کل کتب 6858

دکھائیں
کتب
  • 4676 #2435

    مصنف : محمد بن ابراہیم آل شیخ

    مشاہدات : 7517

    تمباکو نوشی مضر صحت

    (پیر 30 مارچ 2015ء) ناشر : حدیبیہ پبلیکیشنز لاہور
    #2435 Book صفحات: 58

    شرعی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ تمباکو نوشی کے حرام ہونے میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے۔کیونکہ اس میں ایک تو فضول خرچی پائی جاتی ہے اور دوسرے نمبر پر یہ صحت کے لئے نقصان دہ بھی ہے۔اور شریعت نے فضول خرچی اور مضر صحت اشیاء ان دونوں سے منع فرمایا ہے۔یہ ترقی یافتہ زمانے کا ایسا زہر ہے جس سے چند خوش نصیب ہی محفوظ ہو نگے۔ روزانہ لاکھوں لوگ لاکھوں کروڑوں روپے اس زہر کی خریداری پر یہ جانتے ہوئے بھی خرچ کرتے ہیں کہ "تمباکو نوشی صحت کے لیے مْضر ہے۔"تمباکو میں شامل ایک کیمیائی مادہ نکوٹین ہے جو زہریلے اور نشیلے اثرات کا حامل ہوتاہے۔یہ انسانی بدن میں سرایت کر کے وقتی طور پر اسے تسکین و لذت فراہم کرتا ہے،مگر خون میں شامل ہو کر اسے گاڑھا کر کے دورانِ خون کے کئی ایک عوارض کا باعث بھی بنتا ہے۔گردوں کے لیے گاڑھے خون کو صاف کرنا مشکل ہو جاتا ہے اور نتیجے کے طور پر سگریٹ نوش ہائی بلڈ پریشر،بلڈ شوگر،یورک ایسڈ ،کلیسٹرول،ہارٹ اٹیک،انجائنا،گردوں کے فیل ہونا جیسے جان لیوا اورخطرناک امراض کے چنگل میں پھنستا چلا جاتا ہے۔اسی طرح سگریٹ کا دھواں حلق کے کینسر،پھیپھڑوں کے کینسر،ٹی بی اور دماغی جھلیوں کی سوزش کا سبب بھی بنتا ہے۔ایسے افراد جو سگریٹ کے دھوئیں کو منہ کے رستے معدے اور انتڑیوں تک پہنچاتے ہیں ،انہیں معدے اور انتڑیوں کے السر ،بواسیر اور جگری سوزش ہونے کے خطرات عام آدمی کی نسبت کئی گنا زیادہ ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ اعصابی اور دماغی امراض میں نیند کا نہ آنا،ڈپریشن،بے چینی،پٹھوں کی کمزوری جیسے عوارض شامل ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " تمباکو نوشی مضر صحت"سعودی عرب کے معروف عالم دین سماحۃ الشیخ  محمد بن ابراہیم آل شیخ  ﷫کی تصنیف ہے ،جس کا اردو ترجمہ محترم ابو یحیی  محمد زکریا زاہد نے کیا ہے۔مولف موصوف نے شرعی دلائل کی روشنی میں تمباکو نوشی کے حرمت کو ثابت کرتے ہوئے اس سے بچنے کی ترغیب دی ہے۔اللہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4677 #2436

    مصنف : ڈاکٹر صہیب حسن

    مشاہدات : 21355

    امت مسلمہ کے موجودہ مسائل اور ان کا حل سیرت طیبہ کی روشنی میں

    (پیر 30 مارچ 2015ء) ناشر : جمعیت اہل حدیث لندن
    #2436 Book صفحات: 42

    جب ہم دنیا کے موجودہ معاشی، سیاسی، سماجی، ثقافتی اور تہذیبی منظرنامہ پر نظر ڈالتے اور پھر پیچھے مڑ کر اپنے ماضی کی تاریخ میں جھانکتے ہیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ اُسلوبِ حیات میں غیر معمولی تبدیلیاں آچکی ہیں۔ ایسے تغیرات مسلسل رونما ہورہے ہیں جن کا قبل ازیں تصور بھی نہیں کیاجاسکتا تھا۔ ابلاغِ عامہ اور ترسیل معلومات کے ایسے ایسے ذرائع اور وسائل ایجاد ہو رہے ہیں جن سے ہماری گذشتہ نسلوں کو سابقہ پیش نہیں آیا۔امت مسلمہ آج سے ایک سو سال قبل جس نو آبادیاتی نظام میں جکڑی،بے بسی اور بے چارگی کی تصویر بنی ہوئی تھی۔آج 57 آزاد ممالک کی شکل میں قوت ،عددی اکثریت اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے  باوجود ذلت ،عاجزی اور درماندگی میں اسی مقام پر کھڑی ہے جہاں سوسال پہلے کھڑی تھی۔عالم کفر کی اس منہ زور یلغار کے سامنے بند باندھنے کی کوئی حکمت ِ عملی اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک ہم خود اسی تکنیکی مہارت سے آراستہ ہو کر اپنی تہذیب و ثقافت کے توانا پہلوؤں کو دنیا کے سامنے نہیں لاتے۔ محض وعظ و تلقین یا غیر حقیقت پسندانہ دفاعی حربوں کے ذریعے اس یلغار کو روکنا ممکن نہیں۔ ہمیں چاہئے کہ ہم قرآن و سنت کی تعلیمات، اسلام کے انسانیت نواز پیغام اور اپنی روشن تہذیبی اَقدار کو پوری قوت اور خود اعتماد ی کے ساتھ دنیا پر آشکارا کریں۔ زیرتبصرہ کتاب " امت مسلمہ کے موجودہ مسائل اور ان کا حل،سیرت طیبہ کی روشنی میں "پاکستان کے معروف عالم دین اور دانشور محترم ڈاکٹر صہیب حسن کی تصنیف ہے،جو درحقیقت ایک علمی مقالہ ہے جو  انہوں نے بہاولپوراسلامک یونیورسٹی  میں پیش کرنے کے لئے تیار کیا تھا،اور پھر ماہنامہ محدث لاہور میں بھی چھپا تھا۔مقالے کی اہمیت کے پیش نظر اسے زیور طباعت سے آراستہ کر دیا گیا ہے جو امت مسلمہ کے زوال کے اسباب اور ان کے حل پر روشنی ڈالتا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور امت مسلمہ کو  عزت ومقام عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4678 #2443

    مصنف : خالد عبد الرحمن العک

    مشاہدات : 6006

    عورتوں پر حرام مگر کیا؟

    (پیر 30 مارچ 2015ء) ناشر : دار الابلاغ، لاہور
    #2443 Book صفحات: 543

    آج کل میڈیا کادور ہے کفار موجودہ الیکٹرانک میڈیا کو مسلمانوں کےبچوں اور عورتوں کےخلاف خاص طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ماڈرن ازم ، روشن خیالی ، فیشن ، تہذیب ، ثقافت ، کلچر او ر میک اپ جیسے بکھیڑوں میں پھنس کر وہ حلال وحرام کی تمیز کھو بیٹھیں۔ وہ جدیدیت کے مہلک زہر کواس طرح اپنی رگوں میں اتار لیں کہ ان کو روز مرہ زندگی میں یہ پتہ ہی نہ چل پائے کہ وہ جو کام کررہی ہیں یہ اللہ تعالیٰ اوراس کے رسول اللہﷺ کو ناپسند ہے اوران کاموں سے منع کردیا گیاہے ۔ یہ کام حرام کے زمرے میں آتے ہیں اور ان کامرتکب اللہ اوررسول اللہ ﷺ کا باغی ونافرمان قرار پاکر دونوں جہانوں میں ناکام ونامراد ہوتاہے۔ آج ہمارری خواتین آخرت کی جوابدہی کو یکسر بھول گئی ہیں جبکہ ان کوزندگی کالمحہ لمحہ اللہ کریم کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق گزارنا چاہیے اس لیے کہ وہ مسلمان ہیں ۔اگر انہوں نے حلال وحرام کی تمیز کو ترک کردیا مادر پدر آزاد زندگی گزاری تویہ اولاد قبر میں ان کےلیے دردناک عذاب کا باعث ثابت ہوگی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’عورتوں پر حرام مگر کیا ‘‘ خالد عبدالرحمن العک کی عربی تصنیف کا ترجمہ ہے سلیس اور رواں اردو ترجمہ کے فرائض مولانا سلیم اللہ زماں﷾ نے انجام دیے ہیں۔ مصنف نے اس کتاب میں روز مرہ زندگی میں پیش آنے والے ایسے امور ،عقائد اور دوسرے مسائل کی نشاندہی کی ہےکہ جن کی شریعت ِاسلامیہ مین ذرہ بھر گنجائش نہیں ہے وہ صریحاً حرام ہیں۔ یہ امور مرد وزن دونوں سے تعلق رکھتے ہیں لیکن اس میں ایسے امور کوترجیحاً کھول کھول کر بیان کیاگیا ہے کہ جن کاتعلق خاص طور پر صنف نازک سے ہے یعنی وہ احکام جو عورت پر حرام ہیں بیان کیے گئے ہیں۔اس کتاب کے مطالعہ سے ہر عورت اپنے گھر سےلے کر بازار تک اور پیدائش سے لے کر وفات تک کے تمام امور سےآگاہی حاصل کرسکتی ہے اور پھر اللہ اوررسول کے احکامات پر عمل پیرا ہوکر حرام کردہ امور سےاپنے دامن کوپجاکر رضائے الٰہی کا سرٹیفکیٹ حاصل کر کے جنت کی حقدار بن سکتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو تما م خواتین اسلام کےلیے نفع بخش بنائے اور مصنف ،مترجم اورناشر کی اس کاوش کوشرف قبولیت سے نوازے ۔ اوراللہ تعالیٰ جزائے خیر عطافرمائےمحترم محمد طاہر نقاش ﷾ کو اور ان کے علم وعمل ،کاروبار میں برکت او ران کو صحت وتندرستی والی زندگی عطائے فرمائے کہ وہ اصلاحی وتبلیغی کتب کی اشاعت کے ذریعے   دین ِاسلام کی ااشاعت وترویج کے لیے کوشاں ہیں۔ انہوں نے   اپنے ادارے’’ دار الابلاغ‘‘ کی مطبوعات مجلس التحقیق الاسلامی   کی لائبریری اور کتاب وسنت ویب سائٹ پر پبلش کرنے کے لیے   ہدیۃً عنائت کی ہیں۔ آمین (م۔ا)

