کل کتب 1342

دکھائیں
کتب
  • 1126 #6466

    مصنف : ڈاکٹر شوکت علی شوکانی

    مشاہدات : 5005

    منہج دعوت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم شخصی کردار کی اہمیت و تاثیر

    (اتوار 29 اگست 2021ء) ناشر : المکتبۃ الاسلامیہ ظفروال ضلع نارووال
    #6466 Book صفحات: 378
    دعوت وتبلیغ کی اہمیت کے لیے یہی بات کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس مقصد کے لیے بے شمار انبیاء ورسل کو مبعوث فرمایا ہے۔چونکہ یہ سلسلہ حضرت محمد ﷺ پر مکمل ہو چکا ہے اس لیے اب یہ ذمہ داری امت مسلمہ پر ہے۔ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ کہ وہ دعوت وتبلیع او راشاعتِ دین کا کام اسی طرح انتہائی محنت اور جان فشانی سے کرے جس طرح خود خاتم النبین ﷺ اور آپ کے خلفائے راشدین اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کرتے رہے ہیں ۔ تبلیغ کے موثر او رنتیجہ خیز ہونے کے لیے ضروری ہے کہ اس سلسلہ میں آنحضرت ﷺ اور انبیا ﷩ کا اسوہ اور دیگر شرعی اصول مبلغ کے پیش نظر رہیں ۔ کیونکہ انبیاء کرام ﷩ کی زندگیاں ہی اپنے اپنے دور اورعلاقے کے لوگوں کے لیے مشعل راہ تھیں جبکہ عالمگیر اور دائمی نمونۂ عمل صرف سید الاولین وسید الآخرین ،رحمۃ للعالمین کی حیات طیبہ ہے ۔ یہ بات واضح رہے کہ دعوت وتبلیغ سے پہلے عمل کی ضرورت ہوتی اور عمل سے پہلے علم کی ۔ زیرنظر کتاب’’ منہج دعوت ِ نبویﷺ‘‘مولانا شوکت علی شوکانی صاحب (پی ایچ ڈی سکالر) کی تصنیف ہےیہ کتاب دراصل فاضل مصنف کے ایم فل کے تحقیقی مقالہ کی کتاب صورت ہے۔جوکہ چار اب...
  • 1127 #2361

    مصنف : شیخ محمد اکرم

    مشاہدات : 13031

    موج کوثر

    (اتوار 22 فروری 2015ء) ناشر : ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور
    #2361 Book صفحات: 368
    شیخ محمد اکرام (1908۔1971ء)چک جھمرہ (ضلع لائل پور ) میں پیدا ہوئے۔ گورنمٹ کالج لاہور اور آکسفورڈ میں تعلیم پائی ۔ 1933ء میں انڈین سول سروس میں شامل ہوئے اور سوات ، شولا پور، بڑوچ اور پونا میں اعلٰی انتظامی عہدوں پر فائز رہے۔ آپ پونا کے پہلے ہندوستانی کلکٹر اور دسٹرکٹ مجسٹریٹ تھے۔ قیام پاکستان کے بعد اطلاعات اور نشریات کے ڈپٹی سیکرٹری مقرر ہوئے۔ پھر وزارت اطلاعات و نشریات کے جائنٹ سیکرٹری اور بعد میں کچھ مدت کے لیے سیکرٹری کے عہدے پر فائز ہوئے۔ 1955ء سے 1957ء تک مشرقی پاکستان میں متعین رہے ، پہلے کمشنر ڈھاکہ اور پھر ممبر بورڈ آف ریونیو کی حیثیت سے ۔1958ء تک محکمہ اوقاف کے ناظم اعلیٰ پاکستان مقرر ہوئے۔دفتری کاموں کے ساتھ ساتھ ادبی سرگرمیاں بھی جاری رہیں۔ ہندی مسلمانوں کی ثقافتی اور مذہبی تاریخ لکھی جو تین جلدوں میں شائع ہوئی۔ آب کوثر ، رود کوثر ، موج کوثر ، غالب اور شبلی کے سوانح بھی مرتب کیے۔ برصغیر پاک و ہند کی فارسی شاعری کا ایک مجموعہ ارمغان پاک مرتب کیا۔ جو1950 ء میں شائع ہوا۔  علمی خدمات کی بنا پر حکومت ایران نے آپ کو نشان سپاس اور حکومت پاکستان نے ستارہ امتیاز کے اعزازات عطا...
  • 1128 #1609

    مصنف : محمد رمضان یوسف سلفی

    مشاہدات : 7105

    مورخ اہل حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی حیات و خدمات

    (جمعہ 16 مئی 2014ء) ناشر : مکتبہ رحمانیہ ناصر روڈ سیالکوٹ
    #1609 Book صفحات: 242
    مولانا محمد اسحاق بھٹی ﷾ کی شخصیت تعارف کی محتاج نہیں آپ برصغیر پا ک وہند کے اہل علم طبقہ میں او رخصوصا جماعت اہل میں ایک معروف شخصیت ہیں آپ صحافی ،مقرر، دانش ور وادیب اور وسیع المطالعہ شخصیت ہیں ۔ ان کا شمارعصر حاضر کے ان گنتی کےچند مصنفین میں کیا جاتا ہے جن کے قلم کی روانی کاتذکرہ زبان زدِعام وخاص رہتا ہے تاریخ وسیر و سوانح ان کا پسندیدہ موضوع ہے او ر ان کا یہ بڑا کارنامہ ہے کے انہوں نے برصغیر کے جلیل القدر علمائے اہل حدیث کے حالاتِ زندگی او ر ان کےعلمی وادبی کارناموں کو کتابوں میں محفوظ کردیا ہے مولانا محمداسحاق بھٹی ﷾ تاریخ وسیر کے ساتھ ساتھ مسائل فقہ میں بھی نظر رکھتے ہیں مولانا صاحب نے تقریبا 30 سے زائدکتب تصنیف کیں ہیں جن میں سے 26 کتابیں سیر واسوانح سے تعلق رکھتی ہیں مولانا تصنیف وتالیف کےساتھ ساتھ 15 سال ہفت روزہ الاعصتام کے ایڈیٹر بھی رہے الاعتصام میں ان کےاداریے،شذرات،مضامین ومقالات ان کے انداز ِفکر او روسیع معلومات کے آئینہ دار ہیں الاعتصام نے علمی وادبی دنیا میں جو مقام حاصل کیا ہے اس کی ایک وجہ محترم مولانا محمد اسحاق بھٹی ﷾ کی انتھک مساعی اور کوششیں ہیں ۔زیر نظر کتاب مول...
  • 1129 #5289

