حج اسلام کے ارکانِ خمسہ میں اسے ایک رکن ہے ۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے۔اور جس طرح نماز ،روزہ ، زکوٰۃ ،اسلام کے ارکان اور فرائض ہیں اسی طرح حج دین کا بہت بڑا رکن اور فیع الشان فریضہ ہے نماز اور روزہ صرف بدنی عبادت ہے ۔ زکوٰۃ صرف مالی عبادت ہے ۔ لیکن حج اپنے اندر بدنی اور مالی دونوں قسم کی عبادتیں سموئے ہوئے ۔ یعنی حا جی گھر سے چل کر مکہ مکرمہ ،عرفات اورمدینہ منورہ سے ہو کر لوٹتا اور ساتھ ہی مال بھی خرچ کرتا ہے تو گویا دونوں قسم کی بدنی اور مالی عبادتوں کا شرف حاصل کرتا ہے ۔حج کرنے سے پہلے حج کے طریقۂکار سےمکمل آگاہی ضرور ی ہے ۔ تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبویﷺ ہے کہ آپ نےفرمایا الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة ’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں اور ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سوئے حرم حج وعمر ہ اور قربانی کے احکام ومسائل‘‘ محترم جناب مولانا محمد منیر قمر﷾ کے تقریبا ربع صدی قبل ریڈیو متحدہ عرب امارات ام القیوین سے شمال اسٹوڈیوز کی اردو سروس میں نشر ہونے والے سلسلہ وار پروگرام ’’ سوئے حرم‘‘ کی کتابی شکل ہے جس میں مناسب ترمیم اورمفید اضافے بھی کیے گئے ہیں۔ اس کتاب میں حج وعمرہ اور قربانی کے جملہ احکام ومسائل کا کتاب وسنت کی روشنی میں احاطہ کیا گیا ہے ۔ حافظ عبد الرؤف ﷾ (فاضل مدینہ یونیورسٹی) کی کتاب میں وارد تمام احادیث وآثار کی علمی وتفصیلی تخریج نے کتاب کی افادیت کودوبالا کردیا ہے ۔اللہ تعالیٰ کتاب کے مؤلف ،مخرِّج ومعلّق کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔اور اسے عوام الناس کے مفید ونافع بنائے (آمین) (م۔ا)
اپنی بد اعمالیوں اور شریعت سے دوری کے سبب مسلمان آج پوری دنیا میں ذلیل ورسوا ہو رہے ہیں۔اور ہر میدان میں انہیں شکست وہزیمت کا سامنا ہے ۔آج 57 آزاد ممالک کی شکل میں قوت ،عددی اکثریت اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود ذلت ،عاجزی اور درماندگی میں اسی مقام پر کھڑی ہے جہاں سوسال پہلے کھڑی تھی۔اس کا سب سے برا سبب مسلمانوں کا دین سے دور ہونا اور غیروں کے قریب ہونا ہے۔کافر ہمیں اس لئے مارتے ہیں کہ یہ مسلمان ہیں اور ہم اس لئے مار کھا رہے ہیں کہ ہم صحیح معنوں میں مسلمان نہیں ہیں۔تمام مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ قرآن و سنت کی تعلیمات، اسلام کے انسانیت نواز پیغام اور اپنی روشن تہذیبی اَقدار کو پوری قوت اور خود اعتماد ی کے ساتھ دنیا پر آشکارا کریں،اور خود بھی اسی کے مطابق اپنی زندگی گزاریں۔ زیرتبصرہ کتاب " مسلمانوں کی پستی کے اسباب "محترم ابو شہید محمد عابد منصور پوری کی مرتب کردہ ہے ،جس کی نظر ثانی محترم ڈاکٹر شاہد اقبال ظہیر صاحب نے کی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور امت مسلمہ کو عزت ومقام عطا فرمائے۔آمین(راسخ)
حج اسلام کے ارکانِ خمسہ میں اسے ایک رکن ہے ۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے۔نماز روزہ صر ف بدنی عبادتیں ہیں اور زکوٰۃ فقط مالی عبادت ہے ۔ مگر حج کی یہ خصوصیت ہے کہ وہ بدنی اورمالی دونوں طرح کی عبادت کامجموعہ ہے ۔ جج کرنے سے پہلے حج کے طریقۂکار سےمکمل آگاہی ضرور ی ہے ۔ تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبویﷺ ہے کہ آپ نےفرمایا الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة ’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں اور ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ حاجی کے شب وروز ‘‘ شیخ خالد بن عبد اللہ الناصر کی عربی کتاب ’’ المنہاج فی یومیات الحاج‘‘ کا ترجمہ ہے ۔ محدث العصر حافظ زبیرعلی زئی نے اسے ’’ حاجی کے شب و روز کے نام سے اردو کے بہترین قالب میں ڈھالا ہے ۔ اور اس میں بعض انتہائی ضروری مسائل کا اضافہ کردیا ہے جس سے کتاب کی قدر وقیمت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو اہل اسلام کے لیے راہنما بنائے اور اس کتاب کے مرتبین کو اس کابہترین اجر وثواب عنائیت فرمائے (آمین) (م۔ا)
نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زيرتبصره كتا ب’’کتاب الصلاۃ ‘‘ جناب اشفاق الرحمن صاحب کی کاوش ہےان کا اس کتاب کو لکھنے کا مقصد یہ کہ اس کتاب سے قارئین میں نماز پڑہنے کا شوق پیدا ہوا اور نماز کو نبی اکرم ﷺ کے طریقہ پر ادا کرنے کی لیے اس کے ضروری آداب اور بنیادی مسائل سے آگاہی حاصل ہو۔مصنف نے پوری کوشش سے نماز کو رسول اللہ ﷺ کے طریقہ پر احادیث مبارکہ کی روشنی میں بیان کردیا ہے ۔کتاب کی نظرثانی مولانا محمد رمضان سلفی (شیخ الحدیث جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) نےکی ہے جس سے اس کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کوقبول فرمائے (آمین ) (م۔)
نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں، بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔ آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " قومی سیرت لائبریری ومرکز تحقیق (کیٹیلاگ)"ادارہ تحقیقات اسلامی ،انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے زیر اہتمام قائم شدہ قومی سیرت لائبریری ومرکز تحقیق میں موجود کتب سیرت اور مقالات کے کیٹیلاگ پر مشتمل ہے۔ تاکہ پاکستان میں مطالعہ سیرت کو فروغ حاصل ہو سکے،اور مستند مصادر کا ایک اہم ذخیرہ دستیاب ہو سکے۔ اللہ تعالی مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی بھی توفیق دے۔آمین(راسخ)
حج اسلام کے ارکانِ خمسہ میں اسے ایک رکن ہے ۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے۔اور جس طرح نماز ،روزہ ، زکوٰۃ ،اسلام کے ارکان اور فرائض ہیں اسی طرح حج دین کا بہت بڑا رکن اور فیع الشان فریضہ ہے نماز اور روزہ صرف بدنی عبادت ہے ۔ زکوٰۃ صرف مالی عبادت ہے ۔ لیکن حج اپنے اندر بدنی اور مالی دونوں قسم کی عبادتیں سموئے ہوئے ۔ یعنی حا جی گھر سے چل کر مکہ مکرمہ ،عرفات اورمدینہ منورہ سے ہو کر لوٹتا اور ساتھ ہی مال بھی خرچ کرتا ہے تو گویا دونوں قسم کی بدنی اور مالی عبادتوں کا شرف حاصل کرتا ہے ۔حج کرنے سے پہلے حج کے طریقۂکار سےمکمل آگاہی ضرور ی ہے ۔ تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبویﷺ ہے کہ آپ نےفرمایا الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة ’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں اور ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’حج مسنون ‘‘ معروف عالم دین مصنف کتب کثیرہ مولانا حکیم محمد صادق سیالکوٹی کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے فریضہ حج کو سنت رسول ﷺ کے مطابق بیان کرتے ہوئے گھر سے چل کر کعبۃ اللہ ، عرفات اور مدینہ طیبہ تک پہنچنا اور پھر واپس آنے کے سارے احوال کو احادیث نبویہ کی روشنی میں تحریر کیا ہے اور اس دوران پاک وہند میں رواج پا جانے والی خرابیوں کی نشاندہی بھی کی ہے ۔ اللہ تعالیٰ مولانا صادق سیالکوٹی کی تقریری وتحریری کاوشوں کو قبول فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے (آمین) (م۔ا)
حج بیت اللہ ارکانِ اسلام میں ایک اہم رکن ہے بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے۔نماز روزہ صر ف بدنی عبادتیں ہیں اور زکوٰۃ فقط مالی عبادت ہے ۔ مگر حج کی یہ خصوصیت ہے کہ وہ بدنی اورمالی دونوں طرح کی عبادت کامجموعہ ہے ۔ تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبویﷺ ہے کہ آپ نےفرمایا الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة ’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اسرارِ حج‘‘ مولانا عبد الوہاب دہلوی کی تصنیف ہے ۔ یہ کتاب تین حصوں پر مشتمل ہے پہلے حصہ میں اسرار حج اور دوسرے حصہ میں حج کے مسنون طریقے اور تیسرے حصہ میں حج کی تمام مسنون دعائیں جمع کردی گئی ہیں ۔یہ کتاب 1934ء میں طبع ہوئی ۔اس وقت اسے بڑا قبول عام حاصل ہو ا اسی وجہ سے اس کے عربی ، فارسی ،ترکی اور زبان میں ترجمے بھی شائع ہوئے ۔ فاتح قادیان مو لانا ثناء اللہ امر تسری اور مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی جیسے علماء نے اس کتاب پر تقاریز لکھیں ۔اگرچہ حج کے موضوع پر اب جدید کتب ان پرانی کتب سے زیادہ مفید ہیں کیونکہ ان میں پرانی کتب کی بہ نسبت تحقیق وتخریج اور جدید نقشہ جات کا اہمام موجودہے جو کہ قدیم کتب میں نہیں ہے۔ لیکن اکابرعلماء کی کتب کو محفوظ کرنے کی خاطر ان کو سکین کر کے افادۂ عام کےلیے پبلش کیا گیا ہے۔( م۔ا)
نبی کریم ﷺ کی زندگی اور حیات طیبہ تمام مسلمانوں کے لئے نہایت مبارک،ارفع واعلی اور کامل واکمل قابل عمل ،قابل تقلید اور لائق اتباع ہے۔آپ ﷺ کی سیرت مبارکہ کو قرآن مجید میں "اسوہ حسنہ" فرمایا گیا ہے۔یہاں دنیا کا ہر شخص زندگی کے ہر پہلو کو بآسانی دیکھ سکتا ہے اور اپنی زندگی انہی اصول وآداب کے مطابق گزار سکتا ہے۔آپﷺ کی تعلیمات اتنی جامع اور عالمگیر ہیں کہ آپ کی زندگی میں آپ کی کھلی مخالفت کرنے والے اور آپ کو قتل کرنے کے پروگرام بنانے والے بھی آپ کو صادق وامین کیسے القابات سے یاد کیا کرتے تھے۔آج بھی ایسے بے شمار غیر مسلم موجود ہیں جو اسلام قبول نہ کرنے کے باوجود آپ ﷺ کی سیرت اور تعلیمات کو روشنی کا مینار قرار دینے پر مجبور ہیں۔کسی نے کیا خوب کہا تھاَ۔فضیلت یہ ہے کہ دشمن بھی گواہی دیں۔ زیر تبصرہ کتاب " محمد رسول اللہ ﷺ غیر مسلموں کی نظر میں "محترم مولانا محمد حنیف یزدانی کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے نبی کریم ﷺ کی تعریف وتوصیف میں غیر مسلموں کے طرف سے کہے جانے والے اقوال کو ایک جگہ جمع کر دیا ہے۔ بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کوشش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
