دین اسلام اللہ تبارک وتعالیٰ کاپسندیدہ مذہب ہے،روز قیامت اس کے سوا کوئی دین قبول نہیں ہو گا، اس لیے کتاب وسنت کے دلائل غیر مسلموں کو دین حنیف قبول کرنے کی تاکید کرتے ہیں اورمسلمانوں کو تا حیات دین اسلام سے شدید وابستگی کی تلقین کرتے ہیں، کیونکہ جنت کا اصل وارث وہ ہے جس کا انجام ایمان پر ہو-لہذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اسلامی احکامات پر سختی سے کاربند ہو اورزندگی میں کس بھی موقع پردین سے بددل نہ ہو، دین کو دل و جان سے قبول کرنے کے بعد دین پر جم جانا اور استقامت کا مظاہرہ کرنا ہی اصل دین ہے ۔زیر نظر کتاب میں استقامت دین کی اہمیت وضرورت کا بیان ہے نیز وہ چیزیں جو دین میں استقامت کاباعث ہیں ان کی وضاحت کی گئی ہے ۔(ف۔ر)
دعا مومن کی ڈھال اور شیطانی وسوسوں،حملوں اور نفسیاتی خواہشات کے خلاف مؤثر ہتھیار ہے۔لہذا مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہر وقت ذکر واذکار،مسنون ادعیہ کے اہتمام اور قرآنی تلاوت میں مشغول رہے۔اس عمل سے وہ بہت سے مصائب،آفات اور حادثوں سے محفوظ رہے گا اور اس پر شیطانی حملے بھی غیر مؤثر ہوں گے۔زیر تبصرہ کتاب میں روز مرہ کی دعائیں جمع کی گئی ہیں تاکہ روز مرہ کی دعائیں کی تلاش میں آسانی رہے اور ان ادعیہ کا اہتمام بھی آسان ہو۔سو اس کتاب میں مذکورہ دعاؤں کو خود بھی زبانی یاد کریں،اپنی اولاد کو بھی یاد کروائیں اور روز مرہ کا معمول بنا لیں کہ ان مسنون دعاؤں کا ضرور اہتمام کرنا ہے۔یہ حصن المسلم کے طرز پر دعاؤں کی بہترین کتاب ہے،جو ہرفرد کی ضرورت اور ہر مسلمان کے لیے نہایت مفید ہے۔(ف۔ر)
اخروی فلاح کا معیار توحید وعقیدہ توحید سے شدید وابستگی اور شرک سے براءت پر منتج ہے۔روز قیامت وہی شخص سرخرو ہوگا جس کا دامن توحید سے منور اور شرک کی ظلمتوں سے پاک ہوگا۔اس اعتبار سے ہر شخص پر لازم ہے کہ وہ عقیدہ توحید پر مضبوطی سے کاربند ہو اور شرک کی ظاہری وباطنی آلائشوں سے پاک ہو۔اللہ تبارک وتعالیٰ نے توحید کی تعلیمات سے آگاہ کرنے کے لیے انبیاء ورسل مبعوث فرمائے ۔پھر علمائے حق نے اس ذمہ داری کو بطریق احسن انجام دیا اور تعلیم وتدریس ،تالیف وتصنیف اور دروس وخطبات کے ذریعے شمع توحید کو فروزاں رکھا اور اس کی ضیاپاشیوں سے جہالت میں گری امت کو عقیدہ کی روشنی فراہم کی ۔توحید کے موضوع پر بہترین کتاب کتاب التوحید ہے جو اس اسلام کے عظیم سپوت اور قاطع شرک وبدعت شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب ؒ کی شاہکار تصنیف ہے ۔کتاب ہذا شرک میں ملوث فرقوں کے خلاف شمشیر بےنیاز ہےاس کتاب کی تشریح کئی علماء نے کی جن میں سے مقبول عام کتاب فتح المجید ہے ۔جو فضیلت الشیخ عبدالرحمن بن حسن آل شیخ کی مرتب کردہ ہے۔اس کتاب کا اردو ترجمہ عطاء اللہ ثاقب نے ہدایۃ المستفید کے نام سے ترتیب دیا ہے۔توحید کی تعلیمات سے بہرہ ور ہونے اور شرک کی تباہ کاریوں سے آگاہی کے متعلق یہ کتاب ایک بہترین انسائیکلوپیڈیا ہے۔(ف۔ر)