    مصنف : حکیم محمود احمد ظفر

    مشاہدات : 4742

    موسی بن نصیر

    (ہفتہ 03 اپریل 2021ء) ناشر : تخلیقات، لاہور
    #5289 Book صفحات: 211
    سر کار دو عالمﷺ کی نظر کیمیا اثر نے صرف بڑے بڑے محدث‘ فقہاء‘ فلسفی اور سائنس دان ہی پیدا نہیں کیے بلکہ دنیا کے بڑے بڑے جرنیل بھی پیدا کیے جن کی فن سپہ گری کا لوہا پوری دنیا نے مانا ہے۔ وہ ایسے جرنیل تھآ کہ جس طرف بھی رخ کرتے کامیابی وکامرانی ان کی ہم رکاب ہوتی‘ اس وقت دنیا ان کے حیرت انگیز کارناموں کو دیکھ کر انگشت بدندان ہو جاتی‘ اور آج بھی ان کے کارنامے مشعل راہ ہیں۔ ان لوگوں نے صرف انسانوں کے خون سے زمین کو رنگین نہیں کیا بلکہ اللہ کے باغیوں کی سرکوبی کر کے انسانیت کو امن وسکون اور رشد وہدایت کی راہ دکھلائی‘ اور پوری دنیا امن وسلامتی کا گہوارہ بن گئی۔ان عظیم جرنیلوں میں سے ایک موسی بن نصیر بھی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص موسی بن نصیر کے حالات زندگی‘ کارناموں اور ان کی خدمات کی عکاسی کرتی ہے۔ موسی بن نصیر اپنے زمانہ کے ایک بہت بڑے کمانڈر اور جرنیل تھے انہوں نے اپنی پوری زندگی جس طرف کا رخ کیا کامرانی حاصل کی اور ایک تاریخ رقم کی۔ اور موسی کو پہنچنے والی مختلف اذیتوں اور صعوبتوں کو کتاب میں بیان کیا گیا ہے اور اس کتاب کا بیشتر مواد عربی اور انگریزی کتا...
  • 1130 #4513

    مصنف : ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری

    مشاہدات : 6965

    مولانا ابو الکلام آزاد ایک مطالعہ

    (پیر 27 مارچ 2017ء) ناشر : مکتبہ اسلوب، کراچی
    #4513 Book صفحات: 248
    مولانا ابو الکلام 11 نومبر 1888ء کو پیدا ہوئے اور 22 فروری 1958ء کو وفات پائی۔ مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔آپ کے والد بزرگوارمحمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا۔ سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میں ہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔ 1857ء کی جنگ آزادی میں آزاد کے والد کو ہندوستان سے ہجرت کرنا پڑی کئی سال عرب میں رہے۔ مولانا کا بچپن مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں گزرا ۔ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کی۔ پھر جامعہ ازہرمصر چلے گئے۔ چودہ سال کی عمر میں علوم مشرقی کا تمام نصاب مکمل کر لیا تھا۔مولانا کی ذہنی صلاحتیوں کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ انہوں نے پندرہ سال کی عمر میں ماہوار جریدہ لسان الصدق جاری کیا۔ جس کی مولانا الطاف حسین حالی نے بھی بڑی تعریف کی۔ 1914ء میں الہلال نکالا۔ یہ اپنی طرز کا پہلا پرچہ تھا۔ مولانا ایک نادر روزگار شخصیت تھے۔ اور اللہ تعالیٰ نے ان کی ذات میں ایسے اوصاف ومحاسن جمع کردیے تھےکہ انہوں نے زندگی کے ہر دائرہ میں بلند مقام حاصل کیا۔م...
  • 1131 #4512

    مصنف : سعید احمد اکبر آبادی

    مشاہدات : 6949

    مولانا ابو الکلام آزاد مرحوم، سیرت و شخصیت اور علمی اور عملی کارنامے

    (اتوار 26 مارچ 2017ء) ناشر : ادارہ تصنیف و تحقیق، کراچی
    #4512 Book صفحات: 128
    مولانا ابو الکلام 11 نومبر 1888ء کو پیدا ہوئے اور 22 فروری 1958ء کو وفات پائی۔ مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔آپ کے والد بزرگوارمحمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا۔ سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میں ہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔ 1857ء کی جنگ آزادی میں آزاد کے والد کو ہندوستان سے ہجرت کرنا پڑی کئی سال عرب میں رہے۔ مولانا کا بچپن مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں گزرا ۔ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کی۔ پھر جامعہ ازہرمصر چلے گئے۔ چودہ سال کی عمر میں علوم مشرقی کا تمام نصاب مکمل کر لیا تھا۔مولانا کی ذہنی صلاحتیوں کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ انہوں نے پندرہ سال کی عمر میں ماہوار جریدہ لسان الصدق جاری کیا۔ جس کی مولانا الطاف حسین حالی نے بھی بڑی تعریف کی۔ 1914ء میں الہلال نکالا۔ یہ اپنی طرز کا پہلا پرچہ تھا۔ مولانا ایک نادر روزگار شخصیت تھے۔ اور اللہ تعالیٰ نے ان کی ذات میں ایسے اوصاف ومحاسن جمع کردیے تھےکہ انہوں نے زندگی کے ہر دائرہ میں بلند مقام حاصل کیا۔م...
  • 1132 #3446

