قید وبند یا جیل کی سلاخیں تعذیب کی بد ترین شکل ہیں۔اس کی خطرناکی کاا ندازہ کرنے کے لئے محض یہ مثال کافی ہے کہ غلام کو بھی دھمکانا ہو تو کہا جاتا ہے کہ تجھے جیل میں سڑا دیں گے۔اسلام چونکہ دین فطرت ہے اور انسان کو ہر طرح کی بندشوں سے پاک،آزاد فضا میسر کرانے اور عدل وانصاف پر مبنی نظام برپا کرنے کی غرض سے آیا ہے،اسی لئے اس کے نظام تعزیرات میں جیل کی حیثیت ایک عبوری مرحلہ سے زیادہ نہیں ہے۔نیز سماجی طور پر اس نے اس ملت کی اس نہج پر تربیت کی ہے کہ قیدی خواہ جنگی ہو یا شہری،اس کی خبر گیری اور قیام وطعام کا انتظام ایک اجتماعی فریضہ بن جائے۔اس سے آگے بڑھ کر فی سبیل اللہ قیدی کو آزاد کرنا تو گویا جہنم سے آزادی کا پروانہ ہے۔دوسری جانب خدا بیزار تہذیبوں نے ہمیشہ جیلوں کو آباد رکھا ہے۔خواہ وہ فرعون کا دور جبر ہو یا آج کا لادینی جمہوری زمانہ،تمام ہی ادوار میں مجرموں سے زیادہ حق پرستوں کے ذریعے جیلیں آباد رہی ہیں۔ مصر کا جیل خانہ ہو یا گونتاناموبے کے تنگ وتاریک سیل،فی سبیل اللہ قیدیوں کی کراہوں سے گونجتے رہتے ہیں۔ قیدیوں کی رہائی ایک اہم ترین فریضہ اور سخت ترین مرحلہ ہے،...
اخوان المسلمین مصر کی سب سے پرانی اور بڑی اسلامی تنظیم ہے۔اخوان المسلمین انیس سو بیس کی دہائی میں وجود میں آئی اس کے بانی حسن البنا تھے۔اس تنظیم نے اپنی سیاست اور امدادی کاموں سے دنیا بھر میں اسلامی تحریکوں کو متاثر کیا۔مصر وشام میں اس تنظیم کے کارکنان پر بہت ظلم ستم کیا گیا۔اس کے کارکنان پر ظلم وستم کی کہانیاں بڑی دل آویز ہیں ۔شامی جیلوں میں خواتین پر ہولناک مظالم ڈھائے گئے۔ زیر نظرکتاب’’کوہِ استقامت ہبہ الدباغ‘‘ نوسال تک شامی جیل میں پسنے والی ایک اخوانی بہن کی دستان ہے۔ یہ اسّی کی دہائی کی داستانوں میں ایک دستان ہے نو سال بعد یہ جب جیل سے رہاہوئی توجیل کے تاریک ایام کی اس نے اپنی آپ بیتی اور ا پنے مشاہدات کو ’’خمس دقائق حسب‘‘ کے نام سےعربی میں تحریرکیا ۔یہ کتاب اسی کتاب کا اردو ترجمہ ہے ۔ یہ مختصر کتاب بہت معلوماتی اور جذبۂ عمل کو بڑھادینے والی ہے ۔(م۔ا)
نبی کریم ﷺ کی سیرت مبارکہ کا ایک بہت بڑا حصہ غزوات اور مغازی پر مشمل ہے اسلام اور کفر کے درمیان پہلا معرکہ جنگ بدر کی صورت میں 17؍ رمضان المبارک سن 2ہجری بروز جمعہ لڑا گیا ہے ۔اس غزوہ میں اللہ تعالیٰ کی تائید و نصرت سے کفار کو شکت فاش ہوئی اور مسلمان سرخرو رہے ۔ اس جنگ نے مشرکین مکہ کا غرور خاک میں ملا دیا ۔ان کے ستر بڑے بڑے سردار مارے گئے اور تقریبا اتنے ہی گرفتار ہوئے۔ چودہ مسلمان بھی خلعت شہادت زیب تن کر کے جنت کے مکیں ہوئے ۔نبی کریم ﷺ نے کفار کی لاشوں کو ایک بڑے گڈھے میں ڈالوا دیا شہدائے بدر کو دفن کیا تین دن بدر میں قیام کے بعد بہت سا مال غنیمت حاصل کر کے مدینہ منورہ کو واپس لوٹے ۔بدر کی جنگ میں مشرکین مکہ کو بدترین شکست اور ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا تھا اس شکست اور ذلت کا خیال کسی بھی لمحے ان کا پیچھا نہیں چھوڑتا تھا۔ پورے خطۂ عرب میں کفار کی شہرت خاک میں مل گئی تھی ۔ اور وہ بدلہ لینے کے لیے مرے جا رہے تھے ۔انہوں نے مکہ مکرمہ جا کر اعلان کر دیا تھ...