ہمارے ہاں پائے جانے والے عقائد میں سے متعدد عقائد افراط وتفریط کا شکار،اور بہت سی غلط فہمیوں کی نذر ہوچکے ہیں۔ انہی میں سے ایک عقیدہ ’’ نظر بد کا لگنا ‘‘ بھی ہے۔ نظر بد ایک ایسا موضوع ہے،جس کے بارے میں ہمارے معاشرے میں دو متضاد آراء پائی جاتی ہیں۔کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ نظر بد کی دراصل کوئی حقیقت نہیں ہوتی اور یہ محض وہم ہے، اس کے سوا کچھ نہیں ہے ۔دوسری طرف کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو اس پر یقین تو رکھتے ہیں،لیکن اس کے علاج میں کسی حد کی پرواہ نہیں کرتے ہیں،اور شرک کے مرتکب ٹھہرتے ہیں۔نظر بد کا لگنا حق ہے اور اس کا غیر شرکیہ علاج جائز ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ نظر بد لگنا حقیقت ہے،کیفیت، بچاؤ، علاج، اعتراضات کے جوابات ‘‘محترم جناب عال سہیل ظفر صاحب کی تالیف ہے۔ موصوف قرآن وحدیث کی اشاعت سلف صالحین کے منہج پر کرنے کےلیے ہمہ وقت کوشاں رہتے ہیں۔اس کتاب میں انہوں نے قرآن وحدیث اور اقوال صحابہ وتابعین سے دلائل کے ساتھ اس بات کو ثابت کیا ہے کہ نظر بد لگ جانا شرعی نصوص کی رو سے حق ہے۔اور اس کا شرعی علاج ممکن ہے جوقرآن وحدیث کی روشنی میں کیا...
قرآن مجید کے بعد حدیث رسول ﷺ کو یہ اعزاز حاصل ہے، کہ اسے پڑھنا،سمجھنا اور اس کی تعلیم دینا باعث ثواب ہے۔ ہر دو ر میں اہل علم نے قرآن مجید کی طرح حدیث رسول ﷺ کی بھی مختلف انداز میں خدمت کی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’معارف نبوی ﷺ ‘‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ،جو مختلف موضوعا ت پر مشتمل 523 احادیث کا مجموعہ ہے۔ اس میں اختصار کے ساتھ اسلام ،ایمان، وحی ،عقائد، فضائل علم،دعوت وتبلیغ ، ارکان اسلام، احسان، اذکار واوراد، حسن معاشرت، اخلاقیات ،معاملات،اوراجتماعیت جیسے گیارہ اہم موضوعات پر احادیث کو جمع کردیا گیا ہے۔ ہر حدیث کا باحوالہ عربی متن پیش کرنےکے ساتھ ساتھ اس کا اردو اورانگریزی ترجمہ بھی درج کردیا گیا ہے، تاکہ اردونہ جاننے والے احباب بھی مستفید ہ...
اسلام اورمغربی تہذیب کی کشمکش صدیوں سے جاری ہے۔ مغربی تہذیب کو اپنانے کے حوالے سے عالم اسلام میں تین مختلف مکاتب فکرپائے جاتے ہیں۔بعض نے مغربی تہذیب کومکمل طور پر اپنا طر زِ حیات بنالیا،توبعض نے درمیانی راہ نکال کر اس سےایک طرزِ مفاہمت پیدا کرلی۔صرف چند صاحب کرداراور باحمیت کردار ایسے ہیں، جنہوں نے کامل بصیرت اور گہرےادراک کے ساتھ اس تہذیب کاپرزور رد کیا،اور مخالفین کے منہ بند کر دءے۔ اسلام اور تہذیب مغرب کی یہ کشمکش مستقبل قریب میں کیا رخ اختیار کرے گی ،محترم ڈاکٹر محمدامین صاحب جیسے ذی شعور اورجدید وقدیم علوم سے آراستہ شخصیت نے اس نازک موضوع پر قلم اٹھاکراس کا حق ادا کردیا ہے ۔مصنف نے اپنی کتاب میں دواہم امور پربحث کی ہے ۔(اول) مسلمانوں کا مغربی تہذیب کے بارے میں کیا رویہ ہونا چاہیے، وہ اسے رد کردیں ،قبول کرلیں یا اس سے مفاہمت کرلیں ؟ مصنف نے تینوں نقطۂ ہائے نظر کے مؤیدین کے دلائل ذکر کر کے ان کا تجزیہ کرتے ہوئے اپنا نقطۂ نظر بھی تفصیل کے...
