الحاد، لادینیت اور انکار خدا اس دور کا سب سے بڑا فتنہ ہے جس کی بنیاد اہل سائنس نے مغرب میں رکھ دی ہے۔ ہارون یحی جمہوریہ ترکی کے ایک نامور قلم کار ہیں اور وہ اپنی تحریروں میں جدید مادہ پرستانہ افکار اور نظریات کا شدت سے رد کرتے ہیں۔ ہارون یحی کے خیال میں سائنس اور یہودیوں کی فری میسنز تحریکوں نے انکار خدا کے نکتہ نظر کو عام کرنے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ ہارون یحی کے بقول مادہ پرستوں کے پاس اس کائنات کی تخلیق کی واحد بھونڈی دلیل ڈارون کا نظریہ ارتقاء ہے جس کے حق میں وہ بغیر سوچے سمجھے دلائل دیتے چلے جاتے ہیں اور اس نظریہ کے دفاع کے لیے کٹ مرنے پر بھی تیار ہو جاتے ہیں۔ سائنس کی دنیا میں دو نظریات کو بہت پذیرائی ملی ایک ڈارون کا نظریہ اور دوسرا بگ بینگ تھیوی۔ یہ دونوں نظریات اس دوسرے کے مخالف ہیں۔ ڈارون کی تھیوری کا خلاصہ یہ ہے کہ اس کائنات کا کوئی خالق نہیں ہے بلکہ مادہ ہمیشہ سے ہے اور اپنی شکلیں تبدیل کرتا رہا ہے یعنی مادہ نے ارتقاء کے مختلف مراحل طے کر کے اس کائنات کی شکل اختیار کر لی ہے۔ ا س تھیوری کے مطابق مادہ دائمی ہے، ازل سے ہے اور مستقل حیثی...
ہارون یحی جمہوریہ ترکی کے ایک معروف مصنف ہیں جنہوں نے مادیت اور فری میسزی یہودی تحریکوں کی تردید میں متعددکتابیں لکھی ہیں۔ ہارون یحی اس وقت دنیا میں مادیت پرستی(Materialism) اور ڈاونزم(Darwanism) کا سب سے بڑا ناقد ہے۔ عموماًہارون یحی کی تحریروں میں اللہ کی قدرتوں، نشانیوں اورتخلیق کے نمونوں کو موضوع بحث بنایا جاتا ہے۔مصنف کی یہ کتاب بھی اس کائنات میں بکھرے ہوئے عجائبات کے ذریعے اپنے خالق و رب کی معرفت حاصل کرنے کی ایک سعی وجہد ہے۔اللہ کی معرفت کے حصول کے دو طریقے ہیں ایک تو خبرجو انبیا ورسل اورکتب سماویہ کے ذریعے حاصل ہوتی ہے اور دوسرا اللہ کی پیدا کی ہوئی اس کائنات پر غوروفکر جسے قرآن مجید تفکرکا نام دیتا ہے۔ قرآن مجید میں انسانوں کو بار بار اس کائنات، اپنے ماحول، زمین وآسمان اور اپنی ذات میں تفکر اور غور وفکر کرنے کا حکم دیا گیا ہے تا کہ انسان اس غوروفکر کے نتیجے میں اپنے خالق اور محسن حقیقی کی معرفت حاصل کر ے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
إن فی خلق السموات والارض واختلاف الیل والنھار لآیات لأولی الألباب۔الذین یذکرون اللہ قیاما وقعودا وعلی جنوبھم ویتفکرون فی خلق السموات والا...
مادہ پرستی(Materialism) آج کے دور کا سب سے بڑا شرک ہے۔ اس فلسفہ کے مطابق اس کائنات کا کوئی خالق موجودنہیں ہے یعنی فرعون ونمرود کی طرح اس فلفسہ کے قائلین نے بھی اس کائنات کے رب وخالق ومالک و رازق ومدبرکا انکار کیا ہے اور مادہ (Matter)ہی کو اصل یا کل حقیقت قرار دیا ہے۔ اس فلسفہ کے مطابق مادہ قدیم اور ہمیشہ سے ہے اور ہر دور میں اپنی شکلیں بدلتا رہا ہے ۔ پس اس کائنات یا انسان کا وجود ایک حادثہ ہے جس کے پیچھے کوئی محرک، مسبب الاسباب یا علۃ العلل موجود نہیں ہے۔مادہ پرستوں یا منکرین خدا کی ایک الجھن ہمیشہ سے یہ رہی ہے کہ اگر ہم خدا کے وجود کا انکار کر دیں تو اہل مذہب کے بالمقابل اس کائنات اور انسان کے بارے کیا توجیہ پیش کریں کہ یہ انسان کہاں سے آیا ہے؟ کیسے پیدا ہوا ہے؟ یہ کائنات کیسے وجود میں آ گئی ہے؟واقعہ یہ ہے کہ ان سوالات کا کوئی جواب مادہ پرستوں کے پاس نہیں تھا یہاں تک کہ ڈاروان نے اپنا نظریہ ارتقا پیش کیا تو مادہ پرستوں کی تو گویا عید اور چاندی ہو گئی اور انہیں اس کائنات اور انسان کے وجود کے بارے ایک عقلی ومنطقی توجیہ ہاتھ آ گئی۔ ڈارون نے ارتقا کا جو نظریہ پیش کیا تھا وہ ا...
اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا فرما یا اور آزمائش کے لیے اس دنیا میں بھیج دیا ہے۔ اور اس سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس دنیا میں بن دیکھے اس پر ایمان لائے جسے اصطلاح میں ایمان بالغیب کہا جاتا ہے۔ انسانوں کے ایمان بالغیب اور معرفت الہٰی کی تکمیل کے لیے قرآن مجید میں باربار تذکیر اور یاد ہانی کا طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے۔ شاہ ولی اللہ دہلوی ؒ نے اپنی کتاب ’الفوز الکبیر‘ میں لکھا ہے کہ قرآن مجید میں یاددہانی کے دو طریقے اختیار کیے گئے ہیں ایک تذکیر بآلاء اللہ اور دوسرا تذکیر بایام اللہ۔ تذکر بآلاء اللہ سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے نعمتوں اور فضل کے ذریعے انسانوں کواپنا شکر ادا کرنے کی یاد دہانی کرواتے اور اللہ کا شکر ادا کرنے میں سب سے پہلا درجہ یہ ہے کہ اس پر ایمان لایا جائے۔ تذکیر بایام اللہ سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سابقہ اقوام پر بھیجے ہوئے عذابوں کے قصص بیان کر کے انسانوں کو ایمان بالغیب کی دعوت دیتے ہیں اور نہ ماننے والوں کوپچھلی اقوام کے حشر سے سبق حاصل کرنے کی تلقین فرماتے ہیں۔ معروف ترکی مصنف ہارون یحی کی اس کتاب کا موضوع بھی تذکیر بایام اللہ ہے اور انہو...
غلطی سرزد ہونے پر ایک مؤمن پورے اخلاص کےساتھ توبہ کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ سے معافی کا خواستگار ہوتا ہے یہ چیز جہاں اسے تکلیف و یاسیت سے بچاتی ہے وہیں اس کے مذہبی جوش و جذبے اور عبادت میں مزید اضافہ کردیتی ہے۔ دوسری طرف کفار کا تاسف انتہائی تکلیف دہ اور مستقل نوعیت کا ہوتا ہے کیونکہ وہ گناہ سرزد ہونے پر اللہ تعالیٰ پر بھروسہ نہیں کرتے۔ زیر مطالعہ کتاب میں ہارون یحییٰ اسی موضوع کو زیر بحث لائے ہیں۔محترم ہارون یحییٰ کا تعلق ترکی سے ہے۔ آپ متعدد موضوعات پر بیسیوں کتب کے مصنف ہیں۔ آپ کے مؤثر اور دلنشین انداز بیان نے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلموں کو بھی کافی حد تک متاثر کیا ہے۔ کتاب میں جہاں قیامت کے دن احساس پشیمانی اور دوزخ میں پشیمانی جیسے ابواب موجود ہیں وہیں ایک باب ڈارون کے نظریہ ارتقا کی شکست وہزیمت پر بھی مشتمل ہے۔ جس کی وجہ مصنف نے یہ بیان کی ہے کہ اس دنیا میں جتنے روحانیت کش فلسفوں نے جنم لیاہے اس کی بنیاد یہی نظریہ ہے۔ (عین۔ م)
قرآنِ حکیم کابڑا حصہ اممِ سابقہ کے احوال وبیان پرمشتمل ہے جو یقیناً غور وفکر کامتقاضی ہے ۔ان قوموں میں سےاکثر نے اللہ کےبھیجے ہوئے پیغمبروں کی دعوت کو مسترد کردیا اور ان کے ساتھ بغض وعناد اختیارکیا۔ ان کی اسی سرکشی کے باعث ان پر اللہ کا غضب نازل ہوا اور وہ صفحہ ہستی سے حرف غلط کی طرح مٹادی گئیں۔آج کے دور میں بھی ماہرین آثار قدیمہ کی تحقیقات اوردرفیافتوں کے نتیجے میں قرآنِ حکیم میں بیان کردہ سابقہ اقوام کی تباہی کے حالات قابل ِمشاہدہ ہوچکے ہیں ۔زیر نظرکتاب ’’تباہ شدہ اقوام‘‘ جوکہ معروف رائٹر ہارون یحی کی تصنیف ہے ۔اس میں انہوں نے احکامِ الٰہی سے انحراف کے سبب ہلاک ہونے والے چند معاشروں اور قوموں کا تذکرہ کیا ہے ۔یہ کتاب بتاتی ہے کہ قرآن مجید میں ذکر کی جانے والی یہ اقوام کس طرح تباہ ہوئیں۔اپنے موضوع پر یہ ایک بےمثال کتاب ہے ۔کتاب ہذا کے فاضل مصنف ہارون یحی نے بہت سی سیاسی اور مذہبی کتب لکھیں جو زیور طباعت سے آ...