روزہ ایک ایسی عظیم عبادت ہے جسے صرف امت محمدیہ ﷺ پرہی فرض نہیں کیاگیا۔ بلکہ اس امت سے پہلے تمام امم سابقہ کو بھی اس کا مکلف ٹھہرایا گیا ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر رمضان المبارک کے روزے اس لیے فرض کیے ہیں کہ انہیں تقویٰ کی نعمت ودولت حاصل ہو ۔ تقویٰ یہ ہے کہ انسان اس دنیا میں اپنے رب کا بندہ اور اس کا فرماں بردار بن کررہے ۔روزے کی حقیقت سامنے رکھنے سےیہ بات ہماری محدود عقل بھی سمجھ لیتی ہے کہ تقویٰ کے حصول کے لیے یہ عبادت مؤثرترین تدبیر ہے ۔رمضان المبارک اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے یہ مہینہ اللہ تعالیٰ کی رحمتوں،برکتوں، کامیابیوں اور کامرانیوں کا مہینہ ہے ۔اپنی عظمتوں اور برکتوں کے لحاظ سے دیگر مہینوں سے ممتاز ہے ۔رمضان المبارک وہی مہینہ ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں اللہ تعالی جنت کے دروازے کھول دیتا ہے او رجہنم کے دروازے بند کردیتا ہے اور شیطان کوجکڑ دیتا ہے تاکہ وہ اللہ کے بندے کو اس طر ح گمراہ نہ کرسکے جس طرح عام دنوں میں کرتا ہے اور یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور سب سے زیاد ہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزادی کا انعام عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان اور اس میں کی جانے والی عبادات ( روزہ ،قیام ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت لیلۃ القدر وغیرہ )کی بڑی فضیلت بیان کی ہے ۔روزہ کی دوسرے فرائض سے یک گونہ فضیلت کا ندازہ اللہ تعالٰی کےاس فرمان ہوتا ہے’’ الصوم لی وانا اجزء بہ‘‘ یعنی روزہ خالص میرے لیے ہےاور میں خود ہی اس بدلہ دوں گا۔روزہ کے احکام ومسائل سے ا گاہی ہر روزہ دار کے لیے ضروری ہے ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔ کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے کتاب الصیام کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے ۔ اور کئی علماء اور اہل علم نے رمضان المبارک کے احکام ومسائل وفضائل کے حوالے سے مستقل کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتابچہ’’ فضیلت ماہِ رمضان ‘‘پروفیسر چودہری عبد الحفیظکا مرتب شدہ ہےجس میں انہوں نے ماہ ِ رمضان المبارک کی فضیلت بالخصوص آخری عشرہ کی طاق راتوں کی فضیلت کو بیان کرنے بعد آخر میں رمضان المبارک میں پیش آنے والے اہم واقعات اور فتوحات کا بھی مختصراً ذکر کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف موصوف کی قبر پر اپنی رحمتوں کانزول فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ وارفع مقام عطافرمائے (آمین)(م۔ا)
حج بیت اللہ ارکانِ اسلام میں ایک اہم رکن ہے بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحب ِاستطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبویﷺ کہ آپ نےفرمایا الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة ’’حج مبرور کا ثواب جنت سوا کچھ اور نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں زیر تبصرہ کتاب’’حج مسنون ‘‘ شیخ الحدیث مولانا محمد اعظم آف گوجرانولہ کی مرتب شدہ ہے۔ یہ رسالہ ان تمام مضامین پر مشتمل ہے جو حج وعمرہ کرنے والے انسان کوگھر سے نکلنے سے لےکر بیت اللہ تک پھر بیت اللہ کےطواف کےبعد عمروحج کے تمام آداب وافعال کا ذکر موجود ہے۔ او رمدینہ منورہ اور مسجد النبیﷺ کی زیارت پھر واپس گھر آنے تک تمام طریقے آداب وافعال ،ادعیہ کوپوری تفصیل سے تحریر کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ لکھنے والے اور پڑھنے والوں اور عمل کرنے والوں کی کوشش کو قبول فرماکر اجرِعظیم عطافرمائے (آمین)( م۔ا)
