اس وقت عالم اسلام کی جو مجموعی صورت حال ہے کسی بھی صاحب فکر ونظر سے مخفی نہیں‘ ایک زبردست کشمکش ہے جو اسلامیت اور مغربیت‘ اسلامی معاشرت اور مغربی تہذیب کے درمیان چل رہی ہے۔ امریکی استعمار اور سرمایہ داری کا تسلط اسلامی ممالک پر روز بروز بڑھتا جا رہا ہے۔ افغانستان اور عراق کے بعد پاکستان واحد ملک ہے جس پر امریکی استعمار کی بھر پور توجہ مرکوز ہے۔ اس میں تو کوئی شک نہیں کہ 2001ء کے بعد پاکستان کی آزاد حیثیت ختم ہو چکی ہے اور پاکستان امریکی کالونی میں تبدیل ہو چکا ہے‘ مگر 2008ء کے انتخابات کے دوران اور بعد میں امریکا نے براہِ راست پاکستانی اداروں میں جس طرح دھمکی‘ دھونس‘ مراعات اور پر کشش پیکج پیش کر کےپاکستانی سیاست کو اپنے ڈھب پر لانے کی کوشش کی ہے وہ ہماری آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہے۔ امریکا ایک طرف جہاں پاکستانی معاشرے کو تیزی کے ساتھ مکمل طور پر سیکولرائز کرنے کی طرف گامزن ہے وہیں اس کی خصوصی توجہ استعمار کے خلاف کسی بھی سطح پر مزاحمتی کردار ادا کرنے والی تحفظ وغلبۂ دین کی تحریکات بھی ہیں اور امریکا کے اس میں بہت سارے مقا...
خدمت ِحدیث وسنت ایک عظیم الشان اور بابرکت کام ہے۔ جس میں ہر مسلمان کو کسی نہ کسی سطح پر ضرور حصہ ڈالنا چاہیے ،تاکہ اس کا شمار کل قیامت کےدن خدامِ سنت نبوی میں سے ہو۔اور یہ ایک ایسا اعزاز ہے کہ جس کی قدر وقیمت کااندازہ اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونے پر ہی ہوسکتا ہے۔ احادیثِ رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دی ہیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔محدثین کرام نے احادیث کی جمع وتدوین تک ہی اپنی مساعی کو محدود نہیں رکھا ،بلکہ فنی حیثیت سے ان کی جانچ پڑتال بھی کی ،اور اس کے اصول بھی مرتب فرمائے۔اس کے ساتھ ساتھ ہی انہوں نے کتب حدیث کو بھی مختلف طبقات میں تقسیم کر دیا اور اس کی خاص اصطلاحات مقرر کر دیں۔چنانچہ صحیحین ،سنن اربعہ،اصول خمسہ،اور صحاح ستہ وغیرہ اصطلاحات علماء کے ہاں معروف اور متداول چلی آ رہی ہیں۔ بعض نے کسی انداز سے تو بعض نے کسی اور انداز سے حدیث نبوی ﷺ کی خدمت کی۔ زیر تبصرہ...
تہذیبیں گروہ انسانی کی شدید محنت اور جاں فشانی کا ثمرہ ہوتی ہیں۔ہر گروہ کو اپنی تہذیب سے فطری وابستگی ہوتی ہے۔جب تک اس کی تہذیب اسے تسکین دیتی ہے ،وہ دیگر تہذیبوں سے بے نیاز رہتا ہے۔جب کوئی بیرونی تہذیب اس پر دباؤ ڈالنے لگتی ہے تو معاشرہ اپنی تہذیب کی مدافعت کے لئے اٹھ کھڑا ہوتا ہے،اور مخالف تہذیب کو اپنی تہذیب پر اثر انداز ہونے سے روکنے کی کوشش کرتا ہے۔یہ مدافعت اکثر حربی ٹکراؤ کی صورت اختیار کر جاتی ہے،اور اگر حربی مدافعت کی قوت باقی نہیں رہ جاتی تو غالب معاشرے کے خلاف سرد جنگ شروع ہوجاتی ہے۔تاآنکہ دونوں میں سے کسی ایک کو قطعی برتری حاصل نہ ہوجائے۔بصورت دیگر کوئی نئی تہذیب وجود میں آتی ہے جس میں متحارب معاشرے ضم ہوجاتے ہیں۔مستشرقین بھی اسلام اور پیغمبر اسلام کو اسی نگاہ سے دیکھتے ہیں ، اور اس کا مقابلہ کرنے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "اسلام ،پیغمبر اسلام اور مستشرقین مغرب کا انداز فکر"محترم ڈاکٹر عبد القادر جیلانی کا کراچی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری کے لئے لکھا گیا مقالہ ہے،جسے محترم آصف اکبر صاحب نے مرتب کیا ہے۔مقالہ نگار ن...
