اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔لیکن افسوس کہ عیسائیوں سمیت تمام دشمنان اسلام، اسلام پر طرح طرح کے اعتراضات اور شبہات پیدا کرتے رہتے ہیں۔اور اللہ کی قدرت دیکھئے کہ جہاں کچھ عیسائی یا غیر مسلم اسلام کے خلاف لکھتے ہیں وہیں کچھ دیگر لوگ اسلام کی عظمت اور شان کا اعتراف کرتے نظر آتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "عیسائی مشنری س...
کتب سماویہ میں سے صرف قرآن مجید ہی ایک ایسی کتاب ہے جو ساڑھے چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود ہر طرح کی تحریف وتصحیف سے محفوظ ہے۔کیونکہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود ذات باری تعالی نے اٹھائی ہوئی ہے۔اس کے علاوہ دیگر تمام کتب تحریف وتصحیف کا شکار ہو چکی ہیں،اور ان کے حاملین نے اپنی خواہشات نفس کو بھی ان کتب کا حصہ بنا دیا ہے۔اللہ تعالی فرماتے ہیں: فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَذَا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا(البقرۃ:79)"پس خرابی ہے ان لوگوں کے لئے جو اپنے ہاتھ سے کتاب لکھتے ہیں ،پھر کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہےتاکہ اس کے ذریعے سے تھوڑی سے قیمت حاصل کر لیں۔"لیکن افسوس کہ سادہ لوح مسلمان اسلام کی اس حقانیت کو چھوڑ کر عیسائیت کے دام فریب میں پھنس کر عیسائی ہوتے چلے جا رہے ہیں۔اور پاکستان میں عیسائی مشنریز اور چرچ پورے زور وشور سے مسلمانوں کو عیسائی بنانے پر مامور ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" عیسائیت کی سرگرمیاں" مبلغ اسلام محمد امین سابق عمانو ایل مہنگا پادری صاحب کی تصنی...
عیسائیت کے بارے میں جہاں عوام میں پھیلانے کے لئے مختصر اور عام فہم کتابچوں کی ضرورت ہے ،وہاں اس امر کی بھی شدید ضرورت ہے کہ تعلیم یافتہ طبقہ کو اس مذہب کی تحقیقی معلومات فراہم کی جائیں ،اور جو لوگ تقریر وتحریر کے ذریعے عیسائیوں میں تبلیغ اسلام کا فریضہ انجام دے رہے ہیں، ان کو عیسائیت کے صحیح خدو خال سے آگاہ کیا جائے،ورنہ نامکمل معلومات کی بنیاد پر جو کام کیا جائے وہ بعض اوقات الٹے نتائج پیدا کرنے کا سبب بن جاتا ہے۔زیر تبصرہ کتاب (عیسائیت کیا ہے؟) مسلک دیو بند کے معروف عالم دین مولانا مفتی محمد تقی عثمانی استاذ دارالعلوم کراچی کی تصنیف ہے ۔جس میں انہوں نے عیسائی مذہب کے افکار ونظریات اور عیسائیت کی اجمالی تاریخ بیان کی ہےاور بتایا ہے کہ عیسائیت کے بانی کون تھے؟اور کیا عیسائیت فی الواقع سیدنا عیسی کے تعلیم فرمودہ عقائد پیش کرتی ہے۔مولف نے اس موضوع کا حق ادا کردیا ہے ،تمام داعیان اسلام اور مبلغین حضرات کو عموما اور عیسائیت میں میں کام کرنے والوں کو خصوصا اس کتاب کا ضرور مطالعہ کرنا چاہئے ۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم اور گرانقدر کاوش کو اپنی با...
اللہ رب العزت نے اپنی مخلوقات پر بے شمار احسانات کیے ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ مخلوقات کی دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ قائم کیا اور ہر نبی کو اپنے دور کے مطابق معجزات سے نوازا۔ اُن انبیاء میں سے صرف اور صرف نبیﷺ کی تعلیمات واحد ہیں جو محفوظ اور غیر تحریف ہیں وگرنہ یہود ونصاریٰ نے اپنے نبیوں کی شریعت میں تحریف کر دی اور اسے اپنے مطابق ڈھالنے کی کوشش کی‘ جیسا کہ حضرت عیسیٰؑ کو الوہیت ربانیت اور تثلیث جیسے عقائد میں منسلک کر دیا اور ان کی پاکیزہ شخصیات کے بارے میں خود ساختہ عقائد کو عام کیا۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں عسائیوں کے ان باطل عقائد اور نظریات کا رد کیا گیا ہے جو انہوں نے اپنے نبی کے بارے میں عام کیے اور عیسائیت اس وقت اسلام کے بالمقابل پھیلنے والا دین ہے اس لیے ان کے گمراہ کن عقائد کا رد کرنا نہایت ضروری ہے جو کہ اس کتاب میں کیا گیا ہے۔ اور مصنف نے تحقیق کر کے ان معلومات کو کتاب کی زینت بنایا ہے جن سے ان کے عقائد کا رد ہوتا ہے۔اور عیسیٰؑ کے نبی مبعوث...
