حدوداللہ سے مراد وہ امور ہیں جن کی اللہ تعالیٰ نے حلت و حرمت بیان کردی ہے اور اس بیان کے بعد اللہ کے احکام اور ممانعتوں سے تجاوز درست نہیں۔ اللہ تعالیٰ کی قائم کردہ حددو سے تجاوز کرنے والے کو اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ پر ظلم کرنے والا قرار دیا ہے اور ان کے لیے عذاب مہین کی وعید سنائی ہے۔ اسلام کایہ نظام جرم وسزا عہد رسالت اورعہد خلافت راشدہ میں بڑی کامیابی سے قائم رہا جس کے بڑے فوائد وبرکات تھے۔ عصر حاضر کے بعض سیکولرذہنیت کےحاملین نے اسلامی حدود کو وحشیانہ اور ظالمانہ سزائیں کہا ہے۔ (نعوذ باللہ من ذالک) اور بعض اسلام دشمنوں نےیہ کہا کہ اسلام کانظام جرم وسزا عہد رسالت وخلافت راشدہ کے بعد کبھی کسی ملک میں کامیبابی سے نہیں چل سکا۔ زیر نظر کتاب’’اسلام کا قانون عقوبات‘‘ شیخ الحدیث صلاح الدین حیدر لکھوی حفظہ اللہ کی کاوش ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں اسلام نے جن کی جرائم کی سزائیں متعین کی ہیں ان پر قرآن وسنت اورفقہ اسلامی کی روشنی میں سیرحاصل بحث کی ہے جن میں جرائم الحدوداور جرائم القصاص شامل ہیں ، مر...
قَسامَت کا مطلب یہ ہے کہ کسی جگہ مقتول پایا جائے اور قاتل کا پتہ نہ ہو اور اولیائے مقتول اہل محلہ پر قتل عمد یاقتل خطا کا دعویٰ کریں اور اہل محلہ انکار کریں تو اس محلے کے پچاس آدمی قسم کھائیں کہ نہ ہم نے اس کو قتل کیا ہے اور نہ ہم قاتل کو جانتے ہیں۔اسلامی شریعت میں انسانی جان کی حرمت اور تحفظ کے لیے جو احکام وضع کیے گئے ہیں قانون قسامت ان میں سے ایک ہے جو کہ دراصل جرمِ قتل کے ثبوت سے متعلق ہے جب قاتل نامعلوم ہو اور اس سلسلے میں کوئی ثبوت نہ ہوں۔حافظ حبیب الرحمٰن صاحب کی زیر نظر کتاب ’’اسلام کا قانون قسامت‘‘اسی موضوع سے متعلق فقہی آرا کے جائزے پر مشتمل ہے۔اسلام کا نظام عقوبات ہر لحاظ سے جامع ،ہمہ گیر اور شریعت کے مقاصد سے ہم آہنگ ہونے کے ساتھ ساتھ تمام جدیدترین آراء اور جملہ ترقی یافتہ اصول ونظریات کو اپنے دامن میں رکھنے کے باوجود جدید قوانین کا مقام ومرتبہ اسلامی قانون کےمقابلہ میں انتہائی پست اورکمزور ہے ۔لیکن بدقسمتی سےاسلام کے قانون فوجداری سے ناواقفیت کی وجہ...
اسلام نے ریاست کا جو تصور پیش کیا ہے وہ نہ تو آمرانہ ہے اور نہ ہی موجودہ زمانے کی مغربی جمہوریت کی مطابق جمہوری۔اسلام کے عطا کردہ تصور ریاست کے بارے میں زیادہ سے زیادہ اگر ہم کچھ کہہ سکتے ہیں تو وہ یہ کہ اسلام ایک فلاحی ، شورائی، اور عادلانہ نظام حکومت قائم کرنا چاہتا ہے۔اسلام کے نزدیک امام رعایا کی دنیوی اور مادی فلاح کا نگران اور اخلاقی و دینی اقدار کا محافظ ہوتا ہے اور وہ ہر وقت خلق خدا کی بہبود کی فکر میں لگا رہتا ہے۔اس وقت دنیا میں دو معاشی نظام اپنی مصنوعی اور غیر فطری بیساکھیوں کے سہارے چل رہے ہیں۔ایک مغرب کا سرمایہ داری نظام ہے ،جس پر آج کل انحطاط واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اشتراکی نظام ہے، جو تمام کی مشترکہ ملکیت کا علمبردار ہے۔ایک مادہ پرستی میں جنون کی حد تک تمام انسانی اور اخلاقی قدروں کو پھلانگ چکا ہے تو دوسرا معاشرہ پرستی اور اجتماعی ملکیت کا دلدادہ ہے۔لیکن رحم دلی،انسان دوستی اور انسانی ہمدردی کی روح ان دونوں میں ہی مفقود ہے۔دونوں کا ہدف دنیوی مفاد اور مادی ترقی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔اس کے برعکس اسلام ایک متوسط اور منصفانہ معاشی نظ...