اسلام اور سائنس کے موضوع پر مختلف بیانیے اس وقت موجود ہیں ان میں ایک بیانیہ حسن عسکری صاحب کا ہے ۔حسن عسکری صاحب کے بیانیے نے انصاری مکتب فکر سے وابستہ بہت سے اہل فکر ودانش کو متاثر کیا ہے۔ ان حضرات کی تحریریں ماہنامہ’’الساحل‘‘ کراچی میں پبلش ہوتی رہی ہیں۔ خالد جامعی صاحب نے خاص طور اس موضوع پر کافی کچھ لکھا ہے اور لکھتے رہتے ہیں۔معروف مذہبی سکالر ڈاکٹر حافظ محمد زبیر ﷾(مصنف کتب کثیرہ،اسسٹنٹ پروفیسر کامساٹس یونیورسٹی،لاہور) نے زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ اسلامائزیشن آف سائنس‘‘ میں اس موضوع کے متعلق چند ایک معروف بیانیوں کو موضوع بحث بنایا ہے۔ اس کتابچے میں سب سے زیادہ زیر بحث حسن عسکری صاحب کا بیانیہ رہا ہے۔ڈاکٹرحافظ زبیر صاحب کو حسن عسکری صاحب اور ان کے متبعین کے نقطہ نظر سے بالکل بھی اتفاق نہیں ہے لیکن ڈاکٹر زبیر صاحب کے نزدیک ان کی تحریریں اس اعتبار سے قابل ستائش ہیں کہ کسی نے اس موضوع پر کھل کر اظہار خیال تو کیا ہے اور ایک بیان...
اسلام کی فلک بوس عمارت عقیدہ کی اسا س پر قائم ہے ۔ اگر اس بنیاد میں ضعف یا کجی پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے اسی لیے نبی کریم ﷺ نے مکہ معظمہ میں تیرا سال کا طویل عرصہ صرف اصلاح ِعقائدکی جد وجہد میں صرف کیا ۔ دین اسلام اللہ تعالیٰ کادیا ہوا خوبصورت طریقہ زندگی ہے جو عقائد او ر اعمال پر مشتمل ہے ۔ جہاں عقائد دین میں بنیاد کی حیثیت رکھتے ہیں وہاں اعمال اس کا عملی مظہر ہیں۔جس طر ح عقیدہ کی خرابی سے تمام عبادات اور معاملات براہ راست متاثرہوتے ہیں اسی طرح آخرت میں نجات کا دارومدار بھی عقیدہ ہی کی درستگی پر ہے ۔آخرت میں اعمال کے حساب وکتاب کےوقت عبادات اور اخلاقیات وغیرہ کی کوتاہی سے درگزر ممکن ہے لیکن وہا ں عقیدے کا فساد قابل معافی نہ ہوگا۔عقیدہ ہی کی بنا پر ایک شخص مومن ومنافق،کافر ومشرک قرار پاتا ہے لہٰذا اصلاح عقائد ہر مسلمان فرد کی بنیادی ضرورت ہے کیونکہ اسی پر اس کےدین کی درستگی کا انحصار ہے ۔عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اس...
ہر انسان فطرت پر پیدا ہوتا ہے پھر اس کے والدین اسے یہودی نصرانی یا مجوسی بنا لیتے ہیں ۔ اگر بچے کی شروع سے اچھی تربیت کی جائے اس میں حق ، نیکی اور خیر کو ترجیح دینے کا جذبہ پیدا کیا جائے تو یہ کام اس کی عادت میں شامل ہو جاتے ہیں ۔ پھر اس میں حلم ، حوصلہ ، صبر،تحمل، بردبار ، کرم شجاعت اور عدل و احسان جیسے اخلاق حسنہ پیدا ہو جاتے ہیں ۔ اس کے برعکس اگر بچے کی تربیت مناسب انداز سے نہ کی جائے تو وہ بری عادت کا شکار ہو جاتا ہے ۔ وہ خیانت، جھوٹ، بےصبری، لالچ، زیادتی اور سختی جیسے اخلاق سیئہ کا شکار ہو جاتا ہے ۔ چناچہ اسلامی تعلیمات کے گزارنے کے لیے اوراپنی زندگی میں اسلام پرعمل کرنے کے لیے ہمیں ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے آپ ﷺ کی زندگی پرعمل پیرا ہونا ہوگا ۔ اپنے بچوں اور اپنے سامنے حضور کی حیات مبارکہ کو ماڈل بنانا ہو گا ۔ آپ ﷺ نے ہمارے لئے زندگی کے ہرشعبہ میں اعلیٰ اور مثالی نمونے چھوڑے ہیں ۔ اور اس کے علاوہ آپ ﷺ کے بہترین فرمودات بھی موجود ہیں ۔ جن پر عمل کر کے ہم اپنی زندگیوں کو ایک جنت کا نمونہ بنا سکتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’اسلامی آداب&lsquo...