اس کائنات میں سب سے پہلا انسانی جوڑا حضرت آدم اور حضرت حوا ؑ کا تھا۔ اسی جوڑے سے شروع ہونے والی نسل انسانی قیامت تک بڑھتی رہے گی۔ نسل انسانی کے اس تسلسل میں کچھ قدسی صفت شخصیات ایسی بھی ہیں، جن کو انبیاء ؑ کے لقب سے پکارا جاتا ہے،جو اللہ کے سب سے زیادہ مقرب اور محترم بندے ہوتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ نساء الانبیاء ‘‘ میں انبیاء کرام کی دس بیویوں کا ایمان افروز اور عبرت آموز تذکرہ ہے۔ جسے عربی زبان میں ایک فاضل اجل احمد خلیل جمعہ نے تحقیقی اسلوب سے لکھا ہے، اور جس کا رواں اور شگفتہ اردوترجمہ مولانا محمد احمد غضنفر نے کیا ہے۔ اس میں حضور کریم ﷺ کی ازواج مطہرات کا تذکرہ اس لیے نہیں کیا گیا، کہ وہ بذات خود ایک مستقل کتاب کا تقاضا کرتا ہے۔کتاب میں سب سے پہلے روئے زمین کی سب سے پہلی خاتون حوا ؑ کا تذکرہ ہے، جسے تعمیر کعبہ میں اپنے خاوند کے ساتھ شرکت کا اعزاز حاصل ہے۔ پھر نوح اور لوط ؑ کی بدکردار بیویوں کا عبرت آموز بیان ہے، جو اسلام کی دعوت میں رکاوٹ اور اللہ تعالیٰ کے دین میں خیانت کی مرتکب تھیں۔ بعد ازاں سیدنا...
اسلامی خاندان کی ابتداء ’نکاح ‘ سے ہوتی ہے ۔ جس میں منسلک ہوجانے کے بعدایک مسلمان مرد اور عورت ایک دوسرے کے زندگی بھر کے ساتھی بن جاتےہیں ۔ ان کا باہمی تعلق اِس قدر لطیف ہوتا ہے کہ قرآن مجید نے دونوں کو ایک دوسرے کا لباس قرار دیا ہے ۔’نکاح ‘ کے ذریعے ان دونوں کے درمیان ایک مقدس رشتہ قائم ہو جاتا ہے ۔ ان کے مابین پاکیزہ محبت اور حقیقی الفت پر مبنی ایک عظیم رشتہ معرضِ وجود میں آجاتا ہے ۔ اور وہ مفادات سے بالا تر ہوکر ایک دوسرے کے دکھ درد کے ساتھی بن جاتے ہیں۔ ان میں سے ایک کی خوشی دوسرے کی خوشی اور ایک کی تکلیف دوسرے کی تکلیف شمار ہوتی ہے ۔ وہ ایک دوسرے کے ہمدرد وغم گساربن کر باہم مل کر زندگی کی گاڑی کو کھینچتے رہتے ہیں ۔ مرد اپنی جدوجہد کے ذریعے پیسہ کما کراپنی ، اپنی شریک حیات اور اپنے بچوں کی ضرورتوں کا کفیل ہوتا ہے ۔ اور بیوی گھریلو امور کی ذمہ دار ، اپنے خاوند کی خدمت گذار اور اسے سکون فراہم کرنے اور بچوں کی پرورش کرنے جیسے اہم فرائض ادا کرتی ہے ۔تاہم بعض اوقات یہ عظیم رشتہ مکدر ہو جاتاہے ، اس میں دراڑیں پڑجاتی ہیں، اور الفت ومحبت...
قرآن کریم نے قربانی کےلیے ’’ بهيمة الانعام‘‘ کا انتخاب کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے۔’’ اور وہ معلوم ایام میں بهيمة الانعام پر اللہ تعالیٰ کا نام ذکر (کرکے انہیں ذبح) کریں، پھر ان کا گوشت خود بھی کھائیں، اور تنگ دستوں اور محتاجوں کو بھی کھلائیں۔‘‘(الحج) خود قرآن کریم نے ’’ الانعام ‘‘ کی توضیح کرتے ہوئے ضان، معز، ابل، اور بقر، چار جانوروں کا تذکرہ فرمایا ہے۔انہی چار جانوروں کی قربانی پوری امت مسلمہ کے نزدیک اجماعی واتفاقی طور پر مشروع ہے۔ ان جانوروں کی خواہ کوئی بھی نسل ہو، اور اسے لوگ خواہ کوئی بھی نام دیتے ہوں، سب کی قربانی جائز ہے۔ قربانی کے جانوروں میں سے ایک جانور ’’بقر (گائے) ‘‘ہے۔ اس کی قربانی کےلیے کوئی نسل قرآن وسنت نے خاص نہیں فرمائی۔ جبکہ بقر کی ہی نسل سے بھینس کی قربانی کے حوالے سے اہل علم میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض اس کے جواز کے قائل ہیں تو بعض عدم جواز کے۔ زیر نظر کتاب میں حافظ نعیم الحق ملتانی...