آج جب ہم اعدائے دین کی طرف دیکھتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ان کی صفوں میں ہزارہا اختلافات کے باوجود مکمل ہم آہنگی ،وحدت اور یکجہتی پائی جاتی ہے۔اور جب ہم اپنی طرف دیکھتے ہیں تو ایک خدا ،ایک نبی،ایک قرآن اور ایک کعبہ کے ماننے والے انتشار وخلفشار میں مبتلاء،تفرقہ بازی،دھڑے بندی اور افتراق وتشتت کے ہاتھوں قعر مذلت کی اتھاہ گہرائیوں میں سسکتے نطر آتے ہیں۔وہ دین جو سراپا اتحاد واتفاق ہے ،اہل ہوس نے اسے فرقہ بندی کے زہر آلود خنجر سے لخت لخت کر دیا ہے اور عالمگیر انسانی اخوت کے داعی گروہ بندی کے زخموں سے چور چور نڈھال پڑے کراہ رہے ہیں اور تہذیب وانسانیت کے دشمن ہر جگہ ان کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں۔آج امت مسلمہ میں اتفاق اور اتحاد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، ہم 58 اسلامی ممالک ہیں۔ 2 ارب مسلمان ہیں۔ ہم بہت طاقتور ہوسکتے ہیں، بشرطیہ اختلاف کے ناسور سے نکل آئیں۔ایک نقطے پر متفق ہوجائیں۔ مسلمانوں کے لیے اس وقت سب سے آہم اور مشترکہ مسئلہ یہ ہے کہ وہ سب مل کر وقت کے طاغوت سے نجات حاصل کرنے کی بھر پور کوشش کریں۔فرقہ بندی اور اسلام دو متضاد چیزیں ہیں۔اس حقیقت کو لوگوں میں آشکار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دین کا درد رکھنے والے لوگ فرقہ پرستی کے خونخوار عفریت کا شکار نہ ہو جانے پائیں۔ زیر تبصرہ کتاب "لا تفرقوا"محترم محمد ارشد آزاد کی تصنیف ہے ،جو اتحاد امت کے لئے ایک کاوش اور کوشش ہے۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف کی ان کوششوں کو قبول فرمائے اور امت کو تفرقہ بازی سے بچا کر اتحاد واتفاق کی توفیق دے۔آمین(راسخ)
اہل اسلام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اسلام ایک کامل دین ہے ۔ ہر مسلمان شہادتین کے اقرار کے ساتھ حصراً دو چیزوں کا مکلف بن جاتا ہے یعنی کتاب و سنت۔ قیامت تک کے لئے دنیا کی کوئی طاقت ان دو چیزوں میں تفریق پیدا نہیں کرسکتی ۔ یہ کامیابی کی سب سے قوی اساس اور نجات کا مرکزی سبب ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ کرام ؓ عنہم اجمعین کے قلوب و اذہان میں اس کی اہمیت اور محبت کوٹ کوٹ کر بھر دی تھی ، چنانچہ انہوں نے اسی پر عمل کرکے ؓ عنہم کا لقب حاصل کیا۔ اسی لئے کتاب و سنت کا وہی مفہوم معتبر ہے جو اجماع و سلف صالحین سے ثابت ہے ، خیر القرون کے مسلمانوں نے بھی اسی کو اپنا کر عالمِ کفر پر غلبہ پایا اور باطل ان کے سامنے سر نگوں تھا۔اس کے برعکس ایک حساس اور گھمبیر مسئلہ تقلید شخصی کا ہے ، جس کا آغاز قرونِ ثلاثہ کے بعد ہوا۔ یہ ایک ایسا ناسور ہے جس سے ہر دور میں مسلمان تشتت و افتراق کا شکار ہوئے ہیں۔ اس نے اسلام کے مصفیٰ آئینہ کو دھندلا دیا۔ تقلید راہِ حق میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور مقلد کو تارکِ سنت بناتی ہے ۔ تقلید وحی کی ضد ، توحید کے منافی اور چوتھی صدی کی بدعت ہے۔اللہ تمام مسلمانوں کو اس سے محفوظ فرمائے۔ زیر تبصرہ کتاب "تاریخ التقلید" محترم حکیم محمد اشرف سندھو صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی کتاب حجۃ اللہ البالغہ پر بناء رکھتے ہوئے تقلید کی تاریخ کو مرتب فرمایا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
نماز دین کا ستون ہے۔نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔نماز مومن اور کافر میں فرق ہے۔ہر انسان جب کلمہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے ایمان کی شہادت دیتا ہے اور جنت کے بدلے اپنی جان ومال کا سودا کرتا ہے، اس وقت سے وہ اللہ تعالیٰ کا غلام ہے اور اس کی جان ومال اللہ تعالیٰ کی امانت ہے۔ اب اس پر زندگی کے آخری سانس تک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی اطاعت واجب ہوجاتی ہے۔ اس معاہدہ کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔اور نماز کی قبولیت کے لئے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی نماز کے موافق ہو۔نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے کا ہے۔بعض اہل علم کے خیال ہے کہ رکوع سے پہلے والے قیام کی طرح رکوع کے بعد والے قیام میں بھی ہاتھ باندھے جائیں گے جبکہ بعض کا خیال ہےکہ رکوع کے بعد ہاتھ نہیں باندھے جائیں گے۔ زیر تبصرہ کتاب" زیادۃ الخشوع بوضع الیدین فی القیام بعد الرکوع الملقب بہ رکوع کے بعد ہاتھ باندھنا " پاکستان کے معروف عالم دین علامہ سید ابو محمد بدیع الدین شاہ راشدی صدر جمعیت اہل حدیث سندھ کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے کا موقف اختیار کیا ہے اور اس پر متعدد دلائل دئیے ہیں۔اس سے پہلے ان کی اسی موضوع پر ایک کتاب بنام"القنوط والیأس لأھل الارسال من نیل الامانی وحصول الآمال" سائٹ پر اپلوڈ کی جا چکی ہے۔آپ کے اس موقف سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے ،لیکن چونکہ یہ بھی ایک علمی وتحقیقی موقف ہے اس لئے قارئین کی نذر کیا جا رہا ہے ،اس کے مخالف موقف پر بھی ایک دو کتب اپلوڈ کر دی ہیں تاکہ محققین دونوں کا موازنہ کرتے ہوئے کسی اجتہادی نتیجے پر پہنچ سکیں۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)