ہر انسان فطرت پر پیدا ہوتا ہے پھر اس کے والدین اسے یہودی نصرانی یا مجوسی بنا لیتے ہیں ۔ اگر بچے کی شروع سے اچھی تربیت کی جائے اس میں حق ، نیکی اور خیر کو ترجیح دینے کا جذبہ پیدا کیا جائے تو یہ کام اس کی عادت میں شامل ہو جاتے ہیں ۔ پھر اس میں حلم ، حوصلہ ، صبر ، تحمل ، بردبار ، کرم شجاعت اور عدل و احسان جیسے اخلاق حسنہ پیدا ہو جاتے ہیں ۔ اس کے برعکس اگر بچے کی تربیت مناسب انداز سے نہ کی جائے تو وہ بری عادت کا شکار ہو جاتا ہے ۔ وہ خیانت ، جھوٹ ، بےصبری ، لالچ ، زیادتی اور سختی جیسے اخلاق سیئہ کا شکار ہو جاتا ہے ۔ چناچہ اسلامی طرز زندگی گزارنے کے لیے اور اپنی زندگی میں اسلام پر عمل کرنے کے لیے ہمیں ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے آپ ﷺ کی زندگی پر عمل پیرا ہونا ہو گا ۔ اپنے بچوں کے اور اپنے سامنے حضور کی حیات مبارکہ کو ماڈل بنانا ہو گا ۔ آپ ﷺ نے ہمارے لئے زندگی کے ہر شعبہ میں اعلی اور مثالی نمونے چھوڑے ہیں ۔ اور اس کے علاوہ آپ ﷺ کے بہترین فرمودات بھی موجود ہیں ۔ جن پر عمل کر کے ہم اپنی زندگیوں کو ایک جنت کا نمونہ بنا سکتے ہیں ۔ زیر نظر کتاب بچوں اور بڑوں کی اسلامی تربیت کے حوالے سے لکھی گئی...
اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے ،جوانسان کی دینی و دنیوی ہر معاملہ میں پوری راہنمائی کرتاہے اور انسانی زندگی کا کوئی پہلو تشنہ اور ناقص نہیں چھوڑتا جہاں انسان کی راہنمائی نہ ہو۔اسلام دیگرانسانی اقدار کے تحفظ کے ساتھ خاندانی زندگی کا کامل نظام دیتاہے ،جو انسانی سوچ کا عکاس اوردنیا کا معتدل ترین نظام ہے۔اسلام خاندانی نظام واحد مؤثرنظام ہے ،جوعصمت کا محافظ ، خاندانی کفالت کا بہترین ذمہ دار اور خاندان کے افراد کے حقوق وفرائض کا اصل محافظ ہے۔اسی نظام کو اپنانے سے معاشرتی استحکام پیدا ہو سکتاہے اور معاشرتی ناہمواریوں اور باہمی خاندانی تنازعات کا ازالہ ممکن ہے۔زیر نظر مقالہ میں خاندان کی اہمیت ،معاشرتی حقوق و فرائض اور خاندانی افراد کے حقوق کا مفصل بیان ہے،ان تعلیمات پر عمل کر کے معاشرتی نظام کو مستحکم بنایا جاسکتاہے اور تیزی سے روبہ زوال نظام خاندان کے بگاڑ کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے اور معاشرے میں پھیلی بددلی کا ازالہ کیا جاسکتاہے۔(ف۔ر)
نبی کریم سیدنا محمد رسول اللہﷺ اخلاق کے اعلیٰ معیار پر فائز تھے ۔ آپﷺ نے اپنے ہر قول و فعل سے ثابت کیا کہ آپﷺ دنیا میں اخلاقِ حسنہ کی تکمیل کے لیے تشریف لائے، ارشاد نبوی ہے: ”بعثت لاتمم مکارم الاخلاق“ یعنی ”میں (رسول اللہ ﷺ) اخلاق حسنہ کی تکمیل کے لیے بھیجا گیا ہوں“۔صحیح بخاری کتاب الادب میں ہے، ”ان خیارکم احسنکم اخلاقا“ یعنی ”تم میں سب سے اچھا وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہیں ۔ حضورﷺ کی ساری زندگی اخلاقِ حسنہ سے عبارت تھی، قرآن کریم نے خود گواہی دی ”انک لعلی خلق عظیم“ یعنی ”بلاشبہ آپﷺ اخلاق کے بڑے مرتبہ پر فائز ہیں“۔ آپ ﷺ صحابہ کرام کو بھی ہمیشہ اچھے اخلاق کی تلقین کرتے تھے ۔ زیر نظر کتاب ’’ اسلامی اخلاق ‘‘ مولانا محمد حبیب الرحمٰن خان شروانی کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں اخلاق سے متعلق احادیث کا خلاصہ آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے۔(م۔ا)
اسلامی اصول و ضوابط اور ایمان کے بنیادی تقاضوں کے مطابق مسلم معاشرے میں ایمان کی بنیاد پر اخوت کا قیام انتہائی ضروری ہے، اسی لئے تو اللہ تعالی نے فرمایا: إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ [الحجرات: 10] ’’یقینا تمام مسلمان آپس میں بھائی ہیں جبکہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’مسلمان مسلمان کا بھائی ہے‘‘اخوت اور بھائی چارے کا یہ تقاضا ہے کہ ہم مسلمانوں کے لئے ہر اچھا قول و فعل کر گزریں، اسی لئے نبی ﷺ نے فرمایا: ’’تم میں سے اس وقت تک کوئی بھی کامل ایمان والا نہیں ہوسکتا جب تک اپنے بھائی کیلئے وہی پسند کرے جو اپنے لئے کرتا ہے‘‘۔سچی اخوت دل کی گہرائی سے انسان کو دوسروں کیلئے بھلائی کرنے پر ابھارتی ہے، اور دوسروں کی تکلیف دور کرنے کی ترغیب دلاتی ہے، فرمانِ باری تعالیٰ ہے: وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْت...
