اللہ تعالیٰ کا ذکر اطمینانِ قلب اور راحت جاں کا سبب ہے ۔نبی کریم ﷺ نے بار بار اپنے ارشادات سے ذکر اللہ کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔ ذکر عربی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معانی یاد کرنا ،یاد تازہ کرنا ،کسی شئے کو بار بار ذہن میں لانا ،کسی چیز کو دہرانا اور دل و زبان سے یاد کرنا ہیں۔ذکر الہٰی یادِ الہٰی سے عبارت ہے ذکر الہٰی کا مفہوم یہ ہے کہ بندہ ہر وقت اور ہر حالت میں۔ اٹھتے بیٹھتے اور لیٹتے اپنے معبود حقیقی کو یاد رکھے اور اس کی یاد سے کبھی غافل نہ ہو۔ ذکر الہٰی ہر عبادت کی اصل ہے تمام جنوں اور انسانوں کی تخلیق کا مقصد عبادت الہٰی ہے اور تمام عبادات کا مقصودِ اصلی یادِ الہٰی ہے ۔کوئی عبادت اور کوئی نیکی اللہ تعالیٰ کے ذکر اور یاد سے خالی نہیں۔ سب سے پہلی فرض عبادت نماز کا بھی یہی مقصد ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ذکر کو دوام حاصل ہو اور وہ ہمہ وقت جاری رہے ۔نفسانی خواہشات کو مقررہ وقت کے لئے روکے رکھنے کا نام روزہ ہے۔ جس کا مقصد دل کو ذکر الہٰی کی طرف راغب کرنا ہے ۔روزہ نفس انسانی میں پاکیزگی پیدا کرتا ہے اور دل کی زمین کو ہموار کرتا ہے تاکہ اس میں یاد الہٰی کا ہی ظہور ہو ۔قرآن حکیم پڑھنا افضل ہے کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اور سارے کا سارا اسی کے ذکر سے بھرا ہوا ہے، اس کی تلاوت اللہ تعالیٰ کے ذکر کو تر و تازہ رکھتی ہے۔ معلوم ہوا کہ تمام عبادات کی اصل ذکرِ الہٰی ہے اور ہر عبادت کسی نہ کسی صورت میں یادِ الہٰی کا ذریعہ ہے ۔مردِ مومن کی یہ پہچان ہے کہ وہ جب بھی کوئی نیک عمل کرے تو اس کا مطمعِ نظر اور نصب العین فقط رضائے الہٰی کا حصول ہو ۔یوں ذکرِ الہٰی رضائے الہٰی کا زینہ قرار پاتا ہے۔ اس اہمیت کے پیش نظر قرآن و سنت میں جابجا ذکر الہٰی کی تاکید کی گئی ہے۔ کثرت ذکر محبت الہٰی کا اولین تقاضا ہے :انسانی فطرت ہے کہ وہ اس چیز کو ہمیشہ یاد کرتا ہے جس کے ساتھ اس کا لگاؤ کی حدتک گہرا تعلق ہو ۔وہ کسی صورت میں بھی اسے بھلانے کے لئے تیار نہیں ہوتا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ذکر اللہ قرآن وحدیث کی روشنی میں‘‘ مولانا عبد الرحمن عاجزم مالیر کوٹلوی کی تصنیف ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں قرآن وحدیث کی روشنی میں فضائل ِ ذکر اور کلماتِ ذکر اور اقسام ذکر بیان کرنے کی کوشش ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے۔ آمین(م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
مقدمہ |
|
|
فہرست |
|
|
انتساب |
|
13 |
حرف اول |
|
14 |
ذکر اللہ کے متعلق اُ ن آیات |
|
15 |
کی تفصیل جن کی تفسیر و تشریح |
|
|
اس کتاب میں درج کی گئی ہے |
|
|
اللہ تعالیٰ کا ذکر اور تخلیق |
|
18 |
کائنا ت میں فکر |
|
|
معبودیت کی صلاحیت |
|
20 |
اعلیٰ و اشرف عبادت |
|
