عام مشاہدہ یہ ہے کہ بہت سارے افراد اپنے آپ کو صرف اس بناء پر مسلمان کہتے ہیں کہ ان کے پاسپورٹ یا شناختی کارڈ میں ان کا مذہب ،اسلام درج ہوتا ہےیا وہ اس لئے مسلمان کہلاتے ہیں کہ مسلمان ماں باپ کے گھر پیدا ہو گئے۔حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ مسلمان ہونے کا صحیح مطلب اور اس کے تقاضوں کو نہیں سمجھتے ہیں۔حالانکہ صحیح معنوں میں مسلمان ہونے کے لئے اسلام کے تقاضوں کو سمجھنا اور ان کو پورا کرنا ضروری ہے۔اسی طریقے سے ہی کسی فرد کا مسلمان بننا اور اسلام کے ساتھ منسوب ہونا درست اور صحیح ہو سکتا ہے اور وہ پکا اور سچا مسلمان ہو سکتا ہے۔ایمان کے انہی تقاضوں میں سے ایک تقاضا یہ بھی ہے کہ ہر مسلمان اسلام کے لئے کام کرے اور کام کرنے والی قوتوں اور جماعتوں سے وابستہ ہو۔زیر تبصرہ کتاب (اسلام سے وابستگی کے تقاضے) ڈاکٹر فتحی یکن کی عربی کتاب "ما ذا یعنی انتمائی للاسلام"کا اردو ترجمہ ہے ۔ترجمہ کرنے کی سعادت ڈاکٹر محمد علی غوری نے حاصل کی ہے۔مولف نے اس کتاب میں اسلام کے انہی تقاضوں کو بیان کیا ہے جنہیں پورا کرنے کے بعد ہی کوئی فرد صحیح معنوں میں مسلمان کہلانے کا حقدار بنتا ہے...
اللہ تعالی نے عورت کو معظم بنایا لیکن قدیم جاہلیت نے عورت کو جس پستی کے گھڑے میں پھینک دیا اور جدید جاہلیت نے اسے آزادی کا لالچ دے کر جس ذلت سے دو چار کیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے ایک طرف قدیم جاہلیت نے اسے زندگی کے حق سے محروم کیا تو جدید جاہلیت نے اسے زندگی کے ہر میدان میں دوش بدوش چلنے کی ترغیب دی اور اسے گھر کی چار دیواری سے نکال کر شمع محفل بنادیا ۔ جاہل انسانوں نےاسے لہب ولعب کاکھلونا بنا دیا اس کی بدترین توہین کی اور اس پر ظلم وستم کی انتہا کردی تاریخ کے اوراق سے پتہ چلتاہے کہ ہر عہد میں عورت کیسے کیسے مصائب ومکروہات جھیلتی رہی اور کتنی بے دردی سے کیسی کیسی پستیوں میں پھینک دی گئی اور عورت اپنی عزت ووقار کھو بیٹھی آزادی کے نام پر غلامی کا شکار ہوگئی۔ ۔ لیکن جب اسلام کا ابرِ رحمت برسا توعورت کی حیثیت یکدم بدل گئی ۔محسن انسانیت جناب رسول اللہ ﷺ نے انسانی سماج پر احسان ِعظیم فرمایا عورتوں کو ظلم ،بے حیائی ، رسوائی اور تباہی کے گڑھے سے نکالا انہیں تحفظ بخشا ان کے حقوق اجاگر کیے ماں،بہن ، بیوی اور بیٹی کی حیثیت سےان کےفرائض بتلائے اورانہیں شمع خانہ بن...
اسلامی خاندان کی ابتداء ’نکاح ‘ سے ہوتی ہے ۔ جس میں منسلک ہوجانے کے بعدایک مسلمان مرد اور عورت ایک دوسرے کے زندگی بھر کے ساتھی بن جاتےہیں ۔ ان کا باہمی تعلق اِس قدر لطیف ہوتا ہے کہ قرآن مجید نے دونوں کو ایک دوسرے کا لباس قرار دیا ہے ۔’نکاح ‘ کے ذریعے ان دونوں کے درمیان ایک مقدس رشتہ قائم ہو جاتا ہے ۔ ان کے مابین پاکیزہ محبت اور حقیقی الفت پر مبنی ایک عظیم رشتہ معرضِ وجود میں آجاتا ہے ۔ اور وہ مفادات سے بالا تر ہوکر ایک دوسرے کے دکھ درد کے ساتھی بن جاتے ہیں۔ ان میں سے ایک کی خوشی دوسرے کی خوشی اور ایک کی تکلیف دوسرے کی تکلیف شمار ہوتی ہے ۔ وہ ایک دوسرے کے ہمدرد وغم گساربن کر باہم مل کر زندگی کی گاڑی کو کھینچتے رہتے ہیں ۔ مرد اپنی جدوجہد کے ذریعے پیسہ کما کراپنی ، اپنی شریک حیات اور اپنے بچوں کی ضرورتوں کا کفیل ہوتا ہے ۔ اور بیوی گھریلو امور کی ذمہ دار ، اپنے خاوند کی خدمت گذار اور اسے سکون فراہم کرنے اور بچوں کی پرورش کرنے جیسے اہم فرائض ادا کرتی ہے ۔تاہم بعض اوقات یہ عظیم رشتہ مکدر ہو جاتاہے ، اس میں دراڑیں پڑجاتی ہیں، اور الفت ومحبت...
