عورت چھپانے کی چیز ہے اور یہ جس قدر پردہ اور چادر چار دیواری کا اہتمام کرے گی اور پردہ کے متعلق جس شدت سے اسلامی احکام کی پابندی کرے گی ۔اپنی عزت وعصمت کو اتنا ہی محفوظ سمجھے گی ۔اس کی عزت اور شخصی وقار میں اتنا ہی اضافہ ہوگا۔کیونکہ عورت کی عصمت وعفت کے تحفظ کے لیے جو نقطہ نظر پیش کیا ہے اور جو قوانین وضوابط مقرر کیے ہیں۔اس سے بہترین قوانین کا نفاذ ناممکن ہے ۔پھر ان قوانین وضوابط سے انحراف اور شمع محفل بننے کے شوق سے عورت کی جو تذلیل وتحقیر ہوئی ہے اور بے شرمی وبے حیائی کا جو طوفان بدتمیزی برپا ہوا ہے ۔(الامان والحفیظ)ازل سے ابلیس لعین کی یہی منشا رہی ہے کہ مردوزن کا اختلاط ہو ،جنسی بےراہ روی کے سوتے پھوٹیں اور ہر شخص ضمیر کا مجرم ٹھہرے ۔اس شیطانی وار سے نظریات کمزور پڑتے ،عقائد میں لچک پیدا ہوتی اور مذہبی قوانین میں ترامیم کا بے ہودہ سلسلہ شروع ہوتا یعنی شیطان کی مراد پوری ہو جاتی ہے کہ انسان کا تعلق اللہ تعالیٰ سے ٹوٹے اور وہ خواہشات کا اسیر ہو کر شیطان کا کارندہ بن جائے۔اسی مناسبت سے شیطان کا سب سے زیادہ زور بےپردگی پر ہے کہ عورت گھر کی زینت بننے کے بجائے شمع محفل اور دل لگی کا س...
علماے اہل حدیث کو یہ شرف حاصل ہے کہ انھوں نے برصغیر پاک و ہند میں قرآن و حدیث پر مبنی دلائل پر فتویٰ نویسی کو رواج بخشاورنہ عام طور پر فقہی حوالوں پر مبنی فتووں کا رواج تھالیکن المیہ یہ ہوا کہ ان حضرات علما نے ان کا کوئی خاص ریکارڈ نہیں رکھااس طرح سے بہت سی علمی و قیمتی تحریریں دستبرد زمانہ کی نظر ہو گئیں۔ آج ہمارے اسلاف کے جو علمی نوادرات مہیا ہیں وہ اس کے مقابلے میں بہت کم ہیں جو ان کے قلم سے نکلے۔ زیر نظر کتاب ’فتاوی علمائے حدیث‘ بھی انہی نوادرات کا ایک حسین مجموعہ ہے جس میں درجن سے زائد فتاوٰی جات کو یکجا صورت میں پیش کیا گیا ہے۔ مولانا ابو الحسنات علی محمد سعیدی مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انھوں نے ان بکھرے ہوئے جواہر پاروں کو ایک لڑی میں پرونے کی مخلصانہ کوشش کی ہے۔ مولانا نے جن فتاووں کو جمع کرنے کی کوشش کی ہے وہ یہ ہیں : فتاوی عزیزیہ، فتاوی نذیریہ، فتاوی شیخ حسین عرب، فتاوی غزنویہ، مجموعہ فتاوٰی نواب صدیق حسن خاں، فتاوٰی ثنائیہ، فتاوٰی ستاریہ، فتاوٰی مولانا عبدالجبار عمر پوری، فتاوٰی دلیل الطالب، فتاوٰی تنظیم اہل حدیث، فتاوٰی الاعتصام، فتاوٰی اہل حدیث سوہدرہ، فتاوٰی...
فی زمانہ ہم شیعہ اور سنّی کے مابین بعد المشرقین دیکھتے ہیں۔ دونوں گروپوں کے مابین اس قدر تنازعات کی وجہ کیا ہے اور ان فاصلوں کو کم کرنے کی کیا سبیل ہو سکتی ہےاور شیعہ گروپ اپنے کن عقائد سے انحراف کر کر رہا ہے؟ یہ اس کتاب کاموضوع ہے۔ کتاب کے مصنف ایک بلند پایہ شیعہ محقق ہیں جنھوں نے کمر ہمت باندھی ہے اور شیعہ کا اصلاح کا بیڑہ اٹھایا ہے انھی اصلاحی کوششوں کے نتیجے میں اس سے قبل ان کے والد کو بے دردی کے ساتھ ذبح کر دیا گیا۔ اگر شیعہ حضرات اپنے آپ کو اہل بیت کی محبت تک محدود رکھیں تو یہ بات قابل قبول ہے لیکن اہل بیت کی محبت کےنام سے صحابہ کرام پر رقیق الزامات لگانا کسی طور بھی قرین انصاف نہیں ہے۔ کتاب کے مصنف ڈاکٹر موسیٰ الموسوی نے اصلاح شیعہ کے لیے ایک منفرد اسلوب اختیار کیا ہے۔ انھوں نے درجن سے زائد شیعی بنیادی عقائد کو متعدد عناوین میں تقسیم کیا ہے پھر بالترتیب ان پر علمی اور جامع بحث کی ہے۔ ان عقائد میں امامت و خلافت، تقیہ، عاشورا محرم کے روز ماتم، متعہ، تحریف قرآن وغیرہ جیسے اساسی موضوعات شامل ہیں۔ مصنف موصوف سب سے پہلے شیعی عقیدے کا پس منظر بیان فرماتے ہیں اس کے بعد علمی و عقلی دل...