20 |
قتال یعنی جنگ میں نماز کے بعد |
|
22 |
ذکر اللہ |
|
|
کھڑے بیٹھے ، اور لیٹے اللہ |
|
22 |
کا ذکر کرو |
|
|
انسان کی تین ہی حالتیں ہیں |
|
23 |
کبھی وہ کھڑا ہوتاہے کبھی |
|
|
بیٹھا اور کبھی لیٹاہوا |
|
|
نماز خود بھی اللہ تعالیٰ کی |
|
23 |
عبادت اور اس کا ذکر ہے |
|
|
حدیث کے مطابق نماز |
|
24 |
جنت کی چابی ہے |
|
|
بیٹھے اور لیٹے ہوئے اللہ کا ذکر نہ |
|
24 |
کرنے کا انجام |
|
|
ذکر خفی اور ذکر جہر |
|
25 |
زندہ ہوتے ہوئے مُردہ |
|
33 |
ذکر الہٰی کی فضیلت و تاکید |
|
33 |
فرشتوں کا عمل |
|
34 |
اللہ پاک ہر سجدہ میں ایک |
|
35 |
درجہ بڑھاتاہے |
|
|
شیطان کا رونا |
|
36 |
خوف خدا |
|
37 |
ایمان میں ترقی |
|
38 |
اللہ پر توکل |
|
40 |
اقامت صلوٰۃ |
|
41 |
اللہ کی راہ میں خرچ کرنا |
|
42 |
ذکر اللہ تماماعمال صالحہ |
|
44 |
کی رُوح |
|
|
اے ایمان والو اللہ کا ذکر |
|
44 |
کثرت سے کرو |
|
|
ذکر اللہ کی کوئی حد مقرر نہیں |
|
46 |
ذکر سانس کی طرح ہر وقت |
|
47 |
مطلوب ہے |
|
|
اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے |
|
47 |
والوں کے درجات |
|
|
اہل ایمان کےلئے فرشتوں |
|
50 |
کا استغفار |
|
|
اہل ایمان کا جنت میں استقبال |
|
51 |
جنت کے فرشتوں کی طرف |
|
51 |
سے دُعا اور مبارکباد |
|
|
جنت میں نہ کوئی غم ہو گا نہ |
|
52 |
تکلیف ہوگی اور نہ تھکاوٹ |
|
|
جب جمعہ کی اذان ہوجائے تو |
|
54 |
اللہ کے ذکر (نماز) کیلئے چل پڑو |
|
|
امام کا خطبہ ( ذکر) فرشتے |
|
56 |
بھی سُنتے ہیں |
|
|
خطبہ کے لیے ذکر اللہ کا لفظ |
|
56 |
آیاہے |
|
|
اللہ کے ذکر کی طرف دوڑ و |
|
57 |
نماز جمعہ فرض ہے |
|
|
خطبہ جمعہ کو ذکر اللہ فرمایاہے |
|
58 |
اللہ کا ذکر سونا چاندی خرچ |
|
59 |
کرنے اور راہ خدا میں جان |
|
|
دینے سے افضل ہے |
|
|
ذکر اللہ میں محنت کم اجر زیادہ |
|
61 |
جب اللہ کے ذکر کیلئے ہونٹ |
|
62 |
حرکت کرتےہیں |
|
|
دلوں کا سہم جانا اور ایمان |
|
63 |
کا بڑھ جانا |
|
|
ذکر اللہ سے دلوں کا |
|
68 |
اطمینان |
|
|
خوف و خشیت |
|
69 |
اللہ کے ذکر کیلئے جُھک جانا |
|
69 |
دلوں کا نرم ہوجانا |
|
|
سب سےپہلے خشوع اُٹھ |
|
70 |
جائے گا |
|
|
اللہ کے ذکر کےلئے دل اور |
|
71 |
جلد دونوں نرم ہوجاتے ہیں |
|
|
اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے |
|
72 |
نماز کا مقصد |
|
75 |
نماز کے دو اہم پہلو |
|
76 |
سجاعت اور تہور میں فرق |
|
80 |
مسلمانوں کو تسلی |
|
81 |
اللہ کے ذکر سے غفلت |
|
82 |
کُھلی گمراہی ہے |
|
|
قیامت کے دن اندھا اُٹھایا |
|
84 |
جائے گا |
|
|
اللہ تعالیٰ کو بُھلا دینے کا نتیجہ |
|
85 |
اہل ایمان کو کاروبار اللہ |
|
86 |
کے ذکر سے غافل نہیں کرتا |
|
|
وہ تارک دُنیا گوشہ نشین |
|
87 |
نہیں ہوئے |
|
|
تم میرا ذکر کر و میں تمہارا |
|
88 |
ذکروں گا |
|
|
