شریعتِ اسلامیہ میں شبعہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والے ہر قسم کے افراد کے لیے مکمل راہنمائی موجود ہے او رہر شخص اپنی ہمت اور استطاعت کے مطابق اس چشمہ صافی سے اپنی سیرابی کا سامان جمع کرسکتاہے ۔یہ دنیا تکالیف او رمصائب کی آماجگاہ ہے جس میں ہر انسان کسی نہ کسی تکلیف اور پریشانی کا سامنا کرتا ہے۔انسا ن کو بیماری کا لاحق ہو نا من جانب اللہ ہے اوراللہ تعالی نے ہر بیماری کا علاج بھی نازل فرمایا ہے جیسے کہ ارشاد نبویﷺ ہے ’’ اللہ تعالی نے ہر بیماری کی دواء نازل کی ہے یہ الگ بات ہے کہ کسی نےمعلوم کر لی اور کسی نے نہ کی ‘‘بیماریوں کے علاج کے لیے معروف طریقوں(روحانی علاج،دواء اور غذا کے ساتھ علاج،حجامہ سے علاج) سے علاج کرنا سنت سے ثابت ہے ۔ روحانی اور جسمانی بیماریوں سےنجات کے لیے ایمان او ر علاج کے درمیان ایک مضبوط تعلق ہے اگر ایمان کی کیفیت میں پختگی ہو گی تو بیماری سے شفاء بھی اسی قدر تیزی سے ہوگی ۔ زیرنظر کتاب’’450 سوال وجواب برائے صحت وعلاج او ر میڈیکل سٹاف‘‘ میں عالمِ اسلام کے کبار علماء کرام...
فی زمانہ ہم دیکھتے ہیں کہ ہر عمر کے افراد میں جنسی بے روی بڑھ رہی ہے۔ اور اس کا نقطہ آغاز ہے بد نظری۔ جب سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر فحش لٹریچر کی ترویج و اشاعت برسرعام ہوتی ہے تو لامحالہ اس کے اثرات معاشرے پر بھی نظر آتے ہیں۔ اور اسی وجہ سے ہمارے معاشروں میں روز بروز جنسی طور پر ہراساں کیے جانے اور زیادتی کے بعد قتل کی وارداتیں بڑھتی جا رہی ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ چھ، چھ سال کی بچیاں اس درندگی کا نشانہ بن رہی ہیں۔ آنکھ خداتعالیٰ کی طرف سے عنایت کی جانے والی ایک نعمت غیر مترقبہ ہے۔ فلہٰذا ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ اس کا استعمال اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق کرے۔ زیر نظر رسالہ میں ہم نے کتاب و سنت اور آثار سلف کی روشنی میں آنکھ سے پیدا ہونے والے فتنوں اور ان کے انجام سے خبردار کیا ہے اور ان کے انجام سے خبردار کیا ہے اور ان سے محفوظ رہنے اور بچنے کا طریقہ ذکر کیا ہے۔ اور اسی ضمن میں آنکھ کے متعلق بض دیگر مفید مباحث کا بھی تذکرہ آ گیا ہے جو یقیناً قارئین کے لیے دلچسپی کا باعث ہوگا۔(ع۔م)
آج کے مغرب زدہ معاشرے میں اسلام کو ضابطہ حیات کی بجائے چند عبادات اور رسم ورواج کا دین سمجھ لیا گیا ہے اور باور بھی یہی کروایا جاتا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی اور جدید میڈیکل سائنس کے متعلق اسلام خاموش ہے۔اس کا مکمل کریڈٹ یورپ کو دیا جاتا ہے ۔حالانکہ یہ ظلم ہے ۔تعصب کی عینک اتار کر اگر اسلام کا مطالعہ کیا جائے توآپ کو اس میں دین ودنیا کے ہر شعبہ کے متعلق مکمل راہنمائی ملے گی۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ، طب ہو یا انجینئرنگ ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ...
بیماری اور شفاء کا نظام اللہ کے ہاتھ میں ہے۔وہ جسے چاہتا ہے بیماری میں مبتلا کر دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے صحت جیسی عظیم الشان نعمت سے سرفراز فرما دیتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ہی اس نے بیماری کے وقت ادویات استعمال کرنے اور ظاہری اسباب کو بروئے کار لانے کی ترغیب دی ہے۔نبی کریمﷺنے متعدد اشیاء کو بطور علاج استعما ل کرنے کا حکم دیا ہے۔ آپﷺ نے اپنی حیات میں جہاں روحانی اور باطنی بیماریوں کے حل تجویز فرمائے وہیں جسمانی اور ظاہری امراض کے لیے بھی اس قدر آسان اور نفع بخش ہدایات دیں کہ دنیا چاہے جتنی بھی ترقی کر لے لیکن ان سے سرمو انحراف نہیں کر سکتی۔زیر تبصرہ کتاب’’ اسلام کا ہمہ گیر نظام صحت اور فطری طریقہ علاج ‘‘پاکستان کے معروف اٹامک سائنسدان جناب سلطان بشیر محمود (ستارہ امتیاز)کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے طب نبوی کے چند شہہ پارے تقریبا 236 نسخے جمع فرما دیئے ہیں،جن پر عمل پیرا ہو کر آپ بڑی حد تک بیماریوں سے محفوظ ہو سکتے ہیں ،اور اگر بیمار ہو بھیجائیں تو مناسب پر ہیز ،سادہ غذا دعا اور ان قدرتی اشیاء کے استعمال سے صحت پا سکتے ہیں۔اللہ...