جہاد اس وقت عالمی ومقامی میڈیا ،مسلم و غیر مسلم حکمرانوں او ر نام نہاد دانشوروں کی بربریت کا نشانہ بنا ہوا ہے ۔ ستم ظریفی دیکھیے کہ اسلام کے نظریہ جہاد سےجو جتنا ناواقف ہے وہ دانش کی اتنی ہی اعلی معراج پہ براجمان ہے ۔ ہر دانش ور صغرے کبرے ملا کر اسی نتیجہ پر پہنچتا ہے کہ جہاد دہشت گردی کی نعوذباللہ بد ترین شکل ہے جس سے دنیا کا امن خطرے میں ہے۔ ناقدین جہاد کی ان مغالطہ آرائیو ں کی حقیقت سے پردہ اٹھانے کی غرض سے کی جانے والی مولانا عبدالرحمن کیلانی ؒ علیہ کی یہ کاوش نہایت مفید ہے ۔اور دفاع جہاد یا یوں کہیے کہ دفاع اسلام کی غرض سے کی جانے والی کوششوں میں ایک قابل قدر اضافہ ہے ۔ اس تالیف میں مولانا مرحوم نے نظریہ جہاد کی توضیح اور اعتراضات و شبہات کورفع کر نے کی بھر پور کوشش کی ہے جس میں وہ الحمدللہ کامیاب رہے ہیں۔اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے&nbs...
آپ ﷺ کا ارشاد ہے’’ جس چیز میں نرمی آ جاتی ہے اسے خوبصورت بنا دیتی ہے او رجس چیز سے چلی جاتی ہے اس کی قدر و قیمت کم کر دیتی ہے۔‘‘نرمی ایک بڑا اخلاقی وصف ہے جو شخصیت پر مثبت اثرات چھوڑتا ہے ۔ اسی وجہ سےانبیاء خود بھی نرم خو او ررحمت و رافت کا مجسمہ ہوتے ہیں اور اپنے پیروں کاروں کو بھی اس کی تلقین کرتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب میں مولانا عبدالمنان راسخ نے بڑی خوبصورتی سے اس موضوع کا احاطہ کیا ہے ۔انہوں نے نرمی کے ضمن میں زندگی کے تمام گوشو ں کو زیر بحث لانے کی کوشش کی ہے مثلا ماں باپ کے ساتھ نرمی، بیوی بچوں کے ساتھ نرمی،ہمسایوں کے ساتھ نرمی، مہمانوں کے ساتھ نرمی،سائلین اور مزدورں کے ساتھ نرمی، دشمنوں اور غیرمسلموں کے ساتھ نرمی۔اور اسی طرح انسانوں کے ساتھ ساتھ حیوانوں کے ساتھ نرمی پر بھی بحث کی ہے۔موصوف زندگی کے ان تمام گوشوں کو 54 احادیث کے تحت زیر بحث لائے ہیں ۔اور احادیث میں رطب ویابس کے بجائے صحت کا التزام کیا ہے ۔ موصوف نے قلم اٹھاتے ہوئے اعتدال پسندی کا مظاہرہ کیا ہے ...
محترم عرفان صدیقی کا شمار پاکستان کے ان نامور کالم نگاروں میں ہوتا ہے جن کا کالم مذہبی، سیاسی اور علمی حلقوں میں یکساں مقبولیت رکھتا ہے۔ وہ جب کاغذ پر قلم رکھتے ہیں تو موج دریا ٹھہر سی جاتی ہے اور الفاظ دست بستہ ان کی خدمت میں حاضر نظر آتے ہیں۔ ان کا کالم جہاں معلومات کا بحر بے کنار ہوتا ہے وہیں ادب کی چاشنی بھی لیے ہوتا ہے۔ 2001ء وہ خون آشام سال تھا جس میں ایک فوجی ڈکٹیٹر نے امریکہ کی ایک دھمکی پر اپنا سب کچھ نچھاور کرنے کا پیمان کر لیا۔ اس کے بعد افغانستان میں جو کچھ ہوا وہ سب کچھ اس کتاب میں رقم کر دیا گیا ہے۔ ’نقش خیال‘ در اصل ان کالموں کا مجموعہ ہے جو طالبان، افغانستان اور امریکی یلغار کے تناظر میں لکھے گئے اور روزنامہ ’نوائے وقت‘ میں شائع ہوتے رہے۔ افغانستان اور طالبان کے حوالے سے ہمارے ہاں بہت سے شبہات پائے جاتے ہیں اس کتاب کے مطالعے کے بعد افغانستان کی شفاف تصویر سامنے آ جائے گی۔ عرفان صدیقی صاحب کے کالم کی پسندیدگی کی ایک یہ بھی ہے کہ انھوں نے کالم کے معیار کو مستقلاً برقرار رکھا اور اس کی دلکشی میں کوئی کمی نہیں آنے دی۔ انھوں نے کالم میں شعر و ادب ک...