زیر نظر رسالہ میں اس مسئلے پر بحث کی گئی ہے کہ کھانے پینے اور دیگر امور کی ابتداء کے وقت مسنون طریقہ فقط بسم اللہ کہنا ہے یا مکمل بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھنا ہے۔ کتاب میں قولی و فعلی احادیث،آثار صحابہ ؓ اور اقوال فقہاء سے یہ ثابت کیا گیا ہے کہ کھانے پینے اور دیگر امور کرتے وقت باستثنائے بعض امور کے، جس کی تفصیل اس کتاب میں آئے گی، سنت طریقہ صرف بسم اللہ کہنا ہے۔ نیزان علماء کے اقوال ودلائل بھی ذکر کیے گئے ہیں جو مکمل بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھنے کے قائل ہیں۔ تسمیہ کے موضوع پریہ ایک جامع رسالہ ہے،اللہ تعالیٰ قارئین کے لیے اس کے مطالعہ کو فائدہ مند بنائے۔ آمین(ک۔ح)
قرآن مجید کا فہم حاصل کرکے اس پر عمل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔کیونکہ اس میں زندگی بسر کرنے کے راہنماء اصول وضوابط اور تزکیہ نفس کے ذرائع بیان کءے گءے ہیں۔ یہ راہنما اصول وضوابط قرآن مجید کے ترجمہ سے اس وقت تک حاصل نہیں ہوسکتے،جب تک عربی زبان کے ابتدائی قواعد سیکھ کر براہ راست قرآن مجید کا مفہوم سمجھنے کی کوشش نہ کی جائے۔زیر نظر کتاب ’’ شرح تیسیر القرآن‘‘ پروفیسر عطاء الرحمٰن ثاقب ؒ کی قرآنی /عربی گرائمر ’’ تیسیرالقرآن ‘‘ کے لیکچرز سے ماخوذ ہے۔ جس کو فہم قرآن انسٹیٹیوٹ لاہور والوں نے شائع کیا ہے۔پروفیسر صاحب وہ عظیم شخصیت تھے جنہوں نے پاکستان میں1995 میں فہم قرآن کورس کا بلا معاوضہ آغاز کیا اور فہم قرآن طلباء کےلیے ایک ایسی بے مثال اور مختصر آسان قرآنی/ عربی گرائمر پر مشتمل کتاب 1996 میں ’’ تیسیر القرآن ‘‘ کے نام سے تالیف کی جس سے مدارس اور قرآن کے دیگر طلباء ہزاروں کی تعداد میں استفادہ کرکے اپنی زندگیوں کو قرآن وسنت کے مطابق بنا رہے ہیں۔ پ...
برصغیر پاک و ہند میں حضرت سید احمد شہید کی ذات بابرکات محتاج تعارف نہیں ۔آپ ایک دور، صدی اور عہد کا نام ہیں۔ جب برصغیر کے مسلمانوں پر مایوسی کے گہرے بادل چھائے ہوتے تھے۔ مسلمان ہر طرف سے سکھوں ، انگریزں اور دیگر قوتوں کے ظلم و استبداد کے شکار تھے۔کسی جگہ کوئی امید نہیں نظر آتی تھی۔ علماو شیوخ اور صوفیا اپنے اپنے مدارس، خانقاہوں اور حلقہ ارادت میں مصروف تھے۔ اگرچہ کچھ کو انتہائی زیادہ قلق و اضطراب کے ساتھ فکر امت دامن گیر تھی۔ہر طرف طوائف الملوکی کا دور دورہ تھا۔ ان حالات میں حضرت شاہ ولی اللہ کے فکری جانشین یعنی ان کی فکر کے عسکری گوشے کو عملی رخ دینے والے جناب حضرت سید احمد شہید نے علم جہاد بلند کیا ۔ اور امت کو بیدار کرنے کی کوشش کی ۔ اللہ نے آپ کی اعانت فرمائی اور ایک اسلامی ریاست قائم بھی کردی۔ لیکن اپنوں کی غداری رنگ لائی اور آپ بظاہر تو ناکام ہوئے لیکن حقیقت میں کامیاب ہوئے۔آپ کی پیدا کی ہوئی جہادی روح ابھی تک امت کے اندر موجود ہے بلکہ وہ ایک پودے سے تناور درخت بن چکی ہے۔زیرنظ...