دین اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے ،جو اہل اسلام کی عقائد ونظریات،عبادات و معاملات سمیت ہر شعبہ زندگی میں مکمل راہنمائی کرتا ہے،لیکن یہ اہل اسلام کا المیہ ہے کہ دین حنیف سے انحراف کے سبب امت اصل دین سے بہت دور اور رحمت ایزدی سے محروم ہے۔کفریہ عقائد و بدعات اور رسوم ورواج نے اسلام کا روشن چہرہ مسخ کردیاہے اور تہذیب وثقافت کے نام پر بدعات اور خلاف شریعت رسوم کا عام چلن ہے۔ضرورت اس امر کی ہےکہ ہم اسلام کی روح کو سمجھیں اوراصل اسلام پر عمل پیرا ہوں ، اسی میں عظمت ورفعت اور اخروی فلاح ممکن ہے –مروجہ رسوم میں سے انتہائی مہلک رسم جہیز ہے جس کی وجہ سے بے شمار نوجوان لڑکیاں شادی کی عمر عبورکر جاتی ہیں اور کتنے ہی خاندان قرضوں کے بوجھ تلے سسکتے بدحالی کی زندگی گزار تے ہیں-جہیز ایک جابرانہ رسم ہے ،جس کی بے شمار قباحتیں ہیں ، زیر تبصرہ کتاب جہیز کی تباہ کاریوں سے آگاہی کے متعلق ایک اچھی کتاب ہے ، جس کا مطالعہ قارئین کے لیے بے حد مفید ہے۔(ف۔ر)
دین اسلام رسول کریم ﷺ کی حیات مبارکہ میں پایہ تکمیل کو پہنچا اور کتاب وسنت میں محمد عربی ﷺ پر نازل شدہ دین کی اتباع کا حکم ہے۔آپ ﷺ کی وفات کے بعد کسی شخص کو شریعت سازی ،شرعی احکام میں ترمیم اور کمی بیشی کرنے کا کوئی اختیار نہیں۔بلکہ انسانی فلاح اس چیز میں ہے کہ وہ کتاب وسنت کی تعلیمات پر سختی سے عمل پیرا ہو اور کتاب وسنت سے ماوراء تمام مروجہ اور خودساختہ بدعات سے کلی اجتناب کرے۔کیونکہ شرک اور بدعت دو مہلک چیزیں ہیں جو انسا ن کی ہلاکت وتباہی اور جہنم میں داخلے کا سبب ہیں۔نبی کریم ﷺ نےبدعت کو گمراہی اور جہنم میں ورود کا باعث قرار دیاہے۔لہذا ہرمسلمان پر لازم ہے کہ وہ بدعات سے اجتناب کرے اور کتاب وسنت سے کشید صحیح تعلیمات پرعمل پیرا ہو۔علمائے سلف نے بدعات میں گری عوام کو صحیح دین سے آگاہ کرنے اور بدعات سے بچاؤ کی خاطر تالیف وتصنیف کے ذریعے کافی کام کیا ہے۔اس سلسلے کی کڑی زیرتبصرہ کتاب ہے جس میں روزمرہ کی بدعات کی پہچان کرائی گئی۔چونکہ موصوف کسی دور میں خودبدعتیوں کے گروہ میں رہے ہیں۔اس لیے بدعات سے کافی واقف ہیں۔پھر جذبہ ہمدردی کے تحت انہوں نے پاک وہند میں مروجہ بدعات کا خوب پوسٹمارٹم کیا ہے۔کتاب نہایت معلومات افزاء اور حقائق کشا ہے۔جس کا مطالعہ بدعات میں ڈوبے لوگوں کے لیے ہدایت کا سبب ہوگا۔ان شاء اللہ (ف۔ر)
دعوت الی اللہ اور داعی کے اوصاف۔ یہ کتاب فضیلۃالاساذ علامہ عبدالعزیزبن عبداللہ بن باز کے دورسالوں کا مجموعہ ہے،ایک کا عنوان (الدعوۃ الی اللہ و اخلاق الدعاۃ)(دعوت الی اللہ اور داعی کے اوصاف)اور دوسرے رسالہ کا عنوان(وجوب العمل بالسنۃوکفر من انکرہا)(مقام سنت اور فتنہ انکار حدیث)ہے-پہلے رسالہ میں دعوت الی اللہ کی اہمیت،دعوت کے فضائل اور داعی کو کن اوصاف سے متصف ہونا چاہیے،کا بیان ہےاور دوسرے رسالہ میں سنت کی اہمیت و فضیلت کا بیا ن ہے اور اس مسئلہ کی توضیح ہےکہ صحیح اسلام پر عمل کرنے کے لیے سنت پر عمل ناگزیر ہے،پھر منکرین حدیث کے اعتراضات کا جائزہ اور فتنہ انکار حدیث کی مذمت کا بیان ہے، زیر نظر کتاب اختصار و جامعیت کا حسین امتزاج اور اصلاح کے لحاظ سے نہایت مفید ہے-(ف۔ر)
آج امت مسلمہ سخت زبوں حالی میں مبتلا ہے، ہر طرف سے مشکلات میں گھری ہوئی ہے۔ اسے طرح طرح کے چیلنجوں کا سامنا ہے۔ امت کے افراد کی تعداد ڈیڑھ ارب کے قریب ہو چکی ہے۔ بے شمار لوگ شب و روز امت کے حالات بہتر ہونے، مسلمانوں کے معزز ہونے، کفار کے تسلط و اقتدار کے خاتمے اور مسلمانو کی عظمت رفتہ کی بازیابی کی دعائیں کرتے رہتے ہیں مگر تاحال حالات میں کوئی واضح فرق کیوں نظر نہیں آ رہا؟ اس بات پر غور و خوض کرنے کے لیے چند چیزوں کا پیش نظر رہنا اشد ضروری ہے، مثلاً بندے کی دعائیں کیسے قبول ہو سکتی ہے؟ ان کی قبولیت کی شرائط کیا ہیں؟ دعا کے آداب کیا ہیں؟ کن کن اوقات میں اور کن کن مقامات پر کی گئی دعائیں قبولیت کے قریب تر ہوتی ہے؟ اور مستجاب الدعوات کون ہو سکتے ہیں ؟ زیر نظر کتاب میں انھی امور کو قدرے تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ کتاب کو مرتب کرنے والے الشیخ محمد منیر قمر اور غلام مصطفیٰ فاروق صاحبان ہیں۔ کتاب قرآن و سنت کے محکم دلائل کے ساتھ مزین اور نہایت شستہ اسلوب میں لکھی گئی ہے۔ (ع۔م)