’’زر کا تحقیقی مطالعہ شرعی نقطہ نظر سے‘‘کے نام سے ڈاکٹر مولانا عصمت اللہ کی یہ تالیف اقتصادیات پر جامع اور نہایت مفید کاوش ہے ۔ یہ اصل میں پی۔ایچ۔ڈی کا تحقیقی مقالہ ہے جسے بعد میں اس کی جامعیت و انفرادیت کی بناء پر کتابی شکل دی گئی ۔ موصوف نے جس مہارت اورآسان انداز سے اس پچیدہ موضوع کا احاط کیا ہے وہ لائق تحسین ہے ۔اگرچہ اس موضوع پربہت سا مواد قرطاس کی نذر کیا جا چکا ہے اور مختلف مولفین کی قلم آزمائی کی وجہ سے بیشتر کتابیں بھی اہل علم کے ہاتھوں میں آ چکی ہیں لیکن یہ کتاب بہت سی خصوصیات کی وجہ سے اپنے اندر انفرادیت رکھتی ہے مثلا اس میں اقتصادیات کی جملہ ضروری مباحث پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے،ڈیبٹ کارڈ،چارج کارڈ،کریڈٹ کارڈ،بینک ڈرافٹ،بانڈز،اور شیئرز وغیرہ جیسے جدید اور دقیق مسائل کی بڑی جامعیت اور عمدگی سے وضاحت کی گئی ہے ،اس کے علاوہ زر جو اقتصادیات کی بنیاد ہے کا بڑی شرح وبسط سے احاط کیا گیا ہے اسی طرح سود خور ماہرین اقتصادیات کے سود کو حلال قرار دینے کے تمام پہلوں کی شرعی دلائل اور معاصر ماہرین کے نقطہ نظر سے تردید کی گئی ہے ۔میری رائے میں مذکورہ تالیف...
اس کتاب میں حنفی مذہب کی اعلی کتاب ہدایہ کی پوری چھان بین کی گئی ہے اور یہ دکھایا گیا ہے کہ ہدایہ میں امام ابوحنیفہ ،امام ابو یوسف ، امام شافعی اور امام مالک وغیرہ کے مذاہب بیان کرنے ،تاریخی واقعات،موقوف اور مرفوع حدیث کی تمیز ،خلفاء اور صحابہ کے مسئال اور رایوں کےناموں میں مصنف ہدایہ نے فاش غلطیاں کی ہیں ۔ہدایہ میں بہت سی ایسی احادیث ہیں جوبالکل لاپتہ اور بے اصل ہیں اکثر صحیح احادیث کا انکار ہے ار احادیث میں کمی وزیادتی بھی ہے ۔اغلاط ہدایہ یعنی درایت محمدی جس کے مطالعہ سے معلوم ہوگا کہ ہدایہ وغیرہ فقہ کی کتابوں کی احادیث ناقابل اعتبار ہیں۔فقہ کی کتابوں کے تمام مسائل امام ابوحنیفہ کے نہیں ۔ہدایہ کے ایک سوخلاف عقل ونقل مسائل ،ہدایہ کے امام صاحب اوران کے شاگردوں کےایک سواختلافی مسائل،ہدایہ میں خود امام صاحب کے اقوال میں حلال وحرام کااختلاف وغیرہ درج ہے۔ہدایہ کی اصلیت پر ایک اہم کتاب درایت محمدی۔(ک۔م)
حضرت عمرفاروق ؓکے سوانح اور حالات تفصیل کےساتھ اور اس صحت کے ساتھ لکھے جاچکے جو تاریخی تصنیف کی صحت کی اخیری حد ہے دنیا میں اور جس قدر بڑے بڑے نامور گزرےہیں ان کی مفصل سوانح عمریاں پہلےسے موجود ہیں ۔اب آپ خود اس بات کا اندازہ لگالیں کہ تمام دنیا میں حضرت عمرفاروق ؓکا کوئی ہم پایہ گزرا ہے یا نہیں ۔؟
’الفاروق ‘ جس میں حضرت عمرفاروق ؓکی ولادت سے وفات تک واقعات اور فتوحات ملکی کےحالات درج ہیں ،اس کے ساتھ ساتھ ملکی اور مذہبی انتظامات اور علمی کمالات اور ذاتی اخلاق اور عادات کی تفصیل بھی بیان کی گئی ہے ۔
اس کتاب کی صحت میں کوئی کم کوشش نہیں کی گئی بحرحال کتاب کے آخر میں ایک غلط نامہ لگادیا گیا ہے جو کفارہ جرم کا کام دے سکتا ہے ۔