تحقیق ایک اہم علمی فریضہ ہے۔ تحقیق کے ذریعے ہم نامعلوم کا علم حاصل کرتے ہیں۔ غیر محسوس کو محسوس بناتے ہیں۔ جو باتیں پردۂ غیب میں ہوتی ہیں، انہیں منصۂ شہود پر لاتے ہیں تا کہ کسی امر میں یقینی علم ہم کو حاصل ہو، اور اس کی بنیاد پر مزید تحقیق جاری رکھی جا سکے۔تحقیق ایک مسلسل عمل ہے۔مزید واقعاتی حقائق کا جائزہ لینے اور ان کے اثرات معلوم کرنے کا نام بھی تحقیق ہے ۔ تحقیق کے عربی لفظ کا مفہوم حق کو ثابت کرنا یا حق کی طرف پھیرنا ہے۔تحقیق کے لغوی معنیٰ کسی شئے کی حقیقت کا اثبات ہے۔ ’’تحقیق کے لیے انگریزی میں استعمال ہونے والا لفظ ریسرچ ہے…اس کے ایک معنیٰ توجہ سے تلاش کرنے کے ہیں، دوسرے معنیٰ دوبارہ تلاش کرنا ہے۔دور حاضر میں اصول تحقیق ایک فن سے ترقی کرتاہوا باقاعدہ ایک علم بلکہ ایک اہم علم کی صورت اختیار کرچکا ہے ۔ عالمِ اسلام کی تمام یونیورسٹیوں ، علمی اداروں ، مدارس اور کلیات میں تمام علوم پر تحقیق زور شور سے جاری ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اصول تحقیق کا مادہ تمام عالمِ اسلام کی یونیورسٹیوں میں عموماً ا ور برصغیر کی جامعات اور متعدد اداروں میں خصوصاً...
عصر حاضر میں مختلف علمی موضوعات پر تحقیقات اور تعلیمی اداروں میں تدریس وتعلیم کے اصول وضوابط ایک مستقل فن کی حیثیت اختیار کر چکا ہے شاہ ولی محدث دہلوی رحمہ اللہ نے اس موضوع پر ”فن دانشمندی“ کے نام سے فارسی میں ایک مختصر مگر انتہائی مفید وجامع رسالہ تصنیف کیا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ اسلامی اصول تعلیم ترجمہ سالہ فن دانشمندی ‘‘شا ہ ولی اللہ رحمہ اللہ کے فارسی رسالہ ’’ دانشمندی ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس رسالے کے مترجم وشارح مفتی رشید احمد العلوی ہیں ۔یہ رسالہ تین حصوں پر مشتمل ہے۔حصہ اول میں عام زبان میں اصول تعلیم اور اس کے متعلقہ مسائل کا تذکرہ کیاگیا ہے ۔ دوسرے حصے میں اہل علم اور تعلیم وتعلم کے شبعہ سے وابستہ لوگوں کےلیے راہنمائی پیش کی گئی ہے۔ اور تیسر ا زیادہ وسیع علم اور بین الا...
