ہیں۔ ہم انتہائی مشکور ہیں جناب خضری صاحب کےجن کی کوششوں سے انصار السنۃ، لاہور کی تقریباً تمام مطبوعات ادارہ محدث کی لائبریری کو حاصل ہوئیں۔ یہ ضخیم کتاب بھی انہی کے تعاون سے میسر ہوئی ہے جسے افادۂ عام کے لیے ہم نے ویب سائٹ پر پبلش کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو منظر عام پرلانے میں شامل تمام افرادکی محنت کو قبول فرمائے۔ آمین (م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
عرض ناشر |
21 |
تقریظ |
26 |
حالات زندگی |
48۔63۔66 |
مسند احمداور بلوغ الامانی من اسرار الفتح الربانی |
69 |
حجیت حدیث نبوی |
72 |
کتاب کی قسم اول توحید اوردین کےاصولوں کاحصہ |
|
توحید کی کتاب |
93 |
اللہ تعالیٰ کی معرفت توحید اوراس کے وجود کےاعتراف کے واجب ہونے کابیان |
93 |
اللہ تعالی ٰ کی عظمت ’بڑائی اور کمال قدرت اورمخلوق کااس کا محتاج ہونےکابیان |
100 |
اللہ کی صفات اوراسے ہرنقص سے پاک کرنے کابیان |
106 |
توحید والوں کی تعمتوں اور ثوا ب اورشرک والوں کی وعید اورعذاب |
108 |
ایمان اوراسلام کی کتاب |
|
ایمان اوراسلام کی فضیلت |
120 |
ایمان’اسلام اوراحسان کی وضاحت کابیان |
125 |
ایمان اوراسلام اوران کےارکان کےبارے میں سوال کے لیے عرب لوگوں کانبی کریم ﷺ کے پاس آنے کابیان |
130 |
بنوسعد بن بکر کی طرف سے سیدناضمام بن ثعلبہ کی آمد کا بیان |
130 |
سیدنامعاویہ بن حیدہ کی آمد کابیان |
133 |
سیدناابورزین عقیلی جن کانام لقیط بن عامر تھا کی آمد کابیان |
135 |
عبدالقیس کی آمد کابیان |
136 |
قبیلہ قیس سے سید ناابن مثفق کی آمد کابیان |
137 |
عرب کےایسے لوگوں کی آمد کابیان جن کانام نہیں لیا گیا |
139 |
اسلام کے ارکان اوراس کے بڑے بڑے ستونوں کابیان |
144 |
ایمان کےشعبوں اوراس کی مثال کابیان |
149 |
ایمان کی خصلتوں اور اس کی نشانیوں کابیان |
152 |
ہمارے دین اسلام کی عالی ظرفی اوراس پرفخر کرنے اور اللہ تعالی ٰکےہاں اس کے سب محبوب دین ہونے کابیان |
|
دین اسلام کی عالی ظرفی اوران پر فخر کرنے کابیان |
161 |
مشرکوں کوقبولیت اسلام کی رعبت دلانا اوران پر رحم کرتے ہوئے ان کی تالیف قلبی کرنا |
165 |
اس آدمی کےحکم کابیان جس کےہاتھ پرکافروں میں سے کوئی آدمی مسلمان ہوجاتاہے |
167 |
اہل کتاب میں سے ہونے والے مسلمان کے لیے دواجروں کابیان |
168 |
اسلام اورہجرت کاپہلے والے گناہوں کومٹا دینے دورجاہلیت کےاعمال کی وجہ سے مواخذہ ہونے اورمسلمان ہوجانےوالے کافر کےپہلے والے عمل کے حکم کابیان |
169 |
دونوں شہادتوں کااقرار کرنے والے کاحکم اور اس امر کابیان کہ یہ دونوں آدمی کوقتل سے بچاتی ہیں اوران کے ذریعے ہی بندہ مسلمان ہوتاہے اورجنت میں داخل ہوتاہے |
175 |
نبی کریم ﷺ پرایمان لانے اورآپ کودیکھے بغیر آپ پر ایمان لانے والے کی فضیلت کابیان |
182 |
مومن کی فضیلت صفات اوراس کی مثالوں کابیان |
189 |
اس وقت کابیان جس میں ایمان انحطاظ پذیرہوجائے گا |
198 |
امانت اورایمان کے اٹھ جانے کابیان |
202 |
تقدیر کےابواب |
|
تقدیر کے ثبوت اورحقیقت کابیان |
210 |
حضرت آدم اور حضرت موسی ٰ کاجھگڑا |
216 |
تقدیر پر رضامند ہونے اوراس کی فضیلت کابیان |
217 |
انسان کی اس حالت کی تقدیر کابیان جبکہ وہ ماں کےپیٹ میں ہو |
218 |
تقدیر پرایمان لانے کابیان |
220 |
تقدیر کے ساتھ عمل کرنے کابیان |
228 |
تقدیر کوجھٹلانے والوں سے قطع تعلقی کرنے اوران پر سختی کرنے کابیان |
235 |
علم کےابواب |
|