برصغیر پاک و ہند میں گزشتہ صدی میں کچھ جماعتیں ایسی اٹھی ہیں جن کے امت کے اندر دور رس اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ان میں سے کچھ تو حالات زمانہ کی نظر ہوگئی ہیں۔اور کچھ موجود ہیں،ان کے حلقہ فکر میں لاکھوں پیروان ہیں۔انہی میں سے ایک تبلیغی جماعت کا نام بھی لیا جاسکتا ہے ،جو مسلکی و مذہبی اعتبارسے دیوبندی مکتبہ فکر سے تعلق رکھتی ہے۔اگرچہ جماعت کا بنیادی اور اساسی مقصد امت مسلمہ کے اندر دینی وابستگی و تعلق پیدا کرنا ہے ۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ جماعت کے اوپر حنفی مسلک گہری چھاپ ہونے کی وجہ سے ایک مخصوص مکتبہ فکر ترجمان و نمائندہ بن کر رہ گئی ہے۔اس تناظرمیں اگر جائزہ لیا جائے تو جماعت کا مقصد تو بہت اچھا ہے تاہم اس کے لیے جو راستہ اپنایا ہے وہ دوسرے مسلمانوں کے لیے باعث تشویش بن گیا ہے۔اس کے علاوہ جماعت کے دعوتی منہج میں بھی کچھ چیزیں واقعی قابل اعتراض ہیں۔زیرنظر کتاب درحقیقت جماعت کا دونوں حیثیتوں سے تجزیاتی و تنقیدی مطالعہ ہے۔جس میں محترم جناب طالب الرحمان صاحب فقہ حنفی کے کچھ مسائل اور تبلغی جماعت کے دعوتی منہاج کو زیر بحث&nb...
شادی مشرقی و اسلامی گھرانے کی ایک ایسی رسم ہے جسے معاشرے میں بنیادی حیثیت حاصل ہے ۔اس کی اساس پر ایک نئے گھر اور خاندان کا آغاز ہوتا ہے۔اس میں کامیابی ایک مضبوط اور مستحکم معاشرے کی ضمانت ہے اور اس میں ناکامی معاشرتی تباہی کو مستوجب ہے۔مغرب اور اہل یورپ کی شادیوں کی ناکامی کی وجہ تو واضح ہے کہ ان لوگوں نے ایک جداگانہ معاشرتی نظام ترتیب دیا ہے اور الگ طور پر فلسفہ حیات تشکیل دیا ہے۔لیکن اہل مشرق یا اسلامی گھرانوں میں شادیوں کی ناکامی عام طور پر یہ ہے کہ لوگوں میں غلط رسومات نے جنم لے لیا ہے۔ان رسومات کی وجہ سے بہت زیادہ مسائل شادیوں سے پہلے ہی ہو جاتے ہیں اور ایسے ہی بہت زیادہ بعد میں ہو جاتے ہیں۔مثلا کثیر جہیز کی طلب، زیادہ حق مہر متعین کروانا اور شادی میں ضد کی وجہ سے بے دریغ مال خرچ کرنا وغیرہ ۔ اسی طرح شوہر اور بیوی کے درمیان رویوں کی وجہ سے باہمی بے اعتمادی یا تعلقات میں سرد مہر ی پیدا ہو جانا وغیرہ۔زیرنظر کتاب میں مصنف نے معاشرتی اصلاح کی خاطر انہی رویوں اور مسائل کی طرف نشاندہی کی ہے۔(ع۔ح)
حضرت امام شافعی کا شمار فقہائے اربعہ میں ہوتا ہے۔آپ اہل سنت کا عظیم سرمایہ ہیں۔ آپ نے علم الاستدلال میں ایک نیا منہج متعارف کرایا۔استدلال میں آپ امام ابوحنیفہ کی بہ نسبت زیادہ اقرب الی السنہ تھے۔اس کے علاوہ آپ کو شعرو ادب سے بھی بہت زیادہ دلچسپی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو رہتی دنیا تک شہرت دوام بخشی۔امت کا ایک کثیر طبقہ آپ کے علم الاستدلال کو بطور منہاج کے اپنائے ہوئے ہے۔امام شافعی انتہائی زیادہ متورع اور معتدل شخصیت کے حامل تھے۔حالات و زمانہ کے تقاضوں کے پیش نظر آپ کو اپنی رائے میں تبدیلی بھی لانی پڑی تو آپ نے اس سے گریز نہیں کیا ۔ چنانچہ فقہ کی کتب میں آپ کے قول جدید اور قدیم کے نام سے جو آرا پیش کی جاتی ہیں وہ اسی بات کی عکاسی کرتی ہیں۔عقیدے کے اعتبار سے آپ اہل سنت کے مسلک پر تھے۔زیر نظر کتاب آپ کی سیرت کے مختلف گوشے وال کرتی ہے۔جس میں بالخصوص سب سے زیادہ آپ کے مسلک یا استدلال پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اللہ آپ کو راحت ابدی نصیب فرمائے۔(ع۔ح)