دین نبی کریمﷺ پر مکمل ہو چکا ہے اور یہ دین بلا کم و کاست ہم تک پہنچ چکا ہے اب اس میں کسی کمی یا اضافے کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے تمام مسلمان اپنے عقل و فہم کے بجائے قرآن و سنت کی عطا کردہ ابدی تعلیمات کو حرزِ جان بنائیں۔ مسائل میں اختلافات کی صورت میں قرآن و سنت کی بات کو ہی حتمی اور قول فیصل سمجھیں۔ زیر مطالعہ کتاب ’اسلام مصطفیﷺ‘ اسی مقصد کو سامنے رکھ کر لکھی گئی ہے جس میں دینِ اسلام کی تقریباً تمام تر بنیادی تعلیمات کا احاطہ ہو گیا ہے۔ کتاب کے مصنف ابوحمزہ عبدالخالق ہیں اور احادیث کی تحقیق و تخریج کے فرائض حافظ حامد الخضری نے ادا کیے ہیں۔کتاب 9 ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلا باب تخلیق انسانیت اور بعثت انبیا کے موضوع پر ہے۔ دوسرے باب میں توحید کی تمام اقسام کی وضاحت اور اسما و صفات سے متعلق چند اہم قواعد کی نشاندہی کی گی ہے۔ تیسرے باب میں قرآن سنت کی روشنی میں شرک کی مذمت بیان کی گئی ہے جبکہ چوتھے باب میں دین اسلام کے مصادر بیان کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک مستقل باب تقلید شخصی کی حیثیت پر مشتمل ہے۔ ساتواں باب ایک سو سے زائد صفحات پر مشتمل ہے جس...
تہذیبیں گروہ انسانی کی شدید محنت اور جاں فشانی کا ثمرہ ہوتی ہیں۔ہر گروہ کو اپنی تہذیب سے فطری وابستگی ہوتی ہے۔جب تک اس کی تہذیب اسے تسکین دیتی ہے ،وہ دیگر تہذیبوں سے بے نیاز رہتا ہے۔ جب کوئی بیرونی تہذیب اس پر دباؤ ڈالنے لگتی ہے تو معاشرہ اپنی تہذیب کی مدافعت کے لئے اٹھ کھڑا ہوتا ہے، اور مخالف تہذیب کو اپنی تہذیب پر اثر انداز ہونے سے روکنے کی کوشش کرتا ہے۔یہ مدافعت اکثر حربی ٹکراؤ کی صورت اختیار کر جاتی ہے،اور اگر حربی مدافعت کی قوت باقی نہیں رہ جاتی تو غالب معاشرے کے خلاف سرد جنگ شروع ہوجاتی ہے۔ تاآنکہ دونوں میں سے کسی ایک کو قطعی برتری حاصل نہ ہوجائے۔بصورت دیگر کوئی نئی تہذیب وجود میں آتی ہے جس میں متحارب معاشرے ضم ہوجاتے ہیں۔ مستشرقین بھی اسلام اور پیغمبر اسلام کو اسی نگاہ سے دیکھتے ہیں ، اور اس کا مقابلہ کرنے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں اور چونکہ پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا، لہذا دشمنان اسلام کی سازشیں پاکستان کے خلاف بھی جاری رہتی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "اسلام مغرب اور پاکستان" محترمہ مریم خنساء صاحب کی کا...