    مصنف : احمد حسین کمال

    مشاہدات : 6990

    مولانا ابو الکلام آزاد نے پاکستان کے بارے میں کیا کہا؟

    (منگل 09 فروری 2016ء) ناشر : مکتبہ جمال، لاہور
    #3446 Book صفحات: 140
    برصغیر پاک و ہند میں کچھ ایسی شخصیات نے جنم لیا جو علم و ادب اور صحافت کے افق پر ایک قطبی ستارے کی طرح نمودار ہوئے اور دیر تک چھائے رہے۔ ان شخصیات میں سے مولانا ابو الکلام آزادؒ سرِ فہرست ہیں، مولانا کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ صلاحیتوں سے نوازہ تھا۔ مولانا آزادؒ عربی، اردو، فارسی اور انگریزی کے عظیم سکالر تھے، آپ نہایت ہی زیرک اور بے باک انسان تھے۔ جب فرنگی حکومت نے ایک منصوبہ کے تحت تقسیم برصغیر کا پروگرام بنایا اور ان کا ارادہ تھا کہ مسلمان پسماندہ ہیں اس لیے ان کو چند ایک رعایتوں کے ساتھ اپنا آلہ کار بنا لیا جائے گا۔ مولانا آزادؒ نے جب برطانوی حکومت کی چالوں میں شدّت محسوس کی تو برصغیر کے مسلمانوں کو اس خطرناک چال سے بچانے کے لیے مولانا نے باقاعدہ کوششیں کیں۔ مولانا یہ چاہتے تھے کہ ہندوستان میں مسلمانوں کی نو(9) کروڑ سے زیادہ ہے اور وہ اپنی اس زبردست تعداد کے ساتھ ایسی مذہبی و معاشرتی صفات کے حامل ہیں کہ ہندوستان کی قومی و وطنی زندگی میں فیصلہ کن اثرات ڈال سکتے ہیں۔ مولانا کا یہ نظریہ تھا کہ اگر آج ہندوستان کے مسلمان ایک الگ ملک حاصل کر لیں گئے تو وہ فرنگیوں کے آلہ کار ہو کر رہ جائیں...
  • 1133 #3446

    مصنف : احمد حسین کمال

    مشاہدات : 6990

    مولانا ابو الکلام آزاد نے پاکستان کے بارے میں کیا کہا؟

    (منگل 09 فروری 2016ء) ناشر : مکتبہ جمال، لاہور
    #3446 Book صفحات: 140
    برصغیر پاک و ہند میں کچھ ایسی شخصیات نے جنم لیا جو علم و ادب اور صحافت کے افق پر ایک قطبی ستارے کی طرح نمودار ہوئے اور دیر تک چھائے رہے۔ ان شخصیات میں سے مولانا ابو الکلام آزادؒ سرِ فہرست ہیں، مولانا کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ صلاحیتوں سے نوازہ تھا۔ مولانا آزادؒ عربی، اردو، فارسی اور انگریزی کے عظیم سکالر تھے، آپ نہایت ہی زیرک اور بے باک انسان تھے۔ جب فرنگی حکومت نے ایک منصوبہ کے تحت تقسیم برصغیر کا پروگرام بنایا اور ان کا ارادہ تھا کہ مسلمان پسماندہ ہیں اس لیے ان کو چند ایک رعایتوں کے ساتھ اپنا آلہ کار بنا لیا جائے گا۔ مولانا آزادؒ نے جب برطانوی حکومت کی چالوں میں شدّت محسوس کی تو برصغیر کے مسلمانوں کو اس خطرناک چال سے بچانے کے لیے مولانا نے باقاعدہ کوششیں کیں۔ مولانا یہ چاہتے تھے کہ ہندوستان میں مسلمانوں کی نو(9) کروڑ سے زیادہ ہے اور وہ اپنی اس زبردست تعداد کے ساتھ ایسی مذہبی و معاشرتی صفات کے حامل ہیں کہ ہندوستان کی قومی و وطنی زندگی میں فیصلہ کن اثرات ڈال سکتے ہیں۔ مولانا کا یہ نظریہ تھا کہ اگر آج ہندوستان کے مسلمان ایک الگ ملک حاصل کر لیں گئے تو وہ فرنگیوں کے آلہ کار ہو کر رہ جائیں...
  • 1134 #4511

    مصنف : ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری

    مشاہدات : 5386

    مولانا ابو الکلام آزاد کی صحافت

    (ہفتہ 25 مارچ 2017ء) ناشر : ادارہ تصنیف و تحقیق، کراچی
    #4511 Book صفحات: 223
    مولانا ابو الکلام11نومبر1888ء کو پیدا ہوئے اور 22 فروری1958ءکو وفات پائی۔مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔آپ کے والد بزرگوارمحمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا۔ سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میں ہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔ 1857ء کی جنگ آزادی میں آزاد کے والد کو ہندوستان سے ہجرت کرنا پڑی کئی سال عرب میں رہے۔ مولانا کا بچپن مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں گزرا۔ ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کی۔ پھر جامعہ ازہرمصر چلے گئے۔ چودہ سال کی عمر میں علوم مشرقی کا تمام نصاب مکمل کر لیا تھا۔ مولانا کی ذہنی صلاحتیوں کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ انہوں نے پندرہ سال کی عمر میں ماہوار جریدہ لسان الصدق جاری کیا۔ جس کی مولانا الطاف حسین حالی نے بھی بڑی تعریف کی۔ 1914ء میں الہلال نکالا۔ یہ اپنی طرز کا پہلا پرچہ تھا۔ مولانا ایک نادر روزگار شخصیت تھے۔ اور اللہ تعالیٰ نے ان کی ذات میں ایسے اوصاف ومحاسن جمع کردیے تھےکہ انہوں نے زندگی کے ہر دائرہ میں بلند مقام حاصل کیا۔مولانا...
  • 1135 #4479

    مصنف : افضل حق قریشی

    مشاہدات : 7827

    مولانا ابو الکلام آزاد کی قرآنی خدمات ( جدید ایڈیشن )