  • 4679 #2433

    مصنف : رانا محمد شفیق خاں پسروری

    مشاہدات : 6935

    انسانیت

    (اتوار 29 مارچ 2015ء) ناشر : سعید سنز مین مارکیٹ گلبرگ لاہور
    #2433 Book صفحات: 128

    اسلام میں معاشرتی نظام کو بڑی اہمیت دی گئی ہے۔ اسی لیے اسلامی تعلیمات میں حقوق اللہ سے زیادہ حقوق العباد پر زور دیا گیا ہے۔ میدان حشر میں حقوق العباد کے متعلق ہی زیادہ پرسش ہوگی اور اس سلسلے میں معمولی سے معمولی غلطی بھی قابل معافی نہ ہوگی۔ حقوق العباد میں انسان کو اپنے بیگانے ، اقارب واجانب ، ماں باپ اور دیگر رشتہ داروں سے نیک سلوک بنی نوع انسان کے ساتھ ہمدردی ، جانوروں کو دکھ نہ پہنچانا ، آداب مجلس ، آداب گفتگو ، آداب ملاقات ، وغیرہ حقوق العباد میں شمار ہوتے ہیں۔لیکن افسوس کہ آج کے اس مادی دور میں لوگ ایک دوسرے سے بے بہرہ  اور بیگانہ ہوچکے ہیں حتی کہ عزیز واقارب ،بہن بھائیوں اور جنم دینے والے والدین سے بھی کچھ تعلق  اور لگاو نہیں رکھتے ہیں۔سوچ صرف مفادات تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔عبادت بھی صرف عادت کے طور پر کی جاتی ہے۔ان حالات کو دیکھتے ہوئے ضرورت تھی کہ کم از کم مسلمانوں کو احساس دلایا جائے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات کو نہ بھولیں اور حقوق العباد کا خصوصی طور پر دھیان رکھیں۔ زیر تبصرہ کتاب"انسانیت" مرکزی جمعیت اہل حدیث کے معروف راہنما محترم رانا محمد شفیق خاں پسروری کی تصنیف ہے جو  حقوق العباد کی اہمیت وفضیلت کے نیک جذبے کے تحت لکھی گئی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہمیں حقوق العباد کا خیال رکھنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

  • 4680 #2434

    مصنف : عبد الواحد سندھی

    مشاہدات : 5067

    اسلام کیسے شروع ہوا

    (اتوار 29 مارچ 2015ء) ناشر : ہمدرد فاؤنڈیشن کراچی پاکستان
    #2434 Book صفحات: 105

    اسلام دین فطرت ہے،جو تمام انسانوں اور جنوں کے لئے نازل کیا گیا ہے۔دین اسلام بلا تفریق سب کی ہدایت اور بھلائی کے لئے آیاہے،جس کی تعلیمات پر عمل کر کے رحمت الہی کا حصول ممکن ہوتا ہے۔اسلام کے متعدد محاسن اور بے شمار فوائد ہیں۔یہ عقل وفکر کو مخاطب کرتا ہے اور اسے مزید جلا بخشتا ہے۔یہ صلاحیتوں کو منظم کر کے انسانیت کی خدمت پر آمادہ کرتا ہے۔وحی کی روشنی میں عقل با بصیرت ہو جاتی ہے اور صرف دنیوی مفادات کے حصول کی بجائے آخرت کی تیاری میں مگن ہو جاتی ہے۔یہ اسلام ہی ہے جو نہ صرف اپنے ماننے والوں کو بلکہ اپنے منکرین کو بھی بحیثیت ان کے لا محدود حقوق ومراعات دیتا ہے ،بلکہ وہ تو حیوانات کے حقوق کا بھی پاسدار ہے اور چرند وپرند اور موسم کا بھی محافظ ہے۔اسلام نے زندگی مرد ،عورت ،غلام ،آزاد ،آقا ،غلام سمیت تمام کے حقوق وفرائض کا تفصیل سے تذکرہ کیاہے۔ زیر نظر کتاب" اسلام کیسے شروع ہوا؟" اسلام کے انہی عظیم الشان محاسن پر مشتمل ہے ،جو محترم عبد الواحد سندھی صاحب نے بچوں کی تعلیم وتربیت کے لئے ایک کہانی کے انداز میں مرتب فرمائی ہے،تاکہ وہ بڑے ہو کر عظیم اخلاق اور پختہ کردار کے علمبردار بن سکیں اور لوگوں کے لئے روشنی کا ایک مینار ہوں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ اس کتاب کو ہم سب مسلمانوں کے نافع ومفید بنائے،اور ہمیں بھی اسلام کے ان عظیم محاسن کو اپنے کی توفیق دے ۔آمین (راسخ)

  • 4681 #2442

    مصنف : داؤد راز دہلوی

    مشاہدات : 9841

    خطبات نبوی (داؤد راز)

    (اتوار 29 مارچ 2015ء) ناشر : نعمانی کتب خانہ، لاہور
    #2442 Book صفحات: 488

    خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے   عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت صرف فن ہی نہیں ہے بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے۔ خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے پسند کیا جاتا ہے۔شعلہ نوا خطباء حالات کادھارا بدل دیتے ہیں،ہواؤں کےرخ تبدیل کردیتے ،معاشروں میں انقلاب بپا کردیتے ہیں ۔تاریخ کےہر دورمیں خطابت کو مہتم بالشان اور قابل فخر فن کی حیثیت حاصل رہی ہے اور اقوام وملل او رقبائل کے امراء وزعما کے لیے فصیح اللسان خطیب ہونا لازمی امرتھا۔قبل از اسلام زمانہ جاہلیت کی تاریخ پر سرسری نگاہ ڈالیں تو اس دور میں بھی ہمیں کئی معروف ِ زمانہ فصیح اللسان اور سحر بیان خطباء اس فن کی بلندیوں کو چھوتے ہوئے نظرآتے ہیں۔دورِ اسلام میں فنِ خطابت اپنے اوج کمال تک پہنچ گیا تھا ۔نبی کریم ﷺ خود سحرآفرین اور دلنشیں اندازِ خطابت اور حسنِ خطابت کی تمام خوبیوں سے متصف تھے ۔اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں وراثتِ نبوی کے تحفظ اور تبلیغِ دین کےلیے ایسی نابغۂ روز گار اور فرید العصر شخصیات کو پیدا فرمایا کہ جنہوں نے اللہ تعالی کی عطا کردہ صلاحیتوں اور اس کے ودیعت کردہ ملکۂ خطابت سے بھر پور استفادہ کرتے ہوئے پر زور انداز میں دعوت حق کوپیش کیا اور لوگوں کے قلوب واذہان کو کتاب وسنت کے نور سے منور کیا ۔ ماضی قریب میں امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد، سیدابو بکر غزنوی، آغا شورش کاشمیری، سید عطاء اللہ بخاری ، حافظ محمد اسماعیل روپڑی،مولانا محمد جونا گڑھی ﷭ وغیرہم کا شمار میدان خطابت کے شہسواروں میں ہوتا ہے ۔اور خطیبِ ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید﷫ میدان ِ خطابت کے وہ شہسوار ہیں جنہوں نے اللہ کی توفیق سے ایک نیا طرزِ خطابت ایجاد کیا ۔اور شیخ القرآن مولانا محمدحسین شیخوپوری گلستانِ کتاب وسنت کے وہ بلبل شیدا ہیں کہ دنیا انہیں خطیبِ پاکستان کے لقب سے یاد کرتی ہے۔خطباء ومبلغین اور دعاۃِ اسلام کےلیے زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کےمطابق معلومات کاذخیرہ فراہم کرنا یقیناً عظیم عمل اوردینِ حق کی بہت بڑی خدمت ہے اور واعظین ومبلغین کا بطریق احسن علمی تعاون ہے ۔اس لیے علماء نے ہر دور میں یہ رزیں کارنامہ سرانجام دینے کی کوشش کی ہے تاکہ وہ خطباء ودعاۃ جن کے پاس مصادر ومراجع میسر نہیں یا جن کے پاس وقت کی قلت ہے ان کے لیے خطباء کی تیاری کےلیے آسانی   ہوسکے ۔ماضی قریب میں اردوزبان میں خطبات کے مجموعہ جات میں اسلامی خطبات از مولانا عبدالسلام بستوی  ، خطباتِ محمدی از مولانا محمد جونا گڑھی ،خطبات ِنبوی از مولانا محمد داؤد راز اور بعض اہل علم کے ذاتی نام سے (خطبات آزاد ،خطبات علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ،مواعظ طارق وغیرہ ) خطبات کے مجموعات قابلِ ذکر ہیں ۔اور عربی زبان میں خطباء واعظین حضرات کے لیے   12 ضخیم مجلدات پر مشتمل   ’’نضرۃ النعیم ‘‘انتہائی عمدہ کتاب ہے ۔ عصر ِحاضر میں   استاذی المکرم ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد﷾ کی تین جلدوں پر مشتمل زاد الخطیب اور فاضل نوجوان مولانا عبد المنان راسخ ﷾کی کتب(منہاج الخطیب،ترجمان الخطیب) اسلامی وعلمی خطبات کی کتابوں کی لسٹ میں گراں قدر اضافہ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ خطبات نبوی‘‘ برصغیر پاک وہند کے عظیم محدث شارح بخاری مولانا محمد داؤد راز دہلوی ﷫ کی تصنیف ہے جس میں مولانا مرحوم نے خطیب الانبیاء حضرت محمد ﷺ کے 23 سالہ دور نبوت کے خطبات کوبڑی تگ ودو اور محنت سے جمع کیا اور پھر انکی بہترین اسلوب اور اصلاحی انداز میں خوبصور ت تشریح   پیش کی ہے۔ یہ کتاب بہت سے مضامین کا احاطہ کیے ہوئے ۔ مثلاً عقائد،معاملات ،معاشرت ،معیشت اور اخلاقیات وغیرہ۔ان خطبات میں فاضل مصنف نے صحیح اسلامی زندگی کا خاکہ پیش کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کا وش کو قبول فرمائے اور خطباء و واعظین کےاسے نفع بخش بنائے۔آمین) م۔ا)