اللہ تعالیٰ کی پہلی صفت جو قرآن کریم کی پہلی آیت میں بیان کی گئی ہے، رب العالمین ہے۔ یعنی تمام جہانوں کا پیدا کرنے والا، پرورش کر کے درجہ بدرجہ اعلیٰ مقام ترقی پر پہنچانے والا ہے۔ جہاں تک اس صفتِ ربوبیت کا نوعِ انسان سے تعلق ہے، اس میں انسان کی جسمانی اور روحانی دونوں ترقیاں شامل ہیں۔ انسانی جسم اور روح میں سے ایک کی صحت مندی یا علالت دوسرے پر اچھا یا برا اثر ڈالتی ہے اور اس کی ترقی میں معاون یا مزاحم ہوتی ہے۔ روحانی ترقی کے لیے قرآن کریم اور پیغمبر اسلامﷺ نے لاثانی لائحہ عمل تجویز کرنے کے ساتھ ساتھ انسانی صحت و ثبات سے متعلق ایسی تعلیم دی ہے جس کی مثال کسی اور شریعت اور مذہب میں نہیں ملتی۔ یہ محض دعویٰ نہیں ہے بلکہ مضبوط دلائل و براہین، شہادت، تجربات و مشاہدات اور حقائق و واقعات پر مبنی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’اسلامی اصول صحت‘ میں مصنف فضل کرایم فارانی نے سیکڑوں آیات قرآنی اور احادیث نبوی سے استنباط کر کے انسانی زندگی کے ہر مرحلہ اور ہر ماحول کے لیے اسلامی اصول صحت انتہائی دلچسپ انداز میں پیش کیے ہیں۔(ع۔م)
فاروق اصغر صارم اپنی قابلیت کے اعتبار سے ایک منجھے ہوئے عالم دین تھے جو کہ اس وقت ایک حادثہ کا شکار ہو کر دنیائے فانی سے کوچ کر گئے ہیں-مصنف کی اس کوشش کے ساتھ ساتھ علم وراثت پر بڑی پختہ گرفت تھی اور مسائل وراثت کے ماہرین میں ان کا شمار ہوتا تھا-زیر تبصرہ کتاب ناپ تول کے اسلامی اوزان اور دور حاضر کے پیمانوں کے درمیان تقابل ، موازنہ وغیرہ کے موضوع پر جامع اور مستند کتاب ہے۔ اور مبتدی ومنتہی جملہ طبقات کے لئے یکساں مفید ہے، جامعیت و وسعت کے اعتبار سے مختلف عہود واَدوار میں عہدِ نبوی کے مطابق ناپ تول وغیرہ کے پیمانوں کو محیط ہے۔ اس کتاب میں اسلامی کرنسی کی تفصیل، ماپنے کے اسلامی پیمانے ، پیمائش کے اسلامی پیمانے، اور کتاب کے آخر میں مسافتِ قصر کی تحدید، سونا، چاندی وغیرہ جیسے اہم مضامین کی تشریح کی گئی ہے۔مصنف نے رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں پائے جانے والے مختلف اوزان کی موجودہ دور کےمطابق بہترین تشریح کر کے ان اوزان کو دور حاضر کےمطابق واضح کیا ہے جس سے شرعی امور کو سمجھنے میں بہت زیادہ آسانی پیدا ہو گئی ہے-
دنیا کی ہر قوم کو اپنے دفاع کا بھرپور حق حاصل ہے۔پاکستان کے ہمسائے ممالک میں سے بھارت ایک ایسا ملک ہے کہ جس نے کبھی بھی پاکستان کو ٹھنڈے دلوں قبول نہیں کیا اور ہر وقت پاکستان کے خلاف سازشیں کرتا رہتا ہے۔بھارت کی ان سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے پاکستان نے ایٹم بم بنایا اور اپنے دفاع کو ناقابل تسخیر کر لیا۔یوم تکبیر یعنی 28مئی پاکستان کی تاریخ میں وہ دن ہے کہ جب پاکستان نے بلوچستان کے مقام چاغی میں ایٹمی دھماکے کر کے دنیا کے ایٹمی کلب میں شمولیت حاصل کی ۔ اس سے پہلے امریکہ ، چین ، روس ، برطانیہ اور فرانس ایٹمی کلب کے ممبر تھے ۔جبکہ بھارت نے 11مئی1998 کوراجستان کے مقام پوکھران میں 15.47بجے زیر زمین200میٹر گہرائی میں شکتی ون کے نام سے ایٹم بم کے5دھماکے کر کے کلب میں شامل ہواجس کے جواب میں پاکستان نے28مئی 1998کو ضلع چاغی کے سلسلہ راس کوہ میں 1000میٹر گہرائی میں10.16بجے چاغی ون کے نام سے 7ایٹمی دھماکے کئے۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام دراصل1954میں ہی شروع ہو گیا تھا جب پاکستان کے وزیر اعظم محمد علی بوگرہ نے وائٹ ہاوس میں امریکی صدر آیزن ہاور سے ملاقات کی تھی اور پاک...
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے، جس میں تجارت سمیت زندگی کے تمام شعبوں کے حوالے سے مکمل راہنمائی موجود ہے۔اسلام تجارت کے ان طور طریقوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے ،جس میں بائع اور مشتری دونوں میں سے کسی کو بھی دھوکہ نہ ہو ،اور ایسے طریقوں سے منع کرتا ہے جن میں کسی کے دھوکہ ،فریب یا فراڈ ہونے کا اندیشہ ہو۔یہی وجہ ہے اسلام نے تجارت کے جن جن طریقوں سے منع کیا ہے ،ان میں خسارہ ،دھوکہ اور فراڈ کا خدشہ پایا جاتا ہے۔اسلام کے یہ عظیم الشان تجارتی اصول درحقیقت ہمارے ہی فائدے کے لئے وضع کئے گئے ہیں۔اسلام کے انہی درخشندہ اصولوں کو فروغ دینے کے لئےفیڈرل شریعت کورٹ نے 14 نومبر 1991ء کو ایک تاریخی فیصلہ دیا کہ سود اپنی تمام شکلوں کے ساتھ حرام ہے اور ملک کی معیشت کو اس لعنت سے جلد از جلد پاک کیا جائے۔لیکن حکومت وقت نے عدالت عالیہ میں جا کر اس فیصلے کے خلاف حکم التواء حاصل کر لیا اور یہ فیصلہ آج تک عملی طور پر نافذ نہ ہو سکا۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلامی بنکاری، نظریاتی بنیادیں اور عملی تجربات "پروفیسر ڈاکٹر اوصاف احمد صاحب ریسرچ سکالر اسلامی ترقیاتی بینک کے...