اللہ تعالیٰ کی پہلی صفت جو قرآن کریم کی پہلی آیت میں بیان کی گئی ہے، رب العالمین ہے۔ یعنی تمام جہانوں کا پیدا کرنے والا، پرورش کر کے درجہ بدرجہ اعلیٰ مقام ترقی پر پہنچانے والا ہے۔ جہاں تک اس صفتِ ربوبیت کا نوعِ انسان سے تعلق ہے، اس میں انسان کی جسمانی اور روحانی دونوں ترقیاں شامل ہیں۔ انسانی جسم اور روح میں سے ایک کی صحت مندی یا علالت دوسرے پر اچھا یا برا اثر ڈالتی ہے اور اس کی ترقی میں معاون یا مزاحم ہوتی ہے۔ روحانی ترقی کے لیے قرآن کریم اور پیغمبر اسلامﷺ نے لاثانی لائحہ عمل تجویز کرنے کے ساتھ ساتھ انسانی صحت و ثبات سے متعلق ایسی تعلیم دی ہے جس کی مثال کسی اور شریعت اور مذہب میں نہیں ملتی۔ یہ محض دعویٰ نہیں ہے بلکہ مضبوط دلائل و براہین، شہادت، تجربات و مشاہدات اور حقائق و واقعات پر مبنی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’اسلامی اصول صحت‘ میں مصنف فضل کرایم فارانی نے سیکڑوں آیات قرآنی اور احادیث نبوی سے استنباط کر کے انسانی زندگی کے ہر مرحلہ اور ہر ماحول کے لیے اسلامی اصول صحت انتہائی دلچسپ انداز میں پیش کیے ہیں۔(ع۔م)
کورونا وائرس کی وجہ سے اس وقت پوری دنیا مشکل کا شکار ہے۔ اس وبائی مرض نے نظامِ حیات تباہ کر کےرکھ دیا ہے ہنستے کھیلتے شہر وایرانی کا منظر پیش کررہے ہیں اور انسانوں کو گھروں تک محدود کردیا ہے ۔ہر طرف نفسا نفسی اور افراتفری کا عالم ہے ۔جنگلی جانوروں نےشہروں میں بسیرا شروع کردیا ہے ۔یہ ایک آزمائش بھی ہے اور عذاب کی صورت بھی ہو سکتی ہے۔ کورونا کی وجہ سے اس وقت دنیا بھر کے حالات بالکل بدل گئے ہیں۔ جن ممالک میں اس وائرس کی وبا شدت اختیار کر چکی ہے وہاں لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔ ایسے میں بہت سے شرعی مسائل نے بھی جنم لیا ہے۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ کیا اس وبا کی صورت میں مسجد جا کر نماز ادا کرنی چاہیے یا نہیں۔ بہت سے عرب ممالک میں اس وقت مساجد نماز کے لیے بند کی جا چکی ہیں اور عرب علماء کی اکثریت اس رائے سے متفق ہے۔ البتہ پاک و ہند میں اس پر علماء کی مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر علماء کرام کی مختلف پہلوؤں(جمعہ وجماعت کےلیےمساجد کوبند کرنے کی پابندی،کورونا وائرس کی حقیقت، کورونا مریضوں کےش...
