عہد موجود خواب اور خبر کی یکجائی کا ،بلکہ صحیح تر معنوں میں انسان کی بے خبری کے اعتراف کا دور ہے۔بیسویں صدی اور بالخصوص اس کے آخری ربع میں انسان کی تیز رفتار علمی پیش قدمی اور وسیع ہوتی ہوئی معلومات نے انسان کی لاعلمی کو مزید اجاگر کر دیا ہے۔گزرتا ہوا ہر پل ان کڑیوں کو باہم مضبوط کر رہا ہے،جو ایک عظیم ڈیزائنر اور لازوال خالق کی نشان دہی کرتی ہیں۔اس حیرت سرا میں کھلنے والا ہر دروازہ ایک نئے جہان کی خبر دیتا ہے،اور اس اعتراف کے بنا کوئی چارہ نہیں کہ انسان ابھی اس جہان کی صرف دہلیز پر کھڑا ہے۔یہ کتاب" کائنات ،نظریہ وقت اور تقدیر" اسی حیرت سرا کی طرف کھلنے والا ایک دریچہ ہے۔یہ کتاب ہارون یحیی کی انگریزی کتاب کا اردو ترجمہ ہے ۔ترجمہ کرنے کی سعادت محترم ارشد علی رازی نے حاصل کی ہے۔مصنف 1956ء میں انقرہ ترکی میں پیدا ہوئے ۔آپ نے آرٹس کی تعلیم میمار سینان یونیورسٹی سے اور فلسفے کی تعلیم استنبول یونیورسٹی سے حاصل کی۔آپ کی سیاست ،سائنس اور اسلامی عقائد پر متعدد کتب شائع ہو چکی ہیں۔آپ کا شمار ان معروف مصنفین میں ہوتا ہے جنہوں نے ارتقاء پرستی اور ارتقاء پرستوں کے دعووں کو طشت ازبام کیا اور ان کی حقیقت سے پردہ اٹھایا۔آپ کی یہ کتب دنیا کی متعدد زبانوں میں چھپ چکی ہیں۔آپ کی کتب مسلمانوں ،غیر مسلموں سب کو مخاطب کرتی ہیں خواہ ان کا تعلق کسی عمر،نسل اور قوم سے ہو،کیونکہ ان کتب کا مقصد صرف ایک ہے:خدا کے ابدی وجود کی نشانیوں کو قارئین کے سامنے لا کر ان کے شعور کو اجاگر کرنا۔آپ نے ترکی میں "سائنس ریسرچ فاونڈیشن "قائم کی ہے جو اب ایک مضبوط ادارہ بن چکی ہے۔یہ ادارہ نہ صرف ڈارون پرستی کی تردید میں بین الاقوامی کانفرنسیں منعقد کرتا ہے ،بلکہ جدید دور میں اسلام کی درست تصویر پیش کرنے کی بھی سعی کر رہا ہے۔ اس کتاب میں مولف نے عدم سےکائنات کی تخلیق،مادے کی اصل روح ،مقدر کی حقیقت اور وقت کی اضافیت اور ارتقاء کے فریب جیسے موضوعات بیان کرتے ہوئے غور وفکر کرنے اور ایک اللہ کو ماننے کی دعوت دی ہے ۔(راسخ)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
عرض ناشر |
|
4 |
تعارف |
|
6 |
حصہ اول کائنات کو عدم وجود سے تخلیق کیا گیا |
|
9 |
حصہ دوم مادے کی اصل روح |
|
24 |
حصہ سوم مقدر کی حقیقت اور وقت کی اضافیت |
|
63 |
حصہ چہارم ارتقاء کا فریب |
|
78 |