علم الفرائض شرعی قوانین میں اہم ترین موضوع ہے۔ اللہ تعالیٰ نے خود اس کے احکام قرآن مبین میں بیان فرمائے ہیں۔ کسی بھی شخص کو ان احکام میں کمی بیشی کی اجازت نہیں ہے۔ جملہ مفسرین نے اپنی اپنی کتب میں ان آیات کی تفیسر اور تاویل فرمائی۔ اسی طرح محدثین کرام نے بھی اپنی کتابوں میں وراثت سے متعلقہ احادیث کو مختلف ابواب کے تحت بیان فرمایا ہے۔ علم المیراث کی اہمیت کے پیش نظر عربی اور اردو میں اب تک اس موضوع پر دسیوں کتابیں وجود میں آ چکی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’قانون وراثت‘ اس سلسلہ میں ایک بہت اچھا اضافہ ہے۔ مسئلہ وراثت پر لکھی جانے والی دیگر کتب میں طلبا کے ذہن کو سامنے رکھتے ہوئے عملی طور پر مثالیں دے کر ان قواعد کی تشریح اور وضاحت نہیں کی جاتی جس اہتمام کے ساتھ شیخ صلاح الدین لکھوی نے اپنی کتاب میں رقم کیے ہیں۔ مصنف نے وراثت کے جملہ قواعد کو مثالوں اور نقشوں کے ذریعے وضاحت کے ساتھ تحریرکیا ہے۔ تاکہ طلبہ کو اس مشکل کو سمجھنے میں کسی قسم کی دشواری نہ ہو اور ساتھ ساتھ اس موضوع میں دلچسپی بھی پیدا ہو۔(ع۔م)
وقف اسلامی قانون کا ایک اہم جز اور مسلمانوں کی ملی زندگی کا ایک روشن رخ ہے۔مسلمانوں نے ہر دور میں اس کارِخیراورفلاحی پروگرام کورواج دیا ہے۔ وقف کی تعریف یہ ہے کہ ملکیت باقی رکھتے ہوئے جائداد کا نفع سب کے لیے یا کسی خاص طبقے کیلئے خاص کردیاجائے۔نہ اس کو بیچا جاسکتاہے اور نہ منتقل کیاجاسکتا ہے۔اسلام میں سب سے پہلا وقف پیغمبرحضرت محمدﷺنے کیا ۔آپ ﷺنے سات باغوں کووقف کیا جو اسلام میں پہلاوقف خیری تھا۔ دوسرا وقف اسلام میں خلیفہ دوم سید نا عمر فاروق نے کیا۔ اس کے بعد آپ ﷺ کے زمانہ ہی میں صحابہ کرام نے کئی وقف کیے۔جب پیغمبراسلام کے سامنے کوئی شوسل مسئلہ آتاتوآپﷺ صحابہ کرام کو ترغیب دیتے،صحابہ کرام فوراََ وہ چیز دے دیتے ۔اسلام کے مالیاتی نظام میں وقف کو ایک بنیادی حیثیت حاصل ہے۔اسلامی تاریخ کے ہردور میں غریبوں اورمسکینوں کی ضروریات کو پوراکرنے ،انہیں معاشی طورپر خود کفیل بنانے ،مسلمانوں کو علوم و فنون سے آراستہ کرنے ،مریضوں پریشان حالوں کی حاجت روائی کرنے اور اصحاب علم و فضل کی معاشی کفالت میں اسلامی وقف کا بہت اہم رول رہا ہے۔ کتب ِ فقہ میں اسکے تفصیلی احکام...
اسلام دینِ فطرت ہے ۔ اس نے انسان کےاجتماعی شعور کوملحوظ رکھا ہے ۔ اسلام انسانوں کے باہمی میل جول سے پیدا ہونے والی اجتماعیت کو نہ صرف تسلیم کرتا ہے ۔ بلکہ اس اجتماعیت کی نشو ونما میں معاونت کرتا ہے اوراسے ایسے فطری اصول دیتا ہے جن سے اجتماعیت کو تقو یت ملے۔ اوروہ اس کےلیے صالح بنیادیں فراہم کرت ہے اور ایسے عوامل کا قلع قمع کرتاہے جو اسے بگاڑ دیں یا محدود اور غیر مفید بنادیں ۔اور اسلام فرد کی انفرادیت کو بنیاد قرار دیتا ہے۔فرد اجتماعی زندگی کےلیے جو جمعیتیں بناتا ہے ۔اسلام اس کی حوصلہ افزائی اور ان کےلیے اصول وقوانین فراہم کرتا ہے ۔ اسلام کی پہلی اجتماعی اکائی اس کا خاندان ہےاس میں میاں بیوی، والدین،رشتہ دار ، ہمسائے اور پھر عام انسانی برادر شامل ہے ۔اسلام نے ان میں سے ہرایک کے متعلق تفصیلی احکام دئیے ہیں ۔اسلام کےمعاشرتی نظام کے کچھ بنیادی اصول اور خصوصیات ہیں جن پرسارا معاشرتی ڈھانچہ استوار ہے ۔اوراسلام کا دعویٰ ہے کہ انفرادی اور اجتماعی زندگی کےلیے جن اصولوں کی ضرورت تھی وہ اللہ تعالیٰ نے انسان کوسمجھائے اسے جس بنیادی فکر اور جس رہنمائی کی ضرورت تھی وہ ر...
