امام احمد بن حنبل( 164ھ -241) بغداد میں پیدا ہوئے۔ آپ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 179ھ میں علم حدیث کے حصول میں مشغول ہوئے جبکہ اُن کی عمر محض 15 سال تھی۔ 183ھ میں کوفہ کا سفر اختیار کیا اور اپنے استاد ہثیم کی وفات تک وہاں مقیم رہے، اِس کے بعد دیگر شہروں اور ملکوں میں علم حدیث کے حصول کی خاطر سفر کرتے رہے۔ امام احمد جس درجہ کے محدث تھے اسی درجہ کے فقیہ اورمجتہد بھی تھے۔ حنبلی مسلک کی نسبت امام صاحب ہی کی جانب ہے۔ اس مسلک کا اصل دار و مدار نقل و روایت اور احادیث و آثار پر ہے۔ آپ امام شافعی کے شاگرد ہیں۔ اپنے زمانہ کے مشہور علمائے حدیث میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ مسئلہ خلق قرآن میں خلیفہ معتصم کی رائے سے اختلاف کی پاداش میں آپ نے کوڑے کھائے لیکن غلط بات کی طرف رجوع نہ کیا۔ آپ کوڑے کھا کھا کر بے ہوش ہو جاتے لیکن غلط بات کی تصدیق سے انکار کر دیتے۔ انہوں نے حق کی پاداش میں جس طرح صعوبتیں اٹھائیں اُس کی بنا پر اتنی ہردلعزیزی پائی کہ وہ لوگوں کے دلوں کے حکمران بن گئے۔ آپ کی عمر کا ایک طویل حصہ جیل کی تنگ و تاریک کوٹھریوں میں بسر ہوا۔ پاؤں میں بیڑیاں پڑی رہتیں، طرح طرح کی اذیتیں دی جاتیں تاکہ آپ کسی طرح خلق قرآن کے قائل ہو جائیں لیکن وہ عزم و ایمان کا ہمالہ ایک انچ اپنے مقام سے نہ سرکا۔ حق پہ جیا اور حق پہ وفات پائی۔ امام صاحب نے 77 سال کی عمر میں 12 ربیع الاول 214ھ کوانتقال فرمایا۔ اس پر سارا شہر امنڈ آیا۔ کسی کے جنازے میں خلقت کا ایسا ہجوم دیکھنے میں کبھی نہیں آیا تھا۔ جنازہ میں شرکت کرنے والوں کی تعداد محتاط اندازہ کے مطابق تیرا لاکھ مرد اور ساٹھ ہزار خواتین تھیں۔ (وفیات الاعیان : 1؍48) حافظ ابن کثیر فرماتے ہیں کہ امام صاحب کایہ قول اللہ تعالیٰ نےبرحق ثابت کردیا کہ: ’’ان اہل بدع ،مخالفین سے کہہ دوکہ ہمارے اور تمہارے درمیان فرق جنازے کے دن کا ہے (سیراعلام النبلاء:11؍ 343) امام صاحب نے کئی تصنیفات یادگار چھوڑیں۔ ان کی سب سے مشہوراور حدیث کی مہتم بالشان کتاب ’’مسنداحمد‘‘ ہے۔ اس سے پہلےاور اس کے بعد مسانید کے کئی مجموعے مرتب کیے گئے مگر ان میں سے کسی کو بھی مسند احمد جیسی شہرت، مقبولیت نہیں ملی۔ یہ سات سو صحابہ کی حدیثوں کا مجموعہ ہے۔ اس میں روایات کی تعداد چالیس ہزار ہے۔ امام احمد نے اس کو بڑی احتیاط سے مرتب کیا تھا۔ اس لیے اس کا شمار حدیث کی صحیح اور معتبر کتابوں میں ہوتا ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی نے اس کو کتبِ حدیث کے دوسرے درجہ کی کتابوں یعنی سنن ابی داؤد، سنن نسائی اور جامع ترمذی کے ہم پایہ قرار دیا ہے۔ مسنداحمد کی اہمیت کی بنا پر ہر زمانہ کے علما نے اس کے ساتھ اعتنا کیا ہےاور یہ نصاب درس میں بھی شامل رہی ہے۔ بہت سے علماء نے مسند احمد کی احادیث کی شرح لکھی بعض نے اختصار کیا بعض نےاس کی غریب احادیث پر کام کیا۔ بعض نے اس کے خصائص پر لکھا اوربعض نے اطراف الحدیث کا کام کیا۔ مصر کے مشہور محدث احمد بن عبدالرحمن البنا الساعاتی نے الفتح الربانى بترتيب مسند الامام احمد بن حنبل الشيباني کے نام سے مسند احمد کی فقہی ترتیب لگائی اور بلوغ الامانى من اسرار الفتح الربانى کے نام سے مسند احمد پر علمی حواشی لکھے۔ اور شیخ شعیب الارناؤوط نے علماء محققین کی ایک جماعت کے ساتھ مل کر الموسوعة الحديثية کے نام سے مسند کی علمی تخریج او رحواشی مرتب کیے جوکہ بیروت سے 50 جلدوںمیں شائع ہوئے ہیں۔ مسند احمد کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر اسے اردو قالب میں بھی ڈھالا جاچکا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مسند احمد امام احمد بن حنبل‘‘ مسند احمد کا 12 جلدوں پر مشتمل ترجمہ وفوائد ہیں۔ مترجمین میں پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی﷾ (سابق شیخ الحدیث جامعہ لاہور الاسلامیہ، لاہور) شیخ الحدیث عباس انجم گوندلوی﷾، ابو القاسم محمد محفوظ اعوان ﷾ کےاسمائےگرامی شامل ہیں۔ تخریج وتحقیق اور شرح کا کام جناب ابو القاسم محمد محفوظ اعوان ﷾ کی کاوش ہے۔ موصوف نے آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ کی روشنی میں احادیث کی تشریح وتوضیح کی ہے اورمختلف فیہ مسائل میں زیادہ ترصرف راحج قول پیش کرنے پر اکتفا کیا ہے۔ شرح میں شیخ ناصر البانی کے بعض فقہی مباحث بھی موجود ہیں ۔فوائد میں امام البانی جیسے محققین پر اعتماد کرتے ہوئے احادیث صحیحہ کاذکر کیاگیا ہے۔ احادیث کی تخریج، صحت وضعف کاحکم لگاتے وقت ’’الموسوعۃ الحدیثیۃ‘‘ کو سامنے رکھاہے۔ اور بعض مقامامات پر حکم لگاتے وقت شیخ البانی کی رائے کو ترجیح دی ہے۔ کتاب کے آخر میں الف بائی ترتیب کے ساتھ احادیث کے اطراف قلمبند کردئیے گئےہیں۔ تاکہ قارئین آسانی کےساتھ اپنے مقصد تک رسائی حاصل کرسکیں۔ اور اسے شیخ احمد عبدالرحمن البنا کی فقہی ترتیب کے مطابق مرتب کر کے شائع کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے مولانا حافظ عبد اللہ رفیق﷾ (شیخ الحدیث جامعہ محمد یہ لوکوورکشاپ، لاہور) کو جنہوں نے اس کتاب پرنظرثانی فرماکر اس میں موجود نقائص کو دور کرنے کی بھر پور سعی کی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ اجر عظیم سے نوازے جناب شیخ الحدیث ومفتی پاکستان حافظ عبدالستار حماد﷾ کوکہ جنہوں نےاپنی نگرانی میں مسند احمد کا ترجمہ بزبان اردو کروانے کی ذمہ داری لی۔ جو کہ بعد میں یہ سعادت محمد رمضان محمدی صاحب کے حصہ میں آئی جن کی نگرانی میں یہ کام پایۂ تکمیل تک پہنچا۔ خراج تحسین کےلائق جناب ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی ﷾ جو دیار غیر میں رہتے ہوئے بھی حدیث رسول کی خدمت میں مصروف کار ہیں۔ دیار غیر میں منہج سلف کی ترجمانی میں ان کا کردار انتہائی نمایاں ہے۔ ایسے ہی ان کےدست راست او رمخلص دوست حافظ حامد محمود خضری﷾ (ایم فل سکالر لاہور انسٹی ٹیوٹ فارسوشل سائنسز، لاہور) کو اللہ تعالیٰ اجر جزیل عطا فرمائے کہ جن کے علمی تعاون واشراف سے محدثین کی علمی تراث کو بزبان اردو ترجمہ کے ساتھ منصۃ شہود پر لایاجارہا ہے۔ اب تک مختلف موضوعات پر تقریبا 35 کتب مرتب ہوکر شائع ہوچکی ہیں۔ ہم انتہائی مشکور ہیں جناب خضری صاحب کےجن کی کوششوں سے انصار السنۃ، لاہور کی تقریباً تمام مطبوعات ادارہ محدث کی لائبریری کو حاصل ہوئیں۔ یہ ضخیم کتاب بھی انہی کے تعاون سے میسر ہوئی ہے جسے افادۂ عام کے لیے ہم نے ویب سائٹ پر پبلش کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو منظر عام پرلانے میں شامل تمام افرادکی محنت کو قبول فرمائے۔ آمین (م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
فقہ کی دوسری نوع معاملات کابیان |
21 |
خرید وفروخت ’ذرائع آمدنی اور تجارت کے متعلقہ امور کابیان |
21 |
ذرائع آمدنی کے ابواب |
|
کسب مال کی رغبت دلانے پست ہمتی سے گریز کرنے نیز حلال کی ترغیب اور حرام سے نفرت دلانے کابیان |
21 |
اس چیز کابیان کہ سب سے بہترین کمائی تجارت او رآدم ی کااپنے ہاتھوں سے کام کرناہے |
26 |
بادشاہ کے عطیے اورعاملین زکوۃ کی کمائی کابیان |
28 |
زراعت کے ذریعے کمائی کرنااوراس کی فضیلت کابیان |
32 |
بکریوں کو پالنے ان کی برکت اوران کوچرانے کابیان |
34 |
سینگی لگانے والوں لونڈیوں قصاب اورسنار وغیرہ کی کمائی کابیان |
36 |
ٹیکس وصول کرنے والوں اور سرداروں کی کمائی کابیان |
41 |
تجارت کے ذریعے کمائی کرنے کابیان |
|
خریدوفروخت میں سچائی اورامانت اوران کی فضیلت کابیان |
45 |
سودا فروخت کرنے کے لیے جھوٹ لولنے اور قسم اٹھانے کی مذمت اوربازاروں کی مذمت کابیان |
46 |
تجارت میں نرمی اختیار کرنے اوردرگزر کرنے سودا ور واپس کرنے اوراچھا معاملہ کرنے اوراس کی فضیلت کابیان |
50 |
گھر یازمین کو فروخت کرکے اس کی قیمت کو اس جیسی چیز میں خرچ نہ کرنے والے کابیان |
56 |
ان چیزوں کابیان کہ جن کی تجارت جائز نہیں |
|
شراب نجس اوربے فائدہ چیزوں کی تجارت کابیان |
57 |
کتے ’بلی ،اور چوری کی ہوئی بکری کی قیمت ‘زانیہ کی کمائی نجومی کی مٹھائی اورگانے والیوں کی خریدوفروخت سے ممانعت کابیان |
62 |
ولاء اور زائد پانی کو فروخت کرنے اورسانڈ کی حفتی کی اجرت لینے سے نہی کابیان |
64 |
دھوکے والی چیزوں کی تجارت سے مماتعت کابیان |
67 |
مزابہ اورمحاقلہ کی تجارت اورہرتر کوخشک کے عوض فروخت کرنے کی ممانعت کابیان |
71 |
بیع قرایاکی اجزت اوراسثناء والی بیع کی ممانعت کابیان الایہ کہ اس کو معین کردیا جائے |
75 |
درختوں اور پھلو ں کو فروخت کرنے کے بارے میں ابواب |
77 |
پیوند کاری کیا ہوا کھجور کادرخت فروخت کرنے کابیان |
77 |
پھلوں کی صلاحیت ظاہر ہونے سے پہلے ان کو فروخت کرنے کی ممانعت کابیان |
78 |
پھلوں کااندازہ لگانے سالوں کی بیع اورآفتوں کی معاف کردینے کابیان |
81 |
بیع عینہ ایک سودے میں دوسودوں اوربیع عربون سے مما نعت کابیان |
82 |