مسلم دنیا میں آج ہر جگہ اسلام کی طرف واپسی اور اس خدائی نظام کی پیروی کا رجحان نظر آ رہا ہے، جس کی اساس قرآن وسنت کے مصادر پر ہے، اس رجحان اور فضا کو آج اصطلاحی طور پر اسلامی بیداری سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔اسلامی بیداری اب وہ عمومی رجحان ہے جس نے انیسویں صدی کی آخری دو دہائیوں سے ساری دنیا کو اپنی طرف متوجہ کر رکھا ہے۔مسلم ہوں یا غیر مسلم ان کی ایک بڑی تعداد اس میں دلچسپی لے رہی ہے، کچھ تو اسے خوش آمدید کہہ رہے ہیں اور پر امید ہیں، کچھ خوف اور اندیشوں میں مبتلا ہیں، کچھ اس کی وضاحتیں کر رہے ہیں اور انتظار کر رہے ہیں، کچھ اس سے ڈر رہے ہیں اور اس پر تنقید کر رہے ہیں، کچھ اس کی رہنمائی کر رہے ہیں تو کچھ اسے برا بھلا کہہ رہے ہیں۔ان میں سے ہر ایک کا رویہ اپنے مقصد اور دلچسپی کے لحاظ سے ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلامی بیداری مستقبل کے تناطر میں "سعودی عرب کے معروف عالم دین اور ورلڈ اسمبلی آف مسلم یوتھ، ریاض کے سیکرٹری جنرل محترم ڈاکٹر مانع حماد الجھنی کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے۔ اردو ترجمہ محترم مظہر سید عالم نے کیا ہے۔اس کتاب میں مولف موصوف نے اسلامی بی...
اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ دینِ اسلام صرف نظریاتی دین نہیں بلکہ عملی دین ہے اور دنیا وآخرت درست کرنے کے لیے اس کی جامع ہدایات زندگی کے ہر شعبہ میں اعلیٰ ترین راہِ اعتدال کی مظہر ہیں۔حاملین دین متین اور فقہاء امت کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ توحید پر مبنی یہ دینِ حنیف محض ایک نظریہ بن کر نہ ہرے بلکہ عملی زندگی کے تمام شعبوں میں اس کا نفاذ ہو‘ زندگی کے تمام معاملات قرآن وسنت کے نور سے منور ہوں تاکہ لوگوں کی دنیا وآخرت درست ہو سکے۔ اس مقصد کے لیے فقہاء امت نے جسمانی تکلیفیں اٹھا کر اور مشقتیں برداشت کر کے قرآن وسنت کی عملی تطبیق کے راستے امت کے سامنے کھول کھول کر بیان کئے تاکہ زندگی کے تمام شعبوں میں اقامت دین کا فریضہ ادا کیا جا سکےاور آج کل ایک معاشی یا معاشرتی مسائل میں سے بینکاری کا مسئلہ بہت اہم ہے اور اسلامی بینکاری کا رجحان دنیا میں روز بروز بڑھ رہا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں خاص اسی مسئلے پر توجہ دی گئی ہے اور اس مسئلے کے حوالے سے ہر شبے اور اشکال کوزائل کرنے کی کوشش کی گئی ہےاور عملی طور پر اس...
یہ بات ایک بدیہی حقیقت ہے کہ موجودہ دور میں غالب فکر و فلسفہ سرمایہ داری کا ہے اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ یہ فکر اب روبہ زوال ہے ۔ گزشتہ کچھ دہائیوں سے اسے بچانے کی سر توڑ کوششیں کی جا رہی ہیں ۔ لیکن ہر وہ نظام جو غیرفطری اور غیر حقیقی ہو اسے زوال تو بہر حال آنا ہی ہوتا ہے ۔ اس سب کچھ کے باوجود چند لوگ ابھی بھی اس فکر اور فلسفے کے گن گا رہے ہیں ۔ اور اس کے متوالے ہوئے بیٹھے ہیں ۔ تاہم کچھ صاحبان حقیقت ایسے بھی ہیں جن کی نگاہ دور رس نے اس کے کھوکھلے پن کا جائزہ لے لیا ہے ۔ اور اس کے بودے پن کو علمی بنیادوں پر واضح کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ زیرنظر کتاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔ جس میں سرمایہ دارانہ نظام کا معاشی اور سیاسی پہلو سے جائزہ لینے کی کوشش فرمائی ہے ۔ چناچہ وہ لکھتے ہیں کہ انیسویں اور بیسویں صدی کے مخصوص مسائل کے پیش نظر اجتماعی زندگی میں احیائے اسلام کی فکری و عملی جدوجہد کو تین عنوانات میں تقسیم کیا جا سکتا ہے ۔ پہلا اسلامی معاشیات دوسرا اسلامی جمہوریت اور تیسرا اسلامی سائنس جبکہ اس کتاب میں انہوں نے اولیں دو کے حوالے سے رقم فرمایا ہے ۔ یہ کتاب راقم کے مختلف مضامی...