کوئی مانے یا نہ مانے مگر یہ ایک ٹھوس حقیقت ہے کہ دین کے بارے میں اکثر مسلمانوں کا رویہ مثبت نہیں ہے۔اس سلسلے میں ایک تو ہماری معلومات بہت کم ہیں۔اس قدر کم کہ انہیں واجبی بھی نہیں کہا جا سکتا ۔دوسرے دین کے نام پر ہم جس طرح کے قول وفعل کا مظاہرہ کرتے ہیں اسے خالص دین ہر گز نہیں کہا جا سکتا۔کیونکہ جو کچھ ہم پیش کرتے ہیں وہ عموما افراط وتفریط پر مبنی ہوتا ہے۔اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہم نہ توعقائد میں متوازن ہیں اور نہ ہی اعمال میں مقتصد ہیں۔ شرک کا لغوی معنی برابری جبکہ شرک کی واضح تعریف جو علماء کرام نے کی ہے وہ یہ ہے کہ اَللہ تعالیٰ کے کسی وصف کو غیر اللہ کیلئے اِس طرح ثابت کرنا جس طرح اور جس حیثیت سے وہ اَللہ تعالیٰ کیلئے ثابت ہے ،یعنی یہ اِعتقاد رکھنا کہ جس طرح اَللہ تعالیٰ کا علم اَزَلی، اَبدی ، ذاتی اور غیر محدود ومحیطِ کل(سب کو گھیرے ہوئے ) ہے ،اِسی طرح نبی اورولی کو بھی ہے اور جس طرح اَللہ تعالیٰ جملہ صفاتِ کمالیہ کا مستحق اور تمام عیوب ونقائص سے پاک ہے ،اِسی طرح غیر اللہ بھی ہے تو یہ شرک ہو گا اور یہی وہ شرک ہے جس کی وجہ سے اِنسان دائرۂ اِسلام سے خا...
انسا ن کو بیماری کا لاحق ہو نا من جانب اللہ ہے اوراللہ تعالی نے ہر بیماری کا علاج بھی نازل فرمایا ہے جیسے کہ ارشاد نبویﷺ ہے ’’ اللہ تعالی نے ہر بیماری کی دواء نازل کی ہے یہ الگ بات ہے کہ کسی نےمعلوم کر لی اور کسی نے نہ کی ‘‘بیماریوں کے علاج کے لیے معروف طریقوں(روحانی علاج،دواء اور غذا کے ساتھ علاج،حجامہ سے علاج) سے علاج کرنا سنت سے ثابت ہے ۔ روحانی اور جسمانی بیماریوں سےنجات کے لیے ایمان او ر علاج کے درمیان ایک مضبوط تعلق ہے اگر ایمان کی کیفیت میں پختگی ہو گی تو بیماری سے شفاء بھی اسی قدر تیزی سے ہوگی ۔زیر نطر کتاب ’’ الحجامۃ‘‘میں فاضل مرتبین نے مریض کی خدمت اور عیادت کےفضائل اور صحت کے بنیادی اصول قرآن وحدیث کی روشنی میں ذکر کرنےکے بعد احادیث کی روشنی میں حجامہ کاتعارف...
طب یونانی جسے طب ِمشرقی اور طبِ اسلامی بھی کہا جاتاہے' کے تحت جڑی بوٹیوں سے علاج کی افادیت زمانہ قدیم سے مسلمہ ہے۔ ترقی پذیر اور ترقی یافتہ دونوں ممالک ہی اب اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ جدید اینٹی بایوٹک ادویات کی افادیت سے کسی طور انکار نہیں کیا جاسکتا۔لیکن ان کے استعمال سے بعض اوقات انسانی جسم پر سخت مضراثرات پڑتے ہیں جن سے تکلیف میں کمی کی بجائے مزید اضافہ ہوجاتاہے یا کوئی اور بیماری آلیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج اس ایٹمی دور میں پوری دنیا کے لو گ دوبارہ جڑی بوٹیوں کے فطری اور بے ضرر علاج کی طرف متوجہ ہور ہے ہیں کیونکہ طبِ یونانی (اسلامی ) یا ہر بل سسٹم آف میڈیسن میں ادویات کا استعمال موسم' عمر اور مزاج کو مد نظر رکھ کر کروایا جاتا ہے جس کی وجہ سے ان دیسی ادویات کے کسی قسم کے سائیڈ ایفیکٹس نہیں ہوتے۔ ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کی رپورٹ کے مطابق جدید میڈیکل سائنس کی بے پناہ ترقی کے باوجود دنیا کی 86فیصد آبادی ہربل ادویات استعمال کر رہی ہے جبکہ اقوام متحدہ کے فنڈبرائے آبادی کے مطابق پاکستان کی 76فیصد آبادی مختلف امراض کے سلسلے میں طب یونانی کی ہربل میڈ...