اہل حدیث پر عائد کیے تھے ۔نیو سعید آباد میں ایک تقریر کے دوران ماسںر اوکاڑوی نے جماعت اہل حدیث پر بے سرو پا الزامات لگائے اور مسلک حق کو خستہ و ناکارہ ثابت کرنے کی کوشش کی ، جواب میں شیخ العرب والعجم علامہ بدیع الدین شاہ راشدی صاحب نےنیو سعید آباد ہی میں ایک جلسہ عام میں ان الزامات کا علمی محاسبہ کیا اور ماسٹر صاحب کی کذب بیانوں کو طشت ازبام کیا،ان کی اس تقریر کو تنظیم نوجوانان اہل حدیث نے سندھی زبان میں کتابی شکل میں شائع کیا ،اس کتاب کا یہ اردو ترجمہ ہے،کتاب دلائل و براہین سے آراستہ، جس میں مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،ماسٹر اوکاڑوی کے اعتراضات کے جوابات اور آل دیوبندکی تحریفات و تکذیبات کا بیان ہے،کتاب اپنے موضوع پر عظیم علمی شاہکار ہے-(ف۔ر)
دین اسلام تقوی و طہارت اختیار کرنے ، گناہوں کی آلودگی سے بچاؤ اختیار کرنے کی پرزور تاکید کرتا ہے،کیونکہ گناہوں کی آلائش نفس کو پراگندۃ کر دیتی ہےاور گناہوں کاارتکاب اور تسلسل انسان کو اللہ تعالیٰ سے دور کر کے شیطان کا کارندہ بنا دیتا ہے اور جوںجوں گناہوں میں اضافہ ہوتاہے انسان معیار انسانیت سے گر کر جانوروں اور چوپایوں کی صف میں شامل ہوکر خود کو ذلیل و بے توقیر کر لیتاہے- محرمات کی حرمت،ان کے نقصانات کتاب وسنت میں متعدد مقامات پر بیان ہوئے ہیں، تاکہ اہل اسلام گناہوں سے بچ کر خود کو اللہ تعالیٰ کا مقرب بنالیں- زیر تبصرہ کتاب بھی اصلاح احوال کی نیت سے مرتب کی گئی ہے،جس میں گناہ کاتعارف،وعیداور انسانی زندگی پر اس کے اثرات کی وضاحت کی گئی ہے نیزگناہوں سے تائب ہونے کی فضیلت اور توبہ کے ثمرات پر بھی تفصیلی بحث موجود ہے ،یہ کتاب اصلاح نفس کے حوالہ سے ایک شاندار کتاب ہے،جس کا مطالعہ گناہوں سے نفرت اور ترک محرمات کا باعث ہوگا-(ف۔ر)
اللہ کے آخری رسولﷺ نے آسمانی ہدایات کے مطابق اس امت کی شکل میں ایک تحریک کھڑی کی تھی جس کا سب کچھ قیامت تک باقی رہنا یقینی امر ہے او اس تحریک کو زندہ و قائم رکھنے والے لوگوں کا بھی ہر دور میں ایک مستقل اور مسلسل انداز سے باقی رہنا آسمانی خبر کی رو سے قطعی اور حتمی ہے۔ اب وہ کون لوگ ہیں جو اس پیشگوئی کا مصداق بن کر اس عظیم ترین شخصیت کی دعوت برحق کا فکری تسلسل رہے۔ ان کی وہ آئیڈیالوجی کیا ہے جو ان کے امتیاز کی اصل بنیاد رہی؟ اس تحریک کی تاسی کن لوگوں کے ہاتھوں ہوئی اور کن کے ہاتھوں اس کی ترجمانی و تجدید کا کام ہوتا رہا ہے؟ اس کے پیروکاروں کی درجہ بندی اور تقسیم مراتب کیونکر ہوتی رہی؟ اس سے انحرافات کو کس طرح ضبط میں لایا جاتا رہا اور ا س کے مخالفوں کے بارے میں کیا پالیسی اختیا کی جاتی رہی؟ پھر موجودہ دور میں اس کے دائرہ کی حدود کیا ہیں؟ اس کی ترجیحات کا محور کیا ہے؟ اس سے انحرافات کی شکل کیا ہے اور اس کو درپیش اصل چیلنج کون سے ہیں۔ فکر و عمل میں اس کے کردا کو زندہ کرنے کے لیے آغاز کہاں سے ہوا اور زاد راہ کی صورت کیا ہو؟ یہی سوالات اس کتاب کا موضوع ہیں۔(ع۔م)