دنیا کے بہت سے الفاظ اور اصطلاحات کی طرح "آزادی " کا مفہوم بھی اسلامی لغت میں اس مفہوم سے بہت مختلف ہے جو دنیا کی دوسری قومیں اس لفظ سے سمجھتی ہیں۔مسلمانوں کے نزدیک آزادی کا مفہوم یہ ہے کہ انسان اللہ کے سوا ہر اطاعت اور بندگی سے آزاد ہو جائے۔یہاں تک کہ خود اپنے نفس،اپنی خواہشات اور اپنی قوم کی حاکمیت کا کوئی پھندا بھی اس کی گردن میں باقی نہ رہے۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلام میں آزادی کا تصور "دراصل مولانا ابو الکلام آزاد کے ان مقالات کا مجموعہ ہے جو "الہلال" میں دور اول میں شائع ہوتے رہے۔آپ نے اس کتاب میں اسلام کے تصور آزادی کے بارے میں بحث کی ہے۔آپ کے نزدیک قوم کے نظام اخلاق ونظام عمل کے لئے اس سے زیادہ کوئی خطرناک امر نہیں کہ موت کا خوف،شدائد کا ڈر،عزت کا پاس،تعلقات کے قیود اور سب سے آخر قوت کا جلال وجبروت ،افراد کے افکار وآراء کو مقید کر دے۔ان کا آئینہ ظاہر ،باطن کا عکس نہ ہو۔ان کا قول انکے اعتقاد قلب کا عنوان نہ ہو،اور ان کی زبان ان کے دل کی سفیر نہ ہو۔آپ کے نزدیک اخلاق کی جان حریت رائے،استقلال فکر اور آزادی قوم ہے۔...
انسانی دنیا میں اختلاف کا پایا جانا ایک مسلمہ بات ہے ۔ اور یہ اللہ تعالیٰ کی اپنی مخلوق میں ایک سنت۔ چنانچہ لوگ اپنے رنگ و زبان اور طبیعت و ادراکات اور معارف و عقول اور شکل و صورت میں باہم مختلف ہیں ۔امت محمدیہ آج جن چیزوں سے دوچار ہے ،اور آج سے پہلے بھی دوچار تھی ،ان میں اہم ترین چیز بظاہر اختلاف کا معاملہ ہے جو امت کے افراد و جماعتوں، مذاہب و حکومتوں سب کے درمیان پایا جاتا رہا اور پایا جاتا ہے ۔ اختلاف اساسی طور پر دین کی رو سے کوئی منکر چیز نہیں ہے ،بلکہ وہ ایک مشروع چیز ہے جس پر کتاب و سنت کے بے شمار دلائل موجود ہیں۔اختلافات اگرچہ ختم نہیں ہو سکتے لیکن اسلاف میں اختلاف کا کوئی نہ کوئی ادب و قرینہ موجود رہا ۔ زیر نظر کتاب ’’اسلام میں اختلاف رائے کے اصول و آداب (کورس کوڈ:1904) محترم جناب ڈاکٹر حافظ طاہر اسلام عسکری حفظہ اللہ(فاضل جامعہ لاہور اسلامیہ،لیکچرر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی) کی کاوش ہے ۔موصوف نے یہ کتاب بڑی محنت اور لگن سے بی ایس علوم اسلامیہ کے طلبہ کی نصابی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے مرتب کی ہے۔جس میں انہوں نے اختلاف کے معانی و مف...
موجودہ دور میں امت مسلمہ کو سب سے خطرناک مرض جو لاحق ہوا ہے وہ ہے اختلاف اور مخالفت۔ ذوق ، رجحان، کردار، اخلاق یہاں تک کہ معتقدات و نظریات ، افکار و آراء، اسالیب فقہ، فرض عبادات، ہر شے اور ہر معاملے میں اختلاف!۔ حالانکہ اسلام نے توحید کے بعد باہمی اختلافات سے اجتناب ، تعلقات کو مکدر اور اخوت اسلامیہ کو مجروح کرنے والی ہر چیز کے ازالہ اور امت مسلمہ کے اتحاد پر سب سے زیادہ زور دیا ہے۔ اس کتاب میں اختلاف کی حقیقت اور اس کے حدود، اسباب و علل اور اس کے قواعد و ضوابط، اختلاف کی گنجائش، اس کے منفی پہلوؤں سے بچنے کی راہ وغیرہ جیسی اہم مباحث شامل ہیں۔ اس اہم موضوع پر یہ ایک مبارک اور اطمینان بخش کوشش ہے جس سے تعلیم یافتہ مسلمان اچھی طرح سمجھ لے گا کہ استنباط مسائل کے لیے علماء کا طریقہ کار کیا تھا۔ کن اصولوں پر ان کے اجتہاد کی عمارت کھڑی تھی اور ان کے اختلاف کی تعمیری بنیاد کیا ہوا کرتی تھی۔ نیز اختلاف کے اصولوں سمیت احتساب عمل کے آداب پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ جدید تعلیم یافتہ مسلمانوں کے لئے خالص علمی و تحقیقی اسلوب پر مشتمل معلمانہ حیثیت کی حامل مقصد اتحاد و اعتدال کی طرف والہانہ دعوت دیت...