یہ کتاب علامہ شیخ رحمت للہ بن خلیل الرحمٰن کیرانوی عثمانی ؒ کی مایہ ناز کتاب "اظہار الحق" کا جامع اختصار ہے۔ جسے "مختصر اظہار الحق" کے نام سے ڈاکٹر محمد عبد القادر ملکاوی نے مرتب کیا ہے۔ اس وقت عیسائی مشنریاں دنیا بھر میں بالعموم اور پاکستان میں بالخصوص دین اسلام کے خلاف شکوک و شبہات پھیلانے کی تگ و تاز میں مصروف ہیں۔ 9/11 کے بعد دنیا میں پیدا ہونے والے تغیرات کے نتیجے میں صلیبی دنیا برملا اسلام دشمنی پر اتر آئی ہے۔ یہ کتاب اپنے مواد کے اعتبار سے دشمنان دین و ملت کے سامنے ایک ٹھوس بند کی حیثیت رکھتی ہے۔ عیسائیت کیا ہے؟ اور اہل تثلیث نے مختلف ادوار میں بائبل میں کیا تغیر و تبدل کیا ہے؟ پورے دلائل کے ساتھ یہ سب کچھ اس کتاب میں واضح کر دیا گیا ہے۔ سو خود پڑھنے کے ساتھ یورپ و مغرب کو دعوتِ اسلام کے لیے یہ کتاب ایک گراں قدر خزینہ ہے۔
عیسائیت کے بارے میں جہاں عوام میں پھیلانے کے لئے مختصر اور عام فہم لٹریچر کی ضرورت ہے وہاں اس امر کی بھی شدید ضرورت ہے کہ تعلیم یافتہ طبقہ کو اس مذہب کی تحقیقی معلومات فراہم کی جائیں اور جو لوگ تقریر و تحریر کے ذریعے عیسائیوں میں تبلیغ اسلام کا فریضہ انجام دے رہے ہیں، ان کو عیسائیت کے صحیح خدو خال سے آگاہ کیا جائے،ورنہ نامکمل معلومات کی بنیاد پر جو کام کیا جائے وہ بعض اوقات الٹے نتائج پیدا کرنے کا سبب بن جاتا ہے۔ زیرنظر کتاب ’’عیسائیوں کو دعوتِ فکر‘‘معروف کالم نگار محترم جناب عطاء محمد جنجوعہ صاحب کی کاوش ہے انہوں نے سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے بارے افراط و تفریط کا شکار ہونے والے یہودیوں اور عیسائیوں کو خوب جھنجوڑا ہے اور ان کو دعوت فکر دی ہے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی اصل شخصیت اور ان کے سیرت و کردار کے اس روشن اور تاباں پہلو کی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کی ہے۔یہ کتاب مسیحیت کے لیے دعوت ہدایت بھی ہے اور ہدایت نما بھی ہے۔(م۔ا)
د ين اسلام ايك ايسا فطری اور عالمگیر مذہب ہے جس کے اصول وفرامین قیامت تک کے لوگوں کے لیے شمع ہدایت کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جبکہ دیگر الہامی مذاہب تحریف کاشکار ہو کر ضلالت و گمراہی کے گڑھوں میں جا پڑے۔مگر قرآن مجید واحد کتاب ہے جو تقریبا ساڑھے چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود ہر طرح کی تحریف سے پاک ہے۔کیونکہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری خو د اللہ تعالیٰ نے اٹھائی ہے۔ عیسائیت اور اسلام دونو ں الہامی مذاہب ہیں اور ایک منفرد مقام رکھتے ہیں ۔عیسائی عقیدہ تثلیث کے قائل ہیں جبکہ اسلام اس کے بر عکس عقیدہ توحید اظہر من الشمس نظریے کا قائل ہے۔ عیسائیوں نے حضرت عیسیٰ، حضرت مریمؑ، حضرت عیسیٰ ؑ کے حواریوں،راہبوں کی کھلم کھلا پرستش کی مگر اسلام اس کے برخلاف وحدانیت کا سبق دیتاہے۔ زیر تبصرہ کتاب"عیسیٰ ابن مریم ؑ اور عیسائیت" جس کو محترمہ سرفراز طاہر نے مرتب کیا ہے۔جس میں حضرت عیسیٰؑ کی پیدائش، حالات، معجزات، حضرت محمد ﷺ کی بشارت بزبان حضرت عیسیٰؑ اورواقعہ صلیب کو بہت احسن انداز سےمرتب کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی محنت کو قبول فرمائے۔ آمین(عمیر)