دور جدید کا انسان جن سیاسی ،معاشرتی اور معاشی مسائل سے دوچار ہے اس پر زمانے کا ہر نقش فریادی ہے۔آج انسان اس رہنمائی کا شدید حاجت مند ہے کہ اسے بتلایا جائے ۔اسلام زندگی کے ان مسائل کا کیا حل پیش کرتا ہے۔ زندگی کے مختلف شعبوں میں اس کا وہ نقطہ اعتدال کیا ہے؟جس کی بناء پر وہ سیاسی ،معاشی اور معاشرتی دائرے میں استحکام اور سکون واطمینان سے انسان کو بہرہ ور کرتا ہے ۔اس وقت دنیا میں دو معاشی نظام اپنی مصنوعی اور غیر فطری بیساکھیوں کے سہارے چل رہے ہیں۔ایک مغرب کا سرمایہ داری نظام ہے ،جس پر آج کل انحطاط واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اشتراکی نظام ہے، جو تمام کی مشترکہ ملکیت کا علمبردار ہے۔ایک مادہ پرستی میں جنون کی حد تک تمام انسانی اور اخلاقی قدروں کو پھلانگ چکا ہے تو دوسرا معاشرہ پرستی اور اجتماعی ملکیت کا دلدادہ ہے۔لیکن رحم دلی،انسان دوستی اور انسانی ہمدردی کی روح ان دونوں میں ہی مفقود ہے۔دونوں کا ہدف دنیوی مفاد اور مادی ترقی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔اس کے برعکس اسلام ایک متوسط اور منصفانہ معاشی نظریہ پیش کرتا ہے،وہ سب سے پہلے دلوں میں...
اسلامی معاشیات ایک ایسا مضمون ہے جس میں معاشیات کے اصولوں اور نظریات کا اسلامی نقطہ نظر سے مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ ایک اسلامی معاشرہ میں معیشت کس طرح چل سکتی ہے۔ موجودہ زمانے میں اس مضمون کے بنیادی موضوعات میں یہ بات شامل ہے کہ موجودہ معاشی قوتوں اور اداروں کو اسلامی اصولوں کے مطابق کس طرح چلایا جا سکتا ہے ۔ اسلامی معیشت کے بنیادی ستونوں میں زکوٰۃ، خمس، جزیہ وغیرہ شامل ہیں۔ اس میں یہ تصور بھی موجود ہے کہ اگر صارف یا پیداکاراسلامی ذہن رکھتے ہوں تو ان کا بنیادی مقصد صرف اس دنیا میں منافع کمانا نہیں ہوگا بلکہ وہ اپنے فیصلوں اور رویوں میں آخرت کو بھی مدنظر رکھیں گے۔ اس سے صارف اور پیداکار کا رویہ ایک مادی مغربی معاشرہ کے رویوں سے مختلف ہوگا اور معاشی امکانات کے مختلف نتائج برآمد ہوں گے۔ اسلامی مالیات اور کاروبار کے بنیادی اصول قرآن وسنت میں بیان کردیے گئے ہیں۔ اور قرآن وحدیث کی روشنی میں علمائے امت نے اجتماعی کاوشوں سے جو حل تجویز کیے ہیں وہ سب کے لیے قابل قبول ہونے چاہئیں۔کیونکہ قرآن کریم اور سنت رسول ﷺ کے بنیادی مآخذ کو مدنظر رکھتے ہوئ...
اسلامی معاشیات ایک ایسا مضمون ہے جس میں معاشیات کے اصولوں اور نظریات کا اسلامی نقطہ نظر سے مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ ایک اسلامی معاشرہ میں معیشت کس طرح چل سکتی ہے۔ موجودہ زمانے میں اس مضمون کے بنیادی موضوعات میں یہ بات شامل ہے کہ موجودہ معاشی قوتوں اور اداروں کو اسلامی اصولوں کے مطابق کس طرح چلایا جا سکتا ہے ۔ اسلامی معیشت کے بنیادی ستونوں میں زکوٰۃ، خمس، جزیہ وغیرہ شامل ہیں۔ اس میں یہ تصور بھی موجود ہے کہ اگر صارف یا پیداکاراسلامی ذہن رکھتے ہوں تو ان کا بنیادی مقصد صرف اس دنیا میں منافع کمانا نہیں ہوگا بلکہ وہ اپنے فیصلوں اور رویوں میں آخرت کو بھی مدنظر رکھیں گے۔ اس سے صارف اور پیداکار کا رویہ ایک مادی مغربی معاشرہ کے رویوں سے مختلف ہوگا اور معاشی امکانات کے مختلف نتائج برآمد ہوں گے۔ اسلامی مالیات اور کاروبار کے بنیادی اصول قرآن وسنت میں بیان کردیے گئے ہیں۔ اور قرآن وحدیث کی روشنی میں علمائے امت نے اجتماعی کاوشوں سے جو حل تجویز کیے ہیں وہ سب کے لیے قابل قبول ہونے چاہئیں۔کیونکہ قرآن کریم اور سنت رسول ﷺ کے بنیادی مآخذ کو مدنظر رکھتے ہوئے معاملات میں اختلافی مسائل...