اسلام نے مسلمان بھائی کے عیب و نقص اور اُس کی کمی و کوتاہی کو چھپانے اور اس سے چشم پوشی کرنے کا حکم دیا ہے اور اس کو ظاہر کرنے اور اس کی پردہ دری سے شدید نفرت اور سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ ارشاد نبویﷺ ہے’’کہ جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی پردہ پوشی فرمائیں گے اور جو شخص کسی مسلمان کی پردہ کرے گا تواللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پردہ دری فرمائیں گے۔‘‘ زیرنظر کتاب’’اسلام میں اسرار کی اہمیت وحفاظت‘‘مولانا عبد الباقی حقانی کی عربی تصنیف حفظ الأسرار وافشاؤها في الشريعة الإسلاميه کا اردو ترجمہ ہے۔تحفظ راز کے متعلق منفرد اور انداز میں مکمل ،مدلل،علمی وتحقیقی رسالہ ہے۔فاضل مصنف نے قرآن وحدیث، مفسرین،اور فقہاء کرام کےاقوال کی روشنی میں مرتب کیا ہےاس رسالہ میں مجلس کے آداب اور اس کےمتعلقات کی رعایت رکھنے پر کافی بحث کی گئی ہے۔(م۔ا)
عوام الناس میں یہ بات م مشہور کہ اہل سنت ہی سچا مذہب ہے ۔اور مقلدین حنفیہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم ہی اہل سنت ہیں جس کا ثبوت یہ ہے کہ اس مذہب کے ماننے والوں کی اکثریت ہے ۔بڑے بڑے بادشاہ ،اکابر، وزراء حکام ،علماء ،اولیاء ،خاص وعام سب اس مذہب میں داخل ہیں اور تمام ممالک میں یہ مذہب پھیلا ہوا ہے ۔حالانکہ یہ نظریہ اور دعویٰ باطل اور بالکل لغو ہے کیونکہ مذہب اہل سنت عہدنبوی او رعہد صحابہ سے شروع ہوا اور اب تک چلا آرہا ہے ۔اور حقیقت میں اہل سنت والجماعت وہ لوگ ہیں جن کاطریقہ وعمل وہی ہے جوطریقہ رسول اللہﷺ او رآپ ﷺکے صحابہ کرام کاتھا ۔اس لیے عوام جہلاء طبقہ جن کو سنن نبویہ کا علم نہیں اور وہ آباء واجداد کی رسومات کے پابند ہیں اور مختلف رسم ورواج اور بدعات کی دلدل میں گھیرے ہوئے یہ کسی عالم او رعقل مند کے نزدیک اہل سنت نہیں ہوسکتے ۔زیر نظر کتاب &r...
امام مہدی کا تصور اسلام میں احادیث کی بنیادوں پر امت مسلمہ اور تمام دنیا کے نجات دہندہ کی حیثیت سے پایا جاتا ہے؛ اور سنیوں میں ان کے آخرت یا قرب قیامت کے نزدیک نازل ہونے کے بارے میں ایک سے زیادہ روایات پائی جاتی ہیں جبکہ شعیوں کے نزدیک حضرت امام مہدی علیہ السلام، امام حسن عسکری کے فرزند اور اہلِ تشیع کے آخری امام ہیں۔ حضرت امام مہدی ؑ وہ شخصیت ہیں جن کے بارے میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ارشادات تمام مستند کتب مثلاً صحیح بخاری، صحیح مسلم وغیرہ میں ملتے ہیں۔ حدیث کے مطابق ان کا ظہور قیامت کے نزدیک ہوگا۔ ان کے وجود کے بارے میں مسلمان متفق ہیں اگرچہ اس بات میں اختلاف ہےکہ وہ پیدا ہو چکے ہیں یا نہیں۔ مسلمانوں کے نزدیک امام مہدی ؑ اور حضرت عیسیٰ ؑ قیامت کے نزدیک اسلامی حکومت قائم کر کے دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔ ایک ایسے شخص کے بارے میں عقائد تقریباً دنیا کے تمام مذاہب میں ملتے ہیں جو آخرِ دنیا میں خدا کی سچی حکومت قائم کرے گا اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دے گا۔ ایسے شخص کے بارے میں متعدد مذاہب میں پیشین گوئیاں ملتی ہیں اور ال...