آنکھوں کی بینائی عمر بڑھنے کے ساتھ کمزور ہونے لگتی ہے اور عینک لگ جاتی ہے ۔ نظر کی کمزوری سے مراد دیکھنے کی صلاحیت میں کمی واقع ہونا ہے ۔ اس کی دو اقسام ہوتی ہیں جن میں سے ایک دور کی نظر کی کمزوری اور دوسری قریب کی نظر کی کمزوری ہوتا ہے اگر بینائی کی کمزوری کی علامات کا سامنا کرنا پڑے تو اس صورت میں اپنی بینائی کو بہتر بنانے کے لیے سب سے پہلا قدم اپنی بینائی کو ٹیسٹ کروانا ہوتا ہے جو کہ آنکھوں کے کسی ماہر ڈاکٹر کی مدد سے ٹیسٹ کروائی جا سکتی ہیں اور اس کے بعد اس کے مشورے کے مطابق چشمے کا استعمال ہے ۔ طب کی دنیا میں بعض ایسی ادویات ہیں کہ جو ترک عینک کا کام کرتی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ عینک لگانا چھوڑئیے ‘‘ محبوب عالم قریشی کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں ایسی ورزشوں ، قدرتی غذاؤں اور دیگر امدادی ذرائع کو پیش کیا ہے کہ جن پر عمل کر کے عینک کا استعمال یکسر تر کیا جا سکتا ہے ۔ (م ۔ ا)
زیر نظر کتاب ’غائبانہ نماز جنازہ حدیث و تاریخ کی روشنی میں‘ مولانا احسان الحق شہباز کی تحریر ہے۔ جس میں انھوں نے احادیث رسولﷺ کے ساتھ ساتھ تاریخ اسلام کے ہر دو سے باقاعدہ دلائل کے ساتھ ثابت کیا ہے کہ غائبانہ جنازہ کا عمل ہر دور میں جاری و ساری رہا ہے اور عام جنازوں کے علاوہ شہداء کے غائبانہ جنازے بھی ہوئے ہیں۔ جبکہ اس کے مقابلہ میں بہت سے ایسے علما بھی ہیں جو غائبانہ نماز جنازہ کو جائز نہیں سمجھتے۔ اس موقف کے حامل علما کے دلائل کو دیکھتے ہوئے اس کتاب کے مندرجات سے اختلاف کیا جا سکتا ہے۔ (ع۔م)
ہمارے درمیان ایسے بہت سے لوگ موجود ہیں جو کبیرہ گناہوں سے غافل و لا پروا رہتے ہوئے گناہوں اور بدکاریوں کی شاہراہ پر اندھا دھند دوڑتے چلے جا رہے ہیں۔ موت کا تصور اور قبر و حشر کے تمام تر معاملات ہمارے دماغوں سے محو ہو گئے ہیں۔ ہم ایسے لوگوں کو خواب غفلت سے جگانے کے لیے ابن النحاس الدمشقی نے ’تنبیہ الغافلین‘ کے نام سے کتاب لکھی۔ جس کا اردو قالب اس وقت آپ کے سامنے ہے۔ کتاب کا اردو ترجمہ حافظ فیض اللہ ناصر نے کیا ہے جو جامعہ لاہور الاسلامیہ کے فاضل اور علمی ذوق رکھنے والی شخصیت ہیں۔ اردو ترجمہ نہایت سلیس، رواں اور جاندار ہے، جس کی خاص بات یہ ہے کہ کسی بھی موقعہ پر یہ محسوس نہیں ہوتا کہ اصل کتاب عربی میں تھی۔ یہ کتاب کبیرہ و صغیرہ گناہوں پر ایک جامع کتاب ہے جس میں اس چیز کی نشاندہی کی گئی ہے کہ ہم کتنے ہی گناہوں کو عام طور پر بہت ہلکا، معمولی اور غیر اہم جان کر ان کا ارتکاب کرتے چلے جاتے ہیں لیکن وہ گناہ حقیقت میں ’گناہ کبیرہ‘ ہوتے ہیں نہ کہ صغیرہ۔ کتاب میں کبیرہ و صغیرہ گناہوں کی نشاندی کر کے غافل لوگوں کو جھنجوڑا گیا ہے کہ اگر وہ باز نہ ےئے تو اللہ کی پکڑ بہت سخ...