اسلام ادب وآداب اور اخلاق و حقوق کا سب سے بڑا داعی ہے اس سلسلہ میں نبی کریمﷺ کی زندگی اچھے اخلاق کا سب سے بڑا نمونہ نظر آتی ہے۔ بڑوں کےساتھ عزت سے پیش آنا چھوٹوں کے ساتھ مشفقانہ برتاؤ آپﷺکی زندگی کا خاصہ تھا۔ اللہ تعالیٰ کو ہر انسان سے اس قسم کا رویہ مطلوب ہے۔ ابوحمزہ عبدالخالق مستقل مزاجی کے ساتھ بہت سے موضوعات پر تحقیقی کام سامنے لا رہے ہیں۔ ’اسلام کا نظام اخلاق وادب‘ کے نام سے بھی موصوف کا اہم علمی کام سامنےآیاہے۔ کتاب کو انھوں نے تین حصوں میں تقسیم کیا ہے پہلے حصے میں آداب پر عمومی گفتگو کی گئی ہے دوسرا حصہ اچھے اخلاق پر مشتمل ہے جس میں تزکیہ نفس، شرم و حیا، پردہ پوشی اور سچ بولنا جیسے موضوعات شامل ہیں جبکہ تیسرا حصہ برے اخلاق کے عنوان سے ہے جس میں غیبت، چغلی، حسد، بغض اور بدگمانی جیسے موضاعت شامل اشاعت ہیں۔ کوئی بھی بات بلا حوالہ نقل نہیں کی گئی۔ (عین۔ م)
اسلام ایک امن وسلامتی والا مذہب ہے ،جو نہ صرف انسانوں بلکہ حیوانوں کے ساتھ بھی نرمی کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس عظیم دین کا حسن دیکھئے کہ اسلام ’’سلامتی‘‘ اور ایمان ’’امن‘‘ سے عبارت ہے اور اس کا نام ہی ہمیں امن و سلامتی اور احترام انسانیت کا درس دینے کیلئے واضح اشارہ ہے۔نبی کریمﷺ کی حیاتِ طیبہ ، صبر و برداشت، عفو و درگزر اور رواداری سے عبارت ہے۔اسلام امن وآشتی اور صلح وسلامتی کا مذہب ہے، اس نے انسانی زندگی کی حرمت کو اتنی اہمیت دی ہے کہ ایک شخص کے قتل کو پوری انسانیت کے قتل کے مترادف قرار دیا ہے، اور اگر کسی مسلمان ملک میں غیر مسلم اقلیت آباد ہو تو اس کی جان ومال اور عزت وآبرو کے تحفظ کا پورا لحاظ رکھا گیا ہے اور انہیں اپنی نجی زندگی میں اپنے مذہب پر چلنے کی آزادی دی گئی ہے۔اسلام نے ظلم وتعدی سے منع کیا ہے، بلکہ ظلم کے جواب میں بھی دوسرے فریق کے بارے میں حد انساف سے متجاوز ہونے کو ناپسند کیا ہے اور انتقام کے لئے بھی مہذب اور عادلانہ اصول وقواعد مقرر کئے ہیں۔لیکن افسوس کہ دشمنان اسلام نے اسلام اور دہشت گردی کو ا...
اس دنیا میں انسانوں کے مختلف طبقات میں چھوٹے سے لیکر بڑے تک ،بچے سے لیکر بوڑھے تک،ان پڑھ جاہل سے لیکر ایک ماہر عالم اور بڑے سے بڑے فلاسفر تک،ہر شخص کی جد وجہد اور محنت وکوشش میں اگر غور سے کام لیا جائے تو ثابت ہو گا کہ اگرچہ محنت اور کوشش کی راہیں مختلف ہیں مگر آخری مقصد سب کا قدرے مشترک ایک ہی ہے ،اور وہ ہے امن وسکون کی زندگی۔نبی کریم ﷺاسی امن وسلامتی کا علم بردارمذہب لے کر آئے۔ اسلام ایک امن وسلامتی والا مذہب ہے ،جو نہ صرف انسانوں بلکہ حیوانوں کے ساتھ بھی نرمی کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس عظیم دین کا حسن دیکھئے کہ اسلام ’’سلامتی‘‘ اور ایمان ’’امن‘‘ سے عبارت ہے اور اس کا نام ہی ہمیں امن و سلامتی اور احترام انسانیت کا درس دینے کیلئے واضح اشارہ ہے۔نبی کریم ﷺ کی حیاتِ طیبہ ، صبر و برداشت، عفو و درگزر اور رواداری سے عبارت ہے۔اسلام کی بدولت ایک ایسا معاشرہ تشکیل پایا جو تاریخ انسانی کا سب سے زیادہ باکمال اور شرف سے بھرپور معاشرہ تھا اور اس معاشرے کے مسائل کا ایسا خوشگوار حل نکالا کہ انسانیت نے ایک...