اللہ تعالیٰ نے انسان کو بہترین مخلوق کے اعزاز سے نوازا۔ فضیلت و بزرگی اور علم و شرف کے قابلِ فخر تمغے عطا فرما کر اسے مسجودِ ملائکہ بنایا۔ اور اپنی عظیم کتاب میں انسانی جان کی حُرمت کا اعلان فرمایا۔ انسانی جان کو جو رِفعت و بلندی اسلام نے عطا کی ہے اس کا اندازہ یہاں سے لگائیے کہ اسلام نے بغیر کسی وجہ کے ایک فرد کے قتل کو تمام انسانیت کے قتل کے مُتَرادِف قرار دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’جس نے ایک انسان کو قتل کیا ،اس نے گویا پوری انسانیت کو قتل کر دیا اور جس نے ایک شخص کو بچایا، اس نے گویا پوری انسانیت کو بچا لیا‘‘(المائدہ:32) نیز محسنِ انسانیت ﷺ نے کئی احادیث میں قتلِ انسانی کی مذمت بیان فرمائی ہے، جیسا کہ ارشاد نبوی ﷺ ہے ’’سب سے بڑے گناہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، کسی جان کو قتل کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا اور جھوٹی گواہی دینا ہیں۔‘‘ (صحیح بخاری : 6871) اور خود نبیِّ ﷺ نے مسلمان کی جان کی حُرمت کو کعبے کی حرمت سے زیادہ محترم قرار دیا ہے۔ انسانی جان کی حفاظت کے لیے اسلام فقط اخلاقی طریقہ ہی اختیار نہی...
دین اسلام میں اخلاقیات کا باب نہایت وسیع اور قابل رشک ہے۔ اس کے لیے اسلام کے عطا کردہ حقوق و فرائض کا سرسری جائزہ کافی ہے۔ اسلام نے نہ صرف والدین، اولاد، بیوی، شوہر اور ہمسایہ کے حقوق کا مستقل تذکرہ کیا بلکہ غیر مسلموں کے حقوق کی ادائیگی پر بھی شدو مد سے زور دیا۔ عام طور پر غیر مسلم مفکرین اور مستشرقین کی جانب سے اسلام کے نظام حدود و تعزیرات پر انگلیاں اٹھائی جاتی ہیں اور اس کو غیر انسانی رویہ قرار دیا جاتا ہے اسی کے پیش نظر پروفیسر ڈاکٹر سلیمان بن عبدالرحمٰن الحیقل نے زیر مطالعہ کتاب میں انسانی حقوق سے متعلق پھیلائے گئے شبہات کاتحقیقی انداز میں تفصیلی جواب دیا ہے۔ کتاب کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ مصنف نے سیکولر قانونی دستاویزات میں انسانی حقوق کا تذکرہ کرتے ہوئے اسلام میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی اعلامیے کے درمیان موازنہ کیا ہے۔کتاب کے اخیر میں انسانی حقوق کی انٹرنیشنل کانفرنس میں سابقہ سعودی وزیر خارجہ امیر سعود الفیصل کا خطاب بھی شامل کیا گیا ہے۔ (عین۔ م)
انسان چونکہ اشرف المخلوقات اور کائنات میں اللہ تعالیٰ کا نائب ہے۔ اس لیے اسے بہت سے فرائض سونپے گئے ہیں۔ ان میں اولاد کی تربیت سب سے اہم فریضہ ہے۔اللہ رب العزت قیامت کےدن اولاد سےوالدین کے متعلق سوال کرنے سےپہلے والدین سےاولاد کےمتعلق سوال کرے گا۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ اولاد کی اچھی تربیت میں کوتاہی کے بہت سنگین نتائج سامنے آتے ہیں۔ شیر خوارگی سے لڑکپن اور جوانی کےمراحل میں اسے مکمل رہنمائی اور تربیت درکار ہوتی ہےاس تربیت کا آغاز والدین کی اپنی ذات سے ہوتاہے۔ اولادکے لیے پاک اور حلال غذا کی فراہمی والدین کے ذمے ہے۔ یہ تب ہی ممکن ہے جب وہ رزقِ حلال کمائیں۔ والدین جھوٹ بولنے کےعادی ہیں تو بچہ بھی جھوٹ بولے گا۔ والدین کی خرابیاں نہ صرف ظاہری طور پر بچے کی شخصیت پر اثر انداز ہوتی ہیں بلکہ باطنی طور پر یہ خرابیاں اس کے اندر رچ بس جاتی ہیں۔ والدین کےجسم میں گردش کرنے والےخون میں اگ...