انسانی معاشرے یا اس کے کسی حصے کے آغاز، ارتقاء ، ترقی اور تنزل کے بارے میں معلومات کا علم تاریخ کہلاتا ہے۔ ماضی کے حالات و واقعات معلوم کرنے اور اس کے مطالعہ کا شوق بہت زیادہ پرانا ہے۔ انسان کو اپنے گردو پیش کے حالات سے اس وقت سے دلچسپی ہے جب کہ وہ جنگلوں اور غاروں میں زندگی بسر کرتا تھا ظاہر ہے کہ یہ شوق گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ مزید پروان چڑھتا گیا۔ زیر نظر کتاب اسی شوق کی تکمیل کے لیے بہت حد تک معاون ثابت ہو گی۔ مصنف نے کتاب میں اختصار کے ساتھ تاریخ عالم پر مکمل فروگزاشت پیش کی ہیں جس میں دنیا میں بسنے والے تقریباً تمام ممالک کی تاریخی و واقعاتی حیثیت سامنے آگئی ہے۔ کتاب کو انگریزی سے اردو میں منتقل کیا گیا ہے جس کے مصنف ولیم ایل لینگر ہیں اردو ترجمہ پاکستان کی مشہور شخصیت غلام رسول مہر نے کیا ہے۔ مصنف اگرچہ عیسائی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں لیکن پھر بھی تاریخ اسلام پر وافر معلومات فراہم کی ہیں اگرچہ بعض جگہ پر ان کی معلومات سے اختلاف بھی کیا جا سکتا ہے۔ لا ریب یہ کتاب قابل تحسین اور ہر فرد کے لیے قابل مطالعہ ہے اور واقعتاً تاریخ عالم کا انسائیکلوپیڈیا ہے۔(ع۔م)
برٹرنڈرسل نہ صرف یہ کہ ایک بہترین ماہر منطق کے طور پر جانا جاتا ہے بلکہ اس نے عالمانہ اور دانشورانہ مباحث یعنی تجزیاتی فلسفے کے عظیم مبلغ کی حیثیت سے بھی شہرت حاصل کی۔ زیر مطالعہ کتاب ’قوت اقتدار ایک جدید معاشرتی تجزیہ‘ بھی موصوف کی اقتدار کے موضوع پر ایک شاندار کتاب کا اردو قالب ہے۔ رسل کی تصنیف نہایت قیمتی اور مفید نظریات و تصورات پیش کرتی ہے جن کے ذریعے دانش اور علم کے متعلق فہم حاصل ہوتا ہے۔ جب ہم اس کتاب کا مطالعہ کرتے ہیں تو پھر ہمیں ذرائع ابلاغ و اطلاعات اور تشہیری مہم کے غلبے کے خطرات کا اندازہ ہوتا ہے، یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ فسطائیت، نازی ازم اور سٹالن ازم نے کس طرح ذرائع ابلاغ و اطلاعات کے غلط استعمال کی حوصلہ افزائی کی۔ علاوہ ازیں یہ کتاب جمہوری حکومتوں کے تشدد اور عدم تحمل و برداشت کے پھیلاؤ اور خطرے سے بھی آگاہ کرتی ہے۔ کتاب کے مندرجات سے بعض اختلافات کے باوجود یہ ایک ایسی صورت میں ہمارے سامنے آتی ہے جس میں درج قیمتی اور دانشوارنہ معلومات ہمیں حقیقت حال سے بہرہ ور کرتی ہے۔(ع۔م)
مولانا عبدالغفار حسن کا شمار برصغیر پاک و ہند کی ان نابغہ روزگار ہستیوں میں ہوتا ہے جنھوں نے اپنی پوری زندگی کو درس و تدریس اور تحقیق و تصنیف کے لیے وقف کیے رکھا۔ ایسی شخصیات کی زندگی کے گوشے عوام و خواص کے لیے جہاں راہ عمل متعین کرنے کا اہتمام کرتے ہیں وہیں حالات کی تندہی کے سامنے سینہ سپر ہونے کا حوصلہ بھی دیتے ہیں۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے اس کتاب میں مولانا عبدالغفار حسن کی زندگی کے حالات اور ان کی خدمات دین پر خامہ فرسائی کی گئی ہے۔ کتاب کے اولین حصے میں ان کے فرزند محترم صہیب حسن نے اپنے والد کے بارے میں بہت سی معلومات کچھ اپنی یادداشت سے اور کچھ ان کی زبانی سنے ہوئے واقعات کی روشنی میں قلمبند کی ہیں۔ دوسرے حصے میں مولانا کی باقی اولاد و احفاد کے تاثرات کو شامل کیا گیا ہے۔ بعض اصحاب نے مولانا موصوف سے انٹرویو کیے ان انٹرویوز کو کتاب کے تیسرے حصے میں جگہ دی گئی ہے۔ حیات و خدمات پر مشتمل دیگر کتب سے اس کتاب کی اہمیت اس لیے زیادہ ہے کہ اس کو تیار کرنے والے مولانا موصوف کے دو فرزندان ارجمند ہیں۔ ظاہر ہے کہ ایک باپ کے جس قدر قریب بیٹا ہو سکتا ہے کوئی دوسرا نہیں ہو سکتا یہی وجہ ہے ک...