  • 4682 #2431

    مصنف : عبد اللہ دانش

    مشاہدات : 5921

    دل کی زندگی

    (ہفتہ 28 مارچ 2015ء) ناشر : مدرسہ تجوید القرآن رحمانیہ جسٹرڈ لاہور
    #2431 Book صفحات: 67

    ویسے تو انسانی جسم کا ہر عضو نہویت قیمتی  اور اہم ہے،لیکن دل کا مقام سب اعضاء انسانی میں بہت بلند ہے۔شعراء وادباء نے دل کے نہایت لطیف نقشے کھینچے ہیں۔دل ہمارے جسم کا سب سے اہم ترین  عضو ہے۔دل  نظام حیات کو بحال رکھنے کا اہم ترین جز اور جسم میں خون کی گردش کو رواں رکھنے کا ذریعہ ہے۔ اگر انسان کے سینے میں دل نہ ہو تو جسم میں جان نہ ہو اور انسانی زندگی قائم نہ رہ سکے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: خبردار! جسم میں ایک لوتھڑا ہے اگر وہ درست رہے تو پورا جسم درست رہتا ہے اور اگر وہ بگڑ جائے بن پورا جسم بگڑ جاتا ہے ۔خبردار وہ "دل" ہے۔جس طرح ہم ظاہری اعتبار سے دل کی ممکنہ بیماریوں سے بچنے کے لئے  چارہ جوئی کرتے ہیں اور پرہیز وعلاج کا اہتمام کرتے ہیں اس سے کہیں زیادہ ضروری ہے کہ ہم اپنے قلب کی پاکیزگی، صفائی اور پرہیزگاری کا اہتمام کریں کیونکہ یہ جسم عارضی ہے اور اس کو لگنے والے مرض عارضی  ہے۔ اگر ان کا علاج رہ بھی گیا تو موت تمام دنیاوی تکلیفوں سے چھٹکارا دلا دینے والی ہے۔ جبکہ مرنے کے بعد آنے والا جہان عارضی نہیں اور نہ ہی اس کے انعامات یا تکالیف عارضی ہیں ۔ لہذا عارضی زندگی کی تکلیفوں سے بچنے کا اہتمام کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیشہ کی زندگی کی تکلیفوں سے بچنے کے لیے سوچنا بھی ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "دل کی زندگی" محترم مولانا عبد اللہ دانش صاحب کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے دل کی طہارت،پاکیزگی اور صفائی پر زور دیا ہے،تاکہ ہر مسلمان کی آخرت بہتر ہو سکے۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ ہمارے دلوں کو ایمان کی روشنی سے منور فرمائے اور تمام روحانی بیماریوں سے محفوظ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4683 #2441

    مصنف : محمد خالد سیف

    مشاہدات : 11742

    تذکرۂ شہید (شاہ اسماعیل شہید)

    (ہفتہ 28 مارچ 2015ء) ناشر : مکتبہ غزنویہ، لاہور
    #2441 Book صفحات: 384

    ہندوستان کی فضا میں رشد وہدیٰ کی روشنیاں بکھیرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے   اپنے فضل خاص سے ایک ایسی شخصیت کو پید ا فرمایا جس نے اپنی قوت ایمان اور علم وتقریر کے زور سے کفر وضلالت کے بڑے بڑے بتکدوں میں زلزلہ بپا کردیا اور شرک وبدعات کے خود تراشیدہ بتوں کو پاش پاش کر کے توحید خالص کی اساس قائم کی یہ شاہ ولی اللہ دہلوی کے پوتے شاہ اسماعیل محدث دہلوی تھے شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب کے بعد دعوت واصلاح میں امت کے لیے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں انہو ں نے نہ صرف قلم سےجہاد کیا بلکہ عملی طور پر حضرت سید احمد شہید کی امارت میں تحریک محاہدین میں شامل ہوکر سکھوں کے خلاف جہاد کرتے ہوئے 6 مئی 1831ء بالاکوٹ کے مقام پر شہادت کا درجہ حاصل کیا اور ہندوستان کے ناتواں اور محکوم مسلمانوں کے لیے حریت کی ایک عظیم مثال قائم کی جن کے بارے شاعر مشرق علامہ اقبال نے کہا کہ ’’اگر مولانا محمد اسماعیل شہید کےبعد ان کے مرتبہ کاایک مولوی بھی پیدا ہوجاتا تو آج ہندوستان کے مسلمان ایسی ذلت کی زندگی نہ گزارتے‘‘ زیر تبصرہ کتاب’’ تذکرہ شہید‘‘ معروف مترجم ومصنف کتب کثیرہ محمد خالد سیف کی تصنیف ہے۔ یہ کتاب برصغیر پاک وہند کی اسلامی تاریخ کے عظیم جرنیل سید محمد اسماعیل شہید کی حیات مبارکہ ،تعلیم وتربیت ودعوت وتبلیغ، تصنیف وتالیف ، جہاد فی سبیل اللہ ، معاندینِ اہل بدعت کے اعتراضات اور ان کے جوابات اور سیرت وسوانح سے متعلق دیگر امور پر مشتمل ایک نہایت شگفتہ وشاداب تذکرہ ہے۔ فاضل مصنف نے سید شہید کی شخصیت کے بارے میں تمام گوشوں کو بڑے احسن انداز میں اجاگرکیا ہے۔اللہ تعالیٰ سید اسماعیل شہید کو جنت میں اعلیٰ وارفع مقام عطا فرمائے اور مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین( م۔ا)

  • 4684 #2429

    مصنف : ارشد محمود

    مشاہدات : 221206

    بچوں کے اسلامی نام

    (جمعہ 27 مارچ 2015ء) ناشر : خزینہ علم وادب لاہور
    #2429 Book صفحات: 351

    اللہ تعالیٰ نے دنیا میں جو چیز بھی پیدا کی ہے  خواہ وہ انسان ہو جاندار، بے جان ۔غرض ہر چیز کی پہچان اس  کے نام سے ہوتی ہے ۔ اور نام انسان کی شناخت کاسب سے اہم ذریعہ ہے ۔اللہ تعالیٰ نے  حضرت آدم  کو بھی سب سے پہلے ناموں کی تعلیم دی تھی جب  بچہ پیدا ہوتا ہے تو ایک مرحلہ نام رکھنے کا ہوتاہے خاندان کا بڑا بزرگ یا خاندان کے افراد مل کر بچے کا پسندیدہ نام رکھتے ہیں۔  اور  بعض لوگ اپنے بچوں کے نام رکھتے  وقت  الجھن میں پڑ جاتے ہیں اور اکثر سنے سنائے ایسے نام رکھ دیتے ہیں   جو سراسر شر ک پر مبنی ہوتے ہیں۔ اور  نام رکھنےوالوں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ  جو  نام رکھا اس کامطب معانی کیا  ہے اور یہ  کس زبان سے  ہے   حالانکہ اولاد کے اچھے اچھے نام ر کھنے کی شریعت میں بہت تاکید کی گئی۔ارشاد باری تعالیٰ ہے : َلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْإِيمَانِ وَمَنْ لَمْ يَتُبْ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ (سورہ  الحجرات:11) زیر نظر کتاب’’بچوں کے اسلامی نام ‘‘ محترم ارشد محمود صاحب  کی مرتب شدہ  ہے ۔  جس میں انہوں نے  زیادہ  سے زیادہ اسلامی نام  جمع  کرنے کی کوشش کی ہے اور  ان کے  معانی  بھی لکھ  دئیے ہیں  اور ہر نام کے معانی بتانے  کےساتھ ساتھ  ہر نام کے آگے  مختلف حروف تہجی مثلاً ا،ع،ہا،ف وغیرہ  سے یہ بھی  واضح کردیا ہے کہ یہ  نام کس زبان سے   ہے۔اس  کتاب کے مطالعے سے  مسلمان بھائی نام  رکھتے  وقت اس کا معانی اور مطلب  پوری طرح سمجھ سکتے ہیں۔اس سلسلے میں  دارالسلام کی مطبوعہ کتاب ’’ناموں کی ڈکشنری ،اور  مولانا محمد فاروق رفیع﷾  کی نومولود کے احکام ومسائل اور اسلامی نام  بھی  قابل مطالعہ ہیں۔یہ دونوں کتابیں بھی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔ اللہ  تعالیٰ ان کتب کو عوام الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)
     

  • 4685 #2430

    مصنف : ام عبد منیب

    مشاہدات : 6644

    بسم اللہ دعا ، دوا اور شفاء

    (جمعہ 27 مارچ 2015ء) ناشر : مشربہ علم وحکمت لاہور
    #2430 Book صفحات: 73

    بسم اللہ  الرحمن الرحیم کلام رب العالمین کی پیشانی کا وہ مقدس ومنزہ طغریٰ  ہے جسے اللہ تعالیٰ نے  اپنے کلام کےافتاح کے لیے منتخب فرمایا۔ اور امام کائنا ت  خاتم النبین   حضرت محمدﷺ اسی کلام ِمبارک سے اپنے ہر کام کاآغاز فرماتے اور ہر مسلمان کوبھی اپنے کاموں کا  آغاز اسی سے کرنےکی تلقین فرمائی۔ زیر نظر کتاب ’’بسم اللہ دعا ، دوا اور شفاء‘‘محترمہ ام عبد منیب  صاحبہ کی تصنیف ہے  جس میں انہوں نے   اس افتتاحیہ کلام کی اہمیت وافادیت ، اور  مسلمان کااس کےساتھ قلبی وروحانی تعلق کیساہونا  چاہیے۔ اور اس کے لغوی مفہوم کو  بڑے آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے  ۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو ان کے لیے صدقہ جاریہ اور آخرت میں نجات کاذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