نقد اورادھار کے سودے کی قیمت میں فرق ایک سودے میں دوسودوں کامفہوم |
84 |
ایک آدمی کاایک خریدار کو کرئی چیز بیچنا پھر وہی چیز کسی اورکو بیچ دینا اور ایسی چیز کی بیع کرنے کی ممانعت کہ بیچنے والا جس کامالک نہ ہوااو راس کو خریدکراس کے سپرد کردے |
89 |
خریدار کو قبضے میں لینے سے پہلے خریدی ہوئی چیز کوآگے فروخت کردینے کی ممانعت کابین |
90 |
بیع نجش اور آدمی کی بیع پر بیع کرنے کی ممانعت کابیان ماسوائے بیع مزایدہ کے |
98 |
غلام کی تجارت کا اور محر م غلاموں کے مابین تفریق ڈالنے کی ممانعت کابیان |
100 |
گواہ کے بغیر تجارت کرنے کا اوراس سلسلے میں سیدناخزیمہ بن ثابت کی عظیم منقبت کابیان |
101 |
تجارت میں شرطوں کے ابواب |
|
فروخت شدہ چیز سے فائدہ اٹھانے اورمزید اس قسم کی شرط لگانے کابیان |
103 |
فاسدہ شرط کے ہونے کے باوجودتجارت کے عقدکے صحیح ہونے کابیان |
104 |
تجارت میں غبن اوردھوکے سے سلامتی کی شرط کابیان |
104 |
مجلس کے اختیار کابیان |
106 |
عیوب کے احکام کے ابواب |
|
عیب کو واضح کردینے دھوکہ نہ کرنے اوردھوکہ کرنے والے کی وعید کابیان |
109 |
اس جانور کابیان جس کادودھ روکا گیا ہو |
112 |
غلام کی ضمانا او راس چیز کابیان کہ تازہ کی ہوئی کمائی عیب کی وجہ سے سودا واپس کرنے میں رکاوٹ نہیں بنے گی |
114 |
ذخیرہ اندوزی کی مذمت کابیان |
115 |
بھاؤ مقرر کرنے کابیان |
117 |
خرید وفروخت کرنے والوں کے مابین اختلاف ہوجانے کابیان |
119 |
سود کےابواب |
|
سود کے بارے میں سختی کابیان |
121 |
ان اقسام کابیان جن میں سودپایا جاتاہے |
126 |
بیع صرف کابیان یعنی چاندی کو سونے کے عوض ادھار پر فروخت کرنا |
130 |
نقد ونقد سودا ہونے کی صورت میں ایک جنس میں تفاضل کے جواز کے قائلین کی دلیل |
133 |
سونے کے عوض ایسی چیز بیچنے کابیان کہ جس میں سونا بھی ہواور اس کے علاوہ کوئی چیز بھی ہو |
136 |
درہم ودینار کو توڑنے کی ممانعت کابیان لایہ کہ کوئی مجبوری ہو |
137 |
بوقت تجارت اناج کے برابر ہونے کابیان |
137 |
تفاضل کابیان اورجن چیزوں کوماپا اورجن کاوزن نہ کیا جاسکتاہے ان میں ادھا رکااوراحیوان کے عوض گوشت کی بیع کابیان |
139 |
بیع سلم (بیع سلف) کے مسائل اور قرض کے مسائل |
|
قرض دینے کی فضیلت اورتنگدست پرآسانی کرنے کابیان |
144 |
اچھے انداز میں قرض کی ادائیگی اوراس کامطالبہ کرنے قرض دار کی قرض خواہ کے لیے دعا کرنے او رلیے ہوئے قرض سے زیادہ مقدار دےدینے کے مستحب ہونے کابیان |
146 |
قرض سے محتاط رہنے بوقت ضرورت اس کے جائز ہونے اورنبی کریم ﷺ کے قرض لینے کابیان |
149 |
ادائیگی کاارادہ نہ رکھنے والے یا ادائیگی میں سستی کرنے والے قرض دار شخص کی سخت مذمت اورفاضل آدمی کافوت ہونے والے مقروض آدمی کی نماز جنازہ نہ پڑھنے کابیان |
152 |
قرض کی وجہ سے میت کے نفس کو جنت سے روک لینے کابیان |
156 |
مقروض آدمی کی نماز جنازہ ادا نہ کرنے کاحکم کامنسوخ ہونا |
157 |