رحمان کے ذکر سے اعراض |
|
89 |
کاانجام |
|
|
خطرناک نقصان ۔ کہیں |
|
90 |
مال اور اولاد کی محبت اللہ |
|
|
کے ذکر سےغافل نہ کردے |
|
|
عرفات سے واپسی پر مزدلفہ |
|
92 |
میں اللہ تعالیٰ کا ذکر |
|
|
جب تم شعائر حج ادا کرچکو |
|
93 |
تو اللہ کا ذکر کرو |
|
|
مناسک حج کا مقصد |
|
94 |
ذکر کی مجلس اور اُن |
|
94 |
کی فضیلت |
|
|
اکٹھے بیٹھ کر اللہ کے ذکر |
|
94 |
کرنے پر بشارت |
|
|
ذکر کی محفل میں شاملین پر |
|
98 |
چار انعامات |
|
|
تم مجھے جس طرح یاد کرو گے |
|
100 |
میں بھی تمہیں اُسی طرح |
|
|
یاد کرونگا |
|
|
حُسن صفات کا منبع |
|
102 |
کثرت ذکر اللہ کی حکمت |
|
103 |
اللہ کا زیادہ ذکر کرنے والے |
|
103 |
سبقت لے گئے |
|
|
جس مرد نے اپنی بیوی کو |
|
104 |
رات کو حصہ میں اُٹھایا پھر |
|
|
دونوں نے مل کر دو رکعتیں پڑھی |
|
|
مادی زندگی کے لیے سانس |
|
128 |
کی ضرورت |
|
|
اپنے پروردگار برتر کے |
|
129 |
نام کی تسبیح کیجئے |
|
|
پاکیزگی اور ذکر اللہ فلاح |
|
133 |
کا راستہ ہے |
|
|
رسول اللہﷺ کی کثر ت |
|
134 |
ذکر اللہ کے لیے دعا |
|
|
آنحضورؐ کی حضرت معاذ کو |
|
135 |
ذکر اللہ کی وصیت |
|
|
آپ اپنے رب کی تسبیح و |
|
136 |
تحمید کیجئے |
|
|
وفات کے قریب رسول ﷺ |
|
138 |
کا اکثر عمل |
|
|
دنیا سے جانے کے وقت اللہ |
|
140 |
کےذکر سے زبان ترہو |
|
|
کثرت کلام بغیر ذکر اللہ |
|
143 |
کلمات ذکر |
|
145 |
کلمات ذکر اور انکی فضیلت |
|
146 |
برکت |
|
|
افضل الذکر ذکر وں میں |
|
148 |
بہترین ذکر |
|
|
لا الہ االا اللہ |
|
|
افضل الذکر لا ا لہ ال اللہ |
|
149 |
خلوص دل سے کلمہ لا ا لہ الا للہ |
|
|
پڑھنے والے کا مرتبہ |
|
|
موسیٰ ؑ کی اللہ تعالیٰ |
|
151 |
سے بہترین کلمہ ذکر کے |
|
|
لئے استدعا اور اللہ تعالیٰ |
|
|
کاجواب |
|
|
دخول اسلام اور آخرت |
|
155 |
میں نجات |
|
|
صدق دل سے لا الہ الا اللہ |
|
156 |
پڑھنے والا اگر کسی گنا ہ کے |
|
|
سبب جہنم میں گر ادیاگیا تو |
|
|
بالآخر اُسے وہاں سے نکال |
|
|
لیاجائے گا |
|
|
اعما ل کا دارومدار خاتمہ پر ہے |
|
159 |
مرنے والے کو لا الہ الا اللہ |
|
160 |
کی تلقین |
|
|
جس کی آخری بات لا الہ الا اللہ |
|
160 |
ہوگی وہ جنت میں جائے گا |
|
|
کلمہ طیبہ ایمان کی بنیاد ہے |
|
160 |
دخول جنت کی ضمانت |
|
164 |
جنت کی کنجی |
|
164 |
ایمان کی تجدید کرو |
|
165 |
لا الہ الا اللہ |
|
|
پڑھ کر |
|
|
جہنم سےنجات سے کا وعدہ |
|
166 |
کلمہ طیبہ (نشان توحید و |
|
|
رسالت) لا الہ الا اللہ |
|
|
محؐمد رسول اللہ |
|
|
اخلاص کے ساتھ کلمہ طیبہ |
|
167 |
پڑھنے کا اجر |
|
|
کلمہ شہادت |
|
167 |
اللہ کے ذکر کے بغیر وضو |
|
168 |
مکمل نہیں |
|
|
بغیر اللہ کے نام لئے ( بسم اللہ |
|
169 |
پڑھے ) وضو کا مقام |
|
|
وضو کے بعد کلممہ شہادت پڑھنے کاجر |
|
170 |
کلمہ توحید کی فضیلت |