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں سورۂ بقرہ کی آیت 164 میں فرمایا کہ قرآن کریم کے نزول کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ لوگوں کوسوچنے اور سمجھنے کی دعوت دے۔اسی طرح کی سیکڑوں آیات قرآن حکیم میں جابجا بکھری ہوئی ہیں اور لوگوں کو مخلوقات پر غور وفکر کی دعوت دیتی ہیں ۔زیر نظرکتاب’’ اللہ کی نشانیا ں عقل والوں کے لیے ‘‘ عالمی شہرت یافتہ محترم ہارون یحییٰ صاحب کی کتاب کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب کامقصد بھی یہی کہ لوگوں کو اللہ کی بے شمار نشانیوں میں سے چند کی طرف متوجہ کیا سکے ۔ہارون یحییٰ ترکی کے ایک معروف مصنف ہیں جنہوں نے مادیت اور فری میسزی یہودی تحریکوں کی تردید میں متعددکتابیں لکھی ہیں۔ ہارون یحییٰ اس وقت دنیا میں مادیت پرستی(Materialism) اور ڈاونزم(Darwanism) کا سب سے بڑے ناقد ہیں۔ عموماًہارون یحییٰ کی تحریروں میں اللہ کی قدرتوں، نشانیوں اورتخلیق کے نمونوں کو موضوع بحث بنایا جاتا ہے۔مصنف کی یہ کتاب ب...
وقوع قیامت کا عقیدہ اسلام کےبنیادی عقائد میں سےہے اور ایک مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے ۔ قیامت آثار قیامت کو نبی کریم ﷺ نے احادیث میں وضاحت کےساتھ بیان کیا ہے جیساکہ احادیث میں میں ہے کہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک تک عیسیٰ بن مریم نازل نہ ہوں گے ۔ وہ دجال اورخنزیہ کو قتل کریں گے ۔ صلیب کو توڑیں گے۔ مال عام ہو جائے گا اور جزیہ کو ساقط کر دیں گے اور اسلام کے علاوہ کوئی اور دین قبول نہ کیا جائے گا، یا پھر تلوار ہوگی۔ آپ کے زمانہ میں اللہ تعالیٰ اسلام کے سوا سب ادیان کو ختم کر دے گا اور سجدہ صرف وحدہ کے لیے ہوگا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ عیسٰی کے زمانہ میں تمام روئے زمین پر اسلام کی حکمرانی ہوگی اور اس کے علاوہ کوئی دین باقی نہ رہے گا۔علامات قیامت کے حوالے سے ائمہ محدثین نے کتب احادیث میں ابواب بندی بھی کی ہے اور بعض اہل علم نے اس موضوع پر کتب لکھی ہیں ۔زیر نظر...