دینِ اسلام ایک سیدھا اور مکمل دستورِ حیات ہے جس کو اختیار کرنے میں دنیا وآخرت کی کامرانیاں پنہاں ہیں ۔ یہ ایک ایسی روشن شاہراہ ہے جہاں رات دن کا کوئی فرق نہیں اور نہ ہی اس میں کہیں پیچ خم ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اس دین کو انسانیت کے لیے پسند فرمایا اوررسول پاکﷺ کی زندگی ہی میں اس کی تکمیل فرمادی۔عقائد،عبادات ، معاملات، اخلاقیات ، غرضیکہ جملہ شبہائے زندگی میں کتاب وسنت ہی دلیل ورہنما ہے ۔ہر میدان میں کتاب وسنت کی ہی پابندی ضروری ہے ۔صحابہ کرام نے کتاب وسنت کو جان سے لگائے رکھا ۔ا ن کے معاشرے میں کتاب وسنت کو قیادی حیثیت حاصل رہی اور وہ اسی شاہراہ پر گامزن رہ کر دنیا وآخرت کی کامرانیوں سے ہمکنار ہوئے ۔ لیکن جو ں جوں زمانہ گزرتا گیا لوگ کتاب وسنت سے دور ہوتے گئے اور بدعات وخرافات نے ہر شعبہ میں اپنے پیر جمانے شروع کردیئے اور اس وقت بدعات وخرافات اور علماء سوء نے پورے دین کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ۔جید اہل علم نے بدعات اور اس کے نقصانات سے روشناس کروانے کے لیے اردو وعربی زبان میں متعدد چھوٹی بڑی کتب لکھیں ہیں جن کے مطالعہ سے اہل اسلام اپنے دامن کو بدعات سے خرافا...
اسلامی معاشرے میں عمر رسیدہ افراد خصوصی مقام کے حامل ہیں۔ اس کی بنیاد اسلام کی عطا کردہ وہ آفاقی تعلیمات ہیں جن میں عمر رسیدہ اَفراد کو باعثِ برکت و رحمت اور قابلِ عزت و تکریم قرار دیا گیا ہے۔ نبی اکرم ﷺنے بزرگوں کی عزت وتکریم کی تلقین فرمائی اور بزرگوں کا یہ حق قرار دیا کہ کم عمر اپنے سے بڑی عمر کے لوگوں کا احترام کریں اور ان کے مرتبے کا خیال رکھیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا : «لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا وَيُوَقِّرْ كَبِيرَنَا».’’وہ ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے۔ (جامع ترمذي:1919)۔ زیر نظر کتاب’’اسلام میں بوڑھوں کی عظمت ‘‘ کی محترم جناب حافظ عبد الزراق اظہر حفظہ اللہ کاوش ہے ۔فاضل مصنف نےاس کتاب کو چھ ابواب میں تقسیم کیا ہے ان ابواب کے عنوانات حسب ذیل ہیں ۔&nbs...
اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’&rsqu...
علم حدیث اسلامی علوم میں شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے ۔آیات کے شانِ نزول اوران کی تفسیر ،احکام القرآن کی تشریح وتبین ،اجمال کی تفصیل ،عموم کی تخصیص ،مبہم کی تبین سب علم حدیث کے ذریعہ معلوم ہوتی ہیں ۔اسی طرح حامل ِقرآن حضر ت محمد ﷺ کی سیرت اور حیات ِطیبہ اخلاق وعادات مبارکہ آپﷺ کے اقوال واعمال علم حدیث کے ذریعہ ہم تک پہنچے ہیں ۔علمائے اسلام نے علم حدیث کی حفاظت ،جمع وتدوین، اور تحقیق وتدقیق کے سلسلہ میں قابل قدر کاوشیں سر انجام دی ہیں۔احادیث کی چھان بین کے لیے انہوں نے جرج وتعدیل کے اصول وضع کیے ہیں جن کی بدولت اسماء الرجال کا مستقل فن معرض وجود میں آیا اور کم وبیش چھ صدیوں تک جرح وتعدیل اور فن اسماء الرجال بر پر کتابیں لکھی جاتی رہیں ۔ایک جرمن مستشرق ڈاکٹر سپرنگر کے بقول علم اسماء الرجال کی وساطت سے مسلمانوں نے کم ازکم پانچ لاکھ راویوں کی حالات محفوظ کیے ہیں جن کا مقصد صرف ایک ذاتِ مقدس کے حالات کو معلوم اور محفوظ...