قید وبند یا جیل کی سلاخیں تعذیب کی بد ترین شکل ہیں۔اس کی خطرناکی کاا ندازہ کرنے کے لئے محض یہ مثال کافی ہے کہ غلام کو بھی دھمکانا ہو تو کہا جاتا ہے کہ تجھے جیل میں سڑا دیں گے۔اسلام چونکہ دین فطرت ہے اور انسان کو ہر طرح کی بندشوں سے پاک،آزاد فضا میسر کرانے اور عدل وانصاف پر مبنی نظام برپا کرنے کی غرض سے آیا ہے،اسی لئے اس کے نظام تعزیرات میں جیل کی حیثیت ایک عبوری مرحلہ سے زیادہ نہیں ہے۔نیز سماجی طور پر اس نے اس ملت کی اس نہج پر تربیت کی ہے کہ قیدی خواہ جنگی ہو یا شہری،اس کی خبر گیری اور قیام وطعام کا انتظام ایک اجتماعی فریضہ بن جائے۔اس سے آگے بڑھ کر فی سبیل اللہ قیدی کو آزاد کرنا تو گویا جہنم سے آزادی کا پروانہ ہے۔دوسری جانب خدا بیزار تہذیبوں نے ہمیشہ جیلوں کو آباد رکھا ہے۔خواہ وہ فرعون کا دور جبر ہو یا آج کا لادینی جمہوری زمانہ،تمام ہی ادوار میں مجرموں سے زیادہ حق پرستوں کے ذریعے جیلیں آباد رہی ہیں۔ مصر کا جیل خانہ ہو یا گونتاناموبے کے تنگ وتاریک سیل،فی سبیل اللہ قیدیوں کی کراہوں سے گونجتے رہتے ہیں۔ قیدیوں کی رہائی ایک اہم ترین فریضہ اور سخت ترین مرحلہ ہے، اسی لئے اس کی بڑی فضیلت ہے ،مگر یہ کام ہرکس وناکس کے بس کا نہیں ہے۔ اس کام کے لئے ایک ایسے اجتماعی ضمیر کی ضرورت ہے جو خود ہر طرح کی بندشوں سے آزاد ہو۔ زیر تبصرہ کتاب" فکوا العانی (قیدیوں کو چھڑاؤ)"محترم شاہد بدر فلاحی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے قیدیوں کی آزادی کے شرعی حکم کو واضح کیا ہے اور امت کو اس طرف دھیان دینے کی ترغیب دلائی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)
نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ صفۃ صلاۃ النبی ﷺمن التکبیر الی التسلیم کانک تراھا‘‘ محدث العصر علامہ البانی کی تصنیف ہے جس میں انہو ں نے تکبیر تحریمہ سے سلام پھیرنے تک نماز کے تمام مسائل کو سنت نبوی کے مطابق بیان کیا ہے ۔ یہ کتاب اپنے موضوع میں جامع ترین کتا ب ہے اس کتاب کی اہمیت کے پیش نظر اس کے کئی ایڈیشن طبع ہوچکے ہیں ۔ کتاب ہذا عربی کے پندرہویں ایڈیشن کا ترجمہ ہے ۔ ترجمہ کا فریضہ عبد الباری فتح اللہ مدنی صاحب نے انجام ہے ۔ مترجم نے کتاب کے شروع میں طویل مقدمہ تحریر کیا ہے جس میں شیخ کے سوانح حیات اور ان کے علمی وتحقیقی خدمات کا تذکرہ کرنے کےعلاوہ ان کے شاگردوں اور شیخ البانی کے متعلق ممتاز عرب علماءکے تاثرات سپرد قلم کیے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے امت مسلمہ کے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)
کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج او رحواشی کا کام کیا۔او ربعض محدثین نے احوال ظروف کے مطابق مختلف عناوین کےتحت احادیث کوجمع کیا۔انہی عناوین میں سے ایک موضوع ’’احادیثِ احکام‘‘ کوجمع کرنا ہے۔اس سلسلے میں امام عبد الحق اشبیلی کی کتاب ’’احکام الکبریٰ‘‘امام عبد الغنی المقدسی کی ’’عمدۃ الاحکام ‘‘علامہ ابن دقیق العید کی ’’الالمام فی احادیث الاحکام ‘‘او رحافظ ابن احجر عسقلانی کی ’’بلوغ المرام من الاحادیث الاحکام ‘‘ قابل ذکر ہیں۔ آخر الذکر کتاب مختصر اور ایک جامع مجموعۂ احادیث ہے۔ جس میں طہارت، نماز، روزہ، حج، زکاۃ، خرید و فروخت، جہاد و قتال غرض تمام ضروری احکام و مسائل پر احادیث کو فقہی انداز پر جمع کر دیا گیا ہے کتاب کی اہمیت وافادیت اور جامعیت کے پیش نظر کئی اہل علم نے اس کی شروحات لکھیں اور ترجمے بھی کیے ۔ شروحات میں بدر التمام،سبل السلام ،فتح العلام وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ اردو زبان میں علامہ عبد التواب ملتانی ،مولانا محمد سلیمان کیلانی کا ترجمہ وحاشیہ بھی اہل علم کے ہاں متعارف ہیں اور اسی طرح عصرکے معروف سیرت نگار اور نامور عالم دین مولانا صفی الرحمن مبارکپوری نے بھی نے اس کی عربی میں ا’تحاف الکرام ‘‘کے نام سے مختصر شرح لکھی اور پھر خود اس کا ترجمہ بھی کیا۔دارالسلام نےاسے طباعت کےعمدہ معیار پر شائع کیا ہے اور اسے بڑا قبول عام حاصل ہے ۔ اور شیخ الحدیث حافظ عبدالسلام بھٹوی ﷾ کی کتاب الجامع کی شرح بھی بڑی اہم ہے یہ تینوں کتب کتاب وسنت ویب سائٹ پر بھی موجود ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تعلیم الاحکام من بلوغ المرام کتاب الطہارت ‘‘ مجتہد العصر حافظ عبد اللہ محدث روپڑی کے شاگرد رشید مولانا ابو السلام محمد صدیق سرگودھوی کی کاوش ہے ۔ انہوں نے ترجمہ کے ساتھ ساتھ الفاظ کا حل راوی کے مختصر حالات اور سوال وجواب کی صورت میں وہ تمام مسائل بیان کیے ہیں جوپیش آمدہ حدیث سے مستنبط ہوتے ہیں۔ لیکن یہ صرف کتاب الطہارت کا ترجمہ وتشریح ہے ۔ محدث روپڑی کے تین جلدوں پر مشتمل فتاویٰ جات بھی مولانا صدیق کے مرتب شدہ ہیں اللہ تعالیٰ موصوف کی تمام خدمات کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)
