نبی کریمﷺ کی عظمت و توقیراہل ایمان کے ایمان کا بنیادی جزو ہے اور علمائے اسلام دورِ صحابہؓ سے لے کر آج تک اس بات پر متفق رہے ہیں کہ آپ ﷺ کی شانِ اقدس میں گستاخی کرنیوالا آخرت میں سخت عذاب کا سامنا کرنے کے علاوہ اس دنیا میں بھی گردن زدنی کے لائق ہے۔ نبی کریم ﷺ کی توہین کرنے والے کی سز ا قتل کے حوالے سے کتبِ احادیث اورتاریخ وسیرت میں بے شمار واقعات موجود ہیں ۔شاتم رسول دوسروں کے دلوں سے عظمت وتوقیر رسول ﷺ گھٹانے کی کوشش کرتا اور ان میں کفر و نفاق کے بیج بوتا ہے، اس لئے توہین ِرسول ﷺکو "تہذیب و شرافت" سے برداشت کرلینا اپنے ایمان سے ہاتھ دھونا اور دوسروں کے ایمان چھن جانے کا راستہ ہموار کرنے کے مترادف ہے۔ نیز ذات رسالت مآب ﷺچونکہ ہر زمانے کے مسلمان معاشرہ کا مرکزو محورہیں اس لئے جو زبان آپﷺ پر طعن کے لیے کھلتی ہے، اگر اسے کاٹانہ جائے اور جو قلم آپﷺ کی گستاخی کیلئے اٹھتا ہے اگر اسے توڑانہ جائے تو اسلامی معاشرہ فساد اعتقادی و عملی کا شکار ہوکر رہ جائیگا۔نبی کریم ﷺکو (نعوذباللہ) نازیبا الفاظ کہنے والا امام ابن تیمیہ رحمتہ اللہ کے الفاظ میں ساری امت کو گالی دینے والا ہے اور وہ ہمارے ایمان کی جڑ کو کاٹنے کی کوشش کرتا ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے اپنے لئے نہیں بلکہ مسلمانوں کا ایمان اور غیرت بچانے کیلئے ہجو نگاروں کو گستاخیوں کی پاداش میں ان کا قتل روا رکھا۔ ۔اور اسی طرح مرتد کی سزابھی قتل ہے۔آنحضرتﷺ کے زمانے سے لے کر عہد حاضرتک تمام ائمہ مجتہدین اور علمائے شریعت اس پر متفق ہیں ۔زیر نظر کتاب میں میں فاضل مصنف نے نبی کریم ﷺ کے مقام ومرتبے کوبیان کرنے کے بعد نبیﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والے کی سزا کے حوالے سے قرآن مجید ،احادیث نبویہ ،آثار صحابہ،اجماع امت، او ر فقہاء وعلماء اسلام کے فتاوی پیش کرکے ثابت کیا ہے کہ گستاخ رسول کی سزا موت ہے او ر جن گستاخانِ رسول کو سزا دی گئی ان واقعات کو تفصیل سے بیان کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ گستاخ رسول اگر توبہ کر لے تو بھی سزا سے نہیں بچ سکے گا ۔ اس کے بعدکتاب کے دوسرے حصے میں قرآن وحدیث کی روشنی میں مرتد کی سزا کو پیش کرتے ہوئے ثابت کیا کہ مرتد کی سزا قتل ہے لیکن اگر اس جرم کامرتکب شخص خلوصِ دل سے سچی توبہ کرلیتا ہے تو اس کی سزائے موت ختم کی جاسکتی ہے اور اسے معاف کیا جاسکتا ہے اور تائب نہ ہونے والے مرتد اس دنیا میں سزائے موت او ر آخرت میں میں درد ناک عذاب او رغضب الٰہی کے مستحق ہونگے ۔توہین رسالت ا ورمرتد کے بارے میں شرعی نقطہ نظر جاننے کے لیے اس کتاب کا مطالعہ بہت مفید ہے۔(م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
انتساب |
|
11 |
استدعاء مصنف |
|
12 |
باب اول رسول اللہ ﷺ کی ارفع ترین شخصیت |
|
26 |
توہین رسالت اور بے حرمتی کے معنی |
|
26 |
باب دوم قتل رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام ؓ کے لیے دشمنوں کی سازش |
|
58 |
باب سوم توہین رسالت کے خلاف شریعت اسلامیہ کے بنیادی مراجع سے دلائل و شواہد |
|
76 |
الف توہین رسالت کے خلاف قرآنی شہادت |
|
76 |
ب توہین رسالت کے خلاف سنت نبویہ سے شواہد |
|
100 |
ت توہین رسالت کے خلاف صحابہ کرام ؓ کے فتاویٰ اور فیصلے |
|
160 |
ث توہین رسالت کے خلاف مشاہیر فقہاء وعلماء اسلام کے فتاویٰ |
|
169 |
باب چہارم ارتداد کا معنی و مطلب |
|
191 |
صحابہ رسول اللہ ﷺ کے فیصلے |
|
207 |