  • 4686 #2427

    مصنف : محمد بن مناور الحنینی

    مشاہدات : 5395

    اللہ کی عبادت علم و یقین کے ساتھ

    (جمعرات 26 مارچ 2015ء) ناشر : المکتب التعاونی للدعوۃ وتوعیۃ الجالیات بالربوۃ
    #2427 Book صفحات: 166

    اسلام دنیا کا وہ واحد مذہب ہے جس نے اپنے پیروکاروں کی اخلاقی اور روحانی دونوں اعتبا ر سے تربیت کر کے ان کو اس بات کی جانب راغب کیا ہے کہ وہ نہ صرف اپنے لئے جہدوجہد کریں بلکہ ساتھ ساتھ دوسروں کی بھی مدد کریں اور آگے بڑھنے میں مدد کریں ،انکا خیال رکھیں اوراپنی خوشیوں میں دوسروں کو بھی شریک کریں نہ کہ انکے دلوں کودکھی کریں۔قرآن کریم کا موضوع ہی انسان ہے تو اس میں انسان کے لئے ہر حوالے سے احکامات موجود ہیں جس پر وہ عمل کر کے اپنی زندگی کو پرسکون طریقہ کارکے مطابق بسر کر سکتا ہے ۔مگر وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ ہم مسلمانوں نے خاص طور پر اس الہامی کتاب کے احکامات پر عمل درآمد کرنا تقریباََ چھوڑ ہی دیاہے جس کی وجہ سے ہم گونا گوں مسائل کا شکار ہو رہے ہیں۔قرآن مجید میں بیان کردہ احکامات ہر دور کے لئے یکساں ہیں ۔یہ طرہ امتیاز اسی آسمانی کتاب کو حاصل ہے کہ اس میں زیر زبر تک کی ہیر پھیر ممکن نہیں ہے اور اس میں بیان کردہ احکامات پر کسی بھی لمحے انسان عمل کرکے اپنی نجات کو ممکن بنا سکتا ہے۔شرعی احکامات محض ایک دو موضوعات پر مبنی نہیں ہیں  بلکہ یہ اُن تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہیں جس سے انسان کو واسطہ پڑتاہے۔ زیر تبصرہ کتاب " اللہ کی عبادت علم ویقین کے ساتھ"محترم محمد بن مناور الحنینی  کی تصنیف ہے ،جس کا اردو ترجمہ محترم قاری محمد اقبال عابد نے کیا ہے۔اس کتاب میں مولف موصوف نے شرعی احکام کی اقسام اوران کا علم ہونے کے حوالے سے گفتگو کی ہے۔بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کوشش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4687 #2409

    مصنف : عبد الرحمن عاجز ملیر کوٹلی

    مشاہدات : 6580

    حضرت فضیل بن عیاض

    (بدھ 25 مارچ 2015ء) ناشر : رحمانیہ دارالکتب فیصل آباد
    #2409 Book صفحات: 532

    اولیاء اللہ سے محبت وعقیدت ان کی عزت وتعظیم ورانکی  قدر ومنزلت کااحترام جزوایمان اور دین اسلام کا حصہ ہے  ان کے حالات ومقالات اوران کی سیرت کے نقوش رہبروان راہ اور آخرت کےلیےمشعلِ راہ ہیں۔محدثین  نےدین ِاسلام اورحدیث کی حفاظت کےلیے جو  خدمات سرانجام دی ہیں ان کےاثرات تاقیامت باقی رہیں گے یہ لوگ صرف محدث فقیہ اور مصنف ہی نہ تھے بلکہ انہوں نے اپنی زندگی کاعملی نمونہ  بھی  امت کےسامنے پیش کیا اور صحیح طور پر ورثۃ الانبیاء بن کر دکھایا۔ ان محدثین میں کچھ ایسی ہستیاں بھی تھی جو زہد وتقویٰ میں ضرب المثل تھیں اور ان کے زہد وتقویٰ کےاثرات ان کےتلامذہ میں منتقل ہوگئے ان میں فقراء میں حضرت فضیل بن  عیاض﷫ بھی ممتاز تھے جن کےزہد وتقویٰ نے عوام  سے آگے گزر کر خلفاء وملوک اور امراء وزراء کو متأثر کیا  اور اپنے تلامذہ کا  ایک ایسا گروہ  چھوڑ گیے جو حلیۃ الاولیاء اور دیگر کتبِ زہد کی زینت بنے۔ زیر نظر کتاب’’حضرت فضیل بن عیاض ‘‘ مولانا عبدالرحمن  مالیرکوٹلوی﷫ کی کاوش ہے جس میں انہوں  نے  فضیل بن عیاض کے  محض قصے و کہانیاں درج نہیں کیں بلکہ  ان کےزہد وتقویٰ کے نمونے   بیاض اوراق پر بکھیر دئیے ہیں کہ عوام خواص ان سےمستفید ہوسکتے ہیں۔ خاص طور حضرت  فضیل   کی  مرویات  خاص عنوانات کےتحت مرتب کردی ہیں اور حتی الوسع ان کی تخریج بھی کردی ہے  تاکہ فن  حدیث میں بھی   حضرت فضیل بن عیاض کو ایک  محدث کے لباس میں دیکھا جاسکے۔ اردو زبان میں  حضرت فضیل بن عیاض کے  تفصیلی حالات وواقعات  جاننے کے لیے یہ  ایک منفرد کتاب ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے اور ان کے میزانِ حسنات میں اضافہ فرمائے اوران کو جنت میں اعلیٰ وارفع مقام عطا فرمائے (آمین) (م۔ا)
     

     

  • 4688 #2425

    مصنف : ڈاکٹر زاہد منیر عامر

    مشاہدات : 10615

    آئینہ کردار

    (بدھ 25 مارچ 2015ء) ناشر : شیخ زید اسلامک سنٹر، جامعہ پنجاب، لاہور
    #2425 Book صفحات: 114

    اخلاقیات کا علم اتنا ہی قدیم ہے جتنا کہ خود انسان  اس لیےاخلاقی تصورات کو  کاغذ پر  منتقل کرنے کا عمل نیا نہیں لیکن چونکہ  زندگی ہمیشہ آگے بڑھتی ہے اور ہر دور میں اخلاقی تصورات کواجاگرکرنے کی ضرورت ہوتی ہے  اس لیے ہر دور میں اس موضوع پر تصنیف وتالیف کی ضرورت رہتی ہے  خاص طور امت مسلمہ میں کہ جس کے پیغمبر نے اپنی بعثت  کا مقصد مکارمِ اخلاق کی تکمیل کو قرار دیا اورجن کے اخلاقِ کریمانہ کے باعث اہل ِ  عرب نے اسلام قبول کیا اورجہاں بان وجہاں آرا  گئے ۔ زیر نظر کتاب ’’آئنیہ کردار ‘ ٹیلی ویژن کے معروف میزبان  پنجاب یونیورسٹی کے ادبیات کے استاد ڈاکٹر زاہد منیر عامر کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے دینی اور اخلاقی مباحث کو  نہایت خوب صورتی سے  پیش  کیا  ہے ۔ اللہ  تعالیٰ اس کتاب کو  قارئین کے لیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)

     

  • 4689 #2426

    مصنف : ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری

    مشاہدات : 7274

    مکاتیب ابو الکلام آزاد جلد اول

    dsa (بدھ 25 مارچ 2015ء) ناشر : ابو الکلام آزاد ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کراچی
    #2426 Book صفحات: 680

    خطوط لکھنے  اورانہیں محفوظ رکھنے کاسلسلہ بہت قدیم ہے قرآن مجید میں حضرت سلیمان  ؑ کا  ملکہ سبا کو  لکھے گئے خط کا تذکرہ موجود ہے  کہ  خط ملنے پر ملکہ سبا حضرت سلیمان ؑ کی  خدمت میں حاضر ہوئی۔خطوط نگاری کا  اصل سلسلہ اسلامی دور سے شروع ہوتا ہے  خود نبیﷺ نے اس  سلسلے کا آغاز فرمایا کہ جب آپ نے  مختلف بادشاہوں اور  قبائل  کے سرداروں کو کو خطوط ارسال  فرمائے  پھر  اس کے  بعد   خلفائے راشدین  نے  بھی بہت سے لوگوں کے نام خطوط لکھے یہ  خطوط  شائع ہوچکے ہیں  اور اہل علم اپنی تحریروں او رتقریروں میں ان کے حوالے دیتے ہیں ۔برصغیرکے مشاہیر اصحاب علم میں سے   شاہ ولی اللہ  محدث دہلوی ، سید ندیر حسین محدث دہلوی، سیرسید ،مولانا ابو الکلام  آزاد، علامہ اقبال ، مولانا غلام رسول مہر اور دیگر بے شمار  حضرات کے خطوط چھپے  اور نہایت دلچسپی سے  پڑ ھےجاتے ہیں زیر نظرکتاب ’’مکاتیب  ابو الکلام آزاد‘‘ مولانا ابوالکلام  آزا دکےخطوط کے مجموعے کی پہلی جلد ہے۔جسے  ڈاکٹر ابو سلمان  شاہ جہانپوری نے مرتب کیا ہے ۔ یہ مجموعہ  مولانا ابو الکلام کے  کےنادر اور نایاب ،منتشر ، غیر مطبوعہ   خطوط پر مشتمل ہے۔ مکتوبات کے اس  پہلے مجموعے کا دورانیہ 1900ء تا 1902ء پر محیط ہے  ۔ اوریہ  زمانہ  حضرت مولانا کے علمی اور سیاسی کارناموں کا دورِ اول  بھی ہے جس میں  ان کی بلند فکری اپنی  پوری آب وتاب سےنمایا ں ہوچکی تھی۔   مولانا ابو الکلام آزاد کے خطوط مختلف علوم کابیش بہا ذخیرہ ہیں ان خطوط سے  قدم قدم پر ان کی وسعتِ مطالعہ او ر اس پر مبنی مختلف مسائل سے متعلق ا ن کی   آزادنہ رائے کا اظہار ہوتاہے اور ان خطوط سے  مولانا آزاد کی سوانح حیات کی تکمیل میں بہت مدد ملتی ہے  خاص کر ان   میں  ان کی عادات اور خصائل  جاننے کے  لیے بہت مواد ہے  (م۔ا)
     