دور نبوی ﷺمیں فتوحات کا سلسلہ شروع ہوا تو زمین کا محصول، مال غنیمت کا خمس،زکوٰۃ ، عشر، جزیہ وغیرہ کی آمدنی ہونے لگی تھی۔ اس آمدنی میں اضافہ ہوا تو حضرت عمر نے اپنے دور خلافت میں بیت المال کا محکمہ قائم کیا۔ اس سے تمام مسلمانوں کو تنخواہ یا وظیفے دیے جاتے تھے۔ مرکز کے علاوہ صوبوں کے صدر مقام پر بیت المال قائم کیے گئے تھے اور ان کا باقاعدہ حساب رکھا جاتا تھا۔ ہر صوبے کی آمدنی وہاں کے بیت المال میں جمع ہوتی تھی اور حکومت کے اخراجات پر جو کچھ خرچ ہوتا ،اس کے بعد باقی رقم مرکزی بیت المال میں جمع کردی جاتی تھی۔ خلافت راشدہ کے بعد بیت المال شاہی خزانہ بن گیا اور اس کا زیادہ حصہ بادشاہوں کی شان و شوکت پر صرف ہونے لگا۔مسلمانوں کے بیت المال کیلئے ذرائع آمدن زمانہ قدیم سے لیکر اب تک بہت زیادہ ہیں۔ جس میں زکاۃ اور اسکی تمام اقسام،مال ِغنیمت،زمین سے نکلنے والی معدنیات،رکاز [مدفون خزانہ] کا پانچواں حصہ،مال فیہ۔ وغیرہ شامل ہے موجودہ زمانے میں بیت المال کے ذرائع آمدن میں ملکی زمین سے دریافت ہونے والی قدرتی معدنیات، پٹرول، قدرتی گیس۔۔۔۔ اور دیگر معدنیات ہ...
عالم انسانیت آج اکیسویں صدی کا جشن منانے میں مصروف ہے جب کہ انسانیت منہ چھپائے ماری ماری پھر رہی ہے۔ روئے زمین کا کوئی خطہ اسے پناہ دینے پر آمادہ نہیں۔ ہر طرف قتل وغارت‘ فتنہ وفساد اور وجل وفریب کے طوفان پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہیں۔ امن‘ چین اور سکون نام کی کوئی چیز انسانی دنیا میں نظر نہیں آ رہی۔ عقل انسانی کے تراشیدہ قوانین اور اصول حیات انسان کی اجڑی بستیوں کو آباد کرنے سے قاصر ہیں۔ بے خدا ازموں اور بے روح نظریات کے علمبردار ہمارے قصر حیات کے دکھ درد دور کرنے سے عاجز ہیں۔ امت مسلمہ جسے اللہ عزوجل نے بہترین امت کے لقب سے نوازا تاکہ وہ اسلام کے قوانین کو روئے زمین پر نافد کرکے امن وسکون کا گہوارا بنائیں وہ امت خود اندھیروں میں بھٹک رہی ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں انہی تعزیرات اسلامیہ کو بیان کیا گیا ہےاور یہ کتاب اصلاًعربی زبان میں ہے جس کا عنوان’العقوبات فی الاسلام‘ تھا جسے طارق اکیڈمی فیصل آباد نے اردو زبان میں ٹرانسلیٹ کیا۔ ترجمہ نہایت عمدہ اور سلیس ہے۔ اس میں حدود وتعزیرات کی تعریف سے لے کر تمام تعزیزات وحدود کو کت...
اسلام اللہ کا وہ بہترین اور پسندیدہ مذہب ہے جو قیامت تک ساری دنیا کے لیے رشدوہدایت کا سبب ہے‘ وہی ذریعہ نجات ہے‘ رضائے الٰہی کا سبب ہے۔ اس عظیم کا مذہب کا مرجع ومصدر اور اس کی بنیادوہ وحی الٰہی ہے ۔ اوریہی ضابطۂ حیات ہے‘ قرآن وحدیث سے ہمیں اعمال پر محاسبہ کرنے کا واضح اشارہ ملتا ہے اور احادیث مین ایمان کے ساتھ احتساب کا ذکر بھی ملتا ہے۔ اسلامی نظام زندگی میں عدل وانصاف کویقینی بنانے اور معاشرے کو منظم ومستحکم کرنے کے لیے بہت سے ادارے متعارف کروائے گئے جن میں سے ایک ادارہ احتساب ہے۔محاسبہ انفرادی ہو یا اجتماعی‘ اصلاح معاشرہ اور قیام عدل کے لیے نہایت ضروری ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں اسی موضوع( حسبہ/محاسبہ) کو زیر بحث لایا گیا ہے۔امام ابن تیمیہ نے سب سبے پہلے الحسبہ فی الاسلام کے عنوان سے کتاب مرتب کی اور اس میں تمام ضروری ابحاث کو جمع کر دیا۔یہ کتاب اصلاً عربی زبان میں تالیف کی گئی جس کا شریعہ اکیڈمی نے اردو ترجمہ کیا اور ترجمہ نہایت سلیس اور عام فہم ہے۔ اس میں منقول احادیث وآثار کے واضح حوالہ جات بھی دیے گئے ہیں ا...