یہ لا محدود کائنات ،جس میں ہم رہتے ہیں،کس طرح وجود میں آئی ؟یہ تمام توازن،ہم آہنگی اور نظم وضبط کس طرح سے پیدا ہوئے؟یہ کیونکر ممکن ہوا کہ یہ زمین ہمارے رہنے کے لئے موزوں ترین اور محفوظ قیام گاہ بن گئی؟ایسے سوالات نوع انسانی کے ظہور ہی سے توجہ کا مرکز رہے ہیں۔ان کے جوابات کی تلاش میں سرگرداں سائنس دان اور فلسفی ،اپنی عقل ودانش اور عقل سلیم کی بدولت اسی نتیجے پر پہنچے ہیں کہ کائنات کی صورت گری اور اس میں موجود نظم وضبط کسی اعلی ترین خالق مطلق کی موجودگی کی شہادت دے رہے ہیں۔جو اس ساری کائنات کا خالق و مالک ہے۔یہ ایک غیر متنازعہ سچائی ہے ،جس تک ہم اپنی ذہانت استعمال کرتے ہوئے پہنچ سکتے ہیں۔اللہ تعالی نے اس حقیقت کا اعلان اپنی مقدس کتاب قرآن مجید میں واشگاف الفاظ میں کر دیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " کائنات کی تخلیق"ہارون یحیی کی انگریزی کتاب کا اردو ترجمہ ہے ۔ترجمہ محترم علیم احمد نے کیا ہے ۔مصنف 1956ء میں انقرہ ترکی میں پیدا ہوئے ۔آپ نے آرٹس کی تعلیم میمار سینان یونیورسٹی سے اور فلسفے کی تعلیم استنبول یونیورسٹی سے حاصل کی۔آپ کی سیاست ،سائنس او...
اللہ تعالیٰ کاخوف ہی دراصل اللہ پرکامل ایمان ہونے کاٹھوس ثبوت اورآخرت کی زندگی میں ملنے والے اجر کی اہم نشانی ہے ۔ آخرت کی زندگی میں خود کو نارِ جہنم سے محفوظ رکھنے کا واحد طریقہ خوف ِ الٰہی او رپرہیز گار ی کو اختیار کرنے میں ہے ۔روز ِحساب ایک ایسی خوفناک حقیقت ہے جس سےبچنا ناممکن اور جس کے بارے میں خصوصی طور پر غور وفکر کرنالازم ہے۔ تاہم یہ خوف صرف ایمان والوں کونصیب ہوتاہے اور یہ ایک خاص قسم کاخوف ہے ۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کی متعدد آیات اور نبی کریم ﷺ نےاحادیث میں روزِ قیامت پیش آنے والے مختلف واقعات بیان کردیئے ہیں ۔دنیا کی مختصر سی زندگی میں انسان جوکام بھی کرتا ہے اس کے اعمال نامے میں لکھا جارہا ہے ۔ اورہر انسان اس دن کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے جب انسان کواللہ کےحضور پیش ہوکر اپنے اعمال...
قرآن کریم انسانوں کی رہنمائی کےلیے اللہ تعالیٰ کی جانب سے آخری کتاب ہے ۔اس میں تمام سابقہ آسمانی کتابوں کا نچوڑ اور لب لباب موجود ہے اس لیے یہ کتاب اس مقام پر اانسان کی رہنمائی کرتی ہے جہاں اس کی عقل اپنی آخری حدوں کو چھولینے کے بعد حیران راہ جاتی ہے ۔اس کتاب میں اللہ تعالیٰ نے انسان کوجگہ جگہ اپنی قدرت کی نشانیوں کےذریعے اپنے آپ کوپہچاننے کی دعوت دی ہے ۔کہیں انسان کو اپنے بدن پر غور کرنے کی دعوت ہے تو کہیں اپنے ماحول پر ۔کہیں آسمانوں پر غور کرنے کو کہا جارہا ہے توکہیں پانی اورآگ پر نظر التفات کرنے کی دعوت دی جاتی ہے ۔اس دعوت کا مقصود صرف اور صرف یہ ہے کہ انسان کی نظر مادے سے ہٹا کرمادے کے خالق کی جانب لگائی جائے ۔زیر نظر کتاب ’’ خلیہ ایک کائنات‘‘ ترکی کے نامور مصنف جدید اور سائنسی علوم کے ماہرمحترم ہارون یحییٰ﷾ کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اپنی دیگر ...
چودہ صدیاں قبل اللہ تعالیٰ نے انسان کی رہنمائی کےلیے قرآن نازل فرمایا اور حق کی تلاش کے لیے اس کتاب کی طرف رجوع کرنے کا حکم دیا ۔ اپنے نزول کے دن سے روز قیامت تک یہی مقدس کتاب تمام انسانیت کی رہنمائی کا واحد ذریعہ ہے ۔ قرآن حکیم کا منفرد اندازِ بیان اور عظیم دانائی اس کابین ثبوت ہیں ۔ کہ یہ کلام الٰہی ہے ۔ قرآن کی ایک ایک صفت یہ ثابت کرتی ہے کہ بے شک یہ اللہ عزوجل ہی کاکلام ہے کسی انسان کا کلام نہیں ۔ قرآن عظیم کی ایک نمایاں صفت اس میں بیان کئے گئے وہ سائنسی حقائق ہیں جن کاآج سےپہلے جاننا ممکن نہ تھا ۔مگر قرآن نے چو دہ سو برس پہلے انہیں بیان کردیا۔بلاشبہ قرآن پاک سائنس کی کوئی کتاب نہیں ہے لیکن ا س میں بیان کئے گے بہت سےسائنسی حقائق جوبیسویں صدی کی ترقی اور ٹیکنالوجی ہی کی بدولت دریافت ہوئے ہیں ۔قرآن حکیم کے نزول کے وقت ان سائنسی حقائق کا...