  • 4690 #2417

    مصنف : فرید وجدی آفندی

    مشاہدات : 6200

    مسلمان عورت

    (منگل 24 مارچ 2015ء) ناشر : المکتبۃ الاثریہ سانگلہ ہل
    #2417 Book صفحات: 175

    دین اسلام نے  عورت کواتنا اونچا مقام و مرتبہ دیا ہے جواسے پہلے کسی قوم وملت نے نہیں دیاتھا۔ اسلام نے انسان کوجو‏عزت واحترام دیا ہے اس میں مرد و عوت دونوں برابر کےشریک ہیں ۔ اسلام ایک پاکیزہ  دین اور مذہب ہے ،جو اپنے ماننے والوں کو عفت وعصمت سے بھرپور زندگی گزارنے کی ترغیب دیتا ہے۔ایک مسلمان خاتون کے لئے عفیف وپاکدامن ہونے کا مطلب یہ کہ وہ ان تمام شرعی واخلاقی حدود کو تھامے رکھے جو اسے مواقع تہمت و فتنہ سے دور رکھیں۔اور اس بات میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے کہ ان امور میں سے سب سے اہم اور سرفہرست چہرے کو ڈھانپنا اور اس کا پردہ کرنا ہے۔کیونکہ چہرے کا حسن وجمال سب سے بڑھ کر فتنہ کی برانگیختی کا سبب بنتا ہے۔امہات المومنین اور صحابیات جو عفت وعصمت اور حیاء وپاکدامنی کی سب سے اونچی چوٹی پر فائز تھیں،اور پردے کی حساسیت سے بخوبی آگاہ تھیں۔ان کا طرز عمل یہ تھا کہ وہ پاوں پر بھی کپڑا لٹکا لیا کرتی تھیں،حالانکہ پاوں باعث فتنہ نہیں ہیں۔لیکن افسوس کہ مغرب حقوق نسواں اور آزادی  کے نام پر عورت کو بے پردہ کرنا چاہتا ہے اور مسلمان خواتین کی عفت وعصمت کو تاتار کرنا چاہتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "مسلمان عورت"دراصل علامہ فرید وجدی آفندی کی عربی کتاب "المراۃ المسلمۃ"کا اردو ترجمہ ہے ۔ترجمہ کرنے کی سعادت ہندوستان کی شخصیت ابو الکلام آزاد کے حصے میں آئی ہے۔یہ کتاب انہوں نے قاسم امین کی عورت کی آزادی پر مشتمل  دو کتابوں "تحریر المراۃ"اور "المراۃ الجدیدۃ" کے جواب میں لکھی ہے۔قاسم امین  کی ان دو کتابوں کے منظر عام پر آتے ہی مصری معاشرے میں ایک ہلچل سی مچ گئی  اور متعدد اہل علم نے ان کا رد لکھا ،لیکن ان میں ایک تو جامعیت نہ تھی اور دوسرے نمبر پر وہ دفاعی نوعیت کی تھیں۔یہ صورتحال دیکھ علامہ فرید وجدی تڑپ اٹھے  اور فلسفہ وحکمت کے دلائل کا انبار لگا دیا۔اور پرزور طریقے سے ثابت کیا کہ قصر اسلامی کی بنیادیں زندگی کی ٹھوس حقیقتوں پر قائم ہیں،ان میں کسی قسم کی ترمیم واصلاح کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے۔انہوں نہایت احسن انداز میں یہ ثابت کیا کہ عورت کا دائرہ عمل اور اصلی میدان گھر ہے۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور تمام مسلمان عورتوں کو پردہ کرنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)

     

  • 4691 #2418

    مصنف : ابو عبد اللہ اریحائی

    مشاہدات : 3701

    نجات کا منصوبہ قرآن یا بائبل

    (منگل 24 مارچ 2015ء) ناشر : شعبہ دعوت و اصلاح مرکز الدعوۃ والا رشاد ملتان
    #2418 Book صفحات: 258

    اصولی طور پر کسی بھی کتاب یا تحریر کا اصل تشخص اس وقت تک قائم رہ سکتا ہے جب تک وہ اپنی ابتدائی صورت اور زبان والفاظ میں محدود ہو۔لیکن جب وہ اس دائرے سے نکل کر تراجم وتشریح کی حدود میں داخل ہوجائے تو اس وقت اس کی بنیادی حقیقت اور تشخص ختم ہوجاتا ہے۔پھر اس کو نام اور عنوان سے تعبیر نہیں سکتے بلکہ اسے ترجمہ یا تشریح یا حاصل کلام  کہیں گے۔مگر اس وقت صورتحال یہ ہے کہ "بائبل"اور اہل بائبل اس اصول اور ضابطہ کے پابند نہیں ہیں۔ان سے اصل متن مفقود ہوچکا ہے اور صرف تراجم ہی باقی رہ گئے ہیں،اور ان میں بھی ردوبدل اور کمی وبیشی کا عنصر نمایاں ہے۔لیکن انہوں نے تراجم کو ہی اصل نام اور عنوان دے دیا ہے۔اس کو ہر زبان میں بائبل ہی کہا جاتا ہے۔جبکہ  قرآن مجید اپنی اصلی شکل اور الفاظ میں آج بھی اسی طرح محفوظ موجود ہے جس طرح نبی کریم ﷺ پر نازل ہوا تھا۔اب یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ ایک کتاب جس کا متن ہی موجود نہ ہو اور پھر اس کے جو تراجم موجود ہوں وہ بھی باہم مختلف ہوں،وہ کتاب ہدایت اور نجات کا ذریعہ بن سکے۔زیر تبصرہ کتاب " نجات کا منصوبہ،قرآن یا بائبل "محترم ابو عبد اللہ اریحائی چیئرمین بورڈ آف گورنرز ورلڈ اسلامک تھیولوجیکل آرگنائزیشن کینیڈا کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے قرآن مجید اور بائبل کاموازنہ کرتے ہوئے نجات کا منصوبہ پیش کیا ہے۔انہوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ نجات صرف اور صرف قرآن مجید میں ہی موجود ہے۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

     

  • 4692 #2415

    مصنف : مرکز البحوث والدراسات

    مشاہدات : 6387

    فضائل امہات المومنین کا تذکرہ عنبریں

    (پیر 23 مارچ 2015ء) ناشر : لجنۃ التعریف بالاسلام
    #2415 Book صفحات: 58

    اہل  السنۃ  والجماعۃ  کےنزدیک ازواج ِمطہرات  تمام مومنین کی مائیں ہیں ۔ان کوبرا بھلا کہنا حرام ہے ۔اس کی حرمت قرآن وحدیث کے واضح دلائل سے  ثابت ہے ۔جو ازواج مطہرات  میں سے کسی ایک پر بھی طعن   وتشنیع کرے گا  وہ ملعون او ر خارج ایمان ہے ۔ زیر نظر رسالہ ’’ فضائل  امہات  المومنین کا  تذکرۂ عنبرین‘‘  ایک عربی کتابچہ  ’’شذی الیاسمین فی فضائل امہات المومنین‘‘ کاترجمہ  ہے ۔اس  کتاب میں امہات المومنین رضوان اللہ علیہم اجمعین کی عظمت  اور ان کے  فضائل مناقب  قرآن کریم  اور حدیث  نبویﷺ  کی  روشنی  میں بیان  کیے گئے ہیں پھر اہل بیت کے ضمن میں انکے فضائل کو عمومى طور پر بیان کیا گیا ہے۔اس کتاب کو عربی سے اردو قالب میں جنا ب عبد الحمید  اطہر  ﷾  نے ڈھالا ہے ۔اللہ  تعالیٰ مترجم وناشرین کی  اس کاوش کوقبول فرمائے اوراس کتاب کو  امت مسلمہ کے لیے   امہات المومنین سے  محبت اور ان کی عزت واحترام  کرنے کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)

     

  • 4693 #2439

    مصنف : فروغ احمد

    مشاہدات : 14173

    آسان چالیس سبق حصہ اول

    dsa (پیر 23 مارچ 2015ء) ناشر : فروغ قرآن اکیڈمی، اسلام آباد
    #2439 Book صفحات: 152

    قرآن حکیم ہم مسلمانوں کی مقدس کتاب اور عملی زندگی میں ضابطہ حیات ہے۔ہماری دینی ،دنیوی اور اجتماعی تمام امور کی راہنمائی قرآ ن مجید کے اوراق میں موجود ہے۔یہ ہماری کم ہمتی یا غفلت ہے کہ ہم اس متاع بے  بہا سے محروم ہیں۔اول تو ہم قرآن حکیم کو پڑھتے نہیں،اگر پڑھتے ہیں تو اسے سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے ہیں۔حالانکہ قرآن مجید ہمیں پکار پکار کر دعوت دے رہا ہے کہ ہم اس کو سمجھیں،اس کی آیات میں غور وفکر کریں ا ور اس کے معنی ومفہوم میں تدبر کریں۔اللہ تعالی فرماتے ہیں:"وہ قرآن حکیم میں غور وفکر کیوں نہیں کرتے ،کیا ان کے دلوں پر تالے لگے ہوئے ہیں۔"دوسری جگہ اللہ تعالی فرماتے ہیں: "ہم نے قرآن مجید کو ذکر کے لئے آسان کر دیا ہے ،تو کوئی ہے جو اس میں غور وفکر کرے۔"ہم میں سے کوئی شخص اگر اس کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے قرآن حکیم کو سمجھنے کوشش شروع کرتا ہے تو عربی زبان سے ناآشنائی اس کے راستے میں دیوار بن جاتی ہے۔بد قسمتی سے ہمارے ہاں عربی زبان خصوصا قرآن حکیم کی زبان سیکھنے اور سکھانے کے لئے باقاعدہ جدوجہد نہیں کی گئی اور یہ مشہور کر دیا گیا ہے کہ قرآن مجید بہت مشکل ہے اور عربی زبان دنیا کی مشکل ترین زبان ہے،حالانکہ معاملہ اس کے بالکل برعکس ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " آسان چالیس سبق" محترم علامہ فروغ احمد صاحب  ناظم اعلی آسان عربی سکیم ،اسلام آباد کی کاوش ہے۔جس میں انہوں نے عربی الفاظ وکلمات ،ان کے مفہوم ومعانی طریقہ ہائے استعمال اور اس کی صرف ونحو کو چالیس آسان ومختصر اسباق میں سمودیا ہے۔ ان اسباق کو مختلف اذہان ،استعداد اور ماحول کے لحاظ سے مختلف صورتوں میں کئی کئی بار شائع کیا جا چکا ہے۔یہ کتاب چار حصوں پر مشتمل ہے،جو قرآن فہمی اور عربی تعلیم کے سلسلے میں انتہائی مفید اور شاندار کتاب ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ اس کتاب کو مولف کی میزان حسنات میں داخل فرمائے اور ان کے درجات کو بلند  فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4694 #2413

