(جمعہ 12 دسمبر 2014ء) ناشر : نا معلوم
مسلمانوں کی بڑی اکثریت اس بات کو مانتی ہے کہ ہم دعا کے ذریعے سے اپنی نیکیوں کا اجر اپنے مرحوم اعزہ کو دے سکتے ہیں۔ چنانچہ اس تصور کے مطابق ایک شخص یا کچھ لوگ کوئی نیک عمل کرتے ہیں۔ پھر یہ دعا کی جاتی ہے کہ اس نیک عمل کا اجر فلاں مرحوم یا فلاں فلاں مرحوم کو عطا کیا جائے۔ ہمارے ہاں، اس کام کے لیے کچھ رسوم بھی رائج ہیں اور ان میں یہ عمل بڑے اہتمام سے کیا جاتا ہے۔یہ مسئلہ دور اول ہی سے موضوع بحث ہے۔ چنانچہ اس بات پر توسب متفق ہیں کہ میت کواخروی زندگی میں ہمارے دو طرح کے اعمال سے فائدہ پہنچتاہے۔ایک دعاے مغفرت، دوسرے وہ اعمال خیر جو میت کی نیابت میں کیے جائیں۔نیابت سے مراد یہ ہے کہ مرنے والااس عمل میں کسی نہ کسی نسبت سے شریک ہے۔ اس کی متعدد صورتیں ہو سکتی ہیں، مثلاً یہ کہ مرنے والے نے کوئی کام شروع کیا ہوا تھا اور تکمیل نہیں کر سکا، کوئی نذر مانی ہوئی تھی پوری نہیں کر سکا یا کوئی قرض تھا جسے وہ ادا نہیں کر سکا وغیرہ۔البتہ، اس میں اختلاف ہے کہ مرنے والے کی نسبت کے بغیر عمل کا ثواب بھی میت کو پہنچتا ہے یا نہیں۔مراد یہ ہے کہ میت کے اعزہ واقارب اپنے طور پر کوئی نیکی کا کام کرتے ہیں اور اللہ تعال...