امام انقلاب مولانا عبیداللہ سندھی کی شخصیت برصغیر پاک و ہند میں کسی تعارف کی محتاج نہیں آپ 28 مارچ 1876ء بمطابق 12 محرم الحرام 1289ھ کو ضلع سیالکوٹ کے ایک گاؤں چیلانوالی کے ایک سکھ خاندان میں پیدا ہوئے۔1884ء میں آپ نے اپنے ایک ہم جماعت سے مولانا عبیداللہ پائلی کی کتاب “تحفۃ الہند“ لے کر پڑھی۔ اس کے بعد شاہ اسماعیل شہید کی کتاب “تقویۃ الایمان“ پڑھی اور یوں اسلام سے رغبت پیدا ہوگئی۔ 15 برس کی عمر میں 19 اگست 1887ء کو مشرف با اسلام ہوئے۔اردو مڈل تک کی تعلیم آپ نے جام پور ضلع ڈیرہ غازی خان میں حاصل کی۔ پھر قبول اسلام کے بعد 1888ء میں دیوبند گئے اور وہاں دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لیا اور تفسیر و حدیث، فقہ و منطق و فلسفہ کی تکمیل کی۔1901ء میں گوٹھ پیر جھنڈو میں دالارشاد قائم کیا۔1909ء میں اسیر مالٹا محمود الحسن کے حکم کی تعمیل میں دارالعلوم دیوبند گئے اور وہاں طلباء کی تنظیم “جمیعت الانصار“ کے سلسلے میں اہم خدمات انجام دیں۔1912ء میں دلی نظارۃ المعارف کے نام سے ایک مدرسہ جاری کیا جس نے اسلامی تعلیمات کی اشاعت میں بڑا کام کیا ہے۔ترکی میں 1924ء میں اپنی ذمہ داری پر تحریک ولی اللہ کے تیسرے دور کا آغاز کیا۔ اس موقع پر آپ نے آزادئ ہند کا منشور استنبول سے شائع کیا۔ترکی سے حجاز پہنچے اور 1939ء تک مکہ معظمہ میں رہے۔ اسی عرصہ میں انہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے حقوق اور دینی مسائل کو تحریروں اور تقریروں کے ذریعہ عوام تک پہنچایا۔مولانا سندھی اگر چہ ساری زندگی قائد حریت کی حیثیت سے اسلامی اور سیاسی خدمات انجام دیتے رہے لیکن ان کی شخصیت اور ان کے افکار اہل علم کے ہاں مختلف فیہ رہے ہیں۔بعض علماء نے ان کے افکار کے رد میں لکھا ہے جیساکہ مولانا مسعود عالم ندوی نے ایک رسالہ مولانا سندھی کے رد میں لکھاتو مولانا سعید احمد اکبرآبادی نے مولانا سندھی پر کیے جانے ولے اعتراضات کا جائزہ لیا ۔کتاب ہذا (مولانا عبید اللہ سندھی کےعلوم وافکار) بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جوکہ مولانا صوفی عبدالحمیدسواتی(بانی مدرسہ نصرۃ العلوم،گوجرانوالہ ) کی کاوش ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے مولاناعبید اللہ سندھی کےبارے میں پھیلائے ہوئے الزامات ،اتہامات اور غلط بیانیوں کا مولانا سندھی کی تحریروں کی روشنی میں کافی حک ک دفاع کیا ہے اور مولانا کے پروگرام کوبھی اجمالی طور پر ذکر کیا ہے فاضل مصنف نےکتاب کےآخر میں مولانا سعیداحمد اکبرآبادی نے مولانا سندھی پر اعتراضات کا جو جائزہ لیا ہےاس کا بھی تذکرہ کردیاہے۔ ۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
تمہید |
9 |
حضرت مولانا سندھی کے چند افکار |
11 |
افکار |
17 |
قرآن کانظام نو |
35 |
صرف مادی اسباب ہی کامیابی کاذریعہ نہیں |
35 |
قرآن کانشا مصنوعی خداؤں کاخاتمہ |
36 |
اسلام کاجامع انقلاب |
37 |
حق راہنمائی |
37 |
حاکم بالاصالۃ |
38 |
صالح انقلاب کی بنیاد |
39 |
سورۃ الطارق کاخلاصہ جسم روح کارشتہ |
39 |
سورہ البلد کاخلاصہ |
40 |
حقیقی انقلاب |
43 |
احساس ذمہ دارسی |
43 |
عقلی فتح |
44 |
کھوکھلی مذہیبت بے سود ہے |
45 |
عزم راسخ |
46 |
توکل کامل |
46 |
دیوبندی جماعت اوردیو بندی نظام |
46 |
امام ولی اللہ کی تحریک کادوسرا دور |
47 |
مدرسہ دیوبند |
48 |
دیوبندی نظام |
48 |
انقلابی جماعت رجعت پسندوں اور مفاد پرستوں کی مردود قرار دئے |
50 |
معاشی تباہ حالی سے اخلاقی تباہ حالی ہوتی ہے |
51 |
خود نوشت حالات |
51 |
ترک وطن بارم شیخ |
54 |
کابل اعتماد بزرگ |
55 |
دیدانت فلاسفی اورتصوف دوالگ الگ چیزیں ہیں |
55 |
باعمل صوفیائے کرام دنیا میں؍ موجود ہیں |
56 |
صوفیا ئے کرام کاجذبہ تبلیغ |
56 |