|
171 |
مغرب اور صبح کی نماز کے |
|
172 |
بعد دس مرتبہ کلمہ توحید |
|
|
پڑھنےکا اجر |
|
|
بازار میں کلمہ توحید پڑھنے |
|
174 |
کااجر |
|
|
بازار میں داخل ہونے |
|
175 |
کی دُعا |
|
|
جنت کےجواہرات میں سے |
|
177 |
ایک جو ہر لاحول ولا قوۃ |
|
|
الا باللہ کی فضیلت |
|
|
عرش الہٰی سے اُترا ہوا کلمہ |
|
178 |
جنت کے خزانوں میں سے |
|
179 |
ایک خزانہ |
|
|
اسم اعظم |
|
181 |
اسمائے حُسنی اللہ تعالیٰ کے |
|
183 |
پاک نام |
|
|
تسبیح وتحمید |
|
189 |
رعد اور فرشتے اللہ کے خوف |
|
190 |
سے اُسکی تسبیح کرتےہیں |
|
|
آسمانوں اور زمین میں جو |
|
191 |
کچھ ہے اور اُن کے سائے |
|
|
اللہ کے آگے جھکے ہوئے ہیں |
|
|
ساتوں آسمان اور زمین |
|
193 |
اور جو کوئی ان میں ہے اللہ |
|
|
کی حمد کررہےہیں |
|
|
فرشتے رات دن اللہ کی |
|
194 |
تسبح کرتےہیں |
|
|
حضرت داؤد ؑ کی |
|
195 |
تسبح کے ساتھ پہاڑوں اور |
|
|
پرندوں کی تسبیح |
|
|
آسمانوں اور زمین میں تمام |
|
197 |
مخلوق اللہ کی تسبیح کررہی ہے |
|
|
اللہ تعالیٰ مشرکین کی خرافات |
|
198 |
سے پاک اور ساری خوبیوں |
|
|
کامالک ہے |
|
|
فرشتے اللہ کی حمد اور اہل ایمان |
|
200 |
کیلئے استغفار کرتےہیں |
|
|
من صلح کا ٹکڑا قابل لحاظ ہے |
|
203 |
فرشتوں کا تسبیح اور زمین |
|
204 |
پر بسنے والوں( سب) |
|
|
کے لئے دُعائیں |
|
|
کسی سواری پر سوار ہونے |
|
205 |
کے وقت اللہ تعالیٰ کی حمد |
|
|
صبح وشام اُس کی تسبیح |
|
207 |
میں لگے رہو |
|
|
زمین وآسمان میں ہر چیز |
|
208 |
اپنے خالق کا حق پہچانتی |
|
|
اور اُس کی تسبیح کررہی ہے |
|
|
تسبیح کی حقیقت اور اُسکے مختلف پہلو |
|
209 |
تمام مخلوقات اللہ تعالیٰ کی |
|
213 |
تسبیح کررہی ہے |
|
|
سب سے پہلے جنت کیطرف |
|
214 |
کون بلائے جائینگے |
|
|
شُکر کی بنیاد |
|
215 |
کھانے اور پینے کےبعد |
|
215 |
الحمدللہ پڑھنے کااجر |
|
|
چارافضل کلمات |
|
216 |
سُور ج کی روشنی سے منور |
|
216 |
تمام اشیاء کے مقابلہ میں |
|
|
محبوب ترین چارکلمات |
|
|
اللہ تعالیٰ کی طرف سے |
|
218 |
فرشتوں کیلئے منتخب کلام |
|
|
چارکلمات اور اُنکی فضیلت |
|
219 |
آنحضرت کی طرف سے حضرت |
|
220 |
فاطمہ ؓکیلئے خادم سے افضل وظیفہ |
|
|
حضور ﷺ کی حضرت فاطمہ ؓکو وصیت |
|
221 |
مچھلی کے پیٹ میں تسبیح |
|
222 |
مصیبت سے نجات کا |
|
|
طریقہ یونس ؑ کی مچھلی کے پیٹ میں تسبیح |
|
|
اگر یونس ؑ مچھلی |
|
223 |
کے پیٹ میں تسبح نہ کرتے |
|
|
حضرت یونسؑ کی مچھلی کے |
|
225 |
پیٹ میں دُعا جس کے |
|
|
ساتھ ہر دُعا قبو ل ہوتی ہے |
|
|
حضرت یونسؑ کاذکر قرآن مجید میں |
|
227 |
نینوی کا محل وقوع |
|
228 |
قوم یونس علیہ السلام |
|
228 |
کی تعداد |
|
|
زمانہ کا تعین |
|
229 |
منصب نبوت کے وقت |
|
229 |
حضرت یونسؑ کی عمر |
|
|
حضرت یونس ؑ کا |
|
230 |
مفصل واقعہ |
|
|