عیدالاضحیٰ کے ایام میں اللہ تعالی کا تقرب حاصل کرنے کے لیے بہیمۃ الانعام میں سے کوئی جانور ذبح کرنے کو قربانی کہا جاتا ہے۔ قربانی دین اسلام کے شعائر میں سے ایک شعار ہے اس کی مشروعیت کتاب اللہ اور سنت نبویہ ﷺ اور مسلمانوں کے اجماع سے ثابت ہے۔ قربانی کرنے کے دنوں کی تعداد کے حوالے سے فقہاء کے مابین اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض کے نزدیک تین اور بعض کے نزدیک چار دن ہیں۔ جبکہ صحیح بات یہ ہے کہ قربانی کرنے کے کل ایّام چار ہیں۔ یوم النحر(عیدالاضحیٰ کا دن، دس تاریخ) اور ایام تشریق( یعنی گیارہ، بارہ اور تیرہواں دن) جس کا ثبوت قرآن اور صحیح احادیث سے ملتا ہے۔ زیر نظر رسالہ ’’ چار دن قربانی کی مشروعیت ‘‘ مولانا کفایت اللہ السنابلی حفظہ اللہ کی تالیف ہے، جس میں شیخ حفظہ اللہ نے چار دن قربانی کرنے کی مشروعیت کو قرآن و حدیث سے دلائل دیتے ہوئے ثابت کیا ہے ۔اور ساتھ ہی ساتھ ان لوگوں کے دلائل کا بھی تحقیقی جائزہ لیا ہے جو صرف تین دن قربانی کے قائل ہیں۔ رسالہ کل تین ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلے باب میں چار دن قربانی کرنے...
شرک وبدعت امت مسلمہ کے لیے ایسے موذی امراض ہیں جو امت کے لیے باعث ہلاکت ہیں۔ان کی وجہ سے جہاں امت کے عقائد و اعمال میں دراڑیں پڑتی ہیں وہاں اس کا دوسرا نقصان یہ ہوتا ہے کہ امت کا شیرازہ منتشر ہو جاتا ہے۔دینی اقدار ختم ہی نہیں بلکہ تبدیل ہو کر رہ جاتی ہیں۔جو ختم ہونے سے بھی زیادہ نقصان دہ صورت حال ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسی شرک و بدعت کے خاتمے کے لیے اپنے لاکھوں کروڑوں انبیاء و رسل مبعوث فرمائے۔ ان سب کا یہی مقصد تھا کہ اس دنیا سے یا اپنی اپنی امتوں سے شرک و بدعت کا خاتمہ کیا جائے۔ چنانچہ اس کےلیے انہوں نے دن رات کوششیں کیں۔پھر انبیاء کے بعد ان نیک لوگوں نے بھی اسی تعلیم کا درس دیا۔ یعنی انہوں نے انبیاء والا سلسلہ جاری رکھا۔ لیکن شرک کی بنیا گہری عقیدت کا جذبہ ہے چنانچہ بعد میں انسانوں نے ان نیک شخصیات کوہی وسیلہ شرک بنا لیا۔ زیرنظرکتاب میں انسانوں کی اسی گمراہی کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ وہ ان دونوں طرح کی ہستیوں کو اپنے اعمال میں کہاں کہاں اور کیسے کیسے وسیلہ شرک بناتے ہیں۔ اور اس کے بالمقاب...
مختلف احادیث رسول اللہﷺ میں دجال اور علامات قیامت کا تذکرہ آیا ہے۔ہر دور کے علماء نے ان کی تفہیم ، تشریح اور تطبیق کا اپنا اپنا طریقہ اپنا یا ہے۔اسی طرح موجودہ دور میں بھی درحقیقت بہت زیادہ فتنے رونما ہورہے ہیں۔ان فتنوں نے ایک لحاظ سے پوری انسانیت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔دوسری طرف نصوص شریعت بھی مختلف طرح کے فتنوں کی طرف نشاندہی کرتی ہیں۔ ہر دور میں یہ ایک نازک مسلہ رہا ہے کہ نصوص شریعت کا حالات پر انطباق کیسے کیاجائے۔علمانے اپنے فرض منصبی سے عہدہ برآں ہوتے ہوئے اس نازک موضوع پر اپنی اپنی آرا کا اظہار کیا ہے۔ ہر ایک کی مختلف رائے بھی ہو سکتی ہے۔رسول اللہﷺ کی طرف سے علامات قیامت کے حوالے سے دی گئی پیشین گوئیوں کا انطباق انتہائی کھٹن اور حساس مسلہ ہے۔ چنانچہ موجودہ دور میں اس تناظر میں کئی ایک فکری رجحانات سامنے آئے ہیں۔ ان میں سے کچھ انتہا پسندانہ بھی ہیں۔جبکہ زیر نظر کتا ب میں مصنف موصوف نے اسی احتیاط کو سامنے رکھتے ہوئے تطبیق کی کوشش تو کی ہے لیکن اپنی کسی بھی رائے کو حتمی نہیں کہا۔ البتہ ج...