حدیث جبریل میں اسلام اور ایمان کے ارکان الگ الگ بیان ہوئے ہیں جو اصل دین اور اسلام کے بنیادی اجزاء ہیں،دونوں ارکان کا چولی دامن کا ساتھ ہے کہ ایک یا دونوں کے انکار سے انسان دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔اس جز میں اسلام کے وہ بنیادی ارکان کا بیان ہے۔جن کا جوارح سے تعلق ہے اور ان کا اہتمام ہر مسلمان پر لازم ہے۔اسلامی تعلیمات اور اسلام کے بنیادی اساس سے تعارف کے لحاظ سے یہ عقیدہ کی ابتدائی بہترین کتاب ہے ۔جس میں
1-توحید کی اقسام
2-ایمان بالرسول
3-نما ز کی پابندی اور اس کے احکام
4-زکوٰۃ کی ادائیگی اور اس کے بنیادی مسائل
5-رمضان کے روزوں کی فرضیت اور اس کے احکام
6-فرضیت حج اور اس کے احکام کا تفصیلی بیان ہے۔
یہ کتاب عوام الناس کی اصلاح اور عقیدہ کی درستگی کے اعتبار سے جامع کتاب ہے ،اس کا مطالعہ قارئین کے ایمان میں رسوخ اور اضافہ کا باعث ہوگا۔(ف۔ر)
قرآن حکیم کی تفسیر اور مطالب بیان کرنا نہایت دقیق اور پیچیدہ معاملہ ہے۔ جس سے کوئی پختہ کار عالم ،جید محقق اور کوہنہ مشق مفسر ہی عہدہ برآن ہو سکتا ہے ۔کیونکہ قلم کی ذرا سی لغزش سے مفہوم میں کئی پیچیدگیاں واقع ہو جاتی ہیں۔اور ممکن ہے معمولی سی خطا کئی لوگوں کی گمراہی کا سبب بن جائے۔حافظ ابن قیم ؒ ایسے تمام اوصاف سے متصف ،علم وعرفان کے وہ مہتاب ہیں جن کی پختہ سوچ ،صاعب رائے اور علم میں پختگی مسلمہ ہے ۔ان کی زیر تبصرہ یہ کتاب تفسیری نکات کا حسین مرقع اور نادر مجموعہ ہے ،جو شائقین علم کے لیے بیش قیمت خزانہ ہے جو ان کی علمی تشنگی اور تفسیر کے مفاہیم کو سمجھنے کی ضرورت کی کما حقہ آبیاری کرتی ہے۔پھر جید عالم دین مولانا عبدالغفار حسن ؒ کا ترجمہ اور جمع وتبویب سونے پہ سہاگہ ہے ۔یہ اپنے موضوع پر نایاب کتاب ہے ۔(ف۔ر)
شیعہ ایک گمراہ کن فرقہ ہے،جس کے عقائد ونظریات روح اسلام کے صریح منافی ہیں۔یہ اپنی پیدائش سے لیکر آج تک ہمیشہ دین اسلام کی جڑیں کھوکھلی کرتے آئے ہیں۔ان کا اصل مقصد دین حنیف کا خاتمہ اور اپنے خودساختہ عقائد کا پرچار ہے۔شیعہ مذہب کا گہرائی سے مطالعہ کرنے والے پر یہ عقدہ کھل جاتا ہے کہ اس فرقے کا کبھی بھی اسلام سے کوئی تعلق نہیں رہا۔بلکہ یہ اسلام کے بہروپ میں اسلام کے سب سے بڑے دشمن ،مکار،عیار،حیلہ ساز اور دغا باز ثابت ہوئے ہیں۔ جن کی زہرناک سازشوں اور خوفناک چالوں سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین جیسی مقدس ہستیاں بھی محفوظ نہیں۔زیر تبصرہ کتاب مذہب شیعہ کے خلاف ایک چارج شیٹ ہے جس کے مطالعہ کے بعد قاری باآسانی شیعہ مذہب کی حقیقت سے واقف ہو جاتا ہے ۔نیز اس کتاب میں فاضل مؤلف کی محنت اور عرق ریزی پر وہ خوب داد کے مستحق ہیں۔شیعہ کے باطل نظریات کو عوام الناس پر عیاں کرنا کسی جہاد سے کم نہیں ۔علمائے اہل حدیث میں سے علامہ احسان الہیٰ ظہیر شہید رحمۃ اللہ علیہ نے تالیف وتقریر کے ذریعے مسلک شیعہ کا کفر والہاد ڈنکے کی چوٹ بیان کیا۔لیکن خلف مصلحت کی آڑ میں خاموش تماشائی ہیں۔حالانکہ سب سے مہلک فرقے کے خلاف دیوبندی حضرات کی طرح اس محاذ پر انہیں بھی اپنی صلاحیتیں کھپانی چاہیے تھی اور جانثار ی کے معرقے رقم کرنے چاہییں تھے۔المختصر شیعہ مذہب کی تاریخ ،نظریات واعتقادات اور عزائم کو جاننے کے لیے اس کتاب کا مطالعہ بہت موزوں ہے۔(ف۔ر)