    (بدھ 24 مئی 2017ء) ناشر : مکتبہ جمال، لاہور
    #4479 Book صفحات: 225
    مولانا ابو الکلام11نومبر1888ء کو پیدا ہوئے اور 22 فروری1958ءکو وفات پائی۔مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔آپ کے والد بزرگوارمحمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا ۔سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میں ہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔1857ء کی جنگ آزادی میں آزاد کے والد کو ہندوستان سے ہجرت کرنا پڑی کئی سال عرب میں رہے۔ مولانا کا بچپن مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں گزرا ۔ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کی۔ پھر جامعہ ازہرمصر چلے گئے۔ چودہ سال کی عمر میں علوم مشرقی کا تمام نصاب مکمل کر لیا تھا۔مولانا کی ذہنی صلاحتیوں کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ انہوں نے پندرہ سال کی عمر میں ماہوار جریدہ لسان الصدق جاری کیا۔ جس کی مولانا الطاف حسین حالی نے بھی بڑی تعریف کی۔ 1914ء میں الہلال نکالا۔ یہ اپنی طرز کا پہلا پرچہ تھا۔ ۔ مولانا ایک نادر روزگار شخصیت تھے ۔ اور اللہ تعالیٰ نے ان کی ذات میں ایسے اوصاف ومحاسن جمع کردیے تھےکہ انہوں نے زندگی کے ہر دائرہ میں بلند مقام حاصل کیا۔مولان...
  • 1136 #3715

    مصنف : مجاہد الحسینی

    مشاہدات : 6446

    مولانا ابو الکلام آزاد کی مرزا قادیانی کے جنازے میں شرکت ؟ بہتان کا حقیقت افروز تجزیہ

    (ہفتہ 04 جون 2016ء) ناشر : ادارہ اسلامیات انار کلی ،لاہور
    #3715 Book صفحات: 100
    مولانا ابو الکلام11نومبر1888ء کو پیدا ہوئے اور 22 فروری1958ءکو وفات پائی۔مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔آپ کے والد بزرگوارمحمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ میں مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا ۔سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میں ہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔1857ء کی جنگ آزادی میں آزاد کے والد کو ہندوستان سے ہجرت کرنا پڑی کئی سال عرب میں رہے۔ مولانا کا بچپن مکہ معظمہ اور مدینہ میں گزرا ۔ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کی۔ پھر جامعہ ازہرمصر چلے گئے۔ چودہ سال کی عمر میں علوم مشرقی کا تمام نصاب مکمل کر لیا تھا۔مولانا کی ذہنی صلاحتیوں کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ انہوں نے پندرہ سال کی عمر میں ماہوار جریدہ لسان الصدق جاری کیا۔ جس کی مولانا الطاف حسین حالی نے بھی بڑی تعریف کی۔ 1914ء میں الہلال نکالا۔ یہ اپنی طرز کا پہلا پرچہ تھا۔ ترقی پسند سیاسی تخیلات اور عقل پر پوری اترنے والی مذہبی ہدایت کا گہوارہ اور بلند پایہ سنجیدہ ادب کا نمونہ تھا۔آپ ایک سنی المسلک انسان تھے ۔آپ کا قادیانیت یا مرزا...
  • 1137 #4379

    مصنف : عبد الرشید عراقی

    مشاہدات : 7145

    مولانا ابو الکلام آزاد  بحیثیت صحافی و مفسر

    (پیر 03 اپریل 2017ء) ناشر : نعمانی کتب خانہ، لاہور
    #4379 Book صفحات: 141
    مولانا ابو الکلام11نومبر1888ء کو پیدا ہوئے اور 22 فروری1958ءکو وفات پائی۔مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔آپ کے والد بزرگوارمحمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا ۔سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میں ہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔1857ء کی جنگ آزادی میں آزاد کے والد کو ہندوستان سے ہجرت کرنا پڑی کئی سال عرب میں رہے۔ مولانا کا بچپن مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں گزرا ۔ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کی۔ پھر جامعہ ازہرمصر چلے گئے۔ چودہ سال کی عمر میں علوم مشرقی کا تمام نصاب مکمل کر لیا تھا۔مولانا کی ذہنی صلاحتیوں کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ انہوں نے پندرہ سال کی عمر میں ماہوار جریدہ لسان الصدق جاری کیا۔ جس کی مولانا الطاف حسین حالی نے بھی بڑی تعریف کی۔ 1914ء میں الہلال نکالا۔ یہ اپنی طرز کا پہلا پرچہ تھا۔ ۔ مولانا ایک نادر روزگار شخصیت تھے ۔ اور اللہ تعالیٰ نے ان کی ذات میں ایسے اوصاف ومحاسن جمع کردیے تھےکہ انہوں نے زندگی کے ہر دائرہ میں بلند مقام حاصل کیا۔مولان...
  • 1138 #1608

    مصنف : محمد اسحاق بھٹی

    مشاہدات : 5006

    مولانا احمد دین گکھڑوی

    (جمعرات 15 مئی 2014ء) ناشر : مکتبہ قدوسیہ،لاہور
    #1608 Book صفحات: 249
    مولانا احمددین گھکڑوی﷫ بہت بڑے مناظراور جلیل القدر عالمِ دین تھے 1900ء میں ضلع گوجرانوالہ کے ایک مشہور مقام گکھڑ میں پیداہوئےاور مختلف اہل علم سےدینی تعلیم حاصل کی ۔مولانا ابھی کم عمر ہی تھے کہ والدگرامی انتقال کرگئے لیکن انہوں نے اپنی تعلیم کو جاری رکھا دورانِ تعلیم ہی مولانا احمد دین کووعظ وتقریرکا شوق پیدا ہوگیا تھا وہ بدعات او رغیراسلامی رسوم ورواج کے سخت خلاف تھے اور ان پرکھل کر تنقید کرتےتھے ذہن ابتداہی سے مناظرانہ تھا دینی تعلیم سے فراغت کے بعد وہ باقاعدہ طور سے تقریبا 1920میں مناظرے اور تقریر کےمیدان میں اترے۔پھر عیسائیوں ،شیعوں، مرزائیوں اور بریلویوں سےان کے بے شمار مناظرے ہوئے او راس زمانے میں ان کے مناظروں کی سامعہ نواز گونج دور دور تک سنی گئی اور کامیاب مناظرکی حیثیت سے معروف ہوئے ۔زیر نظر کتاب معروف مؤرخ اہل حدیث مصنف کتب کثیرہ مولاناکی امحمد اسحاق بھٹی ﷾ کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے مولانا احمد دین کگھڑوی ﷫ کی دینی ، تبلیغی وعوتی خدمات او ربالخصوص ان کے مناظروں کی روداد اور واقعات کو بڑے احسن انداز میں بیان کیا ہے اللہ مولانا احمدین  کے درجات بلند فرمائے اور ان کی قبر پر...
  • 1139 #4380