علم اورعلماء کی فضیلت کابیان |
240 |
آپ ﷺ کے فرمان اللہ تعالی ٰ جس کے ساتھ بھلائی کاارادہ کرتاہے اس کودین میں سمجھ عطا کردیتا ہے کابیان |
244 |
حصول علم کے لیے سفر کرنے اورطالب علم کی فضیلت کابیان |
246 |
علم سکھانے پررغبت دلانے اورمعلم کے آداب کابیان |
249 |
علم کی مجالس اوران کےآداب او رمتعلم کے آداب کابیان |
252 |
عربی کے علاوہ کوئی اور زبان سیکھنے کابیان |
254 |
بغیر ضرورت کے علم کے بارے میں کثرت سوال کی مذمت کابیان |
255 |
دین ودنیا کے لیے ضرورت پڑنے والی ہرچیز کے بارے میں واجبی طور پرسوال کرنے کابیان |
260 |
علم حاصل کرنے کے بعد اس کوچھپا لینے والے یااس پرعمل نہ کرنے والے یاکسی غیراللہ کے لیے وہ علم حاصل کرنے والی کی مذمت کابیان |
260 |
رسول اللہﷺ کی حدیث کی تبلیغ اوراس کوجیسے سنا ایسے ہی نقل کردینے کی فضیلت کابیان |
263 |
روایت حدیث میں محتاط رہنے اورالفاظ کواسی طرح عمدگی کے ساتھ ادا رکرنے کابیان جیسے وہ نبی کریم ﷺ سے صادر ہوئے |
265 |
صحیح اور ضعیف کے سلسلے میں اہل حدیث کی معرفت اور علی اکمل اوجود ثابت ہونے والی حدیث لینے کابیان |
268 |
رسول اللہ ﷺ کی حدیث کولکھنے سے منع کرنے اوراس کی رخصت دینے کابیان |
270 |
حدیث لکھنے کی رخصت کابیان |
272 |
اہل کتاب سے ان کی روایات بیان کرنے کی نہی اوراس کی رخصت کابیان |
274 |
اہل کتاب سے روایات کرنے کی رخصت کابیان |
276 |
رسول اللہ ﷺ پرجھوٹ بولنے کے معاملے میں سختی کابیان |
277 |
علم کے اٹھائے جانے کابیان |
280 |
کتاب وسنت کوتھامنے کے ابواب |
|
اللہ تعالی ٰ کی کتاب کے ساتھ مضبوطی سے جم جانے کابیان |
286 |
نبی کریم ﷺ کی سنت کوتھامنے اورآپﷺ کی سیرت سے رہنمائی طلب کرنے کابیان |
289 |
دین میں بدعت سے ڈرانے اوگمراہی کی طرف بلانے والے کے گناہ کابیان |
295 |
نبی کریم ﷺ کے بعد کسی چیز میں تبدیلی کردینے والے یاکسی چیز کوایجاد کرنے والے کی وعید کابیان |
297 |
آپ کےارشاد ‘‘تم پہلے لوگوں کے طریقوں کی پیروی کروگے کابیان |
299 |
خاتمہ بعض صحابہ سے اس چیز کا ثابت ہوناکہ تابعین کے زمانہ میں ہی حالات بگڑگئے تھے |
301 |
کتاب کی قسم دوم ....فقہ |
303 |
طہارت کے ابواب |
|
پانیوں کے احکام کے ابواب |
303 |
سمندر اور کنویں کے پانی کے طاہر ہونے کابیان |
303 |
پانی نہ ہونے کی صورت میں نبیذ سے طہارت حاصل کرنے کے حکم کابیان |
306 |
خاوند کااپنی بیوی کے ساتھ برتن سے غسل کرنااس سے پانی کی طہوریت ختم نہ ہونے کابیان |
308 |
جس پانی سے وضو کیا جائے اس کی طہارت کابیان |
311 |
ایک طہارت سے بچے ہوئے پانی سے مزید طہارت کرنے کی نہی کابیان |
313 |
اس معاملے میں رخصت کابیان |
314 |
طاہر اورخارجی چیز کے ملنے کی وجہ سے بدل جانے والے پانی کاحکم |
315 |
اس پانی کاحکم جس پرچوپائے اور درندے بھی آتے ہوں اوردوقلوںوالی حدیث کی تفصیل |
317 |
ساکن پانی میں پیشاب کرنے اور پھر اس سے وضویاغسل کرنے کاحکم |
320 |
کتے کاجوٹھے کابیان |
321 |
بلی کےجوٹھے کابیان |
324 |
نجاست کوپاک کرنے کےابواب |
|
حیض کے خون کوپاک کرنے کابیان |
326 |
نجاست سےگزرنے والی خاتون کےکپڑے کے نچلے حصے کوپاک کرنے کابیان |
327 |
جوتے کےنچلے حصے کولگ جانے والی نجاست کوپاک کرنے کابیان |
328 |
زمین کوپیشاب کی نجاست سے پاک کرنے کابیان |
329 |
مردار کےچمڑے کورنگ کرپاک کرنے کابیان |
331 |
اس چیز کابیان کہ مردار کے چمڑوں کو کھاناحرام ہے اگرچہ ان کو رنگ کرپاک کرلیا جائے |
335 |