باجماعت نماز کی اہمیت کا اندازہ لگانے کے لیے دین اسلام کی یہ ہدایات ہی کافی ہیں کہ میدان جہاد میں موت کے مدمقابل بھی نماز ترک نہ کی جائے بلکہ جماعت بھی ترک نہ کی جائے۔ ایمان و اسلام کی سلامتی نماز کے قیام سے ہی مشروط ہے۔ تارک نماز کے گناہ گار ہونے پر تو امت کا اجماع ہے۔ لیکن اس کے مشرک، کافر اور ابدی جہنمی ہونے پر اختلاف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب میں مصنف نے دلائل قطعیہ اور استنباطات فقہیہ سے تارکین نماز کو گناہ کی شدت کا احساس دلایا ہے۔
اسلام ایک دین فطرت ہے جو ہر انسان کو شریعت کے تابع رہتے ہوئے تمام فطری تقاضوں کو پورا کرنے کی اجازت دیتا ہے- انسان کے اندر چونکہ مزاح اور خوش طبعی کا فطری میلان پایا جاتا ہے اس لیے دین اسلام میں شرعی حدود وقیود کے اندر رہتے ہوئے اس پر کسی قسم کی کوئی قدغن نہیں لگائی بلکہ اس کی حوصلہ افزائی بھی کی گئی ہے -لیکن بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں مزاح اور ہنسی کے نام پر ایسے رسائل وجرائد دستیاب ہیں جو یا تو انتہائی فحش ہیں یا پھر جھوٹ سے بھرے ہیں اس لیے زیر مطالعہ کتاب میں مصنف نے اسلام کے اندر تصور مزاح پر اپنی معروضات پیش کرتے ہوئے تاریخ انسانی سے ایسے معتبر اور معیاری واقعات جمع کر دئیے ہیں جنہیں پڑھ کر یقیناً آپ کے چہرے پر مسکراہٹ بکھر جائے گی
اسلام نے تصویر کو حرام قرار دیاہے ، اور اس کی حرمت کے حوالے سے قطعی نصوص صحیح بخاری ومسلم ودیگر کتب حدیث میں بکثرت موجود ہیں ۔ ان نصوص میں محض تصویر کی حرمت کا ذکر نہیں بلکہ تصویر کشی سے پیدا ہونے والے ایک ایک ناسور کا ذکر ہے جس میں وضاحت سے بیان کیا گیاہے کہ اگر امت اس گھناؤنے جرم میں مبتلا ہوگئی یہ ایک کینسر ہے جو معاشرے کی رگ رگ میں پھیل جائے گا اور بالآخر لا علاج ہوجائے گا ۔ شرعی نصوص میں تصویر کشی کی جو قباحتیں بیان ہوئی ہیں ان میں چند ایک ملاحظہ ہوں ۔تصویر بنانے والوں کو سب سے سخت ترین عذاب دیا جائے گا ، تصویر بنانے والےاللہ تعالیٰ کی صفت خلق میں اس کا مقابلہ کرتے ہیں۔تصاویر بنانے والوں کو روز قیامت حکم ہوگا کہ جو بنایا ہے اس میں روح ڈالو لیکن وہ ایسا نہ کرسکیں گے۔ رسول اللہ ﷺ تصاویر سے سخت نفرت کرتے تھے اس گھر میں داخل نہ ہوتے جہاں تصاویر پائی جاتیں ۔ امام بخاری ومسلم اور اصحاب سنن نے سیدہ عائشہ ؓ کی یہ روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے ایک تکیہ خریدا جس میں تصاویر تھیں ، جب نبی کریم ﷺ نے انہیں دیکھا تو دروازے پر کھڑے ہوگئے اور گھر میں داخل نہ ہوئے ، سی...
انسان کی خصلت ہے کہ وہ نسیان سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ اس کے تحت وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے ۔ بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے ۔ اگر اس نے توبہ نہ کی تویہ غلطی اس کے خالق ومالک کو اس سے ناراض کردے گی۔ اس سےاپنے معبود ومالک کی ناراضگی کسی صورت بھی برداشت نہیں ہوتی۔ اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ کریم کے دربار میں حاضر ہوکر گڑگڑاتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے کا پکا عزم کرتےہوئے توبہ کرتا ہے کہ اے مالک الملک اس مرتبہ معاف کردے آئندہ میں ایسا کبھی نہ کروں گا۔گناہ کے بعد ایسے احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کا مالک ان سے ناراض ہوچکا ہے اور وہ ہیں کہ دن رات گناہ کرتے چلےجاتےہیں اور رات کوگہری نیند سوتے ہیں یا...