    مصنف : سید حسین حسنی

    مشاہدات : 6570

    صاحب السیف والقلم (امام ابن تیمیہ)

    (اتوار 22 مارچ 2015ء) ناشر : ندوۃ المحدثین گوجرانوالہ
    #2413 Book صفحات: 114

    شیخ الاسلام والمسلمین امام ابن تیمیہ(661۔728ھ) کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ ساتویں صدی ہجری کی عظیم شخصیت تھے،آپ بہ یک وقت مفکر بھی تھے اور مجاہد بھی ، آپ نے  جس طر ح اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی۔ اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خو ب استعمال کیا ۔ او رباطل افکار وخیالات کے خلاف ہردم سرگرم عمل او رمستعد رہے جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔آپ نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی نشرواشاعت ،کتاب وسنت کی ترویج وترقی اور شرک وبدعت کی تردید وتوضیح میں بسرکی  ۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیا۔آپ نے مختلف موضوعات پر 500 سے زائد کتابیں لکھیں۔ آپ کا فتاوی ٰ 37 ضخیم جلد وں میں مشتمل ہے۔امام ابن  تیمیہ کی  حیات وخدمات  کےحوالے سے   عربی زبان میں  کئی  کتب اور یونیورسٹیوں میں ایم فل  ، پی ایچ ڈی  کے  مقالہ جات لکھے جاچکے ہیں ۔ اردو زبان میں  امام صاحب کے حوالے    سے کئی کتب اور  رسائل وجرائد میں  سیکڑوں مضامین ومقالات شائع  ہوچکے ہیں ۔   چند کتب  قابل ذکر ہیں ۔ابو زہرہ کی کتاب  جس کاعربی سے اردو میں ترجمہ  رئیس احمد جعفری ندوی  نے کیاہے   حضرت امام پر تحقیق کاحق ادا رکردیا۔ مولانا ابو الحسن ندوی﷫ نے اپنی مشہور تصنیف ’’تاریخ دعوت وعزیمت‘‘ کی جلد دوم   امام ابن تیمیہ کےلیے  وقف کردی اورڈاکٹر غلام جیلانی  برق نے  ان پر تحقیقی مقالہ لکھ کر ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی ۔ زیر نظر کتاب ’’ صاحب  السیف  والقلم ‘‘سید حسین  حسنی کی تصنیف ہےجس میں انہوں نے   امام ابن تیمیہ کے اصلاحی  کارناموں کو اجاگر کرنےکی کوشش کی  ہے اور بہترین انداز میں امام موصوف کی زندگی  کےمختلف پہلو پیش کیے  ہیں ۔مصنف  نے  امام   صاحب کے متعلق  جتنی  بھی  چھوٹی بڑی کتب لکھی گئی ہیں ان کا گہرا مطالعہ کیا مناسب اور موزوں  اقتباسات  اپنی اس کتاب میں  شامل کیے ۔ جن سے  نوجوان اور عمر رسیدہ  تعلیم یافتہ حضرا  ت  فائد اٹھا سکتے ہیں۔جبکہ   امام موصوف کے متعلق کئی  ایسی ضخیم کتابیں لکھی گئی ہیں ۔جن  میں فلسفہ وکلام اور تصوف کے دقیق مسائل سے بھی  بحث کی گئی  ہے ۔ ان سےوہی اصحاب علم زیادہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں جو عربی کے قدیم جدلی علوم سے واقف ہو ں۔اللہ تعالیٰ  امام کو جنت الفردوس میں  اعلیٰ مقام عطافرمائے ا ور مصنف کی اس کاوش  قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)
     

     

  • 4695 #2414

    مصنف : بلیغ الدین جاوید

    مشاہدات : 18637

    طارق بن زیاد

    (اتوار 22 مارچ 2015ء) ناشر : انتخاب ادب ایبک روڈ لاہور
    #2414 Book صفحات: 66

    طارق بن زیاد بَربَر نسل سے تعلق رکھنے والے مسلم سپہ سالار اور بَنو اُمیّہ کے جرنیل تھے ،جنہوں نے 711ء میں ہسپانیہ (اسپین) میں عیسائی حکومت کا خاتمہ کرکے یورپ میں مسلم اقتدار کا آغاز کیا۔ انہیں اسپین کی تاریخ کے اہم ترین عسکری رہنماؤں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ شروع میں وہ اُموی صوبے کے گورنر موسیٰ بن نصیر کے نائب تھے ،جنہوں نے ہسپانیہ میں وزیگوتھ بادشاہ کے مظالم سے تنگ عوام کے مطالبے پر طارق کو ہسپانیہ پر چڑھائی کا حکم دیا۔طارق بن زیاد نے مختصر فوج کے ساتھ یورپ کے عظیم علاقے اسپین کو فتح کیا اور یہاں دینِ اسلام کاعَلم بلند کیا۔ اسپین کی فتح اور یہاں پراسلامی حکومت کا قیام ایک ایسا تاریخی واقعہ ہے، جس نے یورپ کو سیاسی، معاشی اور ثقافتی پسماندگی سے نکال کر ایک نئی بصیرت عطا کی اور اس پر ناقابل فراموش اثرات مرتب کیے تھے۔ طارق بن زیاد کی تعلیم و تربیت موسیٰ بن نصیر کے زیر نگرانی ہوئی تھی،جو ایک ماہرِ حرب اور عظیم سپہ سالار تھے۔اسی لیے طارق بن زیاد نے فن سپہ گری میں جلدہی شہرت حاصل کرلی۔ ہرطرف اُن کی بہادری اور عسکری چالوں کے چرچے ہونے لگے۔طار ق بن زیاد بن عبداللہ نہ صرف دُنیاکے بہترین سپہ سالاروں میں سے ایک تھے بل کہ وہ متّقی، فرض شناس اور بلندہمت انسان بھی تھے۔ اُن کے حُسنِ اَخلاق کی وجہ سے عوام اور سپاہی انہیں احترام کی نظر سے دیکھتے تھے۔ افریقا کی اسلامی سلطنت کو اندلس کی بحری قوّت سے خطرہ لاحق تھا،جب کہ اندلس کے عوام کا مطالبہ بھی تھا۔اسی لیے گورنر موسیٰ بن نصیر نے دشمن کی طاقت اور دفاعی استحکام کا جائزہ لے کر طارق بن زیاد کی کمان میں سات ہزار (بعض مؤرخین کے نزدیک بارہ ہزار) فوج دے کر اُنہیں ہسپانیہ کی فتح کے لیے روانہ کیا۔ 30 اپریل 711ء کواسلامی لشکر ہسپانیہ کے ساحل پر اُترا اور ایک پہاڑ کے نزدیک اپنے قدم جمالیے ،جو بعد میں طارق بن زیاد کے نام سے جبل الطارق کہلایا۔طارق بن زیاد نے جنگ کے لیے محفوظ جگہ منتخب کی۔ اس موقع پر اپنی فوج سے نہایت ولولہ انگیز خطاب کیا اورکہا کہ ہمارے سامنے دشمن اورپیچھے سمندر ہے۔ جنگ سے قبل اُنہوں نے اپنے تمام بحری جہازوں کو جلا دینے کا حکم دیا تاکہ دشمن کی کثیر تعداد کے باعث اسلامی لشکر بددِل ہو کر اگر پسپائی کا خیال لائے تو واپسی کا راستہ نہ ہو۔ اسی صورت میں اسلامی فوج کے پاس صرف ایک ہی راستہ باقی تھا کہ یا تو دشمن کو شکست دے دیں یا اپنی جان جانِ آفرین کے سپرد کردیں۔ یہ ایک ایسی زبردست جنگی چال تھی کہ جس نے اپنی اہمیت کی داد آنے والے عظیم سپہ سالاروں سے بھی پائی۔ 7 ہزار کے مختصراسلامی لشکر نے پیش قدمی کی اور عیسائی حاکم کے ایک لاکھ کے لشکر کاسامناکیا،گھمسان کا رَن پڑا، آخر کار دشمن فوج کو شکست ہوئی اورشہنشاہ راڈرک ماراگیا،بعض روایتوں کے مطابق وہ بھاگ نکلاتھا ،جس کے انجام کا پتا نہ چل سکا۔ اس اعتبار سے یہ جنگ فیصلہ کن تھی کہ اس کے بعد ہسپانیوی فوج کبھی متحد ہو کر نہ لڑ سکی۔فتح کے بعد طارق بن زیادنے بغیر کسی مزاحمت کے دارالحکومت طلیطلہ پر قبضہ کرلیا۔ طارق بن زیاد کو ہسپانیہ کا گورنر بنادیا گیا۔ طارق بن زیاد کی کام یابی کی خبر سُن کر موسیٰ بن نصیر نے حکومت اپنے بیٹے عبداللہ کے سپرد کی اورخود طارق بن زیاد سے آملے۔ دونوں نے مل کر مزیدکئی علاقے فتح کیے۔ اسی دوران خلیفہ ولید بن عبدالملک نے اپنے قاصد بھیج کر دونوں کو دمشق بلوالیا اور یوں طارق بن زیادہ کی عسکری زندگی کا اختتام ہوا جب کہ اسلامی دُنیا کے اس عظیم فاتح نے 720ء وفات پائی۔زیر نظر کتابچہ  ’’ طارق بن زیاد ‘‘ فاتح اندلس طارق بن زیادہی کے متعلق ہے  ۔جو کہ اپنےموضوع میں  ہر لحاظ سے مکمل اور معلوماتی  ہے ۔ (م۔ا)