    مصنف : اشتیاق احمد ظلی

    مشاہدات : 5420

    مولانا الطاف حسین حالی کی یاد میں

    (منگل 04 اپریل 2017ء) ناشر : دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا
    #4380 Book صفحات: 231
    مولانا الطاف حسین حالی ، ہندوستان میں ’’اردو‘‘ کےنامورشاعراورنقاد گزرے ہیں۔حالی 1837ء میں پانی پت میں پیدا ہوئے۔ ابھی 9 سال کے تھے کہ والد کا انتقال ہوگیا۔ بڑے بھائی امداد حسین نے پرورش کی۔ اسلامی دستور کے مطابق پہلے قرآن مجید حفظ کیا۔ بعد ازاں عربی کی تعلیم شروع کی۔دلی میں 2 سال عربی صرف و نحو اور منطق وغیرہ پڑھتے رہے۔ حالی کے بچپن کا زمانہ ہندوستان میں تمدن اور معاشرت کے انتہائی زوال کا دور تھا۔ سلطنتِ مغلیہ جو 300 سال سے اہل ِ ہند خصوصاََ مسلمانوں کی تمدنی زندگی کی مرکز بنی ہوئی تھی، دم توڑ رہی تھی۔ سیاسی انتشار کی وجہ سے جماعت کا شیرازہ بکھر چکا تھا، اور انفرادیت کی ہوا چل رہی تھی۔1856ء میں ہسار کے کلکٹر کے دفتر میں ملازم ہوگئے لیکن 1857ء میں پانی پت آ گئے۔ 3-4 سال بعد جہانگیر آباد کے رئیس مصطفٰی خان شیفؔتہ کے بچوں کے اتالیق مقرر ہوئے۔ نواب صاحب کی صحبت سے مولانا حالی کی شاعری چمک اٹھی۔ تقریباَ 8 سال مستفید ہوتے رہے۔ پھر دلی آکر مرزا غالب کے شاگرد ہوئے۔ غالب کی وفات پر حالی لاہور چلے آئے اور گورنمنٹ بک ڈپو میں ملازمت اختیار کی۔ لاہور میں محمدحسین آزاد کے سات...
  • 1140 #4480

    مصنف : محمد رمضان یوسف سلفی

    مشاہدات : 8593

    مولانا ثناء اللہ امر تسری حیات خدمات آثار

    (بدھ 24 مئی 2017ء) ناشر : مکتبہ جامعہ رحمانیہ سیالکوٹ
    #4480 Book صفحات: 97
    شیخ الاسلام فاتح قادیان مولانا ثناء اللہ امرتسری﷫ 1868ء کو امرتسر میں پیدا ہوئے آپ نے ابتدائی تعلیم امرتسر میں پائی۔ سات سال کی عمر میں والد اور چودہ برس کی عمر تک پہنچتے والدہ بھی داغِ مفارقت دے گئیں۔ بنیادی تعلیم مولانا احمد اللہ امرتسر ﷫سے حاصل کرنے کے بعد استاد پنجاب، مولانا حافظ عبدالمنان وزیرآبادی ﷫سے علم حدیث کی کتابیں پڑھیں۔ ۱۸۸۹ء میں سندفراغت حاصل کرصحیحین پڑھنے دہلی میں سید نذیرحسین دہلوی ﷫ کے پاس پہنچے۔مولانا ثناءاللہ امرتسری﷫ وسیع المطالعہ، وسیع النظر، وسیع المعلومات اور باہمت عالم دین ہی نہیں دین اسلام کے داعی، محقق، متکلم، متعلم، مناظر مصنف، مفسر اور نامور صحافی بھی تھے۔ مولانا کے پیش نگاہ دفاعِ اسلام اور پیغمبر اعظم جناب محمد رسول اللہﷺ کی عزت و ناموس کی حفاظت کا کام تھا۔ یہودونصاریٰ کی طرح ہندو بھی اسلام کے درپے تھے۔ مولانا کی اسلامی حمیت نے یہودونصاریٰ، ہندو اورقادیانیوں کو دندان شکن جواب دیے۔ عیسائیت اور ہند مت کے رد میں آپ نےمتعد دکتب لکھیں۔اور آپ نے جس سرگرمی و تندہی سے عقیدہ ختم نبوتﷺ کا دفاع کیا، ایسی سعادت کم ہی مسلمانوں کے حصے میں آئی ہے۔ آپ نے اسلام کی حق...
  • 1141 #4381

    مصنف : سید ابو الحسن علی ندوی

    مشاہدات : 12135

    مولانا جلال الدین رومی 

    (بدھ 05 اپریل 2017ء) ناشر : دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی، اسلام آباد
    #4381 Book صفحات: 104
    مولانا جلال الدین رومی 1207ء کو افغانستان کے صوبہ تاجکستان میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم کے مراحل شیخ بہاولدین نے طے کرادیے اور پھر اپنے مرید سید برہان الدین کو جو اپنے زمانے کے فاضل علماء میں شمار کیے جاتے تھے مولاناکا معلم اور اتالیق بنادیا۔ اکثر علوم مولانا کو انہی سے حاصل ہوئے۔ اپنے والد کی حیات تک ان ہی کی خدمت میں رہے۔ والد کے انتقال کے بعد 639ھ میں شام کا قصد کیا ۔ ابتدا میں حلب کے مدرسہ حلاویہ میں رہ کر مولاناکمال الدین سے شرف تلمذ حاصل کیا۔مولانا رومی اپنے دور کے اکابر علماء میں سے تھے۔ فقہ اور مذاہب کے بہت بڑے عالم تھے۔ لیکن آپ کی شہرت بطور ایک صوفی شاعر کےہوئی۔دیگرعلوم میں بھی آپ کو پوری دسترس حاصل تھی۔ دوران طالب علمی میں ہی پیچیدہ مسائل میں علمائے وقت مولانا کی طرف رجوع کرتے تھے۔ مولانا کی شہرت سن کر سلجوقی سلطان نے انھیں اپنے پاس بلوایا۔ مولانا نے درخواست قبول کی اور قونیہ چلے گئے ۔وہ تقریباًَ 30 سال تک تعلیم و تربیت میں مشغول رہے۔ جلال الدین رومی ؒ نے 3500 غزلیں 2000 رباعیات اور رزمیہ نظمیں لکھیں۔ آب مشہور فارسی شاعر تھے۔ مثنوی، فیہ ما فیہ اور دیوان شمس تبریز آپ کی معرف ک...
  • 1142 #1538