دورِ حاضر کے فتنوں میں ایک بڑا فتنہ منکرین حدیث کا ہے۔ مغرب کی چکا چوند سے متاثر ، وضع قطع میں اسلامی شعائر سے عاری، نام نہاد روشن خیالی کے سپورٹر، دینی اصولوں میں جدت و ارتقاء کے نام پر تحریف کے قائل و فاعل ، دینی احکام کی عملی تعبیر کو انتہا پسندی اور دقیانوسیت قرار دینے والے، قرآن مجید کی آڑ میں احادیث رسول ﷺ کی تاویل و تحریف کے ساتھ استہزاء کرنے والے اس گروہ کے دور حاضر کے لیڈر جناب جاوید احمد غامدی صاحب ہیں۔ جو میڈیا کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے اپنے باطل افکار و نظریات کو خوب پھیلا رہے ہیں۔ جن میں معتزلہ کی طرح عقل انسانی کے بجائے فطرت انسانی کو کلی اختیارات عطا کرنا، دین اسلام کی تفہیم و تشریح میں انسانی فطرت و عربی محاورات یا دور جاہلیت کے اشعار کو بنیادی حیثیت دینا اور احادیث کو روایات کہہ کر ثانوی یا ثالثی حیثیت دے کر اوربسا اوقات قرآن سے متصادم کا لیبل چسپاں کر کے اسے پس پشت ڈال دینا، مسئلہ تحلیل و تحریم کو شریعت سے خارج کرنا، علاقائی رسومات کو تواتر عملی کا جامہ پہنا کر اسے دین بنا ڈالنا، قرآن کے نام پر مغرب کے تمام ملحدانہ افکار و...
تمام اہل سنت کے نزدیک ’سنت‘کی تعریف میں اللہ کے رسول ﷺ کے اعمال کے ساتھ ساتھ آپ کے اقوال اور تقریرات بھی شامل ہیں، اسی لیے اصول فقہ کی کتب میں جب علمائے اہل سنت، سنت پر بطور مصدر شریعت بحث کرتے ہیں تو سب اسی بات کا اثبات کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ کے اعمال کے علاوہ آپ کے اقوال اور تقریرات بھی مصدر شریعت ہونے کی حیثیت سے سنت کی تعریف میں شامل ہیں۔ جبکہ غامدی صاحب کے نزدیک سنت سے مراد دین ابراہیمی کی وہ روایت ہے جسے نبی ﷺ نے اس کی تجدید و اصلاح کے بعد اور اس میں بعض اضافوں کے ساتھ اپنے ماننے والوں میں دین کی حیثیت سے جاری فرمایا ہے۔ زیر نظر کتابچہ میں ’’غامدی صاحب کا تصور حدیث و سنت ‘‘ماہنامہ اشراق،لاہور میں غامدی صاحب کے تصور سنت کے بارے شائع ہونے والے موقف کے جواب میں علامہ زاہد الراشدی صاحب کی ان ناقدانہ تحریروں کا مجموعہ ہے جو ماہنامہ الشریعہ کے مختلف شماروں میں شائع ہوئیں بعد ازاں الشریعہ اکادمی، گوجرانوالہ نے افادۂ عام کے لیے انہیں کتابی صورت میں شائع کیا۔(م۔ا)
امت میں بے شمار فتنے پیدا ہوتے رہے ہیں ،جن میں معتزلہ ،خوارج،باطنیہ ،بہائیہ،بابیہ وغیرہ نے امت کو بے حد نقصان پہنچایا ہے ۔فی زمانہ جناب جاوید احمد غامدی کے نظریات بھی فتنہ بنتے جار ہے ہیں ۔انہوں نے بے شمار مسائل میں امت کے متفقہ اور اجماعی مسائل سے انحراف کی راہ اختیار کی ہے ۔زیر نظر کتاب میں جناب رفیق چودھری صاحب نے غامدی صاحب کے نظریات کی علمی تردید کی ہے اور ان کے منحرف افکار کا تعارف کرایا ہے ۔ان کے یہ قول غامدیت،پورے دین اسلام کو بگاڑنے اور اس میں فساد برپا کرنے کا دوسرا نام ہے اور اسلام کے متوازی ایک نیا مذہب ہے ،ممکن ہے اس میں مبالغہ محسوس ہو لیکن اگر دیکھا جائے کہ غامدی صاحب کے نزدیک رجم کی سزا ثابت نہیں:دوپٹہ اور داڑھی دین کا حصہ نہیں ،موسیقی اور مصوری جائز ہیں اور اسی طرح کے دیگر نظریات تو بہت حد تک یہ رائے واضح نظر آتی ہے ۔غامدی صاحب کے افکار سے آگاہی کے لیے اس کتاب کا مطالعہ بہت مفید رہے گا کہ اس کے مصنف غامدی صاحب کو ذاتی طور پر ایک طویل عرصے سے جانتے ہیں اور ان کے ذہنی وفکری ارتقاء سے پوری طرح باخبر ہیں نیز اسلامی حمیت وغیرت بھی رکھتے ہیں ،جس کا ایک عمدہ نمونہ یہ کتاب...