دین اسلام کا عطا کردہ نظام حقوق فلسفہ و حکمت سے بھرپور ہے۔ یہی نظام، عدل و انصاف کا حامل ہے جو معاشرے کو حقیقی امن و آشتی کا گہوارہ بناتے ہوئے ایک فلاحی مملکت کی حقیقی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ اسی کے پیش نظر ضرورت تھی کہ محمد رسول اللہﷺ کے نظام حقوق و فرائض کو موضوع تحریر بنایا جائے جو درحقیقت انسانی حقوق کا بے مثال عالمی چارٹر ہے اور جسے سب سے پہلا منشور انسانی حقوق ہونے کا شرف حاصل ہے۔ زیر نظر کتاب ’اسلام کا نظام حقوق و فرائض‘ میں ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی اور حافظ حامد محمود الخضری نے اسی موضوع پر قلم اٹھایا ہے۔ کتاب 28 ابواب اور 288 صفحات پر مشتمل ہے جن میں سے کچھ ابواب محض ایک یا دو صفحات پر بھی محیط ہیں۔ ان ابواب میں اللہ تعالیٰ کے حقوق، نبی کریمﷺ کے حقوق، قرآن کریم، صحابہ کرام، اہل علم، والدین ، اولاد اور دیگر لوگوں کے حقوق پر مشتمل ہے۔ ایک اہم باب دنیا کا پہلا دستوری عہد و پیمان میثاق مدینہ کے عنوان سے ہے جو اہم اور لائق مطالعہ ہے۔ آخری باب انسانی حقوق کا عالمی چارٹر خطبہ حجۃ الوداع کے موضوع پر ہے، جو چھ صفحات پر مشتمل ہے۔ اس باب کی اہمیت کے پیش نظر اس کی مزید شرح و وض...
اسلام کا نظام ِ حکومت سیاسی دنیا کےلیے ناموسِ اکبر ہے حاکمیت کی جان ہے ۔ اسلامی نظام حکومت کا مآخذ اللہ کاآخری قانون ہے۔تمام برائیوں کا خاتمہ کرتاہے اور تمام بھلائیوں کاح کم دیتا ہے جو انسان ِ کامل کو اللہ تعالیٰ کا نائب بناتا ہے۔ اوراسلام ایک کامل دین اور مکمل دستور حیات ہے اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زور دیتا ہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتا ہے جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے اسلام کا نظامِ سیاست وحکمرانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے، اسلام کا جس طرح اپنا نظامِ معیشت ہے اور اپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنا نظامِ سیاست وحکومت ہےاسلامی نظام میں ریاست اور دین مذہب اور سلطنت دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں، دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں دونوں ایک دوسرے کے مددگار ہیں، دونوں کے تقاضے ایک دوسرے سے پورے ہوتے ہیں، چنانچہ ماوردی کہتے ہیں کہ جب دین کمزور پڑتا ہے تو ح...
اسلام کا نظام ِ حکومت سیاسی دنیا کےلیے ناموسِ اکبر ہے حاکمیت کی جان ہے ۔ اسلامی نظام حکومت کا مآخذ اللہ کاآخری قانون ہے۔تمام برائیوں کا خاتمہ کرتاہے اور تمام بھلائیوں کاحکم دیتا ہے جو انسان ِ کامل کو اللہ تعالیٰ کا نائب بناتا ہے۔ اوراسلام ایک کامل دین اور مکمل دستور حیات ہے اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زور دیتا ہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتا ہے جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے اسلام کا نظامِ سیاست وحکمرانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے، اسلام کا جس طرح اپنا نظامِ معیشت ہے اور اپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنا نظامِ سیاست وحکومت ہےاسلامی نظام میں ریاست اور دین مذہب اور سلطنت دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں، دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں دونوں ایک دوسرے کے مددگار ہیں، دونوں کے تقاضے ایک دوسرے سے پورے ہوتے ہیں، چنانچہ ماوردی &n...