خطابت دعوت دین کا اہم ذریعہ اور عوام الناس کو دین کا پابند بنانے کا بہترین محرک ہے۔لہذا داعی کےلیے لازم ہے کہ وہ اوصاف خطابت سے کما حقہ بہرہ ور ہو اور لوگوں کو اپنی بات سمجھانے کا خاص ملکہ رکھتا ہو۔ماضی وحال میں جتنے بھی اچھے خطیب ہوئے ہیں ان کا اچھا خاصہ حلقہ اثر بھی ہے اور باعمل وباکردار خطبا کے عوام پر اچھے اثرات بھی قائم ہیں۔سو منبر ومحراب کی ذمہ داری کو ماحذ عوام پر خطابت کی دھاک بٹھانے ،فنے خطابت سے لوگوں کو اپنا درویدہ بنانے اور معاش کا ذریعہ بنانا ہی مقصود نہ ہو۔بلکہ زور خطابت سے دین کی اشاعت جاہل عوام تک اسلام کا پیغام پہنچانا ،مستشرقین کے باطل نظریات کا توڑ کرنا اور کتاب وسنت سے مدلل دلائل کے ذریعے اسلام کی حقانیت ثابت کرنا مقصود ہو۔جمعہ اور درس کی تیاری کے لیے خود ساختہ واقعات کے انتخاب اور لوگوں کی خوشنودی اور واہ واہ حاصل کرنے کے بجائے آیات قرآنیہ اور احادیث صحیحہ سے مواد لیا جائے۔اور خوب تیاری کر کے منتخب موضوع کا حق ادا کیا جائے۔ان چیزوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے ہمارے ممدوح فضیلت الشیخ عبدالمنان راسخ حفظہ اللہ کا یہ مجموعہ ترتیب دیا گیا ہے ۔جو فن خطابت کا حسین شاہکار اور خطبا کے لیے روشن مثال ہے ۔(ف۔ر)
اسلام واحد آسمانی دین ہے جس کے دلائل و مراجع دستاویزی شکل میں محفوظ ہیں ۔اس کی اہم وجہ تو یہ ہے کہ دین حنیف کی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ مالک الملک نے اپنے ذمہ لی ہے۔پھر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی گرامایہ خدمات بھی لائق تحسین ہیں۔انہوں نے احادیث نبویہ کو سینوں اور صحیفوں میں محفوظ کیا۔ان کی روش پہ چلتے ہوئے تابعین ،تبع تابعین اور محدثین نے اپنی خداداد صلاحیتوں کو حفاظت حدیث کے لیے وقف کر دیا۔اس سب کے باوجود محلدین نے ذخیرہ احادیث میں ضعیف ومن گھڑت احادیث وواقعات کو داخل کرنے کی اپنی سی کوشش کی ۔لیکن محدثین کرام نے ان کی ان چیرہ دستیوں کو تشت از بام کیا اور صحت حدیث کے اتنے زریں اصول مقرر کیے کہ احادیث نبویہ میں ملاوٹ کی تمام سازشیں معدوم ہو گئیں یوں ذخیرہ احادیث محفوظ ٹھرا ۔پھر محدثین نے ضعیف ومن گھڑت روایات کی تحقیق کی اور ضعیف اور موضوع روایات پر الگ کتب تصانیف کیں ۔زیر نظر کتاب میں ایسی ہی کتب سے نقد شدہ زبان زد عام ضعیف او رموضوع واقعات ہیں ۔تالیف کتاب کا مقصد یہ ہے کہ خطباء ،واعزین اور عوام ایسے واقعات بیان کرنے سے گریز کریں اور ایسے کسی واقعہ کو سننے کے بعد اسے مسترد کردیں۔(ف۔ر)
زیر نظر کتاب عقائد ،عبادات اور احکام وآداب کی اصلاح کے متعلق ایک بہترین کاوش ہے۔جس میں عقائد کی خرابیوں ،طہارت،وضو،نماز اور دیگر عبادات میں پائی جانے والی خلاف شریعت چیزوں پر سیرحاصل بحث کی گئی ہے ۔اور عقائد وعبادات میں پائی جانے والی خامیوں اور خرابیوں کو دلائل سے ثابت کیا گیا ہے ۔اصلاح عقائد وعبادات کے موضوع پر یہ مفید ترین کتاب ہے ۔جس کے مطالعہ سے آپ عقائد وعبادات میں واقع خرابیوں اور خامیوں کی اصلاح اور خلاف شرع امور سے اجتناب کرسکتے ہیں ۔کتاب کی تیاری اور تبویب وترتیب مؤلف کے ذوق مطالعہ اور رسوخ فی العلم کی شاہد ہے ۔موجودہ معاشرتی بگاڑ اور دینی بے راہ روی کے اس دور میں سادہ لوح مسلمانوں کے لیے اصلاح کا بہترین مجموعہ ہے ۔(ف۔ر)