    مصنف : سید ابو بکر غزنوی

    مشاہدات : 8931

    مولانا داؤد غزنوی

    (پیر 07 اپریل 2014ء) ناشر : فاران اکیڈمی لاہور
    #1538 Book صفحات: 466
    مولانا محمد داؤد غزنوی 1895 میں امرتسر میں پیدا ہوئے ـ آپ حضرت الامام مولانا عبدالجبار غزنوی ؒ کے صاحبزادے تھے ـ آپ نے '' صرف ونحو ، حدیث وتفسیر'' اپنے والد بزرگوار سے پڑھی ـ فقہ اور اصولِ فقہ حضرت مولانا حافظ عبداللہ غازی پوری  سے پڑھی ـ فراغت کے بعد اپنے ہی بزرگوں کے قائم کردہ مدرسہ '' مدرسہ غزنویہ '' میں پڑھاتے رہے ـ 1919ء میں آپ نے سیاسی زندگی میں قدم رکھا ـ مدتوں آپ '' احرار'' کے ناظم اعلی ، جمعیہ العلماء کے نائب صدر اور کانگریس پنجاب کے صدر رہے ـتقسیم ہند کے بعد جماعت اہل حدیث کو شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی  کی رفاقت و معیت مین منظم کیا ـ فیصل آباد میں ایک مرکزی تعلیمی ادارہ '' جامعہ سلفیہ '' کی بنیاد رکھی ـ صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اسلامی نظام کے حق میں اسمبلی کے اجلاسوں میں پرزور تقریریں کی ـ جامعہ اسلامیہ بہاولپور کی نصاب کمیٹی کے رکن رہے ـ 1953ء میں جب تمام مکاتب فکر کے 31 علمائے کرام نے 22 نکات پر مشتمل ایک دستوری خاکہ مرتب کیا تو مولانا غزنوی  بھی ان میں شامل تھے ـ شاہ سعود  نے رابطہ عالم ا...
  • 1143 #491

    مصنف : ڈاکٹر نظیر حسنین زیدی

    مشاہدات : 64198

    مولانا ظفر علی خان احوال وآثار

    (جمعرات 10 جنوری 2013ء) ناشر : مجلس ترقی ادب لاہور
    #491 Book صفحات: 322
    سر سید احمد خان کے قائم کردہ ادارے علی گڑھ سے ایک نامور جوان خداداد خان المعروف بہ ظفر علی خاں اپنی خدادا د صلاحیتوں کے ساتھ سرسید کی زیر نگرانی اور علامہ شبلی کے زیر تربیت بی۔ اے کی ڈگری لے کر نکلا۔ وہ ایک با حوصلہ، پر عزم اور باہمت انسان تھا جو ارادے کا پکا اور دھن کا سچا تھا۔ اس نے خدا کا نام لے کر اور علی گڑھ کے ساتھ میدان حیات میں قدم رکھا اور رفتہ رفتہ اپنی ہمت سے کبھی شاعری اور صحافت کے افق پر چمکا اور کبھی سیاست کی گھٹاؤں میں گرجا۔ یہ کتاب اسی اولوالعزم انسان کے حالت زندگی پر مشتمل ہے۔ مصنف نے پوری کوشش کی ہے کہ مولانا ظفر علی خاں کے حالات قابل اعتماد ذرائع سے حاصل کر کے انھیں ایک مربوط صورت میں پیش کیا جائے۔ یوں مولانا کی ایک مستند سوانح عمری مرتب ہو گئی ہے۔ مصنف نے ہر اہم نکتے کے بارے میں ممکن حد تک تحقیق سے کام لیا ہے۔ اس سلسلے میں طویل سفر اختیار کیے ہیں اور متعلقہ شخصیات سے ملاقاتیں کی ہیں۔امید ہے یہ کتاب اردو ادب کے سوانحی ادب میں ایک اچھا اضافہ ثابت ہوگی اور اسے بیسویں صدی کے نصف اول کی ایک مستند تاریخی دستاویز کی حیثیت بھی حاصل ہوگی۔(ع۔م)  
  • 1144 #6206

    مصنف : ڈاکٹر زاہد اشرف

    مشاہدات : 2370

    مولانا عبد الرحیم اشرف حیات و خدمات جلد اول

    dsa (ہفتہ 17 اکتوبر 2020ء) ناشر : مکتبہ المنبر
    #6206 Book صفحات: 442
    مولانا  حکیم عبد الرحیم اشرف رحمہ اللہ  کی شخصیت  کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔مولانا موصوف 1922ء میں ضلع امرتسر کے ایک قصبے ویرووال میں پیدا ہوئے ۔1930ء میں سکول کی تعلیم چھوڑ کر  ’’ مدرسہ دار لعلوم شمسیہ عربیہ‘‘ میں  دخلہ لیا اور 1938ء میں سند فراغت حاصل کی۔حکیم عبد الرحیم اشرف رحمہ  اللہ نے  شروع سے لے کر آخر تک تمام مروجہ علوم دینیہ کی  تحصیل مولانا عبد اللہ ویرووالوی رحمہ اللہ  سے کی ۔مدرسے سے فراغت کے بعد اپنے استاد محترم کے حکم نما مشورے سے  اپنی مادر علمی  میں ہی تدریسی خدمات بھی انجام دیتے  رہے۔مولانا   تدریس کےساتھ ساتھ  مضمون نگاری بھی کرتے تھے  قیام پاکستان سے قبل  انکے مضامین مختلف معروف  مجلات(اخبار اہل حدیث  امرتسر، تنظیم اہل حدیث ،روپڑ، سہ روزہ  کوثر ،لاہور )میں شائع ہوتےرہے ۔قیام پاکستان کےبعد لائل پور (فیصل آباد) آئے اور پھر اسی شہر میں عمر گزار دی۔فیصل آباد میں مرحوم نے اشرف لیبارٹریز کے نام سے ایک طبی ادارے کی بنیاد رکھی اور کتب و رسائل طبع کرنے...
  • 1145 #851