قرضے کو وصیت اورورثاء کے حقوق پر مقدم کرنے کابیان اگرچہ ورثاء چھوٹی عمر والے ہوں |
158 |
ادھار کی وجہ سے کسی چیز کو فروخت کرنے اور تنگدست سے کچھ قرضہ معاف کردینے کے مستحب ہونے کابیان |
159 |
اس چیز کابیان کہ جس آدمی نے کسی حادثے یا ضرورت کی بنا پر قرضہ لیا جبکہ وہ اداکرنے کی نیت رکھتاہوا اور ادانہ کر سکے تو اللہ تعالی اس طر ف سے ادا کردے گا |
162 |
تنگدست کو مہلت دینے والے یا اس کو معاف کردینے والے کی فضیلت کابیان |
164 |
گروی کابیان |
|
حضر میں گروی رکھنے کے جواز کابیان |
170 |
گروی میں رکھی ہوئی سواری پر اس کے خرچ کے عوض سواری کر لینے کابیان |
171 |
حوالہ او رضمان کابیان |
|
مالدار پر حوالہ قبول کرلینے کے وجوب او رغنی کے ٹال مٹول کرنے کی حرمت کابیان |
172 |
مفلس میت کاقرض کی ضمانت کابیان |
173 |
جس چیز کی ضمانت دی گئی ہو ضامن اس کی ادائیگی سے ہی بری ہوگی نہ کہ صرف ضمانت اٹھانے سے |
174 |
اگر اصل مالک فروخت شدہ چیز کو پالیتا ہے تو اس چیز کی ضمانت فروخت کرنے والے پر ہوگی |
175 |
مفلسی اورمالی معاملات پر پابندی لگانے کے مسائل |
|
قرض لینے کے لیے مال دار آدمی کاپیچھا کرنے اور قید کے ذریعے اس کو سز ا دینے اورتنگدست کو آزاد چھوڑ ے کابیان |
176 |
جو آدمی اپنا سامان مفلس ہوجانے والے خرید دار کے پاس پالینے |
177 |
بیوقوفوں پر پابندی لگانے کا او رلوگوں کابیان جن پر پابند ی لگائی جائے گی |
178 |
سن رشد کے اثبات او ربلوغت کی علامتو ں کابیان |
179 |
صلح کے مسائل او رعہد وامان کے احکام |
|
باہمی صلح جوئی کی ترغیب کابیان |
182 |
معلوم یانامعلوم چیز میں صلح کے جائز ہونے اوردونوں صورتوں میں ہوجانے والی کمی بیشی کو معاف کردینے کابیان |
183 |
عمدا کیے گئے قتل کی دیت میں کمی بیشی کرکے صلح کروانے کابیان |
184 |
پڑوسی کی ناپسندید گی کے باوجود اس کی دیوار پر لکڑی رکھنے کابیان |
185 |
جب راستے کے بارے میں لوگوں کا اختلاف ہوجائے تو کتنا راستہ چھوڑا جائے گا |
186 |
پر نالوں کی پانی سڑک کی طرف نکال دینے کاجواز لیکن شرط یہ ہو کہ گزرنے والوں کو تکلیف نہ ہو |
188 |
مشارکت اورمضاربت کے مسائل وکالت کے مسائل |
|
اس چیز کابیان جس میں وکیل مقررکرناجائزہے |
191 |
اس آدمی کابیان کہ جس کو ایک چیز خریدنے کاوکیل بنا یا گیا لیکن اس نے زیادہ چیزیں خرید کراضافی چیزوں میں از خو د تصرف کیا |
192 |
ایک آدمی نے مال کا صدقہ کرنے کے لیے ایک وکیل بنایا لیکن اس نے وہی ما ل اس مالک کے بیٹے کو دے دیا |
192 |
مساقات او رمزراعت پر دینے کے بارے میں ابواب |
194 |
مطلق طور پر زمین کو کرایہ پر دینے کی مما نعت کابیان |
195 |
زمین کو اس کی بعض پیداوار کےعوض کرائے پر دینے سے منع کرنے والوں اور سونے چاندی کے عوض جائز سمجھنے والوں کی دلیل کابیان |
201 |
تمام طریقوں سے زمین کو رکرائے پر دینے والوں کی دلیل کا اور ممانعت کونہی تنز یہی پرمحمول کرنے کابیان |
203 |
اجارہ کے مسائل |
|
اجارہ کی مشروعیت کابیان |