جادو، جنات کاموضوع سرزمین پاک وہند میں ہمیشہ سےعوام وخواص کی دلچسپی اور توجہ کاموضوع رہا ہے۔جادو کرنا او رکالے علم کےذریعے جنات کاتعاون حاصل کر کے لوگوں کو تکالیف پہنچانا شریعتِ اسلامیہ کی رو سےمحض کبیرہ گناہ ہی نہیں بلکہ ایسا مذموم فعل ہےجو انسان کو دائرۂ اسلام سے ہی خارح کردیتا ہے اور اسے واجب القتل بنادیتا ہے ۔جادو اور جنات سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کے علاج کےلیے کتاب وسنت کے بیان کردہ طریقوں سے ہٹ کر بے شمار لوگ شیطانی اور طلسماتی کرشموں کے ذریعے ایسے مریضوں کاعلاج کرتے نظر آتے ہیں جن کی اکثریت تو محض وہم وخیال کے زیر اثر خود کو مریض سمجھتی ہے ۔جادوکا موضوع ان اہم موضوعات میں سے ہے جن کا بحث وتحقیق اور تصنیف وتالیف کے ذریعے تعاقب کرنا علماء کےلیے ضروری ہے کیونکہ جادو عملی طور پر ہمارے معاشروں میں بھر پور انداز سے موجود ہے اور جادوگرچند روپوں کے بدلے دن رات فساد پھیلانے پر تلے ہوئے ہیں جنہیں وہ کمزور ایمان والے اور ان کینہ پرور لوگوں سے وصو ل کرتے ہیں جو اپنے مسلمان بھائیوں سے بغض رکھتے ہیں او رانہیں جادو کے عذاب میں مبتلا دیکھ کر خوشی محسوس کرتےہیں ل...
اس بات میں کسی مسلمان کو کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ"غیب" کا علم صرف اور صرف اللہ کے پاس ہے۔ یہ حقیقت قرآن مجید میں کئی ایک مقامات پر دو ٹوک بیان کر دی گئی ہے تاکہ کسی قسم کا کوئی ابہام باقی نہ رہے ارشاد باری تعالیٰ ہے:"قل لا یعلم من فی السمٰوات والارض الغیب الاّ اللہ"(النمل) ترجمہ۔"اے نبیؐ کہہ دیجیے! کہ جو مخلوق آسمانوں اور زمین میں ہے، ان میں سے کوئی بھی غیب کا علم نہیں رکھتا، سوائے اللہ تعالیٰ کے"۔ مگر اس کے باوجود بھی انسان کو یہ تجسس ضرور رہتا ہے کہ وہ ان غیبی امور کے بارے میں کسی نہ کسی طرح رسائی حاصل کر لے۔ اور آج بھی بے شمار لوگوں میں غیب دانی اور مستقبل بینی کے حوالے سےمختلف رجحانات پائے جاتے ہیں۔ ہر اہم کام کا آغاز کرنے کے لیے مثلاً" پسند کی شادی، کاروبار کا افتتاح وغیرہ کرنے کے بارے میں یہ معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ فائدہ ہو گا یا نقصان؟ اسی طرح قسمت شناسی کا تجسس بھی ہوتا ہے کہ قسمت اچھی ہو گی یا بری۔۔؟ مالدار بنوں گا یا نہیں ۔۔؟ میرے گھر بیٹا ہو گا یا بیٹی۔۔؟ اور اسی طرح تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ کاہن، نجومی، عا...
دم سے علاج کرنا مسنون عمل ہے ،سب سب سے بہترین اور نفع بخش دم وہ ہے جو انسان خود آیات ودعائیں پڑھ کر اپنے آپ پر دم کرے ، وہ دم جس کے الفاظ قرآن و سنت کے مطابق ہو ں یعنی شرکیہ نہ ہوں تو وہ جائز ہے۔جن احادیث میں اس کی ممانعت وارد ہوئی ہے اس میں جاہلیت کے الفاظ سے منع کیا گیا ہے۔ دم کر کے پانی پر پھونکنا یا کسی بیمار پر پھونکنا ہر طرح سے جائز ہے۔ دم طب ربا نی ہے پس جب مخلوق میں سے نیک لو گو ں کی زبا ن سے دم کیا جا ئے تو اللہ کے حکم سے شفا ہو جا تی ہے۔ زیر نظر کتاب’’ کتاب وسنت کی روشنی میں اپنے آپ پر دم کسے کریں‘‘ فضیلۃ الشیخ شخبوط حفظہ اللہ کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں روز مرہ پیش آنے والی چند اہم بیماریوں کاعلاج کتاب وسنت کی روشنی میں ایسے بیان کیا ہے کہ ہر کوئی انسان اس کتاب کوپڑھ کر اپنا علاج آپ کرسکتا ہے۔یہ کتاب چونکہ عربی زبان میں تھی تو فضیلۃ الشیخ پیر زادہ شفیق الرحمٰن شاہ الدراوی حفظہ اللہ...