گزشتہ چند سالوں کے دوران اسلامی بینک کاری نے غیر معمولی ترقی کی ہے اس وقت دنیا کے تقریبا 75 ممالک میں اسلامی بینک کام کررہے ہیں ان میں بعض غیر مسلم ممالک بھی شامل ہیں۔ صرف پاکستان میں مختلف بینکوں کی تین سو سے زائد برانچوں میں اسلامی بینکاری کے نام پرکام ہور ہا ہے ۔ان میں بعض بینک تو مکمل طور پر اسلامی بینک کہلاتے ہیں ۔اور بعض بنیادی طور پر سودی ہیں ۔ایسی صورتِ حال میں رائج الوقت اسلامی بینکاری کا بے لاگ تجزیہ کرنےکی ضرورت ہےتاکہ معلوم ہوسکےک کہ یہ شرعی اصولوں سے ہم آہنگ ہیں یا نہیں؟زیر نطر کتابچہ''اسلامی بینکاری کی حقیقت؟'' حافظ ذوالفقار ﷾ (شیخ الحدیث ابوہریرہ اکیڈمی ،لاہور)کا تالیف شدہ ہے۔ جس میں انہوں نے موجودہ اسلامی بینکوں کےطریقہ کار اور ان میں رائج مالی معاملات کا شرعی اصولوں کی روشنی میں منصفانہ جائزہ لے کر دینی نقطہ نظر واضح کرنے کی کوشش کی ہے ۔موصوف حافظ صاحب کی اسلامی معیشت کے حوالے مزید دو کتابیں بھی طبع ہوچکی ہیں اور کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجود ہیں ۔ اللہ تعالی موصوف کے علم وعمل اور زورِ قلم میں برکت فرمائے اور ان کی مساعی جمیل...
اسلامی تعلیمات کا یہ اعجاز ہے کہ ان کے ذریعے زندگی کے ہر شعبے میں انتہائی اعلیٰ درجے کے افراد پیدا ہوئے۔چنانچہ اسلامی تاریخ اس امر پر شاہد ہے کہ مختلف ادوار میں بے مثال کردار اور خوبیاں رکھنے والے حکمران،علماء،سپہ سالار اور ماہرین فن موجود رہے،جن پر آج بھی انسانیت کا سر فخر سے بلند ہے۔لیکن افسوس کہ بعض غیر محتاط اور متعصب مؤرخین نے اسلامی تاریخ کو اس طرح بگاڑا ہے کہ آج کی نئی نسل اپنے اسلاف سے بد ظن ہو چکی ہے اور ان کی روشن تاریخ کو اپنے ہی منہ سے سیاہ قرار دینے لگی ہے ۔زیر نظر کتاب میں ہمارے اسلاف کی شجاعت و بسالت،رافت و رحمت فہم و فراست ،جو دوسخا،بدل وعطا،عفو و حلم،حق گوئی و بیباکی ،ہمدردی وغساری کے بے نظیر واقعات انتہائی دلچسپ انداز سے بیان کیا ہے ۔اس کتاب سے ہمیں اپنے روشن ماضی سے آگہی حاصل ہو گی جس سے حال کو سنوارنے میں مدد ملے گی اور درخشندہ مستقبل کی جانب پیش قدمی ممکن ہو سکے گی۔ان شاء اللہ۔(ط۔ا)
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے ،جس نے عبادت،سیاست ،عدالت اور تجارت سمیت زندگی کے ہر شعبہ سے متعلق مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔ایک مسلمان آدمی کے لئے شرعا واجب اور ضروری ہے کہ وہ رزق حلال کمائے اور رزق حرام سے بچنے کی کوشش کرے۔رزق حلال کا حصول تب ہی ممکن ہو سکتاہے جب انسان شریعت کے بتلائے ہوئے طریقوں کے مطابق اسے حاصل کرے۔حصول رزق کے منجملہ ذرائع میں سے ایک اہم ترین اور بہت بڑا ذریعہ تجارت ہے ۔اور اگر تجارت حلال طریقے سے ہوگی تو اس سے حاصل ہونے والا نفع بھی حلال اور پاکیزہ ہوگا ۔اوراگر تجارت غیر شرعی اور ممنوع طریقے سے ہوگی تو اس سے حاصل ہونے والا نفع بھی حرام ہو گا۔اسلام نے تجارت کے جائز وناجائز تمام طریقوں کو تفصیل سے بیان کردیا ہے ۔لیکن ایک مسلمان اسی وقت ہی حرام طریقوں سے بچ سکتا ہے ،جب اسے حرام طریقوں کا علم ہوگا۔زیر تبصرہ کتاب (اسلامی تجارت)فضیلۃ الشیخ ابو نعمان بشیر احمد کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے اسلامی تجارت کو بنیاد بناتے ہوئے تجارت کی تمام حلال وحرام صورتوں کو تفصیل سے بیان کر دیا ہے ،تاکہ ہر مسلمان شریعت کے مطابق تجارت کرے اور رزق...