زیرو پوائنٹ 4 پاکستان کے معروف صحافی اور کالم نگار جاوید چودھری کے کالموں کا مجموعہ ہے ۔جاوید چودھری کا نام محتاج تعارف نہیں بلکہ ایک اندازے کے مطابق اردو اخبارات میں موصوف کا کالم تقریباً سب سے زیادہ پڑھا جاتا ہے۔ ایکسپریس چینل پر موصوف ایک ٹاک شو میں ’اینکر پرسن‘ بھی ہیں اور بہت کامیاب پروگرام کر رہے ہیں۔ ان کا کالم نگاری کا انداز عام لکھاریوں سے جداگانہ اور دلچسپ ہوتا ہے کہ جس میں کہانی اور افسانے کا رنگ اور اصلاح کے پہلو نمایاں ہوتے ہیں کہ جب تک قاری مکمل کالم پڑھ نہ لے نظر ہٹانے کو تیار نہیں ہوتا۔ جاوید چودھری کی ایک خوبی یہ ہے کہ وہ اپنے کالموں میں لفّاظی بکھیرنے کے بجائے عام اور سادہ لفظوں میں نفس مسئلہ کو افسانوی انداز میں بیان کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس کالم کے قارئین میں ہر ذہنی سطح کے لوگ دلچسپی محسوس کرتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ مسائل کو افسانوی رنگ دینے اور قارئین کے توجہ حاصل کرنے کے لیے مرچ مصالحہ سے بھی کام لینا پڑتا ہے لہذا موصوف اس کا اہتمام بھی وقفے وقفے سے کرتے رہتے ہیں۔ (ف۔ق)
مسلک اہل حدیث پر عموماً یہ اعتراض وارد کیا جاتا ہے کہ یہ ایک نو ایجاد مذہب ہے اور اس کے ڈانڈے اسلام دشمن قوتوں سے ملتے ہیں حالانکہ حقیقت میں ’اہل حدیث‘ اس طرز فکر کا نام ہے جس کا سرچشمہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین جیسی مقدس شخصیات ہیں۔ مسلک ’اہل حدیث‘ کے بارے میں وارد کیے جانے والے تمام اعتراضات و شبہات کے ازالے کے لیے قاضی محمد اسلم سیف صاحب فیروز پوری تاریخی حقائق سے لیس ہو کر سامنے آئے ہیں۔ انھوں نے براہین قاطعہ کی روشنی میں ثابت کیا ہے کہ اہل حدیث کسی خاص فرقہ یا گروہ کا نام نہیں ہے اور نہ ہی اصحاب الحدیث کی کوئی فنی اصطلاح ہے بلکہ یہ وہ نظریاتی اور اصلاحی تحریک ہے جس کا نصب العین کتاب و سنت کے ساتھ تمسک ہے۔ مولانا نے بہت سے حقائق کو مسلسل پیرایہ میں نظم کرتے ہوئے ہر دور میں اہل حدیث کے زاویہ نگاہ کو واضح صورت میں پیش کر دیا ہے۔ پھر اسی پر بس نہیں کی بلکہ ہر دور کے اہل حدیث زعماء کے تجدیدی اور اصلاحی کارناموں کو صفحہ قرطاس پر بکھیر دیا ہے۔ کتاب کی خوبی یہی ہے کہ اہل الحدیث کےبارے میں تمام جزئیات و کلیات کے ذکر میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں ہونے دیا...
’بزم ارجنداں‘ کے نام سے ہم مولانا اسحاق بھٹی کے تیار کردہ سوانحی خاکوں کو ’کتاب و سنت ڈاٹ کام‘ میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں۔ جس میں مولانا نے برصغیر کی 19 مشہور شخصیات کا انتخاب کر کے ان کے زندگی کے بارے میں اپنے تاثرات قلمبند کیے ہیں۔ مولانا ان حضرات کے بارے میں اپنے تاثرات و مشاہدات ضبط تحریر میں لائے ہیں جن سے ان کے تھوڑے یا زیادہ مراسم و تعلقات رہے ہیں۔ اس فہرست میں مقرر و واعظ بھی ہیں، میدان صحافت کے شہسوار بھی اور درس و تدریس سے تعلق رکھنے والے بھی۔ مولانا ہر ایک بارے میں اپنی یادداشتیں اور واقعات نہایت بے تکلفی سے صفحات قرطاس پر منتقل کرتے چلے گئے ہیں۔ بھٹی صاحب کا اسلوب نگارش ایسا دلچسپ ہے کہ قاری اسے پڑھنا شروع کر دے تو اس میں جذب ہو جاتا ہے۔ الفاظ دست بستہ ان کی خدمت میں حاضر رہتے ہیں اور لاکھوں کا جم غفیر ان کی مٹھی میں ہوتا ہے۔ انھوں نے جس شخصیت پر بھی لکھا ہے اس کا پورا سراپا اپنے قارئین کے سامنے لے آئے ہیں۔(ع۔م)
ہمارے ہاں بہت سی عربی اردو ڈکشنریاں مروج ہیں لیکن فی زمانہ مسئلہ یہ ہے کہ ان ڈکشنریوں میں جدید الفاظ و اصطلاحات کی وضاحت نہیں ملتی۔ اسی مشکل کے پیش نظر مولانا وحید الزماں کیرانوی نے زیر نظر ’القاموس الاصطلاحی‘ کے نام سے عربی۔ اردو ڈکشنری تیار کی جس میں کم و بیش بیس ہزار الفاظ و اصطلاحات کا اردو میں ایسا تطبیقی اور اصطلاحی ترجمہ کیا گیا ہے کہ بوقت مطالعہ جدید عبارات کو حل کرنے میں آسانی ہو۔ ترجمہ میں بعض اوقات ظاہر لفظ کی رعایت نہ کرتے ہوئے ایسا ترجمہ کیا گیا ہے جو موقع اور محل کے لحاظ سے صحیح طور پر منطبق ہو جائے نیز بہت سے الفاظ کے ایسے متعدد ترجمے کیے گئے ہیں کہ ان میں سے کسی نہ کسی ترجمہ کا انطباق ہو جائے گا۔ کتاب کی ترتیب ابتدائی حروف کے لحاظ سے ہے تاکہ ہر معیار کے طلبہ اس سے استفادہ کر سکیں۔ دفاتر، عدالتوں اور کارخانوں وغیرہ میں مستعمل الفاظ کا معنی جاننے میں یہ کتاب بہت حد تک معاون ثابت ہو گی۔(ع۔م)