اختلاف رائے انسانی سرشت میں داخل ہے اور کسی بھی شخصی رائے کو من وعن قبول کر لینا ناممکن ہے ۔حتی کہ شرعی مسائل میں بھی اختلاف رائے کی گنجائش باقی ہے ۔اور مختلف مسائل میں مختلف علما کی مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔جائز اختلاف حق ہے اور دلائل کی رو سے اختلاف کا وقوع پذیر ہونا بعید از قیاس نہیں۔نیز کتاب وسنت کے دلائل بھی بے طریق احسن وجادلہ ومباحثہ کی اجازت دیتے ہیں۔لیکن اختلاف رائے کی صورت میں فریق مخالف کو ہدف تنقید بنانا ،دشنام طرازی کا لامتناہی سلسلہ شروع کرنا اور فریق مخالف کی عزت اور خون تک کو حلال سمجھ لینا قطعاً ناجائز ہے ۔اور انتہائی سفلت اور کمینگی ہے ۔اخلاق کے دائرہ میں رہتے ہوئے ناقد کی بات سننا اپنے دفاع میں دلائل دینا،مباحثے کو خوبصورت پیرائے میں ڈھالنا اور فریق مخالف کی عزت ووقار کو ملحوظ رکھنا مباحثہ کی بہترین صورت ہے ۔زیر تبصرہ کتاب اختلاف رائے کے آداب واحکام پر مشتمل ہے ۔جس کا مطالعہ قارئین کے لیے بہترین ثابت ہو گا۔(ف۔ر)
قرآن مجید کی آخری دو سورتیں سورہ فلق اور سورہ الناس خاص فضیلت وبرکت کی حامل ہیں۔بالخصوص یہ دو سورتیں جادو کا تریاق ہیں اور ان کی تلاوت سے انسان جادوزہریلے جانوروں کی کاٹ اور شیطان کے تسلط اور اس کی شرانگیزیوں سے محفوظ رہتا ہے ۔لہذا فرض نماز کے بعد صبح وشام کے اوقات میں اور نیند سے پہلے ان دو سورتوں سمیت سورہ اخلاص کی تلاوت کو ضروری معمول بنانا چاہیے ۔نیز ان سورتوں کے تفسیری نکات اور مزید فضائل وبرکات کے لیے زیر نظر کتاب کا مطالعہ کافی مفید ثابت ہوگا۔لہذا قارئین سے التماس ہے کہ وہ اس کتاب کو خوب غوروخوض سے پڑھیں اور ان سورتوں کے فیوض وبرکات سے ضرور مستفید ہوں۔(ف۔ر)
زیر نظر کتاب دو کبار علماء حدیث کے دو رسالوں کا مجموعہ ہے ۔جن میں سے پہلا رسالہ شیخ العرب والعجم سید بدیع الدین راشدی صاحب ؒ کا ہے اور دوسرا رسالہ حافظ زبیر علی زئی حافظہ اللہ کاہے۔اس کتاب میں اس مسئلہ کی وضاحت کی گئی ہے کہ نماز کی امامت کے لیے امام کن اوصاف کا حامل ہو۔نیز امام کا صحیح العقیدہ اور بدعات سے مبرہ ہونا ضروری ہے ۔فاسد العقیدہ اور بدعتی امام کے پیچھے نماز پڑھنا درست نہیں ۔لہذا مصلحت کے لبادہ میں گمراہ عقائد کے حامل اور بدعات کے رسیہ امام کے پیچھے نماز پڑھنے کی جو رخصت فراہم کی جاتی ہے کتاب وسنت کے دلائل اور آثار سلف کی رو سے یہ قطعاً غلط ہے ۔بلکہ نماز میں ایسے امام کا انتخاب لازم ہے جس کا عقیدہ صحیح اور بدعت کا پرچار کر نہ ہو ۔اس مسئلہ کے بارے میں صحیح اور کامل آگاہی کے لیے زیر تبصرہ کتاب کا مطالعہ ازہد ضروری ہے ۔(فاروق رفیع)
اسلام دین کامل ہے جو اپنے متبعین کی ہر معاملہ میں مکمل راہنمائی کرتا ہے ۔حتی کہ لباس کے آداب بھی شریعت اسلامیہ کے مرہون ہیں ۔اور لباس کے معاملہ میں شرعی حدود وقیود کا اہتمام ہر مسلمان پر فرض ہے ۔لباس کے آداب میں اہم ادب مردوں کا شلوار ،پاجامہ اور تہبند وغیرہ کو کم از کم ٹخنوں سے اوپر رکھنا لازم اور ٹخنوں سے نیچے لٹکانا ناجائز ہے ۔عورتوں کے لیے اپنے پاؤں ڈھانپنا بھی ضروری ہے ۔لیکن جدت پسندی اور مغربی تہذیب نے مسلمانوں کو اسلامی احکام سے اتنا دور کردیا ہے کہ مردوں کا ٹخنے سے اوپر کپڑا رکھنا اور عورتوں کا ٹخنے ڈھانپنا مایوب سمجھا جاتا ہے ۔حالانکہ لباس کے معاملہ میں اس شرعی حکم کی پامالی خواتین وحضرات دونوں کے لیے تباہ کن ہے ۔زیر نظر کتاب میں اس مسئلہ کو خوب وضاحت سے بیان کیا گیا ہے ۔(فاروق رفیع)
