نام: طاہر الاسلام عسکری۔
کنیت: ان کی کنیت بڑے بیٹے کے نام پر ابو عمرو ہے۔
اپنے نام کے ساتھ عسکری کا لفط استعمال کرتے ہیں۔اسے تخلص کہا جاتا ہے لیکن یہ زیادہ تر شعراء استعمال کرتے ہیں۔لیکن اس کے لیے شاعر ہونا ضروری نہیں ہے اور موصوف شاعر نہیں ہیں۔
تعلیم و تربیت:
دینی تعلیم کا آغاز حفظ قرآن مجیدسے کیا اپنے والد ماجد کے پاس قرآن کو حفظ کیا جوکہ گوجرانوالا میں پڑھاتے تھے اور کافی عرصہ قرآن کی تعلیم و تدریس میں گزارا تھا۔اس کے بعد جامعہ نصرالعلوم گوجرانوالا سے تجوید پڑھی۔ والدین کا ارادہ ان کوعالم دین بنانے کا تھا اس لیےتجوید کے بعد ان کو درس نظامی کے لیے شیخ الحدیث مولانا محمد الیاس اثری صاحب کے قائم کردہ مدرسہ مرکز العلوم الاثریہ(نوشہر ہ روڑ گوجرانوالا)میں داخل کروایا گیا۔
چندماہ کے بعد ہی انہیں لاہورمنتقل ہونا پڑا تو تعلیم کا سلسلہ موقوفہوگیا۔اس کے بعد طاہرالاسلام نے میٹرک کےامتحان دیے 2000 ء میں اور اس کے کچھ دنوں بعد ان کے والد جامعہ لاہوالاسلامیہ لے آئے اس کے انہوں نے اپنی تعلیم جامعہ لاہورالاسلامیہ میں مکمل کی۔
اساتذہ:
1 ۔اول ان کے والد ہیں جن سے حفظ القرآن مکمل کیا
2 ۔قاری اسلم صاحب
3 ۔حافظ محمدامین صاحب محمدی (مہتم مدرسہ نصرالعلوم گوجرانوالا)
4 ۔قاری عزیز صاحب
5 ۔جامعہ رحمانیہ میں بڑے بڑے شیوخ سے تعلیم حاصل کی۔
جن میں عبدالرشیدخلیق صاحب﷾ مولانا عبدالسلام صاحب اور مولانا رمضان سلفی﷾ صاحب قابل ذکرہیں۔
درس و تدریس:
طاہرالاسلام صاحب بڑے اچھے خطیب اورمصنف ہیں ایک سہ ماہی مجلہ نظریات کےنام سے شائع ہوتا ہے اس کے مدیرہیں۔
ان کے بارہ میں اتنی ہی معلومات حاصل ہوسکی ہیں۔ ان کا ایک انٹرویو محدث فورم پرموجود ہے وہاں سے مزیدتفصیل ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔
حوالہ: محدث فورم
فی زمانہ نفاذ شریعت کی کوششوں کے ذیل میں یہ سوال سنجیدگی سے سامنے آ رہا ہے کہ جن مسائل سے متعلق قرآن و حدیث میں واضح نصوص موجود ہیں لیکن موجودہ حالات میں ان پر عمل میں دشواریاں پیش آ رہی ہیں تو کیا ان کو بعینہ تسلیم کر لیا جائے یا حالات کے مطابق ان میں ترمیم و اضافہ ممکن ہے؟ اس وقت آپ کے سامنے حافظ طاہر اسلام عسکری صاحب کامل محنت اور جانفشانی کے ساتھ لکھا جانے والا ایم۔فل کا مقالہ ہے۔ جو کہ بنیادی طور پر اسی سوال کو سامنے رکھ کر تیار کیا گیاہے۔ اس سلسلہ میں انھوں نے تعلیم یافتہ مسلمانوں کے تین طبقات کا تذکرہ کیاہے۔ پہلا طبقہ وہ ہے جو قرآن و حدیث کے منصوص احکام کو غیر متبدل مانتے ہیں۔ دوسری طبقہ جدت پسندوں کا ہے جن کے مطابق سیاست، معیشت اور معاشرت سے متعلقہ اسلامی حدود وضوابط کو عصری تقاضوں کے پیش نظر تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ اس سلسلہ میں تیسرا طبقہ ان علما کا ہے جو عقائد و عبادات میں تو کسی تبدیلی کے قائل نہیں ہیں لیکن حالات کے تحت معاملات سے متعلقہ احکام میں تبدیلی کی حمایت کرتے ہیں۔ محترم حافظ صاحب نے اس قسم کے تمام خیالات پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے اجتہاد کا درست تصور اور اس کا دائر...
اسلامی معاشیات ایک ایسا مضمون ہے جس میں معاشیات کے اصولوں اور نظریات کا اسلامی نقطہ نظر سے مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ ایک اسلامی معاشرہ میں معیشت کس طرح چل سکتی ہے۔ اس مضمون کے بنیادی موضوعات میں یہ بات شامل ہے کہ موجودہ معاشی قوتوں اور اداروں کو اسلامی اصولوں کے مطابق کس طرح چلایا جا سکتا ہے ۔ اسلامی معیشت کے بنیادی ستونوں میں زکوٰۃ، خمس، جزیہ وغیرہ شامل ہیں۔ اسلامی مالیات اور کاروبار کے بنیادی اصول قرآن وسنت میں بیان کردئیے گئے ہیں۔ اور قرآن وحدیث کی روشنی میں علمائے امت نے اجتماعی کاوشوں سے جو حل تجویز کیے ہیں وہ سب کے لیے قابل قبول ہونے چاہئیں۔کیونکہ قرآن کریم اور سنت رسول ﷺ کے بنیادی مآخذ کو مدنظر رکھتے ہوئے معاملات میں اختلافی مسائل کےحوالے سے علماء وفقہاء کی اجتماعی سوچ ہی جدید دور کے نت نئے مسائل سے عہدہ برآہونے کے لیے ایک کامیاب کلید فراہم کرسکتی ہے ۔ زیر نظر کتاب’’اسلام کا اقتصادی نظام‘‘ڈاکٹر حافظ طا...