کسی نبی یا رسول سے ایسے واقعہ کاظہور پذیر ہونا جو انسانی عقل وفکر سے بالاتر ہو ۔یہ خصوصی واقعہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتا ہے تاکہ اس کے نبی یا رسول کی صداقت عام لوگوں پر واضح ہوجائے عمومی طور پر معجزے اس مخصوص زمانے اور حالات کے مطابق ہوتے ہیں جس میں وہ نبی یا رسول اپنی دعوت پیش کر رہا ہو ۔ قرآن مجید میں انہیں آیات (نشانیاں) قرار دیاگیاہے مختلف پیغمبروں کومختلف معجزے عطا ہوئے تھےتا کہ وہ ان کے ذریعے سےاللہ کی قدرت کالوگوں پراظہار کرسکیں۔ نبی کریم ﷺکوبھی کئی معجزوں سے نوازا گیا ان میں سے واقعہ معراج او رواقعہ شق القمر زیادہ مشہور ہیں۔زیر نظر کتاب ’’سلسلہ معجزات ‘‘ترکی کے نامور مصنف جدید اور سائنسی علوم کے ماہرمحترم ہارون یحییٰ﷾ کی تصنیف ہے اس کتاب میں انہوں نے کائنات کی ابتداء سے آج تک وقوع پذیر ہونے والی کئی مثالوں کا&nb...
اللہ تعالی کی قدرت کی نشانیاں پوری کائنات میں بکھری پڑی ہیں ،جو اس ذات باری کےو جود پر دلالت کرتی ہیں۔دن اور رات کا آنا جانا،سورج چاند اور ستاروں کی گردش ،سر سبز باغات اور لہلہاتی کھیتیاں ،بلند وبالا پہاڑ اور گہرے سمندر،وسیع وعریض زمین اور گہرے نیلگوں بادل اور یہ پر شکوہ کائنات اللہ تعالی کی قدرت کا مظہر ہیں۔ان تمام چیزوں کو دیکھ کر انسان یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ آخر کوئی تو ایسی ہستی ہے جس نے کائنات کو یہ خوبصورت رنگ عطا کئے ہیں اور اس وسیع وعریض نظام کو چلا رہی ہے۔خلاء اتنی وسیع ہے کہ ہم اس کا تصور بھی نہیں کر سکتے ہیں۔اس کے باوجود یہ نظام اتنی خوبصورتی اور ترتیب سے چل رہا ہے کہ اٹھتے بیٹھتے ،چلتے پھرتے اور سوتے وقت ہمیں اس کا احساس تک نہیں ہوتا ہے۔زیر تبصرہ کتاب "یہ پر شکوہ کائنات"ترکی کے معروف فلسفی اور دانشور محترم ہارون یحیی ﷾کی کاوش ہے،جس کا اردو ترجمہ گلناز کوثر نے کیا ہے۔مولف بیسیوں کتب کے مولف ہیں ۔آپ کی کتب کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ لوگوں میں قرآن کے پیغام کو پھیلایا جائے اور ان کے ایمان واعتقاد کو مستحکم کیا جا...
یوم حساب سے مراد روز ِقیامت ہے۔اس دن لوگوں کو ان کے اعمال کے حساب اور جزا کے لیے دوبارہ اٹھایا جائے گا۔قیامت کے روز تمام انسانی اعمال کے حساب وکتاب اور ان کی جزا و سزا کے اثبات پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے اور حکمت کا تقاضا بھی یہی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے کتابیں نازل کیں،رسول بھیجے جو احکام شریعت وہ لائے تھے انہیں قبول کرنا اور ان احکام الٰہیہ پر عمل کرنا واجب ہے۔اللہ تعالیٰ نےقرآن مجید میں کئی مقامات پر قیامت اور یوم حساب کا ذکر کیا ہے ۔زیر نظرکتاب ’’یوم حساب ‘‘ترکی کے نامور مصنف ہارون یحییٰ کی تصنیف ہے ۔جوکہ روزِحساب اور اس روز پیش آنےوالے واقعات سے اگاہ کرتی اور اس روز کی سختیوں سےخبر دار کرتی ہے ۔اہم بات یہ کہ یوم ِ حساب سب لوگوں کےلیے حقیقت ہے او ر اسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ کتاب ہذا آپ کو روزِ حساب کی سچائی او ر اس کی حقیقیت پر قرآنی آیات کی روشنی میں سوچنے میں مدد دے گی۔اللہ تعالیٰ اس...