ملا عبدالسلام ضعیف طالبان دور حکومت میں پاکستان میں افغان سفیر تھے ،لیکن نائن الیون کے بعد طالبان کے حکومت کے خاتمہ کے ساتھ ہی پاکستانی حکمرانوں نے بغیرتی کا لبادہ اوڑھا،شرم وحیا کی چادر تار تار کی اور سفلت اور کمینگی کے اس درجہ کو جا پہنچے کہ ڈالروں کی خاطر اپنے ہی ہم دین وہم وطن افراد کی بیوپاری شروع کر دی ۔اور نیٹو اور امریکہ کے مطالبات پر عرب وافغان مجاہدین اور پاکستانی درد دل رکھنے والے افراد کو قندھار جیل اور گوانتاناموبے جیسے بدنام ترین عقوبت خانوں میں جھونکنا شروع کیا۔حتی کہ سفیروں کا تحفظ جو ازلی اور بین الاقوامی قانون ہے اسے بھی بالائے طاق رکھتے ہوئے ملا عبدالسلام ضعیف افغان سفیر کو امریکہ کے حوالے کر دیا اور انہیں شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا۔ملا موصوف نے زیر نظر کتاب میں امریکیوں کے قیدیوں کے ساتھ ناروا سلوک ،مغرب کی اسلام دشمنی اور پوری دنیا پر عیسائیت کے غلبہ کی فکر کو کھول کر بیان کیا۔اور مغرب کا اصل کردار ،اسلام کی بیخ کنی اور اہل اسلام کی تذلیل پر سیر حاصل گفتگو کی ہے ۔زیر تبصرہ کتاب میں امریکہ ویورپ کا مکروہ چہرہ اور مذموم عزائم کی قلعی کھول دی ہے ۔اورجو مغرب پسند ،مغربی رواداری اور انسانی حقوق کی مالا جپتے نہیں تھکتے ان کے لیے حقائق کو سمجھنے کے لیے بہترین معاون ہے ۔(فاروق رفیع)
زیر نظر کتاب خواتین کے لیے ایک بہترین اصلاحی دستاویز ہے جس میں مؤلف کتاب نے کل 175 صالح خواتین کی سیرت وکردار کا تذکرہ کیا ہے۔18خواتین کا تعلق طلوع اسلام سے قبل کا ہے جو انبیاء ؑ کی زوجات وامہات پر مشتمل ہیں۔126 صحابیات،13تابعیات اور 18 ماضی قریب اور زمانہ حال کی اعلیٰ اخلاق وکردار کی حامل نیک خواتین کا ذکر خیر ہے۔ یہ کتاب مسلم خواتین کے لیے مینارہ نور اور بہترین راہنما ہے۔بالخصوص وہ جدت پسند خواتین جو اسلامی تعلیمات سے بے بہرہ ومغربیت سے مرعوب اور مغربی عورتوں کی دلدادہ اور فیشن ایبل ،حیاباختہ اداکاراؤں اور ماڈل گرلز کی طرز حیات کی شوقین ہیں۔ان کی راہنمائی کے لیے یہ ایک بہترین تصنیف ہے کہ وہ ان صالحات ونیک سیرت عورتوں کے کردار سیرت سے واقف ہو کر ان جیسی عفت وعصمت کی امین بنیں اور اس عارضی زندگی میں دینی احکام کی پابندی کر کے اور دین حنیف کی سربلندی کا کام کر کے اپنی دنیا وعاقبت سنوارلیں۔عورتوں کے اخلاق وکردار اور سیرت سازی کے لیے یہ عمدہ ترین کتاب ہے ۔جس کا مطالعہ عورتوں کے لیے نہایت مؤثر ہوگا۔لہذا اس کو ہر گھر میں اور ہر عورت تک پہنچانے کی کوشش کی جائے۔(فاروق رفیع)
علامہ سید سلمان ندوی ؒ عظیم مذہبی اسکالر،عمدہ مفکر اور بہترین ادیب وخطیب تھے۔یہ بہترین مصنف اور درد دل رکھنے والے مسلم دانشور ہیں۔ان کی تحریریں اور تصانیف اردو ادب کا بہترین مرقع اور اسلامی فکر اور مذہبی طرز کی بہترین غماز ہیں۔زیر نظر کتاب برید فرنگ (یورپ کی ڈاک) بھی علامہ موصوف کے ان خطوط کا مجموعہ ہے۔جو انہوں نے 1920ء میں دورہ یورپ کے دوران برصغیر میں علما ،مفکرین اور ذاتی دوستوں کو تحریر کیے۔ان خطوط میں یورپی سیاستدانوں اور حکمرانوں سے ملاقاتوں کے احوال،یورپی طرز سیاست اور یورپ میں مکین اہل اسلام کی اسلام سے وابستگی اور قلبی لگاؤ کا بیان ہے۔یہ خطوط دراصل ایک سفرنامہ ہے جس میں یورپی فکر کو سمجھنے کا کافی سامان ہے۔او ریہ اردو ادب کا ایک بہترین جامع مجموعہ ہے ۔جو قارئین کی معلومات کے لیے اہم اور ادب وسیاست سے تعلق رکھنے والوں کے لیے بیش قیمت خزانہ بھی ہے۔اس کتاب کا مطالعہ نہایت معلومات افزا ثابت ہوگا۔انشاء اللہ (فاروق رفیع)