     

  • 4696 #2424

    مصنف : حافظ نذر احمد

    مشاہدات : 11951

    آسان ترجمہ قرآن مجید۔ سورۃ البقرۃ

    (اتوار 22 مارچ 2015ء) ناشر : مسلم اکادمی لاہور
    #2424 Book صفحات: 280

    قرآن کریم کلام ِ الٰہی جس میں انسان کی رشد وہدایت اور دائمی فلاح وکامرانی کے تمام اصول بیان کر دیئے گئے ہیں۔قرآن کریم ہی وہ واحد کتاب ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے ذریعہ ہدایت ہے ۔ اسی پر عمل پیرا ہو کر دنیا میں سربلند ی او ر آخرت میں نجات کا حصول ممکن ہے ۔ لہذا ضروری ہے اس کے معانی ومفاہیم کوسمجھا جائے ،اس تفہیم کے لیے درس وتدریس کا اہتمام کیا جائے او راس کی تعلیم کے مراکز قائم کئے جائیں۔ قرٖآن فہمی کے لیے ترجمہ قرآن اساس کی حیثیت رکھتا ہے ۔ ہماری مادری زبان چونکہ عربی نہیں ہے، اس لیے تراجم قرآن کا سہارا لینا ناگزیر ہے اردو زبان میں بے شمار تراجم ہو چکے ہیں اور ہر ترجمے کی اپنی خصوصیات ہیں آج دنیاکی کم وبیش 103 زبانوں میں قرآن کریم کے مکمل تراجم شائع ہوچکے ہیں۔جن میں سے ایک اہم زبان اردو بھی ہے ۔اردو زبان میں اولین ترجمہ کرنے والے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ﷫ کے دو فرزند شاہ رفیع الدین ﷫اور شاہ عبد القادر﷫ ہیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’آسان ترجمہ.. سورۃ البقرۃ‘‘ محترم حافظ نذر احمد صاحب کی کاوش ہے۔ جس طرح کہ یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ قرآن مجید کے معنیٰ اور اس کا صحیح مفہوم سمجھنے کے لیے عربی زبان کی گرائمر (صرف ونحو) کا جاننا ضروری ہے۔ اس لیے محترم حافظ صاحب نے شروع میں چند ابتدائی ضروری قواعد کوبیان کیا ہے جن کے بغیر صحیح ترجمہ اور صحیح مفہوم سمجھنا ممکن نہیں۔ موصوف نے عربی زبان کے بنیادی قواعد کے 20 سبق پیش کیے ہیں۔ ان میں نحو کے چند اسباق کے علاوہ تمام سبق علم الصرف سے متعلق ہیں۔ اور عربی قواعد کے علاوہ سورۃ البقرہ میں بار بار استعمال ہونے والے حروف اور مشکل الفاظ بھی مع ترجمہ حروف ابجد کی ترتیب سے جمع کردیئے ہیں۔ یہ ترجمہ لفظی ترجمہ بھی ہے اور بامحاورہ بھی۔پھر اس ترجمے کی نظر ثانی کرنے والوں میں دیوبندی ، بریلوی، اور اہل حدیث تینوں مسلک کے جید علماء شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ حافظ نذر احمد ﷫ کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے قرآن فہمی کے طلبہ و طالبات کے لیے نفع بخش بنائے۔ آمین ( م۔ا)

  • 4697 #2411

    مصنف : نواب صدیق الحسن خاں

    مشاہدات : 9975

    خود نوشت سوانح حیات نواب سید محمد صدیق حسن خان

    (ہفتہ 21 مارچ 2015ء) ناشر : دار الدعوۃ السلفیہ، لاہور
    #2411 Book صفحات: 396

    برصغیر  میں علومِ اسلامیہ،خدمت ِقرآن اور عقیدہ سلف کی نصرت واشاعت کےسلسلے میں نواب صدیق حسن خاں﷫ (1832۔1890ء) صدیق حسن خان قنوجی ؒ کی ذات والا صفات کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔ علامہ مفتی صدر الدین ، شیخ عبد الحق محدث بنارسی ، شیخ قاضی حسین بن محسن انصاری خزرجی ـ شیخ یحیی بن محمد الحازمی ، قاضی عدن ، علامہ سید خیر الدین آلوسی زادہ جیسے اعلام اور اعیان سے کسب ِفیض کیا۔آپ کی مساعی جمیلہ روزِروشن کی  طرح عیاں ہیں ۔ عربی ، فارسی ، اردو تینوں زبانوں میں دو سو سے زائد کتابیں تصنیف کیں او ردوسرے  علماء کو بھی تصنیف وتالیف کی طرف  متوجہ کیا،ان کے لیے  خصوصی وظائف کا بندوبست کیا او راسلامی علوم وفنون کے اصل مصادر ومآخذ کی از سرنو طباعت واشاعت کاوسیع اہتمام کیا۔نواب  محمدصدیق  حسن خان﷫ نے علوم ِاسلامیہ کے تقریبا تمام گوشوں سے متعلق مستقل تالیفات رقم کی ہیں اور شاید ہی کوئی ایسا دینی  وعلمی  موضوع ہو جس پر نواب صاحب نے کوئی مستقبل رسالہ یا کتاب نہ  لکھی  ہو۔حدیث پاک کی ترویج  کا ایک انوکھا طریقہ یہ اختیار فرمایا کہ کتب ِاحادیث کے حفظ کا اعلان کیا ـ اور اس پر معقول انعام مقرر کیاـ چنانچہ صحیح بخاری کے حفظ کرنے پر ایک ہزار روپیہ اور بلوغ المرام کے کے حفظ کرنے ایک سو روپیہ انعام مقرر کیا ـجہاں نواب صاحب نے خود حدیث اور اس کے متعلقات پر بیش قیمت کتابیں تصنیف کیں وہاں متقدمین کی کتابیں بصرف کثیر چھپوا کر قدردانوں تک مفت پہنچائیں ـدوسری طرف صحاح ستہ بشمول موطا امام مالک کے اردو تراجم و شروح لکھوا کر شائع کرانے کا بھی اہتمام کیا ـ تاکہ عوام براہ راست علوم سنت سے فیض یاب ہوں۔ زیر نظرکتاب’’ابقاء المنن بإلقاء المحن  ‘‘ سید نواب صدیق حسن خان قنوجی کی خود نوشت سوانح حیات ہے  جسے  نواب صاحب  نے  بعض جليل القدر اسلاف  کے تتبع میں مرتب  کیا  جس کی انہوں نے آغاز میں صراحت  کی  ہے ۔  مولانا محمد عطاء اللہ حنیف  ﷫ کے ایما  پر  مولانا خالد سیف   ﷾ نے اس کی تسہیل اور    قاری نعیم الحق نعیم ﷫نے  تنقیح وتصحیح اور نظر ثانی  کا کام  بڑی محنت اور لگن سے  سرانجام دیا ۔نواب صاحب  کی اس تسہیل شدہ  خودنوشت سوانح حیات کو دار الدعوۃ السلفیہ  نے تقریبا تیس سال قبل  طباعت سے آراستہ کیا  ۔ یہ کتاب  عوام وخواص ، اہل علم واہل دانش ،اہل دین واہل دنیا، حاکم ومحکوم، علماء وطلباء اور راعی ورعایا سب کےلیے یکساں مفید اورنہایت نصیحت آموز ہے ۔اس کتاب  کے حصہ دوم میں  میں نواب صاحب سےمتعلق دوسری کئی مفید اوراہم چیزیں بھی شامل اشاعت ہیں۔اللہ تعالیٰ نواب صاحب کی  تمام مساعی جمیلہ کو  قبول فرمائے ،  ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے  او ر انہیں میں جنت الفردوس میں اعلیٰ وارفع مقام عطا فرمائے (آمین) (م۔ا)
     

  • 4698 #2412

    مصنف : سید قاسم محمود

    مشاہدات : 12936

    سائنس کیا ہے

    (ہفتہ 21 مارچ 2015ء) ناشر : الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور
    #2412 Book صفحات: 258

    آج ہر شخص سائنس اور سائنٹیفک کے الفاظ سے تقریبا تقریبا واقف ہے۔سب جانتے ہیں کہ موجودہ دور سائنس کا دور ہے۔اس کے باوجود اس سوال کا جواب بہت کم لوگ دے سکیں گے کہ سائنس کیا ہے؟عام لوگ ٹیلی ویژن،ریڈیو،ٹیلی فون،ہوائی جہاز،ایٹم بم اور اس قسم کی دوسری ایجادات کو سائنس سمجھتے ہیں،حالانکہ یہ سائنس نہیں ہیں،بلکہ سائنس کا حاصل اور پھل ہیں۔سائنس درحقیقت لاطینی لفظ (Scientia)سے مشتق ہے ،جس کے معنی ہیں غیر جانبداری سے حقائق کا ان کی اصل شکل میں باقاعدہ مطالعہ کرنا۔علت ومعلول اور ان سے اخذ شدہ نتائج کو ایک دوسرے سے منطبق کرنے کی کوشش کرنا یعنی فلاں حالات کے تحت فلاں نتیجہ ظاہر ہوگا۔ پرانے زمانے میں سائنسی عمل کو شخصی ملکیت سمجھا جاتا تھا ۔ آج کل اس کے معنی خاصے بدل گئے ہیں ۔ آج ہر سائنسی کھوج ہر سائنسی عمل اور ہر سائنسی معلومات بنی نوع انسان کا حق بن چکی ہے، سائنس کی ہر کھوج، ہر نتیجہ ہر منزل، ہر تجربہ دنیا کے کیلئے ہے ۔ آج کی سائنس کسی ایک سرکار یا کسی ایک ادارے کی جاگیر نہیں ۔ یہ تو علم کا بہتا دریا ہے جو چاہے دو گھونٹ پی لے اور اگر آدمی علم اور عقل رکھتا ہو اور عمل کو زندگی کا اصول بنانے کا قائل ہو تو اس بہتے دریا سے لگاتار پیتا جائے اور اپنی سوجھ بوجھ اور کھوج سے علم کے ایسے چشمے تلاش کرتا جائے جو اس کے شوق کی پیاس بجھا سکیں اور دوسروں کو بھی پیاس بجھانے کی دعوت دے سکیں ۔ زیر تبصرہ کتاب" سائنس کیا ہے؟" محترم سید قاسم محمود صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے سائنس کیا ہے؟سائنس  کی تعریف،سائنس کا طریقہ کار،سائنس کی وسعت،سائنس کی اقسام ،کائنات کا آغاز،حیوانات،نباتات اور انسان جیسے موضوعات پر تفصیلی بحث کی ہے۔سائنس کے طلباء کے لئے ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،انہیں اس کا ضرور مطالعہ کرنا چاہیے۔(راسخ)