بہت سےلوگ سچے مومن ہونے کا دعویٰ کرنے کے باوجود درحقیقت قرآن پر ایمان نہیں رکھتے ۔ غلط اور فرسودہ عقائد سے چمٹے رہتے ہیں اور ساری زندگی انہی پر فریب خیالات اور متناقض نظریات کی بھول بھلیوں میں گزار دیتے ہیں ۔لیکن قرآن کواپنے لیے مشعل راہ اور رہنما بنانے سے گریزاں رہتے ہیں ۔ حالانکہ قرآن ہی ہر شخص کے لیے صحیح علم کاواحد ذریعہ ہےجس میں خدا کے راز ہائے تخلیق اپنے درست ترین او رخالص ترین شکل میں موجود ہیں ۔ جو معلومات قرآن پر مبنی نہ ہو وہ متناقض ہیں لہذا وہ محض دھوکہ اور فریب ہیں ۔اور جو لوگ قرآن سے اپنا تعلق نہیں جوڑتے فریب خوردگی کی حالت میں زندگی بسر کرتے ہیں اور وہ آخرت میں خود کودائمی عذاب میں گرفتار پائیں گے ۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو اوامر ونواہی اوراعلیٰ اخلاقی معیارات سے اگاہ کرنے کےعلاوہ کئی رازوں سے مطلع کیا ہے ۔ یہ بے حد اہم اور سچے راز ہیں ایک...
کائنات اللہ تعالیٰ کی قدرت کی سب سے بڑی دلیل ہے کیونکہ انسان اس پر غور کر کے اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل کرسکتا ہے ۔اسی لیے قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نےجگہ جگہ انسانوں کو کائنات کی مختلف چیزوں اور مظاہر پر غور وفکر کرنے کی دعوت دی ہے کیونکہ مخلوق کودیکھ کر خالق کی جانب خیال ضرورجاتاہے ۔اس کائنات میں بے جان چیزوں کےعلاوہ جانداروں کی بلامبالغہ لاکھوں قسمیں پائی جاتی ہیں ۔ہم ہر وقت مختلف جانداروں کو دیکھتے ہیں ۔ان کی شکلوں ،ان کی ساخت او ران کے حجم اور ان کےرہن سہن کے طریقوں کےفرق کومحسوس کرتے ہیں مگر اس سے آگے کسی چیز پر غور کرنے کے روادار نہیں ہوتے ۔زیر نظر کتاب’’جانداروں کا جذبۂ قربانی‘ عالمی شہرت یافتہ مصنف کتب کثیر ہ ہارون یحیٰ صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے بلا تفریق مذہب تمام انسانوں کی توجہ جانداروں کے رویوں کی جانب مبذول کرانے کی کوشش کی ہے۔پرندوں کےگھونسلوں سے لے کر جانوروں کے ایک دوسرے سے تعاون اور ایک دوسرے کی خاطرجان نثاری کااس انداز سے تذکرہ کیا گیا ہ...
معمولی سے معمولی زندگی بھی اتفاقا پیدا نہیں ہوئی ،بلکہ اس کو پیدا کرنے والی ایک عظیم ذات ہے جواس ساری کائنات کی مالک ہے۔ یہ لا محدود کائنات ،جس میں ہم رہتے ہیں،کس طرح وجود میں آئی ؟یہ تمام توازن،ہم آہنگی اور نظم وضبط کس طرح سے پیدا ہوئے؟یہ کیونکر ممکن ہوا کہ یہ زمین ہمارے رہنے کے لئے موزوں ترین اور محفوظ قیام گاہ بن گئی؟ایسے سوالات نوع انسانی کے ظہور ہی سے توجہ کا مرکز رہے ہیں۔ان کے جوابات کی تلاش میں سرگرداں سائنس دان اور فلسفی ،اپنی عقل ودانش اور عقل سلیم کی بدولت اسی نتیجے پر پہنچے ہیں کہ کائنات کی صورت گری اور اس میں موجود نظم وضبط کسی اعلی ترین خالق مطلق کی موجودگی کی شہادت دے رہے ہیں۔جو اس ساری کائنات کا خالق و مالک ہے۔یہ ایک غیر متنازعہ سچائی ہے ،جس تک ہم اپنی ذہانت استعمال کرتے ہوئے پہنچ سکتے ہیں۔اللہ تعالی نے اس حقیقت کا اعلان اپنی مقدس کتاب قرآن مجید میں واشگاف الفاظ میں کر دیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " کائنات کے سر بستہ راز"ہارون یحیی کی انگریزی کتاب کا اردو ترجمہ ہے ۔ترجمہ مسز مہنا زعطاء چوہدری نے کیا ہے ۔مصنف 1956ء میں انقرہ ت...