عربی زبان اپنی وسعت اور آفاقیت کے لحاظ سے دنیا کی زندہ اور وسیع تر زبانوں میں ممتاز تر حیثیت رکھتی ہے اس لیے اس میں مختلف النوع جدید اصطلاحات و تعبیرات بے تکلفی کے ساتھ سماتی جا رہی ہیں جن کا اندازہ جدید لٹریچر اور جدید عربی معاجم کے مطالعہ سے کیا جا سکتا ہے۔ برصغیر میں عربی اخبارات و مجلات اور جدید تالیفات کو سمجھنے کے لیے عربی دان طبقہ کو ایک ایسی ڈکشنری کی ضرورت تھی جس میں خاص طور پر نئی عربی اصطلاحات یا قدیم الفاظ کے نئے معانی کی وضاحت اردو میں ہو۔ اس مشکل کو مولانا وحید الزماں کیروانوی نے ’القاموس الجدید‘ کے نام سے حل کیا ہے۔ ’القاموس الجدید‘ جدید عربی لٹریچر کو سمجھنے کے لیے بہت حد تک معاون ثابت ہو گی۔ اس کتاب کی ترتیب میں ’القاموس العصری‘ کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ ایسے الفاظ جو بظاہر عام مروجہ کتب عربیہ میں بکثرت استعمال ہوتے ہیں لیکن ذہنوں میں ان کے ایک خاص معنی اور اشتقاقی ترجمے رچ بس گئے ہیں وہ بھی معنی اور ترجمہ کے جدید لباس میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے، الفاظ کے معنی اگرچہ قدیم و جدید کی صراحت کے بغیر بیان کیے گئے ہیں لیکن ہر معنی...
کانٹ اور اس کی مشہور و معروف زیر مطالعہ کتاب ’تنقید عقل محض‘ کو جو اہمیت جدید فلسفے میں حاصل ہے اسے اہل نظر بخوبی جانتے ہیں۔ اس میں فلسفے کے سب اہم مسئلہ یعنی نظریہ علم کو موضوع بحث بنایا گیا ہے۔ لیکن یہ کتاب جس قدر اہم ہے اسی قدر مشکل ہے اس لیے کہ ایک تو موضوع کافی ادق ہے دوسرا کانٹ کا اسلوب بیان پیچیدگی سے خالی نہیں۔ برصغیر پاک و ہند میں فلسفے کا ذوق رکھنے والے عموماً جرمن زبان سے واقف نہیں ہیں اس لیے ان کی دسترس صرف کانٹ کی تصانیف کے انگریزی ترجموں تک ہےجبکہ ’تنقید عقل محض‘ کے جتنے انگریزی تراجم ہوئے ہیں وہ اصل کتاب سے بھی زیادہ پیچیدہ ہیں۔ اس مشکل کو محترم عابد حسین نے بہت خوش اسلوبی سے حل کیا ہے اور اس کتاب کا ایسا اردو ترجمہ کیا ہے کہ بہت سے ہندوستانیوں کو اس کتاب کے مطالب و معانی میں سمجھنے میں کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ انھوں نے کتاب کے مضمون کو صحت، سلاست اور وضاحت کے ساتھ ادا کرنے کی پوری کوشش کی ہے۔ محترم مترجم نے ترجمہ کے لیے صرف دوسرے ایڈیشن کو سامنے رکھا ہے جو کانٹ نے اصلاح و ترمیم کے بعد شائع کیا تھا اور جو متفقہ طور پر مستند مانا جاتا ہ...
عربی زبان اپنی وسعت اور آفاقیت کے لحاظ سے دنیا کی زندہ اور وسیع تر زبانوں میں ممتاز تر حیثیت رکھتی ہے اس لیے اس میں مختلف النوع جدید اصطلاحات و تعبیرات بے تکلفی کے ساتھ سماتی جا رہی ہیں جن کا اندازہ جدید لٹریچر اور جدید عربی معاجم کے مطالعہ سے کیا جا سکتا ہے۔ برصغیر میں عربی اخبارات و مجلات اور جدید تالیفات کو سمجھنے کے لیے عربی دان طبقہ کو ایک ایسی ڈکشنری کی ضرورت تھی جس میں خاص طور پر نئی عربی اصطلاحات یا قدیم الفاظ کے نئے معانی کی وضاحت اردو میں ہو۔ اس مشکل کو مولانا وحید الزماں کیروانوی نے ’القاموس الجدید‘ کے نام سے حل کیا ہے۔ ’القاموس الجدید‘ جدید عربی لٹریچر کو سمجھنے کے لیے بہت حد تک معاون ثابت ہو گی۔ اس کتاب کی ترتیب میں ’القاموس العصری‘ کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ ایسے الفاظ جو بظاہر عام مروجہ کتب عربیہ میں بکثرت استعمال ہوتے ہیں لیکن ذہنوں میں ان کے ایک خاص معنی اور اشتقاقی ترجمے رچ بس گئے ہیں وہ بھی معنی اور ترجمہ کے جدید لباس میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے، الفاظ کے معنی اگرچہ قدیم و جدید کی صراحت کے بغیر بیان کیے گئے ہیں لیکن ہر معنی...
