اس کائنات ہست وبود کی ہرشے کاایک مقصد وجود ہے انسان جو اشرف المخلوقات ہے یقیناً اس کا بھی کوئی نہ کوئی مقصد ہونا چاہیے قرآن کریم میں بتایاگیا ہے کہ انسان اور جن کی تخلیق کامقصد اللہ عزوجل کی عبادت ہے اللہ رب العزت جو اس کائنات کاخالق ومالک اوررازق ہے وہی بندگی او رپرستش کا اصل مستحق ہے عقل بھی اس نتیجے تک پہنچاتی ہے کہ جس ذات نےہمیں پیدا کیا ہماری پرورش اور تربیت کاانتظام کی اسی کے سامنے اپنی جبیں نیاز کو جھکانا چا ہئے تمام انبیاء علیم السلام کی دعوت بھی یہی تھی کہ لوگو !اللہ کی بندگی کرو اور اس میں کسی کوشریک نہ ٹھہراؤ زیرنظر کتاب میں اسی حقیقت کو انتہائی خوبصورت اور مؤثر پیرایے میں بیان کیا گیا ہے جس کے مطالعہ سے انسان اپنےمقصد وجود کی جانب متوجہ ہوسکتا ہے او راپنا حقیقی فرض جان سکتا ہے ۔
اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسول کی تصدیقات ارکان ایمان ہیں۔قرآن مجیدکی متعدد آیات بالخصوص سورۂ بقرہ کی ایت 285 اور حدیث جبریل اور دیگر احادیث میں اس کی صراحت موجود ہے ۔لہذا اللہ تعالی اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اوراس کی طرف سے بھیجے ہوئے رسولوں کو تسلیم کرنا اور یوم حساب پر یقین کرنا کہ وہ آکر رہے گا اور نیک وبدعمل کا صلہ مل کر رہے گا۔ یہ پانچ امور ایمان کے بنیادی ارکان ہیں ۔ان کو ماننا ہر مومن پر واجب ہے ۔زیر نظر کتاب ’’ارکان ایمان‘‘مولانا عبد الرحمن عاجز مالیرکوٹلوی کی تصنیف ہے جس میں انہو ں آیات واحادیث کی روشنی میں ارکانِ ایمان کو تفصیل سے پیش کیا ہے۔اللہ تعالیٰ ان کی کاوش کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)
اولیاء اللہ سے محبت وعقیدت ان کی عزت وتعظیم ورانکی قدر ومنزلت کااحترام جزوایمان اور دین اسلام کا حصہ ہے ان کے حالات ومقالات اوران کی سیرت کے نقوش رہبروان راہ اور آخرت کےلیےمشعلِ راہ ہیں۔محدثین نےدین ِاسلام اورحدیث کی حفاظت کےلیے جو خدمات سرانجام دی ہیں ان کےاثرات تاقیامت باقی رہیں گے یہ لوگ صرف محدث فقیہ اور مصنف ہی نہ تھے بلکہ انہوں نے اپنی زندگی کاعملی نمونہ بھی امت کےسامنے پیش کیا اور صحیح طور پر ورثۃ الانبیاء بن کر دکھایا۔ ان محدثین میں کچھ ایسی ہستیاں بھی تھی جو زہد وتقویٰ میں ضرب المثل تھیں اور ان کے زہد وتقویٰ کےاثرات ان کےتلامذہ میں منتقل ہوگئے ان میں فقراء میں حضرت فضیل بن عیاض بھی ممتاز تھے جن کےزہد وتقویٰ نے عوام سے آگے گزر کر خلفاء وملوک اور امراء وزراء کو متأثر کیا اور اپنے تلامذہ کا ایک ایسا گروہ چھوڑ گیے جو حلیۃ الاولیاء اور دیگر کتبِ زہد کی زینت بنے۔ زیر نظر کتاب’’حضرت فضیل بن عیاض ‘‘ مولانا عبدالرحمن مالیرکوٹلوی کی کاوش ہے جس میں انہوں ...