قرآن وحدیث دین اسلام کے دو بنیادی ستون ہیں۔ ان دونوں میں سے حدیث کو یہ اہمیت حاصل ہے کہ قرآن کریم جس قسم کا انسانی معاشرہ تشکیل دینا چاہتا ہے جو تہذیب وتمدن انسانوں کے لیے پسند کرتا ہے اور جن اخلاقی اقدار وروایات کو فروغ دینا چاہتا ہے اس کےبنیادی اصول ہر چند قرآن مجید میں بیان کر دیے گئے ہیں ‘تاہم اس کی عملی تفصیلات وجزئیات احادیث اور سیرت رسولﷺ ہی نے مہیا کی ہیں۔اس لیے یہ اسوۂ رسول جو احادیث کی شکل میں محفوظ ومدون ہے‘ ہر دور کے مسلمانوں کے لیے بیش قیمت خزانہ رہا ہے۔ اس اتباع سنت اور پیروی رسول کے جذبے نے مسلمانوں کو ہمیشہ الحاد وبے دینی سےبچایا ہے‘ شرک وبدعت کی گرم بازاری کے باوجود توحید وسنت کی شمع کو روشن رکھا ہے۔ آج جو لوگ سنت رسولﷺ کی تشریعی حیثیت کو ختم کرنے پر تلے ہوئے ہیں وہ در اصل اتباع سنت کے اسی جذبے کو ختم کرنا چاہتے ہیں جو قرآن کریم کے تیار کردہ مسلم معاشرے کی روح اور بنیاد ہے۔ انکار حدیث کا فتنہ پچھلے ادوار میں بھی کسی نہ کسی شکل میں موجود رہا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی ایک انکار حدیث کرنے والے مصنف یعنی غامدی صاحب کے نظری...
موجودہ زمانہ مُہیب وتاریک فتنوں کا زمانہ ہے۔ اگر یہ فتنے کفر والحاد کے لباس میں ہوتے تو ان سے بچنا کم از کم اُس مسلمان کے لیے ایک درجے میں آسان تھا جو اپنی دینی اور ایمانی روایات سے عمل کی کمی بیشی کے باوجود شعوری یا غیر شعوری طور پر وابستہ ہے۔ لیکن یہ فتنے شیطان کے مزین کردہ پردوں میں ظاہر ہو رہے ہیں‘ ایک مسلمان قرآن وسنت کا مطالعہ کرنے والا‘ اسلامی روایات کا حامل‘ مسلم معاشرے کا فرد‘ مسلمانوں کی صفوں میں شامل‘ دینی اجتماعات کا مقرر‘ یکاک اُس کے فکر ونظر میں زبردست تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں تو وہ راہ راست سے ہٹ جاتا ہے اور غلط افکار کی نشریات میں محو مصروف ہو جاتا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص ایسے افکار جو قرآن وسنت کے برعکس کی تردید اور وضاحت پر لکھی گئی ہے۔ اس میں غامدی صاحب کے غلط نظریات اور افکار کی قرآن وسنت سے تردید کی گئی ہے اور اس کے اسقام ومعائب کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ اور غامدیت کی اصلیت‘ مقاصد واہداف‘ انحرافات‘ اس کے طبعی نتائج واثرات‘ دائرہ کار‘ مآخذ اور سرچشموں پر سیر حاصل اور مدلل...
دورِ حاضر کے فتنوں میں ایک بڑا فتنہ منکرین حدیث کا ہے۔ مغرب کی چکا چوند سے متاثر ، وضع قطع میں اسلامی شعائر سے عاری، نام نہاد روشن خیالی کے سپورٹر، دینی اصولوں میں جدت و ارتقاء کے نام پر تحریف کے قائل و فاعل ، دینی احکام کی عملی تعبیر کو انتہا پسندی اور دقیانوسیت قرار دینے والے، قرآن مجید کی آڑ میں احادیث رسول ﷺ کی تاویل و تحریف کے ساتھ استہزاء کرنے والے اس گروہ کے دور حاضر کے لیڈر جناب جاوید احمد غامدی صاحب ہیں۔ جو میڈیا کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے اپنے باطل افکار و نظریات کو خوب پھیلا رہے ہیں۔ جن میں معتزلہ کی طرح عقل انسانی کے بجائے فطرت انسانی کو کلی اختیارات عطا کرنا، دین اسلام کی تفہیم و تشریح میں انسانی فطرت و عربی محاورات یا دور جاہلیت کے اشعار کو بنیادی حیثیت دینا اور احادیث کو روایات کہہ کر ثانوی یا ثالثی حیثیت دے کر اوربسا اوقات قرآن سے متصادم کا لیبل چسپاں کر کے اسے پس پشت ڈال دینا، مسئلہ تحلیل و تحریم کو شریعت سے خارج کرنا، علاقائی رسومات کو تواتر عملی کا جامہ پہنا کر اسے دین بنا ڈالنا، قرآن کے نام پر مغرب کے تم...