خدائے بزرگ و برتر نے حضرت محمدﷺ کو معیاری رسول بنا کر بھیجا ہے ۔ آپ ہر قسم کی خوبی ، بھلائی اور نیکی کے قابل عمل نمونہ ہیں۔ ایک کامل مکمل انیان اور مثالی پیغمبر بن کرآئے ہیں۔ آپ پیمانہ ھدیٰ ، نصاب رضا، اور عمل بالقرآن کا جامع کورس ہیں۔ذات گرامی وہ کسوٹی ہے جس پر خدا کی خوشی اور ناخوشی کے کاموں کی پرکھ ہوتی ہے۔کیونکہ آپ اپنی طرف سے کچھ بھی نہیں بولتے تھے بلکہ سب کچھ خدا کی طرف سے ہوتا۔ کسی بھی عمل کی قبولیت میں جہاں اخلاص کا ہونا شرط ہے وہاں یہ بھی ضروری ہے کہ وہ عمل سنت نبوی کے مطابق ہو۔ان دونوں میں سے کسی ایک میں کوتاہی کے سبب اللہ کی بارگاہ میں عمل مردود ہے۔ایسے ہی رمضان اسلامی مہینوں میں وہ مہینہ ہے جس میں مسلمان عبادات میں اکثر وقت گزارتے ہیں۔ اب یہ عبادات سنت کے مطابق ہونی چاہییں۔ چنانچہ اسی سلسلے میں رہنمائی دینے کے لئے زیرنظر کتاب رقم کی گئی ہے۔تاکہ رمضان المبارک میں کی جانے والی عبادات کے بارے میں کتاب و سنت سے رہنمائی مل سکے۔(ع۔ح)
سورہ یوسف قرآن مجید کی وہ واحد سورہ ہے جو اپنے اسلوب بیاں، ترتیب بیاں اور حسن بیاں میں باقی سے منفرد اور نمایاں ہے۔ پوری سورہ مبارکہ کا مضمون سیدنا یوسف ؑ کی سیرت کے نہایت اجلے پہلو، عفت و عصمت اور پاکیزہ سیرت و کردار پر مشتمل ہے۔عصر حاضر میں جس طرح عفت و عصمت اورسیرت و کردار کو ثانوی حیثیت دے کر عریانی ، فحاشی، بداخلاقی اور حیا باختگی کا چلن عام کیا جارہا ہے۔ میڈیا کی یلغار سے جس طرح گھر اور بازار کا فرق مٹ رہا ہے اور جس طرح سے اخلاقیات پامال ہور ہی ہیں تو ان حالات میں لازم تھا کہ پورے مسلم معاشرے کو بالعموم اور کارکنان دعوت و جہاد کو بالخصوص اس شیطانی یلغار کے مقابل تحفظ سیرت و کردار کے لیے قرآنی رہنمائی سے مسلح کیا جائے۔سورہ یوسف اس سلسلے میں بہترین انتخاب ہے کہ جس میں نہایت وضاحت سے بتا دیا گیا کہ سیدنا یوسف علیہ السلام نے کس جرات اطوار اور کس پختگی کردار سے پرکشش دعوت گناہ کو ٹھکرادیا۔مؤلف کتاب جناب پروفیسر حافظ محمد سعید صاحب کی شخصیت محتاج تعارف نہیں آپ عصر حاضر کی ایک معروف جہادی تنظیم کے امیر ہیں ۔ چنانچہ زیرنظر کتاب ان کے مختلف دروس کا مجم...