قرآن کے بغیر دین اسلام کے علم کاتصور محال ہے۔ اسی طرح شارح قرآن کے بغیر قرآن کا علم حاصل نہیں ہوسکتا۔اسی لیے صحابۂ کرام نے قرآن وحدیث میں کوئی فرق روا نہیں رکھا۔ ان نفوس قدسیہ کے نزدیک نہ صرف دونوں واجب الاطاعت تھے بلکہ انہوں نے عملاً یہ ثابت کردیا کہ ان کے نزدیک احادیث ِاحکام قرآن ہی کا تسلسل تھیں۔رسول اللہ ﷺ نے اپنے ان فیصلوں کو جو قرآن کریم میں منصوص نہیں کتاب اللہ کے فیصلے قرار دیا۔ زیر نظر کتاب ’’عظمت حدیث ‘‘ مولانا عبد الغفار حسن رحمانی ‘‘ کی تالیف ہے یہ کتاب حدیث اور علومِ حدیث کے تعارف تدوین وحفاظت اور اسلام میں اس کی حجیت واستنادی حیثیت، نیز اس بارے میں پیش کردہ شکوک وشبہات اور مغالطوں کے ازالے پر گرانقدر علمی مقالات کا مجموعہ ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبد الغفار حسن کے علاوہ مولانا عبد الجبار عمر پوری، مولانا حافظ عبد الستار حسن عمرپوری اور مولانا ڈاکٹر صہیب حسن﷾ کے مقالات بھی شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف کوجنت الفردوس میں اعلیٰ وارفع مقام عطافرمائے ۔آمین(م۔ا)
عام طور پر مشہور ہے کہ بس نماز،روزہ،حج زکوۃ عبادت ہے۔یہ صحیح ہے کہ یہ عبادت ہے ،لیکن یہ صحیح نہیں ہے کہ صرف یہی عبادت ہے۔عبادت کی بہت سی اقسام ہیں مثلا جہاد فی سبیل اللہ،امر بالمعروف والنہی عن المنکر،رشتہ داروں سے حسن سلوک،عام مسلمانوں سے تکلیف دور کرنا،رزق حلال کمانا ،یہ عبادت کی بے شمار صورتیں ہیں۔الغرض ہر وہ کام جسے کرنے کا اللہ نے حکم دیا ہو اسے بجا لانا ،اور جس کام سے منع کیا ہو اس سے رک جانا یہ سب عبادت ہے۔زیر تبصرہ کتاب "روح عبادت" جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین کی تصنیف ہے ،جس میں محبت،اطاعت اور خشیت کو موضوع سخن بنایا گیا ہے،اور انہیں عبادت کی اساس اور روح قرار دیا گیا ہے۔مولف فرماتے ہیں کہ جب تک کوئی شخص ہر چیز سے اور ہر ایک سے زیادہ اللہ تعالی سے محبت نہیں کرتا ،اس کی اطاعت نہیں کرتا ،اس کی خشیت نہیں رکھتا ،حقیقت میں وہ اللہ تعالی کی عبادت نہیں کر رہاہے، اوراپنی پیدائش کے مقصد سے انحراف کر رہا ہے۔جس کی بڑی ہولناک سزا بھی ہو سکتی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائےاور تمام مسلمانوں کو بدرجہ غایت اپنی محبت،اطاعت اور اپنی خشیت(خوف) کی نعمت سے سرفراز فرمائے۔آمین(راسخ)
دین وشریعت میں عقائد کے بعد سب سے زیادہ توجہ عبادات کو دی گئی ہے ۔ عبادات اسلامی معاشرے کی تشکیل میں ایک بنیادی اور اساسی کردار رکھتی ہے اسی لیے اسلامی ریاست کے حکمرانوں کو جن فرائض ِ اربعہ کا پابند کیا گیا ہے ان میں اولین فریضہ نماز کا ہے ۔ ادلۃ شرعیہ میں حکمرانوں کی اطاعت بھی اسی وقت تک لازم قرار دی گئی ہے جب تک کہ وہ اقامتِ صلاۃ کی ذمہ داریوں کوپورا کرتے رہیں ۔ کیونکہ نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ صلاۃ النبی ﷺ کے حسین مناظر‘‘ابو انشا ء قاری خلیل الرحمن جاوید ﷾کی تصنیف ہے جس میں کتاب میں کتاب وسنت کی روشنی میں نماز سے متعلق جملہ مسائل کا حل اور تمام اختلافی مسائل پر مفصل بحث آسان اور عام فہم علمی انداز میں عقلی اور نقلی دلائل کے ساتھ پیش کی گئی ہے۔مسائل کے ساتھ ساتھ اصلاح عقیدہ پر بھی خصوصی توجہ دی گئی ہے یہ کتاب اصل حقائق سے روشناس کر انے کا بہترین ذریعہ ہے ۔اللہ تعالیٰ کتاب کو عوام الناس کی نمازوں کی اصلاح کا ذریعہ بنائے اور مصنف کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین( م۔ا)
اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ امت ِاسلامیہ کے جسم کوجن امراض او رمشکلات نے کمزور کیا ہے ان میں بدعات وخرافات اور رسومات قبیحہ کے علاوہ اوہام پرستی ، کنبہ پروری ، ، پیر پرستی قبر پرستی جیسے امراض کی طرح شخصیت پرستی اور تقلید جامدبھی مرض لا علاج بن گیا ہے قرآن وحدیث نے اتفاق واتحاد کی جس شدت سے تاکید کی ہے اس گروہی عصبیت نے ائمہ کرام اور بزرگوں کے اقوال کوبلا دلیل واجب العمل قرار دے کر امت میں انتشار اور افتراق پیدا کردیا ہے۔اس اذیت ناک بیماری نے پوری دنیا میں تباہ کاریاں مچائیں اور اس کے اثرات دور دور تک پہنچے ۔یہاں تک کہ رشد وہدایت کا مرکز کعبۃ اللہ بھی ان جراثیم سے پاک نہ رہ سکا ۔تاریخ کے صفحات پر یہ بات موجود ہے کہ ایک ایسا وقت بھی آیا کہ وحدت ِانسانیت کے اس بین الاقوامی اور دائمی اسٹیج پر بھی اس شخصیت پرستی اور گروہ بندی نےبیک وقت چار مصلے نبوادیئے۔ ( إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ) ۔ارباب ِتقلید جوتاویل بھی چاہیں کریں مگر ان کے پاس ایک بھی ایسی دلیل نہیں جس سے وہ اس تقلید مطلق کاجواز ثابت کر سکیں اور انسانیت کو اس سے مطمئن کر سکیں۔اسلام کی اصلی اور حقیقی روح اتباع کتاب وسنت ہے اور شرک ، بدعات وخرافات اور تقلید اسلامی روح کے منافی عناصر ہیں ۔ اور اسلام کی اس حقیقی روشنی کوبرقرار رکھنے کےلیے ہر دور میں اللہ تعالیٰ نے ایسے بندے پیدا کیے جنہوں نے اسلام اور شریعت ِاسلامیہ کےخلاف پیدا ہونے والے فتنوں کو واشگاف کیا او ران تمام الزامات وشبہات کا مسکت جواب دیا جو بیمار دل ودماع کے حامل افراد نے پیدا کردیئے تھے ۔ زیر نظر کتاب ’’ پیغامِ حرم‘‘ علامہ ابو عبد الرحمن محمد سلطان المعصومی المکی مدرس مسجد حرام مکہ مکرمہ کےرسالہ ’’ہدیۃ السلطان الی مسلمی الیابان‘‘ کا اردو ترجمہ ہے جو دراصل چابان کے چند نومسلم نوجوانوں کے اسلام کی حقیقت اور تقلید کے متعلق سوالات کے جواب میں شیخ سلطان المعصومی نے تحریر کیا ۔ اس رسالہ میں شیخ موصوف نے قرآن وحدیث سلف صالحین ، ائمہ اربعہ اور دیگر علمائے امت کے اقوال وفرمودات اور تاریخی شواہد کی روشنی میں تقلید جامدکی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے ۔کتاب کے ترجمہ کے فرائض مولانا عزیز عبید اللہ ناصر بنارسی صاحب نے انجام دئیے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائے اوراسے امتِ مسلمہ کے لیے نفع بخش بنائے ( آمین) (م۔ا)
اللہ تعالی نے جن وانس کو صر ف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے ۔جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ (الذاریات:56) ’’میں نے جنوں اور انسانوں کو محض اس لیے پیدا کیا وہ صرف میری عبادت کریں‘‘ او ر عبادت کےلیے اللہ تعالیٰ نے زندگی کا کو ئی خاص زمانہ یا سال کا کوئی مہینہ یا ہفتے کا کو ئی خاص دن یا کوئی خاص رات متعین نہیں کی کہ بس اسی میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کی جائے اور باقی زمانہ عبادت سے غفلت میں گزار دیا جائے بلکہ انسان کی تخلیق کا اصل مقصد ہی یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے ۔ سنِ بلوغ سے لے کر زندگی کے آخری دم تک اسے ہر لمحہ عبادت میں گزارنا چاہیے ۔ لیکن اس وقت مسلمانوں کی اکثریت اللہ تعالیٰ کی عبادت سے غافل ہے اور بعض مسلمانوں نے سال کے مختلف مہینوں میں صرف مخصوص دنوں کو ہی عبادت کےلیے خاص کررکھا ہے اور ان میں طرح طرح کی عبادات کو دین میں شامل کر رکھا ہے جن کا کتاب وسنت سے کوئی ثبوت نہیں ہے ۔اور جس کا ثبوت کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ سے نہ ملتا ہو وہ بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے بدعت اور شرک ایسے جرم ہیں جو توبہ کے بغیر معاف نہیں ہوتے ۔ شرک تو لیے کہ مشرک اللہ کے علاوہ کسی اور کو مالک الملک کی وحدانیت کےبرابر لانے کی ناکام کوشش کرتا ہے اور بدعت اس لیے کہ بدعتی اپنے عمل سےیہ تاثر دیتا ہے کہ دین نامکمل تھا اور اس نے دین میں یہ اضافہ کر کے اسے مکمل کیا ہے ۔یعنی شریعت سازی کی مساعی ناتمام کادوسرا نام بدعت ہے ۔ اس وقت بدعات وخرافات اور علماء سوء نے پورے دین کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ۔وقت کے راہبوں ،صوفیوں، نفس پرستوں او رنام نہاد دعوتِ اسلامی کے دعوے داروں نے قال اللہ وقال الرسول کے مقابلے میں اپنے خود ساختہ افکار وخیالات اور طرح طرح کی بدعات وخرافات نے اسلام کے صاف وشفاف چہرے کو داغدار بنا دیا ہے جس سے اسلام کی اصل شکل گم ہوتی جارہی ہے ۔اور مسلمانوں کی اکثریت ان بدعات کو عین اسلام سمجھتی ہے۔دن کی بدعات الگ ہیں ، ہفتے کی بدعات الگ ،مہینے کی بدعات الگ،عبادات کی بدعات الگ ،ولادت اور فوتگی کے موقع پر بدعات الگ غرض کہ ہر ہر موقع کی بدعات الگ الگ ایجاد کررکھی ہیں۔بدعات وخرافات کی تردید اور اتباع سنت کواجاگر کرنے کے لیے ہر دور میں اہل علم نے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’ ردِّ بدعات ‘‘ مجتہد العصر حافظ عبد اللہ محدث روپڑی کا تصنیف شدہ ہے ۔ جس میں انہوں نے مندرجہ ذیل مسائل کی پوری تحقیق پیش کی ہے ۔اسقاط میت ، میت کودفن کر کے چالیس قدم پر دعا کرنا ، اہل میت کے گھر فاتحہ کےلیے جمع ہونا ، اہل میت کا دریا پر نہانا ، اہل میت کے گھر کچھ روز تک گوشت نہ آنے دینا ، بچہ کے ختنہ کے وقت تلوار لے کر کھڑے ہونا او ربچہ کوٹوکری میں رکھ بکری کے سر پر بٹھانا ، خطبہ میں سنتیں پڑہنا ، مسئلہ توسل ، ذکر لا الہٰ الا اللہ جمع ہو کر تمام رات پڑھنا، اذان میں محمد ﷺ کے نام پر انگوٹھے چوم کر آنکھوں پر ملنا، ظہر احطتیاطی پڑہنا ، انگریزی بال رکھنا ، ڈاڑہی منڈانا ، گیارہویں کا ختم ، سماع موتی، قبوں کاگرانا، حدیث قرن شیطان، اہل نجد کاذکر معنیٰ بدعت ، مسئلہ تقلید (م۔ا)