    مصنف : صہیب حسن

    مشاہدات : 19883

    مولانا عبد الغفار حسن حیات وخدمات

    (بدھ 05 اکتوبر 2011ء) ناشر : مکتبہ اسلامیہ، لاہور
    #851 Book صفحات: 611
    مولانا عبدالغفار حسن﷫ کا شمار برصغیر پاک و ہند کی ان نابغہ روزگار ہستیوں میں ہوتا ہے جنھوں نے اپنی پوری زندگی کو درس و تدریس اور تحقیق و تصنیف کے لیے وقف کیے رکھا۔ ایسی شخصیات کی زندگی کے گوشے عوام و خواص کے لیے جہاں راہ عمل متعین کرنے کا اہتمام کرتے ہیں وہیں حالات کی تندہی کے سامنے سینہ سپر ہونے کا حوصلہ بھی دیتے ہیں۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے اس کتاب میں مولانا عبدالغفار حسن﷫ کی زندگی کے حالات اور ان کی خدمات دین پر خامہ فرسائی کی گئی ہے۔ کتاب کے اولین حصے میں ان کے فرزند محترم صہیب حسن نے اپنے والد کے بارے میں بہت سی معلومات کچھ اپنی یادداشت سے اور کچھ ان کی زبانی سنے ہوئے واقعات کی روشنی میں قلمبند کی ہیں۔ دوسرے حصے میں مولانا کی باقی اولاد و احفاد کے تاثرات کو شامل کیا گیا ہے۔ بعض اصحاب نے مولانا موصوف سے انٹرویو کیے ان انٹرویوز کو کتاب کے تیسرے حصے میں جگہ دی گئی ہے۔ حیات و خدمات پر مشتمل دیگر کتب سے اس کتاب کی اہمیت اس لیے زیادہ ہے کہ اس کو تیار کرنے والے مولانا موصوف کے دو فرزندان ارجمند ہیں۔ ظاہر ہے کہ ایک باپ کے جس قدر قریب بیٹا ہو سکتا ہے کوئی دوسرا نہیں ہو سکتا یہی وجہ ہے کہ ا...
  • 1146 #3891

    مصنف : عبد العلیم قدوائی

    مشاہدات : 8854

    مولانا عبد الماجد دریابادی حیات و خدمات

    (جمعہ 01 جولائی 2016ء) ناشر : صدق فاؤنڈیشن، لکھنؤ
    #3891 Book صفحات: 176
    مولانا عبد الماجد دریابادی 16 مارچ 1892 کو دریاباد،ضلع بارہ بنکی، بھارت میں قدوائی خاندان میں پیدا ہوئے۔ اُن کے دادا مفتی مظہر کریم کو انگریز سرکار کے خلاف ایک فتویٰ پر دستخط کرنے کے جرم میں جزائر انڈومان میں بطور سزا کے بھیج دیا گیاتھا۔ آپ ہندوستانی مسلمان محقق اور مفسر قرآن تھے۔آپ بہت سی تنظیموں سے منسلک رہے۔ اور بہت سی اسلامی اور ادبی انجمنوں کے رکن تھے۔ عبدالماجد دریاآبادی نے انگریزی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی ایک جامع تفسیر قرآن لکھی ہے۔ اُن کی اردو اور انگریزی تفسیر کی خاص بات یہ ہے کہ انہوں نے یہ تفاسیر اسلام پر عیسائیت کی طرف سے کیے جانے والے اعتراضات کو سامنے رکھتے ہوئے لکھی ہے، مزید ان تفاسیر میں عیسائیت کے اعتراضات رد کرتے ہوئے بائبل اور دوسرے مغربی مستشرقین کی کتابوں سے دلائل دئیے ہیں۔آپ نے 6 جنوری 1977 کو وفات پائی۔ان کے حالات وخدمات پر متعدد رسالوں ماہ ناموں نےخصوصی شمارے شائع کیے گئے ہیں اور متعدد کتب بھی لکھی گئی ہیں مختلف یونیورسٹیوں میں ان پر تحقیقی مقالہ جات بھی لکھے گئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’مولانا عبدالماجد دریاآبدی حیات وخدمات ‘‘ بھی اسی سلسل...
  • 1147 #1607

    مصنف : محمد رمضان یوسف سلفی

    مشاہدات : 5269

    مولانا عبد الوہاب محدث دہلوی اور ان کا خاندان

    (جمعرات 15 مئی 2014ء) ناشر : جماعت غرباء اہل حدیث پاکستان
    #1607 Book صفحات: 498
    تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور ہو ۔تمام حالات کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین وفطین ہو اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے کہ تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے اور اسلام میں تاریخ ، رجال اور تذکرہ نگار ی کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور یہ اس کے امتیازات میں سے ہے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین کے تذکرے لکھ کر ان کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ یوں تو صدیوں کی تاریخ ہمارے سامنے ہے لیکن ماضی قریب او ر موجودہ دور میں تذکرہ نویسی اور سوانح نگاری کے میدان میں جماعت اہل حدیث میں اردو مصنفین اور مقالہ نگاروں میں محترم مولانا محمد اسحاق بھٹی،مولانا حافظ صلاحالدین یوسف، مولانا محمد رمصان یوسف سلفی حفظہم اللہ وغیرہ کی خدمات قابلِ قدر ہیں اللہ تعالی ان بزرگوں کو صحت وعافیت سے نوازے اور ا...
  • 1148 #5421