نماز دین کا ستون ہے۔نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔نماز مومن اور کافر میں فرق ہے۔ہر انسان جب کلمہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے ایمان کی شہادت دیتا ہے اور جنت کے بدلے اپنی جان ومال کا سودا کرتا ہے، اس وقت سے وہ اللہ تعالیٰ کا غلام ہے اور اس کی جان ومال اللہ تعالیٰ کی امانت ہے۔ اب اس پر زندگی کے آخری سانس تک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی اطاعت واجب ہوجاتی ہے۔ اس معاہدہ کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا حساب وکتاب لیا جائے گا،اگر کوئی شخص اس میں کامیاب ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں کامیاب ہے اور اگر کوئی اس میں ناکام ہو گیا تو وہ تمام سوالوں میں ناکام رہے گا۔ زیر تبصرہ کتاب" مقام نماز،قرآن وسنت کی روشنی میں"جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین محتر...
عام طور پر مشہور ہے کہ بس نماز،روزہ،حج زکوۃ عبادت ہے۔یہ صحیح ہے کہ یہ عبادت ہے ،لیکن یہ صحیح نہیں ہے کہ صرف یہی عبادت ہے۔عبادت کی بہت سی اقسام ہیں مثلا جہاد فی سبیل اللہ،امر بالمعروف والنہی عن المنکر،رشتہ داروں سے حسن سلوک،عام مسلمانوں سے تکلیف دور کرنا،رزق حلال کمانا ،یہ عبادت کی بے شمار صورتیں ہیں۔الغرض ہر وہ کام جسے کرنے کا اللہ نے حکم دیا ہو اسے بجا لانا ،اور جس کام سے منع کیا ہو اس سے رک جانا یہ سب عبادت ہے۔زیر تبصرہ کتاب "روح عبادت" جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین کی تصنیف ہے ،جس میں محبت،اطاعت اور خشیت کو موضوع سخن بنایا گیا ہے،اور انہیں عبادت کی اساس اور روح قرار دیا گیا ہے۔مولف فرماتے ہیں کہ جب تک کوئی شخص ہر چیز سے اور ہر ایک سے زیادہ اللہ تعالی سے محبت نہیں کرتا ،اس کی اطاعت نہیں کرتا ،اس کی خشیت نہیں رکھتا ،حقیقت میں وہ اللہ تعالی کی عبادت نہیں کر رہاہے، اوراپنی پیدائش کے مقصد سے انحراف کر رہا ہے۔جس کی بڑی ہولناک سزا بھی ہو سکتی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فر...
اللہ تعالیٰ کا ذکر اطمینانِ قلب اور راحت جاں کا سبب ہے ۔نبی کریم ﷺ نے بار بار اپنے ارشادات سے ذکر اللہ کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔ ذکر عربی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معانی یاد کرنا ،یاد تازہ کرنا ،کسی شئے کو بار بار ذہن میں لانا ،کسی چیز کو دہرانا اور دل و زبان سے یاد کرنا ہیں۔ذکر الہٰی یادِ الہٰی سے عبارت ہے ذکر الہٰی کا مفہوم یہ ہے کہ بندہ ہر وقت اور ہر حالت میں۔ اٹھتے بیٹھتے اور لیٹتے اپنے معبود حقیقی کو یاد رکھے اور اس کی یاد سے کبھی غافل نہ ہو۔ ذکر الہٰی ہر عبادت کی اصل ہے تمام جنوں اور انسانوں کی تخلیق کا مقصد عبادت الہٰی ہے اور تمام عبادات کا مقصودِ اصلی یادِ الہٰی ہے ۔کوئی عبادت اور کوئی نیکی اللہ تعالیٰ کے ذکر اور یاد سے خالی نہیں۔ سب سے پہلی فرض عبادت نماز کا بھی یہی مقصد ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ذکر کو دوام حاصل ہو اور وہ ہمہ وقت جاری رہے ۔نفسانی خواہشات کو مقررہ وقت کے لئے روکے رکھنے کا نام روزہ ہے۔ جس کا مقصد دل کو ذکر الہٰی کی طرف راغب کرنا ہے ۔روزہ نفس انسانی میں پاکیزگی پیدا کرتا ہے اور دل کی زمین کو ہموار کرتا ہے تاکہ اس میں یاد الہٰی کا ہی ظہور...