دنیا بھر کے ایک ارب سے زائد مسلمانوں کے لئے نیو ورلڈ آرڈر جنم لینے سے پہلے ہی ختم ہو چکا ہے۔بیسویں صدی نے بہت سے رہنماؤں کو ایک نئے عالمی نظام کے بارے میں باتیں کرتے ہوئے دیکھا۔پہلی جنگ عظیم کے بعد امریکی صدر وڈروولسن نے مستقبل کے عالمی نطام کے موضوع پر مباحثے مین جان ڈالنے کی کوشش کی۔انہوں نے ایک ایسی دنیا کا خواب دیکھا جس میں کچھ اصولوں اور تسلیم شدہ آفاقی قدروں کی حکمرانی کا تصور تھا۔یہ خواب مجلس اقوام کی ناقص ساخت اور اس کے فوری خاتمے کے ساتھ بکھر گیا۔دنیا نہ ایک نئی جنگ سے بچ سکی اور نہ جمہوریت ہی محفوظ رہی بلکہ دنیا دائیں اور بائیں بازو کی کلیت پسندی کے نرغے میں آگئی۔دوسری جنگ عظیم کے بعد ایک بار پھر نئی امیدیں پروان چڑھنے لگیں۔اقوام متحدہ کی بنیادرکھی گئی اور ایک نئے عہد کے بارے میں باتیں ہونے لگیں۔مگر بہت جلد ہی یہ امیدیں بھی خاک میں مل گئیں اور نسل انسانی تباہ کن سرد جنگ کے دور میں داخل ہو گئی۔مغرب کو اسلام سے کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن مغرب اسلام کو سب سے بڑے خطرے کے طور پر پیش کرتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلامی تحریک درپیش چیلنج"م...
تحریک کا لفظ حرکۃ سے ماخوذ ہے ۔ تحریک اس جدوجہد کا نام ہے جو کسی نصب العین کے حصول کےلیے منظم طور پر کی جائے۔تاریخ اسلام کسی قوم کی تاریخ نہیں ہے بلکہ ایک تحریک کی تاریخ ہے اور ایک نظریے کےعروج وزوال کی داستان ہے۔محترم جناب خلیل الرحمن چشتی صاحب نے زیر نظر کتاب ’’اسلامی تحریک کے 30 بنیادی اصول‘‘ میں تیس ایسے بنیادی اصول پیش کیے ہیں کہ جن کی روشنی میں تحریک سے وابستہ افرادد اپنے ملک میں اپنے اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر اسلام کی عالمگیر دعوت کے لیے جدوجہد کرسکتے ہیں ۔چشتی صاحب نے اس مختصر کتاب میں بہت سے اہم سوالات اور اشکالات کے جوابات پیش کیے ہیں ۔ ان سوالات میں اسلام کیا ہے ؟،تحریک کیا ہے ؟،دین کیا ہے ؟،اقامت دین کامفہوم کیا ہے ؟ اسلامی اداروں کی تشکیل کیوں ضروری ہے ؟تنظیم اور اجتماعیت کی ضرورت اور اہمیت کیا ہے ۔جیسے اہم سوالات شامل ہیں ۔یہ کتاب در اصل مصنف کے اس موضوع پر مختلف ممالک میں دئیے گئے لیکچرز&...
اسلام میں تربیتی احکام انسانی فطرت کے تمام امور کو شامل ہیں ،اسلام ان تمام چیزوں پر جو فطرت انسان سے جنم لیتی ہیں خاص توجہ رکھتاہے ان امور کا انسان اور اس کی زندگی کے حقائق پر مثبت اثر پڑتاہے جس کی نظیر کسی اور مذہب میں نہیں دیکھی جاسکتی۔ اسلامی تعلیم و تربیت کا ایک عدیم المثال نمونہ صدر اسلام کی مسلمان قوم ہے جو گمراہی وجھالت کی کھائیوں سے نکل کر کمال کی اعلی منازل تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئی تھی اسلام سے پہلے اس کا کام آپس میں جنگ و قتال کےعلاوہ کچھ بھی نہ تھا اسی قوم نے اسلامی تربیت کے زیر اثر ایسی عظیم تہذیب وتمدن کی بنیاد رکھی جو بہت کم مدت میں ساری دنیا پر چھا گئي اوراخلاق و انسانی اقدار کے لحاظ سے ایسا نمونہ عمل بن گئی جو نہ اس سے پہلے دیکھا گيا تھا نہ اس کے بعد اسلامی طریقہ تربیت انسانی خلقت و فطرت کے تمام تر تقاضوں کو پورا کرنے سے عبارت ہے اسلام انسان کی کسی بھی ضرورت سے غفلت نہیں کرتاہے، اس کے جسم عقل نفسیات معنویات و مادیات یعنی حیات کے تمام شعبوں پر بھر پور توجہ رکھتاہے، اسلامی تربیت کے بارے میں رسول اسلام صلی اللہ وعلیہ...