انسا ن کو بیماری کا لاحق ہو نا من جانب اللہ ہے اوراللہ تعالی نے ہر بیماری کا علاج بھی نازل فرمایا ہے جیسے کہ ارشاد نبویﷺ ہے ’’ اللہ تعالی نے ہر بیماری کی دواء نازل کی ہے یہ الگ بات ہے کہ کسی نےمعلوم کر لی اور کسی نے نہ کی ‘‘بیماریوں کے علاج کے لیے معروف طریقوں(روحانی علاج،دواء اور غذا کے ساتھ علاج،حجامہ سے علاج) سے علاج کرنا سنت سے ثابت ہے ۔ روحانی اور جسمانی بیماریوں سےنجات کے لیے ایمان او ر علاج کے درمیان ایک مضبوط تعلق ہے اگر ایمان کی کیفیت میں پختگی ہو گی تو بیماری سے شفاء بھی اسی قدر تیزی سے ہوگی ۔نبی کریم ﷺ جسمانی وروحانی بیماریوں کا علاج جن وظائف اور ادویات سے کیا کرتے تھے یاجن مختلف بیماریوں کےعلاج کےلیے آپﷺنے جن چیزوں کی نشاندہی کی اور ان کے فوائد ونقصان کو بیان کیا ان کا ذکر بھی حدیث وسیرت کی کتب میں م...
انسا ن کو بیماری کا لاحق ہو نا من جانب اللہ ہے اوراللہ تعالی نے ہر بیماری کا علاج بھی نازل فرمایا ہے جیسے کہ ارشاد نبویﷺ ہے ’’ اللہ تعالی نے ہر بیماری کی دواء نازل کی ہے یہ الگ بات ہے کہ کسی نےمعلوم کر لی اور کسی نے نہ کی ‘‘بیماریوں کے علاج کے لیے معروف طریقوں(روحانی علاج،دواء اور غذا کے ساتھ علاج،حجامہ سے علاج) سے علاج کرنا سنت سے ثابت ہے ۔ روحانی اور جسمانی بیماریوں سےنجات کے لیے ایمان او ر علاج کے درمیان ایک مضبوط تعلق ہے اگر ایمان کی کیفیت میں پختگی ہو گی تو بیماری سے شفاء بھی اسی قدر تیزی سے ہوگی ۔نبی کریم ﷺ جسمانی وروحانی بیماریوں کا علاج جن وظائف اور ادویات سے کیا کرتے تھے یاجن مختلف بیماریوں کےعلاج کےلیے آپﷺنے جن چیزوں کی نشاندہی کی اور ان کے فوائد ونقصان کو بیان کیا ان کا ذکر بھی حدیث وسیرت کی کتب میں موجو د ہے ۔ کئی اہل علم نے ان چیزوں ک یکجا کر کے ان کو طب ِنبوی کا نام دیا ہے ۔ان میں امام ابن قیم کی کتاب طب نبوی قابل ذکر ہے او ردور جدید میں ڈاکٹر خالد غزنوی کی کتب بھی لائق مطالعہ ہیں۔طب کی اہمیت وافادیت کے پی...
امت محمدیہ کے افراد کی تلاشی لی جائے تو کسی کی گردن میں کاغذی تعویز لٹک رہا ہوگا، کسی میں چھوٹا سا قرآنی نسخہ۔ کسی میں کوڑیاں اور مونگے تو کوئی کالا دھاگہ باندھے ہوگا۔ کوئی امام ضامن پر تکیہ کئے ہوئے ہے تو کسی کو کالی بلی سامنے سے گزر جانے کا خوف ہے۔ کوئی مصیبت سے بچنے کیلئے تعویذ پہنتا ہے تو کوئی محبت کروانے کیلئے تعویذ کروا رہا ہے۔ قرآن سے دوری نے آج ہمیں اس مقام پر پہنچا دیا ہے کہ شرک امت کی رگ رگ میں رچتا بستا چلا جا رہا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب شرک کے اسی اہم پہلو یعنی تعویذ گنڈوں اور جائز دم کے درمیان فرق اور احادیث کی روشنی میں ان کے تفصیلی جائزے پر مشتمل ہے۔ کتاب کے آخر میں تعویذ پہننے کو جائز قرار دینے والوں کے شبہات پر مشتمل ایک کتابچہ کا بھی بھرپور جواب دیا گیا ہے۔
اردو میں مستعمل لفظ ”تعویذ“ کا عربی نام ”التمیمة“ ہے۔ عربی زبان میں ”التمیمة‘ کے معنی اس دھاگے، تار ، یا گنڈے کے ہیں، جسے گلے یا جسم کے کسی اور حصے میں باندھا جائے۔اور شریعت اسلامیہ نے ہر طرح کے تعویذات کے استعمال سے مطلقا منع فرمایا ہے۔لیکن افسوس کہ آج کے بہت سارے مسلمان ان شرکیہ اور حرام کاموں میں مبتلاء ہیں،اور ان میں مختلف ناموں سے کثرت سے تعویذوں کا رواج پایا جاتا ہے۔مثلا بچوں کو جنوں وشیاطین اورنظر بد وغیرہ سے حفاظت کے لیے، میاں بیوی میں محبت کے لیے ، اسی طرح اونٹوں، گھوڑوں، اور دیگر جانوروں پر نظر بدوغیرہ سے حفاظت کے لیے، اپنی گاڑیوں کے آگے یا پیچھے جوتے یا چپل، آئینوں پر بعض دھاگے اور گنڈے لٹکاتے ہیں، اسی طرح بعض مسلمان اپنے گھروں اور دوکانوں کے دروازوں پر گھوڑے کے نعل وغیرہ لٹکاتے ہیں، یا مکانوں پر کالے کپڑے لہراتے ہیں۔اسی طرح بعض لوگ بالخصوص عورتیں نظر بد وغیرہ سے بچاوٴ کے لیے بچوں کے تکیے کے نیچے چھری ،لوہا، ہرن کی کھال ، خرگوش کی کھال، اور تعویذیں وغیرہ رکھتی ہیں یا دیواروں پر لٹکاتی ہیں، یہ...