206 |
عامل کی اجرت او رعمل کی کیفیت کابیان |
206 |
مزدور اپنی مزدوری کا مستحب کب ٹھہرتا ہے اس چیز کااو راس کو پورا حق نہ دینے والے کی وعید کابیان |
208 |
سینگی لگانے والے کی اجرت کابیان |
209 |
اللہ تعالی کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے کیے جانے والے نیک اعما لکی اجرت کابیان |
210 |
اجرت پر مباح نفع کمانے کے جواز کابیان |
215 |
ودیعت او رعاریہ کے مسائل |
|
عاریہ چیز کے جائز ہونے او راس میں رغبت دلانے کابیان |
217 |
ودیعت او رعارہ کے طور پروی ہوئی چیز وں کی ضمانت کابیان |
218 |
بے آباد زمین کو آباد کرنے پانی کالوگوں میں مشترک ہونے الاٹ کی ہوئی زمین اور چراگاہوں کےمسائل |
|
بے آباد زمین کرنے والے کی فضیلت کابیان |
221 |
جوآدمی درخت لگا کر یا کنواں کھود کرزمین کو آباد کرتاہے اس کی حد ملکیت کتنی ہوگی ؟ |
222 |
تین چیزوں میں مسلمانوں کے شریک ہونے زائد پانی گھاس کو روک لینے سے منع کرنے اوراختلاف کی صورت میں نیچے والی زمین سے پہلے اوپر والی زمین کو سیر اب کر لینے بیان |
224 |
الاٹ کی ہوئی زمنیوں ا ور چراگاہوں کابیان |
|
زمینیں الاٹ کرنے کابیان |
227 |
کان الاٹ کرنے کابیان |
230 |
بیت المال کے جانوروں کے لیے چراگاہوں کابیان |
231 |
غصب کے مسائل |
|
جان بوچھ کر ادار از مذاق کی مما نعت اور مسلمان بھائی کامال غصب کرنے کی وعید کابیان |
233 |
زمین کو غصب کرنے یا اس کو چوری کرنے والے کابیان اگرچہ وہ ایک بالشت یاایک ہاتھ کے برابر ہو |
237 |
فصل اروی بنت اویس او رسیدنا سعید بن زید کاواقعہ |
240 |
اس شخص کابیان جس نے مالک کی اجازت کے بغیربکری پکڑاکر اس کو ذبح کیا او راس کو بھونا یا پکایا |
241 |
غصب شدہ چیز ہی واپس کرنااگرچہ وہ اسی حالت میں باقی ہویا اس کی قیمت اداکرنا اگر وہ قیمت والی ہو یا اس کے متبادل اس کی مثل واپس کرنا اگرچہ وہ مثل والی ہو جب غاصب نے اس کو تلف کردیا ہو یاوہ اس کے ہاتھ میں تلف گئی ہو |
244 |
دوسروں کی زمین میں ان کی اجازت کے بغیر کھتی کاشت کرنے والے اورمالکوں کی اجازت کے بغیر پھل یا کھیتی میں سے کچھ لینے والے کابیان |
245 |
حیوانوں کے نقصان کابیان |
247 |
حملہ کرنے والے کو روکنا اگرچہ اس کو قتل کرنا پڑے او راس لڑائی میں اگر وہ قتل ہو جائے جس پر حملہ کیا گیا تو وہ شہسد ہوگا |
249 |
شفعہ کے مسائل |
|
شفعہ کے حکم کابیان |
251 |
اس چیز کابیان کہ کس چیز میں اور کس کے لیے شفعہ کا حق ہے |
252 |
اس چیز کابیان کہ شفعہ کاحق کب ختم ہوتاہے |
254 |
گری پڑی چیز کی کتاب |
|
گری پڑی چیز کے آداب واحکام کاجامع بیان |
255 |
سونے اورچاندی کی گری پڑی چیز اور اس طرح کے دوسرے سامان کابیان |
258 |
اس شخص کی وعید کابیان جس نے گم شدہ چیز اٹھالی او راس کااعلان نہ کیا |
260 |
گری پڑی چیز پر گواہ بنانےن اور کم مقدار زیادہ مقدار کی چیز کی مدت اعلان کابیان |
262 |
مکہ میں گری پڑی چیز کے حکم کابیان |
263 |
|
|