ان لوگوں کی دلیل کابیان جوچمڑے کورنگنے کے بعد مردار کے بالوں کی طہارت کے قائل ہیں |
336 |
مردار کےچمڑ ے اورپٹھے سے استفادہ کرنے کے ناجائز ہونے کابیان اورعدم جواز پردلالت کرنے والی احادیث میں جمع وتطبیق کابیان |
336 |
کافروں کے برتنوں کوپاک کرنے اوران کودھولینے کے بعد استعمال کرنے کے جوازکابیان |
337 |
کھائی جانے والی ان چیزوں کوپاک کرنے کابیان جن میں نجاست گرجاتی ہے |
339 |
پیشاب ’مذی اور منی وغیرہ کےحکم |
|
بندے کے پیشاب کابیان |
340 |
بچے اوربچی کے پیشاب کابیان |
341 |
اونٹ کے پیشاب کابیان |
346 |
منی کابیان |
350 |
مسلمان زندہ ہویا مردہ اس کے طاہر ہونے کابیان |
353 |
جن جانداروں میں بہنے والا خون نہ ہو ان کی طہارت کابیان وہ زندہ ہوں یا مردہ |
355 |
فضائے حاجت کرنے ’استنجاکرنے ’پتھر استعمال کرنے اوران کے آداب کے ابواب |
|
قضائے حاجت کے لیے نرم جگہ کوتلاش کرنے کابیان اوران مقامات کی تفصیل جہا ں قضائے حاجت جائز نہیں ہے |
356 |
ان مقامات کابیان جہاں پیشاب کرنے سے منع کیاگیا ہے |
357 |
کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کابیان |
359 |
قضائے حاجت کے وقت دور جانے کھلی جگہ میں پردہ کرنے اوراس وقت کلام اور اسلام کے جواب سے رکے رہنے کابیان |
361 |
قضائے حاجت کےدوران سلام کاجواب دینے یااللہ تعالیٰ کے ذکر میں مصروف رہنے کی کراہیت کابیان |
363 |
وضوکے بغیر اللہ تعالی کاذکر اور قرآن کی تلاوت کرنے کے جواز کابیان |
365 |
قضائے حاجت کرنے والے کاداخل ہوتے وقت اور نکلتے وقت دعا پڑھنے کابیان |
365 |
قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنے باپیٹھ کرنے سے منع کرنے کابیان |
366 |
عمارتوں میں اس چیز کےجواز کابیان |
369 |
پتھر وں سے استنجا کرنے اوراس کے آداب کابیان |
371 |
فصل اول : اس کےآداب کے بارے میں |
371 |
تین پتھروں سے کم پراکتقاکرنے سے نہی کابیان |
372 |
ان چیزوں کابیان جن سے استنجا کرناجائز ہے اورجن سے ناجائز ہے |
373 |
پانی سے استنجا کرنے کابیان اوردائیں ہاتھ سے عضوخاص کوچھونے اوراس سے استنجاء کرنےسےنہی کابیان |
375 |
پیشاب سے بچنے کابیان |
379 |
استنجاء کے بعد شرم گاہ پرپانی کےچھینٹے مارنے کابیان |
381 |
مسواک کے ابواب |
|
مسواک کی فضیلت کابیان |
382 |
نماز کے وقت مسواک کاحکم |
384 |
وضوکےساتھ مسواک کرنے کاحکم |
386 |
لکڑی سے مسواک کرنے کی کیفیت اورکلی وقت وضو کرنے والے آدمی کااپنی انگلی سے مسواک کابیان |
386 |
نیند سے بیدار ہوتے وقت تہجد کے وقت اورگھر میں داخل ہوتے وقت مسواک کرنےکابیان |
387 |
روزے دار اور بھوکے کے مسواک کرنے کابیان |
388 |
وضوکے ابواب |
|
وضوکی فضیلت اوراس کوپوری طرح کرنے کابیان |
390 |
وضومسجدوں کی طرف چلنے اوراس وضوسےنماز پڑھنے کی فضیلت |
397 |
وضواوراس کےبعد پڑھی جانے والی نماز کی فضیلت |
399 |
دوسراجزء |
|
وضوء سے متعلقہ آداب کابیان |
405 |
وسوسے کی مذمت اوروضوکےپانی میں اسراف کی کراہت کابیان |
405 |
وضواورغسل کےپانی کی مقدار کابیان |
406 |
ہر تکریم وتزئین والے کام کودائیں ہاتھ سے شروع کرنے کے مستحب ہونے کابیان |
407 |
نبی کریم ﷺ کے وضوکی کیفیت |
408 |
سیدنا عثمان بن عفان سے مروی کیفیت |
409 |
سیدناعلی بن ابوطالب سے مروی حدیث کابیان |
414 |
سیدناعلی اورسیدناعثمان کےعلاوہ دوسرے صحابہ سے وضوکےبارے مروی احادیث |
414 |
وضوکی نیت اوراس کے شروع میں ’’بسم اللہ ‘‘ پڑھنے کابیان |
419 |