زیر تبصرہ کتاب اپنے موضوع پر ایک جامع کتاب ہے۔ اسلام کے "نظام حیا" کا اس میں دلنشین انداز میں احاطہ کرنے کے ساتھ اسلام کے قوانین عفت اور مغرب کے مابین بے لاگ تقابلی تجزیہ کیا گیا ہے۔۔ عصر حاضر میں بے حیائی کے سیل بے اماں نے اخلاقیات کے ہر بند کو توڑ دیا ہے۔ اور اسلام کا یہ محفوظ قلعہ اب ہر طرف سے دشمنان اسلام کی زد میں ہے۔ میڈیا کی یلغار نے خود مسلمانوں کو مغرب کی ذہنی غلامی اور فکری اسیری میں مبتلا کر دیا ہے۔ اس کتاب میں اسلامی احکام کو خوبصورت و حکیمانہ انداز میں پیش کیا ہے اور یورپ کی جابجا اخلاقی بدحالی بیان کی ہے۔ اعداد و شمار کے ساتھ ان کے جھوٹے دعوؤں سے پردہ اٹھایا ہے۔ جس سے مغرب سے مرعوبیت کا خبط اتر جاتا ہے اور اسلام کی برتری دلوں میں جاگزیں ہو جاتی ہے۔ یہ کتاب اس پرفتن دور میں یقیناً ہر گھر کی ضرورت ہے۔
آج کل دنیا کے اکثر ممالک، حتٰی کہ بیشتر مسلم ممالک میں بھی عیسوی تقویم رائج ہےحالانکہ حقیقی اور قدیمی تقویم قمری ہے نہ کہ شمسی-عالم اسلام کی مشہور و معروف شخصیت مولانا عبدالرحمن کیلانی نے اس کتاب میں ہجری اور عیسوی تقویم کے بکھیڑوں کو سلجھاتے ہوئے محققانہ اور عالمانہ انداز میں اسلام کےنظام فلکیات پر اپنی قیمتی آراء کا اظہار کیا ہے- کتاب کے شروع میں ان اصول وقواعد پر روشنی ڈالی گئی ہے جو قمری تقویم کی بنیاد ہیں-سیاروں کے انسانی زندگی پر اثرات کو تسلیم کیا جاتا رہاہے ، اسلام نے علم ہیئت میں غور وفکر کرنے کی ترغیب کے ساتھ ساتھ سیاروں کے اثرات کی کلیتاً نفی کی اور اسے واضح شرک قرار دیا ہے، لہذا ایسے اثرات کی دلائل کی مدد سے تردید کی گئی ہے-علم ہیئت کے موجودہ نظریات میں کچھ ایسے ہیں جو اسلامی تعلیمات کے مطابق ہیں ، کچھ متعارض ہیں اور کچھ متصادم ہیں-مولانا نے ایسے امور کا شرعی نقطہ نظر سے تقابل پیش کرتے ہوئے راہ صواب کی جانب راہنمائی کی ہے-کتاب کے دوسرے حصے میں کئی ایسے طریقے بیان کیے گئےہیں جن میں ہجری تقویم میں بذات خود دن معلوم کیا جاسکتا ہے-اس کے بعد ہجری...
اسلام کا معنی ہے اللہ کے سامنے سر تسلیم خم کر دینا اور جس سے وہ روکے بلا اعتراض رک جانا۔اسلام ایک عالمگیر شریعت ہے جس کا مقصد پوری انسانیت کی اصلاح اور فلاح ہے۔اسلام انسان کے بنائے ہوئے قوانین کو خدا کے بنائے ہوئے قوانین کی بالاتری سے محدود کرتا ہے۔منبر ومحراب سے لے کر حکومت واقتدار تک ہر شعبہ زندگی میں اسلام ہماری مکمل رہنمائی کرتا ہے۔ ساری کائنات کا خالق ،مالک اور رازق اللہ تعالی ہے۔وہی اقتدار اعلی کا بلا شرکت غیرے مالک اور انسانوں کا رب رحیم وکریم ہے۔انسانوں کے لئے قوانین حیات مقرر کرنا اسی کا اختیار کلی ہے۔اس کا قانون عدل بے گناہ افراد میں اطمینان خاطر پیدا کرتا ہے اور بڑے جرائم پر اس کی مقرر کردہ سخت سزائیں مجرموں کو ارتکاب جرم سے روکنے ،انہیں کیفر کردار تک پہنچانے اور دوسرے افراد کے لئے عبرت وموعظت کا سامان مہیا کرنے کا باعث ہیں۔اسلامی قانون عدل وانصاف کی ضمانت فراہم کرتا ہے،معاشرتی حقوق کا تحفظ کرتا ہے اور عزت وحرمت کی حفاظت کو یقینی بناتا ہے۔انسانوں اور رب کے باہمی تعلق کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ کے قوانین کے نفاذ کے نتیجے میں زندگی میں وہ راحت،آرام او...
مساجد کی تعمیر اور آبادکاری ایمان کی علامت ہے ۔مساجد دین اسلام میں ایک عظیم دینی شعار اور درخشاں علامت کی حیثیت رکھتی ہیں۔ یہ روئے زمین کا سب سے بہتر ٹکڑا ہیں۔اسلام اور مسلمانوں کا مرکزی مقام اور ہیڈ کوارٹر یہی مساجد ہیں ۔ مسجد سے قلبی لگاؤ اور پابندی کے ساتھ اس کی حاضری ایمان کی نشانی ہے۔ مساجد روزِ اوّل سے رشد وہدایت، اسلام کی تبلیغ واشاعت اور ملی جدوجہد کا مرکز رہی ہیں۔ یہیں سےپیغامِ اسلام ساری ساری دنیا میں نشر ہوتاہے ۔ ملت اسلامیہ کی علمی، ثقافتی اور روحانی قوتوں کا یہی سرچشمہ ہیں۔ یہیں سے امت محمدیہ نے ماضی میں بھی اسلام کا سبق لیا اور آئندہ بھی سب سے بڑا علمی اور ثقافتی مرکز مساجد ہی رہیں گی۔ (ان شاء اللہ ) مگر افسوس مسلمانوں کےملی انحطاط سے مساجد بھی متاثر ہوئی ہیں۔ مسجد اپنے شرعی مقاصد اور روح سےخالی ہوتی جارہی ہیں۔ دین سے جاہل ،دنیوی جاہ جلال اور ٹھاٹھ باٹھ کےپجاری متولیان کی اجارہ داری کے سبب مساجد کا ماحول بے رو ،وحشت ناک اور خستہ ہوتا جارہا ہے۔ جس سے ملتِ اسلامیہ کی تربیت اور نشوو نما پر بھی برا اثر پڑ رہا ہے ضرورت اس امر کی ہےکہ مساجد کا حقیق...