لفظ فلسفہ یونانی لفظ فلوسوفی یعنی حکمت سے نکلا ہے۔فلسفہ کا موضوع وجود ہے۔ پس کائنات کی ہر شئی اس علم میں داخل ہے۔ فلسفہ کسی بھی شئ کے متعلق اٹھنے والے بنیادی سوالات کا جواب فراہم کرتا ہے۔ اب اگر وہ دین ہو تو فلسفہ دین، اگر تاریخ ہو توفلسفہ تاریخ، اگر اخلاق ہو تو فلسفہ اخلاق، اگر وجود ہوتو فلسفہ وجود کہا جاتا ہے۔ اسلامی فلسفہ بھی زندگی کے ساتھ منسلک مسائل کی منظم تحقیقات کے طور پر بیان کیا گیا ہے، کائنات، مزید مطالعہ۔۔۔
انسانی دنیا میں اختلاف کا پایا جانا ایک مسلمہ بات ہے ۔ اور یہ اللہ تعالیٰ کی اپنی مخلوق میں ایک سنت۔ چنانچہ لوگ اپنے رنگ و زبان اور طبیعت و ادراکات اور معارف و عقول اور شکل و صورت میں باہم مختلف ہیں ۔امت محمدیہ آج جن چیزوں سے دوچار ہے ،اور آج سے پہلے بھی دوچار تھی ،ان میں اہم ترین چیز بظاہر اختلاف کا معاملہ ہے جو امت کے افراد و جماعتوں، مذاہب و حکومتوں سب کے درمیان پایا جاتا رہا اور پایا جاتا ہے ۔ اختلاف اساسی طور پر دین کی رو سے کوئی منکر چیز نہیں ہے ،بلکہ وہ ایک مشروع چیز ہے جس پر کتاب و سنت کے بے شمار دلائل موجود ہیں۔اختلافات اگرچہ ختم نہیں ہو سکتے لیکن اسلاف میں اختلاف کا کوئی نہ کوئی ادب و قرینہ موجود رہا ۔ زیر نظر کتاب ’’اسلام میں اختلاف رائے کے اصول و آداب (کورس کوڈ:1904) محترم جناب ڈاکٹر حافظ طاہر اسلام عسکری حفظہ اللہ(فاضل جامعہ لاہور اسلامیہ،لیکچرر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی) کی کاوش ہے ۔موصوف نے یہ کتاب بڑی محنت اور لگن سے بی ایس علوم اسلامیہ کے طلبہ کی نصابی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے مرتب کی ہے۔جس میں انہوں نے اختلاف کے معانی و مف...
اسلام میں ایمان وعقیدہ کی اہمیت محتاجِ بیان نہیں ۔ اعمالِ صالحہ کی قبولیت ، عقیدہ کی صحت اور درستی ہی پر منحصر ہے ۔عقیدے کی بنیاد توحید باری تعالیٰ ہے اور اسی دعوت توحید کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں انبیاء کو مبعوث کیا حتی کہ ختم المرسلین محمدﷺ کی بعثت ہوئی ۔عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔گزشتہ صدیوں میں عقیدۂ توحید کو واضح کرنے کے لیے بہت سی جید کتب ورسائل تحریر کیے گئے ہیں۔زیر تبصرہ نظر کتاب بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔یہ کتاب شیخ عبد المنعم مصطفیٰ حلیمہ ابوبصیر طرطوسی کی عقیدہ کے موضوع پر ان کےعربی رسالہ’’ ہذہ عقیدتنا وہذا الذی ندعوا الیہ‘‘ کا ترجمہ ہے۔اس کتاب میں مصنف موصوف نے ائمہ سلف کےاسلوب ومنہج کوپیش نظر رکھتے ہوئے نہ صرف اساسی عقائد و...
اخروی نجات ہر مسلمان کا مقصدِ زندگی ہے جو صرف اور صرف توحید خالص پرعمل پیرا ہونے سے پورا ہوسکتا ہے۔ جبکہ مشرکانہ عقائد واعمال انسان کو تباہی کی راہ پر ڈالتے ہیں۔ لہذا شرک کی الائشوں سے بچنا ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے اس کے بغیر آخرت کی نجات ممکن ہی نہیں ۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ اورآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علمائے اسلام نےبھی عوام الناس کوتوحید اور شرک کی حقیقت سےآشنا کرنے کےلیے دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب’’فہم توحید‘‘شیخ عبداللہ بن احمد الحویل کی عربی تالیف التوحيد الميسر کا اردو ترجمہ ہے شیخ موصوف نے علمائے اسلام کی توحید کے موضوع پر لکھی گئی کتب سے استفادہ کرکے اسے مرتب کیا ہے۔ یہ کتاب اثبات ِتوحید سنت اور...