اشتراکیت ایک نامکمل تحریک ہے |
56 |
قرآن کے پروگرام کےمقابلہ میں مولنا سندھی کسی پروگرام کو نہیں مانتے |
57 |
ہند کے مسلمانوں کو بیرونی خیال کرنا غلطی ہے |
57 |
سرمایہ داری ایک برترین اخلاقی بیماری ہے |
58 |
تسلی |
59 |
حضرت عمر عبدالعزیز کے تجدید کارنامے |
59 |
تین قسم کےانسان ناکام اورایک قسم کامیاب |
61 |
قیامت حشر ارجزئے عمل کی تشریح |
61 |
دیندار مسلمانوں کواللہ تعالی کےملنے کاشوق ہوتاہے |
64 |
جہاد اہل اسلام پر فرض ہے |
64 |
مکہ سے رخصت ہوتے وقت |
66 |
حجۃ اللہ پر کلام کرتے ہوئے |
66 |
الہام الرحمن |
67 |
جناب ظفر حسن ایبک صاحب کے موسی جراللہ کےمتعلق تاثرات |
76 |
میرالنین گریڈ کاسفر |
76 |
مولانا سندھی کی طرف منسوب اکثر تحریرات صحیح نہیں |
78 |
شاہ ولی اوران کی سیاسی تحریک |
83 |
التمہید التعریف ائمہ التجدید |
84 |
المقام المحمود |
84 |
مولا ناسندھی کی تصنیفات |
85 |
مولنا مسعود عالم ندوی کاذکر |
88 |
مولاناسید سلیمان ندوی کاذکر خیر |
92 |
پروفیسر محمدسرور صاحب کاتذکر ہ |
106 |
چند متفر ق واقعات |
109 |
نیثنلزم |
114 |
مولانا مودودی مرحوم کاذکر |
117 |
حضرت مولنا سندھی علماء کی نظر میں |
123 |
مولانا شرف علی |
123 |
حضرت مولنا سید حسین احمد مدنی |
130 |
حضرت مدنی کایک تعارفی مضمون |
135 |
حضرت مولانا محمد انور شاہ صاحب کشمیری اورمولنا عبیداللہ سندھی |
143 |
حضرت مولنا سندھی کامعرکہ الاراءخطاب |
143 |
32 سالہ طلاوطنی کے بعد مولاناعبیداللہ سندھی کاتاریخی خطاب |
150 |
مولا نا عبیداللہ سندھی چند مشاہدات از مولناسعیداحمد اکبر آبادی ایم اے سابق برنسپل مدرسہ عالیہ کلکۃ |
158 |
محمد رحیم دہلوی |
164 |
ظفر حسن ایبک |
168 |
کیمونسٹ اورمذہب |
172 |
مولانا سندھی کی سیاسی سوجھ بوجھ |
175 |
نظا م توافق |
176 |
مجلس قانون سازی |
177 |
اقتصادی اورسماجی بنیادی اصول |
177 |
مرکزی حکومت وفاقی جمہوریت |
178 |
بین اللل تعلقات |
178 |
پروگرام کاچھنپونا |
179 |
ترکی میں اصطلاحات اورکمالسٹ انقلاب |
182 |
ترکی رسم الخط بدلنے کی وجوہ |
190 |
مولنا اوبو الکلام کاایک مکتوب بنام مولنا ظہر الحق دین پوری سلمہ |
193 |
جلال الدین اکبر بادشاہ ہند |
196 |
جماعیتں اور تنظمیں |
198 |
مسلم لیگ کی زیادتیاں |
202 |
مولانا سندھی فرماتے ہیں |
207 |
پروفیسر سرور صاحب کی خطا |
208 |
حضرت سندھی کی خود نوشت |
208 |
مختصر سوانح حیات |
215 |
میراخاندان اومولد |
216 |
پیدائش اوریتیمی |
216 |
مطالعہ اسلام |
217 |
اظہار اسلام |
217 |
سیدالمعارفین کی صحبت |
218 |
دار العلوم دیوبند |
219 |
حضرت مولنا شیخ الہند |
219 |
جہاں آباددہلی |
220 |
حالات سندھ |
220 |
سید المعارفین کےدوسرے خلیفہ |
221 |
کتب خانہ پیر صاحب العلم |
221 |
حضرت پیر صاحب العلم کی صحبت |
221 |
میری علمی تحقیقات کامرکز |
222 |
طریقہ قادریہ |
222 |
میراسیاسی میلان |
222 |
معادوت دیوبند |
223 |
درالرشاد گوٹھ پیر جھنڈا |
223 |
جمعیت الانصار دیوبند |
224 |
نظارۃ المعارف دہلی |
224 |
ہجرت کابل |
225 |
سیاحت روس |
226 |
جدید ترکیہ |
226 |
ہمارا پروگرام |
227 |
مکہ معظمہ |
227 |
علمائے مکہ سے استفادہ |
228 |
میراعلمی مشغلہ |
228 |
اما م ولی اللہ دہلوی کی حکمت کا مدرسہ |
229 |
مراجعت وطن |
229 |
ہندوستان میں پروگرام |
230 |
مولنا سندھی کاسفر قندھاؤ |
232 |
مولنا سندھی کاافغانستان سے انخلا |
233 |
سرگزشت کابل |
233 |
شیخ عبدالرحیم سندھی |
248 |
مولانا سیف الرحمن |
250 |
مولانا عزیز گل |
252 |
ولی الہل پر وگرام کااجمالی بیان |
262 |
اسلام نظام فطرت ہے |
265 |
ولی اللی پروگرام کاکچھ مزید بیان |
268 |
اقتصادی معاشی اوراجتماعی انقلاب کےبارہ میں امام ولی اللہ کی تشریح |
268 |