شریعت اسلامی انسانیت کے لئے اللہ تعالی کا ہدایت نامہ ہے ،جس میں زندگی کے تمام مسائل کے بارے میں تفصیلی یا اجمالی راہنمائی موجود ہے۔شریعت کے بعض احکام ایسے ہیں ،جو یقینی ذرائع سے ثابت ہیں،اور الفاظ وتعبیرات کے اعتبار سے اس قدر واضح ہیں کہ ان میں کسی دوسرے معنی ومفہوم کا کوئی احتمال نہیں ہے۔ان کو قطعی الثبوت اور قطعی الدلالہ کہا جاتا ہے،اور شریعت کے بیشتر احکام اسی نوعیت کے ہیں۔جبکہ بعض احکام ہمیں ایسی دلیلوں سے ملتے ہیں،جن کے سندا صحیح ہونے کا یقین نہیں کیا جا سکتا ہے،یا ان میں متعدد معانی کا احتمال ہوتا ہے۔اسی طرح بعض مسائل قیاس پر مبنی ہوتے ہیں اور ان میں قیاس کی بعض جہتیں پائی جاتی ہیں۔تو ایسے مسائل میں اہل علم اپنے اپنے اجتہاد کے مطابق فتوی دیتے ہیں،جو ایک دوسرے سے مختلف بھی ہو سکتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " مسئلہ اجتہاد "ہندوستان کے معروف عالم دین محترم مولانا محمد حنیف ندوی صاحب کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے قرآن ،سنت ،اجماع،تعامل اور قیاس کی فقہی قدروقیمت اور ان کی حدود پر ایک نظر ڈالی ہے۔اور اس کے ساتھ ساتھ چند دیگر اہم فقہی مباحث مثلا : کیا اسلامی نظام فکر قابل فہم ہے؟،اسلام کن معنوں میں مکمل دین ہے،صحابہ کا طریق افتاء واجتہاد ،فقہائے اسلام،دلالت ورائے کے فقہی پہلوپر بھی روشی ڈالی ہے۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
معرکہ حق وباطل ہمیشہ سے جاری اور قیامت تک جاری رہے گا۔کچھ لوگ شیطان کی پوجا کرتے ہیں تو کچھ رحمن کے پرستار ہیں۔علماء کی بھی دو اقسام ہیں ۔بعض اہل علم خالصتا شریعت کی تعلیمات کو لوگوں تک پہنچاتے ہیں تو بعض نام نہاد علماء سوء نے اپنی خواہشات نفس کو دین بنا رکھا ہے اور لوگوں میں شرک وبدعات اور تفرقہ بازی کو عام کر ہے ہیں۔ان فرقہ پرست علماء کا اصل دشمن وہ ہے جو لوگوں کو قرآن وحدیث کی صحیح باتیں بتائے اور طاغوت کی نشان دہی کرائے۔ زیر تبصرہ کتابچہ "موازنہ" محترم برکت اللہ پانی پتی آف گوجرانوالہ کی کاوش ہے جس میں انہی علماء سوء کے افکار ونظریات کا قرآن وحدیث کے ساتھ موازنہ کیا گیا ہے کہ کہاں کہاں ان کے نظریات اسلامی شریعت اور قرآن وحدیث سے متصادم ہیں۔مولف نے اس کتابچے میں ایک منفرد انداز اختیار کرتے ہوئے ٹیبل بنا دئیے ہیں جس میں ایک طرف قرآن وحدیث کا موقف پیش کرتے ہیں اور پھر اس کے سامنے ہی دوسرے ٹیبل میں ان علماء سوء کا قرآن وحدیث سے متصادم موقف پیش کر دیتے ہیں تاکہ ہر صاحب دانش شخص ان کے غیر شرعی افکار ونظریات سے بخوبی آگا ہ ہوجائے اور دونوں کا باہمی موازنہ بھی کر سکے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
اللہ تعالیٰ نے جن وانس کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا ہے او رعبادات کی مختلف اقسام ہیں ۔مثلاً قولی،فعلی ، مالی اور مالی عبادت میں ایک عبادت قربانی بھی ہے۔قربانی وہ جانور ہے جو اللہ کی راہ میں قربان کیا جائے اور یہ وہ عمل ذبیحی ہے جس سے اللہ تعالیٰ کاقرب حاصل کیا جاتا ہے ۔تخلیق انسانیت کے آغازہی سے قربانی کا جذبہ کار فرما ہے ۔ قرآن مجید میں حضرت آدم کے دو بیٹوں کی قربانی کا واقعہ موجود ہے۔اور قربانی جد الانبیاء سیدنا حضرت ابراہیم کی عظیم ترین سنت ہے ۔یہ عمل اللہ تعالیٰ کواتنا پسند آیا کہ اس عمل کوقیامت تک کےلیے مسلمانوں کے لیے عظیم سنت قرار دیا گیا۔ قرآن مجید نے بھی حضر ت ابراہیم کی قربانی کے واقعہ کوتفصیل سے بیان کیا ہے ۔ پھر اہلِ اسلام کواس اہم عمل کی خاصی تاکید ہے اور نبی کریم ﷺ نے زندگی بھر قربانی کے اہم فریضہ کو ادا کیا اور قرآن احادیث میں اس کے واضح احکام ومسائل اور تعلیمات موجو د ہیں ۔کتب احادیث وفقہ میں کتاب الاضاحی کے نام سے ائمہ محدثین فقہاء نے باقاعدہ ابواب بندی قائم کی ہے ۔ اور بعض اہل علم نے قربانی کےاحکام ومسائل اور فضائل کے سلسلے میں کتابیں تالیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ ’’اہم مسائل قربانی ‘‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔ جوکہ شیخ القراء قاری محمد ادریس العاصم ﷾ کی کاوش ہے ۔جس میں انہوں نے قربانی کی تاریخ ،اہمیت وفضلیت ، ایام اوراحکام ومسائل کو مختصراً بیان کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ قاری صاحب کی اس سعی کو قبول فرمائے اوراسے قارئین کےلیے مفید وکارآمد بنائے(آمین)(م۔ا)