اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ امت ِاسلامیہ کے جسم کوجن امراض او رمشکلات نے کمزور کیا ہے ان میں بدعات وخرافات اور رسومات قبیحہ کے علاوہ اوہام پرستی ، کنبہ پروری ، ، پیر پرستی قبر پرستی جیسے امراض کی طرح شخصیت پرستی اور تقلید جامدبھی مرض لا علاج بن گیا ہے قرآن وحدیث نے اتفاق واتحاد کی جس شدت سے تاکید کی ہے اس گروہی عصبیت نے ائمہ کرام اور بزرگوں کے اقوال کوبلا دلیل واجب العمل قرار دے کر امت میں انتشار اور افتراق پیدا کردیا ہے۔اس اذیت ناک بیماری نے پوری دنیا میں تباہ کاریاں مچائیں اور اس کے اثرات دور دور تک پہنچے ۔یہاں تک کہ رشد وہدایت کا مرکز کعبۃ اللہ بھی ان جراثیم سے پاک نہ رہ سکا ۔تاریخ کے صفحات پر یہ بات موجود ہے کہ ایک ایسا وقت بھی آیا کہ وحدت ِانسانیت کے اس بین الاقوامی اور دائمی اسٹیج پر بھی اس شخصیت پرستی اور گروہ بندی نےبیک وقت چار مصلے نبوادیئے۔ ( إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ) ۔ارباب ِتقلید جوتاویل بھی چاہیں کریں مگر ان کے پاس ایک بھی ایسی دلیل...
شیعہ مذہب میں کئی فرقے ہیں انہیں رافضی بھی کہا جاتا ہے یہ اپنے آپ کو محبّان علی اور محبّان اہلیت کہتے ہیں شیعہ دین یہودیوں کا ایجاد کردہ پروردہ ہے شیعہ نے اسلام اور اہل اسلام سے انتقام لینے کی غرض سے اس دین کو ایجادکیا ہےتاکہ وہ مسلمانوں کی صفوں میں گھس کر اپنے افکار کی ترویج کرسکیں ۔شیعہ کے تمام فرقے خلفائے راشدین یعنی حضرت ابو بکر و عمر و عثمان رضوان اللہ علیہم اجمعین کی خلافت کو نا ماننے پر متّفق ہیں ۔یہی نہیں بلکہ حضرات شیخین حضرت ابو بکر و عمر و عثمان و معاویہ کو کھلے عام گالیاں دیتے ہیں اس کے علاوہ ان کی مستند کتب میں بھی کئی کفریہ کلمات موجود ہیں۔شیعہ جنہوں نے ایک طرف اہل بیت اور حضرت علی کی محبت کےڈھونگ رچائے اوردوسری جانب اصحاب کرام َ اجمعین کو طعن وتشنیع کا نشانہ بنایا ، ہمیشہ سے یہ ان لوگوں کا ساتھ دیتے رہے جونہ تو کبھی اسلامی تعلیمات کودل سے مانتے تھے اور نہ ہی ان کواسلامی تعلیمات کی نشرواشاعت ایک نظر بھاتی تھی۔ کیونکہ شیعیت کی بنیاد ہی ان کھوکھلے اصولوں پر ہے جنہیں نہ تو قرآن وحدیث کی واضح وروشن تعلیمات سے کوئی سروکار ہے اور نہ عقل سلیم اسے تس...