اردو میں مستعمل لفظ ”تعویذ“ کا عربی نام ”التمیمة“ ہے۔ عربی زبان میں ”االتمیمة‘ کے معنی اس دھاگے، تار، یا گنڈے کے ہیں، جسے گلے یا جسم کے کسی اور حصے میں باندھا جائے۔اور شریعت اسلامیہ نے ہر طرح کے تعویذات کے استعمال سے مطلقا منع فرمایا ہے۔لیکن افسوس کہ آج کے بہت سارے مسلمان ان شرکیہ اور حرام کاموں میں مبتلاء ہیں،اور ان میں مختلف ناموں سے کثرت سے تعویذوں کا رواج پایا جاتا ہے۔مثلا بچوں کو جنوں وشیاطین اورنظر بد وغیرہ سے حفاظت کے لیے، میاں بیوی میں محبت کے لیے ، اسی طرح اونٹوں، گھوڑوں، اور دیگر جانوروں پر نظر بدوغیرہ سے حفاظت کے لیے، اپنی گاڑیوں کے آگے یا پیچھے جوتے یا چپل، آئینوں پر بعض دھاگے اور گنڈے لٹکاتے ہیں، اسی طرح بعض مسلمان اپنے گھروں اور دوکانوں کے دروازوں پر گھوڑے کے نعل وغیرہ لٹکاتے ہیں، یا مکانوں پر کالے کپڑے لہراتے ہیں۔اسی طرح بعض لوگ بالخصوص عورتیں نظر بد وغیرہ سے بچاوٴ کے لیے بچوں کے تکیے کے نیچے چھری، لوہا، ہرن کی کھال ، خرگوش کی کھال، اور تعویذیں وغیرہ رکھتی ہیں یا دیواروں پر لٹکاتی ہیں، یہ ساری چیزیں زمانہ...
جادو برحق ہےاور کتاب وسنت کے دلائل کی رو سے جادو ،ٹونہ انسانی زندگی میں اثر انداز ہوتا ہے ،جس سے انسان کئی قسم کے روحانی و جسمانی عوارض کا شکار ہوتا ہے۔جادو کے برحق ہونے کے باوجود کتاب وسنت میں جادو ٹونے کا توڑ موجود ہے ،اس لیے جادو ٹونے کو دماغ پر سوار کرنا اور ہرمشکل ،پریشانی اور بیماری کے پیچھے جادو ٹونے کو محرک سمجھنا قطعا درست نہیں۔ایک تو جادو کرنا اور کروانا حرام ہے،لہذا کسی مسلمان کے لیے درست نہیں کہ وہ کسی مسلمان کو پریشان کرنے ، کسی کو نقصان پہنچانے یا اپنی دلی تسکین کے لیے جادو کرے یاکرائے ،پھر اگر کسی پر جادو کے اثرات ظاہر ہوں تو ایسے جادوگروں ، بے دین عاملوں اورکالے علم کے ماہرین کے پاس نہیں جانا چاہیے ،بلکہ مستند علما کے پاس جاکر ان سے مشاورت کی جائے یا جادو کے تو ڑ پر لکھی گئی کتب سے علاج کی کوشش کی جائے ،جادو ٹونے اور جنات کی شرارتوں کےتوڑ کے لیے یہ عمدہ کتاب ہے ،جس میں ہر قسم کے جادو ٹونےکا علاج کتاب وسنت کےدلائل سے ثابت کیا گیا ہے۔(ف۔ر)
جادو کرنا او رکالے علم کےذریعے جنات کاتعاون حاصل کر کے لوگوں کو تکالیف پہنچانا شریعتِ اسلامیہ کی رو سےمحض کبیرہ گناہ ہی نہیں بلکہ ایسا مذموم فعل ہےجو انسان کو دائرۂ اسلام سے ہی خارح کردیتا ہے اور اسے واجب القتل بنادیتا ہے ۔جادو اور جنات سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کے علاج کےلیے کتاب وسنت کے بیان کردہ طریقوں سے ہٹ کر بے شمار لوگ شیطانی اور طلسماتی کرشموں کے ذریعے ایسے مریضوں کاعلاج کرتے نظر آتے ہیں جن کی اکثریت تو محض وہم وخیال کے زیر اثر خود کو مریض سمجھتی ہے ۔جادوکا موضوع ان اہم موضوعات میں سے ہے جن کا بحث وتحقیق اور تصنیف وتالیف کے ذریعے تعاقب کرنا علماء کےلیے ضروری ہے کیونکہ جادو عملی طور پر ہمارے معاشروں میں بھر پور انداز سے موجود ہے اور جادوگرچند روپوں کے بدلے دن رات فساد پھیلانے پر تلے ہوئے ہیں جنہیں وہ کمزور ایمان والے اور ان کینہ پرور لوگوں سے وصو ل کرتے ہیں جو اپنے مسلمان بھائیوں سے بغض رکھتے ہیں او رانہیں جادو کے عذاب میں مبتلا دیکھ کر خوشی محسوس کرتےہیں لہذا علماء کے لیے ضروری ہے کہ جادو کے خطرے او راس کے نقصانات کے متعلق لوگوں کوخبر دارکریں اور...