عیدالاضحیٰ کے ایام میں اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل کرنے کے لیے بہیمۃ الانعام میں سے کوئی جانور ذبح کرنے کو قربانی کہا جاتا ہے۔ قربانی دین اسلام کے شعائر میں سے ایک شعار ہے اس کی مشروعیت کتاب اللہ اور سنت نبویہﷺ اور مسلمانوں کے اجماع سے ثابت ہے۔ قربانی کرنے کے دنوں کی تعداد کے حوالے سے فقہاء کے مابین اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض کے نزدیک تین اور بعض کے نزدیک چار دن ہیں۔ جبکہ صحیح بات یہ ہے کہ قربانی کرنے کے کل ایّام چار ہیں۔ یوم النحر(دس ذو الحجہ) اور ایام تشریق (یعنی گیارہ، بارہ اور تیرہواں دن) جس کا ثبوت قرآن اور صحیح احادیث سے ملتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’غایۃ التحقیق فی تضحیۃ ایام التشریق؍ایام قربانی کتنے دن ؟‘‘ علامہ رئیس ندوی کے دور سالوں( غایۃ التحقیق فی تضحیۃ ایام التشریق اور قصہ ایام قربانی )کا مجموعہ ہے ۔ رسالہ اول ایک سوال کے جواب میں لکھا او ردوسرا رسالہ دیوبندی عالم دین ابوبکر غازی پوری کے رد میں لکھا گیا ہے ۔علامہ رئیس ندوی نے ان دو نوں رسالوں...
مولانا ابو الکلام آزاد کا نام سنتے ہی ایک ایسی شخصیت کا تصور ابھرتا ہے جو تحریر و تقریر میں اپنا ثانی نہیں رکھتا ۔ لفظ اس کے سامنے ہاتھ باندھے کھڑے نظر آتے ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب ’غبار خاطر‘ مولانا کی سب سے آخری کتاب ہے جو ان کی زندگی میں شائع ہوئی۔ 1942 میں جب مولانا آزاد کو حراست میں لے کر مختلف مقامات پر نظر بند کر دیا گیا تو تقریباً تین سال تک آپ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرتے رہے۔ اسی زمانے کا ثمرہ یہ کتاب آپ کے سامنے ہے۔ کہنے کو تو یہ کتاب خطوط کا مجموعہ ہے لیکن ان میں مکتوب کی صفت کم ہی پائی جاتی ہے۔ مولانا نے اپنے خیالات کو قرطاس کی زینت بنانے کے لیے عالم خیال میں مولانا حبیب الرحمن خان شروانی کو مخاطب تصور کر لیا ہے اور پھر جو کچھ بھی ان کے خیال میں آتا گیا اسے بے تکلف حوالہ قلم کرتے چلے گئے۔ کتاب میں عربی و فارسی کی مشکل ترکیبیں بہت کم استعمال کی گئی ہیں نثر ایسی شگفتہ اور دلنشیں ہے کہ تقریباً ہر کسی کے لیے قریب الفہم ہے۔
گوئبلز نے کہا تھا کہ اتنا جھوٹ بولو،اتنا جھوٹ بولو کہ اس پت سچ کا گمان ہونے لگے۔بالکل یہی فلسفہ ڈاکٹر عبد السلام قادیانی کے متعلق اپنایا گیا ہے۔ہمارے نام نہاد صحافیوں اور دانشوروں نے میڈیا کے ذریعے اس غدار کو ہیرو بنا کر پیش کیا ہے۔ان عقل کے اندھوں سے یہ پوچھنا چاہئے کہ ڈاکٹر عبد السلام نے تمام تر مراعات حاصل کرنے کے باوجود اپنی پوری زندگی کی تحقیق کے بدلے میں عالم اسلام بالخصوص پاکستان کو کیا تحفہ دیا ہے؟ زیر نظر کتاب معروف رائٹر محمد متین خالد کی کاوش ہے ،جس میں انہوں نے انتہائی محنت اور کوشش سے ڈاکٹر عبد السلام قادیانی کی اسلام اور پاکستان دشمنی پر مبنی تاریخی وتحقیقی دستاویز تیار کر دی ہے ،تاکہ بوقت ضرورت کام آوے۔(راسخ)