عہد موجود خواب اور خبر کی یکجائی کا ،بلکہ صحیح تر معنوں میں انسان کی بے خبری کے اعتراف کا دور ہے۔بیسویں صدی اور بالخصوص اس کے آخری ربع میں انسان کی تیز رفتار علمی پیش قدمی اور وسیع ہوتی ہوئی معلومات نے انسان کی لاعلمی کو مزید اجاگر کر دیا ہے۔گزرتا ہوا ہر پل ان کڑیوں کو باہم مضبوط کر رہا ہے،جو ایک عظیم ڈیزائنر اور لازوال خالق کی نشان دہی کرتی ہیں۔اس حیرت سرا میں کھلنے والا ہر دروازہ ایک نئے جہان کی خبر دیتا ہے،اور اس اعتراف کے بنا کوئی چارہ نہیں کہ انسان ابھی اس جہان کی صرف دہلیز پر کھڑا ہے۔یہ کتاب" کائنات ،نظریہ وقت اور تقدیر" اسی حیرت سرا کی طرف کھلنے والا ایک دریچہ ہے۔یہ کتاب ہارون یحیی کی انگریزی کتاب کا اردو ترجمہ ہے ۔ترجمہ کرنے کی سعادت محترم ارشد علی رازی نے حاصل کی ہے۔مصنف 1956ء میں انقرہ ترکی میں پیدا ہوئے ۔آپ نے آرٹس کی تعلیم میمار سینان یونیورسٹی سے اور فلسفے کی تعلیم استنبول یونیورسٹی سے حاصل کی۔آپ کی سیاست ،سائنس اور اسلامی عقائد پر متعدد کتب شائع ہو چکی ہیں۔آپ کا شمار ان معروف مصنفین میں ہوتا ہے جنہوں نے ارتقاء پرستی اور ارتقاء پرستو...
معمولی سے معمولی زندگی بھی اتفاقا پیدا نہیں ہوئی ،بلکہ اس کو پیدا کرنے والی ایک عظیم ذات ہے جواس ساری کائنات کی مالک ہے۔ یہ لا محدود کائنات ،جس میں ہم رہتے ہیں،کس طرح وجود میں آئی ؟یہ تمام توازن،ہم آہنگی اور نظم وضبط کس طرح سے پیدا ہوئے؟یہ کیونکر ممکن ہوا کہ یہ زمین ہمارے رہنے کے لئے موزوں ترین اور محفوظ قیام گاہ بن گئی؟ایسے سوالات نوع انسانی کے ظہور ہی سے توجہ کا مرکز رہے ہیں۔ان کے جوابات کی تلاش میں سرگرداں سائنس دان اور فلسفی ،اپنی عقل ودانش اور عقل سلیم کی بدولت اسی نتیجے پر پہنچے ہیں کہ کائنات کی صورت گری اور اس میں موجود نظم وضبط کسی اعلی ترین خالق مطلق کی موجودگی کی شہادت دے رہے ہیں۔جو اس ساری کائنات کا خالق و مالک ہے۔یہ ایک غیر متنازعہ سچائی ہے ،جس تک ہم اپنی ذہانت استعمال کرتے ہوئے پہنچ سکتے ہیں۔اللہ تعالی نے اس حقیقت کا اعلان اپنی مقدس کتاب قرآن مجید میں واشگاف الفاظ میں کر دیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " لازوال خالق کے تخلیقی عجائب "ہارون یحیی کی انگریزی کتاب کا اردو ترجمہ ہے ۔ترجمہ محترمہ گلناز کوثر نے کیا ہے ۔مصنف 1956ء میں انقر...