قرن اول سے لے کر اپنے اقبال کے آخری دور تک مسلمانوں نے اپنی ہر صدی کے ممتاز اکابر رجال کے سیر واخبار کا ایسا دفتر زمانہ میں یادگار چھوڑا کہ اقوام و ملل ان کی مثال سے عاجز ہیں۔ لیکن افسوس کہ برصغیر پاک و ہند کے دفتر بہت مدت تک اپنے اکابرین کے تذکرے سے خالی رہے۔ محترم عبدالرشید عراقی کا شمار ان شخصیات میں ہوتا ہے جو برصغیر کی اسلامی و علمی تاریخ کو گمنامی سے بچانے کے لیے میدان کارزار میں اترے۔ زیر نظر کتاب بھی اس موضوع پر موصوف کی منفرد اور قابل قدر کاوش ہے جس میں انھوں نے برصغیر کے 174 علماے کرام کے حالات قلمبند کیے ہیں۔ اس میں پہلے ان علما کا تذکرہ کیا گیا ہے جو دین اسلام کی اشاعت اور ترویج میں مصروف عمل رہےمثلاً خاندان شاہ ولی اللہ دہلوی، خاندان غزنویہ امرتسر، لکھوی خاندان اور اس کے علاوہ ان علما کا تذکرہ ہے جنھوں نے صرف ایک دو پشت سے دین اسلام کی اشاعت اور توحید و سنت کی ترقی و ترویج میں نمایاں خدمات انجام دیں۔ علاوہ ازیں اس میں ایسے جلیل القدر علما کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے جو دو یا تین بھائی تھے اور سب ہی عالم دین تھے، ان علما نے تصنیف و تالیف، درس و تدریس اور وعظ و تبلیغ میں نمای...
پروفیسر طاہر القادری صاحب کا شمار پاکستان کی ان شخصیات میں سے ہوتا ہے جو اپنے آپ کو نمایاں کرنے کا فن بخوبی جانتے ہیں، لیکن تاسف کی بات یہ ہے کہ انہوں نے شہرت کی معراج پانے کے لیے مذہبی لبادہ اوڑھنا ضروری سمجھا۔ جس کا نقصان یہ ہوا کہ ہزاروں کی تعداد میں سادہ لوح مسلمان موصوف کو اسلام کا سفیر سمجھ کر ان کے لیے اپنا سب کچھ نچھاور کرنے کے لیے تیارہو گئے۔ زیر نظر کتاب میں ہمارے ممدوح کی ’محمد طاہر‘ سے ’شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری‘ بننے اور ان کا سائیکل سے لے کر لینڈکروزر تک کا سفر ہے۔ طاہر القادری صاحب کی شخصیت ان کے شباب سے لے کر اب تک کیوں متنازعہ رہی اس کا جواب وہ تمام حقائق ہیں جن کو اس کتاب میں یکجا کر دیا گیا ہے۔ اس کتاب کا مقصد ہرگز ہرگز کسی خاص مکتب فکر کو ہدف تنقید بنانا نہیں ہے بلکہ طاہر القادری صاحب کے پیروؤں کی آنکھوں پر بندھی ہوئی پٹی کو اتارنا ہے جن کی کھلی آنکھیں انہیں یہ بتانے میں دیر نہیں کریں گی کہ ایک ایسا شخص جس نے دولت و شہرت پانے کے لیے رسول خدا ﷺ کی حرمت پر ہاتھ ڈالنے سے گریز نہیں کیا ہرگز اس قابل نہیں ہے کہ اسے پلکوں پر بٹھایا جائے...
اسلام کی اب تک کی تاریخ میں دور نبوت کے بعد خلافت راشدہ کا دور ہر اعتبار سے سب سے ممتاز اور تابناک رہا ہے، کیونکہ اس کی باگ ڈور ان ہستیوں کے ہاتھ میں تھی جنہو ں نے جہاں بانی اور جہاں بینی میں شمع نبوت سے روشنی حاصل کی تھی۔ ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی ہدیہ تبریک کے مستحق ہیں کہ انہوں نے سیرت خلفائے راشدین کے تمام پہلوؤں پر نہایت علمی انداز میں روشنی ڈالی۔ زیر مطالعہ کتاب ڈاکٹر موصوف کی دوسرے خلیفہ راشد حضرت عمر فاروق کی حیات و خدمات اور کارناموں پر مشتمل ہے۔ جس کا سلیس اردو ترجمہ شمیم احمد خلیل السلفی اور عبدالمعین بن عبدالوہاب مدنی نے کیا ہے۔ حضرت عمر فاروق ؓوہ شخصیت ہیں جنھوں نے فکری، سماجی، سیاسی، اقتصادی اور جنگی و فتوحاتی غرض ہر میدان میں انسانیت و روحانیت اور امن و آشتی کے لئے ایسے عدیم النظیر نقوش چھوڑے جن سے آج کی ترقی یافتہ کہی جانے والی دنیا بھی درست راہ لینے پر مجبور ہے۔ اس کتاب میں آپ کے دور کی آبادیاتی ترقی اور وقتی بحران سے نمٹنے کا تذکرہ ہے۔ گزرگاہوں اور خشکی اور سمندری وسائل، فوجی چھاؤنیوں اور تمدنی مراکز کے قیام کے سلسلہ میں آپ کے شدت اہتمام کا ذکر ہے۔ اس حقیقت...
