#1538

مصنف : سید ابو بکر غزنوی

مشاہدات : 7953

مولانا داؤد غزنوی

  • صفحات: 466
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 13980 (PKR)
(پیر 07 اپریل 2014ء) ناشر : فاران اکیڈمی لاہور

مولانا محمد داؤد غزنوی 1895 میں امرتسر میں پیدا ہوئے ـ آپ حضرت الامام مولانا عبدالجبار غزنوی ؒ کے صاحبزادے تھے ـ آپ نے '' صرف ونحو ، حدیث وتفسیر'' اپنے والد بزرگوار سے پڑھی ـ فقہ اور اصولِ فقہ حضرت مولانا حافظ عبداللہ غازی پوری  سے پڑھی ـ فراغت کے بعد اپنے ہی بزرگوں کے قائم کردہ مدرسہ '' مدرسہ غزنویہ '' میں پڑھاتے رہے ـ 1919ء میں آپ نے سیاسی زندگی میں قدم رکھا ـ مدتوں آپ '' احرار'' کے ناظم اعلی ، جمعیہ العلماء کے نائب صدر اور کانگریس پنجاب کے صدر رہے ـتقسیم ہند کے بعد جماعت اہل حدیث کو شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی  کی رفاقت و معیت مین منظم کیا ـ فیصل آباد میں ایک مرکزی تعلیمی ادارہ '' جامعہ سلفیہ '' کی بنیاد رکھی ـ صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اسلامی نظام کے حق میں اسمبلی کے اجلاسوں میں پرزور تقریریں کی ـ جامعہ اسلامیہ بہاولپور کی نصاب کمیٹی کے رکن رہے ـ 1953ء میں جب تمام مکاتب فکر کے 31 علمائے کرام نے 22 نکات پر مشتمل ایک دستوری خاکہ مرتب کیا تو مولانا غزنوی  بھی ان میں شامل تھے ـ شاہ سعود  نے رابطہ عالم اسلام کمیٹی اور مدینہ یونی ورسٹی کی مجلس مشاورت کا ممبر مقرر کیا ـ تحریک ختم نبوت '' مجلس عمل '' نے جسٹس منیر کے سوالات کا جواب دینے کے لیے مولانا غزنوری  ہی کو پنا وکیل مقرر کیا ـ قبل از تقسیم امرتسر میں ماہنامہ '' توحید '' جاری کیا ، جو علم و فضل کا شاہکارتھا مولانا غزنوی ہر ایک مکتب فکر کے بزرگ کی عزت کرتے ـ آئمہ دین سے انتہائی محبت رکھتے تھے ـ ان کی خدمات کو سراہتے تھے ـ ان کے حق میں بے ادبی کو سوء خاتمہ کی دلیل سمجھتے تھے –مولانا غزنوی  نہایت خوش اخلاق ، ملنساد اور مہمان نواز تھے ـ اتحاد بین المسلمین کے لئے ہر وقت کوشاں رہتے ـ یہ علم وفضل ، زہد و تقویٰ ، مذہب و سیاست کا بحربیکراں اور اتحاد و اتفاق کے علمبردار نے 16 دسمبر 1963ء کو وفا ت پائی ـ زیر نظر کتاب مولانا داؤد غزنوی کی حیات وخدمات پر اہم کتاب ہے جس میں نصف حصہ مولانا غزنوی کی وفات پر نامور علماء کے لکھے کے مضامین کا مجموعہ ہے جسے مولانا ابوبکر غزنوی ﷫نے مرتب کیا ہے اور نصف حصہ مولانا ابو بکر غزنوی کاتحریر کردہ اپنے خاندان اوروالد گرامی مولانا داؤد غزنوی کے حیا ت وخدمات پر ''سید وابی'' کے نام سے جامع تذکرہ ہے اللہ ان کے درجات بلند فرمائے ۔(م۔ا)

 

 

عناوین

 

صفحہ نمبر

حرف آغاز

 

5

مولانا محمد داؤد غزنوی کا عظیم المرتبت خاندان

 

9

مولانا سید محمد داؤد غزنوی  ( کچھ نقوش و تاثرات)

 

21

مولانا سید محمد داؤد غزنوی  ( اسلام اور آزادی کا ایک بلند مرتبت مجاہد)

 

27

مولانا سید محمد داؤد غزنوی  ( چند تاثرات)

 

37

مولانا سید محمد داؤد غزنوی 

 

47

مولانا سید محمد داؤد غزنوی 

 

53

سید مولانا سید محمد داؤد غزنوی  ( جنگ آزادی کے سالار اول)

 

61

مولانا سید محمد داؤد غزنوی 

 

69

حضرت مولانا سید محمد داؤد غزنوی 

 

75

مولانا سید محمد داؤد غزنوی  چند یادیں

 

83

مولانا سید محمد داؤد غزنوی 

 

93

حضرت مولانا سید محمد داؤد غزنوی  ( سیاسی زندگی)

 

103

مولانا سید محمد داؤد غزنوی  ایک ملاقات

 

117

حضرت مولانا سید محمد داؤد غزنوی  ( چند واقعات و تاثرات)

 

123

میرے مشفق استاد

 

171

مولانا سید محمد داؤد غزنوی  چند یادیں چند باتیں

 

177

مولانا سید محمد داؤد غزنوی  اور حضرت مولینا مفتی محمد حسن صاحب کے باہمی تعلقات

 

187

مولانا سید محمد داؤد غزنوی  ( مولانا سید ابوالاعلی مودودی کی نظر میں)

 

203

حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب کا مکتوب گرامی

 

208

مولانا سید محمد داؤد غزنوی  کا حکیمانہ انداز تبلیغ

 

209

سیدی و ابی

 

215

آباؤ اجداد

 

215

حالات زندگی

 

237

آخری ایام

 

271

اخلاق و عادات

 

281

انداز خطابت

 

293

نظریات و رجحانات

 

325

مسائل تصوف

 

355

فقہی موقف

 

371

مرزائیت کی تردید

 

385

شعر و ادب کا ذوق

 

403

دارالعلوم تقویۃ الاسلام

 

443

مآخذ

 

463

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 17226
  • اس ہفتے کے قارئین 230816
  • اس ماہ کے قارئین 717008
  • کل قارئین97782312

موضوعاتی فہرست