اگرچہ صلیبی جنگوں کے بارے میں اکثر یہ تصور پایا جاتا ہے کہ یہ جنگیں عیسائی عقیدے کی بنیاد پر لڑی گئیں،لیکن در حقیقت صلیبی جنگوں کی آگ پر جلتی کا تیل مال ودولت کے لالچ نے چھڑکا۔اس وقت کے مغرب میں آج کے برعکس غربت ،افلاس کا دور دورہ تھا،جبکہ مشرق بالعموم اور مسلم معاشرے میں بالخصوص دولت اور خوشحالی کا دور تھا۔اسی ایک نکتے نے یورپین بالخصوص چرچ سے وابستہ افراد کی آنکھیں چندھیا ڈالی تھیں۔دولت کے اس لالچ نے عیسائیت کیی تعلیمات کو پس پشت ڈال دیا ۔اور بظاہر مذہبی بنیادوں پر چلنے والی تحریک کے پیچھے مادہ پرستی اور دنیوی خواہشات کا بحر بیکراں تھا۔زیر تبصرہ کتاب " صلیبی جنگجو ،ٹمپلر امراء تاریخ کے آئینے میں"ہارون یحیی کی تصنیف ہے۔مصنف 1956ء میں انقرہ ترکی میں پیدا ہوئے ۔آپ نے آرٹس کی تعلیم میمار سینان یونیورسٹی سے اور فلسفے کی تعلیم استنبول یونیورسٹی سے حاصل کی۔آپ کی سیاست ،سائنس اور اسلامی عقائد پر متعدد کتب شائع ہو چکی ہیں۔آپ کا شمار ان معروف مصنفین میں ہوتا ہے جنہوں نے ارتقاء پرستی اور ارتقاء پرستوں کے دعووں کو طشت ازبام کیا اور ان کی حقیقت سے پردہ اٹھا...
انسان کو اللہ تعالیٰ نے تخلیق کیا ہے اور تخلیق کرنے کے بعد اس کے ذمہ کچھ اہم ذمہ داریاں بھی ہیں اور مخلوق ہونے کے ناطے وہ ان ذمہ داریوں سے روگردانی نہیں کر سکتا۔وہ اپنی موجودگی کی اور کوئی توجیہ نہیں کرسکتا۔چونکہ وہ تخلیق کیا گیا ہے اس لیےاسے بے قابو اور غیر ذمہ دار حیثیت میں چھوڑا نہیں جا سکتا۔ انسان ان ذمہ داریوں سے آگاہی صرف اور صرف اللہ رب العزت کی کتاب سے ہی تلاش کر سکتا ہے اور تلاش کرنے کے بعد ان پر عمل کر سکتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب میں بھی قاری کو ان معاملات اور ذمہ داریوں کی قدر وقیمت معلوم کرنے پر آمادہ کیا گیا ہے جن اس نے غیر اہم تصور کرتے ہوئے ایک طرف کر دیا ہے لیکن اصل میں وہ اس کی زندگی کے سب سے اہم مسائل ہیں۔اور اس کتاب میں قاری کو نصیحت کی گئی ہے کہ وہ غیر متعصب ہو کر اپنی ذمہ داریوں کو جانے اور انہیں ادار کرے۔اس کتاب میں انسان کو اس بات کا شعور دلانے کی کوشش کی گئی ہے کہ ہم کون ہیں؟یہاں کیوں آئے ہیں؟ہماری تخلیق کا مقصد کیا ہے؟ہماری موجودہ زندگی کا کیا مقصد ہے؟وغیرہ۔ اور ہر بات کو ایک احسن مثال کے ساتھ سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے۔اس کتاب کو...
قرآن اور سائنس یا اسلام اور سائنس، دراصل اسلام اور جدید سائنس کی آپس میں وابستگی، ربط اور موافقیت کو کہا جاتا ہے۔ اور مسلمانوں کا یہ دعویٰ ہے کہ اسلام اور جدید سائنس میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ اور قرآن مجید میں ایک ہزار سے زیادہ آیات سائنس کے متعلق گفتگو کرتی ہیں۔ قرآن میں موجود آیات کے متعلق حقائق جدید سائنس سے مکمل مطابقت رکھتے ہیں زیر نظر کتاب ’’ قرآن رہنمائے سائنس‘‘ ہارون یحیی ٰ کی کتاب کا اردو ترجمہ ہے ۔نام نہاد نظریۂ ارتقاء کے علمبرداروں نے انسانوں کو ان کے خالق کے وجود سے بے خبر اور لاتعلق رکھنے کا ہی جرم نہیں کیا بلکہ خودسائنس کو بھی بے سمت کر کے بے شمار قیمتی انسانی وسائل کو ضائع کردیا ہے ان وسائل اور وسائل اور مساعی کی تضیع کی تفصیل اس کتاب میں موجود ہے ۔(م۔ا)