اسلام کی بنیاد پانچ ارکان پر ہے ان میں سے ایک حج و عمرہ ہیں۔یہ اللہ کی طرف عائد کردہ وہ فریضہ ہے جسے ہر مسلمان پر سال میں ایک بار یا زندگی میں ایک بار بشرط استطاعت ادا کرنا لازم ہے۔اس کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔حج کی قبولیت سے گزشتہ سارے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ لیکن جس طرح باقی فرائض اسلام ادا کرنے کے لیے کچھ آداب و احکام ہیں ایسے ہی حج کے بھی ہیں۔انہی میں سے حج کے مختلف مقامات و شعائر پر ادعیہ ماثورہ پڑھنا بھی ہے۔ذیل کے کتابچے میں الفتح ٹریول والوں نے حج میں پڑھی جانے والی یہی دعائیں نقل فرمائی ہیں۔مثلا طواف کے سات چکروں ، صفاء و مروہ اور منیٰ و عرفات وغیرہ پر۔(ع۔ح)
اسلام مسلمان کو ایک الگ اور جداگانہ طرز زندگی دیتا ہے۔جس کے تحت اس کا مقصد اولین یہ ہے کہ زندگی کے ہر شعبے اور کیفیات میں اللہ کے ساتھ اپنا تعلق مضبوط رکھا جائے۔یہ ایک حقیقت ہے کہ انسان خوشی و غمی کی کیفیات اپنے اندر رکھتا ہے اور پھر ان کے اظہار کے لئے انسانوں نے ہی مختلف طریقے متعین کر رکھے ہیں۔ جنہیں ہم رسومات وغیرہ کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ایسے ہی زندگی کی اہم ترین خوشی شادی کی تقریب ہے۔ اس میں اپنے رفیق حیات کا انتخاب ،تقریب شادی منعقد کرنے کا طریقہ کار اور پھر بعد میں اس کے متعلق جنم لینے والے مسائل کو اسلامی طریقے کے مطابق حل کرنے کے آداب ۔ یہ اور اس کے متعلق دیگر مسائل ۔یہ سب انسانی زندگی کے اہم ترین بلکہ ضروی مراحل ہیں۔عالم شباب میں پہنچنے ولے ہر انسان کو تقریبا ان مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔چنانچہ اس سلسلے میں شرعی و اسلامی رہنمائی کی ضرورت تھی۔ زیرنظرکتاب اس تقاضے کو احسن طریقے سے پورا کرتی ہوئی نظر آتی ہے۔اسلوب بیان انتہائی دلچسپ اور شستہ ہے۔اللہ مصنف محترم کو اجر جزیل سے نوازے۔ آمین۔(ع۔ح)
چوتھی صدی ہجری میں امت مسلمہ نے بحثیت مجموع اجتہاد کا راستہ چھوڑ کر تقلید کا راستہ اپنا لیا۔اور پھر بتدریج یہ تقلیدی جمود اس قدرپختہ ہوگیا کہ آج چودہ صدیاں گزرنے کے باوجود اسے خرچنا مشکل ہی نہیں بلکہ محال نظر آتا ہے۔لیکن اس امت کی نجات صحیح معنوں صرف اجتہاد اور کتاب وسنت کے تمسک سے ہی ہے۔اگرچہ مسلمانوں میں موجود تمام مسالک و فرق یہی کہتے ہیں کہ ہم کتاب و سنت سے ہی منسلک ہیں لیکن عملا صورتحال مختلف ہے۔زیرنظر کتاب میں مصنف نے اسی فکر کے خدوخال واضح کرنے کی کوشش فرمائی ہے۔اور اس ہر فرقے و مسلک کتاب و سنت سے تمسک کی قلعی کھولنے کی سعی کی ہے۔اس سلسلے میں موصوف نے کئی ایک شرعی مسائل و احکام کو پیش نظر رکھتے ہوئے جائزہ لیا ہے۔اور غیر جانب دار ہو کر تجزیہ کیا ہے۔کیونکہ اس موصوف خود اس باب میں حقیقت کے شدت سے متلاشی تھے۔اسی وجہ سے انہوں نے اپنی کتاب کا نام راہ نجات رکھا ہے۔ تاہم یہ فقہی اختلافات ہوتے ہیں ان کے بناء پر جدل و نزاعات کی راہ ہموار نہیں کرنی چاہیے۔اگرچہ مصنف کا رویہ ب...
صحیح احادیث کے مطابق نبی کریم ﷺ کا رمضان او رغیر رمضان میں رات کا قیام بالعموم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھااور حضرت جابر کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام کوتین رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات ہی تھیں او ر حضرت عمر نے بھی مدینے کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے کا حکم دیاتھا اور گیارہ رکعات پڑھنا ہی مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضر ت عمر بن خطاب ، حضرت علی بن ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود سے 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں ۔ زیر تبصرہ کتابچہ’’ 20 نماز تراویح‘‘دراصل 17 فروری 1994ء نوائےوقت میں ’’نماز تراویح کی اہمیت‘‘ کے عنوان سےشائع ہونے والے ایک آرٹیکل کےجواب تحریرکیا گیا تھا ۔نوائے وقت کےمضمون نگار نے موطا امام مالک کی ایک حدیث کو خلط...