مولانا ابو الکلام آزاد کسی تعارف کے محتاج نہیں ہے، وہ برصغیر پاک و ہند میں برطانوی اقتدار اور تقسیم ہند کے ایک اہم چشم دید گواہ ہیں۔ ایک زمانہ میں جناب ہمایوں کبیر صاحب نے مولانا سے درخواست کی کہ وہ انگریز سے ہندوستان کی آزادی کی تاریخ کو اپنے مشاہدات اور تجربات کی روشنی میں مرتب کریں تا کہ آئندہ نسل تک صحیح حقائق ایک مستند ذریعہ سے پہنچ سکیں تو مولانا نے پہلے تو اس سے معذرت کی لیکن پھر اصرار پر جناب ہمایوں کبیر صاحب کو آزادی ہند کی تاریخ زبانی مرتب کروائی جسے ہمایوں کبیر صاحب نے انگریزی میں "انڈیا ونس فریڈم' کے نام سے مرتب کیا اور اس کی نظر ثانی مولانا ابو الکلام ؒ سے کروائی۔ بعد ازاں اس کتاب کا اردو ترجمہ بھی 'آزادی ہند' کے نام سے شائع کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں تاریخی واقعات کے ساتھ ساتھ مولانا کے ذاتی نظریات اور افکار کا بیان بھی موجود ہے اگرچہ اس کتاب میں مولانا ابو الکلام آزاد ؒ کے بیان کردہ جمیع تصورات سے اتفاق ممکن نہیں ہے لیکن اس کتاب کو شائع کرنے کا مقصد یہی تھا کہ اس کتاب کا مولانا کے تصورات سے واقفیت کی بجائے ایک تاریخی ورثہ کے طور پر مطالعہ کیا جائے تا کہ تاریخ کے ایک طالب علم کو حقائق و نتائج کے جاننے میں ایک مستند مصدر و ماخذ فراہم کر دیا جائے۔(ت۔م)
انکار سنت کا فتنہ تاریخ اسلام میں سب سے پہلے دوسری صدی ہجری میں خوارج اور معتزلہ نے پیدا کیا۔ خوارج کو اس کی ضرورت اس لیے محسوس ہوئی کہ مسلم معاشرے میں جو انارکی وہ پھیلانا چاہتے تھے، اس کی راہ میں سنت رسول ﷺ حائل تھی لہذا نہوں نے احادیث کی صحت میں شک اور سنت کے واجب الاتباع ہونے سے انکار کی دوگونہ پالیسی اختیار کی۔ معتزلہ کا مسئلہ یہ تھا کہ یونانی فلسفے نے اسلامی عقائد اور اصول و احکام کے بارے جو شکوک و شبہات عقل انسانی میں پیدا کر دیے تھے، وہ انہیں سمجھنے سے پہلے ہی حل کر دینا چاہتے تھے لہذا انہوں نے فلسفہ کے نام سے منقول ہر بات کو عقل کا لازمی تقاضا سمجھا اور اسلامی عقائد اور اصول و احکام کی ایسی تعبیر کرنا شروع کر دی جو ان نام نہاد عقلی تقاضوں کے مطابق ہو۔ اس راہ میں پھر حدیث و سنت حائل ہوئی تو انہوں نے بھی خوارج کی طرح حدیث کو مشکوک ٹھہرایا اور سنت کو حجت ماننے سے انکار کر دیا۔ انکار سنت کا یہ فتنہ درمیان میں کئی صدیوں تک اپنی شمشان بھومی میں پڑا رہا یہاں تک کہ تیرہویں صدی ہجری میں وہ دوبارہ زندہ ہوا۔ پہلے یہ مصر و عراق میں پیدا ہوا اور اس نے دوسرا جنم برصغیر پاک و ہند میں لیا۔ برصغیر میں اس کی ابتدا کرنے والے سرسید احمد خان اور مولوی چراغ علی تھے۔ ان کے بعد مولوی عبد اللہ چکڑالوی اس کے علمبردار بنے۔ ان کے بعد مولوی احمد دین امرتسری نے اس کام کا بیڑا اٹھایا اور پھر اسلم جیرجپوری اسے آگے لے کر بڑھے۔ اور آخر کار اس فتنہ انکار حدیث و سنت کی ریاست و چودہراہٹ غلام احمد پرویز صاحب کے حصے میں آئی اور انہوں نے اس فتنے کو ضلالت کی انتہا تک پہنچا دیا۔ اس فکر کے حاملین اسلام کو موم کا ایک ایسا گولہ بنانا چاہتے ہیں جسے بدلتی دنیا کے ہر نئے فلسفے کے مطابق روزانہ ایک نئی صورت دی جا سکے۔
زیر نظر کتاب ایک پرویزی ڈاکٹر عبد الودود اور سید ابو الاعلی مودوی ؒ کے سنت کی آئینی حیثیت کے بارے ایک طویل مراسلت پر مشتمل ہے جو پہلے ترجمان القرآن میں شائع ہوئی اور بعد ازاں اس کی افادیت کے پیش نظر اسے ایک مستقل کتاب کے طور بھی شائع کیا گیا ہے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ مولانا مودودی ؒ نے اس کتاب میں عقل و نقل کی روشنی میں پرویزی فکر کی دھجیاں بکھیر دی ہیں۔ اللہ تعالی مرحوم کو سنت کے اس دفاع پر جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین(ت۔م)