قرآنِ حکیم کابڑا حصہ اممِ سابقہ کے احوال وبیان پرمشتمل ہے جو یقیناً غور وفکر کامتقاضی ہے ۔ان قوموں میں سےاکثر نے اللہ کےبھیجے ہوئے پیغمبروں کی دعوت کو مسترد کردیا اور ان کے ساتھ بغض وعناد اختیارکیا۔ ان کی اسی سرکشی کے باعث ان پر اللہ کا غضب نازل ہوا اور وہ صفحہ ہستی سے حرف غلط کی طرح مٹادی گئیں۔آج کے دور میں بھی ماہرین آثار قدیمہ کی تحقیقات اوردرفیافتوں کے نتیجے میں قرآنِ حکیم میں بیان کردہ سابقہ اقوام کی تباہی کے حالات قابل ِمشاہدہ ہوچکے ہیں ۔زیر نظرکتاب ’’تباہ شدہ اقوام‘‘ جوکہ معروف رائٹر ہارون یحی کی تصنیف ہے ۔اس میں انہوں نے احکامِ الٰہی سے انحراف کے سبب ہلاک ہونے والے چند معاشروں اور قوموں کا تذکرہ کیا ہے ۔یہ کتاب بتاتی ہے کہ قرآن مجید میں ذکر کی جانے والی یہ اقوام کس طرح تباہ ہوئیں۔اپنے موضوع پر یہ ایک بےمثال کتاب ہے ۔کتاب ہذا کے فاضل مصنف ہارون یحی نے بہت سی سیاسی اور مذہبی کتب لکھیں جو زیور طباعت سے آراستہ ہو کر قارئین تک پہنچ چکی ہیں۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم اورناشرین کی اس کوشش کوقبول فرمائے (آمین)(م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
پیش لفظ |
|
9 |
تعارف |
|
12 |
باب اول طوفان نوح |
|
18 |
باب دوم حضرت ابراہیم کے حالات زندگی |
|
48 |
باب سوم قوم لوط کے حالات |
|
56 |
باب چہارم قوم عاد اور شہر عبار |
|
82 |
باب پنجم قوم ثمود کے حالات |
|
101 |
باب ششم غرقاب ہونے والے فرعون کا تذکرہ |
|
114 |
باب ہفتم اہل سبا اور سیلاب عرم |
|
140 |
باب ہشتم حضرت سلیمان اور ملکہ سبا |
|
151 |
باب نہم اصحاب کہف |
|
160 |
حاصل کلام |
|
172 |
کتابیات و حوالہ جات |
|
176 |