  • 4699 #2423

    مصنف : محمد فیروز الدین شاہ کھگہ

    مشاہدات : 10987

    اختلاف قراءات اور نظریہ تحریف قرآن

    (ہفتہ 21 مارچ 2015ء) ناشر : شیخ زاید اسلامک سنٹر لاہور
    #2423 Book صفحات: 361

    قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے آخری  کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔مگر افسوس کہ بعض مستشرقین ابھی تک اس وحی سماوی کے بارے میں شکوک وشبہات پیدا کرنے اور اس میں تحریف ثابت کرنے میں لگے ہوئے ہیں تاکہ مسلمانوں کو اس سے دور کیا جا سکے۔اہل علم نے ہر دور میں ان دشمنان اسلام کا مقابلہ کیا ہے اور مستند دلائل سے ان کے بے تکے اعتراضات کا جواب دیا ہے۔ زیر نظر کتاب ''اختلاف قراءات اور نظریہ تحریف قرآن'' محترم محمد فیروز الدین شاہ کھگہ کا ایم فل کا مقالہ ہے جو انہوں نے شیخ زید اسلامک سنٹر پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم فل کی ڈگری کے حصول کے لئے لکھا تھا۔اس میں انہوں نے قراءات قرآنیہ کا تعارف، تدوین وارتقاء،سبعہ احرف اور اختلاف قراءات،اختلاف قراءات اور استشراقی نظریہ تحریف کے موضوعات پر تفصیلی بحث کی ہےاور مدلل دلائل سے مستشرقین کے اعتراضات کا جواب دیا ہے۔ اللہ تعالی قراء ات قرآنیہ کے دفاع کے حوالے سے سر انجام دی گئی ان کی ان خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 4700 #2410

    مصنف : میاں محمد سلیم شاہد

    مشاہدات : 9477

    خطبات شاہد

    (جمعہ 20 مارچ 2015ء) ناشر : پائیلٹ پبلیکیشنز گوجرانوالہ
    #2410 Book صفحات: 625

    خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس  کےذریعے  ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے  افکار ونظریات  کا قائل بنانے کے لیے  استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے  اوراپنے   عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت  صرف فن ہی نہیں ہے  بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے ۔خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے  پسند کیا جاتا ہے۔شعلہ نوا خطباء حالات کادھارا بدل دیتے ہیں،ہواؤں کےرخ تبدیل کردیتے  ،معاشروں میں انقلاب بپا کردیتے ہیں ۔تاریخ کےہر دورمیں خطابت کو  مہتم بالشان اور قابل فخر فن کی حیثیت حاصل رہی ہے  اور اقوام وملل او رقبائل کے امراء وزعما کے لیے  فصیح اللسان خطیب ہونا  لازمی امرتھا۔قبل از اسلام زمانہ جاہلیت کی تاریخ پر سرسری نگاہ ڈالیں تو اس دور  میں بھی ہمیں کئی معروف ِ زمانہ فصیح اللسان اور  سحر بیان خطباء اس فن کی  بلندیوں کو چھوتے ہوئے  نظرآتے ہیں۔دورِ اسلام میں فنِ  خطابت اپنے  اوج کمال تک پہنچ گیا تھا ۔نبی کریم ﷺ  خود  سحرآفرین اور دلنشیں اندازِ خطابت اور حسنِ خطابت کی تمام خوبیوں سے  متصف تھے  ۔اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں  وراثتِ نبوی کے تحفظ اور تبلیغِ دین کےلیے ایسی  نابغۂ روز گار اور فرید العصر شخصیات کو پیدا فرمایا کہ جنہوں نے اللہ تعالی  کی عطا کردہ صلاحیتوں اور اس کے ودیعت کردہ ملکۂ خطابت سے  بھر پور استفادہ کرتے ہوئے  پر زور انداز میں دعوت حق کوپیش کیا اور لوگوں کے قلوب واذہان کو کتاب وسنت  کے نور سے منور کیا ۔ ماضی قریب  میں امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد، سیدابو بکر غزنوی، آغا شورش کاشمیری، سید عطاء اللہ بخاری ، حافظ محمد اسماعیل روپڑی،مولانا محمد جونا گڑھی ﷭ وغیرہم کا شمار میدان  خطابت کے شہسواروں میں ہوتا ہے ۔اور خطیبِ ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید﷫ میدان ِ خطابت کے وہ شہسوار ہیں جنہوں نے  اللہ کی توفیق سے ایک نیا طرزِ خطابت ایجاد کیا ۔اور شیخ القرآن مولانا محمدحسین شیخوپوری  گلستانِ  کتاب وسنت  کے وہ بلبل شیدا ہیں کہ دنیا انہیں خطیبِ پاکستان  کے لقب سے یاد کرتی  ہے۔خطباء  ومبلغین اور دعاۃِ اسلام کےلیے  زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کےمطابق معلومات کاذخیرہ فراہم کرنا یقیناً عظیم عمل اوردینِ حق کی بہت بڑی خدمت ہے  اور واعظین  ومبلغین کا بطریق احسن  علمی تعاون  ہے ۔اس لیے علماء نے ہر دور میں یہ رزیں کارنامہ سرانجام  دینے  کی کوشش کی ہے تاکہ وہ خطباء  ودعاۃ جن کے پاس مصادر ومراجع  میسر نہیں یا  جن کے پاس وقت کی قلت ہے ان کے لیے  خطبہ کی تیاری  کےلیے آسانی   ہوسکے  ۔ماضی قریب میں اردوزبان میں خطبات کے مجموعہ جات میں اسلامی خطبات از مولانا عبدالسلام بستوی  ، خطباتِ محمدی از  مولانا محمد جونا گڑھی ،خطبات ِنبوی از  مولانا محمد داؤد راز اور بعض اہل علم  کے  ذاتی نام سے (خطبات آزاد ،خطبات  علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ،مواعظ طارق وغیرہ ) خطبات کے مجموعات  قابلِ ذکر ہیں ۔اور عربی زبان میں خطباء واعظین حضرات کے لیے   12 ضخیم مجلدات پر مشتمل   ’’نضرۃ النعیم  ‘‘انتہائی عمدہ کتاب ہے ۔ عصر ِحاضر میں   استاذی المکرم  ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد﷾ کی  تین جلدوں پر مشتمل زاد الخطیب  اور  فاضل نوجوان مولانا عبد المنان راسخ ﷾کی  کتب(منہاج الخطیب،ترجمان الخطیب)  اسلامی  وعلمی  خطبات  کی  کتابوں کی لسٹ میں  گراں قدر اضافہ ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ خطبات شاہد‘‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔صاحب کتاب میاں محمد سلیم شاہد صاحب  جماعت   اہل حدیث   پنجاب کے امیر ہیں اور گوجرانوالہ میں سول پائلٹ ہائی سکول  کے چئیرمین اور ساتھ ساتھ  خطابت کے فرائض  بھی انجام دے  رہے ہیں۔موصوف کے خطبات دینی ، اصلاحی دعوتی ، تبلیغی ، عقائد اور اعمال صالحہ کی ترغیب پر مشتمل ہیں۔موصوف تقریبا چودہ سال سے  خطبات کے فرائض انجام دے رہے ہیں ان کے خطبات میں  سلاسلت اور جلالت کے ساتھ ساتھ  متانت اور سنجیدگی  بھی پائی جاتی ہے ۔ موصوف  کوتوحید سے  خاص محبت  ہے اپنے ہر خطبہ  میں  توحید کی بات کو کسی نہ کسی رنگ میں ضرور بیان کرتے ہیں ۔ لیکن سب وشتم نہیں کرتے  بلکہ  جذبہ خیرخواہی  سے سمجھانے کی پوری کوشش  کرتے ہیں۔ان کی بھر پور کوشش ہوتی ہے  کہ بات  سامعین کے دل تک پہنچ جائے اور وہ اپنی اصلاح کر کے جائیں۔فوز وفلاح کی خاطر اپنے خطبات کو مرتب کروا کر  فری تقسیم کرتے ہیں تاکہ دین کی بات زیادہ سےزیادہ عام ہوسکے ۔ خطبات کی  اس جلد  کو مولانا  محمد طیب محمدی صاحب  نے  بڑی حسن ترتیب  سے مرتب کیا  ہے ۔اللہ تعالیٰ مرتب اور میاں شاہد سلیم صاحب کی  کاوشوں کو قبول فرمائے اور ان کے علم وعمل میں برکت فرمائے (آمین) (م۔ا)
     

< 1 2 ... 185 186 187 188 189 190 191 ... 274 275 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 3770
  • اس ہفتے کے قارئین 358372
  • اس ماہ کے قارئین 1975099
  • کل قارئین111296537
  • کل کتب8851

موضوعاتی فہرست