جدوجہد پاکستان ایک تاریخی باب ہے ۔جو کئی فصول پر مشتمل ہے۔عام طور پر اس تاریخی جدوجہد کا آغاز شاہ ولی اللہ کے حوالے سے بتایا جاتا ہے۔لیکن تاریخی طور پر یہ ثابت ہے کہ شاہ صاحب نے جس فکری و عملی تحریک کی اساس رکھی تھی وہ خالصتا اسلامی تھی۔ مثلا سید احمد شہید اور شاہ اسماعیل شہید نے پشاور او رخیبر پختون خوان میں ایک ایسی ریاست قائم کی جو حقیقی معنوں میں شاہ صاحب کے خواب کی تعبیر تھی۔جس میں صحیح معنوں میں اسلامی نظام کا قیام کیا گیا۔ لیکن گزشتہ سے پیوستہ صدی کے انتہائی اور گزشتہ صدی کے ابتدائی عرصے میں تحریک جدوجہد پاکستان کی قیادت ایک ایسے گروہ کے ہاتھ آئی جس کا تصور اسلام ،سلف کے تصور اسلام سے بوجوہ مختلف تھا۔چنانچہ تخلیق پاکستان کے بعد اس ملک کو ایسی پالیسیوں کے مطابق چلانے کی کوشش کی گئی جن کا قبلہ کعبے کی بجائے کوئی اور تھا۔عام طور پر یہ باور کرایا جاتا ہے کہ تخلیق پاکستان کے لیے ہونے والی کوششوں کے مرکزی کردار محمدعلی جناح اور اقبال ہیں ۔ یہ کتاب انہی دونوں شخصیتوں کے...
مولانا ثناء اللہ امرتسری ہندوستان کے مشاہیر علماء میں سے تھے۔آپ خوش بیاں مقرر، متعدد تصانیف کے مصنف اور بے باک مناظر تھے۔مذہبا اہل حدیث مسلک سے تعلق رکھتے تھے۔آپ نے اپنی تعلیم ہندوستان کی دو عظیم درسگا ہوں دیوبند اور مدرسہ فیض عام سے حاصل کی۔آپ نے سند فراغت حاصل کرنے کے بعد سب سے پہلے قادیانیوں کے خلاف صف آرائی کی ۔ اللہ کے فضل سے طویل محنت سے اس میں کامیاب اور سرخرو ہوئے۔ مزید برآں آپ نے آریوں ، عیسائیوں کے خلاف بھی کا م کیا۔ ساتھ ساتھ آپ میدان سیاست میں بھی ایک حدتک قدم رنجہ ہوتے رہے۔ مولانا جماعت اہل حدیث کا غازہ ہیں۔ہمیں افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ صفات الٰہی میں آپ تاویل کے منہج کو اپنا بیٹھے تھے۔اللہ آپ کو جوار رحمت میں جگہ نصیب فرمائے۔زیرنظر کتاب مولانا کے سیرت و سوانح ان گونا گوں پہلوؤں کو واضح کرتی ہے۔(ع۔ح)
پیش نظر کتابچہ میں شیخ حافظ ارشد بشیر مدنی ۔ حفظہ اللہ ۔ نے حج وعمرہ کے فضائل، اعمال،احکام ومسائل وغیرہ کو نہایت ہی عام فہم اور سلیس زبان میں، نقاط ، نمبرات، تصاویر اور سرخیوں کی شکل میں ترتیب دینے کی بہترین کاوش فرمائی ہے تاکہ زائرین حرمین شریفین اس کتابچہ کو بطور گائیڈ اپنے ساتھ رکھ کر آسانی سے استفادہ حاصل کرسکیں۔ ناچیز کی ناقص رائے کے مطابق اردو زبان میں تصویری شکل میں حج وعمرہ کی رہنمائی کے سلسلے میں سب سے بہتر تالیف ہے۔(ع۔ر)
تعلیمی شعبہ سے منسلک خواتین و حضرات اساتذہ کرام کی تربیت و ٹریننگ تعلیمی اہداف و مقاصد کے حصول کے لیے انتہائی اہم اور ضروری امر ہے ۔ جو اہداف و مقاصد ایک تجربہ کار اور تربیت یافتہ معلم کے ذریعے حاصل کیے جا سکتے ہیں وہ کسی غیر تربیت یافتہ معلم سے حاصل نہیں ہو سکتے ۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان سمیت پور ی دنیا کے تمام ممالک کے سرکاری تعلیمی اداروں میں اساتذہ کرام کی تربیت و ٹریننگ کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے اور انہیں متعدد چھوٹے بڑے تربیتی کورسز کروائے جاتے ہیں ، اور پھر ان کورسز کی تکمیل کے بعد ان کی تقرری عمل میں لائی جاتی ہے ۔اساتذہ کرام کی تربیت و ٹریننگ کے اس نیک جذبہ کے تحت محترمہ ’’ ھدی الشاذلی معلمہ القرآن الکریم مدارس تحفیظ القرآن مدینہ منورہ ‘‘ نے اپنی کتاب ’’ الطریق السدید لتعلیم القرآن و التجوید ‘‘ میں یہ چند تجاویز و معروضات پیش کی ہیں ، جو اپنے موضوع پر انتہائی مفید اور بڑی شاندار ہیں اور اساتذہ کرام کی تربیت کے باب میں بنیادی حیثیت رکھتی ہیں ۔ کتاب اگرچہ خواتین اساتذہ کے لیے لکھی گئی ہے ، لیکن یہ قرآن مجید کی تعلیم سے منسلک خوا...