جادو کرنا او رکالے علم کےذریعے جنات کاتعاون حاصل کر کے لوگوں کو تکالیف پہنچانا شریعتِ اسلامیہ کی رو سےمحض کبیرہ گناہ ہی نہیں بلکہ ایسا مذموم فعل ہےجو انسان کو دائرۂ اسلام سے ہی خارح کردیتا ہے ۔ جادوکا موضوع ان اہم موضوعات میں سے ہے کہ علماء کے لیے ضروری ہے کہ وہ نظر بد ،جادو کے خطرے او راس کے نقصانات کے متعلق لوگوں کوخبر دارکریں اور اس کا شرعی طریقے سے علاج کریں تاکہ لوگ اس کے توڑ اور علاج کے لیے نام نہادجادوگروں عاملوں کی طرف رخ نہ کریں۔ زیر نظر کتاب ’’جادو ،جنات، نظر بد اور دیگر مشکلات کاعلاج‘‘ابو عدنان محمد منیر قمر﷾(مترجم ومصنف کتب کثیرہ ) کی تصنیف ہےموصوف نے اس مختصر کتاب میں سحر زدہ شخص اور نظربد کے علاج کے لیے آیات وسور اور مستند دعائیں درج کردی ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی تما...
لفظ سحر (جادو)قرآن مجید کی مختلف آیات میں کم وبیش ساٹھ مرتبہ استعمال ہوا ہے ۔فرمان نبوی ﷺ کے مطابق جادو سات ہلاک کرنےوالے اشیاء میں سے ایک اور صحیح بخاری کی روایت کے مطابق خود نبی کریم ﷺ پر بھی جادو ہوا تھا۔جادو کرنا او رکالے علم کےذریعے جنات کاتعاون حاصل کر کے لوگوں کو تکالیف پہنچانا شریعتِ اسلامیہ کی رو سےمحض کبیرہ گناہ ہی نہیں بلکہ ایسا مذموم فعل ہےجو انسان کو دائرۂ اسلام سے ہی خارح کردیتا ہے اور اسے واجب القتل بنادیتا ہے ۔جادو، جنات اور نظر بد سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کے علاج کےلیے کتاب وسنت کے بیان کردہ طریقوں سے ہٹ کر بے شمار لوگ شیطانی اور طلسماتی کرشموں کے ذریعے ایسے مریضوں کاعلاج کرتے نظر آتے ہیں جن کی اکثریت تو محض وہم وخیال کے زیر اثر خود کو مریض سمجھتی ہے ۔جادوکا موضوع ان اہم موضوعات میں سے ہے جن کا بحث وتحقیق اور تصنیف وتالیف کے ذریعے تعاقب کرنا علماء کےلیے ضروری ہے کیونکہ جادو عملی طور پر ہمارے معاشروں میں بھر پور انداز سے موجود ہے اور جادوگرچند روپوں کے بدلے دن رات فساد پھیلانے پر تلے ہوئے ہیں جنہیں وہ کمزور ایمان والے اور ان کینہ پرور لو...
