ابن خلدون ایک عظیم سماجی مفکرتھے تاریخ عالم کے چندنمایاں ارباب علم وفکرمیں وہ ایک منفردمقام رکھتے ہیں علامہ نے سماجیات میں انسانی فکرکونئے زاویوں سے آشناکیاہے اورعمرانی علوم میں ایسے قابل قدرنکات اجاگرکیے ہیں جوآج بھی ماہرین عمرانیات کےلیے دلیل راہ کی حیثیت رکھتے ہیں ۔علامہ کےافکاروخیالات کےباب میں انکا مشہورزمانہ مقدمہ ایک خاص مقام کاحامل ہے جس میں انہوں نے مختلف علوم وفنون اورافکارونظریات پرجچی تلی اورمتوازن ومعتدل آراء کا اظہارکیاہے۔زیرنظرکتاب میں مولانامحمدحنیف ندوی ؒ نے علامہ کے مقدمہ کاانتہائی موثراوردلنشیں پیرایہ بیان میں خلاصہ کیاہے ۔جس میں تمام ضروری مباحث بڑی خوبصورتی سے سمیٹے ہیں ۔لاعق تحسین امریہ ہے کہ مولاناندوی نے خلاصہ کے آغاز میں ایک مقدمۃ المقدمہ بھی تحریرکیاہے ۔جس میں ابن خلدون کے افکاروآراء پرتجزیاتی تبصرہ کرتے ہوئے اس کی اہمیت کواجاگرکیاہے ۔
عناوین |
صفحہ نمبر |
|
1۔مقدمۃ المقدمہ |
1 |
|
نام ونسب |
3 |
|
2۔مقدمہ ابن خلدون (ضروری ابواب کی تلخیص وتبویب) |
|
|
1۔تاریخ کیاہے؟ |
83 |
|
2۔انسانی مدنی الطبع ہے |
89 |
|
3۔موسم وہواکااثراخلاق واطوارپر |
94 |
|
4۔غذاکی فراوانی وعمدگی اورکمی بیشی کااخلاق پراثر |
95 |
|
5۔نبوت کے علائم وخصوصیات |
97 |
|
6۔حقیقت نبوت |
104 |
|
7۔دیہاتی اورشہری کی تقسیم معاشی وثقافتی ہے |
109 |
|
8۔اہل ہادیہ کی اولیت |
111 |
|
9۔سادہ زندگی میں خیرکے پہلو |
113 |
|
10۔انسان اپنے حالات کانتیجہ ہے |
116 |
|
11۔احکام کی جبریہ پیروی سے نفس انسانی کی تذلیل |
118 |
|
12۔عصبیت کی اخلاقی اہمیت |
120 |
|
13۔تہذیب وثقافت کااثرشجاعت پر |
122 |
|
14۔تقلیداقوام اوران کافلسلفہ |
124 |
|
15۔عرب |
126 |
|
16۔عربوں میں اصلاح کاایک ہی انداز |
128 |
|
17۔دین سےسیاسی قوت میں اضافہ |
129 |
|
18۔توسیع مملکت کی طبعی حد |
131 |
|
19۔اشخاص کی طرح سلطنت وریاست کی ایک عمر |
133 |
|
20۔گذشتہ قومیں جسمانی قوتوں کے اعتبارسے ہم سے زیادہ مختلف نہیں تھیں |
135 |
|
21۔بادشاہ،اس کی تعریف اورضروری اوصاف |
138 |
|
22۔حکو مت کی تین صورتیں |
141 |
|
23۔حکومت کے شرائظ انعقاد |
143 |
|
24۔خلافت ملوکیت کی طرف کیوں کرلوٹی؟ |
149 |
|
25۔عہدصحابہ ؓکی لڑائیاں اوران کی دینی موقف |
158 |
|
26۔عہدخلافت کے بڑے بڑے دینی عہدے |
175 |
|
27۔احتساب کے حدوداسلامی حکومت میں |
182 |
|
28۔خلافت کے لیےمختلف القاب کیونکرپیداہوئے |
184 |
|
29۔محصولات کی کثرت کاعمرانی کوششوں پراثر |
187 |
|
30۔ظلم سے عمرانی تگ ودومیں رکاوٹ |
189 |
|
31۔رزق کی حقیقت |
193 |
|
32۔علوم وفنون کی تحصیل انسان کافطری تقاضا |
196 |
|
33۔تعلیم کافطری طریق |
198 |
|
34۔تعلیمی سختی |
201 |
|
35۔ایک ہی فن میں شروح وحواشی کی کثرت |
203 |
|
36۔اختصارفنون کاعیب |
205 |
|
37۔تفسیراوراس کی دوقسمیں |
207 |
|
38۔علوم حدیث |
211 |
|
39۔ائمہ فقہ |
218 |
|
40۔فقہ وقیاس کی شرعی بنیادیں |
225 |
|
41۔علم کلام |
231 |
|
42۔تصوف |
237 |
|
43۔اشاریہ |
249 |