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے حضور نبی کریم ﷺ سے جو احادیث منضبط کی تھیں انہیں صحیفہ کا نام دیا گیا۔ ان صحائف میں اس بات کا خیال نہیں رکھا جاتا تھا کہ احادیث کی تعداد کتنی ہے۔ مثلاً حضرت ابو ایوب انصاری ؓاور بریدہ بن حصیب ؓکے صحیفوں میں 150 سے زیادہ احادیث تھیں۔ جبکہ عبداللہ بن عمرو بن عاص اور جابر بن عبداللہ ؓ کے صحیفوں میں ایک ہزار سے زائد احادیث موجود تھیں۔ زیر نظر صحیفہ ’ہمام بن منبہ‘ بھی حضرت ابو ہریرۃ ؓکی ان روایات کا مجموعہ ہےجوانھوں نے اپنے شاگرد ہمام بن منبہ بن کامل الصنعانی کو لکھوائی تھیں۔ ’صحیفہ ہمام بن منبہ‘ اگرچہ کتب احادیث میں متعدد جگہوں میں بکھرا ہوا تھا لیکن اصل صحیفہ مفقود تھا۔ اللہ تعالیٰ محترم ڈاکٹر حمیداللہ کی قبر پر رحمت نازل فرمائے، کہ انہوں نے دمشق اور برلن کی لائبریری سے مکمل صحیفے کو دریافت کر لیا۔ اسی صحیفے کا اردو قالب اس وقت آپ کے سامنے ہے، جو حافظ حامد محمود الخضری اور ان کے تلمیذ حافظ عبداللہ شمیم کی محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جنہوں نے صحیفہ کے ترجمہ و تشریح اور تخریج و اضافہ کا کام نہایت عرق ریزی سے کیا ہے۔...
ایک ہمہ گیر شخصیت، علم ہیئت کا ماہر، فلسفی اور ایک ہی وقت میں سائنسی اور عمرانی علوم پر دسترس رکھنے والا شخص تاریخ میں ابو ریحان محمد بن احمد البیرونی کے نام سے مشہور ہے۔ اس عبقری شخصیت نے ہندوستان اور ہندوؤں کے حالات پر مشتمل ’کتاب الہند‘ کے نام سے ایک جاندار کتاب لکھی، جس کا اردو ترجمہ آپ کے سامنے ہے۔ 1019ء میں البیرونی ہند کے حالات معلوم کرنے ہندوستان آیا۔ ہندوستان کی معاشرت، تہذیب و ثقافت، جغرافیہ، تمدن، یہاں کے مذاہب اور لوگوں کی اخلاقی حالت کا مطالعہ کرنے کے لیے اس نے سنسکرت زبان سیکھی۔ ہندوستان میں البیرونی نے کم و بیش دس سال گزارےاور اس دوران ہندو مذہب کے متعلق بہت سی معلومات حاصل کیں۔ یہ تمام معلومات زیر مطالعہ کتاب کا حصہ ہیں۔ ہندوؤں کے ہاں تصور خدا کیا ہے؟ دنیا سے نجات پانے کے کیا راستے ہیں؟ ہندوؤں کے دیگر مذاہب کے بارے میں کیا نظریات ہیں؟ اوربیوی کو خاوند کے ساتھ ستی کرنے کی کیا وجہ ہے؟ ہندو ازم سے متعلق یہ اور اس طرح کے دیگر بہت سے حقائق کو نہایت عرق ریزی کے ساتھ اس کتاب میں بیان کر دیا گیا ہے۔ اس کتاب کو ہندوؤں سے متعلق معلومات کا انسائیکلوپیڈیا کہا جائے تو...
محمد عاصم الحداد فقہ و اصول فقہ کے میں نہایت اعلیٰ ذوق کے حامل ہیں۔ اصول فقہ پر ان کی مختصر کتاب ’اصول فقہ پر ایک نظر‘ علمی دنیا میں نمایاں مقام رکھتی ہے اور متعدد مدارس میں بطور نصاب پڑھائی جا رہی ہے۔ محترم عاصم الحداد نے جہاں اصول فقہ کو اپنا موضوع سخن بنایا وہیں شریعت اسلامیہ کے عملی مسائل یعنی فقہی احکام پر بھی ایک شاندار اور منفرد کتاب لکھی جو اس وقت ’فقہ السنۃ‘ کے نام سے آپ کے سامنے ہے۔ کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، پہلا حصہ طہارت، نماز اور جنائز کے مسائل کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے جبکہ دوسرے حصے میں زکوٰۃ، رمضان اور حج و عمرہ کو موضوع بحث بنایا گیا ہے۔ فقہی احکام پر اردو زبان میں متعدد کتب موجود ہیں لیکن اس کتاب کی خاصیت یہ ہے کہ اس میں مولانا نے مکمل غیر جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام فقہی مسالک کی بنیادوں کا تعارف کرایا ہےاور انہیں دوسرے کے قریب لانے کی کوشش کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ فقہی اختلافات کو ایک دوسرے سے نفرت کی بنیاد بنا لیتے ہیں حالانکہ مسالک کے مابین اختلاف اصولی نہیں سراسر اجتہادی ہے جس کی وجہ سے اپنے علاوہ دیگر تمام...