شریعت اسلامی انسانیت کے لئے اللہ تعالی کا ہدایت نامہ ہے ،جس میں زندگی کے تمام مسائل کے بارے میں تفصیلی یا اجمالی راہنمائی موجود ہے۔شریعت کے بعض احکام ایسے ہیں ،جو یقینی ذرائع سے ثابت ہیں،اور الفاظ وتعبیرات کے اعتبار سے اس قدر واضح ہیں کہ ان میں کسی دوسرے معنی ومفہوم کا کوئی احتمال نہیں ہے۔ان کو قطعی الثبوت اور قطعی الدلالہ کہا جاتا ہے،اور شریعت کے بیشتر احکام اسی نوعیت کے ہیں۔جبکہ بعض احکام ہمیں ایسی دلیلوں سے ملتے ہیں،جن کے سندا صحیح ہونے کا یقین نہیں کیا جا سکتا ہے،یا ان میں متعدد معانی کا احتمال ہوتا ہے۔اسی طرح بعض مسائل قیاس پر مبنی ہوتے ہیں اور ان میں قیاس کی بعض جہتیں پائی جاتی ہیں۔تو ایسے مسائل میں اہل علم اپنے اپنے اجتہاد کے مطابق فتوی دیتے ہیں،جو ایک دوسرے سے مختلف بھی ہو سکتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " مسئلہ اجتہاد "ہندوستان کے معروف عالم دین محترم مولانا محمد حنیف ندوی صاحب کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے قرآن ،سنت ،اجماع،تعامل اور قیاس کی فقہی قدروقیمت اور ان کی حدود پر ایک نظر ڈالی ہے۔اور اس کے ساتھ ساتھ چند دیگر اہم فقہی مباحث مثلا : کیا اسلامی نظام فکر قابل فہم ہے؟،اسلام کن معنوں میں مکمل دین ہے،صحابہ کا طریق افتاء واجتہاد ،فقہائے اسلام،دلالت ورائے کے فقہی پہلوپر بھی روشی ڈالی ہے۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
کیا اسلامی نظام فکر قابل فہم ہے |
|
3 |
قرآن حکیم |
|
16 |
سنت |
|
58 |
اجماع |
|
101 |
تعامل اہل مدینہ |
|
107 |
اسلام کن معنوں میں مکمل دین ہے |
|
117 |
صحابہ کا طریق افتا و اجتہاد |
|
130 |
فقہائے اسلام |
|
135 |
دلالت و رائے کے فقہی پہلو |
|
140 |
داخلی دلائل کا ایک پہلو |
|
147 |
کچھ خارجی دلائل |
|
150 |
اجتہاد و رائے کا دائرہ اثر |
|
160 |
حرف آخر |
|
172 |