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے،جس میں معاشرت ومعیشت سمیت زندگی کے تمام شعبوں کے حوالے سے مکمل راہنمائی موجود ہے۔ اسلام کا نظریہ معیشت فطرت سے ہم آہنگ اور تمام معاشی مشکلات کا واحد حل ہے، اس لئے کہ یہ نظام نہ تجربات کا مرہون منت ہے اور نہ اقتصادی ماہرین کی ذہنی کاوش کا نتیجہ،بلکہ یہ معاشی نظام پروردگار نے تجویز کیا اور پیغمبر اسلام نے پیش کیا، اس لئے یہ نظام ہی وہ واحد نظام معیشت ہے جو اگر تمام عالم پر چھا جائے تو دنیا میں صرف معاشی سکون ہی سکون ہو، اس لئے کہ یہ مالک حقیقی نے بنایا ہے وہ ہم سب کا رب ہے، لہٰذا اس کی ربوبیت کا سایہ بھی سب پر یکساں ہے، اس میں اجتماعی مفاد ہی ملحوظ ہے، شخصی یا گروہی مفاد کا شائبہ تک نہیں۔ اسلامی نقطہ نظر سے حقیقی مالک صرف اللہ ہے، ہر چھوٹی سے چھوٹی چیز اور بڑی سے بڑی چیز اس کی ملکیت میں داخل ہے، چنانچہ اُس نے مال کی نسبت اپنی ذات کی طرف دیتے ہوئے فرمایا:”خدا کے مال میں سے جو اُس نے تمہیں دیا ہے، اُن کو بھی دو“۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلام کا نظام معیشت، شیئرز اور کمپنی "محترم مولانا قاضی مجاہد الاس...
قانون اسلامی ، اختصاصی مطالعہ کورس ۔چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس کو مختلف سکالرز نے مرتب کیا اور شریعہ اکیڈمی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد نے تقریبا بیس سال قبل اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔یہ کورس بنیادی طور پر علم اصول فقہ کے اختصاصی مطالعے کےلیے تیار کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد علم اصول فقہ کے جملہ مباحث کو عام فہم انداز میں طلبہ کے ذہن نشین کرانا ہے۔ پانچوں مکاتبِ فقہ کےبنیادی اصولوں کا تقابلی مطالعہ بھی اس میں شامل ہے۔ اسی طرح مناہج اجتہاد، قواعد فقہیہ اور تقنین (فقہی احکام کی ضابطہ بندی) کے موضوعات بھی کورس کا حصہ ہیں۔ چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس میں کوشش کی گئی ہیں کہ اصول فقہ کے مباحث کی ضروری تفصیلات مثالوں کے ساتھ پیش کر دی جائیں۔ رسرچ سکالرز کے افادہ اور نیٹ پر محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔اس کورس کے کل 24 اجزاء ہیں۔ جزءاول (علم اصول فقہ: ایک تعارف (حصہ اول ) اور بیسواں جزء (فقہ حنفی وفقہ مالکی ) دستیاب نہیں ہوسکے ۔(م۔ا)...
اسلام جہاں غلو اور مبالغے سے منع کرتا ہے وہیں ہر معاملے میں راہ اعتدال اپنانے کی ترغیب دیتا ہے۔اسلام کی شان اور عظمت ہی تو ہے کہ اس نے اپنے ماننے والوں کوہر طرح کی مصیبت اور پریشانی سے نجات دیکر دنیا والوں کے سامنے یہ باور کرایا ہے کہ وہی صرف ایک واحددین ہے جوتمام ادیان میں رفعت وبلندی کا مرکز وماویٰ ہے جہاں اس نے عبادت وریاضت کی طر ف ہماری توجہ مرکوزکی ہے وہیں ہمارے معاشرے کی اصلاح کی خاطر ہم کو کچھ احکام سے نوازا ہے تاکہ ان احکام کو اپنا کر اللہ کا قرب حاصل کر سکیں ۔دین اسلام کی ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ اس نے اعتدال،توسط اور میانہ روی کی تلقین کی ہے اور ہمیں امتِ وسط اور میانہ روی اختیار کرنے والی امت بنایا اوراس کو خوب موکد کیا۔اعتدال کواپنانے والوں کو کبھی بھی رسوائی اور پچھتاوے کا منہ نہیں دیکھنا پڑتاہے اسکے برعکس وہ لوگ جو اعتدال اور توسط کی راہ کوچھوڑ کر دوسری راہ کو اپنی حیات کا جزء لاینفک سمجھ بیٹھتے ہیں ایسے لوگ یا تو افراط کاشکار ہو جاتے ہیں یا پھر تفریط کی کھائی میں جا گرتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلام کا نظریہ اعتدال اور اس کے اہم عناصر...