اللہ تبارک وتعالیٰ نے انسان کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا اورانبیاء ورسل کےذریعے اپنےاحکامات ان تک پہنچائے۔اللہ تعالیٰ کے اوامر ونواہی کی پابندی کرنا عین عبادت ہے۔ منہیات سے بچنا اور حرام سے اجتناب کرنا ایک حدیث کی رو سے عبادت ہی ہے۔ حرام کےاختیار کرنے سے عبادات ضائع ہوجاتی ہیں اورایک شخص کو مومن ومتقی بننے کے لیے حرام کردہ چیزوں سےبچنا ضروری ہوتا ہےاور اسلام نےبہت سی اشیاء کوحرام قرار دیا ہے جن کی تفصیل قرآن وحدیث کے صفحات پربکھری پڑی ہے۔ بعض علما ء نےاس پر مستقل کتب تصنیف کی ہیں ۔ان میں سے علامہ یوسف قرضاوی کی زیرتبصرہ کتاب ’’اسلام میں حلال وحرام ‘‘ بڑی اہم ہے اس کتاب میں علامہ قرضاوی نےحلال وحرام پر مفصل بحث کی ہے۔ لیکن انہوں نے چند مقامات پر ٹھوکر کھائی ہےجس پر علامہ البانی اور دیگر علماء نے ان کاخوب محاکمہ کیاہے۔۔ البتہ مجموعی لحاظ سے کتاب بہت مفید ہے۔ محدث العصر علامہ محمد ناصر الدین البانی ﷾ نے اس کتاب کا بغور مطالعہ کیاا ور اس کی تمام احادیث کی فنی تخریج کی جس سے اس کتا ب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ ا...
اللہ تبارک وتعالیٰ نے انسان کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا اورانبیاء ورسل کےذریعے اپنےاحکامات ان تک پہنچائے۔اللہ تعالیٰ نے اوامر ونواہی کی پابندی کرنا عین عبادت ہے ۔ منہیات سے بچنا اور حرام سے اجتناب کرنا ایک حدیث کی رو سے عبادت ہی ہے۔ حرام کےاختیار کرنے سے عبادات ضائع ہوجاتی ہیں اورایک شخص کو مومن ومتقی بننے کے لیے حرام کردہ چیزوں سےبچنا ضروری ہوتا ہےاور اسلام نےبہت سی اشیاء کوحرام قرار دیا ہے جن کی تفصیل قرآن وحدیث کے صفحات پربکھری پڑی ہے۔اور بعض علما ء نےاس پر مستقل کتب تصنیف کی ہیں ۔ان میں سے علامہ یوسف قرضاوی کی زیرتبصرہ کتاب بڑی اہم ہے اس کتاب میں علامہ قرضاوی نےحلال وحرام پر مفصل بحث کی ہے ۔لیکن انہوں نے چند مقامات پر ٹھوکر کھائی ہےجس پر علامہ البانی اور دیگر علماء نے ان کاخوب محاکمہ کیاہے۔اورپاکستان کےنامور عالم دین مفتی مبشرربانی ﷾نے بعض مقامات پر تعلیق لگادی ہے ۔ البتہ مجموعی لحاظ سے کتاب کافی مفید ہے۔محترم طاہر نقاش صاحب نے شیخ البانی اور شیخ صالح بن فوزان کی تعلیق...
عورتوں کے اجتماعی حقوق وفرائض کا مسئلہ اسلام میں اس قدر واضح اور صاف ہے کہ اس کےسمجھنے اور سمجھانے کے لیے کسی خاص تحقیق وکاوش کی ضرورت نہیں۔ ہمارے معاشرتی واجتماعی مسائل میں سے جو مسائل قرآن وحدیث میں سب سے زیادہ تفصیل ووضاحت کے ساتھ بیان ہوئے ہیں ان میں سے شاید ایک واضح ترین مسئلہ یہی ہے۔ عورت کا درجہ خاندان میں‘ عورت کا مرتبہ اجتماعی زندگی میں وغیرہ وغیرہ۔لیکن پھر بھی پاکستان میں ہمارے ارباب کار کے دورُخ پن نے بہت سے واضح مسائل میں اُلجھنیں پیدا کر دی ہیں۔۔زیرِ تبصرہ کتاب میں عورتوں کی اصلاح اور حیثیت کو اُجاگر کرنے کی کوشش کی ہے اور ایسے لوگوں کا بیان ہے جو معاشرے کو چلانا کسی اور راہ پر چاہتے ہیں اور ساتھ دوسری طرف کی منظر کشی بھی کرتے ہیں۔ اس لیے کوشش کی گئی ہے کہ تحریروں‘ تقریروں اور عملی پروگراموں میں ان کے اصل عزائم کا پردہ فاش کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور ان کے اسلامی وغیر اسلامی طرز کو واضح کیا ہے اور ان کے دیے گئے عقلی ونقلی دلائل کا بطور غور جائزہ لیا گیا ہے اور قرآن وحدیث کی روشنی میں حقوق نسواں کا بیان کیا گیا ہے۔اور حوالہ جات...