جادو اور جنات سےمتعلق موضوع نہایت حساس ہے۔ آج اس بنیاد پر بے شمار لوگوں نےاپنی مسندیں سجا رکھی ہیں۔ جادو کا توڑ کرنے اور جن نکالنے کے نام پر وہ سادہ عوام کا دین، عزت، مال سب کچھ لوٹ رہے ہیں ۔ بڑے بڑے نیکوکار لوگ بھی اس دھندے میں پڑ چکے ہیں۔جادو کرنا او رکالے علم کے ذریعے جنات کاتعاون حاصل کر کے لوگوں کو تکالیف پہنچانا شریعتِ اسلامیہ کی رو سے محض کبیرہ گناہ ہی نہیں بلکہ ایسا مذموم فعل ہےجو انسان کو دائرۂ اسلام سے ہی خارح کردیتا ہے اور اسے واجب القتل بنادیتا ہے ۔جادو اور جنات سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کے علاج کےلیے کتاب وسنت کے بیان کردہ طریقوں سے ہٹ کر بے شمار لوگ شیطانی اور طلسماتی کرشموں کے ذریعے ایسے مریضوں کاعلاج کرتے نظر آتے ہیں جن کی اکثریت تو محض وہم وخیال کے زیر اثر خود کو مریض سمجھتی ہے۔ جادوکا موضوع ان اہم موضوعات میں سے ہے جن کا بحث وتحقیق اور تصنیف وتالیف کے ذریعے تعاقب کرنا علماء کے لیے ضروری ہے کیونکہ جادو عملی طور پر ہمارے معاشروں میں بھر پور انداز سے موجود ہے اور جادوگر چند روپوں کے بدلے دن رات فساد پھیلانے پر تلے ہوئے ہیں جنہیں وہ کمزور ا...
لفظ سحر (جادو)قرآن مجید کی مختلف آیات میں کم وبیش ساٹھ مرتبہ استعمال ہوا ہے ۔فرمان نبوی ﷺ کے مطابق جادو سات ہلاک کرنےوالے اشیاء میں سے ایک اور صحیح بخاری کی روایت کے مطابق خود نبی کریم ﷺ پر بھی جادو ہوا تھا۔جادو کرنا او رکالے علم کےذریعے جنات کاتعاون حاصل کر کے لوگوں کو تکالیف پہنچانا شریعتِ اسلامیہ کی رو سےمحض کبیرہ گناہ ہی نہیں بلکہ ایسا مذموم فعل ہےجو انسان کو دائرۂ اسلام سے ہی خارح کردیتا ہے اور اسے واجب القتل بنادیتا ہے ۔جادو، جنات اور نظر بد سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کے علاج کےلیے کتاب وسنت کے بیان کردہ طریقوں سے ہٹ کر بے شمار لوگ شیطانی اور طلسماتی کرشموں کے ذریعے ایسے مریضوں کاعلاج کرتے نظر آتے ہیں جن کی اکثریت تو محض وہم وخیال کے زیر اثر خود کو مریض سمجھتی ہے ۔جادوکا موضوع ان اہم موضوعات میں سے ہے جن کا بحث وتحقیق اور تصنیف وتالیف کے ذریعے تعاقب کرنا علماء کےلیے ضروری ہے کیونکہ جادو عملی طور پر ہمارے معاشروں میں بھر پور انداز سے موجود ہے اور جادوگرچند روپوں کے بدلے دن رات فساد پھیلانے پر تلے ہوئے ہیں جنہیں وہ کمزور ایمان والے اور ان کینہ پرور لو...
جادو اور جنات سےمتعلق موضوع نہایت حساس ہے ۔ آج اس بنیاد پر بے شمار لوگوں نےاپنی مسندیں سجا رکھی ہیں۔ جادو کا توڑ کرنے اور جن نکالنے کے نام پر وہ سادہ عوام کا دین، عزت، مال سب کچھ لوٹ رہے ہیں۔ بڑے بڑے نیکو کار لوگ بھی اس دھندے میں پڑ چکے ہیں۔ جادو کرنا او رکالے علم کے ذریعے جنات کاتعاون حاصل کر کے لوگوں کو تکالیف پہنچانا شریعتِ اسلامیہ کی رو سےمحض کبیرہ گناہ ہی نہیں بلکہ ایسا مذموم فعل ہے جو انسان کو دائرۂ اسلام سے ہی خارح کردیتا ہے اور اسے واجب القتل بنادیتا ہے۔ جادو اور جنات سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کے علاج کےل یے کتاب وسنت کے بیان کردہ طریقوں سے ہٹ کر بے شمار لوگ شیطانی اور طلسماتی کرشموں کے ذریعے ایسے مریضوں کاعلاج کرتے نظر آتے ہیں جن کی اکثریت تو محض وہم وخیال کے زیر اثر خود کو مریض سمجھتی ہے۔ جادوکا موضوع ان اہم موضوعات میں سے ہے جن کا بحث وتحقیق اور تصنیف وتالیف کے ذریعے تعاقب کرنا علماء کے لیے ضروری ہے کیونکہ جادو عملی طور پر ہمارے معاشروں میں بھر پور انداز سے موجود ہے اور جادوگر چند روپوں کے بدلے دن رات فساد پھیلانے پر تلے ہوئے ہیں جنہیں وہ کمزو...