    مصنف : محمد سرور

    مشاہدات : 7562

    مولانا عبید اللہ سندھی

    (اتوار 08 جولائی 2018ء) ناشر : سندھ ساگر اکادمی لاہور
    #5421 Book صفحات: 280
    امام انقلاب مولانا عبیداللہ سندھی کی شخصیت برصغیر پاک و ہند میں کسی تعارف کی محتاج نہیں آپ 28 مارچ 1876ء بمطابق 12 محرم الحرام 1289ھ کو ضلع سیالکوٹ کے ایک گاؤں چیلانوالی کے ایک سکھ خاندان میں پیدا ہوئے۔1884ء میں آپ نے اپنے ایک ہم جماعت سے مولانا عبیداللہ پائلی کی کتاب “تحفۃ الہند“ لے کر پڑھی۔ اس کے بعد شاہ اسماعیل شہید کی کتاب “تقویۃ الایمان“ پڑھی اور یوں اسلام سے رغبت پیدا ہوگئی۔ 15 برس کی عمر میں 19 اگست 1887ء کو مشرف با اسلام ہوئے۔اردو مڈل تک کی تعلیم آپ نے جام پور ضلع ڈیرہ غازی خان میں حاصل کی۔ پھر قبول اسلام کے بعد 1888ء میں دیوبند گئے اور وہاں دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لیا اور تفسیر و حدیث، فقہ و منطق و فلسفہ کی تکمیل کی۔1901ء میں گوٹھ پیر جھنڈو میں دارلارشاد قائم کیا۔1909ء میں اسیر مالٹا محمود الحسن کے حکم کی تعمیل میں دارالعلوم دیوبند گئے اور وہاں طلباء کی تنظیم “جمیعت الانصار“ کے سلسلے میں اہم خدمات انجام دیں۔1912ء میں دلی نظارۃ المعارف کے نام سے ایک مدرسہ جاری کیا جس نے اسلامی تعلیمات کی اشاعت میں بڑا کام کیا ہے۔ترکی میں 1924ء میں اپنی ذمہ...
  • 1149 #2382

    مصنف : مسعود عالم ندوی

    مشاہدات : 6877

    مولانا عبید اللہ سندھی اور ان کے افکار و خیالات پر ایک نظر

    (اتوار 15 مارچ 2015ء) ناشر : دار الدعوۃ السلفیہ، لاہور
    #2382 Book صفحات: 154
    مولانا مسعود عالم ندوی﷫  ہندوستان کے ایک معروف اور مایہ ناز عالم دین ہیں۔آپ کا  ہندوستان کے چوٹی کے علماء میں شمار ہوتا ہے۔آپ نے اپنے وقت کے مشاہیر اہل علم سے شرف تلمذ حاصل کیا ہے۔آپ متعدد کتب کے مصنف ومترجم ہیں۔زیر تبصرہ کتاب " مولانا عبید اللہ سندھی﷫  اور ان کے افکار وخیالات پر ایک نظر " بھی آپ کی انہی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔یہ کتاب ان  کے دو مضامین پر مشتمل ہے جو انہوں نے مولانا عبید اللہ سندھی حنفی ﷫ کی کتاب"شاہ ولی اللہ﷫  اور ان کی سیاسی تحریک" اور پروفیسر محمد سرور کی کتاب "مولانا عبید اللہ سندھی﷫  اور ان کے افکار وتعلیمات" پر تنقید اور استدراک کے طور پر لکھے تھے۔پہلا مقالہ مولانا کی زندگی میں شائع ہوا اور ان کی نظر سے گزر چکا تھا۔اس سلسلے میں انہوں نے ناقد کو مسلسل پانچ خط بھی لکھے جس میں انہوں نے اپنے افکار کی مزید توضیح کی تھی۔وہ پانچوں خطوط اس کتاب میں شامل ہیں۔ان خطوط کے علاوہ مولانا نے "برہان دہلی" میں ابھی اپنے افکار کی مزید تشریح اور 'استدراک'کے بعض شبہات کی تصحیح کی تھی۔مولف موصوف کے مطابق...
  • 1150 #3960

    مصنف : صوفی عبد الحمید خان سواتی

    مشاہدات : 13070

    مولانا عبید اللہ سندھی کے علوم و افکار

    (بدھ 05 اکتوبر 2016ء) ناشر : مکتبہ حمیدیہ گوجرانوالہ
    #3960 Book صفحات: 299
    امام انقلاب مولانا عبیداللہ سندھی کی شخصیت برصغیر پاک و ہند میں کسی تعارف کی محتاج نہیں آپ 28 مارچ 1876ء بمطابق 12 محرم الحرام 1289ھ کو ضلع سیالکوٹ کے ایک گاؤں چیلانوالی کے ایک سکھ خاندان میں پیدا ہوئے۔1884ء میں آپ نے اپنے ایک ہم جماعت سے مولانا عبیداللہ پائلی کی کتاب “تحفۃ الہند“ لے کر پڑھی۔ اس کے بعد شاہ اسماعیل شہید کی کتاب “تقویۃ الایمان“ پڑھی اور یوں اسلام سے رغبت پیدا ہوگئی۔ 15 برس کی عمر میں 19 اگست 1887ء کو مشرف با اسلام ہوئے۔اردو مڈل تک کی تعلیم آپ نے جام پور ضلع ڈیرہ غازی خان میں حاصل کی۔ پھر قبول اسلام کے بعد 1888ء میں دیوبند گئے اور وہاں دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لیا اور تفسیر و حدیث، فقہ و منطق و فلسفہ کی تکمیل کی۔1901ء میں گوٹھ پیر جھنڈو میں دالارشاد قائم کیا۔1909ء میں اسیر مالٹا محمود الحسن کے حکم کی تعمیل میں دارالعلوم دیوبند گئے اور وہاں طلباء کی تنظیم “جمیعت الانصار“ کے سلسلے میں اہم خدمات انجام دیں۔1912ء میں دلی نظارۃ المعارف کے نام سے ایک مدرسہ جاری کیا جس نے اسلامی تعلیمات کی اشاعت میں بڑا کام کیا ہے۔ترکی میں 1924ء میں اپنی ذمہ...
< 1 2 ... 43 44 45 46 47 48 49 ... 53 54 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 62901
  • اس ہفتے کے قارئین 359879
  • اس ماہ کے قارئین 1413379
  • کل قارئین110734817
  • کل کتب8851

موضوعاتی فہرست