غذائیت ایک ایسا علم ہے جو جسم کی صحیح نشوونما کے لیے غذائی اجزاء کی صحیح مقدار کی نشاندہی کرتا ہے ۔او ر غذا سائنس کی وہ شاخ ہے جو غذائی اجزاء کی جسم میں ضرورت موجودگی ، اہمیت اور غذا میں انکی مقدار اور کوالٹی کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہے ۔خوراک یا غذاء سے مراد نشاستوں ،اشحام ، لحمیات اور پانی پر مشتمل کوئی بھی ایسی چیز ہے جسے انسان یا حیوان غذائیت کیلئے کھا یا پی سکیں۔ اس کے علاوہ خوراک سے مراد کسی بھی قسم کے کھانے کی چیز بھی لی جاسکتی ہے۔کھانا کھانے کا بنیادی مقصد جسم کووہ ایندھن مہیا کرنا ہے جس سے انسانی مشین چلتی ر ہے یا دوسرے لفظوں میں یوں کہہ لیجئے کہ جسم جب تک زندہ ہے یہ ایک توانائی سےچلنے والی مشین ہے ۔اور اس غذا سے ہی ہر جاندار کی صحت برقرار رہتی ہے ۔
زیر نظر کتاب ’’ غذا اور غذائیت یونٹ9-1 ،کوڈنمبر 306‘‘علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، اسلام آباد کی کورس ٹیم کی نگرانی میں جناب ڈاکٹر محمد اسلم اصغر نےتیا ر کی ہے ۔ اس کتاب میں غذائیت سے متعلق چند ایسی اصطلاحات کی وضاحت کی گئی ہے جو روز مرہ زندگی میں استعمال تو بہت ہوتی...
سیرۃ النبیﷺ ایک وسیع وعریض موضوع ہے جس پر گذشتہ چودہ صدیوں سے مسلمان تو مسلمان غیر مسلم بھی سیرت رسولﷺ پر بہت کچھ تحریر کرتے چلے آ رہے ہیں لیکن ابھی تک اس ایک ذات کی صفات کا تذکرہ تکمیل پذیر نہیں ہو سکا اور ہو بھی کیسے ’’ورفعنا لک ذکرک‘‘ کا اعلان تو قیامت تک کے لیے ہے جس کا ظہور یہ ہے کہ ہر زمانے میں آپﷺ کی سیرۃ پاک کے مختلف گوشوں پر مختلف انداز میں آپ کے شیدائی اور نقظہ چین قلم اُٹھاتے رہتے ہیں اور یہ سلسلہ جاری وساری رہے گا۔ان شاء اللہ۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی اس سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ اس میں نبیﷺ کی حیات مقدسہ کے ایسے واقعات جمع کیے گئے ہیں جن میں آپﷺ کی غریبوں اور بے کسوں سے محبت‘ ان کے لیے ہمدردی اور ان کی کارسازی کے لیے آپﷺ کی بے قرار کا تذکرہ ہے۔آپﷺ نے معاشرے کے گرے پڑے لوگوں کو جس طرح دیگر سوسائٹی کے برابر کرنے پر زور دیا ہے اور اس مسئلہ میں جو تعلیمات اپنی امت کو دی ہیں ان کا اطلاق آپﷺ نے خود کیسے کیا ان سب باتوں کوبیان کیا گیا ہے۔اس کتاب میں چار ابواب قائم کیے گئے ہیں۔ یہ کتاب’’ غریبوں کا والی &lsqu...
برصغیر پاک وہند کے علمی ودینی خاندانوں میں خاندان غزنویہ (امرتسر) ایک عظیم الشان خاندان ہے اس خاندان کی علمی ودینی اور سیاسی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے ۔ اس خاندان کی علمی ودینی خدمات کااحاطہ نہیں کیا جاسکتا۔اور سیاسی خدمات بھی ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں ۔تحریک آزادئ وطن میں اس خاندان کے افراد نے عظیم کارنامے سرانجام دیئے۔مختلف اہل قلم نے خاندان غزنویہ کی مختلف شخصیات کے تعارف تدریسی وتبلیغی خدمات کےمتعلق مضامین لکھے اور کتب تصنیف کیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ غزنوی خاندان ‘‘وطن عزیز کے معروف مضمون نگار ، سیرت نگار مصنف کتب کثیرہ محترم جنا ب عبدالرشید عراقی ﷾ کی تصنیف ہے۔انہوں نے اس کتا ب میں غزنوی خاندان کے جد امجد مولانا سید عبد اللہ غزنوی (م 1298ھ) کے حالات کے علاوہ ان کےصاحبزاد گان مولانا محمد غزنوی ، مولانا عبد الجبار غزنوی ، مولاناسید عبد اللہ غزنوی ، مولانا عبد الرحیم غزنوی اور پوتوں میں سے مولانا سید محمد داؤد غزنوی ، مولانا عبد الاول غزنوی ، مولانا عبد الغفور غزنوی ، مولاناسید اسماعیل غزنوی ، مولانا حافظ محمد زکریا غزنوی ، ا...
نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کا ایک ایک پہلو ہمارے لئے اسوہ حسنہ اور بہترین نمونہ ہے۔آپ ﷺ کی زندگی کا اہم ترین حصہ دشمنان اسلام ،کفار،یہودونصاری اور منافقین سے معرکہ آرائی میں گزرا۔جس میں آپ ﷺ کو ابتداءً دفاعی اور مشروط قتال کی اجازت ملی اور پھر اقدامی جہاد کی بھی اجازت بلکہ حکم فرما دیا گیا۔نبی کریم ﷺکی یہ جنگی مہمات تاریخ اسلام کا ایک روشن اور زریں باب ہیں۔جس نے امت کو یہ بتلایا کہ دین کی دعوت میں ایک مرحلہ وہ بھی آتا ہے جب داعی دین کو اپنے ہاتھوں میں اسلحہ تھامنا پڑتا ہے اور دین کی دعوت میں رکاوٹ کھڑی کرنے والے عناصر اور طاغوتی طاقتوں کو بزور طاقت روکنا پڑتا ہے۔نبی کریم ﷺ نے اپنی حیات طیبہ میں ستائیس غزوات میں بنفس نفیس شرکت فرمائی اور تقریبا سینتالیس مرتبہ صحابہ کرام کو فوجی مہمات پر روانہ فرمایا۔زیر تبصرہ کتاب ’’ غزوات النبی ﷺ ’’علامہ علی بن برھان الدین حلبی کی عربی تصنیف‘‘ انسان العیون فی سیرۃ الامین المامون المعروف بسیرۃ الحلبیۃ‘‘کا اردو ترجمہ ہے ، ترجمہ کر...
علامہ محمد احمد باشمیل صاحب زیر نظر کتاب ’غزوہ احزاب‘ سے قبل ابتدائی دو غزوات غزوہ بدر اور غزوہ احد پر خامہ فرسائی کر چکے ہیں۔ جس میں انھوں نے ان دونوں غزوات کے تفصیلی حالات و واقعات قلمبند کیے۔ اس کتاب میں بھی مصنف نے نہ صرف غزوہ احزاب کے تفصیلی واقعات کو بیان کیا ہے بلکہ ان تمام فوجی اور سیاسی واقعات کا بھی تذکرہ کیا ہے جن میں مسلمان غزوہ احد اور غزوہ احزاب کے درمیان زندگی گزارتے رہے۔ مصنف نے ان سات سریع اور فوجی حملوں کا بھی تذکرہ کیا ہے جو اسلامی فوج نے مسلمانوں کے مرکز کی مضبوطی اور اس ہیبت کو پختہ کرنے کے لیے کیے جو غزوہ احد کے بعد دلوں سے اکھڑ چکی تھی۔ (عین۔ م)
ہجرت کے بعد مسلمانوں کا سب سے پہلا غزوہ بدر کےمقام پر لڑی جانےوالی جنگ ہے۔ اس معرکہ میں کفار مکہ کی تعداد ایک ہزار سے زائد تھی اور ان کا پورا سراپا لوہے کے ہتھیاروں سے آراستہ تھا ۔ جبکہ مسلمانوں کی تعداد صرف 313 تھی، ان کے ہتھیار ٹوٹے ہوئے اور ان کی تلواریں کند تھیں۔ لیکن پھر بھی مسلمانوں نے اللہ تعالیٰ کی مدد اور توحید کے سچے جذبے کے ساتھ دشمنان اسلام پر فتح پائی۔ زیر مطالعہ کتاب میں محترم احمد باشمیل نے اسی غزوہ کو ایک منفرد انداز میں صفحات پر بکھیر دیا ہے۔ اس سے نہ صرف غزوہ بدر کی تمام جزئیات سامنے آگئی ہیں بلکہ اس وقت کے مسلمانوں کا جذبہ جہاد اور جوش ایمانی کا بھی بھرپور اندازہ ہو جاتا ہے۔ کتاب کا سلیس اردو ترجمہ مولانا اختر فتح پوری نے کیا ہے۔(ع۔ م)