اللہ تعالیٰ نے کائنات کے نظام کو چلانے کے لیے اس کے انتہائی اہم کردار انسان کو وجود بخشا حضرت انسان کو مٹی سے پیدا کیاگیا ہے ۔ انسان اپنی تخلیق کے مختلف مراحل سے گزر کر اپنے آخری منزل تک پہنچتا ہے۔انسان جب فقط روح کی شکل میں تھا تو عدم میں تھا روح کے اس مقام کو عالم ارواح کہتے ہیں او رجب اس روح کو وجود بخشا گیا اس کو دنیا میں بھیج دیا گیا اس کے اس ٹھکانےکو عالم دنیا اور اسی طرح اس کے مرنے کے بعد قیامت تک کے لیے جس مقام پر اس کی روح کو ٹھہرایا جاتا ہے اسے عالم برزخ کہتے ہیں اس کے بعد قیامت قائم ہوگی اور لوگوں کو ان کی دائمی زندگی سے ہمکنار کیا جائے گا۔مرنے کے بعد کے حالات جو مابعد الطبیعات میں آتے ہیں کو اسلام نے بڑے واضح انداز میں پیش کردیا ہے۔ کہ مرنے کے بعد اس کا قیامت تک کے لیے مسکن قبر ہے اور برزخی زندگی میں قبر میں اس کے ساتھ کیا احوال پیش آتے ہیں۔ انسان کے اعمال کی جزا و سزا کا پہلا مقام قبر ہی ہے کہ جس میں وہ منکر نکیر کے سوالوں کے جواب دے کر اگلے مراحل سے گزرتا ہے زیر تبصرہ کتاب’’عالمِ برزخ‘‘ مولانا عبدالرحمن عاجز مالیر...
زندگی ایک سفر ہے اور انسان عالم بقا کی طرف رواں دواں ہے ۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے ۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت ہے ۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایک ذمہ داری سونپ کر ایک محدود وقت کیلئے اس سفر پر روانہ کیا ہے ۔ عقل مندی کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہم اپنے ہی گھر واپس جائیں کیونکہ دوسروں کے گھروں میں جانے والوں کو کوئی بھی دانا نہیں کہتا۔انسان کوسونپی گئی ذمہ داری اورانسانی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت کرکے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ مَا أُرِيدُ مِنْهُمْ مِنْ رِزْقٍ وَمَا أُرِيدُ أَنْ يُطْعِمُونِ إِنَّ اللَّهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِين (الذاریات58)” اور میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ میر...
اللہ تعالیٰ نے کائنات کے نظام کو چلانے کے لیے اس کے انتہائی اہم کردار انسان کو وجود بخشا حضرت انسان کو مٹی سے پیدا کیاگیا ہے ۔ انسان اپنی تخلیق کے مختلف مراحل سے گزر کر اپنے آخری منزل تک پہنچتا ہے۔انسان جب فقط روح کی شکل میں تھا تو عدم میں تھا روح کے اس مقام کو عالم ارواح کہتے ہیں او رجب اس روح کو وجود بخشا گیا اس کو دنیا میں بھیج دیا گیا اس کے اس ٹھکانےکو عالم دنیا اور اسی طرح اس کے مرنے کے بعد قیامت تک کے لیے جس مقام پر اس کی روح کو ٹھہرایا جاتا ہے اسے عالم برزخ کہتے ہیں اس کے بعد قیامت قائم ہوگی اور لوگوں کو ان کی دائمی زندگی سے ہمکنار کیا جائے گا۔مرنے کے بعد کے حالات جو مابعد الطبیعات میں آتے ہیں کو اسلام نے بڑے واضح انداز میں پیش کردیا ہے۔ کہ مرنے کے بعد اس کا قیامت تک کے لیے مسکن قبر ہے اور برزخی زندگی میں قبر میں اس کے ساتھ کیا احوال پیش آتے ہیں۔ انسان کے اعمال کی جزا و سزا کا پہلا مقام قبر ہی ہے کہ جس میں وہ منکر نکیر کے سوالوں کے جواب دے کر اگلے مراحل سے گزرتا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’شہر خموشاں‘‘ مولانا عبدالرح...